سورۂ اخلاص قرآن کریم کی مختصر اور اہم ترین سورتوں میں شمار ہوتی ہے۔ یہ ایک تہائی قرآنی موضوعات کا احاطہ کرتی ہے اور توحید کا محکم انداز میں اثبات کرتی ہے۔ اس کےشان نزول کے سلسلے میں مسنداحمدمیں روایت ہے کہ مشرکین نے حضورﷺ سے کہا اپنے رب کے اوصاف بیان کرو، اس پر یہ سورۃ نازل ہوئی ۔اور اس سورۃسے محبت جنت میں جانے کا باعث ہے اسی لیے بعض ائمہ کرام نماز میں کوئی سورۃ پڑھ کر اس کے ساتھ سورۃ اخلاص کو ملاکرپڑھتے ہیں صحیح بخاری میں ہے کہ حضورﷺنے ایک لشکر کو کہیں بھیجا جس وقت وہ پلٹے تو انہوں نے آپ ﷺ سے کہا کہ آپ نے ہم پر جسے سردار بنایا تھا وہ ہر نماز کی قرات کے خاتمہ پر سورۃ قل ھواللہ پڑھا کرتے تھے، آپ نے فرمایا ان سے پوچھو کہ وہ ایسا کیوں کرتے تھے؟ پوچھنے پر انہوں نے کہا یہ سورۃ اللہ کی صفت ہے مجھے اس کا پڑھنا بہت ہی پسند ہے ،حضورﷺنے فرمایا انہیں خبر دو کہ اللہ بھی اس سے محبت رکھتا ہے۔اور اسی طر ح ایک دوسری روایت میں ہے کہ ایک انصاری مسجد قبا کے امام تھے،ان کی عادت تھی کہ الحمد ختم کرکے پھر اس سورۃ کو پڑھتے، پھر جونسی سورۃ پڑھنی ہوتی یا جہاں سے چاہتے قرآن پڑھتے۔ایک دن مقتدیوں نے کہا آپ اس سورۃ کو پڑھتے ہیں پھر دوسری سورۃ ملاتے ہیں یہ کیا ہے؟ یاتو آپ صرف اسی کو پڑھئے یا چھوڑ دیجئے دوسری سورۃ ہی پڑھ لیاکریں ،انہوں نے جواب دیا کہ میں تو جس طرح کرتا ہوں کرتا رہوں گا تم چاہو مجھے امام رکھو، کہو تو میں تمہاری امامت چھوڑ دوں..۔ ایک دن حضورﷺان کے پاس تشریف لائے تو ان لوگو ں نے آپ سے یہ واقعہ بیان کیا۔ آپ نے امام صاحب سے کہا تم کیوں اپنے ساتھیوں کی بات نہیں مانتے اور ہر رکعت میں اس سورت کو کیوں پڑھتے ہو؟ وہ کہنے لگے یا رسول اللہﷺمجھے اس سورت سے بڑی محبت ہے۔آپ نے فرمایا اس کی محبت نے تجھے جنت میں پہنچا دیا۔اور یہ سورت ایک تہائی قرآن کی تلاوت کے برابر ہے جیسا کہ صحیح بخاری میں ہے کہ رسول اللہ ﷺنے اپنے اصحاب سے فرمایا کیا تم سے یہ نہیں ہوسکتا کہ ایک رات میں ایک تہائی قرآن پڑھ لو... تو صحابہ کہنے لگے بھلا اتنی طاقت تو ہر ایک میں نہیں آپ نے فرمایا قل ھو اللہ احد تہائی قرآن ہے۔اور اسی طرح جامع ترمذی میں ہے کہ رسول مقبول ﷺنے صحابہ سے فرمایا جمع ہو جاؤ میں تمہیں آج تہائی قرآن سناؤں گا، لوگ جمع ہو کر بیٹھ گئے آپ گھر سے آئے سورۃ قل اللہ احد پڑھی اور پھر گھر چلے گئے اب صحابہ میں باتیں ہونے لگیں کہ وعدہ تو حضورﷺکا یہ تھا کہ تہائی قرآن سنائیں گے شاید آسمان سے کوئی وحی آگئی ہو اتنے میں آپ پھر واپس آئے اور فرمایا میں نے تم سے تہائی قرآن سنانے کا وعدہ کیا تھا، سنو یہ سورت تہائی قرآن کے برابر ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’تفسیر سورۃ اخلاص‘‘شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ کی سورۃ اخلاص کی عربی تفسیر کا ترجمہ ہے اس کے ترجمہ کی سعادت محترم جناب مولانا غلام ربانی نے حاصل کی ہے ۔اس سورۃ اخلاص کی تفسیر میں خالص توحید کومدلل انداز میں پیش کیا گیا ہے ۔اور اس میں عیسائیت، مادہ پرستی، ہندوازم، قدریت، جہمیت اور رافضیت جیسے باطل نظریات پر کڑی تنقید بھی ہے۔چند آیات کی تفسیر میں قرآن وسنت کے بے شمار نئے نئے نکات ومعارف کا انکشاف ہے۔یہ کتاب اہل علم کے لیے ایک بے نظیر علمی خزانہ ہے ۔مکتبہ نذریہ ،لاہور نے اسے 1979ء میں اسے حسن طباعت سے آراستہ کیاتھا۔(م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
پیش لفظ |
3 |
سورہ اخلاص |
5 |
الصمد کی تفسیر |
6 |
سید کی تفسیر |
12 |
سیدوصمد میں معنوی مماثلت |
12 |
اشتقاق کی تین قسمیں |
18 |
صبر کے معنی |
20 |
لفظ احد کااستعمال |
22 |
خروج کلام کی تصریح |
25 |
ولادت کے معنی |
26 |
حیوان متوالد وحیوان متولد |
30 |
تماثل اجسام وجواہر منفردہ |
31 |
اثبات صانع کے دلائل |
33 |
کیفیت معاد |
33 |
معانی اعادہ پر بحث |
45 |
حقماق کی آگ کسی مادے سے بنتی ہے |
54 |
تولد مسیح کے دواصلل |
55 |
تولد نارکےدواصل |
57 |
واحد الاصل مخلوق پر تولد طلاق نہیں ہوسکتا |
59 |
عیساییت کی تردید |
70 |
صفہ اللہ سے مراد بن اللہ نہیں لی جاسکتی |
70 |
تولد علم سے استدلال |
79 |
امراللہ کی تشریح |
83 |
روح القدس کی تعبیرات |
84 |
عقیدہ قدم عالم کی تردید |
87 |
کفار عرب ومشرکین یونان ہندوتاتاز کامقابلہ |
93 |
جسم بار ی پر بحث |
97 |
صفات بار ی تعالی پر بحث |
99 |
امام احمد بن حنبل کادلگداز خطبہ |
101 |
بعثت انبیاء کامقصد |
108 |
سلف صالحین او رجدید علم کلام |
109 |
قرآن میں کوئی بات عقل کے مخالف نہیں |
112 |
تکلیف بعدالموت کے دلائب |
114 |
کشف ساق کی تفسیر |
115 |
اختلاف رحمت اور نزاع مذموم |
117 |
لفظ جسم کی لغوی واصطلاحی تحقیق |
120 |
ترکیب اجسام کی ابطال |
122 |
تماثل اجسام کی ابطال |
123 |
مسئلہ تماثل اور ترکیب اجسام میں اختلاف |
127 |
جوہر فرد اور سلف اسلام |
129 |
دور تکلم وتضلف کی بدعت |
131 |
اللہ تعالی سے نقائص ممتنع ہیں |
132 |
تحیز ہ جہت اور ذات بار ی تعالی |
134 |
حدوت اجسام اور تصورات نفس |
134 |
جواہر عقیہ کاخارج میں کوئی وجود نہیں |
135 |
فلاسفہ کے نزدیک حرکت کاسبب |
136 |
کلمۃ الحق ارید الباطن |
140 |
تکذیب حق کاباعث |
143 |
جاہل متکلمین اور فتنہ تفلست |
145 |
تحیز کی لغوی تحقیق |
150 |
تحیز ملائکہ وارواج کی متعلق سلف کے رائے |
152 |
ابو عبداللہ رازی کارجوع |
153 |
بدن کے ساتھ نفس ناطقہ کاتعلق |
155 |
متبعین ارسطو او رحددث عالم |
158 |
توحید کے پردے میں الحاد کی اشاعت |
159 |
صحابہ کرام حفظ قرآن بر علم معانی کی ترجیج دیتے تھے |
160 |
لفظ تاویل کے مختلف معنی |
167 |
تاویل سےکیا مراد ہے |
172 |
علیکم انفسکم کی تاویل کامحل |
182 |
متشابہ کی دوقسمیں |
193 |
باری تعالی فعل عبث سےمنز ہ ہے |
214 |
اسلام میں تاویل صحیح کامقام |
220 |
اہل لغت کےوقول وفعل میں تناقص |
231 |
تاولات باطلہ کےخلاف احمد بن حنبل کاجہاد |
235 |
فتنہ اختراع الفظ مجملہ |
238 |
حروف مقطعات پر بحث |
242 |
ہر ایک چیز کے چاروجود |
250 |
قرآن کریم پر تدبر کرنے کی تاکید |
256 |
لفظ امی کی تشریح |
265 |
امی کے معنی فقہاکی اصطلاح میں |
268 |
عدم علم کتاب امم معتوبہ سابقہ کی سنت ہے |
276 |
کتاب وسنت خلاف عقل نہیں ہے |
277 |
فرق باطلہ کی تفصیل اورن کے مدراج ضلالت |
279 |
منکر نی اسماء وصفات بر بحث |
283 |
سورۃ اخلاص کاسبب نزول |
285 |
بت پر ستی کی ابتداء |
289 |
گمراہ مشائخ کی قسمیں |
291 |
محض وقوف عرفات خداکی عبادت نہیں ہے |
295 |
قبروں میں تماز پڑھنے کی ممانعت کیوں |
297 |
فتنہ آثار ومشاعداسوہ سلف |
299 |
متابعت صحیحہ کی تعریف |
204 |
مساجد تلامذ ارو مسججد قبا |
306 |
کسی فعل کی شروعیت کےلیے قصد شارع شر ط ہے |
311 |
الکل وشراب ارو ابتاع رسو ل اللہ |
314 |
صلوۃ فتر کی شروعیت |
319 |
عمرو قضا میں حکم رمل فی الطوف کی لم |
320 |
لفظ نسک کی تحقیق |
325 |
کیا علاج بالاحتجام مسنون ہے |
329 |
آیات حرب اور اتباع سنت |
330 |
تقسیم مغائم میں مصالح ملت کی لحاظ |
340 |
بت پر ستی کی ابتداء |
241 |
قبروں میں نماز پڑژھنے کی ممانعت کیوں |
242 |
اکل وشراب اور اتباع |
243 |
لفظ نسک کی تحقیق |
244 |