متحدہ پنجاب کے جن اہل حدیث خاندانوں نے تدریس وتبلیغ اور مناظرات ومباحث میں شہرت پائی ان میں روپڑی خاندان کےعلماء کرام کو بڑی اہمیت حاصل ہے ۔روپڑی خاندان میں علم وفضل کے اعتبار سے سب سے برگزیدہ شخصیت حافظ عبد اللہ محدث روپڑی(1887ء۔1964) کی تھی، جو ایک عظیم محدث ،مجتہد مفتی اور محقق تھے ان کے فتاویٰ، ان کی فقاہت اور مجتہدانہ صلاحیتوں کے غماز او ر ان کی تصانیف ان کی محققانہ ژرف نگاہی کی مظہر ہیں۔ تقسیمِ ملک سے قبل روپڑ شہر (مشرقی پنجاب) سے ان کی زیر ادارت ایک ہفتہ وار پرچہ ’’تنظیم اہلحدیث‘‘ نکلتا رہا، جو پاکستان بننے کے بعد اب تک لاہور سے شائع ہو رہا ہے۔ محدث روپڑی تدریس سے بھی وابستہ رہے، قیامِ پاکستان کے بعد مسجد قدس (چوک دالگراں، لاہور) میں جامعہ اہلحدیث کے نام سے درس گاہ قائم فرمائی۔ جس کے شیخ الحدیث اور صدر مدرّس اور ’’تنظیم اہلحدیث‘‘ کے مدیر وغیرہ سب کچھ وہ خود ہی تھے، علاوہ ازیں جماعت کے عظیم مفتی اور محقق بھی۔اس اعتبار سے محدث روپڑی کی علمی و دینی خدمات کا دائرہ بہت وسیع ہے، وہ تدریس کے شعبے سے بھی وابستہ رہے اور کئی نامور علماء تیار کئے، جیسے حافظ عبدالقادر روپڑی ،حافظ اسمٰعیل روپڑی ، مولانا ابوالسلام محمد صدیق سرگودھوی ، مولانا عبدالسلام کیلانی ، حافظ عبد الرحمن مدنی ،مولانا حافظ ثناء اللہ مدنی حفظہما اللہ وغیرہم۔ ’’تنظیم اہلحدیث‘‘کے ذریعے سے سلفی فکر اور اہلحدیث مسلک کو فروغ دیا اور فرقِ باطلہ کی تردید کی۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو اجتہاد و تحقیق کی اعلیٰ صلاحیتوں سے نوازا تھا، فتویٰ و تحقیق کے لئے وہ عوام و خواص کے مرجع تھے۔ ۔ چنانچہ اس میدان میں بھی انہوں نے خوب کام کیا۔ ان کے فتاویٰ آج بھی علماء اور عوام دونوں کے لئے یکساں مفید ہےاور آپ کے فتاویٰ جات کو بطور سند علمی حلقوں میں پیش کیا جاتا ہے۔مذکورہ خدمات کے علاوہ مختلف موضوعات پر تقریبا 80تالیفات علمی یادگار کے طور پر چھوڑیں، عوام ہی نہیں، علماء بھی ان کی طرف رجوع کرتے تھے او ران کی اجتہادی صلاحیتوں کے معترف تھے ۔مولانا عبدالرحمن مبارکپور ی (صاحب تحفۃ الاحوذی )فرماتے ہیں:’’ حافظ عبد اللہ روپڑی جیسا ذی علم اور لائق استاد تمام ہندوستان میں کہیں نہیں ملےگا۔ہندوستان میں ان کی نظیر نہیں‘‘۔عالم اسلام میں آپ ایک محدث کے طور پر پہچانے جاتے ہیں۔اگر آپ کے سامنے کسی بھی قسم کا الجھا ہوا مسئلہ پیش ہوتا تو آپ فوراً قرآن وسنت کی روشنی میں حل فرمادیتے آپ کو قرآن وسنت سے اس قدر محبت تھی کہ قرآن وسنت کا دفاع آپ کا شعار تھا اور سنت کےمعاملہ میں آپ نے کبھی بھی مداہنت سے کام نہیں لیا۔ زیر تبصرہ کتاب ’’سید ابو الاعلیٰ مودوی کا مخصوص نظریہ حدیث ‘‘حافظ عبداللہ محدث روپڑی کی دفاع شبہات حدیث کے سلسلہ میں ایک علمی تصنیف ہے ۔مولانا مودوی نے انکار حدیث کے فتنہ سےمتاثر ہوکر حدیث کے متعلق دو شبہات (اسماء الرجال کی حیثیت،درایت اور ذوق حدیث کی حیثیت) پیش کیے تواس وقت کے علماء حق نے وقت کی نزاکت کے پیش نظر قلم اٹھایا اوراپنے اپنے انداز میں اس کا رد کیا۔اور پھر احباب جماعت کے اصرارپر 1955ء میں حضرت العلام حافظ عبداللہ مدث روپڑی نےبڑے احسن اور مدلل پیرائے میں ان شبہات کا جواب لکھا۔ کتاب ہذا انہی جوابات پر مشتمل ہے ۔جماعت اہل حدیث کے سینئر رہنما ،نائب ناظم اعلیٰ جامعہ اہل حدیث چوک دالگراں ،لاہور نے اس کتاب پر تبویب وتخریج کا کام کیا اور اسے محدث روپڑی اکیڈمی کی طرف سے شائع کیا بعد ازاں اس کتاب کو انڈیا میں حدیث پبلی کیشنز،دہلی نے شائع کیا زیرتبصرہ کتاب دہلی سے ہی
شائع شدہ ہے۔(م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
عرض ناشر |
1 |
امت مسلمہ اورجماعت اسلامی |
1 |
الاستفتاء |
2 |
احناف اورقیاس |
5 |
حدیث رسول اللہﷺ اورمودودی کاذوق سلیم |
6 |
ابن ابان پر تردید کے پہلو |
7 |
جرح وتعدیل کےانسانی معتبر ذرائع |
9 |
مولنا مودودی اورانکار حدیث |
12 |
مولانا مودودی کی ورایت کے راستے |
13 |
عادات نبوی ﷺ اورمودودیت |
14 |
فطر ت اسلام |
15 |
فیض انبالوی لکھتے ہیں |
17 |
مولانا لکھتے ہیں |
18 |
الامام المہدی |
18 |
جدید ترین طرز کالیڈر |
19 |
تحریک |
19 |
جزوی مجددین |
19 |
ہمہ گیراسلامی تحریک |
20 |
اہل اصلاح |
20 |
دوسرا راستہ |
22 |
تیسرا راستہ |
25 |
کتاب بخاری ومسلم |
28 |
مولانامودودی کے ترجمعہ میں غلطی |
31 |
ایک خبر اور اس کےجوابات |
33 |
ایک سوال اور اس کاجواب |
37 |
مخالفین کے رسول اللہ سے تین سوال |
38 |
قرآن اورحدیث |
41 |
الاستفتاء |
42 |
حدیث قدسی اورغیر قدسی میں فرق |
43 |
پانچواں راستہ |
52 |
قرآن وحدیث میں بظار متعارض کی امثلہ اور تطبیق |
56 |
مثال اول |
56 |
اصول اورفروعی بحثیں |
58 |
تیسر ی مثال |
58 |
الجواب |
61 |
ایک اعتراض اوراس کاجواب |
63 |
اصل اصول |
65 |
جدت پسندی |
66 |
شاہراہ کابیان |
67 |
قرآن کاتعین |
68 |
قرآن مجید باعث ہدایت ہے |
69 |
فرقہ ناجیہ اورآسمانی شہادتیں |
70 |
ایک غلط فہمی کاازالہ |
76 |
گمراہی کاباعث غلطی |
77 |
اصطلاحا ت ومحاورات کے سمجھنے کاانحصار واضع پر ہوتاہے |
78 |
حجیت حدیث پر ادالہ اربعہ |
80 |
پگ ڈنڈیوں کابیان |
82 |
خبر متواتر اورخبر واحد میں فرق |
84 |
مقام اول |
86 |
مولانا مودودی اورتفویض طلاق |
86 |
مولانا مودودی کی غلطی |
87 |
مقام دوم |
89 |
مولنا مودود ی کامبلغ علم |
89 |
گمراہ فرق |
93 |
مولانا اصلاحی صاحب کاذکر خیر |
98 |
مولا نا اصلاحی خامیوں کی دلدل میں |
99 |
مولنا اصلاحی کی تعریف سے پیدا ہونے والی خرابیاں |
100 |
فتنہ مولانا مودودی اورانکار حدیث ومرزائیت |
102 |
پہلی صورت |
106 |
مولانا کاذوق سلیم |
107 |
دوسری صورت |
108 |
مولانا مودودی خوداپنے جال میں |
110 |
مودودی صاحب کاآئمہ مجتہدین پر بہتان |
111 |
فقہی مسائل میں علماء کےاختلاف کی وجہ |
113 |
مودودی صاحب میں مرزااصاحب کی روح |
115 |
محدثین کےنزدیک صحت حدیث کی شروط |
118 |
فرقہ باطلہ کی تردید |
121 |
محدثین کانقطہ نظر |
121 |
مولانا مودودی کادعوی اورمنکرین حدیث کی تردید |
122 |
قارئین کرام |
125 |
محدث کی ورایت مجتہد سے قوی ہوتی ہے |
125 |
مولانا مودودی کی نظر میں محدثین کی کمزوریاں |
128 |
فقیہانہ نظر کی چند اورامثلہ |
128 |
فقیہانہ نظر کی مزدی وضاحت |
131 |
محدث اورفقیہ کامناظرہ |
132 |
مولانا عبدالحی لکھنوی اورمحدثین کارجحان |
135 |
امام طحطحاوی اورحق وباطل کامعیار |
136 |