دم کرنے کو عربی زبان میں "رقیہ "کہتے ہیں،جس سے مراد ہے کچھ مخصوص الفاظ پڑھ کر کسی چیز پر اس عقیدے کے تحت پھونک مارنا کہ اس چیز کو استعمال کرنے سے شفا حاصل ہو گی یا مختلف عوراض وحوادثات اور مصائب سے نجات مل جائے گی۔اہل جاہلیت یہ سمجھتے ہیں کہ دم میں تاثیر یا تو ان الفاظ کی وجہ سے ہے جو پڑھ کر دم کیا گیا ہے یا ان الفاظ کی تاثیر ان مخفی یا ظاہری قوتوں کی وجہ سے ہے جن کا نام دم کئے جانے والے الفاظ میں شامل ہے۔اسلام نے جتنے بھی دم سکھائے ہیں اور قرآن وسنت سے جن دم کرنے والی سورتوں،آیتوں اور دعاؤں کا ذکر آیا ہے ان سب میں یہ عقیدہ بنیادی اہمیت کا حامل ہوتا ہے کہ رب اکبر ہی ہر طرح کی شفا عطا کرنے والا ہے۔وہی ہر طرح کی مصیبت سے نجات دینے والا ہے،وہی مطلوبہ چیز کو دینے پر قادر ہے،وہی جادو ،آسیب ،نظر وغیرہ کے اثرات متانے والا ہے۔نیز دم کرنے میں شریعت نے یہ عقیدہ بھی دیا ہے کہ جو الفاظ پڑھ کر دم کیا جا رہا ہے یہ خود موثر نہیں بلکہ انہیں موثر بنانے والی اللہ تعالی کی ذات ہے،جس طرح دوا اثر نہیں کرتی جب تک اللہ نہ چاہے،کھانا فائدہ نہیں دیتا جب تک اللہ نہ چاہے،اسی طرح دم میں تاثیر اللہ کے حکم سے پیدا ہوتی ہے۔۔ زیر تبصرہ کتاب " شرکیہ دم جھاڑا پر فیصلہ کن بحث"جماعت اہل حدیث کےمعروف عالم دین مولانا حافظ عبد اللہ مھدث روپڑی صاحب کی تصنیف ہے ۔ جس میں انہوں نے اکراہ کے وقت شرکیہ دم جھاڑے کے جواز وعدم جواز پر تفصیلی بحث کی ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)
عناوین |
صفحہ نمبر |
کیفیت بحث |
2 |
اکراہ کے وقت شرکیہ دم جھاڑا وغیرہ کا کیا حکم ہے اس کے متعلق پوری تفصیل |
3 |
اکراہ کا تعلق کس شے سے ہے |
6 |
اکراہ کی حد کیا ہے |
20 |
اکراہ کے وقت کونسی صورت بہتر ہے |
22 |
ایک اعتراض اور اس کا جواب |
26 |
کیا اکراہ کے وقت صرف زبان ہی سے کفر جائز ہے |
28 |
بعض افعال میں اکراہ متصور نہیں |
32 |
کیا کفر اور شرک ایک ہیں یا دو |
44 |