اخوانی تنظیم 1929ء میں مصر میں قائم ہوئی شیخ حسن البنا اس کے بانی تھے اس کا منشا اسلام کے بنیادی عقائد کا احیا اور ان کا نفاذ تھا۔ مگر بعد میں یہ جماعت سیاسی شکل اختیار کر گئی۔ مصر میں یہ تحریک کافی مقبول ہوئی اور اس کی شاخیں دوسرے عرب ممالک میں بھی قائم ہو گئیں۔ اخوان المسلمون کا پاکستان کی جماعت اسلامی سے قریبی تعلقات ہیں۔ زیر نظر رسالہ ’’اخوانی تنظیم کی حقیقت اس کے خطرات اور اندیشے‘‘ڈاکٹر سلیمان بن عبد اللہ ابا الخیل حفظہ اللہ (سابق چانسلر امام محمد بن سعود یونیورسٹی،سابق پرو چانسلر انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد ،جامعہ لاہور الاسلامیہ) کے خطاب کی کتابی صورت ہے۔موصوف دین کے نام پر تجارت کے کرنے والی جماعتوں اور تنظیموں سے ملک و ملت کو ہمیشہ آگاہ کرتے رہے ہیں بطور خاص اخوانی تنظیم کی حقیقت کو آپ نے میڈیا کے ذریعے سب سے زیادہ آگاہ کیا ہے ۔ڈاکٹر سلمان ابا الخیل حفظہ اللہ نے اس خطاب میں جہاں دین اسلام کے حقیقی چہرے کو دکھایا ہے ، صحیح اسلامی عقیدے اور سلفی منہج کو واضح کیا ہے وہیں منحرف اور باطل افکار کی حامل تنظیموں کی بھی قلعی اتاری ہے بطور خاص اخوانی تنظیم کے باطل افکار اور فاسد عزائم کو کھول کر رکھ دیا ہے۔(م۔ا)
تمہید |
2 |
وہ قطعی نصوص اور دلائل جو جماعت اور اجتماعیت کی فضیلت اسکے وجوب پر دلالت کرتے ہیں |
9 |
صحیح شرعی جماعت |
19 |
اخوانی جماعت سے متعلق مناسب اصطلاح |
21 |
اخوانی تنظیم کی بنیاد اور نشوونما |
22 |
اس تنظیم کی بنیاد اور اسکے وجود کے اہداف و مقاصد |
23 |
کیا یہ جماعت واقعی نفاذ شریعت کے لیے کام کرتی ہے |
24 |