اسلام ایک کامل دین اور مکمل دستور حیات ہے اسلام جہاں انفرادی زندگی میں فردکی اصلاح پر زور دیتا ہے وہیں اجتماعی زندگی کے زرین اصول وضع کرتا ہے جوزندگی کے تمام شعبوں میں انسانیت کی راہ نمائی کرتا ہے اسلام کا نظامِ سیاست وحکمرانی موجودہ جمہوری نظام سے مختلف اوراس کے نقائص ومفاسد سے بالکلیہ پاک ہے اسلامی نظامِ حیات میں جہاں عبادت کی اہمیت ہے وہیں معاملات ومعاشرت اور اخلاقیات کو بھی اولین درجہ حاصل ہے، اسلام کا جس طرح اپنا نظامِ معیشت ہے اور اپنے اقتصادی اصول ہیں اسی طرح اسلام کا اپنا نظامِ سیاست وحکومت ہےاسلامی نظام میں ریاست اور دین مذہب اور سلطنت دونوں ساتھ ساتھ چلتے ہیں، دونوں ایک دوسرے کی تکمیل کرتے ہیں دونوں ایک دوسرے کے مددگار ہیں، دونوں کے تقاضے ایک دوسرے سے پورے ہوتے ہیں، چنانچہ ماوردی کہتے ہیں کہ جب دین کمزور پڑتا ہے تو حکومت بھی کمزور پڑ جاتی ہے اورجب دین کی پشت پناہ حکومت ختم ہوتی ہے تو دین بھی کمزور پڑ جاتا ہے، اس کے نشانات مٹنے لگتے ہیں۔اسلام نے اپنی پوری تاریخ میں ریاست کی اہمیت کوکبھی بھی نظر انداز نہیں کیا۔انبیاء کرام وقت کی اجتماعی قوت کواسلا...
رسول اکرم ﷺ کے قووعمل اور تقریر کوحدیث کہتے ہیں ۔ یہ وہ الہامی ذخیرہ ہے جو بذریعہ وحی نطق رسالت نے پیش فرمایا۔ یہ وہ دین ہے جس کے بغیر قرآن فہمی ناممکن ،فقہی استدلال فضول اور راست دینی نظریات عنقا ہوجاتے ہیں۔یہ اس شخصیات کے کلماتِ خیر ہیں جنہیں مان کر ایک عام شخص صحابی رسول بنا اور رب ذوالجلال نے اسے کے خطاب سے نوازا۔ یہ وہ علم ہےجس کاصحیح فہم حاصل کرکے ایک عام مسلمان ،امامت کےدرجے پر فائز ہوجاتاہے ۔ جس طرح کہ قرآن کریم تمام شرعی دلائل کا مآخذ ومنبع ہے۔اجماع وقیاس کی حجیت کے لیے بھی اسی سے استدلال کیا جاتا ہے ،اور اسی نےحدیث نبویہ کو شریعت ِاسلامیہ کا مصدرِ ثانی مقرر کیا ہے مصدر شریعت اور متمم دین کی حیثیت سے قرآن مجید کے ساتھ حدیث نبویہ کوقبول کرنےکی تاکید وتوثیق کے لیے قرآن مجید میں بے شمار قطعی دلائل موجود ہیں۔ نبی کریم ﷺ نے اپنے صحابہ کرام کو حدیث کو محفوظ کرنے کے لیے احادیث نبویہ کو زبانی یاد کرنے اوراسے لکھنے کی ہدایات فرمائیں ۔ اسی لیے مسلمانوں نے نہ صرف قرآن کی حفاظت کا اہتمام کیا بلکہ حدیث کی حفاظت کے لئے بھی ناقابل فراموش خدمات انجام...
اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے،جس میں تجارت سمیت زندگی کے تمام شعبوں کے حوالے سے مکمل راہنمائی موجود ہے۔اسلام تجارت کے ان طور طریقوں کی حوصلہ افزائی کرتا ہے ،جس میں بائع اور مشتری دونوں میں سے کسی کو بھی دھوکہ نہ ہو ،اور ایسے طریقوں سے منع کرتا ہے جن میں کسی کے دھوکہ ،فریب یا فراڈ ہونے کا اندیشہ ہو۔یہی وجہ ہے اسلام نے تجارت کے جن جن طریقوں سے منع کیا ہے ،ان میں خسارہ ،دھوکہ اور فراڈ کا خدشہ پایا جاتا ہے۔اسلام کے یہ عظیم الشان تجارتی اصول درحقیقت ہمارے ہی فائدے کے لئے وضع کئے گئے ہیں۔اس وقت دنیا میں دو معاشی نظام اپنی مصنوعی اور غیر فطری بیساکھیوں کے سہارے چل رہے ہیں۔ایک مغرب کا سرمایہ داری نظام ہے ،جس پر آج کل انحطاط واضطراب کا رعشہ طاری ہے۔دوسرا مشرق کا اشتراکی نظام ہے، جو تمام کی مشترکہ ملکیت کا علمبردار ہے۔ایک مادہ پرستی میں جنون کی حد تک تمام انسانی اور اخلاقی قدروں کو پھلانگ چکا ہے تو دوسرا معاشرہ پرستی اور اجتماعی ملکیت کا دلدادہ ہے۔لیکن رحم دلی،انسان دوستی اور انسانی ہمدردی کی روح ان دونوں میں ہی مفقود ہے۔دونوں کا ہد...
حجر اسود کے بارے میں سب لوگ جانتے ہیں کہ وہ خانہ کعبہ میں لگا ہوا وہ مبارک پتھر ہے جسے چومنا یا ہاہاتھ لگانا ہر مسلمان اپنے لئے باعث سعادت سمجھتا ہے لیکن یہ حجر اسود ہے کیا ؟ اس کی تاریخ کیا ہے ؟اس بارے میں مستند معلومات کی کمی ہے ۔اسلامی عقیدہ ہے کہ حضرت ابراہیم نے جب خانہ کعبہ تعمیر کیا تو حضرت جبرائیل ؑ جنت سے لائے تھے اور بعد میں تعمیر قریش کے دوران نبی کریم ﷺنے اپنے دست مبارک سے اس جگہ نسب کیا۔اس وقت یہ پتھر دودھ کی طرح سفید تھاجو بنی آدم کے گناہوں کے سبب سیاہ ہوگیا ۔حجاج بن یوسف کے کعبہ پر حملے میں یہ مقدس پتھر ٹکڑے ٹکڑے ہو گیا جسے بعد میں چاندی میں مڑھ دیا گیا ۔ اس مقدس پتھر نے کئی ادوار دیکھے ۔ اس کتاب میں جناب علی شبیر صاحب حجر اسود کی مکمل اور مستند تاریخ تفصیل کے ساتھ بیان کر دی گئی ہے۔(م۔ا)
معاشرے کی حالت ہمیشہ یکساں نہیں رہتی،بلکہ اس میں تبدیلی ہوتی رہتی ہے، یہ تبدیلی کبھی معمولی ہوتی ہے جو حالات کے اتار چڑھاو سے رونما ہوتی ہے اور کبھی ہمہ گیر ہوتی ہے جو ایک دور کے بعد دوسرے دور کے آنے سے ظہور پذیر ہو جاتی ہے۔پہلی صورت میں زیادہ کدوکاوش کی ضرورت نہیں پڑتی، بلکہ چند احکام ومسائل کے موقع ومحل میں تبدیلی سے کام چل جاتا ہے۔لیکن دوسری صورت میں چند مسائل پر بات ختم نہیں ہوتی بلکہ اس کے لئے قانونی نظام کو نئے انداز میں ڈھالنے اور نئے قوانین وضع کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے ،جس نے عبادت،سیاست ،عدالت اور تجارت سمیت زندگی کے ہر شعبہ سے متعلق مکمل تعلیمات فراہم کی ہیں۔اور یہ ایک عالمگیر مذہب ہے جو تاقیامت پیش آنے والے مسائل کا حل اپنے پاس رکھتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" احکام شرعیہ میں حالات وزمانہ کی رعایت " مسلک دیو بند سے تعلق رکھنے والے معروف عالم دین مولانا محمد تقی امینی صاحب کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے تاریخ اسلام کی روشنی میں اسلام کی اسی عالمگیریت کو بیان کیا ہے۔(راسخ)
کائنات میں انسان کے لیے ہدایات اوررہنمائی کا جو نظام اللہ تعالیٰ نے قائم کیا ہے اس میں انسان میں علم کے حصول اور سمع بصر اور فواد کے ذریعے انفس اور آفاق دونوں دنیاؤں سے حصول علم اور الہامی ہدایت کے ذریعے اس علم اور ان صلاحیتوں کا صحیح صحیح استعمال شامل ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے انبیائے کرام کے ذریعے علم ، انسان اور تہذیب کےلیے اسی نمونہ کو ہمارے سامنے پیش فرمایا۔ یہ انبیائے کرام انسانیت کو اسی نمونے کی تعلیم دینے کی خدمت انجام دیتے رہے جس کا مکمل ترین نمونہ خاتم الانبیاء حضرت محمدﷺ نے پیش کیا اور فرمایا کہ میں معلّم بناکر بھیجا گیا ہوں۔تعلیم ہی وہ ذریعہ ہے جس سے وہ انسان اور ادارے وجود میں آتے ہیں جو زندگی کے پورے نظام کی اسلام کی اقدار اور مقاصد کے مطابق صورت گری کرتے ہیں۔اس لیے امت مسلمہ کی ترقی اور زوال اور سطوت اور محکومی کا سارا انحصار تعلیم اور نظام تعلیم پر ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’تعلیم کا تہذیبی نظریہ‘‘ جماعت اسلامی کی معروف شخصیت محترم جنا ب محمد نعیم صدیقی صاحب کے تعلیم کے موضوع پر تحریر کردہ قیمتی مضامین کا مجموعہ ہے ۔ا ن م...
اسلام نے خاندان کوخاص اہمیت دی ہے اور چونکہ معاشرہ سازی کے سلسلہ میں اسے ایک سنگ بنیاد کی حیثیت حاصل ہے لہذا اسلام نے اس کی حفاظت کے لئے تمام افراد پر ایک دوسرے کے حقوق معین کئے ہیں اور چونکہ والدین کا نقش خاندان اور نسل کی نشو ونما میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے لہذا قرآن کریم نے بڑے واضح الفاظ میں ان کی عظمت کوبیان کیا ہے اور ان کے ساتھ حسن سلوک کا حکم دیا ہے۔بنی نوع انسان پر حقوق اللہ کے بعد حقوق العباد میں سے سب سے زیادہ حق اس کے والدین کا ہوتا ہے۔ ایک شخص نے نبی کریم ﷺ کی خدمت اقدس میں حاضر ہو کر عرض کیا: یا رسول اللہﷺ! مجھ پر سب سے زیادہ حق کس کا ہے؟ آپ نے فرمایا :تیری ماں کا۔ اس نے دوبارہ اور سہ بارہ پوچھا: آپ نے فرمایا: تیری ماں کا۔ پھر فرمایا تیرے والد کا۔ ماں اللہ کے احسانات میں سے وہ احسان ہے جس کا جتنا بھی شکر بجا لایا جائے کم ہے۔قرآن پاک نے ماں باپ سے حسن سلوک کا حکم دیا ہے۔ ماں باپ اگرچہ مشرک بھی ہوں تب بھی ان سے بدسلوکی کرنے سےمنع فرمایا گیا ہے۔ ماں کی عظمت وشان پرمتعدد آیات قرآنی اور احادیث نبویہ موجود ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب " تلاش...
ڈرامہ یوں تو ہر زبان میں لیکن بالخصوص اردو ادب میں ایک قلیل التعداد صنف ادب ہے۔یہ کہانی، مکالمہ اور منظر نگاری کا مخلوط فن ہے۔اور تاثر کے لحاظ سے شعر اور افسانے جیسی روانی اور تاثیر اس میں نہیں ہوتی۔اس لئے شعر اور افسانے کے مقابلے میں بہت کم ادیبوں کی توجہ ڈرامہ نگاری کی طرف ہوتی ہے۔ گویا اس میں محنت زیادہ اور حاصل کم ہوتا ہے۔ڈرامہ میں محاکات اور منظر نگاری کے ساتھ ساتھ مکالمات کا فطری پن بے ساختگی اور مطابق حال ہونا بہت ضروری ہوتا ہے۔ جس میں ذرا سی کمی اور لغزش بھی ڈرامہ کو ناکام بنا دیتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" عالم بالا کے سائے میں "علی احمد باکثیر الیمنی کی عربی تصنیف ہے، جس کا اردو ترجمہ محترم پروفیسر قلب بشیر خاور بٹ صاحب نے کیا ہے۔اس کتاب میں مصنف نے سات ڈرامے جمع کئے ہیں، جن میں قیدی، زاد راہ، مالی، باز گشت، مہمان، روشنی کے رشتے اور امام ابن تیمیہ شامل ہیں۔ یہ ڈرامے محض افسانے نہیں ہیں بلکہ تاریخ اسلام کے وہ سچے قصے ہیں جو اسلامی تاریخ کا حصہ ہیں۔گویا یہ سب ڈرامے مقصدیت اور تاریخی حقائق سے لبریز ہیں۔(راسخ)
اس روئے ارض پر انسانی ہدایت کے لیے حق تعالیٰ نے جن برگزیدہ بندوں کو منتخب فرمایا ہم انہیں انبیاء ورسل کی مقدس اصطلاح سے یاد رکرتے ہیں اس کائنات کے انسانِ اول اور پیغمبرِاول ایک ہی شخصیت حضرت آدم کی صورت میں فریضۂ ہدایت کےلیے مبعوث ہوئے ۔ اور پھر یہ کاروانِ رسالت مختلف صدیوں اور مختلف علاقوں میں انسانی ہدایت کے فریضے ادا کرتے ہوئے پاکیزہ سیرتوں کی ایک کہکشاں ہمارے سامنے منور کردیتاہے ۔درخشندگی اور تابندگی کے اس ماحول میں ایک شخصیت خورشید جہاں تاب کی صورت میں زمانےاور زمین کی ظلمتوں کو مٹانے اورانسان کےلیے ہدایت کا آخری پیغام لے کر مبعوث ہوئی جسے محمد رسول اللہ ﷺ کہتے ہیں ۔ آج انسانیت کےپاس آسمانی ہدایت کا یہی ایک نمونہ باقی ہے۔ جسے قرآن مجید نےاسوۂ حسنہ قراردیا اور اس اسوۂ حسنہ کےحامل کی سیرت سراج منیر بن کر ظلمت کدۂ عالم میں روشنی پھیلارہی ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیے’’اسوۂحسنہ‘‘ ہیں ۔ حضرت محمد ﷺ ہی اللہ تعالیٰ کے بعد ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنم...
قرآن مجید واحد ایسی کتاب کے جو پوری انسانیت کےلیے رشد وہدایت کا ذریعہ ہے اللہ تعالیٰ نے اس کتاب ِ ہدایت میں انسان کو پیش آنے والے تمام مسائل کو تفصیل سے بیان کردیا ہے جیسے کہ ارشاد گرامی ہے کہ و نزلنا عليك الكتاب تبيانا لكل شيء قرآن مجید سیکڑوں موضوعا ت پرمشتمل ہے۔ مسلمانوں کی دینی زندگی کا انحصار اس مقدس کتاب سے وابستگی پر ہے اور یہ اس وقت تک ممکن نہیں جب تک اسے پڑ ھا اورسمجھا نہ جائے۔ اسے پڑھنے اور سمجھنے کا شعور اس وقت تک پیدا نہیں ہوتا جب تک اس کی اہمیت کا احساس نہ ہو۔ اور قرآن مجید وہ عظیم الشان کتاب ہے، جس کی حفاظت کی ذمہ داری خود اللہ تعالیٰ نے اٹھائی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ چودہ سو سال گزر جانے کے باوجود آج تک اس کی میں کوئی تحریف و تصحیف سامنے نہیں آئی۔ اور اگر کسی نے یہ مذموم کوشش کی بھی تو اللہ تعالیٰ نے اسے ذلیل وخوار کر کے رکھ دیا۔ قرآن مجید عہد نبویﷺ سے ہی زبانی حفظ کے ساتھ ساتھ کتابی شکل میں بھی لکھا جاتا رہا ہے۔ آپ ﷺ نے متعدد صحابہ کرام کو کاتب وحی کے طور پر مقرر کر رکھا تھا۔ خلیفہ ثالث سید نا عثمان نے اپنے دور خلافت میں...
مسلمانوں کا قدیم علمی ورثہ ایک ایسا بحرِ زخّار ہے جس میں ایک سے ایک بڑھ کر سچے موتی موجود ہیں لیکن جوں جوں ہم قدیم سے جدید زمانے کی طرف بڑھتے ہیں یہ موتی نایاب ہوتے جاتے ہیں لیکن ان جواہرات میں سے ایک جوہر ایسا بھی مل جاتا ہے جو یکبارگی ساری محرومیوں کا ازالہ کردیتا ہے۔ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہؒ کی جامع الصفات شخصیت بلا شبہ ملت اسلامیہ کے لیے سرمایہ صد افتخار ہے۔ آپ کا سب سے بڑا کارنامہ یہ ہے کہ آپ نے اسلامی تعلیمات کو خالص کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺ کی بنیاد پر پیش کیا اور اس ضمن میں وہ تمام آلودگیاں جو یونانی افکار و خیالات کے زیر اثر اسلامی تعلیمات میں راہ پا رہی تھیں یا عجمی مذہبیت کی حامل وہ صوفیانہ تعبیرات جو نیکی اور تقدس کا لبادہ اوڑھے ہوئے تھیں امامؒ نے ان سب کی تردید کی۔ ان کی حقیقت کو بے نقاب کیا اور ان کے برے اثرات سے عالم اسلام کو بچانے کے لیے عمر بھر سیف و قلم سے جہاد کرتے رہے۔ امام ابن تیمیہؒ پانچ سو(500) کے مصنف، مجتہد اور تاریخ اسلام کی انقلاب آفرین شخصیت تھے۔ زیر نظر کتاب"امام ابن تیمیہؒ" جو کہ ڈاکٹر غلام جیلانی برق کی تصنیف ہے۔...
اس زمین پر اُگنے والے تمام پودے کسی نہ کسی انداز میں اہم ہیں اور واضح طور پر اللہ کی عظمت کی نشانیاں پیش کرتے ہیں۔ قرآن مجید میں جن پودوں کا ذکر آیا ہے اُن کی خاص اہمیت ہے۔ اس کی ایک وجہ تو اُن کے خواص اور فوائد ہیں اور دوسری وجہ ان سے منسوب بعض واقعات اور حالات کے ساتھ ان کا تعلق ہے۔ علاوہ ازیں‘ چوں کہ ان پودوں کو اللہ کے کلام میں ایک جگہ ملی ہے اُن کے نام بقائے دوام بھی حاصل کر چکے ہیں۔ بہت سی قرآنی آیات ایسی ہیں جن کا مفہوم سمجھنے کے لیے ان پودوں کا علم ضروری ہے۔۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص اسی موضوع پر ہے جس میں قرآن مجید میں ذکر ہونے والیے تمام پودوں کے بارے میں حد الامکان تفصیل دی گئی ہے اور ان پودوں کے بارے میں جاننے کے لیے سائنسی مطالعہ کی ضرورت تھی جو اس کتاب کے ذریعہ ممکن ہے۔ یہ کتاب اصلاً انگلش کی کتاب ہے جس کا عنوان’’The Plants of The Quran‘‘ ہے۔ اس کتاب کے افادۂ عام کے لیے اس کا اردو ترجمہ کیا گیا ہے۔مترجم نے بعض غلطیوں کی اصلاح بھی کی ہے اور نامکمل حوالہ جات کو مکمل کر دیا ہے اور جہاں مصنف نے کسی درخت کے بارے میں ا...
اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ کتاب قرآن حکیم بلا شبہ وہ زندہ و جاوید معجز ہے جو قیامت تک کے لئے انسانیت کی راہنمائی اور اسے صراط مستقیم پر گامزن کرنے کے لئے کافی و شافی ہے۔ قرآن کریم پوری انسانیت کے لئے اللہ تعالیٰ کا اتنا بڑا انعام ہے کہ دنیا کی کوئی بڑی سے بڑی دولت اس کی ہمسر نہیں کر سکتی۔یہ وہ کتاب ہےجس کی تلاوت، جس کا دیکھنا: جس کا سننا اور سنانا، جس کا سیکھنا اور سکھانا، جس پر عمل کرنا اور جس کی کسی بھی حیثیت سے نشر و اشاعت کی خدمت کرنا دونوں جہانوں کی عظیم سعادت ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’ فہم قرآن کے زریں قواعد‘‘علامہ عبد الرحمن ناصر السعدی کی تالیف ’’ القواعد الحسان لتفسیر القرآن‘‘ پروفیسر میاِں فیض رسول ہنجرا کا اردو ترجمہ ہے۔قرآن فہمی کے لیے یہ کتاب انتہائی مؤثر ہے۔اس کتاب میں جو اصول و ضوابط بیان کیے گے ہیں وہ کتاب اللہ کی عظیم الشان اوصاف کی خبر دینے واے ہیں کیونکہ یہ اللہ کی طرف سے انسان کے لئے تفسیر اور مفہوم و معانی تک رسائی حاصل کرنے کے راستے کھولتے ہیں۔ یہ قواعد ان بے شمار تفاسیر اور مفہوم سے بے نیاز ک...
اللہ رب العزت کے ہم پر اللہ تعالیٰ کے بے شمار احسانات ہیں جن میں سے سب سے بڑا احسان یہ ہے کہ ہماری دنیا وآخرت کی ہر قسم کی اصلاح وفلاح اور نجات کے لیے نبوت ورسالت کا ایک مقدس اور پاکیزہ سلسلہ شروع کیا اور کم وبیش ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء کرام کو مبعوث فرمایا۔ اللہ رب العزت نے ہر نبی کو ہر دور کی ضرورت کے مطابق شریعت دے کر بھیجا اور ہر نبی کا بنیادی موضوع توحید کا پرچار تھا۔ انبیاء کے حالات سے آگاہی بہت بڑا علمی فائدہ ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب انبیاء کرامؑ کی ازواج کا تذکرہ کیا گیا ہے جس میں نبیوں کی بیویوں کے حالات واخلاق کو بیان کیا گیا ہے تاکہ پڑھنے کے بعد ان سےنیک سبق حاصل کیا جائے۔ ان میں سے بہت سےازواج نے غیر حق کے مقابلہ میں اپنی صداقت کے آگے بادشاہوں کے جبر اور اپنی جان کا خوف نہیں کیا اور بڑی جرات سے کام لیا نیز اپنے شوہروں کی فرمانبرداری اور ایمانداری کا پورا ثبوت دیا ہے۔ اس کتاب کو پڑھ کر ہمیں ایک عمدہ سبق ملے گا اور ہم اپنی روز مرہ زندگی کے اہم مسائل کو حل کرنے میں کامیاب ہو سکیں گے۔ اس کتاب کی زبان نہایت سلیس اور اسلوب نہایت...
دین اسلام اللہ تعالیٰ کا آخری اور مکمل دین ہے جس کی حفاظت کی ذمہ داری اللہ تعالیٰ نے خود اپنے ذمہ لی اور اس کے امرِ تکوینی کے تحت علماءِ امت کی ایک جماعت کو یہ شرفِ عظیم حاصل ہوا کہ وہ دین اسلام کی حفاظت وصیانت کے الٰہی انتظام کا حصہ بنے۔ لیتفقہوا فی الدین کے قرآنی امر کو اہل علم ودانش نے اپنی علمی زندگیوں کا مرکز اس طرح بنایا کہ قرآن وحدیث کے الفاظ ومعانی کے حفظ وضبط کے ساتھ ساتھ اخذ واستنباط کے عظیم کام کو بھی مضبوط اصولوں اور بنیادوں پر استوار کر دیا۔ نبیﷺ کے فرامین کی حفاظت پر صحابہ سے لے کر اب تک عربی ودیگر زبانوں میں بہت کام ہوا ہے لیکن زیرِ تبصرہ کتاب اُردو خواں طبقے پر مصنف کا احسانِ عظیم ہے اس میں انہوں نے حدیث وعلوم اور ان کی اصطلاحوں کے بارے میں جامع اور مفصل ابحاث لکھیں ہیں۔اور اس کتاب میں اصول حدیث کی ضروری تمام مباحث کو عمدہ اور تحقیقی انداز میں بیان کیا گیا ہے اور کتاب میں ترتیب نزہۃ النظر کی ترتیب کو ملحوظ رکھا گیبا ہے اور نزہہ کی مباحث کو بنیاد بنا کر کام کیا گیا ہے اس اعتبار سے اگر نزہۃ النظر کی آزاد شرح کا نام دیا...
دنیائے انسانیت نے کئی انقلابات دیکھے۔ کئی حکمرانوں‘ بادشاہوں اور فرماں رواؤں کی حشر سامانیوں کا مشاہدہ کیا۔ لیکن دنیا کے عالم پر خالق کائنات نےجس نئی رحمت کو مبعوث فرما کر ایک عالمی انقلاب کی داغ بیل ڈال دی وہ حضرت محمدﷺ کی ذات اقدس تھی جس کی امامت اور سیادت میں غلامی کی انبیائے کرام حسرت کرتے رہے۔ تکوین عالم کا یہ وہ دور تھا جب انسانی ظلم وبربریت چہار وانگ عالم میں کئی روپ لے کر اپنے سائے مکمل طور پر پھیلا چکا تھا۔ نبی رحمت اپنا پیغام اور سیرت جب اپنے صحابہ کرامؓ کے دلوں میں راسخ کر چکے تو اپنے ملاء اعلی سے جا ملے اور انسانیت کو ایک جذبے اور ایمان کی حلاوت کے ساتھ نئے امتحان میں ڈال دیا۔ ایسے عالم میں نبی آخر الزماں کے جن صحابہ کرامؓ نے چیلنج قبول کیا یہ کتاب انہی کا تذکرہ ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب میں ان مبارک ہستیوں کی سیرت وکردار‘ کارنامے اور واقعات کو بیان کیا گیا ہے۔ یہ کتاب انتہائی مختصر اور ابتدائی کوشش ہے جس میں کوئز کے ذریعے سے علم کو پھیلانے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس کتاب میں خلفائے راشدین کا تذکرہ کیا گیا ہ...
اللہ رب العزت کے ہم پر اللہ تعالیٰ کے بے شمار احسانات ہیں جن میں سے سب سے بڑا احسان یہ ہے کہ ہماری دنیا وآخرت کی ہر قسم کی اصلاح وفلاح اور نجات کے لیے نبوت ورسالت کا ایک مقدس اور پاکیزہ سلسلہ شروع کیا جس کی آخری کڑی جناب محمد کریمﷺ ہیں۔تفہیم دین اسلام میں نبی رحمت حضرت محمدﷺ کے ارشادات واقوال کا مطالعہ ایک بنیادی ضرورت ہے۔ ان ارشادات واقوال کو علم حدیث کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے۔ اس ذخیرہ علم کے مصادر میں جمع تمام ذخیروں کا احاطہ کرنا تو بڑا ہی مشکل امر ہے لیکن زیرِ تبصرہ کتاب میں کچھ حد تک احاطہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اور اس کتاب میں مختصر سوال وجوابات کی صورت میں معلومات احادیث کو جمع کیا گیا ہے اور اس موضوع پر سیر حاصل مواد یکجا طور پر مل سکتا ہے اور یہ کتاب عام قاری اور علمائے دین کے لیے بھی بڑی فائدہ مند اور کار آمد ہوگی۔ اس کتاب میں حدیث کے تعارف اور تاریخ وارتقاء اور احکام احادیث تمام مباحث کو تفصیل کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔ یہ کتاب’’ آئینہ معلومات احادیث ‘‘ نصرت علی ایثر کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتال...
علم حدیث سے مراد ایسے معلوم قاعدوں اور ضابطوں کا علم ہے جن کے ذریعے سے کسی بھی حدیث کے راوی یا متن کے حالات کی اتنی معرفت حاصل ہوجائے کہ آیا راوی یا اس کی حدیث قبول کی جاسکتی ہے یا نہیں۔اور علم اصولِ حدیث ایک ضروری علم ہے ۔جس کے بغیر حدیث کی معرفت ممکن نہیں احادیث نبویہ کا مبارک علم پڑہنے پڑھانے میں بہت سی اصطلاحات استعمال ہوتی ہیں جن سے طالب علم کواگاہ ہونا از حدضرورری ہے تاکہ وہ اس علم میں کما حقہ درک حاصل کر سکے ، ورنہ اس کے فہم وتفہیم میں بہت سے الجھنیں پید اہوتی ہیں اس موضوع پر ائمہ فن وعلماء حدیث نے مختصر ومطول بہت سے کتابیں تصنیف فرمائی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ تاریخ حدیث و اصول حدیث‘‘ ڈاکٹر محمد طاہر مصطفیٰ کی ہے۔جس میں تاریخ حدیث ، اہمیت حدیث، ادوار حدیث، اصول حدیث اور صحاح ستہ کے بارے میں بہت ساری معلومات کو بیان کیا گیا ہے۔ فاضل مصنف نے اس کتاب میں فن مصطلح الحدیث کو ذہن نشین کروانے کی بھرپور کوشش کی ہے ۔مبتدی ومنتہی طالبان علوم نبوت کے لیے یہ کتاب یکساں مفید ہے ۔(رفیق الرحمن)
اِسلامی نظریے کی ایک خصوصیت اُس کی ہمہ گیری اور جامعیت ہے۔ اِسلام نے زندگی کے ہر پہلو میں اِنسان کی رہنمائی کی ہے۔ اِسلام کی جامع رہنمائی اخلاقِ فاضلہ کی بلندیوں کی طرف اِنسان کو لے جاتی ہے اور بارِ امانت کا حق ادا کرنے کے لیے اس کو تیار کرتی ہے ۔ اِسلام نے اشخاص کی انفرادی اصلاح کو کافی نہیں سمجھا ہے بلکہ معاشرے اور ریاست کی اصلاح کو کلیدی اہمیت دی ہے۔ اسی طرح اسلام کے نزدیک صرف باطن کی درستگی کااہتمام کافی نہیں بلکہ ظاہر کی طرف توجہ بھی ضروری ہے۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ انسانیت کی ہدایت وراہنمائی اور تربیت کے لیے جس سلسلۂ نبوت کا آغاز حضرت آدم سےکیاگیا تھا اس کااختتام حضرت محمد ﷺ پر کیا گیا۔۔اور نبوت کے ختم ہوجانے کےبعددعوت وتبلیغ وتربیت کاسلسلہ جاری وساری ہے ۔ اپنے اہل خانہ او رزیر کفالت افراد کی دینی اور اخلاقی تربیت ایک اہم دینی فریضہ او رذمہ داری ہے جس کے متعلق قیامت کےدن ہر شخص جواب دہ ہوگا ۔دعوت وتبلیع اور اصلاح امت کی ذمہ داری ہر امتی پرعموماً اور عالم دین پر خصوصا عائد ہوتی ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’ رسول ﷺ کی تعلیمات و ارشادات‘&l...
بے آب و گیا ہ صحرائے چولستان جو کسی زمانے میں بین الاقوامی تجارتی گزر گاہ تھا اور تجارتی قافلوں کی حفاظت کے لئے دریائے ہاکڑا کے کنارے جیسلمیر کے بھٹی راجاﺅں کے دور حکمرانی 834ہجری میں تعمیر ہونے والا قلعہ ڈیراور جو اپنے اندر کئی صدیوں کے مختلف ادوار کی تاریخ سموئے ہوئے ہے۔ اس قلعہ کو نواب صادق محمد خاں اول نے والئی جیسلمیر راجہ راول رائے سنگھ سے فتح کیا جس وقت قلعہ ڈیراور عباسی خاندان کی ملکیت بنا تو عباسی حکمرانوں نے قلعہ کے تمام برج پختہ اینٹوں سے تعمیر کروا کر اس قلعہ کا ہر برج اپنے ڈیزائن میں دوسرے سے جدا ڈیزائن میں کیا ۔ قلعہ کے اندر شاہی محل ،اسلحہ خانہ ، فوج کی بیرکیں اور قید خانہ بھی بنایا گیا تھا ۔ قلعہ کے مشرقی جانب عباسی حکمرانو ں نے ایک محل بھی 2منزلہ تعمیر کرایاجہاں تاج پوشی کی رسم اد اکی جاتی تھی۔ اس وقت قلعہ اپنی شان و شوکت کے ساتھ موجود تھا ۔ ریاست بہاولپور کا پاکستان سے الحاق ہونے کے بعد اور والئی ریاست بہاولپورعباسیہ خاندان کے آخری فرمانروا نواب سر صادق محمد خاں خامس عباسی مرحوم کی وفا ت کے بعد چولستان کے وارثوں اور حکمرانوں کی عدم توجہی...
کوئی بھی نظریہ جب پیش کیا جا رہا ہوتا ہے تو وہ اپنے ساتھ بہت کچھ وہ بیان کر رہا ہوتا ہے جو صرف وضاحت، توضیح یا تشریح کے ضمن میں ہوتا ہے۔ یا وہ اپنی تشریح یا توضٰیح کے لیے اپنے عہد اورزمانے کے اُن ذرائع کا سہارا لیتا ہے جن کوبعد کے زمانوں میں بہت آسانی سے الگ کیا جا سکتا ہے۔ جب بدھا کپل وستو کو چھوڑ کے جنگل کی طرف جا رہا تھا تو اُس کے سامنے اور ارد گرد کیا حالات تھے جن کی وجہ سے اُس کا نظریہ یا تصورِ حیات پروان چڑھا ہمیں آج اُن سب کو الگ کر کے دیکھنے کی ضرورت ہے۔ اسی طرح سوشلزم کا فلسفہ بھی اپنے تناظر(Context) اور اپنے سیاق (Co-text)سے علیحدگی کا تقاضا کرتا ہے۔ آج بہت سی زمانی تبدیلیاں اور نئی فکریات نظریات کو نئے انداز سے دیکھنے اور سوچنے پر مجبور کر رہی ہیں۔ تو ہم جنس پسندی، ہم جنس پرستی، یا ہم جنسیت (انگریزی: Homosexuality) ایک ہی جنس یا صنف کے حامل افراد کے مابین پائے جانے والی رومانوی کشش، جنسی کشش یا جنسی رویہ ہے۔ ایک جنسی رجحان(sexual orientation) کے طور پر ہم جنسیت ہم جنس لوگوں کی طرف "جذباتی، رومانوی، اور جنسی کشش کی مستقل صورت ہے۔" یہ &q...
دور جدید کے ذرائع ابلاغ نے گو انسان کے شعور پر زبر دست(منفی اور مثبت) اثرات مرتب کیے ہیں مگر خصوصاً پاکستان میں اب بھی جنس کو ناپاک سمجھا جاتا ہے حالانکہ ہمیں بحثیت مسلمان یاد رکھنا چاہیے کہ اسلام نے فرد کی جنسی زندگی کو بڑی اہمیت دی ہے جس کا ثبوت یہ کہ ہر مسلمان کی جنسی زندگی کو قوانین کا پابند بنا دیا گای ہے۔ عیسائیت اور یہودیت میں جنس قابل نفرت ہے مگر اسلام کے نزدیک یہ اللہ تعالیٰ کا ایک عظیم تحفہ ہے جس کے ذریعے انسان اپنی نسل چلاتا ہے۔ عیسائیت میں جنسی گناہ کا عمل اور حیوانی جذبہ ہے مگر اسلام اسے فطری خواہش اور انسان کے لیے مفید قرار دیتا ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص اسی موضوع پر ہے جس میں ایسی معلومات کو جمع کیا گیا ہے جو شادی شدہ اور کنوارے حضرات دونوں کے لیے کار آمد ثابت ہوں۔ اور نوجوانوں کو پیش آمدہ مسائل سے آگاہ کرنے اور ان کا حل بتانے میں معاون کتا ب ہے جس سے ہر عمر کا فرد یکساں فائدہ اُٹھا سکتا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ جنسیات کی ڈکشنری ‘‘سید عاصم محمود کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا...
قوموں اور ملکوں کی سیاسی تاریخ کی طرح تحریکوں اور جماعتوں کی دینی اور ثقافتی تاریخ بھی ہمیشہ بحث وتحقیق کی محتاج ہوتی ہے۔محققین کی زبان کھلوا کر نتائج اخذ کرنے‘ غلطیوں کی اصلاح کرنے اور محض دعوؤں کی تکذیب وتردید کے لیے پیہم کوششیں کرنی پڑتی ہیں‘ پھر مؤرخین بھی دقتِ نظر‘ رسوخِ بصیرت‘ قوتِ استنتاج اور علمی دیانت کا لحاظ رکھنے میں ایک سے نہیں ہوتے‘ بلکہ بسا اوقات کئی تاریخ دان غلط کو درست کے ساتھ ملا دیتے ہیں‘ واقعات سے اس چیز کی دلیل لیتے ہیں جس پر وہ دلالت ہی نہیں کرتے‘لیکن بعض محققین افراط وتفریط سے بچ کر درست بنیادوں پر تاریخ کی تدوین‘ غلطیوں کی اصلاح ‘ حق کو کار گاہِ شیشہ گری میں محفوظ رکھنے اور قابلِ ذکر چیز کو ذکر کرنے کے لیے اہم قدم اُٹھاتے ہیں اور وقت کے ساتھ ساتھ متعدد اسلامی ملکوں میں احیائے اسلام‘ تجدید دین اور نفاذ اسلام کی کوششیں ہوئی اور ہوتی رہیں گی۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی خاص اسی موضوع کے حوالے سے ہے جس میں اسلام کی تجدید اور نفاذ کے حوالے سے تمام تحریکات کو کتاب کی زینت بنایا گیا...
مالک ارض وسما نے جب انسان کو منصب خلافت دے کر زمین پر اتارا تواسے رہنمائی کے لیے ایک مکمل ضابطۂ حیات سے بھی نوازا۔ شروع سے لے کر آج تک یہ دین‘ دین اسلام ہی ہے۔ اس کی تعلیمات کو روئے زمین پر پھیلانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے حضرت آدمؑ سے لے کر حضرت محمدﷺ تک کم وبیش ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں کو مبعوث فرمایا اور اس سب کو یہی فریضہ سونپا کہ وہ خالق ومخلوق کے ما بین عبودیت کا حقیقی رشتہ استوار کریں۔ انبیاء کے بعد چونکہ شریعت محمدی قیامت تک کے لیے تھی اس لیے نبیﷺ کے بعد امت محمدیہ کے علماء نے اس فریضے کی ترویج کی۔ ان عظیم شخصیات میں سے ایک محمد ظہیر الدین بابر بھی ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب میں محمد ظہیر الدین بابر کے مکمل حالات ‘ ان کے کارہائے نمایاں اور خدمات بیان کی گئیں ہیں اور ان کی یہ خود نوشت سوانح عمری دنیا کے ان بیش قیمت صحائف میں سے ہے جو ہمیشہ ادبی حلقوں میں روشن ومنور رہیں گے۔ اس کتاب کا شمار دنیا کے بہترین علمی اور تاریخی سرمایہ میں کیا جاتا ہے۔ یہ کتاب تصنع اور مبالغہ سے پاک ہے‘ عبارت نہایت صاف شستہ اور بے حد دلچسپ ہے۔ مصنف کے...
اردو ادب میں ضرب الامثال اور محاورات کے استعمال کی اہمیت بڑی واضح ہے۔ان سے کسی قوم کی بنیادی ذہنیت اور اس کی ثقافت فکری کا پتہ چلتا ہے۔اگر ان کے صحیح اور واضح پس منظر اور معانی کا درست علم نہ ہو تو آدمی صحیح مفہوم سے بہت دور بھٹک جاتا ہے۔ضرب الامثال عوامی سطح پر پیدا ہوتی ہیں۔ ان میں عوامی فطانت سمائی ہوتی ہے اور عوامی زندگی کی جھلک نظر آتی ہے۔ خوبی یہ ہے کہ پھر خواص بھی ان ہی مثلوں اور کہاوتوں کو برتتے ہیں اور اپنا لیتے ہیں۔ اگرچہ وہ اکثران کے اپنے ماحول یا معاشرے سے تعلق نہیں رکھتیں۔ نہ صرف امثال بلکہ الفاظ، تلفظ، محاورے وغیرہ کے معاملے میں بھی عوام کے آگے خواص کی زیادہ نہیں چلنے پاتی۔ضرب الامثال بالعموم عوامی ذہانت کی امین ہوتی ہیں اور ان کے پیچھے صدیوں کی دانش کارفرما ہوتی ہے یہی وجہ ہے کہ انہیں زبان کی زینت اور زیور تصور کیا جاتا ہے اور تحریر و تقریر میں رنگا رنگی اور ندرت پیدا کرنے کے لیے ان کا استعمال ناگزیر ہوتا ہے۔محاورے اور ضرب المثل میں جو مشترک آہنگ پایا جاتا ہے، وہ اُس دانش، حکمت، دانائی یا اس ذہنی اور فکری استعداد کا وہ قرینہ ہے، جو زند...