ایک نکتہ داں شخص نے کسی قدر سچ کہا ہے کہ "ہم کو صرف یہی رونا نہیں ہے کہ ہمارے زندوں کو یورپ کے زندوں نے مغلوب کر لیا ہے، بلکہ یہ رونا بھی ہے کہ ہمارے مردوں پر یورپ کے مردوں نے فتح پا لی ہے۔"ہر موقع اور ہر محل پر جب شجاعت،ہمت،غیرت،علم وفن الغرض کسی کمال کا ذکر آتا ہے تو اسلامی ناموروں کی بجائے یورپ کے ناموروں کا نام لیا جاتا ہے۔ اس کی وجہ یہ نہیں کہ قوم سے قومی حمیت کا مادہ بالکل جاتا رہا، بلکہ اس کی وجہ یہ ہے کہ جدید ےعلیم میں ابتداء سے انتہاء تک اس بات کا موقع ہی نہیں ملتا کہ اسلاف کے کارناموں سے واقفیت حاصل کی جائے۔ اس لئے جب خصائل انسانی کا ذکر آتا ہے تو خواہ مخواہ انہی لوگوں کا نام زبان پر آجاتا ہےجن کے واقعات کی آوازیں کانوں میں گونج رہی ہیں اور یہ وہی یورپ کے نامور ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب "اسلامی خلفاء وملوک اور تاریخ اسلام سے متعلق چند غلط فہمیوں کا ازالہ" جماعت اہل حدیث کے معروف اور نامورمفسر مولف محترم مولانا حافظ صلاح الدین یوسف صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے اسی کمی کو پورا کرنے کی سعی مشکور کی ہے۔ مولف موصوف نے اس کتاب میں "اسلامی ریاست کے تصور&qu...
سیدنا معاویہ ان جلیل القدر صحابہ کرام میں سے ہیں ،جنہوں نے نبی کریم ﷺ کے لئے کتابتِ وحی جیسے عظیم الشان فرائض سر انجام دئیے۔سیدنا علی کی وفات کے بعد ان کا دورِ حکومت تاریخ ِاسلام کے درخشاں زمانوں میں سے ہے۔جس میں اندرونی طور پر امن اطمینان کا دور دورہ بھی تھا اور ملک سے باہر دشمنوں پر مسلمانوں کی دھاک بھی بیٹھی ہوئی تھی۔ اور یزید بن معاویہ ؓ تابعین میں سے ہیں اور صحابی رسول سیدنا امیر معاویہ کے بیٹے ہیں۔ وہ قسطنطنیہ کے اس لشکر کا سپہ سالار تھا کہ جس نے سب سے پہلے قسطنطنیہ پر لشکر کشی کی تھی اور حدیث میں اس لشکر کو مغفور لہم کے لیے پروانہ مغفرت کی بشارت سنائی گئی ہے ۔ سیدنا معاویہ نے اپنی زندگی میں ہی اپنے بیٹے یزید کو ولی عہدی کے لیے نامزد کیا تو بےشمار کبار صحابہ کرام نے حضرت معاویہ کے فیصلے کو تسلیم کیا ۔لیکن افسوس کہ بعض نادان مسلمان بھائیوں نے سیدنا معاویہ اور ان کےبیٹے یزید پر اعتراضات اور الزامات کا کچھ اس انداز سے انبار لگا رکھا ہے کہ تاریخ اسلام کا یہ تابنا...
کورونا وائرس کی وجہ سے اس وقت پوری دنیا مشکل کا شکار ہے۔ اس وبائی مرض نے نظامِ حیات تباہ کر کےرکھ دیا ہے ہنستے کھیلتے شہر وایرانی کا منظر پیش کررہے ہیں اور انسانوں کو گھروں تک محدود کردیا ہے ۔ہر طرف نفسا نفسی اور افراتفری کا عالم ہے ۔جنگلی جانوروں نےشہروں میں بسیرا شروع کردیا ہے ۔یہ ایک آزمائش بھی ہے اور عذاب کی صورت بھی ہو سکتی ہے۔ کورونا کی وجہ سے اس وقت دنیا بھر کے حالات بالکل بدل گئے ہیں۔ جن ممالک میں اس وائرس کی وبا شدت اختیار کر چکی ہے وہاں لاک ڈاؤن کیا گیا ہے۔ ایسے میں بہت سے شرعی مسائل نے بھی جنم لیا ہے۔ ان میں سے ایک یہ ہے کہ کیا اس وبا کی صورت میں مسجد جا کر نماز ادا کرنی چاہیے یا نہیں۔ بہت سے عرب ممالک میں اس وقت مساجد نماز کے لیے بند کی جا چکی ہیں اور عرب علماء کی اکثریت اس رائے سے متفق ہے۔ البتہ پاک و ہند میں اس پر علماء کی مختلف آراء پائی جاتی ہیں۔اس سلسلے میں سوشل میڈیا پر علماء کرام کی مختلف پہلوؤں(جمعہ وجماعت کےلیےمساجد کوبند کرنے کی پابندی،کورونا وائرس کی حقیقت، کورونا مریضوں ک...
سیدنا معاویہ بن ابی سفیان مسلمانوں کے چھٹے خلیفۂ راشد بعثت نبوی ﷺ سے پانچ سال قبل پیدا ہوئے۔سیدنا معاویہ کی نبی کریمﷺ سے کئی قرابتیں تھیں،جن میں سب سے قریب کی رشتے داری یہ تھی کہ سیدنا معاویہ کی بہن سیدہ ام حبیبہ بنت ابو سفیان ؓ نبی کریمﷺ کی زوجیت میں تھیں۔سیدنا معاویہ ان جلیل القدر صحابہ کرام میں سے ہیں ،جنہوں نے نبی کریم ﷺ کے لئے کتابتِ وحی جیسے عظیم الشان فرائض سر انجام دئیے۔سیدنا علی کی وفات کے بعد ان کا دور حکومت تاریخ اسلام کے درخشاں زمانوں میں سے ہے۔جس میں اندرونی طور پر امن و اطمینان کا دور دورہ بھی تھا اور ملک سے باہر دشمنوں پر مسلمانوں کی دھاک بھی بیٹھی ہوئی تھی۔لیکن افسوس کہ بعض نادان مسلمان بھائیوں نے ان پر اعتراضات اور الزامات کا کچھ اس انداز سے انبار لگا رکھا ہے کہ تاریخ اسلام کا یہ تابناک زمانہ سبائی پروپیگنڈے کے گردوغبار میں روپوش ہو کر رہ گیاہے۔ کئی اہل علم اور نامور صاحب قلم حضرات نے سیدنا معاویہ ابی سفیان کے متعلق مستند کتب لکھ کر سیدنا معاویہ کے فضائل ومنا...
صحابہ کرامؓ کی عظمت کیلئے یہ بات ہی کافی ہے کہ اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ نے ان کو اس دنیا میں ہی اپنی رضا و خوشنودگی کی خوشخبری سنا دی تھی۔ قرآن کریم نے بھی ان کو ’’خیر امت‘‘ اور ’’امت وسط‘‘ سے تعبیر کیا ہےصحابہ کرامؓ اپنے باہمی مشاجرات و اختلافات کے باوجود عادل و صادق اور امت کے ھدی خواں ہیں۔ تمام اہل سنت اور سلف امت کے نزدیک عامۃ الناس کو ایسے مباحث و مسائل کو زیر بحث لانے سے گریز کرنا چاہیے جو مشاجرات صحابہ و اختلافات صحابہ پر مشتمل ہوں۔اس موضوع پر محقق دوراں مولاناارشاد الحق اثری حفظہ اللہ کی کتاب بعنوان ’’ مشاجرات صحابہ ؓ اور سلف کا موقف‘‘خاص علمی تناظر میں لکھی گئی ہے مولانا اثری صاحب نےاس کتاب میں صرف مشاجرات صحابہ کے حوالے سے ائمہ و فقہاء کے اقوال و آراء اور فتاویٰ جات کو نقل کیا گیا ہے۔ زیر نظرکتاب’’جدید سبائی گروہ کا علمی تعاقب‘‘معروف مجلہ ماہنامہ ’’صفدر‘‘ میں مشاجرات صحابہ سے متع...
داؤدی بوہرہ اہل تشیع کی اسماعیلی شاخ کا ایک ذیلی فرقہ ہے۔ شیعہ حضرا ت بارہ اماموں کو مانتے ہیں جبکہ بوہری فرقے کے لوگ امام جعفر صادق کے بعد کسی بھی امام کو نہیں مانتے۔بوہری فرقہ کے عقائد اور شیعہ رافضیوں کے عقائد میں کوئی خاص فرق نہیں ہے بلکہ بوہری فرقہ دراصل رافضیوں کی ہی ایک شاخ ہے ۔ یہ فرقہ اپنے عقائد کفریہ کی بنا پر کافر ومرتد اور دائرہٴ اسلام سے خارج ہے۔ زیر نظر رسالہ ’’داؤدی بوہرے ایک اجمالی تعارف‘‘ جناب فہد حارث صاحب کی فیس بک پر اقساط کی صورت میں نشر کی جانے والی ان تحاریر کا مجموعہ ہے جو کہ داؤدی بوہرہ مذہب سے تعلق رکھنے والے حضرات کے عقائد اور رسوم و رواج کے سلسلے میں رقم کی گئی تھیں۔ بعد ازاں فہد حارث نے افاد ۂ عام کےلیے اسے کتابی صورت میں مرتب کر کے شائع کیا ہے۔ فاضل مرتب نےاس کتابچہ میں داؤدی بوہروں کا نہایت اجمالی تعارف پیش کیا ہے۔اس کتابچہ میں بوہروں سے متعلق زیادہ تر وہ معلومات درج کی ہیں جو کہ ان کے ساتھ وقت گزار کر اور...
تصوف کو قرآنی اصطلاح میں تزکیۂ نفس اور حدیث کی اصطلاح میں احسان کہتے ہیں۔ متعدد فقہی علماء کرام بھی یہی مراد مراد لیتے رہے۔ پھر بعد میں تصوف میں ایسے افکار ظاہر ہونا شروع ہوئے کہ جن پر شریعت و فقہ پر قائم علماء نے نہ صرف یہ کہ ناپسندیدگی کا اظہار کیا بلکہ ان کا ردّ بھی کیا۔امام ابن تیمیہ اور امام ابن قیم اوران کےبعد جید علمائے امت نے اپنی پوری قوت کے ساتھ غیراسلامی تصوف کےخلاف علم جہاد بلند کیا اورمسلمانوں کواس کےمفاسد سے آگاہ کر کے اپنا فرضِ منصبی انجام دیا۔ شاعر مشرق علامہ اقبال نےبھی اپنے اردو فارسی کلام میں جگہ جگہ غیر اسلامی تصوف کی مذمت کی ہے ۔ زیر نظر کتاب’’دین تصوف‘‘ پانچ معروف شخصیات کی تصوف کے موضوع پر مطبوعہ کتب کا مجموعہ ہے جناب فہد حارث صاحب نے ان پانچ کتب (ایمان خالص از ڈاکٹر مسعود الدین عثمانی ،شریعت وطریقت از مولانا عبد الرحمٰن کیلانی ، تصوف تاریخ وحقائق ازعلامہ احسان الٰہی ظہیر شہید، مسلمانو...
اودھ ایک تاریخی علاقہ ہے جو موجودہ بھارت کی ریاست اتر پردیش میں واقع ہے۔ 1722ء میں ریاست اودھ کے دور میں اس کا دار الحکومت فیض آباد تھا اور اس کے پہلے نواب سعادت خاں برہان الملک تھے۔ فیض آباد کے بعد اس کا دار الحکومت لکھنؤ منتقل ہو گیا جو اتر پردیش کا موجودہ دار الحکومت بھی ہے۔ آصف الدولہ اور ان کے جانشین سعادت علی خاں کے زمانے تک اودھ مغل سلطنت کا ایک صوبہ تھا۔ یہاں کے حکمراں سلطنتِ مغلیہ کی طرف سے اس پر حکومت کرتے تھے اور مغل بادشاہ کے نائب کی حیثیت سے ان کا لقب”نواب وزیر‘‘ تھا۔ زیرنظر کتاب’’وقائع دل پذیر بادشاہ بیگم اودھ‘‘ہندوستان کی مذہبی تاریخ کا ایک باب ہے اس میں سلطنت اودھ کے ایک عہد شاہی کی دلپذیر حکایت بیان کی گئی ہےاس ضمن میں شاہان اودھ کے ہاں مذہب تشبیہی عناصر کی مادی کیفیات،بادشاہ بیگم کی مذہبی زندگی اور ان کےہاںرائج مذہبی روایات کی نقاب کشائی کی گئی ہے۔نیز اماموں سےمنسوب فرضی بیبیوں کے دلچسپ واقعات بیان کیے گئے ہیں اور بتایا گیا ہےکہ شاہان ا...
سیدنا معاویہ ان جلیل القدرصحابہ کرام میں سے ہیں ،جنہوں نے نبی کریم ﷺ کے لئے کتابتِ وحی جیسے عظیم الشان فرائض سر انجام دئیے۔سیدنا علی کی وفات کے بعد ان کا دور حکومت تاریخ اسلام کے درخشاں زمانوں میں سے ہے۔جس میں اندرونی طور پر امن اطمینان کا دور دورہ بھی تھا اور ملک سے باہر دشمنوں پر مسلمانوں کی دھاک بھی بیٹھی ہوئی تھی۔لیکن افسوس کہ بعض نادان مسلمان بھائیوں نے ان پر اعتراضات اور الزامات کا کچھ اس انداز سے انبار لگا رکھا ہے کہ تاریخ اسلام کا یہ تابناک زمانہ سبائی پروپیگنڈے کے گردوغبار میں روپوش ہو کر رہ گیاہے۔ کئی اہل علم اور نامور صاحب قلم حضرات نے سیدنا معاویہ ابی سفیان کے متعلق مستند کتب لکھ کر سیدنا معاویہ کے فضائل ومناقب،اسلا م کی خاطر ان کی عظیم قربانیوں کا ذکر کے ان کے خلاف کےجانے والےاعتراضات کی حقیقت کو خوب واضح کیا ہے ۔ زیر نظر کتاب’’ خلیفہ راشدسیدنا معاویہ پر سو(100) اعتراضات کاعلمی تجزیہ‘‘پروفیسر قاضی محمد طاہر علی الہاشمی کی تحقیقی کاوش ہے۔فاضل مصنف نے اس کتا...
حَجّاج بن یوسف ثقفی (متوفی 95ھ)، بنی امیہ کے دور میں عراق اور حجاز کا حاکم تھا۔ بنی امیہ کی حکومت کو مضبوط بنانے میں اس کا بڑا کردار تھا۔ بنی امیہ خاندان سے وفاداری اور ان کی خلافت کی ترویج میں سعی و کوشش کی وجہ سے ان کے ہاں اسے بڑا مقام ملا۔ عبدالملک بن مروان نے مرتے ہوئے اپنے بیٹے ولید سے اس کی سفارش کی اور اپنے ایک بیٹے کا نام بھی حجاج رکھا۔لیکن تاریخ کے مطالعہ سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ حجاج نے بہت ظلم کیا ہے، تاہم بعض صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور تابعین رحمہم اللہ نے بامر مجبوری اس کی اقتدا میں نماز بھی پڑھی ہے۔اردو کتب میں حجاج ین یوسف کی شخصیت کا صرف ایک ہی رخ عمومی طور پر پیش کیا جاتا ہے جو ظلم وستم، سفاکیت، درندگی، قتل وغارت گری سے تعبیر ہے جبکہ ا س کی خدمات کا ایک طویل سلسلہ ہے جیسا کہ اعرابِ قرآن، تعریب الدواوین،اسلامی کرنسی میں سکوں کا باقاعدہ آغاز،عراق میں نہری نظام ، فتوحات کا ایک طویل سلسلہ وغیرہ۔ زیر نظرکتاب’’امیر حجاج بن یوسف ثقفی چند غلط فہمیوں کا ازا...
اسلام ہی وہ دین ہے جس نے ہماری زندگی کے لیے عائلی اصول وضوابط بھی اسی طرح متعین کیے ہیں جس طرح انفرادی اور اجتماعی زندگی کے لیے کیے ۔ دیگر معاشروں اور مذاہب کے ماننے والوں کے درمیان معاملات خدائی ہدایات کی بنیاد پر نہیں بلکہ روایات اور کلچر کی بنیاد پر طے ہوتے ہیں ۔ چنانچہ دنیا کے مختلف خطوں اور علاقوں میں ایک ہی مذہب کے ماننے والوں کے یہاں یہ معاملات مختلف انداز سے انجام پاتے ہیں جبکہ اسلام کا عائلی نظام پوری دنیا میں یکساں طورپر نافذوجاری ہے اور اگر کہیں جاری نہیں ہے تو اس کی وجہ یہ نہیں کہ وہاں کے لیے اسلام کی ہدایات اور تعلیمات تبدیل ہوگئی ہیں بلکہ یہ ہے کہ وہاں کے لوگ اسلام کی تعلیمات سے دور ہیں۔ زیر نظر کتاب’’اسلام کا عائلی قانون اسلامک فیملی لاء‘‘ شیخ الحدیث صلاح الدین حیدر لکھوی حفظہ اللہ کی کاوش ہے ۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں قرآن وحدیث کی روشنی میں نکاح،طلاق، عدت اور رضاعت وغیرہ کےاحکام کو اردو زبان میں نہایت خوبصورتی اور خوش اسلوبی سے بیان فرمایا ہے۔ جس سے اہل علم اور طلبہ نہیں بلکہ عام وخواص بھی ...
حدوداللہ سے مراد وہ امور ہیں جن کی اللہ تعالیٰ نے حلت و حرمت بیان کردی ہے اور اس بیان کے بعد اللہ کے احکام اور ممانعتوں سے تجاوز درست نہیں۔ اللہ تعالیٰ کی قائم کردہ حددو سے تجاوز کرنے والے کو اللہ تعالیٰ نے اپنے آپ پر ظلم کرنے والا قرار دیا ہے اور ان کے لیے عذاب مہین کی وعید سنائی ہے۔ اسلام کایہ نظام جرم وسزا عہد رسالت اورعہد خلافت راشدہ میں بڑی کامیابی سے قائم رہا جس کے بڑے فوائد وبرکات تھے۔ عصر حاضر کے بعض سیکولرذہنیت کےحاملین نے اسلامی حدود کو وحشیانہ اور ظالمانہ سزائیں کہا ہے۔ (نعوذ باللہ من ذالک) اور بعض اسلام دشمنوں نےیہ کہا کہ اسلام کانظام جرم وسزا عہد رسالت وخلافت راشدہ کے بعد کبھی کسی ملک میں کامیبابی سے نہیں چل سکا۔ زیر نظر کتاب’’اسلام کا قانون عقوبات‘‘ شیخ الحدیث صلاح الدین حیدر لکھوی حفظہ اللہ کی کاوش ہے ۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں اسلام نے جن کی جرائم کی سزائیں متعین کی ہیں ان پر قرآن وسنت اورفقہ اسلامی کی روشنی میں سیرحاصل بحث کی ہے جن میں جرائم الحدوداور جرائم القصاص شامل ہیں ، مر...
زندگی ایک سفر ہے اورہر شخص مسافر ہے مگر زندگی اس سفر کےدوران کئی ملکوں اور شہروں کے بھی انسان کوبہت سفر کرنا پڑتے ہیں۔ یہ سفر بعض اوقات تعلیم کے لیےاور کبھی رزق کمانے یا تجارت کی غرض سے ہوتے ہیں۔ بعض لوگ سیروسیاحت کے لیے اور بعض اعزہ واقارب کی ملاقات کے لیے بھی ہوتا ہے۔ قرآن کریم میں بھی سفرکرنے اور دنیا کو دیکھنے کی ترغیب دی گئی ہے۔اردو ادب میں سفرناموں کو ایک مخصوص صنف کا درجہ حاصل ہوگیا ہے۔ یہ سفرنامے دنیا کے تمام ممالک کااحاطہ کرتے ہیں۔اِن کی طرزِ نوشت بھی دوسری تحریروں سے مختلف ہوتی ہے۔یہ سفرنامے کچھ تاثراتی ہیں تو کچھ معلوماتی۔ کچھ میں تاریخی معلومات پر زور دیا گیا ہے تو کچھ ان ملکوں کی تہذیب و ثقافت کو نمایاں کرتے ہیں جہاں کا انسان سفر کرتاہے۔ سفرمیں انسان دوسرے علاقوں کےرہنے والے انسانوں سےبھی ملتا جلتا ہے۔ ان کےرسم ورواج ، قوانین رہن سہن ،لائف اسٹائل اور لین دین کے طریقوں سے واقفیت حاصل کرتا ہے۔ آثار قدیمہ کے مطالعہ سے قدیم دور کے انسان کی زندگی کے انہی پہلوؤں سے آشنائی حاصل ہوتی ہے۔ اور...
ابو العاص بن ربیع ام المومنین حضرت خدیجہ کے بھانجے تھے۔ آنحضرت کی بعثت پریہ ایمان نہ لائے۔ بلکہ غزوہ بدر میں مشرکین کی طرف سے مسلمانوں کے خلاف لڑے ۔اعلانِ نبوت سے قبل حضرت خدیجہ کی فرمائش پر حضرت محمد ﷺ نے اپنی بڑی بیٹی حضرت زینب کا نکاح ابو العاص بن ربیع سے کر دیا۔ ابو العاص حضرت بی بی خدیجہ کی بہن حضرت ہالہ بنت خویلد کے بیٹے تھے۔ حضرت زینب تومسلمان ہو گئی تھیں مگر ابو العاص شرک و کفر پر اڑا رہا۔ رمضان 2ھ میں جب ابو العاص جنگِ بدر سے گرفتار ہو کرمدینہ آئے۔ اس وقت تک حضرت زینب مسلمان ہوتے ہوئے مکہ مکرمہ ہی میں مقیم تھیں۔ چنانچہ ابو العاص کو قید سے چھڑانے کے لیے انہوں نے مدینہ میں اپنا وہ ہار بھیجا جو ان کی ماں حضرت خدیجہ نے ان کو دیا تھا۔ یہ ہار حضورِ اقدس ﷺ کا اشارہ پا کر صحابہ کرام نے حضرت زینب کے پاس واپس بھیج دیا اور حضور ﷺ نے ابو العاص سے یہ وعدہ لے کر ان کو رہا کر دیا کہ وہ مکہ پہنچ کر حضرت زینب کو مدینہ منورہ بھیج دیں گے۔ زیر نظر کتاب تین جید اہل علم کے تین مختلف مضامین کا مجموعہ ہے پہلا مضمون بعنوان ’’ دا...
حَجّاج بن یوسف ثقفی (متوفی 95ھ)، بنی امیہ کے دور میں عراق اور حجاز کا حاکم تھا۔ بنی امیہ کی حکومت کو مضبوط بنانے میں اس کا بڑا کردار تھا۔ بنی امیہ خاندان سے وفاداری اور ان کی خلافت کی ترویج میں سعی و کوشش کی وجہ سے ان کے ہاں اسے بڑا مقام ملا۔ عبدالملک بن مروان نے مرتے ہوئے اپنے بیٹے ولید سے اس کی سفارش کی اور اپنے ایک بیٹے کا نام بھی حجاج رکھا۔لیکن تاریخ کے مطالعہ سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ حجاج نے بہت ظلم کیا ہے، تاہم بعض صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور تابعین رحمہم اللہ نے بامر مجبوری اس کی اقتدا میں نماز بھی پڑھی ہے۔اردو کتب میں حجاج بن یوسف کی شخصیت کا صرف ایک ہی رخ عمومی طور پر پیش کیا جاتا ہے جو ظلم وستم، سفاکیت، درندگی، قتل وغارت گری سے تعبیر ہے جبکہ ا س کی خدمات کا ایک طویل سلسلہ ہے جیسا کہ اعرابِ قرآن، تعریب الدواوین،اسلامی کرنسی میں سکوں کا باقاعدہ آغاز،عراق میں نہری نظام ، فتوحات کا ایک طویل سلسلہ وغیرہ۔ زیر نظر کتاب’’حجاج بن یوسف تاریخ وحقائق &ls...
اسلام ایک کامل دین اور مکمل دستور حیات ہے اسلام جہاں انفرادی زندگی میں فردکی اصلاح پر زور دیتا ہے وہیں اجتماعی زندگی کے زرین اصول وضع کرتا ہے جوزندگی کے تمام شعبوں میں انسانیت کی راہ نمائی کرتا ہے اسلام کا نظامِ سیاست وحکمرانی موجودہ جمہوری نظام سے مختلف اوراس کے نقائص ومفاسد سے بالکلیہ پاک ہے اسلامی نظامِ حیات میں جہاں عبادت کی اہمیت ہے وہیں معاملات ومعاشرت اور اخلاقیات کو بھی اولین درجہ حاصل ہے، اسلام کا جس طرح اپنا نظامِ معیشت ہے اور اپنے اقتصادی اصول ہیں اسی طرح اسلام کا اپنا نظامِ سیاست وحکومت ہےاسلامی نظام میں ریاست اور دین مذہب اور سلطنت دونوں ساتھ ساتھ چلتے ہیں، دونوں ایک دوسرے کی تکمیل کرتے ہیں دونوں ایک دوسرے کے مددگار ہیں، دونوں کے تقاضے ایک دوسرے سے پورے ہوتے ہیں ۔اسلام نے اپنی پوری تاریخ میں ریاست کی اہمیت کوکبھی بھی نظر انداز نہیں کیا۔اسلامی فکر میں دین اورسیاست کی دوری کاکوئی تصور نہیں پایا جاتا اور کا اسی کانتیجہ ہے کہ مسلمان ہمیشہ اپنی ریاست کواسلامی اصولوں پر قائم کرنے کی جدوجہد کرتے رہے۔ قرآن پاک اور احادیث نبویہ میں جس...
انسان کی پوری زندگی کسی نہ کسی قانون سے مربوط ہے، یہ قانون انسان کو صحیح راستہ سے سہولت کے ساتھ منزل مقصود تک پہنچانے میں ممد و معاون ہوتا ہے، اگر قانون اور قانون کی پاسداری نہ ہوتو انسان اور جانوروں میں کوئی امتیاز باقی نہیں رہے گا۔انسانی سہولتوں کے وسائل جیسے جیسے سامنے آتے گئے، علماء اُمت نے اسلامی نقطۂ نظر سے اس پر روشنی ڈالنے کی بھی کوششیں کیں، چنانچہ آج کل تیز رفتار سواریوں کی وجہ سے، جو متعدد اور اندوہناک حادثات پیش آرہے ہیں، ان سے متعلق بھی علماء امت نے شرعی راہنمائی کی ہے ۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان’’گاڑیوں کے حادثات اسباب، اقسام اور احکام‘‘ فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح عثیمین رحمہ اللہ کا ٹریفک قوانین کی پاسداری سے متعلق ایک فتویٰ کا اردو ترجمہ ہے جناب محمد سرور صاحب نے اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے ۔ٹریفک کے اصول وآداب کے متعلق یہ ایک راہنما تحریر ہے ۔(م۔ا)
پوری اسلامی تاریخ میں مسلمانوں کی غالب ترین اکثریت اہل سنت کی رہی ہے، اس مکتبِ فکر میں آج چار فقہی مسالک ہیں، لیکن ہماری علمی تاریخ میں ان کے علاوہ اور بھی فقہی مسالک پائے گئے ہیں جو آج ناپید یا معدوم ہوچکے ہیں۔ چند مسالک کی بقا اور دیگر مسالک کے معدوم ہوجانے کے اسباب کا مطالعہ کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ اس کے متعدد علمی وحقیقی اسباب ہیں۔ زیر نظر رسالہ بعنوان ’’معدوم فقہی مسائل دلچسپ تاریخی تجزیہ ‘‘ مختار خواجہ کی ایک عربی تحریر کا اردو ترجمہ ہے ۔مختار خواجہ نے اس رسالے میں امام اوزاعی، امام لیث بن سعد، امام ابن جریر طبری، امام داؤد ظاہری رحہم اللہ اور دیگر کئی ائمہ اور ان کے غیر مروجہ مسالک کا تذکرہ کیا ہے ۔ جو امتداد زمانہ اور نامساعد حالات کےسبب آج علمی دنیا میں اپنی مستقبل وجداگانہ حیثیت میں موجود نہیں ۔ (م۔ا)
امام ابو حنیفہ نعمان بن ثابت الکوفی بغیر کسی اختلاف کے معروف ائمہ اربعہ میں شمار کئے جاتے ہیں، تمام اہل علم کا آپکی جلالتِ قدر، اور امامت پر اتفاق ہے۔ علی بن عاصم کہتے ہیں: "اگر ابو حنیفہ کے علم کا انکے زمانے کے لوگوں کے علم سےوزن کیا جائے تو ان پر بھاری ہو جائے گا" آپ کا نام نعمان بن ثابت بن زوطا اور کنیت ابوحنیفہ تھی۔ بالعموم امام اعظم کے لقب سے یاد کیے جاتے ہیں۔ آپ بڑے مقام و مرتبے پر فائز ہیں۔ اسلامی فقہ میں حضرت امام اعظم ابو حنیفہ کا پایہ بہت بلند ہے۔ آپ نسلاً عجمی تھے۔ آپ کی پیدائش کوفہ میں 80ہجری بمطابق 699ء میں ہوئی سن وفات 150ہجری ہے۔ اما م موصوف کو صحابہ کرام سے شرف ملاقات اور کبار تابعین سے استفادہ کا اعزار حاصل ہے آپ ...
یزید بن معاویہ ؓ تابعین میں سے ہیں اور صحابی رسول سیدنا امیر معاویہ کے بیٹے ہیں۔بعض روافض اور مکار سبائیوں نے ان پر بے شمار جھوٹے الزامات لگائے ہیں ۔یزید بن معاویہ پر لگائے جانے والے بیشتر الزامات بے بنیاد، من گھڑت اور سبائیوں کے تراشے ہوئے ہیں۔ زیر نظر کتاب محترم جناب حافظ عبید اللہ صاحب کی تصنیف ہے۔اس کتاب میں انہوں نے ہندوستان کے ایک عالم سید طاہر حسین گیاوی کی ابو المآثر علامہ حبیب الرحمٰن الاعظمی کی کتاب کے ناقدانہ جائزہ میں لکھی گئی کتاب بعنوان ’’ شہید کربلا او رکردار ِ یزید ‘‘ پر ناقدانہ جائزہ پیش کیا گیا ہے ۔گویا حافظ عبید اللہ کی کتاب ہذا علامہ حبیب الرحمٰن الاعظمی کی کتاب کے جواب کا جواب الجواب ہے۔(م۔ا)
سرزمین عرب سے باہر واقع متعدد بادشاہوںاور حکمرانوںکو اسلام کی طرف دعوت دینے کیلئے خطوط ارسال فرمائے جن میںاس وقت کے نامی گرامی شہنشاہ بھی شامل تھے ،حدیث و تواریخمیںایسے بہت سے خطوط کا ذکر ہے ،جن بادشاہان کو خطوط لکھے گئے ان میںسے بعضنے ہدایت پائی اور کچھ نے رعونت وتکبر کے مارے گمراہی کی راہ اختیار کی۔ زیر نظر کتاب ’’ تاریخ شاہان عالم ‘‘ ابو حیان ظہیر الدین بابر کی تصنیف ہے ۔اس کتاب میں انہوں نے اختصار کے ساتھ قبل از بعثت محمدیﷺ گزرے ہوئے شاہانِ فارس ، شاہان یونان، شاہان روم ومصر،شاہان بنی اسرائیل اور شاہان عرب کا تذکرہ پیش کیا ہے ۔محمد فہد حارث کی اس کتاب پر تعلیقات وحواشی سے اس کتاب کی افادیت دو چند ہوگئی ہے ۔ (م۔ا)
علامہ محمود احمد عباسی امروہی (31؍ مارچ 1885ء)ایک پاکستانی مؤرخ،محقق،مصنف،ادیب اور شاعر تھے۔ موصوف امروہہ کے ایک علمی اور صاحب ثروت گھرانے کے چشم و چراغ تھے۔کچھ عرصہ لکھنؤ، دہلی اور علی گڑھ گزارا۔ تقسیم ہند کے بعد 1951ء میں پاکستان ہجرت کرکے کراچی میں آباد ہوئے۔مطالعہ وتحقیق اور تصنیف وتالیف میں آخر تک مشغول رہے۔ 14مارچ 1974ء کو اپنے مالک حقیقی سے جا ملے اور طارق روڈ کراچی میں سوسائٹی کے قبرستان میں دفن ہوئے۔ زیر نظر کتاب علامہ موصوف کی تین کتابوں ( وقائع زندگانی ام ہانی، تذکرۃ العباس ،نہج البلاغہ تاریخ کی روشنی میں)کا مجموعہ ہے ۔جناب محمدفہد حارث صاحب نے تقدیم وتحقیق کے ساتھ ان تین مختصر کتب کو یکجا کر کے شائع کیا ہے ۔پہلی کتاب نبی کریم ﷺ کی عم زاد اور سیدنا علی رضی اللہ کی بہن سیدہ ام ہانی بنت ابو طالب کے حالات زندگی پر مشتمل ہے جبکہ دوسری کتاب میں سیدنا عباس رضی اللہ عنہ سے متعلق پرتاثیر اور وقیع معلومات موجود ہیں اور تیسری کتاب میں علامہ محمود عباسی نے نہ...