رسول کریم ﷺتما م مخلوق سے اعلیٰ وارفع ہیں اور انبیاء و رسل اور اولیاء و اصفیاء سے آپ کا مقام ومرتبہ بلند تر ہے۔آسمانی کتابوں اور احادیث نبویہ میں آپ کی بہت زیادہ تعریف و توصیف بیان ہوئی اور آپ کی شان و عظمت کا لحاظ کرنے کی باقاعدہ تاکید و تلقین ہے ۔آپ ؐ اپنی صور ت و سیرت ،افکار و کردار اور عادات و اطوار ہر لحاظ سے اعلیٰ و افضل ہیں،اس مناسبت سے آپ کی تعظیم و تکریم اوراتباع و اطاعت ہر مسلمان پر لازم ہے ،اس مناسبت سے زیر نظر کتاب تالیف کی گئی ہے ،جو اس موضوع پر اچھی کتاب ہے ،جس میں آپ کے اوصاف حمیدہ ، عادات فاضلہ ،امت کے لیے مجسم رحمت ہونے کابیان ہے اورآپ کی ذات مبارکہ کے متعلق جو غلو پایا جاتاہے ،اس کا بہترین ازالہ کیا گیاہے ،کتاب ہذا کا مطالعہ سیرت مطفیٰ ﷺ کے متعلق معلومات کا بہترین خزینہ ہے۔(ف۔ر)
شان وشوکت سے مراد عزت وتکریم اور عالی شان ہوناہے ۔اگر کسی کےپاس عالی شان رہائش، قیمتی گاڑی، فیشن ایبل کپڑے ، جدید موبائل اوردوسرے قیمتی لوازمات موجود ہوں تو ان کی عزت میں اضافہ ہوگا۔اس شان وشوکت کو عمومی پر سٹیٹس کہاجاتاہے رشتوں کے لین دین میں سٹیٹس کو بڑی اہمیت دی جاتی ہے ۔ پیسے کےبغیر سٹیٹس نہیں بنتا ، توپیسے کی دوڑ کے پیچھے انسانی ضروریات سے زیادہ اسی سٹیٹس کےحصول کی خواہش ہوتی ہے ۔ حقیقتاً یہ سوچ اورطرزِ عمل اللہ کے فرمان کے خلاف ہے ۔ کیونکہ ’’ اللہ کے نزدیک زیادہ باعزت وہ جو زیادہ تقویٰ والا ہے ‘‘ اور اللہ تعالیٰ نے یہ بھی واضح کردیا ہے کہ :’’ عزت صرف اللہ ، اس کے رسول کے لیے ہے اورایمان والوں کے لیے ہے لیکن منافق لوگ اسے نہیں سمجھتے ۔‘‘ لہذا کسی بھی مسلمان کے سٹیٹس کا معیار اس کا تقویٰ ہے نہ کہ قیمتی چیزیں۔اپنی دولت، طاقت، ذات،رنگ یا کسی اور وجہ سے خود کو دوسروں سے زیادہ اعلی ٰسمجھنا شیطانی...
رسول کریم ﷺ تمام مخلوق سے اعلیٰ و ارفع ہیں۔ تمام انبیاء و رسل اور اولیاء و اصفیاء سے آپ کا مقام و مرتبہ بلند تر ہے۔آسمانی کتابوں اور احادیث نبویہ میں آپ کی بہت زیادہ تعریف و توصیف بیان ہوئی اور آپ کی شان و عظمت کا لحاظ کرنے کی باقاعدہ تاکید و تلقین ہے ۔آپ ﷺ اپنی صورت و سیرت ،افکار و کردار اور عادات و اطوار ہر لحاظ سے اعلیٰ و افضل ہیں،اس مناسبت سے آپ کی تعظیم و تکریم اور اتباع و اطاعت ہر مسلمان پر لازم ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ شان مصطفیٰ و عظمت مصطفیٰ ﷺ‘‘ محترم جناب ڈاکٹر حافظ نثار مصطفیٰ صاحب (خطیب جامع مسجد محمدی اہل حدیث اگوکی ۔سیالکوٹ) کی کاوش ہے۔انہوں نے اس کتاب میں اپنے منفرد اسلوب و انداز میں قرآن و حدیث اور اشعار صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی روشنی میں نبی کریم ﷺ کی شان و عظمت بیان کی ہے۔ فاضل مصنف کی کتاب ہذا کے علاوہ کتاب و سنت سائٹ پر پانچ کتب موجود ہیں ۔ اللہ تعالیٰ کی ان کتب کو انکے لیے صدقہ جاریہ بنائے اور ان کے زور قلم اضافہ فرمائے ۔ آمین (م۔ا)
تعلیم ایک ذریعہ ہے،اس کا مقصد اچھی سیرت سازی اور تربیت ہے۔علم ایک روشن چراغ ہے جو انسان کو عمل کی منزل تک پہنچاتا ہے۔اس لحاظ سے تعلیم وتربیت شیوۂ پیغمبری ہے۔ اُستاد اورشاگرد تعلیمی نظام کے دو نہایت اہم عنصر ہیں۔ معلّم کی ذمہ داری صرف سکھانا ہی نہیں، سکھانے کے ساتھ ساتھ تربیت دینا بھی ہے۔اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی ﷺ کے بارے میں فرمایا: ﴿يُعَلِّمُهُمُ الكِتـٰبَ وَالحِكمَةَ وَيُزَكّيهِمۚ…. ﴾ (سورة البقرة: ١٢٩)اور نبی ﷺ ان(لوگوں) کو کتاب وحکمت (سنت) کی تعلیم دیتے ہیں اور ان کا تزکیہ وتربیت کرتے ہیں‘‘۔اس بنا پر یہ نہایت اہم اور مقدس فریضہ ہے ،اسی اہمیت او ر تقدس کے پیش نظر اُستاد اور شاگرد دونوں کی اپنی اپنی جگہ جدا گانہ ذمہ داریاں ہیں۔ اُنہیں پورا کرنا ہر دو جانب کے فرائض میں شامل ہے۔ اگر ان ذمہ داریوں کو بطریق احسن پورا کیا جائے تو پھر تعلیم بلاشبہ ضامنِ ترقی ہوتی اور فوزوفلاح کے برگ و بار لاتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’ شاگرد کواستاد کی چند نصیحتیں‘‘ مصری عالم دین فضیلۃ الشیخ علامہ محمد شاکر مصری کی عربی تصنیف ’&...
اللہ رب العالمین کی لا تعداد انمول نعمتوں میں سے ایک عظیم ترین نعمت قرآن مجید کا نزول ہے۔ جس میں پوری انسانیت کی فلاح وبہودی کا سامان ہے۔ جو سراپا رحمت اور مینار رشد وہدایت ہے جو رب العالمین کی رسی ہے جسے مضبوطی سے پکڑنے والا دنیا وآخرت میں کامیابی وکامرانی سے ہم کنار ہوگا۔ جو سیدھی اور سچی راہ دکھاتا ہے۔ مکمل فطری دستور حیات مہیا کرتا ہے۔ اس کی ہدایات پر عمل کر نے والا سعادت دارین سے ہمکنار ہوتا ہے۔ اس کی مبارک آيات کی تلاوت کر نے والا عظیم اجر وثواب کے ساتھ ساتھ اطمینان وسکون، فرحت وانبساط اور زیادتی ایمان کی دولت سے مالا مال ہوتا ہے۔ جو کثرت تلاوت سے پرانا نہیں ہوتا نہ ہی پڑھنے والا اکتاہٹ کا شکار ہوتا ہے۔ بلکہ مزید اشتیاق وچاہت کے جذبات سے شادکام ہوتا ہے کیونکہ یہ رب العالمین کا کلام ہے۔جو قوم قرآن کریم کو اپنا دستور حیات بنا لیتی ہے،خدا اسے رفعت اور بلندی سے سرفراز فرماتا ہے اور جو گروہ اس سے اعراض کا رویہ اپناتا ہے وہ ذلیل و رسوا ہو جاتا ہے۔قرآن مجید چونکہ عربی زبان میں ہے لہذا اردو دان طبقے کے لئے اسے سمجھنا ایک مشکل کام ہے۔اہل علم نے اس مشکل کو حل...
شاہ ولی اﷲمحدث دہلوی (1703-1762) برصغیر پاک و ہند کے ان عظیم ترین علماء ربانیین میں سے ہیں جو غیر متنازع شخصیت کے مالک ہیں۔ وہ ہر مسلک کے مسلمانوں کے ہاں قدر کی نگاہوں سے دیکھے جاتے ہیں ان کی شہرت صرف ہندوستان گیر ہی نہیں بلکہ عالم گیر ہے ۔وہ بلاشبہ اٹھارہویں صدی کے مجدد تھے اور تاریخ کے ایک ایسے دورا ہے پر پیدا ہوئے جب زمانہ ایک نئی کروٹ لے رہا تھا، مسلم اقتدار کی سیاسی بساط لپیٹی جا رہی تھی، عقلیت پرستی اور استدلالیت کا غلبہ ہو رہا تھا۔آپ نے حجۃ اﷲ البالغہ جیسی شہرہ آفاق کتاب اور موطا امام مالک کی شرح لکھی اورقرآن مجید کا فارسی زبان میں ترجمہ کیا۔ دوران ترجمہ شاہ صاحب کے سامنے بہت سے علوم و معارف اور مسائل و مشکلات واشگاف ہوئے ۔ شاہ صاحب نے ان کو حل کرنے کی کوشش کی اور اس کے لیے متعدد کتابیں اور رسالے لکھے ۔ترجمہ کی مشکلات کو حل کرنے کیلئے "مقدمہ در قوانین ترجمہ" کی تصنیف فرمائی۔اس کے علاوہ شاہ صاحب نے تصوف وسلوک ، فقہ واصول فقہ ، اجتہاد وتقلید کے حوالے سے کئی رسائل تالیف فرمائے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’شاہ ولی اللہ اوران کا نظریہ...
قرآن مجید لا ریب کتاب ہے ، فرقان حمید اللہ رب العزت کی با برکت کتاب ہے۔یہ رمضان المبارک کے مہینے میں لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر نازل فرمائی گئی۔پھر اسے تئیس سالوں کے عرصہ میں نبی ﷺپر اتارا گیا۔قرآن مجید ہماری زندگی کا سرمایہ اور ضابطہ ہے۔ یہ جس راستے کی طرف ہماری رہنمائی کرے ہمیں اُسی راہ پر چلتے رہنا چاہیے۔ کیونکہ قرآن مجید ہماری دونوں زندگیوں کی بہترین عکاس کتاب ہے۔لہٰذا یہ قرآن ہمیں رہنمائی کرتے ہوئے کہتا ہے کہ مجھ پر عمل پیرا ہونے سے تم فلاح پاؤ گے، عزت و منزلت اور وقار حاصل کرو گےاور مجھ سے دوری کا نتیجہ اخروی نعمتوں سے محرومی، ابدی نکامی اور بد بختی کے سوا کچھ نہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ شاہ ولی اللہ دہلوی کی قرآنی خدمات‘‘ شاہ ولی اللہ دہلوی ریسرچ سیل،علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے ڈائریکٹر پروفیسر محمد یٰسین مظہرصدیقی اور پروفیسر ظفر الاسلام کی مشترکہ کاوش ہے۔جس میں شاہ ولی اللہ کی قرآن مجید کے حوالے سے تمام خدمات جو کہ مقالات اور سمینار کی صورت میں بیان کی گئی تھی ان سب کو یکجا کر دیا گیا ہے۔ شاہ ولی اﷲمحدث دہلوی (1703-1762) برصغی...
شاہ ولی اللہ محدث دہلوی (1703-1762) برصغیر پاک و ہند کے ان عظیم ترین علماء ربانیین میں سے ہیں جو غیر متنازع شخصیت کے مالک ہیں۔ وہ ہر مسلک کے مسلمانوں کے ہاں قدر کی نگاہوں سے دیکھے جاتے ہیں ان کی شہرت صرف ہندوستان گیر ہی نہیں بلکہ عالم گیر ہے ۔وہ بلاشبہ اٹھارہویں صدی کے مجدد تھے اور تاریخ کے ایک ایسے دورا ہے پر پیدا ہوئے جب زمانہ ایک نئی کروٹ لے رہا تھا، مسلم اقتدار کی سیاسی بساط لپیٹی جا رہی تھی، عقلیت پرستی اور استدلالیت کا غلبہ ہو رہا تھا۔آپ نے حجۃ اﷲ البالغہ جیسی شہرہ آفاق کتاب اور موطا امام مالک کی شرح لکھی اورقرآن مجید کا فارسی زبان میں ترجمہ کیا۔ دوران ترجمہ شاہ صاحب کے سامنے بہت سے علوم و معارف اور مسائل و مشکلات واشگاف ہوئے ۔ شاہ صاحب نے ان کو حل کرنے کی کوشش کی اور اس کے لیے متعدد کتابیں اور رسالے لکھے ۔ترجمہ کی مشکلات کو حل کرنے کیلئے "مقدمہ در قوانین ترجمہ" کی تصنیف فرمائی۔اس کے علاوہ شاہ صاحب نے تصوف وسلوک ، فقہ واصول فقہ ، اجتہاد وتقلید کے حوالے سے کئی رسائل تالیف فرمائے ۔ زیر نظر کتاب’’
انقلابی داعیانہ مضامین پر مشتمل یہ کتاب ثقیل علمی اور تحقیقی اسلوب کی بجائے دعوتی اسلوب میں تحریر کی گئی ہے۔ اس کا موضوع توحیدی دعوت اور شرک سے آگاہی ہے۔ نہایت ہی عام فہم اور سادہ انداز میں کتاب و سنت کے دلائل سے مزین اور مصنف کے مزارات پر کئے جانے والے شرکیہ اعمال کے آنکھوں دیکھے حال و تردید پر مشتمل یہ کتاب دعوت توحید کیلئے ایک بہترین کتاب ہے۔ اب تک اس کتاب کے دس ایڈیشن شائع ہو چکے ہیں اور بحمدللہ ہزاروں لوگ اس کتاب کی وجہ سے شرکیہ عقائد و اعمال سے توبہ کر کے شاہراہ بہشت پر گامزن ہو چکے ہیں۔ انٹرنیٹ پر دعوتی سرگرمیوں میں ملوث افراد کیلئے بہترین دعوتی ہتھیار ہے۔ خود بھی پڑھئے دوسروں تک بھی پی ڈی ایف فائلز اور ہارڈ کاپی کی صورت میں پہنچائیے۔
دنیا میں ہر انسان کو ایک دن میں چوبیس گھنٹے میسر آتے ہیں۔ اب بعض اشخاص پورا دن کام کرنے کے باوجود وقت کی کمی کا رونا رو رہے ہوتے ہیں اور کچھ لوگ اپنی روز مرہ کی تمام کاروباری، گھریلو اور دینی مصروفیات کو نہ صرف پورا کرتے ہیں بلکہ ان کی زندگی میں کوئی افراتفری بھی نظر نہیں آتی۔ اس کی بنیادی وجہ دن کے چوبیس گھنٹوں کا درست استعمال اور ٹائم مینجمنٹ کی تکنیک ہے۔ انسان کو کامیابی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے وقت کا بہترین استعمال نہایت ضروری ہے۔ زیر تبصرہ کتاب کا بنیادی موضوع یہی ہے کہ انسانوں کو میسر وقت کو کس طرح استعمال میں لایا جائے اور ایک کامیاب زندگی گزاری جائے۔ مغرب میں وقت کے ضیاع سے بچنے اور اس کے بہترین استعمال پر بہت کام ہوا ہے وہاں ٹائم مینجمنٹ اور کامیاب زندگی گزارنے پر بہت سے سیشن ہوتے رہتے ہیں اور اس سلسلہ میں بہت سی کتب بھی انگریزی میں لکھی جا چکی ہیں۔ پاکستان میں بھی کچھ جگہوں پر ٹائم مینجمنٹ پر سیشن ہو رہے ہیں جن میں لوگ بھاری فیس ادا کر کے شرکت کرتے ہیں۔ زیر مطالعہ کتاب قاری کو ان تمام سیشنز سے بے نیاز کر دے گی اور یقیناً قارئین اس کے مطالعہ کے بعد وقت کے حوالے سے اپنی...
زندگی کے آخری لمحات میں کی جانے والی نصیحت، دئیے جانے والے احکامات وصیت کہلاتے ہیں۔ نصیحت زبانی یا تحریری صورت دونوں طرح کی جا سکتی ہے۔ قانونی وصیت یا جائیداد وغیرہ کے معاملات سے متعلق وصیت لکھ کر کی جاتی ہے۔ احادیث نبوی کے مطابق کوئی شخص کسی خاص شخص کے حق میں صرف اپنے ایک تہائی مال کی وصیت کر سکتا ہے۔ کتب تاریخ وسیرت میں صحابہ کرام اور تاریخ اسلام کی نامور شخصیات کی نصیحتیں موجود ہیں۔ زیر تبصرہ کتا ب ’’شاہرا عافیت‘‘ محمد بشیر جمعہ کی کاوش ہے جس میں انہوں نے تاریخ اسلام کی نامور شخصیات کے چند تاریخی وصیت اور نصیحت ناموں کو اس کتاب میں جمع کیا ہے۔ یہ وصیت اور نصیحت نامے علم اور تجربے سے بھر پور اور جامع ہیں۔ (م۔ا)
کامیابی ہر انسان کے لئے الگ معنی و مفہوم رکھتی ہے. ہر شخص کے لیے کامیابی کا ایک الگ معیار ہوتا ہے. اُس کی کامیابی انحصار کرتی ہے کہ اس نے کامیابی کا معیار کیا طے کیا ہے. کسی کے ہاں دولت کامیابی ہے تو کسی کے لیے شہرت. کوئی اپنی خواہش یا خواہشات کی تکمیل کو کامیابی قرار دیتا ہے تو کوئی اقتدار. کسی کے لئے نوکری اور کوٹھی بنگلے کا حصول ہی کامیابی کہلاتی ہے ۔لیکن حقیقی کامیابی یہی ہے کہ جودو زخ سے بچ کر جنت میں داخل کردیا جائے گا۔ زیر نظر کتاب’’شاہراہ کامیابی ‘‘ فائز ایچ سیال کی ایک انگریزی کتاب The Road To Success کا اردو ترجمہ ہے۔یہ کتاب دو حصوں پر مشتمل ہے حصہ اول کا عنوان کامیابی کیسے ممکن ہے ؟ اور حصہ دوم کا عنوان کامیابی کو برقرار رکھیے ۔یہ کتاب ملک بھر میں سب سے زیادہ فروخت ہونے والی اور غیر معمولی کامیاب زندگی کی تشکیل کے لیےآزمودہ رہنما کتاب ہے۔ (م۔ا)
ابو الاثر حفیظ جالندھری پاکستان سے تعلق رکھنے والے اردو کے نامور مقبول رومانی شاعر اور افسانہ نگار تھے جنہوں نے پاکستان کے قومی ترانہ کے خالق کی حیثیت سے شہرتِ دوام پائی موصوف ہندوستان کے شہر جالندھر میں 14 جنوری 1900ء کو پیدا ہوئے۔ آزادی کے وقت 1947ء میں لاہور آ گئے۔ آپ نے تعلیمی اسناد حاصل نہیں کی، مگر اس کمی کو انہوں نے خود پڑھ کر پوری کیا۔ آپ نے محنت اور ریاضت سے نامور شعرا کی فہرست میں جگہ بنالی۔ حفیظ جالندھری گیت کے ساتھ ساتھ نظم اور غزل دونوں کے قادرالکلام شاعر تھے۔ ان کا سب سے بڑا کارنامہ زیر نظر کتاب ’’ شاہنامہ اسلام‘‘ ہے ۔ اس میں انہوں نے اسلامی روایات اور قومی شکوہ کا احیا کیا جس پر انہیں فردوسی اسلام کا خطاب دیا گیا۔یہ کتاب اسلام کی منظوم تاریخ ہے اس کتاب کا بیشتر حصہ اس عہد عہد زریں سےتعلق رکھتا ہے جب اسلام کےہادی اعظم اپنے جمالِ جہاں آراسے دنیا کو نورانی کررہے تھے۔(م۔ا)
حضرت سید احمد شہید او رمولانا شاہ اسماعیل شہید کی تحریک جہاد و اصلاح کا شمار برصغیر پاک وہند ہی نہیں بلکہ عالم اسلام کی بڑی تحریکوں میں ہوتاہے او رس تحریک کی اہمیت وافادیت اورعظمت وانفرادیت کو سمجھنے کی کوشش عالمی پیمانے پر ہوتی رہی۔ اپنی نوعیت کے لحاظ سے یہ صحیح معنوں میں ہندوستان کی اسلامی تحریک تھی جس کے ہمہ گیر اور دور رس اثرات نے برصغیر کی اسلامی زندگی اور مسلم معاشرے کو گوناگوں طریقوں سے متاثر ومستفید کیا او روہ مبارک خون ِشہیداں جو بالاکوٹ کی زمین پر بہایا گیا وہ ملت کی رگوں میں آج بھی موجو د ہے ۔ اس تحریک اور سیدین شہیدین کی حیات خدمات کے حوالے سے کئی اہل علم اور سیرت نگار وں نے ضخیم کتب تصنیف کی ہیں ۔جن میں مولانا سیدابو الحسن ندوی،مولانا مسعود عالم ندوی،مولانا جعفر تھانیسری،مولانا غلام رسول مہر وغیرہ کی خدمات قابل ذکر ہیں لیکن یہ ساری کتابیں نثر میں ہیں۔زیر نظر کتاب ''شاہنامہ بالاکوٹ''پاکستان کے مشہور سلفی شاعر جناب علیم ناصری کی تصنیف ہے ۔جو کہ تحریک جہاد کی پہلی منظوم داستان ہے ۔ جس میں انہوں نے سید احمد شہید او رمولانا محمد...
نسیم حجاز ی اردو کے مشہور ناول نگار تھے جو تاریخی ناول نگاری کی صف میں اہم مقام رکھتے ہیں۔ ان کا اصل نام شریف حسین تھا لیکن وہ زیادہ تر اپنے قلمی نام ’’نسیم حجازی‘‘ سے معروف ہیں۔ وہ تقسیم ہند سے قبل پنجاب کے ضلع گرداسپور میں 1914ء میں پیدا ہوئے۔ برطانوی راج سے آزادی کے وقت ان کا خاندان ہجرت کر کے پاکستان آگیا اور باقی کی زندگی انہوں نے پاکستان میں گزاری۔ وہ مارچ 1996ء میں اس جہان فانی سے کوچ کر گئے۔ ان کے ناول مسلمانوں کے عروج و زوال کی تاریخ پر مبنی ہیں جنہوں نے اردو خواں طبقے کی کئی نسلوں پر اپنے اثرات چھوڑے ہیں۔ وہ صرف تاریخی واقعات ہی بیان نہیں کر تے بلکہ حالات کی ایسی منظر کشی کرتے ہیں کہ قاری خود کو کہانی کا حصہ محسوس کرنے لگتا ہے اور ناول کے کرداروں کے مکالموں سے براہ راست اثر لیتا ہے۔نسیم حجازی نے تقریبا 20 کے قریب ایمان افروز ناول تحریر کیے ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ شاہین ‘‘ بھی انہی کاتحریر کردہ ناول ہے ۔ان کایہ تاریخی استرداد، سقوط غرناطہ اندلس کے نوجوان حریت پسن...
علامہ اقبالؒ ہماری قوم کے رہبر و رہنما تھے، انھوں نے بچوں کو بچوں سے شاہین بچے بنانے کے لیے باقاعدہ نظمیں لکھیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’اقبال کا شاہین‘ بھی ایسی ہی نظموں پر مشتمل ہے ان نظموں کو پروفیسر سعید انصاری صاحب نے مرتب کیا ہے۔یہ ایسی دلچسپ نظمیں ہیں کہ جن میں بچوں کی تعلیم و تربیت کے بہت سے پہلو پوشیدہ ہیں۔ یہ نظمیں بچوں کو مجاہد و شاہین صفت اور باکردار مسلمان بننے کا سبق دیتی ہیں۔ ان نظموں میں ننھے منے بچوں کے لیے دلچسپ و سبق آموز کہانیاں بیان کی گئی ہیں۔ یقیناً یہ دلچسپ نصیحت آموز و سبق آموز کہانیاں بچوں کے کردار کی تعمیر کر کے ان کو معاشرے میں مثالی افراد بنا کر امت مسلمہ کی قیادت و سیادت کا سبق دیں گی۔ ان دلچسپ نظموں کو زبانی یاد کر کے بچے بیہودہ لچر غزلوں گیتوں گانوں سے بچ سکیں گے اور سوچ و فکر اور عمل کے بہترین سانچے میں ڈھل کر اپنے والدین اور قوم و ملک کے لیے عزت و وقار اور نیک نامی کا باعث بنیں گے۔(ع۔م)
اللہ رب العزت نے اپنے بندوں کی رہنمائی کے لیے انبیاء کرام اور رسولوں کو مبعوث فرمایا جو شرک و بدعت میں ڈوبی ہوئی انسانیت کو صراط مستقیم سے ہمکنار کرتے، اللہ تعالیٰ کے احکامات کو بندوں تک پہنچاتے۔ اس سلسلہ نبوت کی آخری کڑی ختم الانبیاء حضرت محمد ﷺ ہیں۔ آپﷺ ایک داعئ انقلاب، معلم، محسن و مربی بن کر آئے۔ جس طرح آپﷺ کے فضائل و مناقب سب سے اعلیٰ اور اولیٰ ہیں اسی طرح آپ ﷺ کی امت کو بھی اللہ رب العزت نے اپنی کلام پاک میں"امت وسط" کے لقب سے نوازہ ہے۔ اسلام نے اپنی دعوت و تبلیغ اور امت کے قیام و بقاء کے لیے اساس اولین ایک اصول کو قرار دیا ہے جو"امر بالمعروف و نہی عن المنکر" کے نام سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ دعوت الی الخیر، برائی سے روکنا اس امت کا خاصہ اور دینی فریضہ ہے۔ اسلام تو نبی اکرم ﷺ کی حیات مبارکہ میں مکمل ہو گیا تھااورانسان کی راہنمائی کے لیے اس میں تشنگی کا کوئی ایسا پہلو نہیں جس میں انسان کے لیے راہنمائی نہ ہو۔ شب و روز کی زندگی کے معمولات و عبادات سب موجود ہیں مگر مسلمانوں نے نعوذ با للہ عبادت کے نام پر ایسے کام شروع کر دیئے جیسے وہ اسلام...
اسلامی شریعت کی خوبیوں میں سے ایک بڑی خوبی یہ ہے کہ اس کے اندرکسی بھی نقص واضافہ کی گنجائش قطعی طور پرنہیں ہے ،اللہ تعالی نے اپنے فرمان: ’’ آج کے دن میں نے تمہارےلئے تمہارےدین کومکمل کردیا ہےاورتمہارےاوپراپنی نعمت کاا تمام کردیاہے،اوراسلام کوبطوردین پسندکرلیا ہے‘‘ (المائدۃ :3) میں اس کی مکمل وضاحت فرمادی ہے ، اوراس کے عقائدواعمال کے اندرکسی بھی کمی وزیادتی کو سرےسے نکال دیاہے ، لیکن بدعت پرستوں اورشکم پرورعلماءنے مذکورہ آیت کریمہ کی دھجیاں اڑاتےہوئے دین میں بدعات وخرافات کا ایک لامتناہی سلسلہ شروع کردیا اوراسلامی عقائدوعبادات کواپنی بدعتی چیرہ دستیوں سے داغدار کرکےامت مسلمہ کے عام افرادکوگناہوں کے شکنجہ میں جکڑکرصحیح عقائدوافکار اوراعمال وافعال سے کوسوں دورکردیا ،جس کا نمونہ آپ ان بدعتی محافل ومجالس اور رسوم واعمال کے موقع سے ملاحظہ کرسکتےہیں ، جس میں بڑھ چڑھ کرحصہ لینے والے ان کے قیام اوردفاع میں جان کی بازی تک لگانے کو تیار ملیں گے، لیکن یہی جان فروش نمازپنجگانہ اورعقائدواعمال کی تصحیح کے لئےمنعقداجت...
اللہ تعالیٰ نے جن وانس کو صر ف اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے ۔جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے : وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنْسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ (الذاریات:56) ’’میں نے جنوں اور انسانوں کو محض اس لیے پیدا کیا وہ صرف میری عبادت کریں‘‘ لیکن عبادت کےلیے اللہ تعالیٰ نے زندگی کا کو ئی خاص زمانہ یا سال کا کوئی مہینہ یا ہفتے کا کو ئی خاص دن یا کوئی خاص رات متعین نہیں کی کہ بس اسی میں اللہ تعالیٰ کی عبادت کی جائے اور باقی زمانہ عبادت سے غفلت میں گزار دیا جائے بلکہ انسان کی خلقت کا اصل مقصد ہی یہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرے ۔ سن بلوغ سے لے کر زندگی کے آخری دم تک اسے ہر لمحہ عبادت میں گزارنا چاہیے ۔ لیکن اس وقت مسلمانوں کی اکثریت اللہ تعالیٰ کی عبادت سے غافل ہے اور بعض مسلمانوں نے سال کے مختلف مہینوں میں صرف مخصوص دنوں کو ہی عبادت کےلیے خ...
اللہ تعالی نے جن وانس کو صر ف اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے ۔جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے : وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنْسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ (الذاریات:56) ’’میں نے جنوں اور انسانوں کو محض اس لیے پیدا کیا وہ صرف میری عبادت کریں‘‘ لیکن عبادت کےلیے اللہ تعالیٰ نے زندگی کا کو ئی خاص زمانہ یا سال کا کوئی مہینہ یا ہفتے کا کو ئی خاص دن یا کوئی خاص رات متعین نہیں کی کہ بس اسی میں اللہ تعالیٰ کی عبادت کی جائے اور باقی زمانہ عبادت سے غفلت میں گزار دیا جائے بلکہ انسان کی خلقت کا اصل مقصد ہی یہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرے ۔ سن بلوغ سے لے کر زندگی کے آخری دم تک اسے ہر لمحہ عبادت میں گزارنا چاہیے ۔ لیکن اس وقت مسلمانوں کی اکثریت اللہ تعالیٰ کی عبادت سے غافل ہے اور بعض مسلمانوں نے سال کے مختلف مہینوں میں صرف مخصوص دنوں کو ہی عبادت کےلیے خا...
دین ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے جو کہ نبیﷺ کی زندگی میں ہی مرحلۂ تکمیل کو پہنچ گیا تھا۔ اب اس میں کسی بھی قسم کی کمی وبیشی کرنا حرام ہے۔ خود نبیﷺ نے اپنی زندگی مبارک میں تبلیغ دین کا حق ادا کر دیا اور دین کو کوئی گوشہ تشنہ نہ چھوڑا اور آپ نے اپنے اقوال وافعال کے ذریعہ اپنی امت کے لیے ہر اس امر کی وضاحت فرما دی جسے اللہ نے مشروع کر دیا یا جس کو شریعت نے حرام وناجائز بتلایا اور اِس کی گواہی حجۃ الوداع کے تاریخی موقعہ پر صحابہؓ کے جم غفیر نے دی۔ اب نبیﷺ کے بعد دین میں کسی بھی ایسی بات کا اضافہ جو نبیﷺ نے نہیں کی یا بتلائی تو وہ بدعت وگمراہی کے سوا کچھ حیثیت نہ رکھے گی۔ زیرِ تبصرہ کتاب میں ان غیر مشروع اعمال کو بیان کیا گیا ہے جو شب برات کے دن یا رات کو کیے جاتے ہیں اور وہ نہ نبیﷺ سے ثابت ہیں‘ نہ صحابہ سے اور نہ ہی تابعین عظام سے مثلا قبروں کی زیارت کا اہتمام‘ آتش بازی وچراغاں کرنا‘ شب برات کا روزہ اور قیام‘ مخصوص نماز کا اہتمام وغیرہ۔ اور اس میں شب برات کی شرعی حیثیت کے بارے میں بھی گفتگو موجود ہے۔ اس کتاب میں حوالہ...
اسلام ایک مکمل اور ضابطۂ حیات ہے۔ اسلام سے محبت کرنے والے ہر شخص کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ وہ اپنے شب وروز قرآن وسنت اور اسلام کی دی گئی تعلیمات کے مطابق بسر کرے۔ دنیاوی زندگی کا کوئی بھی معاملہ ہو اسے قرآن وسنت کے سانچےمیں ڈھالنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ دنیاوی معاملات میں ایک حساس معاملہ شادی کی تقریب کا ہے کہ شادی کی تقریب کو کیسے قرآن وسنت کی روشنی اور رہنمائی کے مطابق انجام دیا جائے۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی خاص اسی موضوع پر ہے ۔ جس کی تالیف کا سبب بھی یہی تھا کہ شادی کی تقریب میں نامناسب رسوم اور دیگر غلطیوں کی نشاندہی کرنا اور قرآن وسنت کی رہنمائی کو لوگوں تک پہنچانا۔ اس کتاب کو آٹھ حصوں میں اور ہر حصے کو طوالت کی صورت میں مباحث میں تقسیم کیا گیا ہے اور عامۃ الناس کے لیے موضوعا ت کو مختصر ٹکڑوں کی صورت یا نکات کی صورت میں ترتیب سے بیان کیا گیا ہے۔ احادیث کے حوالے کو اختصار سے بیان کرتے ہوئے صرف مذکورہ مرجع کی متعلقہ’کتاب‘ کا ذکر کیا گیا ہے۔ سنن اربعہ کی احادیث ہونے کی صورت میں شیخ البانی کا حکم اجمالی بھی بیان کیا گیا ہے۔ مسائل قرآن وسنت سے بیان کیے گ...
علامہ شبلی نعمانی کی پیدائش اعظم گڑھ ضلعے کے ایک گاؤں بندول جیراج پور میں 1857ء میں ہوئی تھی- ابتدائی تعلیم گھر پر ہی مولوی فاروق چریاکوٹی سےحاصل کی- 1876ء میں حج کے لیے تشریف لے گئے۔ وکالت کا امتحان بھی پاس کیا مگر اس پیشہ سے دلچسپی نہ تھی۔ علی گڑھ گئے تو سرسید احمد خان سے ملاقات ہوئی، چنانچہ فارسی کے پروفیسر مقرر ہوئے۔ یہیں سے شبلی نے علمی و تحقیقی زندگی کا آغاز کیا۔ پروفیسر آرنلڈ سے فرانسیسی سیکھی۔ 1892ء میں روم اور شام کا سفر کیا۔ 1898ء میں ملازمت ترک کرکے اعظم گڑھ آ گئے۔ 1913ء میں دارالمصنفین کی بنیاد ڈالی۔ 1914ء میں انتقال ہوا۔ علامہ شبلی نعمانی اردو کے مایہ ناز علمی و ادبی شخصیات میں سے ہیں۔ خصوصاً اردو سوانح نگاروں کی صف میں ان کی شخصیت سب سے قدآور ہے۔ مولانا شبلی نے مستقل تصنیفات کے علاوہ مختلف عنوانات پر سیکڑوں علمی و تاریخی و ادبی و سیاسی مضامین لکھے جو اخبارات و رسائل کے صفحات میں منتشر ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ شبلی کا ذہنی ارتقاء‘‘ سندھ یونیورسٹی سے ڈاکٹر سید سخی احمد ہاشمی کا (پی ایچ ڈی) کا مقالہ ہے ۔اس مقالے میں...
شرک ایک ایسی لعنت ہے جو انسان کو جہنم کے گڑھے میں پھینک دیتی ہے قرآن کریم میں شرک کو بہت بڑا ظلم قرار دیا گیا ہے ۔ قیامت کے روز توحید پرست انسان کی عملی کوتاہیوں اور لغزشوں کی معافی تو ہو سکتی ہے لیکن شرک کی غلاظت و گندگی کے ہوتے ہوئے آسمان و زمین کی وسعتوں کے برابر اعمال بھی بے کار و عبث ہوں گے ۔شرک اس طرح انسانی عقل کو ماؤف کر دیتا ہے کہ انسان کو ہدایت گمراہی اور گمراہی ہدایت نظر آتی ہے ۔نیز شرک اعمال کو ضائع و برباد کرنے والا اور ثواب سے محروم کرنے والا ہے ۔ شرک و بدعت کے خاتمہ اور اثباتِ توحید میں عرب و عجم کے بے شمار علماء نے گراں قدر کتابیں تصنیف فرمائی ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’شبہات کا ازلہ ( کشف الشبہات) ‘‘ شیخ الاسلام محمد بن عبد الوہاب رحمہ اللہ کی تصنیف ہے اس کتاب میں مشرکین کے اہم شبہات پیش کر کے بڑے عمدہ انداز میں ان شبہات کے دلائل سے مزین جوابات دئیے گئے ہیں ۔ (م۔ا)
مبارک پور ضلع اعظم گڑھ بھارت کا ایک مشہور و معروف قصبہ ہے، ریشمی ساڑیوں اور الجامعۃ الاشرفیہ اور کبار علمائے مبارکپور نے قصبہ مبارک پور کو عالمی سطح پر شہرت دلائی ہے۔ یہ قصبہ شہر اعظم گڑھ سے 16 کلو میٹر مشرق میں واقع ہے۔ علم و ادب، شعر و سخن، اخلاق و کردار، ایثار و قربانی اور اپنی دست کاری کے باعث یہاں کے لوگوں نے ہندوستان بھر میں اپنی ایک شناخت قائم کی ہے۔سیرۃ البخاری کے مصنف مولانا عبد السلام مبارکپوری، شارح جامع ترمذی مولانا عبد الرحمٰن محدث مبارکپوری ،عالمی مقابلہ سیرت میں اول انعام یافتہ مولانا صفی الرحمٰن مبارکپوری ، مؤرخ اسلام مولانا قاضی اطہر مبارکپوری کا تعلق بھی اسی مبارکپور سے ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ شجرۂ مبارکہ یعنی تذکرۂ علماء مبارکپور‘‘مؤرخ اسلام مولانا قاضی اطہر مبارکپوری کی تصنیف ہے ۔ انہوں نے اس کتاب میں ہدوستان کے مشہور علمی ودینی اور صنعتی قبصہ مبارکپور اور اس کے ملحقات کی ساڑھے چاسوسالہ اجمالی تاریخ اور قصبہ و سوا قصبہ کے مشائخ وبزرگان دین علماء، فقہا ، محدثین ومصنفین، شعراء وادباؤ اور دیگر ارباب علم وفضل کے حال...