خطوط لکھنے اورانہیں محفوظ رکھنے کاسلسلہ بہت قدیم ہے قرآن مجید میں حضرت سلیمان کا ملکہ سبا کو لکھے گئے خط کا تذکرہ موجود ہے کہ خط ملنے پر ملکہ سبا حضرت سلیمان کی خدمت میں حاضر ہوئی۔خطوط نگاری کا اصل سلسلہ اسلامی دور سے شروع ہوتا ہے خود نبیﷺ نے اس سلسلے کا آغاز فرمایا کہ جب آپ نے مختلف بادشاہوں اور قبائل کے سرداروں کو کو خطوط دعوتی خطوط ارسال فرمائے پھر اس کے بعد خلفائے راشدین نے بھی بہت سے لوگوں کے نام خطوط لکھے یہ خطوط شائع ہوچکے ہیں اور اہل علم اپنی تحریروں او رتقریروں میں ان کے حوالے دیتے ہیں ۔برصغیرکے مشاہیر اصحاب علم میں سے شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ، سید ندیر حسین محدث دہلوی، سیرسید ،مولانا ابو الکلام آزاد، علامہ اقبال ، مولانا غلام رسول مہر اور دیگر بے شمار حضرات کے خطوط چھپے اور نہایت دلچسپی سے پڑ ھےجاتے۔ زیر نظر کتاب ’’ مکتوبات بدیع الزمان سعید نورسی‘‘ ترکی کی مشہور شخصیت علامہ بدیع الزمان سعید نورسی کے33 علمی مکاتیب کامجموعہ ہے یہ خطوط علامہ سعید نورسی کے کلیا ت ورسائل نور سے اخذ کے مرتب کیے گئے ہیں ان خطوط میں متفرق موضوعات زیر بحث آئے ہیں ۔ان میں اکثر ایسے مکاتیب ہیں جو علامہ سعید نورسی نے مختلف سوالات کے جواب میں لکھے ۔علامہ نورسی صوفیانہ افکار کے حامل تھے اس لیے ان خطوط میں بھی صوفیت موجود ہے ۔(م۔ا )
مدارس دینِ اسلام کے وہ قلعے ہیں جہاں سے قال اللہ قال الرسول ﷺکی پاکیزہ صدائیں دن رات گونجتی ہیں ۔ روزِ اول سے دینِ اسلام کا تعلق تعلیم وتعلم اور درس وتدریس سے رہا ہے ۔نبی کریم ﷺ پر سب سے پہلے جو وحی نازل ہوئی وہ تعلیم سے متعلق تھی۔ اس وحی کے ساتھ ہی رسول اللہﷺ نےایک صحابی ارقم بن ابی ارقم کے گھر میں دار ارقم کے نام سے ایک مخفی مدرسہ قائم کیا ۔صبح وشام کے اوقات میں صحابہ کرام وہاں مخفی انداز میں آتے اور قرآن مجید کی تعلیم حاصل کرتے تھے یہ اسلام کی سب سے پہلی درس گاہ تھی۔ہجرت کے بعدمدینہ منورہ میں جب اسلامی ریاست کاقیام عمل میں آیا تو وہاں سب سے پہلے آپﷺ نے مسجد تعمیر کی جو مسجد نبوی کے نام سے موسوم ہے ۔اس کے ایک جانب آپ نے ایک چبوترا(صفہ) بھی تعمیر کرایا ۔ یہاں بیٹھ کر آپﷺ مقامی وبیرونی صحابہ کرام کو قرآن مجید اور دین کی تعلیم دیتے تھے ۔یہ اسلام کاپہلا باقاعدہ اقامتی مدرسہ تھا جو تاریخ میں اصحاب صفہ کے نام سے معروف ہے ۔ یہاں سے مسجد اور مدرسہ کا ایسا تلازمہ قائم ہواکہ پھر جہاں جہاں مسجد یں قائم ہوتی گئیں وہاں ساتھ ہی مدرسے بھی قائم ہوتے گئے ۔اسلامی تاریخ ایسے مدارس اور حلقات ِحدیث سے بھری پڑی ہے کہ غلبۂ اسلام ،ترویج دین اور تعلیمات اسلامیہ کو عام کرنے میں جن کی خدمات نے نمایاں کردار ادا کیا۔ برصغیر پاک وہند میں بھی اسلام کی ترویج اور تبلیغ کے سلسلے میں بے شمار علماء نے مدرسے قائم کیے اور درس وتدریس کی مسندیں بچھائیں یہاں کے متعدد ملوک وسلاطین نے بھی اس میں پوری دلچسپی لی اور سرکاری حیثیت سے اہل علم کو تدریس کی خدمت انجام دینے پر مامور کیا ۔تو ان مدارس دینیہ سے وہ شخصیا ت پیدا ہوئیں جنہوں نے معاشرے کی قیادت کرتے ہوئے اسلامی تعلیمات کو عام کیا اور یہ شخصیات عوام الناس کے لیے منارہ نور کی حیثیت رکھتی ہیں ۔اسی طرح طلبا کی علمی وفکری تربیت کے لیے وہ تمام وسائل اختیار کیے گیے جن کااختیار کرنا وقت کےتقاضے کےمطابق ضروری تھا ۔ زیر نظر کتاب ’’ مدارس اسلامیہ کی دینی ودعوتی خدمات ‘‘ جناب ڈاکٹر عبید اللہ فلاحی کی کاوش ہے ۔یہ کتاب دراصل فروری 2005ء میں جامعۃ الفلاح ،علی گڑھ میں دینی مدارس خدمات کے متعلق منعقد کیے گئے بین الاقوامی مذاکرہ میں عبید اللہ فلاحی کی طرف سے پیش کئے گئے مقالہ کی کتابی صورت ہے صاحب کتاب نے اس کتاب میں ہندوستان کےبعض نمائندہ مدارس ہی کا ذکر کیا ہے ۔یہ کتاب پانچ ابواب پر مشتمل ہے ۔ باب سوم ہندوستان میں سلفی مدارس کے تعارف اور ان کی خدمات پر مشتمل ہے ۔ اللہ تعالی ٰ مدارس اسلامیہ کی حفاظت فرمائے ۔(آمین) ( م۔ا)
رانا شفیق خاں پسروری﷾(فاضل جامعہ ستاریہ اسلامیہ ،کراچی )مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے ممتاز عالم دین، معروف خطیب ، منجھے ہوئے تاریخ دان او رایک بے مثال مقرر کی حیثیت سے جانے جاتے ہیں۔کئی سال سے مسلسل لاہورکی سب سے قدیمی مسجد چینیانوالی رنگ محل میں خطابت کے فرائض سرانجام دے رہیں ۔اسی مسجد میں کبھی سید داؤد غزنوی اورشہید ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر شہیدجمعۃ المبارک کےخطبات میں علم کے موتی بکھیرا کرتے تھے ۔راناصاحب خطابت کےساتھ ساتھ علمی رسائل وجرائد اور اخبارات میں مضامین بھی لکھتے رہے ہیں اور کئی سال سے مستقل روزنامہ پاکستان کے کالم نگار ہیں ۔روزنامہ پاکستان میں ’’آج کی ترایح میں پڑھے جانے والے قرآن پاک کی تفہیم ‘‘ کے نام سے تراویح میں پڑھےجانے والےپارہ کا خلاصہ بھی شائع ہوتا رہا ہے ۔زیرتبصرہ کتاب ’’ کالمیات شفیق پسروری ‘‘ جناب رانا شفیق خان پسروری ﷾کے ان کالموں کا مجموعہ ہے جو انہوں نے مختلف اوقات میں مختلف رسائل وجرائد میں مختلف واقعات ، مختلف بیانات اور مختلف موضوعات پر لکھے۔رانا صاحب کےاس مجموعہ میں شامل اکثر کالم 1987ء-1986ء کے تحریر کردہ ہیں اور ان میں کئی کالم ایسے بھی جن پر شہید ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر نے پسروری صاحب کو انعام سے نوازا تھا اللہ تعالیٰ رانا صاحب کی جہود کو قبول فرمائے ۔ رانا صاحب کے ان کالموں کو جناب احمد ساقی چھتوی صاحب نے کتابی صورت میں مرتب کیا ہے ۔(م۔ا)
ڈاکٹر طہ جابر علوانی (1935-2016) عراق کےشہر فلوجہ میں پیدا ہوئے ۔ڈاکٹر موصوف علمی دنیا کا ایک اہم نام ہے۔ فقہ اسلامی اور فکر اسلامی دونوں میں انہوں نے اپنی ایک پہچان بنائی اور اپنے اجتہادی فکر و فلسفہ کے ذریعہ دونوں کو ہم آہنگ کرنے کی بھر پور کوشش کی۔ ابتدائی تعلیم تو وطن(عراق) میں ہی حاصل کی لیکن ثانویہ سے لے کر ڈاکٹریٹ کی ڈگری تک کی تعلیم جامعہ ازہر قاہرہ میں حاصل کی، اور فقہ و اصولِ فقہ کو ہی اپنی تحقیق و دراسہ کا میدان بنایا اور مقاصد شریعت کے موضوع کو اُجاگر کرکے اپنی وسعتِ فکری کو جلا بخشی اور تقریباً ساٹھ سالوں تک اپنی خطابت و کتابت سے علمی دنیا کو سیراب کرتے رہے۔ آپ سن 1981 میں ہیر نڈن ، ورجینیا، امریکہ میں قائم ہونے والے ادارے المعہد العالمی للفکر الاسلامی (IIIT) کے بانیوں میں سے ہیں1984 سے 1986 تک اس ادارہ کے نائب صدر اور اس ادارہ کے تحت قائم شعبہ ریسرچ واسٹڈیز کے صدر کے عہدے پر فائز رہے۔ زیر نظر کتاب ’’فکراسلامی کی اصلاح امکانات اور دشواریاں ‘‘ ڈاکٹر طہٰ جابر علوانی کی ایک عربی کتاب کا ترجمہ ہے موصوف نے یہ کتاب ’’المعہد العالمی للفکر الاسلامی‘‘ کے زیر اہتمام 1989ء میں منعقد ہونےوالے ایک سیمینار میں پیش کی۔اس کتابچہ کے اولین مخاطب ادارہ کے تحقیقی مشیران اور معاونین تھے ۔اس کتاب کے اندر جو افکار وخیالات پیش کیے گئے ہیں وہ ان تمام لوگوں کو اپیل کرتےہیں جنہیں فکری وثقافتی بحران کے سلسلے میں ہموم واحزان اور غور فکر کاذرہ بھی حصہ ملا ہے ۔(م۔ا)
قرآن مجید اللہ رب العزت کی طرف سے نازل کی جانے والی کتبِ سماویہ میں سے سب سے آخری کتاب ہے ۔جسےاس نے امت محمدیہﷺکی آسانی کے لئے سات معروف لہجات (یعنی سبعہ احرف)پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف اور لہجات عین قرآن مجید اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون عن نافع،روایت ورش عن نافع،روایت دوری عن ابی عمرو بصری اور روایت حفص عن عاصم )ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں۔عالم ِاسلام کے ایک بڑے حصے پر قراءت امام عاصم بروایت حفص رائج ہے، جبکہ مغرب ،الجزائر ،اندلس اور شمالی افریقہ میں قراءت امام نافع بروایت ورش ، لیبیا ،تیونس اور متعدد افریقی ممالک میں روایت قالون عن نافع ،مصر، صومالیہ، سوڈان اور حضر موت میں روایت دوری عن امام ابو عمرو بصری رائج اور متداول ہے۔مذکورہ ممالک میں جو جو روایت متداول ہے وہاں اسی روایت کے مطابق ہی مصاحف کی طباعت کی جاتی ہے،اورسعودی عرب کے قرآن مجید کی طباعت کے معروف طباعتی ادارے مجمع ملک فہد نے ان چاروں روایات میں مصاحف طبع کر کے وہاں کے مسلمانوں میں تقسیم کئے ہیں۔ سعودی عرب اور دیگر کئی ممالک میں روایت حفص کی طرح دیگر قراءات میں مطبوع مصاحف عام دستیاب ہوتے ہیں اورانٹر نیٹ پر کئی ویب سائٹس پر بھی موجود ہیں ۔پاکستان میں بڑے بڑے جامعات سےمنسلک قراء حضرات تو ان مصاحف سے متعارف ہیں لیکن عام علماء حضرات ان مصاحف اور قراءات سے متعارف نہیں ہیں ۔ جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور کےشعبہ ریسرچ ’’ مجلس التحقیق الاسلامی ‘‘ کی لائبریری میں بھی روایت حفص کےعلاوہ دیگر قراءات میں مطبوع مصاحف موجود ہیں جو سرپرست اعلیٰ جامعہ لاہور الاسلامیہ ڈاکٹر حافظ عبد الرحمٰن مدنی ﷾ اور مدیر کلیۃ القرآن ڈاکٹر قاری حمزہ مدنی ﷾ نے اپنے بیرونی اسفار میں حاصل کر کے اسلامک ریسرچ کونسل کی لائبریری میں جمع کررکھے ہیں ۔کتاب وسنت سائٹ کے قارئین کے تعارف کے لیے سائٹ پر مختلف قراءات میں مطبوع مصاحف کواپلوڈ کیا گیا ہے ۔ زیر نظر مصحف(قرآن مجید)’’ القرآن الکریم بروایۃ رَوح وبالہامش ماخالفہ فیہ رُویس من قراءۃ یعقوب من طریق الدرۃ ‘‘اردن کے معروف طباعتی ادارے ’’ دار الفکر ‘‘عمان نے تجويد وقراءات اور قراءات صغریٰ وکبریٰ کے ماہر و مصنف کتب قراءات شیخ توفیق ابراہیم ضمرہ کےاشراف میں تیار کر وا کر وزارۃ الاوقاف والشؤون و المقدسات الاسلامیہ،اردن کی اجازت سے روایت ابی الحسن روح بن عبد المؤمن الہذلی کے مطابق شائع کیا ہے اور اس کےحاشیہ میں روایت ابی عبد اللہ محمد بن المتوکل اللؤلؤی البصری المعروف رویس کے وہ کلمات درج ہیں جن میں انہوں نے روایت رَوح کی مخالفت کی ہے ۔ (راسخ )
https://ar.islamway.net/collection/12931،http://waqfeya.com/book.php?bid=12293
قرآن مجید اللہ رب العزت کی طرف سے نازل کی جانے والی کتبِ سماویہ میں سے سب سے آخری کتاب ہے ۔جسےاس نے امت محمدیہﷺکی آسانی کے لئے سات معروف لہجات (یعنی سبعہ احرف)پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف اور لہجات عین قرآن مجید اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون عن نافع،روایت ورش عن نافع،روایت دوری عن ابی عمرو بصری اور روایت حفص عن عاصم )ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں۔عالم ِاسلام کے ایک بڑے حصے پر قراءت امام عاصم بروایت حفص رائج ہے، جبکہ مغرب ،الجزائر ،اندلس اور شمالی افریقہ میں قراءت امام نافع بروایت ورش ، لیبیا ،تیونس اور متعدد افریقی ممالک میں روایت قالون عن نافع ،مصر، صومالیہ، سوڈان اور حضر موت میں روایت دوری عن امام ابو عمرو بصری رائج اور متداول ہے۔مذکورہ ممالک میں جو جو روایت متداول ہے وہاں اسی روایت کے مطابق ہی مصاحف کی طباعت کی جاتی ہے،اورسعودی عرب کے قرآن مجید کی طباعت کے معروف طباعتی ادارے مجمع ملک فہد نے ان چاروں روایات میں مصاحف طبع کر کے وہاں کے مسلمانوں میں تقسیم کئے ہیں۔ سعودی عرب اور دیگر کئی ممالک میں روایت حفص کی طرح دیگر قراءات میں مطبوع مصاحف عام دستیاب ہوتے ہیں اورانٹر نیٹ پر کئی ویب سائٹس پر بھی موجود ہیں ۔پاکستان میں بڑے بڑے جامعات سےمنسلک قراء حضرات تو ان مصاحف سے متعارف ہیں لیکن عام علماء حضرات ان مصاحف اور قراءات سے متعارف نہیں ہیں ۔ جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور کےشعبہ ریسرچ ’’ مجلس التحقیق الاسلامی ‘‘ کی لائبریری میں بھی روایت حفص کےعلاوہ دیگر قراءات میں مطبوع مصاحف موجود ہیں جو سرپرست اعلیٰ جامعہ لاہور الاسلامیہ ڈاکٹر حافظ عبد الرحمٰن مدنی ﷾ اور مدیر کلیۃ القرآن ڈاکٹر قاری حمزہ مدنی ﷾ نے اپنے بیرونی اسفار میں حاصل کر کے اسلامک ریسرچ کونسل کی لائبریری میں جمع کررکھے ہیں ۔کتاب وسنت سائٹ کے قارئین کے تعارف کے لیے سائٹ پر مختلف قراءات میں مطبوع مصاحف کواپلوڈ کیا گیا ہے ۔ زیر نظر مصحف(قرآن مجید)’’ القرآن الکریم بروایۃ ہشام بن عمار وبالہامش ما خالفہ ابن ذکوان عن ابن عامرالشامی ‘‘اردن کے معروف طباعتی ادارے ’’ دار الفکر ‘‘عمان نے تجويد وقراءات اور قراءات صغریٰ وکبریٰ کے ماہر و مصنف کتب قراءات شیخ توفیق ابراہیم ضمرہ کےاشراف میں تیار کر وا کر وزارۃ الاوقاف والشؤون و المقدسات الاسلامیہ،اردن کی اجازت سے روایت ہشام بن عمارالسلمی کے مطابق شائع کیا ہے اور اس کےحاشیہ میں روایۃ عبد اللہ بن ذکوان کےوہ کلمات درج ہیں جن میں انہوں نے روایت ہشا م کی مخالفت کی ہے ۔(راسخ)
https://ar.islamway.net/collection/12931،http://waqfeya.com/book.php?bid=12293
قرآن مجید اللہ رب العزت کی طرف سے نازل کی جانے والی کتبِ سماویہ میں سے سب سے آخری کتاب ہے ۔جسےاس نے امت محمدیہﷺکی آسانی کے لئے سات معروف لہجات (یعنی سبعہ احرف)پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف اور لہجات عین قرآن مجید اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون عن نافع،روایت ورش عن نافع،روایت دوری عن ابی عمرو بصری اور روایت حفص عن عاصم )ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں۔عالم ِاسلام کے ایک بڑے حصے پر قراءت امام عاصم بروایت حفص رائج ہے، جبکہ مغرب ،الجزائر ،اندلس اور شمالی افریقہ میں قراءت امام نافع بروایت ورش ، لیبیا ،تیونس اور متعدد افریقی ممالک میں روایت قالون عن نافع ،مصر، صومالیہ، سوڈان اور حضر موت میں روایت دوری عن امام ابو عمرو بصری رائج اور متداول ہے۔مذکورہ ممالک میں جو جو روایت متداول ہے وہاں اسی روایت کے مطابق ہی مصاحف کی طباعت کی جاتی ہے،اورسعودی عرب کے قرآن مجید کی طباعت کے معروف طباعتی ادارے مجمع ملک فہد نے ان چاروں روایات میں مصاحف طبع کر کے وہاں کے مسلمانوں میں تقسیم کئے ہیں۔ سعودی عرب اور دیگر کئی ممالک میں روایت حفص کی طرح دیگر قراءات میں مطبوع مصاحف عام دستیاب ہوتے ہیں اورانٹر نیٹ پر کئی ویب سائٹس پر بھی موجود ہیں ۔پاکستان میں بڑے بڑے جامعات سےمنسلک قراء حضرات تو ان مصاحف سے متعارف ہیں لیکن عام علماء حضرات ان مصاحف اور قراءات سے متعارف نہیں ہیں ۔ جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور کےشعبہ ریسرچ ’’ مجلس التحقیق الاسلامی ‘‘ کی لائبریری میں بھی روایت حفص کےعلاوہ دیگر قراءات میں مطبوع مصاحف موجود ہیں جو سرپرست اعلیٰ جامعہ لاہور الاسلامیہ ڈاکٹر حافظ عبد الرحمٰن مدنی ﷾ اور مدیر کلیۃ القرآن ڈاکٹر قاری حمزہ مدنی ﷾ نے اپنے بیرونی اسفار میں حاصل کر کے اسلامک ریسرچ کونسل کی لائبریری میں جمع کررکھے ہیں ۔کتاب وسنت سائٹ کے قارئین کے تعارف کے لیے سائٹ پر مختلف قراءات میں مطبوع مصاحف کواپلوڈ کیا گیا ہے ۔ زیر نظر مصحف(قرآن مجید) اردن کے معروف طباعتی ادارے ’’ دار الفکر ‘‘عمان کی طرف سے مختلف قراءات میں مطبوع مصاحف میں سے ’’ القرآن الکریم بروایۃ اللیث بن خالد وبالہامش ماخالفہ فیہ الدوری عن الکسائی ‘‘ ہے دار الفکر ،عمان نے یہ قرآن کریم روایت اللیث بن خالد(ابو الحارث ) کے مطابق طبع کیا ہے اور اس کے حاشیہ میں روایت دور ی عن امام کسائی کےوہ کلمات درج ہیں جن کلمات میں انہوں نے امام اللیث بن خالد(ابو الحارث) کی مخالفت ہے۔قارئین اس لنکس سے مختلف قراءات میں مطبوع مزید مصاحف دیکھ سکتے ہیں۔ ( راسخ)
https://ar.islamway.net/collection/12931،http://waqfeya.com/book.php?bid=12293
سرمایہ دارانہ نظامایک معاشی و معاشرتی نظام ہے جس میں سرمایہ بطور عاملِ پیدائش نجی شعبہ کے اختیار میں ہوتا ہے۔ یعنی دوسرے الفاظ میں کرنسی چھاپنے کا اختیار حکومت کی بجائے کسی پرائیوٹ بینک کے اختیار میں ہوتا ہے۔اشتراکی نظام کے برعکس سرمایہ دارانہ نظام میں نجی شعبہ کی ترقی معکوس نہیں ہوتی بلکہ سرمایہ داروں کی ملکیت میں سرمایہ کا ارتکاز ہوتا ہے اور امیر امیر تر ہوتا چلا جاتا ہے۔ اس میں منڈی آزاد ہوتی ہے اس لیے اسے آزاد منڈی کا نظام بھی کہا جاتا ہے۔ اگرچہ آج کل کہیں بھی منڈی مکمل طور پر آزاد نہیں ہوتی مگر نظریاتی طور پر ایک سرمایہ دارانہ نظام میں منڈی مکمل طور پر آزاد ہوگی۔ جملہ حقوق، منافع خوری اور نجی ملکیت اس نظام کی وہ خصوصیات ہیں جس سے سرمایہ دارانہ نظام کے مخالفین کے مطابق غریبوں کا خون چوسا جاتا ہے۔ جدید دانشوروں کے مطابق آج سرمایہ دارانہ نظام اپنے اختتام کی طرف بڑھ رہا ہے اور ایک متبادل نظام کی آوازیں شدت سے اٹھنا شروع ہو گئیں ہیں۔مختصراًسرمایہ دارانہ نظام یہ کہتا ہے کہ ذاتی منافع کے لئے اور ذاتی دولت و جائیداداور پیداواری وسائل رکھنے میں ہر شخص مکمل طور پر آزاد ہے، حکومت کی طرف سے اس پر کوئی پابندی نہیں ہونی چاہیے۔ تاہم دنیا میں سو فیصد (%100)سرمایہ دارانہ نظام کسی بھی جگہ ممکن نہیں، کیونکہ حکومت کو کسی نہ کسی طرح لوگوں کے کاروبار میں مداخلت کرنی پڑتی ہے۔ امریکہ، برطانیہ، فرانس، اٹلی وغیرہ میں سرمایہ دارانہ نظام ہیں۔سرمایہ دارانہ نظام کا سارا نظام سود پر مبنی ہیں۔ سود ہی کے ذریعے مغربی طاقتیں پورے پورے ممالک کو تباہ کر دیتی ہیں۔ سودی نظام جب ایک معاشرے میں کئی دہائیوں تک چلے تو اس کے بُرے اثرات نمایاں ہو جاتے ہیں۔ غریب اور امیر کے درمیان فاصلہ بڑھ جاتا ہے۔ غریب، غریب تر ہو جاتا ہے جبکہ امیر، امیر تر ہو جاتا ہے۔ معاشرے کی ساری دولت چند ہاتھوں میں سمٹ کر رہ جاتی ہے اور ملک کی معیشت پر چند افراد کا قبضہ ہو جاتا ہے۔زیر نظر کتاب ’’انسانیت کی تعمیرِ نو اوراسلام‘‘ محترم جناب عبد الحمید صدیقی کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے سرمایہ داری، اشتراکیت اور فسطائیت کے علمبردار نظام ہائے زندگی کا بہ نظرِ عمیق جائزہ لیا ہے اور نو ع ِ انسانی پر ان کے تباہ کن اثرات نہائیت اختصار مگر جامعیت کے ساتھ بیان کیے ہیں اورآخر میں انسانیت کی تعمیر نوکے سلسلے میں اسلام کےکردار کو اضح کیا ہے اور ٹھوس دلائل کےساتھ ثابت کیا ہ کہ ہر زمانے کی طرح موجودہ دور میں بھی صرف اسلام ہی نوعِ انسانی کے تمام فطری تقاضوں کو پورا کرسکتا ہے اور پیش آمدہ مسائل حیات کا صحیح حل دینے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔(م۔ا)
موت ایک ایسی حقیقت ہے جس پر ہر شخص یہ یقین رکھتا ہے کہ اس سےدوچار ہونا اوراس کا تلخ جام پینا ضروری ہے یہ یقین ہر قسم کےکھٹکے وشبہے سے بالا تر ہے کیونکہ جب سے دنیا قائم ہے کسی نفس وجان نے موت سے چھٹکارا نہیں پایا ہے۔کسی بھی جاندار کے جسم سے روح نکلنے اور جداہونے کا نام موت ہے۔ہر انسان خواہ کسی مذہب سے وابستہ ہو یا نہ ہو اللہ یا غیر اللہ کو معبود مانتا ہو یا نہ مانتا ہو اس حقیقت کو ضرور تسلیم کرتا ہےکہ اس کی دنیا وی زندگی عارضی وفانی ہےایک روز سب کو کچھ چھوڑ کر اس کو موت کا تلخ جام پینا ہے گویا موت زندگی کی ایسی ریٹائرمنٹ ہےجس کےلیے کسی عمر کی قید نہیں ہے اور اس کےلیے ماہ وسال کی جو مدت مقرر ہے وہ غیر معلوم ہے۔یہ دنیاوی زندگی ایک سفر ہے جوعالم بقا کی طرف رواں دواں ہے ۔ ہر سانس عمر کو کم اور ہر قدم انسان کی منزل کو قریب تر کر رہا ہے ۔ عقل مند مسافر اپنے کام سے فراغت کے بعد اپنے گھر کی طرف واپسی کی فکر کرتے ہیں ، وہ نہ پردیس میں دل لگاتے اور نہ ہی اپنے فرائض سے بے خبر شہر کی رنگینیوں اور بھول بھلیوں میں الجھ کر رہ جاتے ہیں ہماری اصل منزل اور ہمارا اپنا گھر جنت ہے ۔ ہمیں اللہ تعالیٰ نے ایک ذمہ داری سونپ کر ایک محدود وقت کیلئے اس سفر پر روانہ کیا ہے ۔ عقل مندی کا تقاضا تو یہی ہے کہ ہم اپنے ہی گھر واپس جائیں کیونکہ دوسروں کے گھروں میں جانے والوں کو کوئی بھی دانا نہیں کہتا۔انسان کوسونپی گئی ذمہ داری اورانسانی زندگی کا مقصد اللہ تعالیٰ کی عبادت کرکے اللہ تعالیٰ کو راضی کرنا ہے۔موت کے وقت ایمان پر ثابت قدمی ہی ایک مومن بندے کی کامیابی ہے ۔ لیکن اس وقت موحد ومومن بندہ کے خلاف انسان کا ازلی دشمن شیطان اسے راہ راست سے ہٹانے اسلام سے برگشتہ اور عقیدہ توحید سے اس کے دامن کوخالی کرنے کےلیے حملہ آور ہوتاہے اور مختلف فریبانہ انداز میں دھوکے دیتاہے ۔ ایسےموقع پر صرف وہ انسان اسکے وار سےبچتے ہیں جن پر اللہ کریم کے خاص رحمت ہو ۔زیر نظر کتاب ’’ عظیم شخصیات کےآخری لمحات ‘‘ جناب خواجہ طاہر محمود کی کوریجہ کی کاوش ہے اس کتاب میں انہوں ہے تقریباً دو صد پچاس مشاہیر کی زندگی کےآخری ل لمحات کو انتہائی خوبصورت پیرائے میں بیان کیا ہے ۔اور تمام مشاہیر کی تاریخ وفات ان کی عمر اور ان کی تدفین کی تفصیل بھی درج کر دی ہے ۔اس طرح یہ کتاب ان مشہور ہستیوں کی مختصر تاریخ بھی بن گئی ہے ۔کتاب میں مذکور شخصیات کو مصنف نے چھ حصوں میں تقسیم کیا ہے ۔ حصہ اول نبی کریمﷺ خلفاء اربعہ ،سید فاطمہ بنت محمد ، حسن وحسین حصہ دوم عام صحابہ کرا م حصہ سوم آئمہ، فقہاء، علماء مجتہدین حصہ چہارم مشائخ عظام ، اولیاء کرام حصہ پنجم سلاطین، وزراء وامراء، حصہ ششم شعراء وادیب کے تذکرہ اور آخری لمحات کے کلمات پر مشتمل ہے ۔اس موضوع پر مولاناابوالکلام آزاد اور عبدالرحمان طارق کی کتابیں موجود ہیں ۔ (م۔ا)
بیت اللہ کا حج ارکانِ اسلام میں ایک اہم ترین رکن ہے۔ بیت اللہ کی زیارت او رفریضۂ حج کی ادائیگی ہر صاحب ایمان کی تمنا اورآرزو ہے۔ ہر صاحب استطاعت مسلمان پر زندگی میں ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی فرض ہے، اور اس کے انکار ی کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام سےخارج ہے۔ اجر وثواب کے لحاظ سے یہ رکن بہت زیادہ اہمیت کاحامل ہے تمام كتبِ حديث وفقہ میں اس کی فضیلت اور احکام ومسائل کے متعلق ابو اب قائم کیے گئے ہیں اور تفصیلی مباحث موجود ہیں ۔حدیث نبوی ہے کہ آپ ﷺنےفرمایا "الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة "حج مبرور کا ثواب جنت کے سوا کچھ نہیں ۔حج وعمرہ کے احکام ومسائل کے متعلق اب تک اردو و عربی زبان میں چھوٹی بڑی بیسیوں کتب لکھی جاچکی ہیں۔ہرسال لاکھوں لوگ پاکستان سے حج وعمرہ کی سعادت حاصل کرتے ان میں بہت کم ایسے ہوتے ہیں جو حج وعمرہ کے احکام ومسائل اور حج وعمرہ کی اصطلاحات سے واقفیت رکھتےہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ اصطلاحات حج وعمرہ ِ‘‘ ڈاکٹر محمدمیاں صدیقی کی کاوش ہے اس کتاب میں انہوں حج وعمرہ کے احکام ومسائل کو بیان کرنے کے بعد حروف تہجی کی ترتیب سے حج وعمرہ کی اصطلاحات کو آسان فہم اندا ز میں مرتب کیا ہےیہ حج وعمرہ کی اصطلاحات پر ایک جامع اور مستند کتاب ہے ۔(م۔ا )
اسلام ایک کامل دین اومکمل دستور حیات ہے، جوزندگی کے تمام شعبوں میں انسانیت کی راہ نمائی کرتا ہے، اسلام جہاں انفرادی زندگی میں فردکی اصلاح پر زوردیتاہے وہیں اجتماعی زندگی کے زرین اصول وضع کرتاہے،اسلامی نظامِ حیات میں جہاں عبادت کی اہمیت ہے وہیں معاملات ومعاشرت اور اخلاقیات کو بھی اولین درجہ حاصل ہے۔ ہمارے معاشرہ میں بگاڑ کا ایک بڑا سبب یہ ہےکہ ہم ہمیشہ حقوق وصول کرنے کےخواہاں رہتےہیں لیکن دوسروں کےحقوق ادا کرنے سےکنارہ کرتے ہیں اور جو انسان حقوق لینے اور دینے میں توازن رکھتا ہو وہ یقیناً ا س بگڑے ہوئے معاشرے میں بھی انتہائی معزز ہوگا اور سکون کی زندگی بسر کرتا ہوگا۔ اصلاح معاشرہ کے لیے تمام اسلامی تعلیمات میں اسی چیز کو مدنظر رکھا گیا ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ اسلامی زندگی قرآن وحدیث کی روشنی میں ‘‘ڈاکٹر شیخ محمدعلی الہاشمی ﷾ کی عربی تصنيف شخصية المسلم كما يصوغها الإسلام في الكتاب والسنةکا اردو ترجمہ ہے فاضل مصنف نے اس کتاب ميں کتاب وسنت کے نصوص کی روشنی میں ایک مسلمان کی سچی تصویر کشی کی ہے اور جسم ، عقل اور روح کی تربیت، عقائد کی اصلاح، عبادات کی ادائیگی اور اخلاق وکردار سے آراستگی سے متعلق اسلامی تعلیمات کو یکجا کردیا ہے ۔ انہوں نے اسلامی تہذیب ومعاشرت کےخدو خال نمایاں کرنے کے ساتھ ساتھ مغربی تہذیب کے کمزور پہلوؤں، نقائص اور عیوب کو واضح کیا ہے ارو اسلامی تہذیب کے ساتھ ان کا موازنہ کر کے اسلامی تہذیب کی برتری ثابت کی ہے ۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کو امت مسلمہ کےلیےنفع بخش بنائے اور مصنف ومترجم کی جہود کو قبول فرمائے ۔ آمین (م۔ا)
مولانا عطاء اللہ حنیف بھوجیانی (1909۔1987)ضلع امرتسر کے ایک گاؤں’’ بھوجیاں‘‘ میں 1909ءکوپیداہوئے۔ابتدائی تعلیم اپنے والد گرامی میاں صدرالدین حسین اور مقامی علماء کرام سے حاصل کی ۔اس کےبعد پندرہ سولہ برس کی عمر میں مدرسہ حمیدیہ ،دہلی میں داخل ہوئے او روہاں مولانا عبدالجبار کھنڈیلوی اور ابوسعید شرف الدین دہلوی سے بعض متداول درسی کتب اور حدیث کا درس لیا ۔بعد ازاں لکھو کے اور گوندالانوالہ کے اہل حدیث مدارس میں علوم دینیہ کی تکمیل کی جہاں مولانا عطاء اللہ لکھوی اور حافظ محمد گوندلوی ان کے اساتذہ میں شامل تھے ۔مولانا نے عملی زندگی کاآغاز اپنے گاؤں کے اسی مدرسہ فیض الاسلام میں بطور مدرس کیا جس میں انہوں نے خود ابتدائی تعلیم حاصل کی تھی ۔لیکن چند ماہ قیام کے بعد گوجرانوالہ تشریف گئے او رمختلف مدارس میں تدریسی فرائض سرانجام دیتے رہے ۔سالانہ تعطیلات گزارنے گاؤں گئے ہوئے تھے کہ ہندوستان تقسیم ہوگیا ۔مولانا ہجر ت کر کے پاکستان آگئے اور اپنے پرانے تعارف وتعلق کےتحت گوندلانوالہ میں سکونت اختیار کی ۔ اسی زمانے میں گوجرانوالہ سے ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘ کا ڈیکلریشن حاصل کیا اور مولانا محمد حنیف ندوی کی ادارت میں 9اگست 1949ء کو ’’الاعتصام‘‘ کی اشاعت کا آغاز کیا۔اس کے بعد آپ گوجرانوالہ سے لاہور منتقل ہوگئے اور مکتبہ السلفیہ کی بنیاد ڈالی اور اس کے تحت اپنے ذوق تحریر واشاعت کی تکمیل کی اور اکتوبر 1956ء میں ایک علمی وتحقیقی مجلہ ’’رحیق‘‘ کااجراء کیا ۔جس کا مقصد اسلام کی عموماً ا ور مسلک اہل حدیث کی خصوصاً تبلیغ واشاعت تھا،اسلام اور سلف امت کے مسلک پر حملوں کی علمی اور سنجیدہ طریقوں سے مدافعت بھی اس کے اہم مقاصد میں شامل تھا ۔دینی صحافتی حلقوں میں ماہنامہ ’’رحیق ‘‘ کا بڑا خیرمقدم کیا گیا ۔لیکن یہ مجلہ صرف تین سال جاری رہا ہے ۔ مولانا کے تحریری سرمائے میں سرفہرست عربی زبان میں سنن نسائی کا حاشیہ ’’ التعلیقات السلفیہ‘‘ ہے اس کےعلاوہ بھی بہت سی کتب پر علمی وتحقیقی کام اور بعض کتب کےتراجم کرواکر مکتبہ سلفیہ سے شائع کیں۔مولانا کی علمی تحریروں،دروس اور فتاویٰ جات کو مولانا موصوف کےجانشین مولانا حافظ احمد شاکر ﷾ نے زیر نظر کتاب ’’آثار حنیف بھوجیانی ‘‘ میں حسن ترترتیب سے مرتب کیا ہے اور انہیں آٹھ عنوانات میں تقسیم کیا ہے۔(1) دروس قرآن وحدیث(2) فتاویٰ(3) علمی مقالات(4) ماہنامہ رحیق کےاداریے(جرعات) اور الاعتصام کے مختلف ادوار کے میں لکھے ہوئے اداریے وشذرات(5)(مختلف کتب کےشروع میں لکھے گئے) مقدمے،تصدیرات، وتقریظات (6) (علمائے مرحومین کی تصنیفات کے شروع میں لکھے گئے اور الاعتصام کےصفحات میں پھیلے ہوئے ) تراجم علماء واعیان (7) (ماہنامہ رحیق کے عرصہ ادارت اور الاعتصام میں علماء واحباب کی وفات پر تحریر کئے ہوئے، وفیات وتذکرے ( 8) نئی طبع شدہ کتابوں پر )تبصرے ۔مرتب موصوف نے تمام عنوانات کو تاریخی ترتیب کے ساتھ مرتب کیا ہے البتہ فتاویٰ کو فقہی ترتیب سے مرتب کیا ہے یہ تحریریں 4جلدوں پر مشتمل ہیں ۔اللہ تعالیٰ حافظ احمد شاکر ﷾ کی صحت وعافیت والی زندگی دے اور ان کی تمام مساعی کو شرف قبولیت سے نوازے اور مولانا عطاء اللہ حنیف کی دینی ،علمی ،دعوتی اور صحافی خدمات کو قبول فرمائے اور انہیں جنت الفردوس میں اعلی ٰ مقام عطا فرمائے (آمین)(م ۔ا)
ایک آیت قرآنی کے مطابق روح اللہ تعالیٰ کا امر ہے ۔قرآن پاک کی آیات میں یہ بھی ارشاد ہوا ہے کہ انسان ناقابل تذکرہ شئے تھا۔ ہم نے اس کے اندر اپنی روح ڈال دی ہے۔ یہ بولتا، سنتا، سمجھتا، محسوس کرتا انسان بن گیا۔روح کے لغوی معنی پھونک اور اصطلاحی معنی سکون ، راحت، لطافت کے بنتے ہیں۔یہ روح خدا کی قربت کی علامت ہے کیونکہ اسے خدا نے اپنی جانب براہ راست نسبت دی ہے اور روحانیت دو چیزوں کے مجموعے کا نام ہے، اللہ پر پختہ یقین واعتماد اور اللہ کو حاضر وناظر جان کر اعلیٰ اخلاقی اصولوں کے تحت مخلوقِ خدا سے معاملہ کرنا۔ روحانیت کا دوسرا حصہ یہ ہے کہ انسان اسی دنیا کی زندگی میں مصروف رہے اور اللہ کو حاضرو ناظر جان کر ہر کسی کے حقوق کا خیال رکھے۔ ایک انسان پر سب سے بڑا حق اُس کی اپنی ذات کا ہے۔غرض یہ کہ ہر وہ انسان جو کسی طریقے سے مخلوقِ خدا کو آرام اور آسانیاں بہم پہنچاتا ہے، وہ اللہ کی مخلوق کی خدمت کرتا ہے اور یہی خدمت انسان کو روحانی تسکین پہنچاتی ہے۔ اور روحانی تسکین کا سب سے اچھا طریقہ یہ ہے کہ انسان پانچ وقت کی نماز پڑھے، اللہ کے بڑے بڑے احکام کو بجا لائے، کبیرہ گناہوں سے بچنے کی حتی الوسع کوشش کرے، اپنی صحت کا خیال رکھے، روزانہ خدمتِ خلق کا براہ راست کوئی کام کرے، اپنے سب رشتہ داروں اور ہمسایوں کا خیال رکھے، غریبوں کی مدد کرے، قانون کی پابندی کرے، خوش اخلاقی کا رویہ اپنائے اور اپنی معاش میں دیانت دار رہے۔ یہی اسلام کا تصور روحانیت ہے اور ایسی زندگی گزارنے سے روحانی تسکین ملتی ہے زیر نظر کتاب ’’ اسلام میں روحانیت کا تصّور ‘‘ مصری مصنف علامہ عفیف عبد الفتاح طبارہ کی عربی تصنیف الحیاة الروحیة کا اردو ترجمہ ہے۔ ڈاکٹر عبید للہ فہد فلاحی نے اس کتاب کو اردو قالب میں ڈھالا ہے ۔ مترجم موصوف نے مصنف کے مفہوم کی ترجمانی آسان اور عام فہم زبان میں کی ہے عربی کی طویل عبارتوں کو حسب ضرورت اردو زبان کی رعایت سے مختلف فقروں میں تقسیم کردیا ہے اور بعض مقامات پر حواشی کا اضافہ کرکے اس کی قوسین میں صراحت کردی ہے ۔(م۔ا)
مالا کنڈ ڈویژن میں صوفی محمد نے تحریک نفاذ شریعت محمدی کی بنیاد رکھی بعد ازاں صوفی محمد کے منظر عام سے ہٹ جانے کے بعد اس کے داماد فضل اللہ نے اس تحریک کوسنبھالا اور سوات میں اپنی ایک متوازی حکومت قائم کرلی جو 2009 کے فوجی آپریشن کے شروع ہونے سے قبل یہاں کی سیاہ و سفید کی مالک تھی ۔ مسلم خان اس تحریک کا ترجمان تھا جس کو ستمبر 2009 میں پاک فوج نے گرفتار کر لیا۔ اس تحریک کے خلاف ہونے والی فوجی کارروائی کو آپریشن راہ راست کا نام دیا گیا۔ پاک فوج نے اس آپریشن میں سوات سے اس تحریک کا تقریبا ًخاتمہ کر دیا اور فضل للہ افغانستان فرار ہو گیا سوات اپریشن کے متعلق کہ معاہدہ امن کیوں کر سبوتاژ ہوا؟ ، سوات آپریشن۔۔۔ اسباب و نتائج کے بارے میں ملت اسلامیہ کے علمی وفکر ی ترجمان ماہنامہ محدث نے جو ن 2009ء میں بطور خاص اسی موضوع پر مضامین شائع کیے ۔ زیر نظر کتاب ’’ متبادل عدالتی نظام اور سوات اپریشن ‘‘ ڈاکٹر فخرالاسلام کی کاوش ہے ۔مصنف موصوف نے اس کتاب میں سوات آپریشن کی تاریخ ،اسباب، اور عوام الناس پر اس کے منفی اثرات کا مفصل جائزہ لینے کی کوشش کی ہے ۔(م۔ا)
وقوع قیامت کا عقیدہ اسلام کےبنیادی عقائد میں سےہے اور ایک مسلمان کے ایمان کا حصہ ہے ۔ قیامت آثار قیامت کو نبی کریم ﷺ نے احادیث میں وضاحت کےساتھ بیان کیا ہے جیساکہ احادیث میں ہے کہ قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک عیسیٰ بن مریم نازل نہ ہوں گے ۔ وہ دجال اورخنزیہ کو قتل کریں گے ۔ صلیب کو توڑیں گے۔ مال عام ہو جائے گا اور جزیہ کو ساقط کر دیں گے اور اسلام کے علاوہ کوئی اور دین قبول نہ کیا جائے گا، یا پھر تلوار ہوگی۔ آپ کے زمانہ میں اللہ تعالیٰ اسلام کے سوا سب ادیان کو ختم کر دے گا اور سجدہ صرف اللہ وحدہ کے لیے ہوگا۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ عیسٰی کے زمانہ میں تمام روئے زمین پر اسلام کی حکمرانی ہوگی اور اس کے علاوہ کوئی دین باقی نہ رہے گا۔قیامت پر ایمان ویقین سےانسان کی دینوی زندگی خوشگوار ہوجاتی ہے اور آخرت سنور جاتی ہے۔ اسی لیے اسلام میں ایمان بالآخرۃ اور روز قیامت پر ایمان لانا فرض ہےاوراس کےبغیر بندہ کاایمان صحیح نہیں ہوسکتا۔علامات قیامت کے حوالے سے ائمہ محدثین نے کتبِ احادیث میں ابواب بندی بھی کی ہے اور بعض اہل علم نے اس موضوع پر کتب لکھی ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ کرّۂ ارض کےآخری ایّام ‘‘ انگریزی زبان کےایک ممتاز اسلامی اسکالر جناب محمد ابو متوکل کی انگریزی تصنیف Milestones To Eternity کے تیسرے حصے کا اردو ترجمہ ہے ۔ فاضل مصنف نے اس میں قیامت سے پہلے کی نشانیوں ٹڈیوں کا معدوم ہونا، قیصر وکسریٰ کا خاتمہ، قتل و خونریزی، خود کشی ، حجاز سےآگ اٹھنا، بخل وکنجوسی، امانت کاخاتمہ، وقت کااختصار، جہالت،زنا، شراب خوری، زلزلے، اونچی ا ونچی عمارتیں، جھوٹے نبی ،دخان، دجال، دابۃ الارض، امام مہدی کا دور ،نزول عیسی، یاجوج وماجوج ، سورج کامغرب سےطلوع ہونا وغیرہ پر سیرحاصل بحث کی ہے۔ قرآنی آیات اور احادیث سے دلائل دئیے ہیں اور کئی مقامات پر سائنسی لحاظ سے بھی تجزیہ کیا ہے ۔ نیز اس کتاب میں مسلمانوں کو عالمی طاقتوں کی دہشت گردی ظلم وستم اور بربریت سے محفوظ رکھنے ، دنیا کی چمک دھمک سے جان چھڑانے قرآن وسنت کی طرف لوٹنے پر آمادہ کرنے اور کھوئے مقام کو حاصل کرنے کی طرف توجہ دلائی گئی ہے اور ان معاملات پر سیر حاصل بحث کی گئی ہے ۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔(آمین) ( م۔ا )
اللہ تعالی نے مختلف قوموں کی ہدایت کے لیے ان کے درمیان اپنے پیغمبر بھیجے تو ان پر اپنی کتابیں بھی نازل کیں یہ کتابیں پیغمبروں کے بعدبھی ان قوموں کے لیے ہدایت کاذریعہ رہی ہیں اور ان سے وہ اپنی زندگی کے مختلف معاملات میں رہنمائی حاصل کرتے ر ہے ہیں ۔مسلمان تمام نبیوں اور آسمانی کتابوں پر ایمان رکھتے ہیں۔لیکن ان کا عقیدہ ہے کہ عہد نامہ قدیم اور عہد نامہ جدید دونوں کے نسخے تبدیل ہو چکے ہیں اور ان کے ماننے والوں نے اپنی ذاتی اغراض کے لئے ان کے متن میں تحریف کر دی ہے۔اس کے برعکس قرآن مجید ساڑھے چودہ سو سال گزر جانے کے باوجود ہر طرح کی تحریف وتصحیف سے محفوظ ہے۔کیونکہ اس کی حفاظت کی ذمہ داری خود ذات باری تعالی نے اٹھائی ہوئی ہے۔ زیر نظر کتاب’’ کلیسا میں اذان‘‘ محترمہ ڈاکٹر جویریہ شجاع صاحبہ کی کاوش ہے مصنفہ نےاس کتاب میں حضرت موسی، حضرت عیسیٰ اور دیگر پیغمبروں کےاصل پیغام کوواضح کرنے کی کوشش کی ہے اور نبی آخر الزماں حضرت محمد ﷺ کے بارے دیگر الہامی کتابوں میں موجود پیشن گوئیاں بھی کتاب میں شامل کی ہیں۔ جو لوگ عیسائی اور یہودی معاشروں میں رہتے ہوئے اسلام کی دعوت دینا چاہتے ہیں ان کے لیے یہ کتاب بڑی اہم اور مفید ہے ۔(م۔ا)
یوسف بن تاشفین مراکش کے جنوب میں صحرائی علاقے کارہنے والا تھا جس نے اپنے ساتھیوں کی مدد سے صحرائے اعظم اور اس کے جنوب میں خاندان مرابطین کی حکومت قائم کی اور بعد ازاں اسے اسپین تک پھیلادیا۔ یوسف بن تاشفین نے 1061ءسے 1107ءتک حکومت کی۔ وہ بڑا نیک اور عادل حکمران تھا،اس کی زندگی بڑی سادہ تھی۔ تاریخ اسلام میں اس کی بڑی اہمیت ہے۔ اس نے صحرائے اعظم میں رہنے والے نیم وحشی اور حبشی باشندوں سے کئی سال تک لڑائیاں کیں اور اپنی حکومت دریائے سینی گال تک بڑھادی تھی۔ یہ لوگ ان قبائل کے خلاف جہاد ہی نہیں کرتے تھے بلکہ ان میں اسلام کی تبلیغ بھی کرتے تھے اور اس طرح انہوں نے بے شمار بربروں اور حبشیوں کو مسلمان بنایا۔صحرائے اعظم میں اسلام کی اشاعت اور اندلس میں مسیحی یلغار کو روکنا اس کے بہت بڑے کارنامے ہیں۔ شہر مراکش کی تعمیر بھی قابل فخر کارناموں میں شمار ہوتی ہے کیونکہ اس طرح اس نے ایک نیم وحشی علاقے میں دار الحکومت قائم کرکے تہذیب اور علم کی بنیاد ڈالی۔ یوسف نے تقریباً پچاس سال حکومت کی۔ اس کی قائم کی ہوئی سلطنت دولت مرابطین (1061ءتا 1147ء) کہلاتی ہے۔ یوسف کے انتقال کے بعد یہ حکومت مزید 40 سال قائم رہی۔جناب نسیم حجازی مرحوم نے اس ناول میں یوسف بن تاشفین کی سیرت اور ان کےکارناموں کو بڑے دلچسپ انداز میں پیش کیا ہے ۔کتاب وسنت سائٹ کےقارئین کی دلچسپی کے لیے اسے سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے ۔(م۔ا)
قرآن مجید اللہ رب العزت کی طرف سے نازل کی جانے والی کتبِ سماویہ میں سے سب سے آخری کتاب ہے ۔جسےاس نے امت محمدیہﷺکی آسانی کے لئے سات معروف لہجات (یعنی سبعہ احرف)پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف اور لہجات عین قرآن مجید اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون عن نافع،روایت ورش عن نافع،روایت دوری عن ابی عمرو بصری اور روایت حفص عن عاصم )ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں۔عالم ِاسلام کے ایک بڑے حصے پر قراءت امام عاصم بروایت حفص رائج ہے، جبکہ مغرب ،الجزائر ،اندلس اور شمالی افریقہ میں قراءت امام نافع بروایت ورش ، لیبیا ،تیونس اور متعدد افریقی ممالک میں روایت قالون عن نافع ،مصر، صومالیہ، سوڈان اور حضر موت میں روایت دوری عن امام ابو عمرو بصری رائج اور متداول ہے۔مذکورہ ممالک میں جو جو روایت متداول ہے وہاں اسی روایت کے مطابق ہی مصاحف کی طباعت کی جاتی ہے،اورسعودی عرب کے قرآن مجید کی طباعت کے معروف طباعتی ادارے مجمع ملک فہد نے ان چاروں روایات میں مصاحف طبع کر کے وہاں کے مسلمانوں میں تقسیم کئے ہیں۔ سعودی عرب اور دیگر کئی ممالک میں روایت حفص کی طرح دیگر قراءات میں مطبوع مصاحف عام دستیاب ہوتے ہیں اورانٹر نیٹ پر کئی ویب سائٹس پر بھی موجود ہیں ۔پاکستان میں بڑے بڑے جامعات سےمنسلک قراء حضرات تو ان مصاحف سے متعارف ہیں لیکن عام علماء حضرات ان مصاحف اور قراءات سے متعارف نہیں ہیں ۔ جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور کےشعبہ ریسرچ ’’ مجلس التحقیق الاسلامی ‘‘ کی لائبریری میں بھی روایت حفص کےعلاوہ دیگر قراءات میں مطبوع مصاحف موجود ہیں جو سرپرست اعلیٰ جامعہ لاہور الاسلامیہ ڈاکٹر حافظ عبد الرحمٰن مدنی ﷾ اور مدیر کلیۃ القرآن ڈاکٹر قاری حمزہ مدنی ﷾ نے اپنے بیرونی اسفار میں حاصل کر کے اسلامک ریسرچ کونسل کی لائبریری میں جمع کررکھے ہیں ۔کتاب وسنت سائٹ کے قارئین کے تعارف کے لیے سائٹ پر مختلف قراءات میں مطبوع مصاحف کواپلوڈ کیا گیا ہے ۔ زیر نظر مصحف(قرآن مجید) سعودی عرب کے قرآن مجید کی اشاعت کے معروف ادارے ’’مجمع ملک فہد‘‘ (فہد قرآن کمپلکس) مدینہ منورہ کی طرف سے مختلف قراءات میں مطبوع مصاحف میں سے ’’ مصحف المدینۃ النبویہ بروایۃ ورش عن الامام نافع‘‘ ہے مجمع ملک فہد نے یہ مصحف روایت ابی سعیدعثمان بن سعید المصری المعروف ورش عن نافع بن عبد الرحمٰن ابن ابی نعیم المدنی کے مطابق شائع کیا ہے ۔قارئین اس لنکس سے مختلف قراءات میں مطبوع مزید مصاحف دیکھ سکتے ہیں۔ (م۔ا)
قرآن مجید اللہ رب العزت کی طرف سے نازل کی جانے والی کتبِ سماویہ میں سے سب سے آخری کتاب ہے ۔جسےاس نے امت محمدیہﷺکی آسانی کے لئے سات معروف لہجات (یعنی سبعہ احرف)پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف اور لہجات عین قرآن مجید اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون عن نافع،روایت ورش عن نافع،روایت دوری عن ابی عمرو بصری اور روایت حفص عن عاصم )ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں۔عالم ِاسلام کے ایک بڑے حصے پر قراءت امام عاصم بروایت حفص رائج ہے، جبکہ مغرب ،الجزائر ،اندلس اور شمالی افریقہ میں قراءت امام نافع بروایت ورش ، لیبیا ،تیونس اور متعدد افریقی ممالک میں روایت قالون عن نافع ،مصر، صومالیہ، سوڈان اور حضر موت میں روایت دوری عن امام ابو عمرو بصری رائج اور متداول ہے۔مذکورہ ممالک میں جو جو روایت متداول ہے وہاں اسی روایت کے مطابق ہی مصاحف کی طباعت کی جاتی ہے،اورسعودی عرب کے قرآن مجید کی طباعت کے معروف طباعتی ادارے مجمع ملک فہد نے ان چاروں روایات میں مصاحف طبع کر کے وہاں کے مسلمانوں میں تقسیم کئے ہیں۔ سعودی عرب اور دیگر کئی ممالک میں روایت حفص کی طرح دیگر قراءات میں مطبوع مصاحف عام دستیاب ہوتے ہیں اورانٹر نیٹ پر کئی ویب سائٹس پر بھی موجود ہیں ۔پاکستان میں بڑے بڑے جامعات سےمنسلک قراء حضرات تو ان مصاحف سے متعارف ہیں لیکن عام علماء حضرات ان مصاحف اور قراءات سے متعارف نہیں ہیں ۔ جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور کےشعبہ ریسرچ ’’ مجلس التحقیق الاسلامی ‘‘ کی لائبریری میں بھی روایت حفص کےعلاوہ دیگر قراءات میں مطبوع مصاحف موجود ہیں جو سرپرست اعلیٰ جامعہ لاہور الاسلامیہ ڈاکٹر حافظ عبد الرحمٰن مدنی ﷾ اور مدیر کلیۃ القرآن ڈاکٹر قاری حمزہ مدنی ﷾ نے اپنے بیرونی اسفار میں حاصل کر کے اسلامک ریسرچ کونسل کی لائبریری میں جمع کررکھے ہیں ۔کتاب وسنت سائٹ کے قارئین کے تعارف کے لیے سائٹ پر مختلف قراءات میں مطبوع مصاحف کواپلوڈ کیا گیا ہے ۔ زیر نظر مصحف(قرآن مجید) سعودی عرب کے قرآن مجید کی اشاعت کے معروف ادارے ’’مجمع ملک فہد‘‘ (فہد قرآن کمپلکس) مدینہ منورہ کی طرف سے مختلف قراءات میں مطبوع مصاحف میں سے ’’ مصحف المدینۃ النبویہ بروایۃقالون عن الامام نافع ‘‘ ہے مجمع ملک فہد نے یہ مصحف روایت ابی موسی عیسی بن مینا وردان بن عیسی الزُرقی المدنی القالون عن نافع بن عبدالرحمٰن بن ابی نعیم المدنی کے مطابق شائع کیا ہے ۔قارئین اس لنکس سے مختلف قراءات میں مطبوع مزید مصاحف دیکھ سکتے ہیں۔(م۔ا)
قرآن مجید اللہ رب العزت کی طرف سے نازل کی جانے والی کتبِ سماویہ میں سے سب سے آخری کتاب ہے ۔جسےاس نے امت محمدیہﷺکی آسانی کے لئے سات معروف لہجات (یعنی سبعہ احرف)پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف اور لہجات عین قرآن مجید اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون عن نافع،روایت ورش عن نافع،روایت دوری عن ابی عمرو بصری اور روایت حفص عن عاصم )ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں۔عالم ِاسلام کے ایک بڑے حصے پر قراءت امام عاصم بروایت حفص رائج ہے، جبکہ مغرب ،الجزائر ،اندلس اور شمالی افریقہ میں قراءت امام نافع بروایت ورش ، لیبیا ،تیونس اور متعدد افریقی ممالک میں روایت قالون عن نافع ،مصر، صومالیہ، سوڈان اور حضر موت میں روایت دوری عن امام ابو عمرو بصری رائج اور متداول ہے۔مذکورہ ممالک میں جو جو روایت متداول ہے وہاں اسی روایت کے مطابق ہی مصاحف کی طباعت کی جاتی ہے،اورسعودی عرب کے قرآن مجید کی طباعت کے معروف طباعتی ادارے مجمع ملک فہد نے ان چاروں روایات میں مصاحف طبع کر کے وہاں کے مسلمانوں میں تقسیم کئے ہیں۔ سعودی عرب اور دیگر کئی ممالک میں روایت حفص کی طرح دیگر قراءات میں مطبوع مصاحف عام دستیاب ہوتے ہیں اورانٹر نیٹ پر کئی ویب سائٹس پر بھی موجود ہیں ۔پاکستان میں بڑے بڑے جامعات سےمنسلک قراء حضرات تو ان مصاحف سے متعارف ہیں لیکن عام علماء حضرات ان مصاحف اور قراءات سے متعارف نہیں ہیں ۔ جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور کےشعبہ ریسرچ ’’ مجلس التحقیق الاسلامی ‘‘ کی لائبریری میں بھی روایت حفص کےعلاوہ دیگر قراءات میں مطبوع مصاحف موجود ہیں جو سرپرست اعلیٰ جامعہ لاہور الاسلامیہ ڈاکٹر حافظ عبد الرحمٰن مدنی ﷾ اور مدیر کلیۃ القرآن ڈاکٹر قاری حمزہ مدنی ﷾ نے اپنے بیرونی اسفار میں حاصل کر کے اسلامک ریسرچ کونسل کی لائبریری میں جمع کررکھے ہیں ۔کتاب وسنت سائٹ کے قارئین کے تعارف کے لیے سائٹ پر مختلف قراءات میں مطبوع مصاحف کواپلوڈ کیا گیا ہے ۔ زیر نظر مصحف(قرآن مجید) سعودی عرب کے قرآن مجید کی اشاعت کے معروف ادارے ’’مجمع ملک فہد‘‘ (فہد قرآن کمپلکس) مدینہ منورہ کی طرف سے مختلف قراءات میں مطبوع مصاحف میں سے ’’ مصحف المدینۃ النبویہ بروایۃ الدوری عن ابی عمرو البصری ‘‘ ہے مجمع ملک فہد نے یہ مصحف روایت ابی عمر حفص بن عمربن عبد العزیز ابن صہبان بن عدی الدوری الازدی البغدادی عن ابی عمرو بن العلاء بن عمار التمیمی المازنی البصری کے مطابق شائع کیا ہے ۔قارئین اس لنکس سے مختلف قراءات میں مطبوع مزید مصاحف دیکھ سکتے ہیں۔(م۔ا)
قرآن مجید اللہ رب العزت کی طرف سے نازل کی جانے والی کتبِ سماویہ میں سے سب سے آخری کتاب ہے ۔جسےاس نے امت محمدیہﷺکی آسانی کے لئے سات معروف لہجات (یعنی سبعہ احرف)پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف اور لہجات عین قرآن مجید اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون عن نافع،روایت ورش عن نافع،روایت دوری عن ابی عمرو بصری اور روایت حفص عن عاصم )ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں۔عالم ِاسلام کے ایک بڑے حصے پر قراءت امام عاصم بروایت حفص رائج ہے، جبکہ مغرب ،الجزائر ،اندلس اور شمالی افریقہ میں قراءت امام نافع بروایت ورش ، لیبیا ،تیونس اور متعدد افریقی ممالک میں روایت قالون عن نافع ،مصر، صومالیہ، سوڈان اور حضر موت میں روایت دوری عن امام ابو عمرو بصری رائج اور متداول ہے۔مذکورہ ممالک میں جو جو روایت متداول ہے وہاں اسی روایت کے مطابق ہی مصاحف کی طباعت کی جاتی ہے،اورسعودی عرب کے قرآن مجید کی طباعت کے معروف طباعتی ادارے مجمع ملک فہد نے ان چاروں روایات میں مصاحف طبع کر کے وہاں کے مسلمانوں میں تقسیم کئے ہیں۔ سعودی عرب اور دیگر کئی ممالک میں روایت حفص کی طرح دیگر قراءات میں مطبوع مصاحف عام دستیاب ہوتے ہیں اورانٹر نیٹ پر کئی ویب سائٹس پر بھی موجود ہیں ۔پاکستان میں بڑے بڑے جامعات سےمنسلک قراء حضرات تو ان مصاحف سے متعارف ہیں لیکن عام علماء حضرات ان مصاحف اور قراءات سے متعارف نہیں ہیں ۔ جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور کےشعبہ ریسرچ ’’ مجلس التحقیق الاسلامی ‘‘ کی لائبریری میں بھی روایت حفص کےعلاوہ دیگر قراءات میں مطبوع مصاحف موجود ہیں جو سرپرست اعلیٰ جامعہ لاہور الاسلامیہ ڈاکٹر حافظ عبد الرحمٰن مدنی ﷾ اور مدیر کلیۃ القرآن ڈاکٹر قاری حمزہ مدنی ﷾ نے اپنے بیرونی اسفار میں حاصل کر کے اسلامک ریسرچ کونسل کی لائبریری میں جمع کررکھے ہیں ۔کتاب وسنت سائٹ کے قارئین کے تعارف کے لیے سائٹ پر مختلف قراءات میں مطبوع مصاحف کواپلوڈ کیا گیا ہے ۔ زیر نظر مصحف(قرآن مجید)’’ القرآن الکریم بروایۃ حفص عن عاصم وبالہامش روایۃ شعبہ ‘‘وزارۃ الاوقاف والشؤون و المقدسات الاسلامیہ ،اردن نے تجويد وقراءات اور قراءات صغریٰ وکبریٰ کے ماہر و مصنف کتب قراءات شیخ توفیق ابراہیم ضمرہ کےاشراف میں تیار کر وا کر روایت حفص بن سلیمان عن ابی بکر عاصم بن ابی النَّجُود الاسدی الکوفی کے مطابق شائع کیا ہے اور اس کےحاشیہ میں روایت شعبہ بن عیاش الاسدی الکوفی کےکلمات درج ہیں ۔(م۔ا)
قرآن مجید اللہ رب العزت کی طرف سے نازل کی جانے والی کتبِ سماویہ میں سے سب سے آخری کتاب ہے ۔جسےاس نے امت محمدیہﷺکی آسانی کے لئے سات معروف لہجات (یعنی سبعہ احرف)پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف اور لہجات عین قرآن مجید اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون عن نافع،روایت ورش عن نافع،روایت دوری عن ابی عمرو بصری اور روایت حفص عن عاصم )ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں۔عالم ِاسلام کے ایک بڑے حصے پر قراءت امام عاصم بروایت حفص رائج ہے، جبکہ مغرب ،الجزائر ،اندلس اور شمالی افریقہ میں قراءت امام نافع بروایت ورش ، لیبیا ،تیونس اور متعدد افریقی ممالک میں روایت قالون عن نافع ،مصر، صومالیہ، سوڈان اور حضر موت میں روایت دوری عن امام ابو عمرو بصری رائج اور متداول ہے۔مذکورہ ممالک میں جو جو روایت متداول ہے وہاں اسی روایت کے مطابق ہی مصاحف کی طباعت کی جاتی ہے،اورسعودی عرب کے قرآن مجید کی طباعت کے معروف طباعتی ادارے مجمع ملک فہد نے ان چاروں روایات میں مصاحف طبع کر کے وہاں کے مسلمانوں میں تقسیم کئے ہیں۔ سعودی عرب اور دیگر کئی ممالک میں روایت حفص کی طرح دیگر قراءات میں مطبوع مصاحف عام دستیاب ہوتے ہیں اورانٹر نیٹ پر کئی ویب سائٹس پر بھی موجود ہیں ۔پاکستان میں بڑے بڑے جامعات سےمنسلک قراء حضرات تو ان مصاحف سے متعارف ہیں لیکن عام علماء حضرات ان مصاحف اور قراءات سے متعارف نہیں ہیں ۔ جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور کےشعبہ ریسرچ ’’ مجلس التحقیق الاسلامی ‘‘ کی لائبریری میں بھی روایت حفص کےعلاوہ دیگر قراءات میں مطبوع مصاحف موجود ہیں جو سرپرست اعلیٰ جامعہ لاہور الاسلامیہ ڈاکٹر حافظ عبد الرحمٰن مدنی ﷾ اور مدیر کلیۃ القرآن ڈاکٹر قاری حمزہ مدنی ﷾ نے اپنے بیرونی اسفار میں حاصل کر کے اسلامک ریسرچ کونسل کی لائبریری میں جمع کررکھے ہیں ۔کتاب وسنت سائٹ کے قارئین کے تعارف کے لیے سائٹ پر مختلف قراءات میں مطبوع مصاحف کواپلوڈ کیا گیا ہے ۔ زیر نظر مصحف(قرآن مجید)’’ ۔القرآن الکریم بروایۃ حفص عن عاصم وبالہامش روایۃ السوسی ‘‘بیروت کے معروف طباعتی ادارے ’’ مؤسسۃ الریان ‘‘بیروت نے تجويد وقراءات اور قراءات صغریٰ وکبریٰ کے ماہر و مصنف کتب قراءات شیخ توفیق ابراہیم ضمرہ کےاشراف میں تیار کر وا کر وزارۃ الاوقاف والشؤون و المقدسات الاسلامیہ ،اردن کی اجازت سے روایت حفص بن سلیمان عن ابی بکر عاصم بن ابی النَّجُود الاسدی الکوفی کے مطابق شائع کیا ہے اور اس کےحاشیہ میں روایت ابی شعیب صالح بن زیاد السوسی کے کلمات درج ہیں ۔(م۔ا)
قرآن مجید اللہ رب العزت کی طرف سے نازل کی جانے والی کتبِ سماویہ میں سے سب سے آخری کتاب ہے ۔جسےاس نے امت محمدیہﷺکی آسانی کے لئے سات معروف لہجات (یعنی سبعہ احرف)پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف اور لہجات عین قرآن مجید اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون عن نافع،روایت ورش عن نافع،روایت دوری عن ابی عمرو بصری اور روایت حفص عن عاصم )ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں۔عالم ِاسلام کے ایک بڑے حصے پر قراءت امام عاصم بروایت حفص رائج ہے، جبکہ مغرب ،الجزائر ،اندلس اور شمالی افریقہ میں قراءت امام نافع بروایت ورش ، لیبیا ،تیونس اور متعدد افریقی ممالک میں روایت قالون عن نافع ،مصر، صومالیہ، سوڈان اور حضر موت میں روایت دوری عن امام ابو عمرو بصری رائج اور متداول ہے۔مذکورہ ممالک میں جو جو روایت متداول ہے وہاں اسی روایت کے مطابق ہی مصاحف کی طباعت کی جاتی ہے،اورسعودی عرب کے قرآن مجید کی طباعت کے معروف طباعتی ادارے مجمع ملک فہد نے ان چاروں روایات میں مصاحف طبع کر کے وہاں کے مسلمانوں میں تقسیم کئے ہیں۔ سعودی عرب اور دیگر کئی ممالک میں روایت حفص کی طرح دیگر قراءات میں مطبوع مصاحف عام دستیاب ہوتے ہیں اورانٹر نیٹ پر کئی ویب سائٹس پر بھی موجود ہیں ۔پاکستان میں بڑے بڑے جامعات سےمنسلک قراء حضرات تو ان مصاحف سے متعارف ہیں لیکن عام علماء حضرات ان مصاحف اور قراءات سے متعارف نہیں ہیں ۔ جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور کےشعبہ ریسرچ ’’ مجلس التحقیق الاسلامی ‘‘ کی لائبریری میں بھی روایت حفص کےعلاوہ دیگر قراءات میں مطبوع مصاحف موجود ہیں جو سرپرست اعلیٰ جامعہ لاہور الاسلامیہ ڈاکٹر حافظ عبد الرحمٰن مدنی ﷾ اور مدیر کلیۃ القرآن ڈاکٹر قاری حمزہ مدنی ﷾ نے اپنے بیرونی اسفار میں حاصل کر کے اسلامک ریسرچ کونسل کی لائبریری میں جمع کررکھے ہیں ۔کتاب وسنت سائٹ کے قارئین کے تعارف کے لیے سائٹ پر مختلف قراءات میں مطبوع مصاحف کواپلوڈ کیا گیا ہے ۔ زیر نظر مصحف(قرآن مجید)’’ القرآن الکریم بروایۃ حفص عن عاصم وبالہامش روایۃ قالون ‘‘اردن کے معروف طباعتی ادارے ’’ دار الفکر ‘‘عمان نے تجويد وقراءات اور قراءات صغریٰ وکبریٰ کے ماہر و مصنف کتب قراءات شیخ توفیق ابراہیم ضمرہ کےاشراف میں تیار کر وا کر وزارۃ الاوقاف والشؤون و المقدسات الاسلامیہ کی اجازت سے روایت حفص بن سلیمان عن ابی بکر عاصم بن ابی النَّجُود الاسدی الکوفی کے مطابق شائع کیا ہے اور اس کےحاشیہ میں روایت ابی موسی عیسی بن مینا قالون المدنی کےکلمات درج ہیں ۔( م۔ا)
قرآن مجید اللہ رب العزت کی طرف سے نازل کی جانے والی کتبِ سماویہ میں سے سب سے آخری کتاب ہے ۔جسےاس نے امت محمدیہﷺکی آسانی کے لئے سات معروف لہجات (یعنی سبعہ احرف)پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف اور لہجات عین قرآن مجید اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون عن نافع،روایت ورش عن نافع،روایت دوری عن ابی عمرو بصری اور روایت حفص عن عاصم )ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں۔عالم ِاسلام کے ایک بڑے حصے پر قراءت امام عاصم بروایت حفص رائج ہے، جبکہ مغرب ،الجزائر ،اندلس اور شمالی افریقہ میں قراءت امام نافع بروایت ورش ، لیبیا ،تیونس اور متعدد افریقی ممالک میں روایت قالون عن نافع ،مصر، صومالیہ، سوڈان اور حضر موت میں روایت دوری عن امام ابو عمرو بصری رائج اور متداول ہے۔مذکورہ ممالک میں جو جو روایت متداول ہے وہاں اسی روایت کے مطابق ہی مصاحف کی طباعت کی جاتی ہے،اورسعودی عرب کے قرآن مجید کی طباعت کے معروف طباعتی ادارے مجمع ملک فہد نے ان چاروں روایات میں مصاحف طبع کر کے وہاں کے مسلمانوں میں تقسیم کئے ہیں۔ سعودی عرب اور دیگر کئی ممالک میں روایت حفص کی طرح دیگر قراءات میں مطبوع مصاحف عام دستیاب ہوتے ہیں اورانٹر نیٹ پر کئی ویب سائٹس پر بھی موجود ہیں ۔پاکستان میں بڑے بڑے جامعات سےمنسلک قراء حضرات تو ان مصاحف سے متعارف ہیں لیکن عام علماء حضرات ان مصاحف اور قراءات سے متعارف نہیں ہیں ۔ جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور کےشعبہ ریسرچ ’’ مجلس التحقیق الاسلامی ‘‘ کی لائبریری میں بھی روایت حفص کےعلاوہ دیگر قراءات میں مطبوع مصاحف موجود ہیں جو سرپرست اعلیٰ جامعہ لاہور الاسلامیہ ڈاکٹر حافظ عبد الرحمٰن مدنی ﷾ اور مدیر کلیۃ القرآن ڈاکٹر قاری حمزہ مدنی ﷾ نے اپنے بیرونی اسفار میں حاصل کر کے اسلامک ریسرچ کونسل کی لائبریری میں جمع کررکھے ہیں ۔کتاب وسنت سائٹ کے قارئین کے تعارف کے لیے سائٹ پر مختلف قراءات میں مطبوع مصاحف کواپلوڈ کیا گیا ہے ۔ زیر نظر مصحف(قرآن مجید)’’ القرآن الکریم بروایۃ حفص عن عاصم وبالہامش قراءۃ امام خلف العاشر من طریق الدرۃ ‘‘وزارۃ الاوقاف والشؤون و المقدسات الاسلامیہ ،اردن نے تجويد وقراءات اور قراءات صغریٰ وکبریٰ کے ماہر و مصنف کتب قراءات شیخ توفیق ابراہیم ضمرہ کےاشراف میں تیار کر وا کر روایت حفص بن سلیمان عن ابی بکر عاصم بن ابی النَّجُود الاسدی الکوفی کے مطابق شائع کیا ہے اور اس کےحاشیہ میں قراءۃ خلف بن ہشام بن ثعلب الاسدی البزار کے کلمات درج ہیں ۔( م۔ا)
قرآن مجید اللہ رب العزت کی طرف سے نازل کی جانے والی کتبِ سماویہ میں سے سب سے آخری کتاب ہے ۔جسےاس نے امت محمدیہﷺکی آسانی کے لئے سات معروف لہجات (یعنی سبعہ احرف)پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف اور لہجات عین قرآن مجید اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون عن نافع،روایت ورش عن نافع،روایت دوری عن ابی عمرو بصری اور روایت حفص عن عاصم )ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں۔عالم ِاسلام کے ایک بڑے حصے پر قراءت امام عاصم بروایت حفص رائج ہے، جبکہ مغرب ،الجزائر ،اندلس اور شمالی افریقہ میں قراءت امام نافع بروایت ورش ، لیبیا ،تیونس اور متعدد افریقی ممالک میں روایت قالون عن نافع ،مصر، صومالیہ، سوڈان اور حضر موت میں روایت دوری عن امام ابو عمرو بصری رائج اور متداول ہے۔مذکورہ ممالک میں جو جو روایت متداول ہے وہاں اسی روایت کے مطابق ہی مصاحف کی طباعت کی جاتی ہے،اورسعودی عرب کے قرآن مجید کی طباعت کے معروف طباعتی ادارے مجمع ملک فہد نے ان چاروں روایات میں مصاحف طبع کر کے وہاں کے مسلمانوں میں تقسیم کئے ہیں۔ سعودی عرب اور دیگر کئی ممالک میں روایت حفص کی طرح دیگر قراءات میں مطبوع مصاحف عام دستیاب ہوتے ہیں اورانٹر نیٹ پر کئی ویب سائٹس پر بھی موجود ہیں ۔پاکستان میں بڑے بڑے جامعات سےمنسلک قراء حضرات تو ان مصاحف سے متعارف ہیں لیکن عام علماء حضرات ان مصاحف اور قراءات سے متعارف نہیں ہیں ۔ جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور کےشعبہ ریسرچ ’’ مجلس التحقیق الاسلامی ‘‘ کی لائبریری میں بھی روایت حفص کےعلاوہ دیگر قراءات میں مطبوع مصاحف موجود ہیں جو سرپرست اعلیٰ جامعہ لاہور الاسلامیہ ڈاکٹر حافظ عبد الرحمٰن مدنی ﷾ اور مدیر کلیۃ القرآن ڈاکٹر قاری حمزہ مدنی ﷾ نے اپنے بیرونی اسفار میں حاصل کر کے اسلامک ریسرچ کونسل کی لائبریری میں جمع کررکھے ہیں ۔کتاب وسنت سائٹ کے قارئین کے تعارف کے لیے سائٹ پر مختلف قراءات میں مطبوع مصاحف کواپلوڈ کیا گیا ہے ۔ زیر نظر مصحف(قرآن مجید)’’ القرآن الکریم بروایۃ حفص عن عاصم وبالہامش قراءۃ ابی جعفر ‘‘بیروت کے معروف طباعتی ادارے ’’ مؤسسۃ الریان ‘‘بیروت نے تجويد وقراءات اور قراءات صغریٰ وکبریٰ کے ماہر و مصنف کتب قراءات شیخ توفیق ابراہیم ضمرہ کےاشراف میں تیار کر وا کر وزارۃ الاوقاف والشؤون و المقدسات الاسلامیہ ،اردن کی اجازت سے روایت حفص بن سلیمان عن ابی بکر عاصم بن ابی النَّجُود الاسدی الکوفی کے مطابق شائع کیا ہے اور اس کےحاشیہ میں قراءۃ ابی جعفر یزید بن القعقاع المدنی کے کلمات درج ہیں۔ ( م۔ا)