اسلام کے نظام معیشت کی بنیادی خصوصیت انفرادی ملکیت کو تسلیم کرنے کے ساتھ ساتھ دولت کی زیادہ سے زیادہ تقسیم اور اس کو ارتکاز سے بچانا ہے،اس کی ایک عملی مثال زکوۃ کا نظام ہے۔زکوۃ کو واجب قرار دیا جانا ایک طرف اس بات کی دلیل ہے کہ سرمایہ دار خود اپنی دولت کا مالک ہےاور وہ جائز راستوں میں اسے خرچ کر سکتا ہے۔دوسری طرف اس سے یہ بات بھی واضح ہوتی ہے کہ انسان کی دولت میں سماج کے غریب لوگوں کا بھی حق ہے ۔یہ حق متعین طور پر اڑھائی فیصد سے لیکر بیس فیصد تک ہے،جو مختلف اموال میں زکوۃ کی مقررہ شرح ہے،اور بطور نفل اپنی ضروریات کے بعد غرباء پر جتنا کرچ کیا جائے اتنا ہی بہتر ہے۔نبی کریم ﷺ کے زمانے میں سونا اور چاندی بطور کرنسی کے استعمال ہوتے تھے اور ان کی قیمت میں کوئی زیادہ فرق نہیں تھا۔لیکن وقت کے ساتھ ساتھ سونے اور چاندی کی قیمت میں بہت زیادہ فرق آ گیا۔آج جب کاغذی
امام شافعی کے فقہی مسلک کو مذہب شافعی کہتے ہیں۔ آپ کا نام محمد بن ادریس الشافعی ہے۔ امام ابوحنیفہ کا سال وفات اور امام شافعیکا سال ولادت ایک ہی ہے آپ 150ھ میں فلسطین کے ایک گاؤں غزہ میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی زمانہ بڑی تنگدستی میں گزرا، آپ کو علم حاصل کرنے کا بڑا شوق تھا۔ 7 سال کی عمر میں قرآن مجید حفظ کر لیا تھا، 15 برس کی عمر میں فتویٰ دینے کی اجازت مل گئی تھی۔ آپ امام مالک کی شاگردی میں رہے اور ان کی وفات تک ان سے علم حاصل کیا۔ آپ نے اصولِ فقہ پر سب سے پہلی کتاب ’’الرسالہ‘‘ لکھی ’’الام‘‘ آپ کی دوسری اہم کتاب ہے۔ آپ نے مختلف مکاتیب کے افکار و مسائل کو اچھی طرح سمجھا اور پرکھا پھر ان میں سے جو چیز قرآن و سنت کے مطابق پائی اسے قبول کر لیا۔ جس مسئلے میں اختلاف ہوتا تھا اس پر قرآن و سنت کی روشنی میں مدلل بحث کرتے۔ آپ صحیح احادیث کے مل جانے سے قیاس و اجتہاد کو چھوڑ دیتے تھے۔ فقہ شافعی کے ماننے والوں کی تعداد فقہ حنفی کے بعد سب سے زیادہ ہے اور آج کل ان کی اکثریت ملائشیا، انڈونیشیا، حجاز، مصر و شام اور مشرقی افریق...
پانی اور ہوا انسانی زندگی ہی نہیں بلکہ کائنات کے وجود و بقا کے لئے خالقِ کائنات کی پیدا کردہ نعمتوں میں سے عظیم نعمت ہے۔ انسان کی تخلیق سے لے کر کائنات کی تخلیق تک سبھی چیزوں میں پانی اور ہوا کی جلوہ گری نظر آتی ہے۔ قرآن کریم میں ہے۔ وجعلنا من الماءِ کل شیءٍ حی افلا یو منون۔ ترجمہ: اور ہم نے ہر جاندار چیز پانی سے بنائی تو کیا وہ ایمان نہ لائیں گے (سورۃ انبیاء، آیت ۳۰) سی کرہِ ارض (زمین) پر جتنے بھی جاندار ہیں خواہ انسان ہوں یا دوسری مخلوق ان سب کی زندگی کی بقا پانی پر ہی منحصر (Depend) ہے۔ زمین جب مردہ ہو جاتی ہے تو آسمان سے آبِ حیات بن کر بارش ہوتی ہے اور اس طرح تمام مخلوق کے لئے زندگی کا سامان مہیا کرتی ہے۔ اللہ نے انسانوں کے لئے پانی کا انتظام مختلف طریقوں سے کر رکھا ہے۔ پانی کی اہمیت و ضرورت کے پیش نظر اس کی بوند بوند کی حفاظت کرنا ہرانسان کاحق ہے۔ نبی کریمﷺ نے احادیث مبارکہ میں پانی کو استعمال کرنے کے متعلق احکامات صادر فرمائے ہیں۔ کتب حدیث وفقہ میں کتاب المیاہ کےنام محدثین و فقہاء نے ابواب قائم کیے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’آبی وسائل شرعی احک...
انسان کی زندگی دکھ سکھ، غمی و خوشی، بیماری و صحت، نفع و نقصان اور آزادی و پابندی سے مرکب ہے۔ اس لیے شریعت نے صبر اور شکر دونوں کو لازمی قرار دیا ہے تاکہ بندہ ہر حال میں اپنے خالق کی طرف رجوع کرے۔ دکھ ، غمی، بیماری، نقصان اور محکومیت پر صبر کا حکم ہے اور ساتھ ساتھ ان کو دور کرنے کے اسباب اختیار کرنے کا بھی حکم ہے جبکہ سکھ ، خوشی، صحت، نفع اور آزادی پر شکر کرنے کا حکم ہے اور ساتھ ساتھ ان کی قدردانی کا بھی حکم دیا گیا ہے۔ اگر دونوں طرح کے حالات کو شریعت کے مزاج اور منشاء کے مطابق گزارا جائے تو باعث اجر وثواب ورنہ وبال جان۔لیکن ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہم دونوں حالتوں میں خدائی احکام کو پس پشت ڈالتے ہیں۔ مشکل حالات پر صبر کے بجائے ہائے ہائے، مایوسی و ناامیدی اور واویلا کرتے ہیں جبکہ خوشی کے لمحات میں حدود شریعت کو یکسر پامال کردیتے ہیں۔ اس کی بے شمار مثالیں ہمارے سامنے ہیں۔ آپ نے اکثر دیکھا ہو گا کہ جب کسی گھر میں کوئی فوتگی ہو جاتی ہے تو لوگوں کی زبانیں تقدیر خداوندی پر چل پڑتی ہیں اور مرنے والے کو کہہ رہے ہوتے ہیں کہ "ابھی تو تیرا وقت بھی نہیں آیا تھا"...
سورۃ الحشر مدنی سورت ہے۔اس میں اللہ اور اس کے رسول کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے والے مدینہ منورہ کے یہودی قبیلہ بنی نضیر کے رسوا کن انجام سے عبرت دلائی گئی ہے اور اہل ایمان کو ان مسائل میں جو بنی نضیر سے جنگ کے تعلق سے پیش آئے تھے ہدایت دی گئی ہے۔ زیرتبصرہ کتاب ’’اصلاح اور آزادی کا طریقہ کارسورۃ الحشر کی روشنی میں‘‘ مصر کے ڈاکٹر صلاح الدین سلطان کی عربی تصنیف کا اردو ترجمہ ہے انہوں نے اس کتاب میں سورۃ الحشر کی روشنی میں ارض فلسطین کی موجود صورت حال کو سامنے رکھتے ہوئے مسلمانوں کو اس طرف متوجہ کیا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم سورۃ الحشرکی آیات پر یقین رکھتے اللہ تعالیٰ کے دشمنوں سے نبرد آزمائی کےلیے تیار ہوجائے۔ اللہ کے نادار، کمزرو اور مظلوم بندوں کی مدد کے لیے اٹھ کھڑے ہوں۔جس طرح اللہ تعالیٰ نےنبی کریمﷺ اور صحابہ کرام کی یہود مدینہ کے خلاف مدد کی تھی اسی طرح آج ان شاء اللہ ارض فلسطین کو آزاد کرانےمیں اللہ تعالیٰ مسلمانوں کی ضرور مدد کرے گا۔ (م۔ا)
عصر حاضر کی تہذیب نے انسان اور اس کے گردوپیش کے عروج و ارتقاء کی لمبی مسافت طے کر لی ہے اور اس کی آسائش اور آسودگی کے لئے بہت سے مادی وسائل مہیا کر دئیے ہیں، لیکن نئی ایجادات وانکشافات کے سبب انسان پریشانی میں مبتلاء ہو گیا ہے اور مشرق کا مغلوب اور شکست خوردہ انسان مغرب کے غالب انسان کی تقلید میں اور نقالی کا دلدادہ اور عاشق ہو گیا ہے، اور باشندگان مشرق ومغرب دونوں کی انسانیت و شرافت ضعف و اضمحلال کا شکار ہو چکی ہے۔ اس لئے کہ جسم کی آسودگی کا انتظام کیا گیا ہے اور روح کے تقاضوں کو یکسر نظر انداز کر دیا گیا ہے۔ انسان اپنے ارد گرد کی چیزوں کا تو مالک بن گیا ہے لیکن اس کے ہاتھ خود اپنے نفس کا لگام چھوٹ گیا ہے اوروہ خود اپنا دشمن بن گیا ہے۔انسان کی روح اور اخلاق کی آسودگی کاکام اللہ تعالی کی عبادات میں مخفی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" انسان کی روح اور اخلاق پر عبادات کے تربیتی اثرات "محترم داکٹر صلاح الدین سلطان کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے انسان کی روح اور اخلاق پر عبادات کے تربیتی اثر جیسے اہم موضوع کو بیان فرمایا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس...
تفریح فارغ وقت میں دل چسپ سرگرمی اختیار کرنے کو کہتے ہیں۔ یہ لفظ اردو عربی اور فارسی تینوں زبانوں میں مستعمل ہے۔ دور جدید میں تفریح انسانی زندگی کے معمولات کا لازمی حصہ بن چکی ہے۔ تیز مشینی دو راور مقابلے کی فضا میں کام کرنے سے انسان تھک کر چور ہو جاتا ہے اس کا حل اس نے تفریح میں ڈھونڈا ہے۔ مگر بہت سی تفریحی سرگرمیاں انسان کو دوبارہ کام کے قابل بنانے کے ساتھ ساتھ اس سے دین بھی چھین لیتی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’تفریح وسیاحت کا اس کے جائز وسائل و شرعی ضوابط ‘‘ اسلامک فقہ اکیڈمی، انڈیا کے زیر اہتمام مارچ 2011ء میں منعقد کیے گئے بیسویں فقہی سیمنار میں مختلف اصحاب علم و دانش و مفتیان کرام کی کرطرف سے پیش گئے علمی، فقہی اور تحقیقی مقالات ومناقشات کامجموعہ ہے جس میں مزاح، لطیف گوئی، مزاحیہ کہانیاں اور ڈرامے، سیر و سیاحت پر زرِ کثیر خرچ کرنا، مختلف کھیل اس کے اصول، کھلاڑیوں کے لباس و پوشاک کھیلوں پر سٹہ لگانا، تاریخی اور تعلیمی مقاصد کے لیے فلمیں اور کارٹون بنانا وغیرہ جیسی ابحاث شامل ہیں۔ (م۔ا )
انسانی تخلیق میں اللہ تعالی کی جو حکمت، قدرت، تدبیر اور مناسبت کار فرما ہے سائنس کی ترقی کے ساتھ ساتھ اس کی نئی نئی جہتیں سامنے آ رہی ہیں۔ایسے ہی مظاہر قدرت میں جنیٹک سائنس سے حاصل ہونے والی معلومات بھی ہیں۔انسان کے جسم کا بے شمار خلیات سے مرکب ہونا، ہر خلیہ پر جین کی ایک بہت بڑی تعداد کا قیام پذیر ہونا اور ان جینوں کا انسان کی مختلف صلاحیتوں اور قوتوں پر اثر انداز ہونا کارخانہ قدرت کا ایسا اعجاز ہے کہ جس کا رمز آشنا ایک مسلمان ڈاکٹر کے بہ قول دو ہی صورتوں میں ایمان سے محروم رہ سکتا ہے، یا تو اس کے دماغ میں خلل ہو یا وہ توفیق خداوندی سے محروم ہو۔جنیٹک سائنس جہاں خدا کی بے پناہ قدرت اور اس کی حکمت و تدبیر سے پردہ اٹھاتی ہےاور علاج کے باب میں ایک چراغ امید بن کر آئی ہے، وہاں بہت سارے شرعی مسائل بھی ان تحقیقات کے پس منظر میں پیدا ہو گئے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب" ڈی این اے ٹسٹ اور جنیٹک سائنس سے متعلق شرعی مسائل" ایفا پبلیکیشنز، نئی دہلی کی شائع کردہ ہے، جس میں انہوں نے پندرہویں فقہی سیمینار منعقدہ میسور مؤرخہ 11...
دین اسلام مذہب اور سیاست کے درمیان علیحدگی کو تسلیم نہیں کرتا ہے۔اسلام اللہ تعالی کی جانب سے انسانوں کے تمام مادی اورروحانی معاملات میں رہنمائی کے لئے آیا ہے۔ نبی کریم ﷺنے یہی کام اپنی مبارک زندگی میں عملی طور پر کر کے دکھایا ہے۔ اسلام میں یہ عقیدہ اور تصور باہر سے آیا ہے کہ دین کی روحانی اور معنوی تعلیمات پر ایک علیحدہ طبقہ عمل کرے گا اور سیاست، نظامِ حکومت اور معاشرے کے معاملات دوسرا طبقہ سنبھالے گا۔ اسی لیے تو آپﷺاور ان کے بعد خلفائے راشدین مسلمانوں کی حکومت اور نظام کے رہنما بھی تھے اور ان کے دینی رہنماء اور امام مسجد بھی۔ تاریخِ اسلام میں جب بھی معاشرے کو سیاسی اعتبار سے مسجد اور محراب سے قیادت اور رہنمائی ملی ہے،مسلمان قوت، سر بلندی اور فتوحات حاصل کرتے رہے۔ اس کے برعکس جب بھی مسلمانوں کی سیاسی قیادت قوم پرستوں نے کی تو مسلمان ذلت اور آپسی جنگوں کا شکار ہو کر حکومت اور نظام گنوا بیٹھے۔ مذہب اور سیاست کے درمیان علیحدگی کے نظریہ کومغربی اصطلاح میں سیکولرازم بھی کہا جاتا ہے، جو کلیسا کے منحرف دین کے خلاف یورپ کی الحادی بغاو...
اسلام ایک کامل اور اکمل دین ہے جواپنے ماننے والوں کوصرف مخصوص عقائد ونظریات کو اپنانے ہی کی دعوت نہیں دیتا بلکہ زندگی کے ہر موڑ پر یہ دین مسلمانوں کی رہنمائی کرتا ہے۔ اسلام کی یہ روشن اور واضح تعلیمات اللہ تعالیٰ کی عظیم کتاب قرآن مجید او رنبی کریم ﷺ کی صحیح احادیث کی شکل میں مسلمانوں کے پاس محفوظ ہیں۔ انہی دوچشموں سے قیامت تک مسلمان سیراب ہوتے رہے ہیں گے اور اپنے علم کی پیاس بجھاتے رہیں گے۔ انسان کے روزہ مرہ کے معمولات میں سے ایک اہم امر جانور کو ذبج کرنا ہے۔ اس کے بارے میں نبی کریمﷺ کے واضح ارشادات موجود ہیں۔ فقہاء نےبھی ذبائح کا مستقل عنوان قائم کر کے اس موضوع پر تفصیل سے روشنی ڈالی ہے۔ احادیث مبارکہ کے مطالعہ سےمعلوم ہوتا ہے کہ جس جانور کو ذبح کرنا مقصود ہو‘ تو وہ اس آلے کو نہ دیکھ رہا ہو جس سے اسے ذبح کرنا ہے‘ نیز ذبیحہ کو دوسرے جانوروں سے چھپا کر رکھنا چاہئے کیونکہ مسند امام احمد میں حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے حکم دیا کہ چھری کو تیز کر لیا جائے اور اسے جانوروں سے چھپایا جائے اور معجم طبرانی کبیرو اوسط می...
دور جدید کا انسان جن سیاسی ،معاشرتی اور معاشی مسائل سے دوچار ہے اس پر زمانے کا ہر نقش فریادی ہے۔آج انسان اس رہنمائی کا شدید حاجت مند ہے کہ اسے بتلایا جائے ۔اسلام زندگی کے ان مسائل کا کیا حل پیش کرتا ہے۔ زندگی کے مختلف شعبوں میں اس کا وہ نقطہ اعتدال کیا ہے؟جس کی بناء پر وہ سیاسی ،معاشی اور معاشرتی دائرے میں استحکام اور سکون واطمینان سے انسان کو بہرہ ور کرتا ہے ۔اس وقت دنیا میں دو معاشی نظام اپنی مصنوعی اور غیر فطری بیساکھیوں کے سہارے چل رہے ہیں۔ایک مغرب کا سرمایہ داری نظام ہے ،جس پر آج کل انحطاط واضطراب کا رعشہ طاری ہے۔دوسرا مشرق کا اشتراکی نظام ہے، جو تمام کی مشترکہ ملکیت کا علمبردار ہے۔ان دونوں کے بر عکس اسلام کا معاشی نظام ایک زبر دست نظام ہے۔جس میں انسان کو ملکیت بھی دی گئی ہےاور اس کے ساتھ ساتھ دوسروں پر خرچ کرنے کی بھی ترغیب دی گئی ہے۔اسلام کے مالی نظام میں ایک اہم باب 'ہبہ' کا ہے، ہبہ اسلام میں انفرادی ملکیت اور اپنی املاک میں تصرف کے بنیادی حق کا مظہر ہے۔حاکم ہو یا محکوم، آجر ہو یا مزدور، عالم ہو یا جاہل، مرد ہو یا عورت، شر...
صحت اللہ تعالی کی ایک بہت بڑی نعمت ہے اور حتی المقدور اس کی حفاظت انسان کا فریضہ اور اس کی ذمہ داری بھی ہے، یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ موجودہ دور میں صنعتی انقلاب، ماحولیاتی عدم توازن اور غذائی اجناس میں اضافہ کے لئے نئے نئے تجربات کی وجہ سے بیماریوں بڑھ رہی ہیں اور امراض پیچیدہ تر ہوتے جارہے ہیں۔اس کے ساتھ امراض کی تشخیص اور علاج کے نت نئے زود اثر طریقے بھی دریافت ہو رہے ہیں۔لیکن جدید طریقہ علاج اتنا مہنگا اور گراں ہو چکا ہے کہ متوسط معاشی صلاھیت کے حامل لوگوں کے لئے اس کے اخراجات ناقابل برداشت ہو جاتے ہیں اور ستم بالائے ستم یہ ہےکہ طب وعلاج جو خدمت خلق کا ایک ذریعہ اور باعزت پیشہ تھا اب اس نے تجارت کی صورت اختیار کر لی ہے۔اس صورت حال نے میڈیکل انشورنس کو وجود بخشا ، جس کی متعدد صورتیں ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب" میڈیکل انشورنس فقہ اسلامی کی روشنی میں" ایفا پبلیکیشنز، نئی دہلی کی شائع کردہ ہے، جس میں انہوں نے پندرہویں فقہی سیمینار منعقدہ میسور مؤرخہ 11 تا 13 مارچ 2006ء میں میڈیکل انشورنس فقہ اسلامی کی روشنی میں کے موضوع پر &nb...
دور جدید کا انسان جن سیاسی ،معاشرتی اور معاشی مسائل سے دوچار ہے اس پر زمانے کا ہر نقش فریادی ہے۔آج انسان اس رہنمائی کا شدید حاجت مند ہے کہ اسے بتلایا جائے ۔اسلام زندگی کے ان مسائل کا کیا حل پیش کرتا ہے۔ زندگی کے مختلف شعبوں میں اس کا وہ نقطہ اعتدال کیا ہے؟جس کی بناء پر وہ سیاسی ،معاشی اور معاشرتی دائرے میں استحکام اور سکون واطمینان سے انسان کو بہرہ ور کرتا ہے ۔اس وقت دنیا میں دو معاشی نظام اپنی مصنوعی اور غیر فطری بیساکھیوں کے سہارے چل رہے ہیں۔ایک مغرب کا سرمایہ داری نظام ہے ،جس پر آج کل انحطاط واضطراب کا رعشہ طاری ہے۔دوسرا مشرق کا اشتراکی نظام ہے، جو تمام کی مشترکہ ملکیت کا علمبردار ہے۔ان دونوں کے بر عکس اسلام کا معاشی نظام ایک زبر دست نظام ہے۔جس میں انسان کو ملکیت بھی دی گئی ہےاور اس کے ساتھ ساتھ دوسروں پر خرچ کرنے کی بھی ترغیب دی گئی ہے۔اسلام کے مالی نظام میں ایک اہم باب وصیت ووراثت کا ہے ، جس کے مطابق وارث اپنے موروث کی موت کے بعد اس کے ترکے کا وارث بن جاتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" میراث ووصیت سے متعلق بعض مسائل "ایفا پبلیک...
اللہ تعالی نے انسان کو بہترین قالب اور شکل وصورت میں پیدا فرمایا ہے۔ اور پھر اس کے حسن کو دوبالا کرنے کے لئے اس میں جذبہ آرائش بھی ودیعت فرمایا ہے۔نیز اپنے آپ کو آراستہ کرنے کا ایک سے ایک سلیقہ بھی دیا ہے۔چنانچہ انسان شروع ہی سے زینت وآرائش کے مختلف طریقے استعمال کرتا رہا ہے۔جب سیدنا آدم اوراماں حوا کو جنت سے نکالا گیا اور وہ جنتی لباس سے محروم ہو گئے تو انہوں نے بے ساختہ اپنے جسموں پر درختوں کے پتے لپیٹنا شروع کر دئے۔یہ واقعہ جہاں اس بات کو واضح کرتا ہے کہ شرم وحیا انسان کی فطرت کا بنیادی عنصر ہے، وہاں یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ انسان کی کی فطرت میں لباس وپوشاک کی خواہش رکھی گئی ہے۔اور لباس صرف جسم کو چھپاتا ہی نہیں بلکہ انسان کے لئے باعث زینت بھی ہے۔عصر حاضر میں خوبصورتی میں اضافے کے لئے بے شمار مصنوعات سامنے آ چکی ہیں۔ان میں سے ایک "پلاسٹک سرجری" ہے، جس میں جسم کے ایک حصے سے چمڑہ، گوشت یا ہڈی لے کر جسم کے دوسرے حصے میں پیوست کر دیا جاتا ہے۔اس کا مقصد کبھی اپنی شناخت کو چھپانا، کبھی کسی عیب کو دور کرنا، کبھی جسمانی تکلیف کا ازالہ کرنا...
اللہ تعالی نے کائنات کی یہ وسیع وعریض بستی اپنے تمام بندوں کے لئے بسائی ہے۔انسان کے علاوہ اللہ تعالی کی دوسری مخلوقات نے عملی طور پر اس آفاقیت کو باقی رکھا ہے۔ایسا نہیں ہے کہ ایک ملک کے شیر کو کو دوسرے ملک میں جانے کی اجازت نہ ہو، یا ایک خطے کے جانوروں اور پرندوں کو دوسرے ملک میں جانے کے لئے ویزہ لگوانا پڑے۔لیکن انسان کی فطرت میں کچھ ایسی تنگ نظری واقع ہوئی ہے کہ اسے اپنے ہی ہم جنسوں کا وجود گوارہ نہیں ہے۔اسی لئے تو اس نے دنیا کو براعظموں، ملکوں اور صوبوں میں تقسیم کر رکھا ہے۔اور اسی نام نہاد تقسیم سے شہریت کا مسئلہ پیدا ہو ا ہے۔ہر ملک کے لوگوں نے اپنی سرحدوں کو باہر کے لوگوں کے لئے بند کر رکھا ہے۔سرحد سے باہر کے لوگ چاہے ایک ہی زبان بولنے والے ہوں، ایک ہی نسل سے تعلق رکھتے ہوں اور ایک ہی مذہب کو ماننے والے ہوں،انہیں سرحد پار کرنے کی اجازت نہیں ہےاور نہ ہی انہیں سرحد کے اس پار رہنے والوں کے مماثل حقوق واختیارات حاصل ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب" شہریت اور اس سے متعلق مسائل " ایفا پبلیکیشنز، نئی دہلی کی شائع کردہ ہے، جس میں اسلامک فقہ اکیڈمی کے 23 وی...
عقد استصناع سے مراد یہ ہے کہ کسی سے آرڈر پر سامان تیار کروانا۔منجملہ مالی معاملات میں سے ایک اہم ترین صورت عقد استصناع کی ہے۔اس کے بارے میں اگرچہ نصوص میں بھی اشارات ملتے ہیں، لیکن فقہاء کے بیان کے مطابق اس کی اصل بنیاد عرف وعادت اور تعامل ہے۔یوں تو استصناع بھی عقد معاوضہ ہی کی ایک شکل ہے، لیکن اس عقد کا امتیازی پہلو یہ ہے کہ سلم کی طرح یہ بھی بیع معدوم کی ممانعت سے مستثنی ہےاور مزید ایک اہم بات یہ ہے کہ اس میں عوضین کو ادھار رکھا جا سکتا ہے۔اس لئے معاملات میں اس عقد کو خصوصی اہمیت حاصل ہے، موجودہ دور میں اسلامی مالیاتی ادارے اس کو تمویل و استثمار کی ایک شکل کے طور پر بھی استعمال کرتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب " عقد استصناع سے متعلق بعض مسائل " ایفا پبلیکیشنز، نئی دہلی کی شائع کردہ ہے، جس میں اسلامک فقہ اکیڈمی کےتیئسویں فقہی سیمینار مؤرخہ1 تا 3 مارچ 2014ء بمطابق 28 ربیع الثانی تا یکم جمادی الاول منعقدہ جامعہ علوم القرآن جمبوسر گجرات انڈیا میں عقداستصناع کے بارے میں پیش کئے گئے علمی، فقہی اور تحقیقی مقالات ومناقشات کے مجموعے کو جمع کر...
اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے۔اسلام نے ہمیں زندگی کے تمام شعبوں کے بارے میں راہنمائی فراہم کی ہے۔عبادات ہوں یا معاملات،تجارت ہو یا سیاست،عدالت ہو یا قیادت ،اسلام نے ان تمام امور کے بارے میں مکمل تعلیمات فراہم کی ہیں۔اسلام کی یہی عالمگیریت اور روشن تعلیمات ہیں کہ جن کے سبب اسلام دنیا میں اس تیزی سے پھیلا کہ دنیا کی دوسرا کوئی بھی مذہب اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا ہے۔اسلامی تعلیمات میں طبی مسائل اور احکامات کے حوالے سے تفصیلی راہنمائی موجود ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " طبی اخلاقیات، دائرے اور ضابطے فقہ اسلامی کی روشنی میں "محترم قاضی مجاہد الاسلام قاسمی کی مرتب کردہ ہے، جو ایفا پبلیکیشنز، نئی دہلی نے شائع کی ہے، جس میں اسلامک فقہ اکیڈمی کےآٹھویں فقہی سیمینار مؤرخہ22 تا 24 اکتوبر1995ء منعقدہ مسلم یونیورسٹی علی گڑھ انڈیا میں طبیب سے متعلق شرعی ہدایات، متعدی امراض اور خصوصا ایڈز کی بناء پر مرتب ہونے والے احکام پر پیش کئے گئے علمی، فقہی اور تحقیقی مقالات ومناقشات کے مجموعے کو جمع کر دیا گیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ایفا پبلیکیشنز والوں...
اسلام ایک امن وسلامتی والا مذہب ہے ،جو نہ صرف انسانوں بلکہ حیوانوں کے ساتھ بھی نرمی کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ اس عظیم دین کا حسن دیکھئے کہ اسلام ’’سلامتی‘‘ اور ایمان ’’امن‘‘ سے عبارت ہے اور اس کا نام ہی ہمیں امن و سلامتی اور احترام انسانیت کا درس دینے کیلئے واضح اشارہ ہے۔نبی کریمﷺ کی حیاتِ طیبہ ، صبر و برداشت، عفو و درگزر اور رواداری سے عبارت ہے۔اسلام امن وآشتی اور صلح وسلامتی کا مذہب ہے، اس نے انسانی زندگی کی حرمت کو اتنی اہمیت دی ہے کہ ایک شخص کے قتل کو پوری انسانیت کے قتل کے مترادف قرار دیا ہے، اور اگر کسی مسلمان ملک میں غیر مسلم اقلیت آباد ہو تو اس کی جان ومال اور عزت وآبرو کے تحفظ کا پورا لحاظ رکھا گیا ہے اور انہیں اپنی نجی زندگی میں اپنے مذہب پر چلنے کی آزادی دی گئی ہے۔اسلام نے ظلم وتعدی سے منع کیا ہے، بلکہ ظلم کے جواب میں بھی دوسرے فریق کے بارے میں حد انساف سے متجاوز ہونے کو ناپسند کیا ہے اور انتقام کے لئے بھی مہذب اور عادلانہ اصول وقواعد مقرر کئے ہیں۔لیکن افسوس کہ دشمنان اسلام نے اسلام اور دہشت گردی کو ا...
اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے۔ اسلام نے ہمیں زندگی کے تمام شعبوں کے بارے میں راہنمائی فراہم کی ہے۔عبادات ہوں یا معاملات، تجارت ہو یا سیاست،عدالت ہو یا قیادت، اسلام نے ان تمام امور کے بارے میں مکمل تعلیمات فراہم کی ہیں۔اسلام کی یہی عالمگیریت اور روشن تعلیمات ہیں کہ جن کے سبب اسلام دنیا میں اس تیزی سے پھیلا کہ دنیا کی دوسرا کوئی بھی مذہب اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا ہے۔ اسلامی تعلیمات نہ صرف آخرت کی میں چین وسکون کی راہیں کھولتی ہیں، بلکہ اس دنیوی زندگی میں اطمینان ،سکون اور ترقی کی ضامن ہیں۔اسلام کی اس بے پناہ مقبولیت کا ایک سبب مساوات ہے ،جس سے صدیوں سے درماندہ لوگوں کو نئی زندگی ملی اور وہ مظلوم طبقہ جو ظالموں کے رحم وکرم پر تھا اسے اسلام کے دامن محبت میں پناہ ملی۔اسلام معاشی زندگی کے حوالے سے راہنما اصول مہیا کرتا ہے۔ اسلام نے ہر اس تجارت سے منع کر دیا ہے جس میں بائع یا مشتری میں سے کسی ایک کو بھی دھوکہ ہونے کا اندیشہ ہو۔ زیر تبصرہ کتاب "مچھلی کی خرید وفروخت، فقہ اسلامی کی روشنی میں" ایفا پبلیکیشنز، نئی دہلی کی شائع کردہ ہے، جس میں...
مسجد اقصیٰ مسلمانوں کا قبلۂ اول ہے ہجرت کےبعد 16 سے 17 ماہ تک مسلمان مسجد اقصٰی کی جانب رخ کرکے ہی نماز ادا کرتے تھے پھر تحویل قبلہ کا حکم آنے کے بعد مسلمانوں کا قبلہ خانہ کعبہ ہوگیا۔ مسجد اقصٰی خانہ کعبہ اور مسجد نبوی کے بعد تیسرا مقدس ترین مقام ہے۔مقامی مسلمان اسے المسجد الاقصیٰ یا حرم قدسی شریف کہتے ہیں۔ یہ مشرقی یروشلم میں واقع ہے جس پر اسرائیل کا قبضہ ہے۔ یہ یروشلم کی سب سے بڑی مسجد ہے جس میں 5 ہزار نمازیوں کی گنجائش ہے جبکہ مسجد کے صحن میں بھی ہزاروں افراد نماز ادا کرسکتے ہیں۔نبی کریم ﷺسفر معراج کے دوران مسجد حرام سے یہاں پہنچے تھے اور مسجد اقصیٰ میں تمام انبیاء کی نماز کی امامت کرنے کے بعد براق کے ذریعے سات آسمانوں کے سفر پر روانہ ہوئے۔قرآن مجید کی سورہ الاسراء میں اللہ تعالیٰ نے اس مسجد کا ذکر ان الفاظ میں کیا ہے: ’’پاک ہے وہ ذات جو اپنے بندے کورات ہی رات میں مسجد حرام سے مسجد اقصی لے گئی جس کے آس پاس ہم نے برکت دے رکھی ہے اس لئے کہ ہم اسے اپنی قدرت کے بعض نمونے دکھائيں یقینا اللہ تعالیٰ ہی خوب سننے والا اوردیکھنے والا ہے‘‘...
بیت المقدس مسلمانوں کا قبلۂ اول ہے ہجرت کےبعد 16 سے 17 ماہ تک مسلمان بیت المقدس (مسجد اقصٰی) کی جانب رخ کرکے ہی نماز ادا کرتے تھے پھر تحویل قبلہ کا حکم آنے کے بعد مسلمانوں کا قبلہ خانہ کعبہ ہوگیا۔ مسجد اقصٰی خانہ کعبہ اور مسجد نبوی کے بعد تیسرا مقدس ترین مقام ہے۔مقامی مسلمان اسے المسجد الاقصیٰ یا حرم قدسی شریف کہتے ہیں۔ یہ مشرقی یروشلم میں واقع ہے جس پر اسرائیل کا قبضہ ہے۔ یہ یروشلم کی سب سے بڑی مسجد ہے جس میں 5 ہزار نمازیوں کی گنجائش ہے جبکہ مسجد کے صحن میں بھی ہزاروں افراد نماز ادا کرسکتے ہیں۔نبی کریم ﷺسفر معراج کے دوران مسجد حرام سے یہاں پہنچے تھے اور بیت المقدس میں تمام انبیاء کی نماز کی امامت کرنے کے بعد براق کے ذریعے سات آسمانوں کے سفر پر روانہ ہوئے۔قرآن مجید کی سورہ الاسراء میں اللہ تعالیٰ نے اس مسجد کا ذکر ان الفاظ میں کیا ہے: ’’پاک ہے وہ ذات جو اپنے بندے کورات ہی رات میں مسجد حرام سے مسجد اقصی لے گئی جس کے آس پاس ہم نے برکت دے رکھی ہے اس لئے کہ ہم اسے اپنی قدرت کے بعض نمونے دکھائيں یقینا اللہ تعالیٰ ہی خوب سننے والا اوردیکھنے والا ہے&l...
جو انسان کسی چیز کو بناتا ہے وہی اس کے استعمال اور فوائد ونقصانات سے بھی اچھی طرح واقف ہوتا ہے۔انسان بھی اپنے آپ پیدا نہیں ہوا ہے، نہ اس کی پیدائش میں اس کی مرضی کا کوئی دخل ہے اور نہ ہی وفات میں۔ انسان کو پید اکرنے والی ذات اللہ تعالی کی ذات ہے اس لئے ہمارے نفع ونقصان سے کے حوالے سے اللہ سے بڑھ کر کوئی ذات واقف نہیں ہو سکتی ہے۔ اور یقینا اس کی ہدایات پر عمل کر کے ہم کامیابی سے ہمکنار ہو سکتے ہیں۔اللہ تعالی نے انسان کو جو ہدایت نامہ عطا فرمایا ہے اسی کو شریعت کہتے ہیں۔ اللہ تعالی اپنا آخری پیغام قرآن مجید کی شکل میں نازل فرمایا ہے جو تاقیامت محفوظ رہے گا۔ زیر تبصرہ کتاب "اسلامی شریعت کا عمومی نظریہ" فاضل مفکر ڈاکٹر جمال الدین عطیہ کی عربی تصنیف "النظریۃ العامۃ للشریعۃ الاسلامیۃ"کا اردو ترجمہ ہے۔ اردو ترجمہ محترم مولانا عتیق احمد قاسمی نے کیا ہے۔ مولف موصوف نے اس کتاب میں شریعت کے عمومی نظریات کو جمع فرما دیا ہے، جسے ایفا پبلیکیشنز انڈیا نے شائع کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے م...
دنیا میں ہمیشہ تغیرات اور تبدیلیاں آتی رہتی ہیں۔ کبھی کوئی ایسا دور نہیں گزرا کہ اس عالم میں جمود طاری ہو گیا ہو۔انسان کی ساری تاریخ انقلاب اور تغیرات سے بھری پڑی ہے۔لیکن موجودہ صدی میں تغیرات اور تبدیلیوں کی رفتار بہت تیز ہوگئی ہے۔ان تغیرات وتبدیلیوں نے امت مسلمہ کو ایک چیلنج سے دوچار کر دیا ہے۔ایسا چیلنج جس کا تعلق براہ راست فقہ اسلامی کے احیاء اور تدوین نو سے ہے۔ اس چیلنج سے عہدہ برا ہونے کے لئے جہاں اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ جدید تمدنی مسائل کا حل کتاب وسنت کی روشنی میں اجتہاد کے ذریعے تلاش کیا جائے وہیں جدید اسلوب کے مطابق فقہی کتب کی تدوین واشاعت کی ضرورت بھی بڑھ گئی ہے۔ اس ضرورت کو پورا کرنے کے لئے متعدد ادارے اپنی اپنی استطاعت کے مطابق کام کر رہے ہیں۔شریعہ اکیڈمی، بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد نے اپنے آغاز سے ہی اس طرف توجہ مرکوز کر رکھی ہے۔ چنانچہ فقہ اسلامی کے اہم موضوعات پر تحقیقی کام کے علاوہ اساسی کتب کے تراجم اور جدید اسلوب میں شریعہ مونو گرافکس کی ترتیب واشاعت کاکام بھی جاری وسار ی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "بدلتے حالات کے تقاضے اور...
سلام کا راستہ اعتدال اور میانہ روی کا راستہ ہے۔ وہ انسان کا مادی و عقلی ارتقاء بھی چاہتا ہے۔ اخلاقی بلندی بھی چاہتا ہے اور روحانی پاکیزگی بھی۔ موجودہ زمانے کے نظریات نے انسان کو سمجھنے میں ایک بنیادی غلطی کی ہے۔ وہ انسان کو صرف ایک مادی اور عقلی وجود سمجھتا ہے۔ بندر کے بچے سے اور کیا توقع کی جاسکتی ہے۔ بندر کا صرف مادی وجود ہوگا۔ ڈارون کا بندر صرف مادی وجود ہی تو رکھ سکتا ہے۔ اس کم خیالی، کم نگاہی اور مشاہدے کی کمی کو کیا کہیے گا۔کیا آپ سکونِ قلب نہیں چاہتے؟ کیا آپ اپنے آس پاس امن کی پاسداری اور قانون کی بالا دستی نہیں چاہتے؟ کیا آپ اپنے ماں باپ سے محبت نہیں کرتے؟ کیا اپنی بہنوں کا احترام نہیں کرتے؟ کیا اپنے چھوٹوں کی بھلائی نہیں چاہتے؟ کیا آپ کا دل انسانوں کی مجبوریوں، اور مریضوں کی کراہوں پر نہیں تڑپتا؟ کیا اچھے اور نیک خیالات آنے پر آپ خوش نہیں ہوتے؟جی ہاں آپ ایک اخلاقی وجود ہیں، اور آپ کی روح نیکیوں سے خوش اور بالیدہ ہوتی ہے۔ اسلام نے جتنا زور انسان کے مادی اور عقلی وجود پر دیا ہے اتنا ہی زور یا اس سے زیادہ اخلاقی و روحانی وجود پر دیا ہے۔ اسی لئے اسلام...
خاندانی اصول و قوانین کی پابندی، میاں بیوی، والدین اور اولاد کا ایک دوسرے کا احترام، باہمی مشورہ کے ذریعہ تمام امور کی انجام دہی، خاندان میں بیوی کے لئے ایک اہم اورمستقل شخصیت کا قائل ہونا، خواتین کی ضروریات اور جذبات کا احترام، دورِ جاہلیت کے ظالمانہ آداب و رسوم کے مقابلہ میں عورت کی حمایت ،مذکورہ بالا امور عورت کے بارے میں اسلام کے ناقابل ِ تردید اصول ہیں۔ نبی کریمﷺ خواتین کے حقوق کی رعایت کی ہمیشہ تاکید فرمایا کرتے تھے اور جہاں کہیں ضرورت پڑتی آپ اس معاملہ میں بلا واسطہ مداخلت فرمایا کرتے تھے۔ سورۂ مجادلہ کی پہلی آیت اس خاتون کی آہ وفریاد کو بیان کر رہی ہے جسے اس کے شوہر نے دورانِ جاہلیت کی رسم کے مطابق "طلاقِ ظہار" دے دی تھی، یعنی اس نے اپنی بیوی سے کہا تو میرے لئے میری ماں کے مانند ہے۔ یہ عورت اپنی شکایت لے کر نبی کریمﷺکی خدمت میں پہنچی اور یوں گویا ہوئی: میں نے اس مرد کی خدمت میں اپنی جوانی کو گنوایا ہے، اس کے بچّوں کو پال پوس کر بڑا کیا ہے، پوری زندگی اس کی یارو یاور رہی ہوں، اس شخص نے ادھیڑ اور محتاجی کی عمر میں م...