عبداللہ محدث روپڑی یکتائے روز گار محقق اور اپنے دورکے مجتہد ہونے کے علاوہ علم و فضل کے روشن مینار تھے۔ تفسیر اورحدیث میں آپ کو جامع بصیرت حاصل تھی۔ احکام و مسائل اور ان کے اسباب و علل پر گہری نظر رکھتے تھے۔آپ نے اپنی زندگی میں دین کے ہر شعبہ سے متعلق سوالات کے کتاب و سنت کی روشنی میں جوابات دئیے۔ یہ فتاوی جات عوام و خواص اور طالبان علم کے لیے نہایت قیمتی ہیں ان کی اسی اہمیت کے پیش نظر ان تمام فتاوی جات کو کتابی صورت میں پیش کیا جا رہا ہے۔ کتاب کو ’فتاوی اہل حدیث‘ کا نام اس لیے دیا گیا ہے کیونکہ مولانا کا تمام تر انحصار قرآن اور حدیث پر رہا ہے اور قیاس وعلت و معلول جیسی بحثوں سے اجتناب کیا گیا ہے۔ فتاوی جات تحقیق سے مزین اور تعصب سے پاک ہیں۔ عوام کی استعداد اور خواص کے علمی و فکری معیار پر پورا اترتے ہیں۔ (ع۔ م)
متحدہ پنجاب کے جن اہل حدیث خاندانوں نے تدریس وتبلیغ اور مناظرات ومباحث میں شہرت پائی ان میں روپڑی خاندان کےعلماء کرام کو بڑی اہمیت حاصل ہے ۔روپڑی خاندان میں علم وفضل کے اعتبار سے سب سے برگزیدہ شخصیت حافظ عبد اللہ محدث روپڑی(1887ء۔1964) کی تھی، جو ایک عظیم محدث ،مجتہد مفتی اور محقق تھے ان کے فتاویٰ، ان کی فقاہت اور مجتہدانہ صلاحیتوں کے غماز او ر ان کی تصانیف ان کی محققانہ ژرف نگاہی کی مظہر ہیں۔ تقسیمِ ملک سے قبل روپڑ شہر (مشرقی پنجاب) سے ان کی زیر ادارت ایک ہفتہ وار پرچہ ’’تنظیم اہلحدیث‘‘ نکلتا رہا، جو پاکستان بننے کے بعد اب تک لاہور سے شائع ہو رہا ہے۔ محدث روپڑی تدریس سے بھی وابستہ رہے، قیامِ پاکستان کے بعد مسجد قدس (چوک دالگراں، لاہور) میں جامعہ اہلحدیث کے نام سے درس گاہ قائم فرمائی۔ جس کے شیخ الحدیث اور صدر مدرّس اور ’’تنظیم اہلحدیث‘‘ کے مدیر وغیرہ سب کچھ وہ خود ہی تھے، علاوہ ازیں جماعت کے عظیم مفتی اور محقق بھی۔اس اعتبار سے محدث روپڑی کی علمی و دینی خدمات کا...
دین اسلام کے فروغ کے لئےجدید ذرائع ابلاغ کو استعمال کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ زیر نظر تحریر" لاوڈ سپیکر اور نماز " آ ج سے پچھتر سال قبل ۱۹۴۰ ء میں اس وقت شائع ہوئی جب لاوڈ سپیکر اور ریڈیو نیا نیا ایجاد ہو کر عام استعمال میں آیا،اور اسے نماز ،جمعہ اور عیدین میں استعمال کرنے کی ضرورت پیش آئی۔لاوڈ سپیکر ایک جدید ایجاد تھی ،جس کے نماز میں جائز وناجائز اور استعمال یا عدم استعمال کے بارے میں اہل علم نے غور وفکر کرنا شروع کیا تو مختلف طبقات میں تقسیم ہو گئے۔بعض اس کے مطلقا استعما ل کے قائل تھے تو بعض مطلقا حرمت کے علمبردارتھےاور اسے آلہ لہو ولعب قرار دے رہے تھے۔اہل علم کے اس شدید اختلاف کو دیکھ کر عامۃ الناس حیران وپریشان ہوگئے کہ اب اس کا کیا حل نکالا جائے۔یہ بحث اس زمانے میں سب سے زیادہ بنگلور میں اٹھی ۔چنانچہ اہل بنگلور نے ایک استفتاء معروف علماء کرام کےنام بھیجا ،اور ان سے فتوی طلب کیا۔جن علماء کی طرف یہ مراسلہ بھیجا گیا ان میں سے ایک مراسلہ مدیر تنظیم محترم مولانا حافظ عبد اللہ محدث روپڑی کے نام روپڑ آیا۔آپ نے مک...
نماز دین کا ستون ہے۔نماز جنت کی کنجی ہے۔نماز مومن کی معراج ہے۔ نمازمومن کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔نماز قرب الٰہی کا بہترین ذریعہ ہے۔ نماز اﷲ تعالیٰ کی رضا کاباعث ہے۔نماز پریشانیوں اور بیماریوں سے نجات کا ذریعہ ہے۔نماز بے حیائی سے روکتی ہے۔نماز مومن اور کافر میں فرق ہے۔ہر انسان جب کلمہ پڑھ کر اللہ تعالیٰ کے سامنے اپنے ایمان کی شہادت دیتا ہے اور جنت کے بدلے اپنی جان ومال کا سودا کرتا ہے، اس وقت سے وہ اللہ تعالیٰ کا غلام ہے اور اس کی جان ومال اللہ تعالیٰ کی امانت ہے۔ اب اس پر زندگی کے آخری سانس تک اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کی اطاعت واجب ہوجاتی ہے۔ اس معاہدہ کے بعد جو سب سے پہلا حکم اللہ تعالیٰ کا اس پر عائد ہوتا ہے، وہ پانچ وقت کی نماز قائم کرنا ہے۔قیامت کے دن سب سے پہلے نماز کا حساب وکتاب لیا جائے گا،اگر کوئی شخص اس میں کامیاب ہو گیا تو وہ تمام سوالوں میں کامیاب ہے اور اگر کوئی اس میں ناکام ہو گیا تو وہ تمام سوالوں میں ناکام ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" تعلیم الصلاۃ" پاکستان کے معروف اہل حدیث عالم دین روپڑی خاندان کے جد امجد اور جام...
اللہ تعالی نے جن وانس کو صر ف اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے ۔جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے : وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنْسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ (الذاریات:56) ’’میں نے جنوں اور انسانوں کو محض اس لیے پیدا کیا وہ صرف میری عبادت کریں‘‘ او ر عبادت کےلیے اللہ تعالیٰ نے زندگی کا کو ئی خاص زمانہ یا سال کا کوئی مہینہ یا ہفتے کا کو ئی خاص دن یا کوئی خاص رات متعین نہیں کی کہ بس اسی میں اللہ تعالیٰ کی عبادت کی جائے اور باقی زمانہ عبادت سے غفلت میں گزار دیا جائے بلکہ انسان کی تخلیق کا اصل مقصد ہی یہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرے ۔ سنِ بلوغ سے لے کر زندگی کے آخری دم تک اسے ہر لمحہ عبادت میں گزارنا چاہیے ۔ لیکن اس وقت مسلمانوں کی اکثریت اللہ تعالیٰ کی عبادت سے غافل ہے اور بعض مسلمانوں نے سال کے مختلف مہینوں میں صرف مخصوص دنوں کو ہی عبادت کےلیے خاص کررکھا ہ...
دین اسلام کے فروغ کے لئےجدید ذرائع ابلاغ کو استعمال کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے ۔زیر نظر تحریر" لاوڈ سپیکر اور نماز " آ ج سے پچھتر سال قبل ۱۹۴۰ ء میں اس وقت شائع ہوئی جب لاوڈ سپیکر اور ریڈیو نیا نیا ایجاد ہو کر عام استعمال میں آیا،اور اسے نماز ،جمعہ اور عیدین میں استعمال کرنے کی ضرورت پیش آئی۔لاوڈ سپیکر ایک جدید ایجاد تھی ،جس کے نماز میں جائز وناجائز اور استعمال یا عدم استعمال کے بارے میں اہل علم نے غور وفکر کرنا شروع کیا تو مختلف طبقات میں تقسیم ہو گئے۔بعض اس کے مطلقا استعما ل کے قائل تھے تو بعض مطلقا حرمت کے علمبردارتھےاور اسے آلہ لہو ولعب قرار دے رہے تھے۔اہل علم کے اس شدید اختلاف کو دیکھ کر عامۃ الناس حیران وپریشان ہوگئے کہ اب اس کا کیا حل نکالا جائے۔یہ بحث اس زمانے میں سب سے زیادہ بنگلور میں اٹھی ۔چنانچہ اہل بنگلور نے ایک استفتاء معروف علماء کرام کےنام بھیجا ،اور ان سے فتوی طلب کیا۔جن علماء کی طرف یہ مراسلہ بھیجا گیا ان میں سے ایک مراسلہ مدیر تنظیم محترم مولانا حافظ عبد اللہ محدث روپڑی کے نام روپڑ آیا۔آپ نے مک...
دیہاتوں میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے حوالے سے علماء احناف ہمیشہ سے تردد کا شکار رہے ہیں اورمختلف شرائط بیان کرتے چلے آئے ہیں۔اسی طرح بعض لوگوں کا یہ طریقہ کار ہے کہ وہ شہروں میں نماز جمعہ کے بعد ظہر احتیاطی پڑھتے ہیں۔ان کی نظر میں اگرچہ جمعہ کی کچھ اہمیت نہیں ہے ،لیکن حقیقت یہ ہے کہ جیسےجمعہ کے دن کی فضیلت باقی دنوں پر ہے،لیلۃ القدر کی فضیلت باقی راتوں پر ہے،اسی طرح نماز جمعہ کو باقی نمازوں پر فضیلت حاصل ہے۔اس کو اہمیت نہ دینا اور معمولی شبہات کی بناء پر اس میں سستی کرنا یا بالکل ترک کر دینا بلکہ پڑھنے والوں سے چھڑانے کی کوشش کرنا یہ ڈبل غلطی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " اطفاء الشمعہ فی ظہر الجمعہ بجواب نور الشمعہ فی ظہر الجمعہ " مجلس التحقیق الاسلامی کے رئیس ڈاکٹر حافظ عبد الرحمن مدنی ﷾کے تایا جان اورہندوستان کے معروف عالم دین حافظ عبداللہ محدث روپڑی کی تصنیف ہے ،جو مولوی احمد علی صاحب بٹالوی پروفیسر دینیات اسلامیہ کالج لاہور کی کتاب ""نور الشمعہ فی ظہر الجمعہ"کے جواب میں لکھی ہے۔مولوی احمد علی صاحب نے اپنی اس کتاب میں ظہر احتیاطی پڑھنے...
نماز دین کا ستون ہے۔نماز جنت کی کنجی ہے۔نماز مومن کی معراج ہے۔ نمازمومن کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔نماز قرب الٰہی کا بہترین ذریعہ ہے۔ نماز اﷲ تعالیٰ کی رضا کاباعث ہے۔نماز پریشانیوں اور بیماریوں سے نجات کا ذریعہ ہے۔نماز بے حیائی سے روکتی ہے۔نماز مومن اور کافر میں فرق ہے۔ہر انسان جب کلمہ پڑھ کر اللہ تعالیٰ کے سامنے اپنے ایمان کی شہادت دیتا ہے اور جنت کے بدلے اپنی جان ومال کا سودا کرتا ہے، اس وقت سے وہ اللہ تعالیٰ کا غلام ہے اور اس کی جان ومال اللہ تعالیٰ کی امانت ہے۔ اب اس پر زندگی کے آخری سانس تک اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کی اطاعت واجب ہوجاتی ہے۔ اس معاہدہ کے بعد جو سب سے پہلا حکم اللہ تعالیٰ کا اس پر عائد ہوتا ہے، وہ پانچ وقت کی نماز قائم کرنا ہے۔قیامت کے دن سب سے پہلے نماز کا حساب وکتاب لیا جائے گا،اگر کوئی شخص اس میں کامیاب ہو گیا تو وہ تمام سوالوں میں کامیاب ہے اور اگر کوئی اس میں ناکام ہو گیا تو وہ تمام سوالوں میں ناکام ہے۔لیکن نماز وہ مقبول ہے جو نبی کریم ﷺ کے طریقے کے مطابق پڑھی جائے۔نماز کی متعدد انواع ہیں جن میں سے ایک نماز...
نماز دین کا ستون ہے۔نماز جنت کی کنجی ہے۔نماز مومن کی معراج ہے۔ نمازمومن کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔نماز قرب الٰہی کا بہترین ذریعہ ہے۔ نماز اﷲ تعالیٰ کی رضا کاباعث ہے۔نماز پریشانیوں اور بیماریوں سے نجات کا ذریعہ ہے۔نماز بے حیائی سے روکتی ہے۔ اقرار شہادتین کے بعد جو سب سے پہلا حکم اللہ تعالیٰ کا اس پر عائد ہوتا ہے، وہ پانچ وقت کی نماز قائم کرنا ہے۔اور نماز کی قبولیت کے لئے سب سے پہلی شرط یہ ہے کہ وہ نبی کریم ﷺ کی نماز کے موافق ہو۔نماز کے مختلف فیہ مسا ئل میں سے ایک مسئلہ رکوع کے بعد ہاتھ باندھنےیا چھوڑنے کا ہے۔بعض اہل علم کے خیال ہے کہ رکوع سے پہلے والے قیام کی طرح رکوع کے بعد والے قیام میں بھی ہاتھ باندھے جائیں گے جبکہ بعض کا خیال ہےکہ رکوع کے بعد ہاتھ نہیں باندھے جائیں گے،بلکہ کھلے چھوڑ دئیے جائیں گے۔ زیر تبصرہ کتاب" مسئلہ ارسال الیدین بعد الرکوع (رکوع کے بعد ہاتھ چھوڑنا)" پاکستان کے معروف عالم دین اور مجلس التحقیق الاسلامی کے رئیس حافظ عبد الرحمن مدنی صاحب ﷾کے تایا جان محترم حافظ عبد اللہ محدث روپڑی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے رکوع کے بعد ہاتھ...
نبی کریمﷺ دین کامل لے کر آئے اور آپ نے اسے کامل و اکمل ترین حالت میں امت تک پہنچا دیا ۔آپ ﷺنے اس میں نہ تو کوئی کمی کی اور نہ ہی زیادتی کی ،بلکہ اللہ نے جو پیغام دیا تھا اسے امانت داری کے ساتھ اللہ کے بندوں تک پہنچا دیا۔اب اگر کوئی شخص دین میں ایسی نئی چیز لاتا ہے جو آپ سے ثابت نہیں ہے تو وہ بدعت ہوگی ،اور ہر بدعت گمراہی ہے اور ہر گمراہی انسان کو جہنم میں لے جانے والی ہے۔امت مسلمہ آج بے شمارسنتوں کو چھوڑ کر من گھڑت رسوم ورواجات اور بدعات میں پڑی ہوئی ہے۔اور اس امر کی بڑی شدید ضرورت ہے کہ بدعات کی جگہ مردہ ہوجانے والی سنتوں کو زندہ کیا جائے،اور لوگوں کی درست طریقے سے راہنمائی کی جائے۔ہمارے معاشرے میں پھیلی بے شمار بدعات میں سے ایک عرس اور گیارہویں کی بدعت بھی ہے۔جس کا اسلام ،شریعت ،نبی کریمﷺ ،صحابہ کرام،تابعین اور تبع تابعین ومحدثین کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ بعد میں گھڑی جانے والی بدعات میں سے ایک بدعت ہے۔ زیر نظر کتاب "مسئلہ عرس اور گیارہویں" ہندوستان کے معروف عالم دین، جامعہ لاہور الاسلامیہ اور مجلس التحقیق الاسلامی کے رئیس حافظ عبد الرحمن م...
الحمدلله رب العالمين والصلاة والسلام على المبعوث رحمة للعالمين، أما بعد فالصراع العلمي والنضال المذهبي بين أهل الحديث والحنفية في القارة الباكندية (باكستان والهند ) أمر معروف و مشهور، و من المسائل المهمة التى كثر حولها الكلام والجدال مسئلة قراءة فاتحة الكتاب في الصلاة خلف الإمام " فوضعوا فيه التأليفات الكبار و سعوا فيما ادعوا من الإثبات والإنكار، ولكن المقلدين قد أكثروا الاستدلال بالرأي والقياس، وظنوا أنه يروج عند كثير من الناس، ثم إذا علموا كساده في سوق الدرايات والروايات، أرادوا أن يلبسوه لباس السنن والآيات، فتكلفوا بل حرفوا. و لم يعرفوا أن هذين العلمين، التكلف فيهما عين الشين وأيضا ليس فرسان هذا الميدان إلا من رزق الفهم في كتاب الله و نال الثريا للإيمان، و هم أهل الحديث الذين ساروا سيرا حثيثا، وأما أولئك فاشتغالهم بعلم الحديث قليل قديما و حديثا فلذا تراهم في كل مسئلة يناظرون فيها أهل الحديث قاصرين، وأهل الحديث عليهم ظاهرين، وكيف يدرك الظالع شأو الضليع، وهل يستوى الخالع والخليع، ومن حمل وزرا فوق طاقته، يهلك أو يسقط من ساعته" و على هذا المنوال أ...
حج عبادات کا مرقع دین کی اصلیت اور اس کی روح کا ترجمان ہے۔ یہ مسلمانوں کی اجتماعی تربیت اور ملت کے معاملات کا ہمہ گیر جائزہ لینے کا وسیع وعریض پلیٹ فارم ہے شریعت نے امت مسلمہ کواپنے او ردنیا بھر کے تعلقات ومعاملات کا تجزیہ کرنے کے لیے سالانہ بین الاقوامی سٹیج مہیا کیا ہے تاکہ وہ حقوق اللہ اور حقوق العباد کے معاملہ میں اپنی کمی بیشی کا احساس کرتے ہوئے توبہ استغفار اور حالات کی درستگی کےلیے عملی اقدامات اٹھائیں ۔حج بیت اللہ ارکانِ اسلام میں ایک اہم رکن ہے بیت اللہ کی زیارت او رفریضۂ حج کی ادائیگی ہر صاحب ایمان کی تمنا اور آرزو ہے ہر صاحب استطاعت اہل ایمان کے لیے زندگی میں ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی فرض ہے اور اس کے انکار ی کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام سےخارج ہے۔حج زندگی میں ایک دفعہ ہر اس شخص پر فرض ہے حوزادِ راہ رکھتا ہو۔ کسی ایسی بیماری میں مبتلا نہ ہو جو مانع سفر ہو اور راستہ میں ایسی رکاوٹ نہ ہو جس میں ہلاکت کا اندیشہ ہو ۔ایسی تمام رکاوٹیں موجود نہ ہونے کے باوجود اگر کوئی شخص بغیر حج کے مرجائے تو اس کی موت یہودی اور عیسائی کی طرح ہے۔...
دم کرنے کو عربی زبان میں "رقیہ "کہتے ہیں،جس سے مراد ہے کچھ مخصوص الفاظ پڑھ کر کسی چیز پر اس عقیدے کے تحت پھونک مارنا کہ اس چیز کو استعمال کرنے سے شفا حاصل ہو گی یا مختلف عوراض وحوادثات اور مصائب سے نجات مل جائے گی۔اہل جاہلیت یہ سمجھتے ہیں کہ دم میں تاثیر یا تو ان الفاظ کی وجہ سے ہے جو پڑھ کر دم کیا گیا ہے یا ان الفاظ کی تاثیر ان مخفی یا ظاہری قوتوں کی وجہ سے ہے جن کا نام دم کئے جانے والے الفاظ میں شامل ہے۔اسلام نے جتنے بھی دم سکھائے ہیں اور قرآن وسنت سے جن دم کرنے والی سورتوں،آیتوں اور دعاؤں کا ذکر آیا ہے ان سب میں یہ عقیدہ بنیادی اہمیت کا حامل ہوتا ہے کہ رب اکبر ہی ہر طرح کی شفا عطا کرنے والا ہے۔وہی ہر طرح کی مصیبت سے نجات دینے والا ہے،وہی مطلوبہ چیز کو دینے پر قادر ہے،وہی جادو ،آسیب ،نظر وغیرہ کے اثرات متانے والا ہے۔نیز دم کرنے میں شریعت نے یہ عقیدہ بھی دیا ہے کہ جو الفاظ پڑھ کر دم کیا جا رہا ہے یہ خود موثر نہیں بلکہ انہیں موثر بنانے والی اللہ تعالی کی ذات ہے،جس طرح دوا اثر نہیں کرتی جب تک اللہ نہ چاہے،کھانا فائدہ نہیں دیتا جب تک اللہ نہ چاہے،ا...
شریعتِ اسلامیہ میں نماز بہت بڑا اور اہم رکن ہے اور اس پر مواظبت لازم قرار دی گئی ہے بلکہ کفر وایمان کے درمیان نماز ایک امتیاز ہے۔عقیدہ توحید کے بعد کسی بھی عمل کی قبولیت کےلیے دو چیزوں کاہونا ضروری ہے۔ نیت اور طریقۂ رسول ﷺ ۔لہٰذا نماز کے بارے میں آپ کاﷺ واضح فرمان ہے ’’ نماز اس طرح پڑھو جس طرح تم مجھے پڑھتے ہوئے دیکھتے ہو‘‘ (بخاری) رکوع میں جاتے ہوئے اور رکوع سے کھڑا ہوتے وقت ہاتھوں کو کندھوں یا کانوں تک اٹھانا (یعنی رفع الیدین کرنا) نبی کریم ﷺ کی سنت مبارکہ ہے۔آپ ﷺ نے اپنی زندگی کے آخری ایام تک اس سنت پر عمل کیا ہے۔نماز میں رفع الیدین رسول اللہ ﷺ سے متواتر ثابت ہے۔امام شافعی فرماتے ہیں کہ رفع الیدین کی حدیث کو صحابہ کرام کی اس قدر کثیر تعداد نے روایت کیا ہے کہ شاید اور کسی حدیث کواس سے زیادہ صحابہ نے روایت نہ کیا ہو۔ او رامام بخاری نے جزء رفع الیدین میں لکھا ہے ہے کہ رفع الیدین کی حدیث کوانیس صحابہ نے روایت کیا ہے ۔ لیکن صد افسوس اس مسئلہ کو مختلف فیہ بنا کر دیگر مسائل کی طرح تقلید...
اسلامی نظامِ زندگی کی خصوصیات میں سے سب بڑی خصوصیت اور امتیاز اس کا خاندانی نظام ہے جس کی برکات روزِ روشن کی طرح عیاں ہیں۔ اسلامی تمدن میں نکاح کا تصور ایمان کی حفاظت کا سب سےمؤثر ذریعہ ہے جس سےصالح تمدن کی بنا استوار ہوتی ہے۔ اور نکاح دراصل میاں بیوی کے درمیان وفاداری او رموددت کے ساتھ زندگی گزرانے کا ایک عہدو پیمان ہوتا ہے۔ نیز نسل نو کی تربیت کی ذمہ داری بھی نکاح کے ذریعہ میاں بیوی دونوں پر عائد ہوتی ہے ۔ کتاب وسنت میں حقوق الزوجین کے مسئلے کوبڑی جامعیت کے ساتھ پیش کیا گیا ہے، میاں بیوی کے درمیان تعلقات کے تمام ضروری اور نازک معاملات کوجس شرح وبسط کے ساتھ ادلیہ شرعیہ میں واضح کیا گیا ہے اس کا مقابلہ دنیاکی کوئی تہذیب یا مذہب نہیں کرسکتا۔ اسلام نے عورت کا جو دائرہ کار مقرر کیا ہے وہ نہ صرف عورت کے مقام کو متعین کرتا ہے بلکہ معاشرے میں عورت کو باعزت شخصیت کے روپ میں پیش کرتا ہے۔ زیر نظر کتاب "لڑکی شادی کیوں کرتی ہے؟ "محدث العصر حافظ عبداللہ محدث روپڑیؒ کا ایک جواب نامہ ہے جس کو کتابی قالب میں ڈھالا گیا ہے۔ موصوف حافظ ؒ کسی تعارف کی محتاج شخصیت ن...
اللہ تعالیٰ نے ہمیں جو دین عطا کیا ہے، یہ محض رسوم عبادت یا چند اخلاقی نصائح کا مجموعہ نہیں ہے بلکہ یہ زندگی کے تمام پہلوؤں میں رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ اس دین کو ماننے والوں کے لئے صرف یہی ضروری نہیں کہ وہ اس دین کو نظریاتی طور پر مان لیں بلکہ ا س کا عملی زندگی میں اطلاق بھی ان کی ذمہ داری ہے۔دین کا عملی زندگی میں اطلاق صرف یہی تقاضانہیں کرتا کہ اس پر خود عمل کیا جائے بلکہ یہ بات بھی دین کے تقاضے میں شامل ہے کہ اس دین کو دوسروں تک پہنچایا بھی جائے اور ایک دوسرے کی اصلاح کی جائے۔ جہاں کہیں بھی کوئی شرعی یا اخلاقی خرابی نظر آئے، ا س کی اصلاح کرنے کی کوشش کی جائے۔دنیا کا کوئی بھی کام احسن انداز میں کرنے کے لئے ضروری ہے کہ اس کام میں پہلے اچھی طرح مہارت حاصل کی جائے اور پھر اس کی مناسب منصوبہ بندی کرکے اس پر عمل درآمد کیا جائے۔ جو لوگ اللہ کے دین کی دعوت کا کام سوچ سمجھ کر کرنا چاہتے ہوں ، ان کے لئے بھی یہ ضروری ہے کہ وہ خود میں وہ صلاحیتیں پیدا کریں جو دعوت دین کے لئے ضروری ہیں اور پھر اس کام کو مناسب حکمت عملی اور منصوبہ بندی سے انجام دیں۔ زیر تبصرہ کتاب"...
فوت ہونے والا شخص اپنےپیچھے جو اپنا مال ، زمین،زیور وغیرہ چھوڑ جاتاہے اسے ترکہ ،وراثت یا ورثہ کہتے ہیں ۔ کسی مرنے والے مرد یا عورت کی اشیاء اور وسائلِ آمدن وغیرہ کےبارے یہ بحث کہ کب ،کس حالت میں کس وارث کو کتنا ملتا ہے شرعی اصلاح میں اسے علم الفرائض کہتے ہیں ۔ علم الفرائض (اسلامی قانون وراثت) اسلام میں ایک نہایت اہم مقام رکھتا ہے ۔قرآن مجید نے فرائض کےجاری نہ کرنے پر سخت عذاب سے ڈرایا ہے ۔چونکہ احکام وراثت کاتعلق براہ راست روز مرہ کی عملی زندگی کے نہایت اہم پہلو سے ہے ۔ اس لیے نبی اکرمﷺ نےبھی صحابہ کواس علم کےطرف خصوصاً توجہ دلائی اور اسے دین کا نہایت ضروری جزء قرار دیا ۔صحابہ کرام میں سیدنا علی ابن ابی طالب، سیدنا عبد اللہ بن عباس،سیدنا عبد اللہ بن مسعود،سیدنا زیدبن ثابت کا علم الفراض کے ماہرین میں شمار ہوتا ہے ۔صحابہ کےبعد زمانےکی ضروریات نےدیگر علوم شرعیہ کی طرح اس علم کی تدوین پر بھی فقہاء کومتوجہ کیا۔ انہوں نے اسے فن کی حیثیت دی اس کے لیے خاص زبان اور اصلاحات وضع کیں اور اس کے ایک ایک شعبہ پر قرآن وسنت کی روشنی میں غوروفکر کر کے تفصیلی وجزئی قواعد مست...
متحدہ پنجاب کے جن اہل حدیث خاندانوں نے تدریس وتبلیغ اور مناظرات ومباحث میں شہرت پائی ان میں روپڑی خاندان کےعلماء کرام کو بڑی اہمیت حاصل ہے ۔روپڑی خاندان میں علم وفضل کے اعتبار سے سب سے برگزیدہ شخصیت حافظ عبد اللہ محدث روپڑی(1887ء۔1964) کی تھی، جو ایک عظیم محدث ،مجتہد مفتی اور محقق تھے ان کے فتاویٰ، ان کی فقاہت اور مجتہدانہ صلاحیتوں کے غماز او ر ان کی تصانیف ان کی محققانہ ژرف نگاہی کی مظہر ہیں۔ تقسیمِ ملک سے قبل روپڑ شہر (مشرقی پنجاب) سے ان کی زیر ادارت ایک ہفتہ وار پرچہ ’’تنظیم اہلحدیث‘‘ نکلتا رہا، جو پاکستان بننے کے بعد اب تک لاہور سے شائع ہو رہا ہے۔ محدث روپڑی تدریس سے بھی وابستہ رہے، قیامِ پاکستان کے بعد مسجد قدس (چوک دالگراں، لاہور) میں جامعہ اہلحدیث کے نام سے درس گاہ قائم فرمائی۔ جس کے شیخ الحدیث اور صدر مدرّس اور ’’تنظیم اہلحدیث‘‘ کے مدیر وغیرہ سب کچھ وہ خود ہی تھے، علاوہ ازیں جماعت کے عظیم مفتی اور محقق بھی۔اس اعتبار سے محدث روپڑی کی علمی و دینی خدمات کا دائرہ بہت وسیع ہے، وہ تدریس کے شعبے سے بھی وابست...
دین اسلام کی اساس عقیدہ توحید پر مبنی ہےلیکن صد افسوس کہ امت محمد یہ میں سے بہت سے لوگ مختلف انداز میں شرک جیسے قبیح فعل میں مبتلا ہیں- سماع موتٰی یعنی مُردوں کے سننے کا مسئلہ شرک کا سب سے بڑا چور دروازہ ہے۔ موجودہ دور میں یہ مسئلہ اس قدر سنگینی اختیار کر گیا ہے کہ قائلین سماع موتٰی نہ صرف مردوں کے سننے کے قائل ہیں بلکہ یہ عقیدہ بھی رکھتے ہیں کہ مردے سن کر جواب بھی دیتے ہیں اور حاجات بھی پوری کرتے ہیں۔ اﷲ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتے ہیں: ( فَاِنَّکَ لاَ تُسْمِعُ الْمَوْتٰی وَ لَا تُسْمِعُ الصُّمَّ الدُّعَآءَ اِذَا وَلَّوْا مُدْبِرِیْنَ )[30:الروم:52] ’’اے نبی! اور تو کوئی مردے کو کیا سنائے گا۔ آپ بھی مردوں کو نہیں سنا سکتے جیسا کہ بہروں کو نہیں سنا سکتے۔‘‘ بہرے کے کان تو ہوتے ہیں‘ لیکن سننے کی طاقت نہیں ہوتی۔ جب وہ نہیں سن سکتا تو مردہ کیا سنے گا جس میں نہ سننے کی طاقت رہی اور نہ سننے کا آلہ۔ ہاں اﷲ تعالیٰ اس حالت میں بھی اس کے ذرات کو سنا سکتا ہے۔ کسی اور کی طاقت نہیں کہ ایسا کر سکے۔ چنانچہ فرمایا: ( اِ...
مسلمانوں کی فرقہ بندیوں کا افسانہ بڑا طویل اورالمناک ہے۔ مسلمان پہلے صرف ایک امت تھے۔ پہلے لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کہہ کر ایک شخص مسلمان ہوسکتا تھا لیکن اب اس کلمہ کے اقرار کے ساتھ اسے حنفی یا شافعی یا مالکی یا حنبلی بھی ہونے کا اقرار کرنا ضروری ہوگیا ہے۔ ضرورت اس امر کی مسلمانوں کو اس تقلیدی گروہ بندی سے نجات دلائی جائے اور انہیں براہ راست کتاب وسنت کی تعلیمات پر عمل کرنے کی دعوت دی جائے۔ مسلک اہل حدیث در اصل مسلمانوں کوکتاب وسنت کی بنیاد پر اتحاد کی ایک حقیقی دعوت پیش کرنے والا مسلک ہے۔ اہل حدیث کے لغوی معنی حدیث والے اوراس سے مراد وہ افراد ہیں جن کے لیل و نہار، شب و روز، محض قرآن وسنت کےتعلق میں بسر ہوں او رجن کا کوئی قول وفعل اور علم، طور طریقہ اور رسم ورواج قرآن وحدیث سے الگ نہ ہو۔ گویامسلک اہل حدیث سے مراد وہ دستورِ حیات ہے جو صرف قرآن وحدیث سے عبارت، جس پر رسول اللہﷺ کی مہرثبت ہو۔ زیر تبصرہ کتاب ’’اہل حدیث کےامتیاز ی مسائل‘‘ محدث العصر شیخ الحدیث و التفسیر حضرت العلام حافظ عبداللہ محدث روپڑی کی تالیف ہے۔ ا...
اللہ تبارک وتعالیٰ کے تنہالائقِ عبادت ہونے ، عظمت وجلال اورصفاتِ کمال میں واحد اور بے مثال ہونے اوراسمائے حسنیٰ میں منفرد ہونے کا علم رکھنے اور پختہ اعتقاد کےساتھ اعتراف کرنے کانام توحید ہے ۔توحید کے اثبات پر کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺ میں روشن براہین اور بے شمار واضح دلائل ہیں ۔ اور شرک کا معنیٰ یہ کہ ہم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھرائیں جبکہ اس نےہی ہمیں پیدا کیا ہے ۔ شرک ایک ایسی لعنت ہے جو انسان کوجہنم کے گڑھے میں پھینک دیتی ہے قرآن کریم میں شرک کوبہت بڑا ظلم قرار دیا گیا ہے اور شرک ایسا گناہ ہے کہ اللہ تعالیٰ انسان کے تمام گناہوں کو معاف کردیں گے لیکن شرک جیسے عظیم گناہ کو معاف نہیں کریں گے ۔شرک اس طرح انسانی عقل کوماؤف کردیتا ہےکہ انسان کوہدایت گمراہی اور گمراہی ہدایت نظر آتی ہے ۔نیز شرک اعمال کو ضائع وبرباد کرنے والا اور ثواب سے محروم کرنے والا عمل ہے ۔ پہلی قوموں کی تباہی وبربادی کاسبب شرک ہی تھا۔ چنانچہ جس کسی نے بھی محبت یا تعظیم میں اللہ کے علاوہ کسی کواللہ کے برابر قرار دیا یا ملت ابراہیمی کے مخالف نقوش کی پیروی کی وہ مشرک ہے۔ زیر تبصرہ کتاب&rsquo...
کسی آدمی کی وہ بات ماننا،جس کی نص حجت ِشریعہ،قرآن و حدیث میں نہ ہو،نہ ہی اُس پر اجماع ہو اور نہ وہ مسئلہ اجتہادی ہو تقلید کہلاتا ہے ۔ تقلید اورعمل بالحدیث کے مباحث صدیوں پرانے ہیں ۔زمانہ قدیم سے اہل رائے اور اہل الحدیث باہمی رسہ کشی کی بنیاد ’’ تقلید‘‘ رہی ہے موجودہ دور میں بھی عوام وخواص کے درمیان مسئلہ تقلید ہی موضوعِ بحث بنا ہوا ہے۔ حالانکہ گزشتہ چندد ہائیوں میں تقلیدی رجحانات کے علاوہ جذبۂ اطاعت کو بھی قدرےفروغ حاصل ہوا ہے۔ امت کا در د رکھنے والے مصلحین نے اس موضوع پر سیر حاصل بحثیں کی ہیں ۔اور کئی کتب تصنیف کیں ہیں۔لیکن تقلیدی افکار ونظریات پر تعب وعناد کی چڑھتی ہوئی دبیز چادر کے سامنے جتنی بھی ہوں وہ کم ہی ہیں۔ زیر نظر کتاب " تقلید اور علماء دیو بند "رئیس جامعہ لاہور الاسلامیہ ڈاکٹر حافظ عبد الرحمن مدنی صاحب کے تایا جان شیخ الحدیث مولانا حافظ عبد اللہ محدث روپڑی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے مولانا رشید احمد گنگوہی ، مولانا مفتی...
صحیح احادیث کے مطابق رکعاتِ تراویح کی مسنون تعداد آٹھ ہے ۔مسنون تعداد کا مطلب وہ تعداد ہےجو اللہ کے نبی ﷺ سے بسند صحیح ثابت ہے ۔ رکعات تراویح کی مسنون تعداد اوررکعات تراویح کی اختیاری تعداد میں فرق ہے ۔ مسنون تعداد کا مطلب یہ ہے کہ جو تعداد اللہ کےنبی ﷺ سے ثابت ہے او راختیاری تعداد کا مطلب یہ ہے کہ وہ تعداد جو بعض امتیوں نے اپنی طرف سے اپنے لیے منتخب کی ہے یہ سمجھتے ہوئے کہ یہ ایک نفل نماز ہے اس لیے جتنی رکعات چاہیں پڑھ سکتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ تحقیق التراویح فی جواب تنویر المصابیح ‘‘محدث العصر حافظ عبد اللہ محدث روپڑی کی نماز تراویح کے متعلق علمی وتحقیقی تصنیف ہے ۔ یہ کتاب انہوں نے سیٹھ ابراہیم حسین آف بنگلور کی فرمائش پر تنویر المصابیح فی تحقیق التراویح کے جواب میں تحریر کی ۔مذکورہ کتاب ابوالناصر عبیدی الحنفی کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے چونتیس دلائل قاطعہ سے ثابت کیا کہ بیس رکعت نماز تراویح باجماعت مسنون ہیں اور آٹھ ر کعت تراویح کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ۔تو محدث روپڑی نےاس کےجواب میں اس کتاب میں احادیث صحیحہ وآثار قویہ سے...