قرآن نے جو نقشہ رسول اللہ ﷺ کی بعثت سے قبل پائے جانے والے نظریات کا کھینچا ہے، اس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ وہ لوگ یہ تسلیم نہیں کرتے تھے کہ کوئی شخص بشر (انسان) ہو کر اللہ تعالٰی کا رسول بھی ہو سکتا ہے۔ اور آج یہی نظریات مسلمانوں کے ایک خاص گروہ میں پائے جاتے ہیں۔ فرق صرف یہ ہے کہ آج کے مسلمان کہلانے والے انہیں رسول مان کر بشر تسلیم نہیں کرتے۔ گویا بشر اور رسول کے ایک ذات میں جمع ہو جانے کے دونوں گروہ منکر ہیں۔ اس کتاب میں فاضل مصنف نے اسی باطل گروہ کے اس باطل عقیدے کا کتاب و سنت کی روشنی سے رد کیا ہے اور ان کی طرف سے پیش کئے جانے والے تار عنکبوت دلائل و شبہات کا خوب علمی محاکمہ کیا ہے۔ نور و بشر کے موضوع پر بے نظیر تصنیف ہے۔
سرزمین سیالکوٹ نے بہت سی عظیم علمی شخصیات کو جنم دیا ہے جن میں مولانا ابراہیم سیالکوٹی ،علامہ محمد اقبال، علامہ احسان الٰہی ظہیر سرفہرست ہیں مولانا ابراہیم میر 1874ء کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔ سیالکوٹ مرے کالج میں شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کے ہم جماعت رہے ۔مولاناکا گھرانہ دینی تھا ۔لہذا والدین کی خواہش پر کالج کوخیر آباد کہہ دیا اور دینی تعلیم کے حصول کے لیے کمر بستہ ہوگے ۔اور شیخ الکل سید نذیر حسین محدث دہلوی کے حضور زانوے تلمذ طے کیا۔ مولانا میر سیالکوٹی سید صاحب کے آخری دور کےشاگرد ہیں اور انہیں ایک ماہ میں قرآن مجید کو حفظ کرنےکااعزاز حاصل ہے ۔مولانا سیالکوٹی نے جنوری1956ء میں وفات پائی نماز جنازہ حافظ عبد اللہ محدث روپڑی نے پڑہائی اللہ ان کی مرقد پر اپنی رحمت کی برکھا برسائے ۔(آمین ) مولانا مرحوم نے درس وتدریس ،تصنیف وتالیف، دعوت ومناظرہ، وعظ وتذکیر غرض ہر...
جمع حفاظت قرآن مجید کے بعد احادیث نبویہ اور سنن رسول اللہﷺ کے جمع و ضبط، حفاظت و صیانت پر جن احوال و ظروف اور ارشادات خاتم الانبیا نے صحابہ کرام اور تابعین عظام کو آمادہ کیا ہے ان میں ان بشارتوں کا بھی ایک خاص مقام ہے جن کی وجہ سے علمائے امت کےلیے صحرائے احادیث کے سنگ پاروں اور بحر آثار کے قطروں کو محفوظ کرنا ایک اہم علمی وظیفہ اور دینی خدمت بن گیا۔ نبی کریمﷺ نے چالیس حدیثوں کے حفظ و نقل پر جو عظیم بشارت دی ہے ا سکے پیش نظر خیر القرون سے اب تک بے شمار لوگوں نے حدیث کی حفاظت کی اور زبانی یا تحریری طریقہ سے دوسروں تک پہنچانے کا اہتمام کیا۔ صاحب کشف الظنون علامہ مصطفٰی بن عبداللہ معروف بکاتب چلپی نے حضرت عبداللہ بن مبارک سے اپنے زمانے کے مشاہیرعلما میں سے تقریباً 75 علما کی 90 سے زائد اربعینات کا تذکرہ کیا ہے۔ حافظ ابراہیم میرسیالکوٹی کسی تعارف کےمحتاج نہیں ہیں انھوں نے بھی ’اربعین ابراہیمی‘ کے نام سے چالیس احادیث جمع کیں۔ مولانا محمد علی جانباز نے ان چالیس احادیث کی مختصر شرح کر دی جس کے بعد یہ کتاب افادہ قارئین کے لیے حاضر ہے۔(ع۔م)
انبیاء کرام ؑ کی عصمت کاعقیدہ رکھنا ضروریات دین میں سے ہے اور اس میں کسی بھی قسم کی جھول ایمان کے لئے خطرناک ہوسکتی ہے۔شاہ اسماعیل شہید عصمت کی تعریف کرتے ہوئے لکھتے ہیں۔:عصمت کامعنیٰ یہ ہے کہ انبیاء کرام کے اقوال وافعال، عبادات وعادات، معاملات ومقامات اوراخلاق واحوال میں حق تعالیٰ اپنی قدرت کاملہ کی بدولت اُن کومداخلتِ نفس وشیطان اورخطاونسیان سے محفوظ رکھتا ہے اورمحافظ ملائکہ کو ان پر متعین کردیتا ہے تاکہ بشریت کاغُبار اُن کے پاک دامن کو آلودہ نہ کردے اورنفس بہیمیہ اپنے بعض اموراُن پر مسلّط نہ کردے اور اگر قانون رضائے الٰہی کے خلاف اُن سے شاذ ونادر کوئی امرواقع ہو بھی جائے تو فی الفور حافظ حقیقی(اللہ تعالیٰ)اس سے انہیں آگاہ کردیتا ہے اور جس طرح بھی ہوسکے غیبی عصمت ان کوراہ راست کی طرف کھینچ لاتی ہے‘‘(منصب امامت:۷۱) زیر تبصرہ کتاب "عصمت انبیاء"جماعت اہل حدیث کے مایہ ناز داعی اور معروف عالم دین مولانا محمد ابراہیم میر سیالکوٹی کی کاوش ہے ،جو انہوں نے عیسائی پادری مسٹر جیمس منرو کی کتاب "عدم معصومیت محمد" کے جواب میں لک...
دعاء کا مؤمن کاہتھیار ہے جس طرح ایک مجاہد اپنے ہتھیار کواستعمال کرکے دشمن سےاپنادفاع کرتا ہے اسی طرح مؤمن کوجب کسی پریشانی مصیبت اور آفت کا سامنا کرنا پڑتا ہے تووہ فوراً اللہ کےحضو ر دعا گو ہوتا ہے دعا ہماری پریشانیوں کے ازالے کےلیے مؤثر ترین ہتھیارہے انسان اس دنیا کی زندگی میں جہاں ان گنت ولاتعداد نعمتوں سےفائدہ اٹھاتا ہے وہاں اپنی بے اعتدالیوں کی وجہ سے بیمار وسقیم ہو جاتاہے اس دنیاکی زندگی میں ہر آدمی کے مشاہد ےمیں ہےکہ بعض انسان فالج ،کینسر،یرقان،بخاروغیرہ اوراسی طرح کئی اقسام کی بیماریوں میں مبتلاہیں ان تمام بیماریوں سےنجات وشفا دینےوالا اللہ تعالیٰ ہے ان بیماریوں کے لیے جہاں دواؤں سے کام لیا جاتا ہے دعائیں بھی بڑی مؤثر ہیں۔بہت سارے اہل علم نے قرآن وحدیث سے مسنون ادعیہ پر مشتمل بڑی وچھوٹی کئی کتب تالیف کی ہیں تاکہ قارئین ان سے اٹھاتے ہوئے اپنے مالک حقیقی سے تعلق مضبوط کرسکیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’ ریاض الحسنات ‘‘نامور اہل حدیث عالم دین مولانا محمد ابراہیم میر سیالکوٹی کی مرتب شدہ ہے اس میں انہوں نے پنجسورہ، واسماء حسنی ، اسم ااعظم...
نماز انتہائی اہم ترین فریضہ اور سلام کا دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ نماز دین کاستون ہے جس نے اسے قائم کیا اس نے دین کو قائم کیا اور جس نے اسے ترک کردیا ہے اس نے دین کی عمارت کوڈھادیا۔ نماز مسلمان کے افضل اعمال میں سے ہے۔نماز ایک ایسا صاف ستھرا سرچشمہ ہے جس کےشفاف پانی سے نمازی اپنے گناہوں اور خطاؤں کودھوتا ہے ۔کلمہ توحید کے اقرار کےبعد سب سے پہلے جو فریضہ انسان پر عائد ہوتا ہے وہ نماز ہی ہے۔ اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی ہے۔ بے نماز کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے۔ قیامت کےدن اعمال میں سب سے پہلے نماز ہی سے متعلق سوال ہوگا۔ فرد ومعاشرہ کی اصلاح کے لیے نماز ازحد ضروری ہے۔ نماز فواحش ومنکرات سےانسان کو روکتی ہے ۔بچوں کی صحیح تربیت اسی وقت ممکن ہے جب ان کوبچپن ہی سےنماز کا پابند بنایا جائے۔ قرآن وحدیث میں نماز کو بر وقت اور باجماعت اداکرنے کی بہت زیاد ہ تلقین کی گئی ہے۔ اور نمازکی عدم ادائیگی پر وعید کی گئی ہے۔ نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قد ر اہم ہے کہ سفر وحضر اور میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا...
قرآن مجید پوری انسانیت کے لیے کتاب ِہدایت ہے، او ر اسے یہ اعزاز حاصل ہےکہ دنیا بھرمیں سب سے زیاد ہ پڑھی جانے والی کتاب ہے۔ اسے پڑھنے اور پڑھانے والوں کو امامِ کائنات نے اپنی زبانِ صادقہ سے معاشرے کے بہتر ین لوگ قراردیا ہے اور اس کی تلاوت کرنے پر اللہ تعالیٰ ایک ایک حرف پرثواب عنایت کرتے ہیں۔ دور ِصحابہ سے لے کر دورِ حاضر تک بے شمار اہل علم نے اس کی تفہیم وتشریح اور ترجمہ وتفسیرکرنے کی خدمات سر انجام دی ہیں ۔ اصحاب رسول رضوان اللہ علیہم، نبی ﷺ کے فیض تربیت، قرآن مجید کی زبان اور زمانۂ نزول کے حالات سے واقفیت کی بنا پر، قرآن مجید کی تشریح، انتہائی فطری اصولوں پر کرتے تھے۔ چونکہ اس زمانے میں کوئی باقاعدہ تفسیر نہیں لکھی گئی، لہٰذا ان کے کام کا بڑا حصہ ہمارے سامنے نہیں آ سکا اور جو کچھ موجود ہے، وہ بھی آثار او رتفسیری اقوال کی صورت میں، حدیث اور تفسیر کی کتابوں میں بکھرا ہوا ہے۔قرآن مجید کی خدمت کو ہر مسلمان اپنے لئے سعادت سمجھتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ واضح البیان فی تفسیر ام القرآن‘‘ مولانا محمد ابراہیم میر سیالکوٹی کی ہے۔ جس میں تفسیر...
برصغیر پاک وہند میں اہل حدیث کے متعلق مختلف غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں ۔ مخالفین ان کے عقائد مسخ کر کے عوام کے سامنے پیش کرتے ہیں ۔ جب کہ تاریخ کے حوالے سےبھی ان کے متعلق گمراہ کن باتیں کی جاتی ہیں ۔عقائد میں جہاں ان کو (معاذ اللہ ) گستاخ رسول، درود کا منکر اور نہ جانے کن کن خرافات کا حامل ٹھرایا جاتا ہے۔وہاں تاریخی اعتبار سے ان کو ڈیڑھ سوبرس کی پیداوار کہا جاتا ہے۔ زیر نظر کتاب ’’تاریخ اہل حدیث ‘‘ امام العصر مولانامحمد ابراہیم میر سیالکوٹی کی عظیم تصنیف ہے جس میں نہوں نے اس بات کو واضح کیا ہے کہ اہل حدیث نہ تو گستاخ رسول اور درود کےمنکر ہیں اور نہ ہی یہ کل کی پیداوار ہیں۔ اور اہل حدیث مروجہ مذہبوں کی طرح کوئی مذہب نہیں ،نہ مختلف فرقوں کی طرح کوئی فرقہ ہے ،بلکہ اہل حدیث ایک جماعت او رایک تحریک کا نام ہے زندگی کےہر شعبے میں قرآن وحدیث کے مطابق عمل کرنا او ردوسروں کو ان دونوں پر عمل کرنے کی ترغیب دلانا یا یو ں کہہ لیجیئے کہ اہل حدیث کانصب العین کتاب وسنت کی دعوت او ر اہل حدیث کا منشور قرآن وحدیث ہے۔ اور دعوت اہل حدیث سوڈیڑھ سوبرس کی با...
سرزمین سیالکوٹ نے بہت سی عظیم علمی شخصیات کو جنم دیا ہے جن میں مولانا ابراہیم میر سیالکوٹی ،علامہ محمد اقبال، شہید ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر سرفہرست ہیں مولانا ابراہیم میر 1874ء کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے سیالکوٹ مرے کالج میں شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کے ہم جماعت رہے مولاناکا گھرانہ دینی تھا لہذا والدین کی خواہش پر کالج کوخیر آباد کہہ دیا اور دینی تعلیم کے حصول کے لیے کمر بستہ ہوگے ۔ شیخ الکل سید نذیر حسین محدث دہلوی کے حضور زانوے تلمذ طے کیا مولانا میر سیالکوٹی سید صاحب کے آخری دور کےشاگرد ہیں اور انہیں ایک ماہ میں قرآن مجید کو حفظ کرنےکااعزاز حاصل ہے ۔مولانا سیالکوٹی نے جنوری1956ء میں وفات پائی نماز جنازہ حافظ عبد اللہ محدث روپڑی نے پڑہائی اللہ ان کی مرقد پر اپنی رحمت کی برکھا برسائے ۔(آمین )مولانا مرحوم نے درس تدریس تصنیف وت...
سرزمین سیالکوٹ نے بہت سی عظیم علمی شخصیات کو جنم دیا ہے جن میں مولانا ابراہیم میر سیالکوٹی ،علامہ محمد اقبال، شہید ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر سرفہرست ہیں مولانا ابراہیم میر 1874ء کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے سیالکوٹ مرے کالج میں شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کے ہم جماعت رہے مولاناکا گھرانہ دینی تھا لہذا والدین کی خواہش پر کالج کوخیر آباد کہہ دیا اور دینی تعلیم کے حصول کے لیے کمر بستہ ہوگے ۔ شیخ الکل سید نذیر حسین محدث دہلوی کے حضور زانوے تلمذ طے کیا مولانا میر سیالکوٹی سید صاحب کے آخری دور کےشاگرد ہیں اور انہیں ایک ماہ میں قرآن مجید کو حفظ کرنےکااعزاز حاصل ہے ۔مولانا سیالکوٹی نے جنوری1956ء میں وفات پائی نماز جنازہ حافظ عبد اللہ محدث روپڑی نے پڑہائی اللہ ان کی مرقد پر اپنی رحمت کی برکھا برسائے ۔(آمین )مولانا مرحوم نے درس تدریس تصنیف...
سرزمین سیالکوٹ نے بہت سی عظیم علمی شخصیات کو جنم دیا ہے جن میں مولانا ابراہیم میر سیالکوٹی ،علامہ محمد اقبال، شہید ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر سرفہرست ہیں مولانا ابراہیم میر 1874ء کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے سیالکوٹ مرے کالج میں شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کے ہم جماعت رہے مولاناکا گھرانہ دینی تھا لہذا والدین کی خواہش پر کالج کوخیر آباد کہہ دیا اور دینی تعلیم کے حصول کے لیے کمر بستہ ہوگے ۔ شیخ الکل سید نذیر حسین محدث دہلوی کے حضور زانوے تلمذ طے کیا مولانا میر سیالکوٹی سید صاحب کے آخری دور کےشاگرد ہیں اور انہیں ایک ماہ میں قرآن مجید کو حفظ کرنےکااعزاز حاصل ہے ۔مولانا سیالکوٹی نے جنوری1956ء میں وفات پائی نماز جنازہ حافظ عبد اللہ محدث روپڑی نے پڑہائی اللہ ان کی مرقد پر اپنی رحمت کی برکھا برسائے ۔(آمین )مولانا مرحوم نے درس تدریس تصنیف وت...