موجودہ دور میں امت مسلمہ کو سب سے خطرناک مرض جو لاحق ہوا ہے وہ ہے اختلاف اور مخالفت۔ ذوق ، رجحان، کردار، اخلاق یہاں تک کہ معتقدات و نظریات ، افکار و آراء، اسالیب فقہ، فرض عبادات، ہر شے اور ہر معاملے میں اختلاف!۔ حالانکہ اسلام نے توحید کے بعد باہمی اختلافات سے اجتناب ، تعلقات کو مکدر اور اخوت اسلامیہ کو مجروح کرنے والی ہر چیز کے ازالہ اور امت مسلمہ کے اتحاد پر سب سے زیادہ زور دیا ہے۔ اس کتاب میں اختلاف کی حقیقت اور اس کے حدود، اسباب و علل اور اس کے قواعد و ضوابط، اختلاف کی گنجائش، اس کے منفی پہلوؤں سے بچنے کی راہ وغیرہ جیسی اہم مباحث شامل ہیں۔ اس اہم موضوع پر یہ ایک مبارک اور اطمینان بخش کوشش ہے جس سے تعلیم یافتہ مسلمان اچھی طرح سمجھ لے گا کہ استنباط مسائل کے لیے علماء کا طریقہ کار کیا تھا۔ کن اصولوں پر ان کے اجتہاد کی عمارت کھڑی تھی اور ان کے اختلاف کی تعمیری بنیاد کیا ہوا کرتی تھی۔ نیز اختلاف کے اصولوں سمیت احتساب عمل کے آداب پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔ جدید تعلیم یافتہ مسلمانوں کے لئے خالص علمی و تحقیقی اسلوب پر مشتمل معلمانہ حیثیت کی حامل مقصد اتحاد و اعتدال کی طرف والہانہ دعوت دیت...
ڈاکٹر طہ جابر علوانی (1935-2016) عراق کےشہر فلوجہ میں پیدا ہوئے ۔ڈاکٹر موصوف علمی دنیا کا ایک اہم نام ہے۔ فقہ اسلامی اور فکر اسلامی دونوں میں انہوں نے اپنی ایک پہچان بنائی اور اپنے اجتہادی فکر و فلسفہ کے ذریعہ دونوں کو ہم آہنگ کرنے کی بھر پور کوشش کی۔ ابتدائی تعلیم تو وطن(عراق) میں ہی حاصل کی لیکن ثانویہ سے لے کر ڈاکٹریٹ کی ڈگری تک کی تعلیم جامعہ ازہر قاہرہ میں حاصل کی، اور فقہ و اصولِ فقہ کو ہی اپنی تحقیق و دراسہ کا میدان بنایا اور مقاصد شریعت کے موضوع کو اُجاگر کرکے اپنی وسعتِ فکری کو جلا بخشی اور تقریباً ساٹھ سالوں تک اپنی خطابت و کتابت سے علمی دنیا کو سیراب کرتے رہے۔ آپ سن 1981 میں ہیر نڈن ، ورجینیا، امریکہ میں قائم ہونے والے ادارے المعہد العالمی للفکر الاسلامی (IIIT) کے بانیوں میں سے ہیں1984 سے 1986 تک اس ادارہ کے نائب صدر اور اس ادارہ کے تحت قائم شعبہ ریسرچ واسٹڈیز کے صدر کے عہدے پر فائز رہے۔ زیر نظر کتاب ’’فکراسلامی کی اصلاح امکانات اور دشواریاں