عصر حاضر میں مسلمانوں کی کثیر تعداد احتجاج کرتی نظر آتی ہے۔یہ احتجاج سیاستدانوں سے لے کر ہر طبقہ فکر کے لوگ کرتے ہیں،جن میں ڈاکٹرز ،وکلاء ، اساتذہ، اور حتیٰ کے علماء کرام بھی کرتے ہیں۔ مظاہروں اور جلوسوں کے دوران سرکاری و غیر سرکاری املاک کو نقصان نہیں پہنچانا چاہئے۔ بلکہ اگر ”مجرمان سے متعلقہ املاک“ بھی ہماری دسترس میں آجائے تو اسے بھی نقصان نہیں پہنچایا جاسکتا۔ توڑ پھوڑ اور پولس یا انتظامیہ پر پتھراؤ وغیرہ کرنا بالکل غلط ہے۔ زیر نظر کتابچہ ’’ اسلام میں مظاہروں کا حکم ‘‘شیخ ربیع بن ہادی المدخلی کے عربی رسالے کا اردو ترجمہ ہے ۔ڈاکٹر اجمل منظور املدنی صاحب نے اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے۔شیخ ربیع مدخلی نے یہ کتابچہ ڈاکٹر سعود بن عبد اللہ الفنیسان کے کتابچہ ’’ نظرات شرعية وسائل التعبير العصريةکے جواب میں تحریرکرتے ہوئے اس پر اہم تعلیقات تحریر کی ہے۔(م۔ا)
علامہ یوسف عبد اللہ القرضاوی (9 ستمبر 1926ء - 26 ستمبر 2022ء) مصری نژاد، قطری شہریت یافتہ تھے ۔یوسف قرضاوی نے دس سال کی عمر سے پہلے ہی قرآن مکمل حفظ کر لیا تھا، بعد ازاں جامع ازہر میں داخل ہوئے اور وہاں سے عالمیت کی سند 1953ء میں حاصل کی، 1954ء میں کلیہ اللغہ سے اجازتِ تدریس کی سند حاصل کی۔ اس کے بعد 1958ء میں انھوں نے عرب لیگ کے ذیلی ادارہ ’’معہد دراسات اسلامیہ‘‘سے ’’تخصص در زبان و ادب‘‘ میں ڈپلوما کیا، ساتھ ہی ساتھ 1960ء میں اعلیٰ تعلیم کے لیے جامع ازہر کے کلیہ اصول الدین سے ماسٹر کی ڈگری حاصل کی، 1973ء میں وہیں سے اول مقام و درجے سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی، اس کے مقالہ کا موضوع ’’زکوٰۃ اور معاشرتی مشکلات میں اس کا اثر‘‘ تھا۔ موصوف اگرچہ کئی کتابوں کے مصنف اور عصر حاضر کے بہت بڑے فقیہ ومجتہد تھے لیکن بہت سی فکری انحرافات کا شکار بھی تھے۔ان کی فکری انحرافات اور گمراہیوں کی کئی کبار عرب علماء نے نشاندہی بھی کی ہے ۔شیخ&nb...