سرزمین سیالکوٹ نے بہت سی عظیم علمی شخصیات کو جنم دیا ہے جن میں مولانا ابراہیم میر سیالکوٹی ،علامہ محمد اقبال، شہید ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر سرفہرست ہیں مولانا ابراہیم میر 1874ء کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے سیالکوٹ مرے کالج میں شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کے ہم جماعت رہے مولاناکا گھرانہ دینی تھا لہذا والدین کی خواہش پر کالج کوخیر آباد کہہ دیا اور دینی تعلیم کے حصول کے لیے کمر بستہ ہوگے ۔ شیخ الکل سید نذیر حسین محدث دہلوی کے حضور زانوے تلمذ طے کیا مولانا میر سیالکوٹی سید صاحب کے آخری دور کےشاگرد ہیں اور انہیں ایک ماہ میں قرآن مجید کو حفظ کرنےکااعزاز حاصل ہے ۔مولانا سیالکوٹی نے جنوری1956ء میں وفات پائی نماز جنازہ حافظ عبد اللہ محدث روپڑی نے پڑہائی اللہ ان کی مرقد پر اپنی رحمت کی برکھا برسائے ۔(آمین )مولانا مرحوم نے درس تدریس تصنیف وتالیف دعوت ومناظرہ وعظ وتذکیر غرض ہر محاذ پر کام کیا۔ ردّقادیانیت میں مولانا نےنمایاں کردار اداکیا مرزائیوں سے بیسیوں مناظرے ومباحثے کیے اور مولانا ثناء اللہ امرتسری کے دست وبازوبنے رہے مرزائیت کے خلا ف انھوں نے17 ؍کتابیں تصنیف کیں ۔مولانا کی تصانیف میں تفسیر’’ تبصیر الرحمن‘‘ بھی شامل ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ تفسیرسورۃ کہف ‘‘مولانا ابراہیم میر سیالکوٹی کی تالیف ہے ۔مولانا نے طریقِ تفسیر کے مسالک خمسہ(مسلک محدثین،مسلک متکلمین،مسلک صوفیائے کرام ،مسلک فقہائے مجتہدین،مسلک اہل ادب ومعانی ) کو ملحوظ رکھتے ہوئے یہ تفسیر مرتب کی ہے ۔ مولانا نے اس تفسیر کا آغاز 1353 ھ میں کیا اور1359ھ میں اسے مکمل کیا ۔ثنائی بریس ،امرتسر نے 1939ء کےآخر میں پہلی بار شائع کیا ۔یہ نسخہ مکتبہ ثنائیہ،سرگودہا کا شائع شدہ ہے جواب نایاب ہے ۔ استاد گرامی شیخ الحدیث مولانا ابو عمارعمرفاروق سعید ی﷾ (مترجم ومصنف کتب کثیرہ ) سے حاصل کر کے کتاب وسنت پر سائٹ پر پبلش کی گئی ہے تاکہ یہ نایاب تفسیر محفوظ ہوجائے اور دنیا بھر میں کتاب وسنت سائٹ کے ہزاروں قارئین اس سے مستفید ہوسکیں اگر کسی کے پاس پارہ اول ،پارہ ،سوم اورتفسیر سورۃ کہف کے علاوہ مولانا میر سیالکوٹی کی تفسیر کے اجزاءہوں ہمیں عنائت کریں سکین کرنے کے بعد قابل واپسی ہونگے ۔ ان شاء اللہ ۔(م۔ا) تفاسیر قرآن (م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
دیباچہ |
2 |
وجہ تالیف |
2 |
فضائل سورت کہف |
3 |
شان نزول |
3 |
اصحاب کہف کس نبی کے امتی تھے؟ |
4 |
اصحاب کہف کے نام |
6 |
اسمائے اصحاب کہف کی برکات |
6 |
فہرست کتب فروختنی |
8 |
رکوع اول ص9سے ص14تک |
9 |
نزول قرآن پر حمد کی وجہ |
9 |
خدا متعالی کو اوپر کی طرف ماننا تقائے فطت ہے |
9 |
اقسام عبودیت اور عبد کے معنی |
10 |
قرآن نےانبیاء صلحاء اور فرشتوں کے لیے لفظ عبد کیوں منتخب کیا |
10 |
لفظ قیم کی تشریح |
11 |
لفظ ولد کی تشریح اور اتحاذ ولد کے معنی اور خدا متعالے یہ کاس سے پاک ہونا |
11 |
خدا متعالے کے لیے نسبت فرزندی کیوں کذب ہے |
12 |
لعل کا استعمال اور مفہوم |
12 |
ابتلا کی نسبت خدا کی طرف |
12 |
اصحاب کہف کے قصہ کا شروع اور الرقیم کے معنی اور اس کی مناسبت |
13 |
اور مولانا ابو الکلام |
13 |
علم الہیٰ کے دو پہلو |
14 |
اصحاب کہف کو زندہ کرنیکی حکمت اور لنعلم کی توجیہ |
14 |
لفظ ااحصی اور مولانا |
14 |
رکوع دوم |
14 |
ربط علی القلب کےمعنی |
15 |
رب السموات والارض کہنے میں نکتہ |
15 |
لن ندعوا میں الف فائد لکھنے کی وجہ |
15 |
خدا کے سوا کسی اور کو معبود بنانا افترا بھی ہےاور کذب بھی |
16 |
اصحاب کہف کی غار کا رخ |
17 |
ہدایت وضلالت اور خدا متعالے کی طرف انکی نسبت کی توجیہ |
17 |
ختم طبع اور لعنت کا مفہوم |
18 |
رکوع سوم |
18 |
نقلبہم وغیرہ میں صیغہ مضارع کی توجیہ |
18 |
اصحاب کہف کی حفاظت کے لےی غیبی سامان |
18 |
سوال صرف مدت اقامت معلوم کرنے کے لیے اتنا عجیب امر کیوں واقع کیا؟ |
19 |
طعام کی پاکیزگی ذاتی شرعی اور صنعتی اور نذر لغیر اللہ کا حکم |
19 |
رکوع چہارم |
|
منشاء اللہ کہنے کا حکم اور حضرت انبیاء سے نسیان اور عصمت ابنیاء |
22 |
مقریین کی لغزش میں بھی حکمت ہوتی ہے |
23 |
تین سو نو کوالگ الگ گننے کی توجیہ |
23 |
اصحاب کہف کا قصہ ختم ہوگیا |
33 |
لایعنی باتوں میں الجھنے کی ممانعت کے بعد قرآن کی تلاوت کے حکم کی حکمت اور خدائی |
33 |
وعدوں کی سچائی اور ہجرت مدینہ کے بعد فتوحات الہیہ |
24 |
رکوع نہم |
|
یہ قصہ یہاں کیوں ذکر کیا |
47 |
تفصیل قصہ |
47 |
لفظ فتی کا تحقیق |
48 |
اس خادم کا کیا نام تھا |
48 |
مجمع البحرین |
49 |
مچھلی کا ذکر بھول جانا حضرت موسی اوریوشع ہردو کی طرف کیوں منسوب کیا |
49 |
وہ مچھلی کس طرح زندہ ہوگئی |
50 |
اور زندگی کی حقیقت |
50 |
مچھلی کا ذکر بھولجانے میں حکمت |
51 |
حضرت خضر کو خدا نے ابنا عبد کہا اسی طرح دیگر انبیاء وصالحین کو بھی |
52 |
علم الدنی کی تعریف اور اس کا ثبوت |
52 |
خبر یا صم اور خبر بفتحین میں فرق |
53 |
اسی سوال کا جواب کا حضرت خضر کو کس طرح معلوم ہوگیا کہ حضرت موسی کو اسرار تکوین کا علم نہیں ہے |
53 |
حضرت موسی وخضر کے علم میں امتیاز وشریعت وطریقت میں عدمت مطابقت کے مغالہ او رغلط |
54 |
فہمی کا ازالہ |
54 |