شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ ساتویں صدی ہجری کی وہ عظیم شخصیت تھے،جن کے علمی کارہائے نمایاں کے اثرات آج بھی پوری آب وتاب سے موجود ہیں۔آپ نے اپنی پوری زندگی دین اسلام کی نشرواشاعت ،کتاب وسنت کی ترویج وترقی اور شرک وبدعت کی تردید وتوضیح میں بسر کردی ۔امام صاحب علوم اسلامیہ کا بحر ذخار تھے اور تمام علوم وفنون پر مکمل دسترس اور مجتہدانہ بصیرت رکھتے تھے۔آپ نے ہر علم کا مطالعہ کیا اور اسے قرآن وحدیث کے معیار پر جانچ کر اس کی قدر وقیمت کا صحیح تعین کیا۔مختلف گوشوں میں آپ کی تجدیدی واصلاحی خدمات آب زر سے لکھے جانے کے لائق ہیں ۔امام ابن تیمیہ صرف صاحب قلم عالم ہی نہ تھے ،صاحب سیف مجاہدبھی تھے ،آپ نے میدان جہاد میں بھی جرأت وشجاعت کے جو ہر دکھائے۔آپ کی طرح آپ کے تلامذہ بھی اپنے عہد کے عظیم عالم تھے ۔آپ کے معروف ترین شاگرد امام ابن قیم ہیں۔آپ 691ھ میں پیدا ہوئے آپ نے علوم دینیہ کی تعلیم شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ سے حاصل کی، فن تفسیر کے ماہر، حدیث اور فقہ و معانی حدیث پر گہری نظر رکھتے تھے اصول دین کے رمز آشنا، فن فقہ اور اصول عربیہ میں آپ خاص مہارت کے...
مسلک اہل حدیث کوئی نئی جماعت نہیں۔ تمام اہل علم اس بات کو اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ اہل حدیث کا نصب العین کتاب و سنت ہے اور جب سے کتاب و سنت موجود ہے تب سے یہ جماعت موجود ہے۔اسی لیے ان کا انتساب کتاب و سنت کی طرف ہے کسی امام یا فقیہ کی طرف نہیں اور نہ ہی کسی گاؤں اور شہر کی طرف ہے۔یہ نام دو لفظوں سے مرکب ہے۔پہلا لفظ"اہل"ہے۔جس کے معنی ہیں والے صاحب دوسرا لفظ"حدیث" ہے۔حدیث نام ہے کلام اللہ اور کلام رسولﷺ کا۔قرآن کو بھی حدیث فرمایا گیا ہے۔اور آپﷺ کے اقوال اور افعال کے مجموعہ کا نام بھی حدیث ہے۔پس اہل حدیث کے معنی ہوئے۔”قرآن و حدیث والے” جماعت اہل حدیث نے جس طریق پر حدیث کو اپنا پروگرام بنایا ہے اور کسی نے نہیں بنایا۔اسی لیے اسی جماعت کا حق ہے۔کہ وہ اپنے آپ کو اہل حدیث کہے۔مسلک اہلحدیث کی بنیاد انہی دو چيزوں پر ہے اور یہی جماعت حق ہے۔ اہل حدیث مروّجہ مذہبوں کی طرح کوئی مذہب نہیں، نہ مختلف فرقوں کی طرح کوئی فرقہ ہے، بلکہ اہل حدیث ایک جماعت اور تحریک کا نام ہے۔ اور وہ تحریک ہے زندگی کے ہر شعبے میں قرآن وحدیث کے مطابق عمل کرنا اور د...
خواہش طبیعت کا ایسی چیز کی طرف مائل ہونا ہے جو اس کی ہدایت کا باعث بنتی ہے۔ خواہش کو انسان کی ضرورتِ بقا کے پیش نظر پیدا کیا گیا ہے، اگر انسان میں کھانے، پینے اور نکاح کی طرف میلان نہ ہوتا تو وہ نہ کھاتا، نہ پیتا اور نہ ہی نکاح کرتا، لہٰذا خواہش آدمی کو اس کے ارادے کی تکمیل پر اُبھارتی ہے جیسے غضب اذیت میں مبتلا کرنے والی چیز سے روکتا ہے تو جس طرح غصہ کی نہ مطلقاً مذمت کی جا سکتی ہے اور نہ ہی مدح، اسی طرح خواہش کو بھی مطلقاً مذموم یا ممدوح قرار نہیں دیا جا سکتا۔ جب انسان پر خواہش نفس، شہوت اور غضب کی پیروی غالب آجائے تو وہ نفع کی حد پر ہی نہیں رکتا اسی لئے خواہش، شہوت اور غضب کو مذموم ٹھہرایا جاتا ہے کیونکہ عموماً اس میں نقصان کا پہلو نمایاں ہوتا ہے۔ زیر تبصرہ رسالہ ’’ نفسانی خواہشات سے نجات کے ذرائع‘‘ علامہ ابن قیم کے افادات علمیہ سے ہے جس کےاندر خواہشات کے دام فریب میں گرفتار لوگوں کےلیے انتہائی مؤثر، دلکش اسلوب میں 50 علاج تجویز کیے ہیں۔ محترم جناب عبد الہادی عبدالخالق﷾ نے اس رسالہ کو اردو داں طبقہ کے استفادے کے لیے اسے اردو ک...
قرآن مجید کی آخری دو سورتوں سورۃ الناس اور سورۃ الفلق کو مشترکہ طور پر مُعَوِّذَتَیُن کہا جاتا ہے۔اگرچہ قرآن مجید کی یہ آخری دوسورتیں خود الگ الگ ہیں، اور مصحف میں الگ ناموں ہی سے لکھی ہوئی ہیں، لیکن ان کے درمیان باہم اتنا گہرا تعلق ہے، اور ان کے مضامین ایک دوسرے سے اتنی قریبی مناسبت رکھتے ہیں کہ ان کا ایک مشترک نام "مُعَوِّذَتَیُن" (پناہ مانگنے والی دو سورتیں) رکھا گیا ہے۔ یہ دو سورتیں سورہ فلق اور سورہ الناس خاص فضیلت وبرکت کی حامل ہیں۔بالخصوص یہ دو سورتیں جادو کا تریاق ہیں اور ان کی تلاوت سے انسان جادوزہریلے جانوروں کی کاٹ اور شیطان کے تسلط اور اس کی شرانگیزیوں سے محفوظ رہتا ہے۔ لہذا فرض نماز کے بعد صبح وشام کے اوقات میں اور نیند سے پہلے ان دو سورتوں سمیت سورہ اخلاص کی تلاوت کو ضروری معمول بنانا چاہیے۔سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ : رسول الله ﷺ جب بیمار ہوتے تو مُعَوِّذَات ( سورۃ اخلاص ، سورۃ فلق، سورۃ الناس ) پڑھ کر اپنے اوپر پهونک مارتے، پھر جب (مرض الوفات میں) آپ کی تکلیف زیاده ہوگئی تو میں ان سورتوں کو پڑھ کر رسول الله ﷺ پر پڑھتی...
جنت اللہ کےمحبوب بندوں کا آخری مقام ہے اور اطاعت گزروں کےلیے اللہ تعالیٰ کا عظیم انعام ہے ۔ یہ ایسا حسین اور خوبصورت باغ ہے جس کی مثال کوئی نہیں ۔یہ مقام مرنے کے بعد قیامت کے دن ان لوگوں کو ملے گا جنہوں نے دنیا میں ایمان لا کر نیک اور اچھے کام کیے ہیں۔ قرآن مجید نے جنت کی یہ تعریف کی ہے کہ اس میں نہریں بہتی ہوں گی، عالیشان عمارتیں ہوں گی،خدمت کے لیے حور و غلمان ملیں گے، انسان کی تمام جائز خواہشیں پوری ہوں گی، اور لوگ امن اور چین سے ابدی زندگی بسر کریں گے۔نبی کریم ﷺنے فرمایا ہے کہ:’’جنت میں ایسی ایسی نعمتیں ہیں جنھیں کسی آنکھ نے دیکھا نہیں نہ کسی کان نے ان کی تعریف سنی ہے نہ ہی ان کا تصور کسی آدمی کے دل میں پیدا ہوا ہے۔‘‘(صحیح مسلم: 2825) اور ارشاد باری تعالیٰ ہے’’ ابدی جنتوں میں جتنی لوگ خود بھی داخل ہوں گے اور ان کے آباؤاجداد، ان کی بیویوں اور اولادوں میں سے جو نیک ہوں گے وہ بھی ان کے ساتھ جنت میں جائیں گے، جنت کے ہر دروازے سے فرشتے اہل جنت کے پاس آئیں گے اور کہیں گے تم پر سلامتی ہو یہ جنت تمہارے صبر کا نتیجہ ہے آخرت کا...
اللہ رب العزت نے عوام کی رہنمائی کے لیے سلسلہ نبوت جاری فرمایا جس کی آخری کڑی جناب محمد رسول اللہﷺ ہیں۔ جنہوں نے ان پڑھوں کو راہ دکھائی اور عوام کو اپنے رب کی آیات پڑھ کر سنائیں اور ان کا تزکیہ کیا اور قرآن وسنت کی تعلیم دیتے رہے‘ جب کہ ان اَن پڑھوں کی حالت یہ تھی کہ وہ اس سے پہلے گمراہیوں کا شکار تھے اور آپﷺ اللہ کے چیدہ نبی اور اس کے صادق ومصدوق رسول تھے۔ اللہ رب العزت نے ان پر درودوسلام بھیجنے کی خاص تلقین کی ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب اسی موضوع پر مشتمل ہے۔ اس کتاب میں نبیﷺ پر درودوسلام سے متعلق احادیث نبویہ کا ذکر کیا ہے اور ان احادیث کی تحقیق کر کے صحت وضعف کے اعتبار سے تفصیلی جائزہ بھی لیا گیا ہے۔ درودوسلام کے اسرار وحِکم‘ تاثیرات وفوائد اور اس کی عظمت واہمیت کو واضح کیا گیا ہے اور درود کب اور کس مقدار واجب ہے اور اختلاف ہونے کی صورت میں راجح قول کی وضاحت کی گئی ہے اور مرجوح اقوال کی تردید بھی کی گئ ہے۔۔ اس کتاب کے مطالعے سے عوام کم وقت میں زیادہ معلومات حاصل کر سکتے ہیں ۔ یہ کتاب’’ رسول اکرم پر درو...
تزکیۂ نفس‘ ا س کی اصلاح اور تطہیران انتہائی اہم امور میں سے ہے جس کے ساتھ اس امت کے نبیﷺ اس دنیا میں مبعوث فرمائے گئے ۔ جو اللہ کے موجود ہونے اور یوم آخرت کے قائم ہونے پر امید رکھتا ہو اسے خاص طور پر اپنے نفس کے تزکیہ کا اہتمام اور پاس بہت ضروری ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے بندے کی فلاح وکامیابی اس کی تزکیہ نفس‘ صفائی باطن اور تطہیر قلب پر موقوف اور منحصر رکھی ہے۔اس موضوع پر علمائے قدیم کی کتابوں کی ضخیم تعداد موجود ہے مگر زیرِ تبصرہ کتاب ان سب سے کئی ایک وجوہ کی بنا پر امتیاز ی حیثیت رکھتی ہے مثلاً پہلی کتب مشکل اور دشوار ہیں کہ ضخیم جلدوں پر مشتمل ہیں‘ اور ان میں ضعیف اور موضوع روایات کی کثرت ہے لیکن اس کتاب میں مختلف کتابوں سے صحیح احادیث کا انتخاب کیا گیا ہے اور ان لوگوں کی باتیں نقل کی گئی ہیں جنہیں اس فن میں کامل مہارت‘ بصیرت اور دستگاہ حاصل ہے۔ اس کتاب کے مطالعے سے عوام کم وقت میں زیادہ معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔ اور اس کتاب میں حوالہ جات کا بھی اہتمام کیا گیا ہے اور ساتھ میں احادیث کی تحقیق بھی کی گئی ہے ۔ یہ کت...
قرآن مجید نے جنت کی یہ تعریف کی ہے کہ اس میں نہریں بہتی ہوں گی، عالیشان عمارتیں ہوں گی،خدمت کے لیے حور و غلمان ملیں گے، انسان کی تمام جائز خواہشیں پوری ہوں گی، اور لوگ امن اور چین سے ابدی زندگی بسر کریں گے۔نبی کریم ﷺنے فرمایا ہے کہ:’’جنت میں ایسی ایسی نعمتیں ہیں جنھیں کسی آنکھ نے دیکھا نہیں نہ کسی کان نے ان کی تعریف سنی ہے نہ ہی ان کا تصور کسی آدمی کے دل میں پیدا ہوا ہے۔‘‘(صحیح مسلم: 2825) اور ارشاد باری تعالیٰ ہے’’ ابدی جنتوں میں جتنی لوگ خود بھی داخل ہوں گے اور ان کے آباؤاجداد، ان کی بیویوں اور اولادوں میں سے جو نیک ہوں گے وہ بھی ان کے ساتھ جنت میں جائیں گے، جنت کے ہر دروازے سے فرشتے اہل جنت کے پاس آئیں گے اور کہیں گے تم پر سلامتی ہو تم یہ جنت تمھارے صبر کا نتیجہ ہے آخرت کا گھر تمھیں مبارک ہو‘‘۔(سورۂ الرعدآیت نمبر: 23،24) حصول جنت کےلیے انسان کو کوئی بھی قیمت ادا کرنی پڑے تو اسے ادا کرکے اس کامالک ضرور بنے۔
زیر تبصرہ کتاب ’’ جنت اور اہل جنت کتاب و سنت کی روشنی میں‘&lsquo...
انسان کی فطرت سلیم ہے تو وہ طبعاً چاہتا ہے کہ جانوروں کی طرح آزاد اور شترِ بے مہار نہ ہو‘ کچھ اصول وضوابط کا وہ خود کو پابند بناتا ہے جن کے مطابق زندگی گزار کر وہ ایک کامیاب انسان کہلانا پسند کرتا ہے۔ ہر انسان کا وجود اللہ کا پیدا کیا ہوا ہے‘اسی کا دیا کھاتا اور پیتا اور پہنتا ہے‘ ہر انسان کو چاہیے کہ وہ ان احکامات کی پیروی کرے جن کا شارع نے حکم دیا ہے اور ان کاموں سے بچے جن سے منع کیا گیا ہے پھر ہی کامیابی ہمارا مقدر ٹھہرے گی۔اور وہی احکامات ہمارے لیے اصول وضوابط کی حیثیت ہیں جن پر چل کر ہم بہتر سے بہترین کا سفر کر سکیں گے۔ زیرِ تبصرہ کتاب میں نبیﷺ سے کیے ہوئے ان سوالات کے جوابات بیان کیے گئے ہیں جو صحابہ کرامؓ نے وقتاً فوقتاً نبی سے پوچھے اور نبیﷺ نے ان کے جوابات دے کر ان کا خلجان دور کیا اور انہیں مطمئن کیا۔ یہ کتاب فتاوی کے تمام مجموعوں اور سیکڑوں جلدوں پر بھاری ہے‘ یہ کتاب جامعیت کے لحاظ سے اصل الاصول ہے اور اختصار کی وجہ سے سہل الحصول بھی ہے اور یہ کتاب درحقیقت امام ابن قیم کی اعلام الموقعین کے آخری باب کا مجموعہ...
اللہ رب العزت نے شیطان کو بنی نوع انسان کا دشمن قرار دیا ہے اور اس کی راہ پر چلنے سے روکا ہے۔ انسان کو گمراہ کر کے راہِ جنت سے ہٹا کر راہ جہنم پر چلانا شیطان کا مقصدِ عظیم ہے‘ اس کے عزائم ومقاصد سے قرآن وحدیث میں واضح کیا گیا ہے۔انسان اور شیطان کی معرکہ آرائی آدمؑ کی پیدائش سے شروع ہوئی اور قیامت تک جاری رہے گی اہل ایمان ہمیشہ کتاب وسنت پر عمل پیرا ہو کر اس کی چالوں کو ناکام بناتے رہیں گے جبکہ کفار‘ منافقین اور کمزور ایمان والے شیطانی حربوں وجھانسوں میں آتے رہیں گے۔ شیطانی ہتکھنڈوں‘ گھاتوں اور وارداتوں سے آگاہ رکھنے کے لیے علمائے امت نے ہر دور میں کتاب وسنت کی روشنی میں کتب تالیف کیں تاکہ اہل ایمان واسلام کو اس کے تازیانے سے باخبر رکھ سکیں۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے جسے امام ابن قیم نے عربی زبان میں تالیف کیا۔ یہ کتاب اپنے موضوع پر بہت عمدہ اور نایاب تحریر ہے۔اس کتاب کے افادۂ عام کے لیے اسے اردو ترجمہ کے قالب میں ڈھالا گیا ہے اور آسان‘ سہل اور عام فہم ترجمہ کیا گیا ہے۔اس کتاب میں انسان کو اپنے سب سے بڑے دشمن کے بار...
دنیا میں کوئی انسان یا جماعت ایسی نہ ہو گی جسے تمام لوگوں نے اچھا سمجھا یا کہا ہو۔ البتہ یہ دیکھنا چاہیے کہ کسی انسان یا جماعت کو اچھا یا بُرا کہنے یا سمجھنے والے کا اپنا وزن یا قد کاٹھ کیا ہے؟ کیونکہ دنیا میں ایسے ناقدین بھی جو اللہ عزوجل اور اس کے مصطفین اور اخیار بندوں کے ہاں مچھر کے پَر کے برابر بھی وزن نہیں رکھتے لیکن وہ نفسانیت سے مغلوب ہو کر آسمانِ شریعت کے ستاروں اور ہدایت کے میناروں پر تھوکنے کی کوشش میں اپنا منہ گندا کر لیتے ہیں اور علم وعمل کے پہاڑوں کو ٹکریں مار کر اپنے سر زخمی کروا بیٹھتے ہیں اور ان پہاڑوں کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے ۔اس قدیمی روایت کے مطابق طائفہ منصورہ اہل حدیث کے ساتھ صدیوں سے ایسا ہوتا چلا آ رہا ہے اور ان کے حاسدین ان کے خلاف فضا خراب کرتے چلے آر ہے ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص اسی موضوع پر ہے جس میں طائفہ منصورہ کی حقیقت کو بیان کرنے کی کوشش کی گئی ہے اور متقدمین کے آراء اور تحریروں سے اس بات کو واضح کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔اور طائفہ منصور پر ہونے والے اشکال واعتراضات کو بیان کر کے رد کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اور امام ابن...
ایک آیت قرآنی کے مطابق روح اللہ تعالیٰ کا امر ہے ۔قرآن پاک کی آیات میں یہ بھی ارشاد ہوا ہے کہ انسان ناقابل تذکرہ شئے تھا۔ ہم نے اس کے اندر اپنی روح ڈال دی ہے۔ یہ بولتا، سنتا، سمجھتا، محسوس کرتا انسان بن گیا۔درحقیقت انسان گوشت پوست اور ہڈیوں کے ڈھانچے کے اعتبار سے ناقابل تذکرہ شئے ہے۔ اس کے اندر اللہ کی پھونکی ہوئی روح نے اس کی تمام صلاحیتوں اور زندگی کے تمام اعمال و حرکات کو متحرک کیا ہوا ہے۔جب کوئی مر جاتا ہے تواس کا پورا جسم موجود ہونے کے باوجود اس کی حرکت ختم ہو جاتی ہے۔یعنی حرکت تابع ہے، روح کے۔ درحقیقت روح زندگی ہے اور روح کے اوپر ہی تمام اعمال و حرکات کا انحصار ہے۔ اور جان اور روح آپس میں جُڑی ہوئی ہیں لیکن الگ ہونے کے قابل ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ کتاب الروح ‘‘ شیخ الاسلام ابن تیمیہ کے نامور شاگرد علامہ ابن قیم کی روح کے متعلق تحریر شدہ کتاب ’’ کتاب الروح‘‘ کا اردو ترجمہ ہے مولانا راغب رحمانی نے اس کتا ب کو اردو قال...
ذکر عربی زبان کا لفظ ہے جس کے لغوی معانی یاد کرنا ،یاد تازہ کرنا ،کسی شئے کو بار بار ذہن میں لانا ،کسی چیز کو دہرانا اور دل و زبان سے یاد کرنا ہیں۔ذکر الہٰی یادِ الہٰی سے عبارت ہے ذکر الہٰی کا مفہوم یہ ہے کہ بندہ ہر وقت اور ہر حالت میں۔ اٹھتے بیٹھتے اور لیٹتے اپنے معبود حقیقی کو یاد رکھے اور اس کی یاد سے کبھی غافل نہ ہو۔ ذکر الہٰی ہر عبادت کی اصل ہے تمام جنوں اور انسانوں کی تخلیق کا مقصد عبادت الہٰی ہے اور تمام عبادات کا مقصودِ اصلی یادِ الہٰی ہے ۔کوئی عبادت اور کوئی نیکی اللہ تعالیٰ کے ذکر اور یاد سے خالی نہیں۔مردِ مومن کی یہ پہچان ہے کہ وہ جب بھی کوئی نیک عمل کرے تو اس کا مطمعِ نظر اور نصب العین فقط رضائے الہٰی کا حصول ہو ۔یوں ذکرِ الہٰی رضائے الہٰی کا زینہ قرار پاتا ہے۔ اس اہمیت کے پیش نظر قرآن و سنت میں جابجا ذکر الہٰی کی تاکید کی گئی ہے۔ کثرت ذکر محبت الہٰی کا اولین تقاضا ہے :انسانی فطرت ہے کہ وہ اس چیز کو ہمیشہ یاد کرتا ہے جس کے ساتھ اس کا لگاؤ کی حدتک گہرا تعلق ہو ۔وہ کسی صورت میں بھی اسے بھلانے کے لئے تیار نہیں ہوتا۔ زیر نظر کتاب ’’ الل...