افراط و تفریط کے اس دور میں اگر ایک طرف مغربی تہذیب نے پوری زندگی کو کھیل کود بنا دیا ہے تو دوسری طرف بعض دین دار حلقوں نے اپنے طرز عمل سے اس تصوّر کو فروغ دیا ہے کہ اسلام صرف عبادات اور خوف و خشیت کا نام ہے جس میں کھیل، تفریح ، خوشدلی اور زندہ دلی کا کوئی گزر نہیں۔ زیر تبصرہ کتاب دراصل مصنف کی چند تقاریر اور موضوع سے متعلق ایک تفصیلی فتوٰی کا مجموعہ ہے۔جس میں تفریح اور کھیل کود کی شرعی حدود کو نہایت مدلل انداز میں بیان کیا گیا ہے۔ نیز لہو و لعب کو تفریح کا نام دینے والوں کا بھرپور رد بھی ہے اور جائز و مثبت تفریح کی اسلام میں پائی جانے والی حوصلہ افزائی کا بھی زبردست بیان ہے۔
ادب ہر کام کے حسن کا نام ہے اور سایۂ ادب میں جو الفاظ نکلیں وہ جادو سے زیادہ اثر رکھتے ہیں کیونکہ ادب ایک روشنی ہے جس سے زندگی کی تاریکیاں ختم ہوتی ہیں ۔ ادب ایک الۂ اصلاح ہے جس سے زندگی کی نوک پلک سنور تی ہے ۔ ادب ایک دوا ہے جس سے مزاج کے ٹیڑھے پن کا مکمل خاتمہ ہوتا ہے، ادب ایک جوہر ہے جس شخصیت میں پختگی آتی ہے اور ادب ایک ایسا آب حیات ہے کہ جو جی بھر کر پی لے وہ زندگی کاسفر کامیابی سے کرتے ہوئےپیاس محسوس نہیں کرتا ، بلکہ تروتازہ چہرہ لےکر اپنے خالق ومالک کے حضور پیش ہوجاتا ہے۔لیکن آج لوگ دنیا کے ااقتدار کی توبہت فکر کرتے ہیں مگر ذاتِ الٰہ کی فکر سے غافل ہیں ۔اپنے آداب کےلیے ہزاروں جتن ہوتے ہیں مگر شہنشاہ کائنات کے آداب کوبروئے کار لانے کےلیے حددرجہ غفلت کی جاتی ہے اورتاریخ اس بات پر شاہد ہے کہ جب خودی کوخالق کےآداب پرمقدم کردیا جائے تو تباہی وبربادی کےسیلاب سے بچنا مشکل ہی نہیں بسا اوقات ناممکن ہوجاتاہے بعینہ یہی کیفیت آج امت مسلمہ کی ہے ۔کسی کے دربار میں بغیر آداب کے رونا فضول ہے تو پھر شہنشاہ کائنات کے سامنے آداب کاخیال رکھنا کس قدر ضروری ہے۔ انسانیت ک...
گفتگو ایک ایسا عمل ہے جس کی وجہ سے انسان لوگوں کے دل میں اتر جاتا ہے یا لوگوں کے دل سے اتر جاتاہے۔ دل اور زبان انسانی جسم کے سب سے اہم دو حصے ہیں۔ زبان دل کی ترجمان ہے اس لیے اس کی اہمیت اور بھی زیادہ ہے۔ آدمی کی گفتگو ہی اس کاعیب و ہنر ظاہرکرتی ہے۔ گفتگو کرتے وقت زبان سے وہی گفتگو کریں جس کا مقصد خیر ہو، کسی کی غلطی کی اصلاح کرتے وقت حکمت کومد نظر رکھیں، اگر مخاطب کو کوئی بات سمجھ میں نہ آئے تو ضرورت کے تحت دہرائیں۔ ناحق اور بے جا بحث کرنے سے، حق پر ہونے کے با وجود لڑائی جھگڑے، درمیان میں بات کاٹنے سے، غیبت و چغلخوری اور لگائی بجھائی، جھوٹ او ر خلاف حقیقت کوئی بات کہنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔ نیز آداب گفتگو میں سے یہ بھی ہےکہ مخاطب کی بات کو غور سے سنیں اسے بولنے کاموقعہ دیں، درمیان میں اس کی بات نہ کاٹیں اور ادھر ادھر توجہ کرنے کی بجائے اس کی طرف پوری توجہ رکھیں۔ نبی کریم ﷺ نے گفتگو کے آداب کو بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ جب تین لوگ ایک جگہ اکٹھے بیٹھے ہوں تو ان میں سے دو آپس میں کھسر پھسر نہ کریں اس سے تیسرے کی دل شکنی ہوگی۔ زیر تبصرہ کتاب &...
انسان کی خصلت ہے کہ وہ نسیان سے محفوظ نہیں رہ سکتا۔ اس کے تحت وہ دانستہ یا نادانستہ گناہ کر بیٹھتا ہے ۔ بہترین انسان وہ ہے جسے گناہ کے بعد یہ احساس ہو جائے کہ اس سے غلطی ہوگئی ہے ۔ اگر اس نے توبہ نہ کی تویہ غلطی اس کے خالق ومالک کو اس سے ناراض کردے گی۔ اس سےاپنے معبود ومالک کی ناراضگی کسی صورت بھی برداشت نہیں ہوتی۔ اسی لیے وہ فوری طور پر اللہ کریم کے دربار میں حاضر ہوکر گڑگڑاتا ہے اور وہ آئندہ ایسے گناہ نہ کرنے کا پکا عزم کرتےہوئے توبہ کرتا ہے کہ اے مالک الملک اس مرتبہ معاف کردے آئندہ میں ایسا کبھی نہ کروں گا۔گناہ کے بعد ایسے احساسات اور پھر توبہ کے لیے پشیمانی وندامت پر مبنی یہ عمل ایک خوش نصیب انسان کےحصہ میں آتا ہے۔ جب کہ اس جہاںمیں کئی ایسے بدنصیب سیاہ کار بھی ہیں جن کوزندگی بھر یہ احساس نہیں ہوتا کہ ان کا مالک ان سے ناراض ہوچکا ہے اور وہ ہیں کہ دن رات گناہ کرتے چلےجاتےہیں اور رات کوگہری نیند سوتے ہیں یا مزید گناہوں پر مبنی اعمال میں مصروف رہ کر گزار دیتے ہیں۔جبکہ اللہ کریم اس وقت پہلے آسمان پر آکر دنیا والوں کوآواز دیتا ہے کہ: اے دنیاوالو! ہےکوئی جو م...
بہترین انسان وہ ہے جسے گناہ کے بعد یہ احساس ہو جائے کہ اس سے غلطی ہوگئی ہے ۔ گناہ کے بعد ایسے احساسات اور پھر توبہ کے لیے پشیمانی وندامت پر مبنی یہ عمل ایک خوش نصیب انسان کےحصہ میں آتا ہے۔ جب کہ اس جہاںمیں کئی ایسے بدنصیب سیاہ کار بھی ہیں جن کوزندگی بھر یہ احساس نہیں ہوتا کہ ان کا مالک ان سے ناراض ہوچکا ہے اور وہ ہیں کہ دن رات گناہ کرتے چلےجاتےہیں اور رات کوگہری نیند سوتے ہیں یا مزید گناہوں پر مبنی اعمال میں مصروف رہ کر گزار دیتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے حضرتِ انسان پر بہت بڑا احسان کیا کہ انسان سے سرزد ہونے والے گناہوں کی معافی کے لیے ایسے نیک اعمال کی کی ترغیب دلائی ہے کہ جس کے کرنے سےانسان کے زندگی بھر کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔احادیث مبارکہ میں ان اعمال کی تفصیل موجود ہے اور بعض اہل علم نے اس موضوع پر مستقل کتب بھی تصنیف کی ہیں۔ زیرتبصرہ کتابچہ ’’ گناہوں کو مٹانے اور جنت میں لیجانے والے اعمال و کلمات ‘‘ محترم جناب طلحہ بن خالد، زبیر بن خالد، اور عثمان بن خالد ان تینوں نے مل کر مدون کی ہے ۔۔اس کتاب میں انہوں نے حسن کمال کے ساتھ کتاب وسن...
انسان کی خصلت ہے کہ وہ نسیان سے محفوظ نہیں رہ سکتا۔ اس کے تحت وہ دانستہ یا نادانستہ گناہ کر بیٹھتا ہے۔ بہترین انسان وہ ہے جسے گناہ کے بعد یہ احساس ہو جائے کہ اس سے غلطی ہوگئی ہے۔ اگر اس نے توبہ نہ کی تویہ غلطی اس کے خالق و مالک کو اس سے ناراض کردے گی۔ اس سےاپنے معبود ومالک کی ناراضگی کسی صورت بھی برداشت نہیں ہوتی۔ اسی لیے وہ فوری طور پر اللہ کریم کے دربار میں حاضر ہو کر گڑگڑاتا ہے اور وہ آئندہ ایسے گناہ نہ کرنے کا پکا عزم کرتے ہوئے توبہ کرتا ہے کہ اے مالک الملک اس مرتبہ معاف کردے آئندہ میں ایسا کبھی نہ کروں گا۔ گناہ کے بعد ایسے احساسات اور پھر توبہ کے لیے پشیمانی وندامت پر مبنی یہ عمل ایک خوش نصیب انسان کےحصہ میں آتا ہے۔ جب کہ اس جہاںمیں کئی ایسے بدنصیب سیاہ کار بھی ہیں جن کوزندگی بھر یہ احساس نہیں ہوتا کہ ان کا مالک ان سے ناراض ہو چکا ہے اور وہ ہیں کہ دن رات گناہ کرتے چلے جاتے ہیں اور رات کوگہری نیند سوتے ہیں یا مزید گناہوں پر مبنی اعمال میں مصروف رہ کر گزار دیتے ہیں۔جبکہ اللہ کریم اس وقت پہلے آسمان پر آکر دنیا والوں کو آواز دیتا ہے کہ: اے دنی...
جس طرح انسان کا بدن مختلف اعضاء سے مل کر بناہے اوران اعضاء کے درمیان فطری رابطہ موجود ہے اسی طرح معاشرہ بھی چھوٹے بڑے خاندانوں سے مل کر بنتاہے ۔جب کسی خاندان کے افراد میں اتحاد اور یگانگت ہوتی ہے تو اس سے ایک مضبوط اور سالم معاشرہ بنتا ہے ۔اس کے بر خلاف اگر ان افرادمیں اختلاف ہو تو معاشرے کا پہیہ پورا نہیں گھومتا اورتشتت و پراگندگی کا شکار ہوجاتا ہے ۔ گھر یا خاندان ہی قوم کا خشت اول ہے۔ خاندان ہی وہ گہوارا ہے جہاں قوم کے آنے والے کل کے معمار‘ پاسبان پرورش پاتے ہیں۔ گھر ہی وہ ابتدائی مدرسہ ہے جہاں اخلاق و کردار کی جو قدریں (خواہ) اچھی ہوں یا بری‘ بلند ہوں یا پست دل و دماغ پر نقش ہوجاتی ہیں اور ان کے نقوش کبھی مدھم نہیں پڑتے۔ اس لئے اسلام گھر کے ماحول کو خوشگوار بنانے کے لئے مبہم نصیحتوں پر اکتفا نہیں کرتا بلکہ اس کے لئے واضح اور غیر مبہم قاعدوں اور ضابطوں کا یقین بھی کرتا ہے۔ عورت خاندانی نظام کی وہ اکائی ہے جس کے بغیر خاندان کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔لیکن افسوس کہ آج کی عورت بے شمار ایسے مسائل کی شکار ہو چکی ہے جو اس کے گھر کو تباہ وبرباد کر...
اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے،جو اپنے پیرو کاروں کو ہر شعبہ حیات میں راہنمائی فراہم کرتا ہے۔اسلام گھر بسانے ،اسے جنت کدہ بنانے ،بیوی اور بچوں کے حقوق ادا کرنے ،اولاد کی اچھی تربیت کرنے ،ہمسائیوں کا خیال رکھنے ،شوہر کی خدمت کرنے ،گھریلو سامان اور اپنی عزت کی حفاظت کرنے سمیت ایک بہترین اسلامی گھر کے تمام اصول بتاتا ہے۔اگر اسلام کے ان بتائے ہوئے اصولوں پر عمل کر لیا جائے تو یہ دنیا انسان کے جنت بن جاتی ہے اور اگر ان عمل نہ کیا جائے تو یہ دنیا انسان کے لئے جہنم کدے کا منظر پیش کرنا شروع کر دیتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " گھر گھر ہستی"معروف مبلغہ داعیہ،مصلحہ،مصنفہ کتب کثیرہ اور کالم نگار محترمہ ام عبد منیب صاحبہ تصنیف ہے ۔ جس میں انہوں نے بڑے ہی خوبصورت انداز میں ایک اسلامی گھر میں انجام دی جانے والی تمام ضرورتوں اور شرعی احکام کو جمع فرما دیا ہے۔یہ کتاب دراصل ان مختلف مضامین پر مشتمل ہے جو مختلف رسائل میں لکھے یا خواتین کے احساس دلانے پر سپرد قلم کر دیئے گئے۔اللہ نے ان کو بڑا رواں قلم عطا...
ہر مسلمان کو برکت کی معرفت اور اس کے اسباب وموانع کی پہچان حاصل کرنی چاہئے، تاکہ وہ اپنی زندگی میں ایسی عظیم خیر کو حاصل کر سکےاور ایسے تمام اقوال وافعال سے اجتناب کر سکے جو مسلمان کے وقت، عمر، تجارت اور مال وعیال میں برکت کےحصول میں رکاوٹ بنتے ہیں۔ہر قسم کی خیر وبرکات کا حصول قرآن وسنت کی تعلیمات کے ذریعے ہی سے ممکن ہے، کیونکہ جس ذات بابرکات نے انسانوں کو پیدا کیا ہے، اسی نے وحی کے ذریعے سے انہیں آگاہ کیا ہے کہ کون سے راستے پر چلنے والے لوگ برکت ورحمت کے مستحق ہوتے ہیں اور کس راستے کے راہی نقمت ونحوست کے سزاوار ٹھہرتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب" ھم اپنے مال، وقت اور زندگی میں برکت کیسے حاصل کریں؟"محترم ڈاکٹر امین عبد اللہ الشقاوی کی عربی تصنیف ہے، جس کا اردو ترجمہ محترم حافظ محمد عمر صاحب نے کیا ہے۔اس کتاب میں برکت کے اسباب وموانع پر روشنی ڈالی گئی ہے اور قرآن وسنت کی روشنی میں بیان کیا گیاہے کہ آج ہم اپنے وقت، زندگی، مال اور معاملات میں کس طرح برکت حاصل کر سکتے ہیں؟اور وہ کون سے اسباب ہیں جن کو بروئے کار لا کر ہم اپنی زندگی میں برکات وخیرا...
اسلامی نظامِ معاشرت میں اہل خانہ کواشیائے ضرورت مہیا کرناسرپرست مرد کی ذمہ داری ہے ،اس لیے ہرمرد کوحصول معاش کےلیے جائز اورناجائزذرائع کاعلم حاصل کرنا چاہیے۔یہ اس کی ذمہ داری بھی اور ضرروت بھی۔کیونکہ اسلام نے انسان کوآزاد نہیں چھوڑ دیا کہ وہ جانوروں کی طرح جو جی چاہے ،جہاں سے جی میں آئے ،جب من میں آئے چرتا پھرے بلکہ اسے ان ضابطوں کاپابند کیا ہے جو اس کی اپنی انسانیت ،ایمانی اقدار ، اور روحانی حیات کےلیے بھی لازمی ہیں۔ان میں پہلا ضابطہ یہ ہےکہ غذا یا دیگر اشیائے ضرورت جس ذریعے سے حاصل کی جائیں وہ ذریعہ جائز اور حلال ہو۔کیونکہ اگر ناجائز ذرائع سے ضررویاتِ زندگی حاصل کی جائیں تو عبادات بے اثر ہوجاتی ہیں۔اس لیے ایک تاجر کےلیے ضروری ہے کہ وہ خرید وفروخت کے اسلامی احکام سے اگاہی حاصل کرےاور اسے معلوم ہوکہ ناپ تول کیا چیز اوراس کے احکام کیاہیں،سودکیا ہے ؟ اوراس کی کون کون سی صورتیں ہیں ۔اور ایک ملازم یا آفیسر کےلیے ضروری ہےکہ وہ رشوت اورہدیہ کے فرق کوجانتا ہو۔اور اسی طرح مزدور کےلیے ضروری ہےکہ وہ شرعی احکام کے مطابق اس بات سے واقف ہو کہ مزدور اور مزدوری کرنے والے...
اللہ تبارک وتعالیٰ کے تنہالائقِ عبادت ہونے ، عظمت وجلال اورصفاتِ کمال میں واحد اور بے مثال ہونے اوراسمائے حسنیٰ میں منفرد ہونے کا علم رکھنے اور پختہ اعتقاد کےساتھ اعتراف کرنے کانام توحید ہے ۔توحید کے اثبات پر کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺ میں روشن براہین اور بے شمار واضح دلائل ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نےانسان کی تخلیق کا مقصد اپنی عبادت اوروحدانیت کا اقرار بتایا ہے ، اسی مقصد کے لیےدنیا میں انبیاء ورسل اور کتب وصحف بھیجے گئے تاکہ لوگ ان کی رہنمائی میں راہ توحید پر گامزن ہو کر شیطان کےدام میں گرفتار ہونے سے محفوظ رہ سکیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ ہمارے ہمسفر بنیں ‘‘ ڈاکٹر محمد عبد الرحمن العریفی ﷾ کی عربی کتاب ’’إركب معنا ‘‘کا سلیس اردو ترجمہ ہے جس میں انہوں نے نہایت دلنشیں او رمؤثر اسلوب نگارش کا انتخاب کرتے ہوئے عقیدۂ توحید کو بڑے حسین پیرائے میں واقعاتی اسلوب میں بیان کیا ہے ۔ اور اقوام سابقہ کی ضلالت کے اسباب کا تذکرہ بھی کیا ہے نیز اس کتاب میں امت مسلمہ میں شرک کےمختلف مظاہر کے عوامل کا ذکر بھی ہے ۔اس کا مطالعہ ان لوگوں کے...
شریعتِ اسلامیہ میں دینی احکام ومسائل پر عمل کی تاکید کے ساتھ ساتھ ان اعمال کی فضیلت وثواب بیان کرتے ہوئے انسانی نفوس کو ان پر عمل کرنے کے لیے انگیخت کیا گیا ہے ۔یہ اعمال انسانی زندگی کے کسی بھی گوشہ سے تعلق رکھتے ہوں خواہ مالی معاملات ہوں، روحانی یا زندگی کے تعبدی معاملات مثلاً نماز، روزہ، حج زکوٰۃ ودیگر عباداتی امور۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو یہ اعلیٰ مقام دینے کے لیے کتنے ہی چھوٹے چھوٹے اعمال کا اجر قیام ، صیام، حج وعمرہ اور جہاد فی سبیل اللہ جیسی بڑی بڑی عبادات کے اجر کے برابر قراردیا ہے ۔ زیر نظر کتاب’’یہ اعمال اپنائیں اور حج کا ثواب پائیں‘‘ محترم جناب غلام مصطفیٰ کی مرتب شدہ ہے ۔مرتب موصوف نے اس میں قرآن وسنت کی روشنی میں چند ایسے اعمال ،افعال او ر عبادات کا تذکرہ کیا ہے۔جن کو اپنانے اور بجا لانے سے ایک مسلم ومومن اپنے گھر اور وطن میں رہتے ہوئے بن کچھ خرچ کیے اور بغیر سفر کی زحمت ومشقف اٹھائے حج بیت اللہ کا ثواب یا عمرہ ادا...