موت ایک ایسی حقیقت ہے جس پر ہر شخص یہ یقین رکھتا ہے کہ اس سےدوچار ہونا اوراس کا تلخ جام پینا ضروری ہے یہ یقین ہر قسم کےکھٹکے وشبہے سے بالا تر ہے کیونکہ جب سے دنیا قائم ہے کسی نفس وجان نے موت سے چھٹکارا نہیں پایا ہے۔کسی بھی جاندار کے جسم سے روح نکلنے اور جداہونے کا نام موت ہے۔ہر انسان خواہ کسی مذہب سے وابستہ ہو یا نہ ہو اللہ یا غیر اللہ کو معبود مانتا ہو یا نہ مانتا ہو اس حقیقت کو ضرور تسلیم کرتا ہےکہ اس کی دنیا وی زندگی عارضی وفانی ہےایک روز سب کو کچھ چھوڑ کر اس کو موت کا تلخ جام پینا ہے گویا موت زندگی کی ایسی ریٹائرمنٹ ہےجس کےلیے کسی عمر کی قید نہیں ہے اور اس کےلیے ماہ وسال کی جو مدت مقرر ہے وہ غیر معلوم ہے۔ہر فوت ہونے والے انسان خواہ وہ مومن ہے یا کافر کو موت کے بعد دنیا وی زندگی کی جزا وسزا کے مرحلے گزرنا پڑتا ہے۔یعنی ہر فوت ہونے والے کے اس کی زندگی میں اچھے یا برے اعمال کے مطابق کی اس کی جزا وسزا کا معاملہ کیا جاتا ہے۔موت کے وقت ایمان پر ثابت قدمی ہی ایک مومن بندے کی کامیابی ہے ۔ لیکن اس وقت موحد ومومن بندہ کے خلاف انسان کا ازلی دشمن شیطان...
دین اسلام میں زندگی اور موت سے متعلقہ تمام معاملات کی رہنمائی فرما دی گئی ہے تاکہ ہر شخص جہاں دنیوی زندگی امن و راحت کے ساتھ گزارے اسی طرح اخروی زندگی میں بھی فوز و فلاح اس کا مقدر ٹھہرے۔ اسی کے پیش نظر مولانا محمد صادق سیالکوٹی نے یہ کتاب ترتیب دی ہے جس میں انسان کے اخروی سفر کے حوالے سے نگارشات پیش کی ہیں تاکہ لوگوں کو بدعات و ضلالتوں سے نکال کر اسوہ رسول کے تابع کیا جا سکے۔ کیونکہ اس وقت معاشرے میں تجہیز و تکفین اور جنازہ و قبور کے حوالہ سے بہت سی بدعات اور من گھڑت قصے مشہور ہیں۔ اس کتاب کے مطالعے سے قارئین ان حقوق سے آگاہ ہوں گے جو زندوں کے ذمہ مردوں کے ہوتے ہیں اور ان کو ادا کر کے خدا کے ہاں سرخرو ہوں گے وہیں سنت رسول کے مطابق تجہیز و تکفین مردوں کی مغفرت اور بخشش کا باعث ہو گی۔ (ع۔م)
موت ایک ایسی حقیقت ہے جس پر ہر شخص یہ یقین رکھتا ہے کہ اس سےدوچار ہونا اوراس کا تلخ جام پینا ضروری ہے یہ یقین ہر قسم کےکھٹکے وشبہے سے بالا تر ہے کیونکہ جب سے دنیا قائم ہے کسی نفس وجان نے موت سے چھٹکارا نہیں پایا ہے۔کسی بھی جاندار کے جسم سے روح نکلنے اور جداہونے کا نام موت ہے۔ہر انسان خواہ کسی مذہب سے وابستہ ہو یا نہ ہو اللہ یا غیر اللہ کو معبود مانتا ہو یا نہ مانتا ہو اس حقیقت کو ضرور تسلیم کرتا ہےکہ اس کی دنیا وی زندگی عارضی وفانی ہےایک روز سب کو کچھ چھوڑ کر اس کو موت کا تلخ جام پینا ہے گویا موت زندگی کی ایسی ریٹائرمنٹ ہےجس کےلیے کسی عمر کی قید نہیں ہے اور اس کےلیے ماہ وسال کی جو مدت مقرر ہے وہ غیر معلوم ہے۔انسان کی ولات اور وفات کے درمیان کا وقفہ وجود ابن آدم کااہم ترین وقفہ ہے اللہ تعالیٰ نے اسے یہ زندگی دکے آزمانا چاہا ہےکہ وہ خیر وشر کے دونوں راستوں میں کس پر چلتا ہے وہ اپنے پیدا کرنےوالے کی عبادت کرتا ہےاوراس کی خوشنودی کے کام کرتا ہےیا سرکش ونافرمان بن کر اپنی زندگی گزارتا ہےاور کفر وشرکی راہ اختیارکرتا ہے۔اس لیےہر فوت ہونے والے انسان خواہ وہ مومن ہ...
عقیدہ توحید ایک مسلمان کی سب سے بڑی میراث ہےاگر اسی میں خلل واقع ہو جائے تو نجات کا راستہ مشکل ہی نہیں ناممکن نظر آتا ہے۔ ایک لاکھ چوبیس ہزار کے قریب برگزیدہ پیغمبر اپنی پوری زندگی اسی کے پرچارک رہے ۔ سلسلہ نبوت کے اختتام کے بعد ان کے وارثین علماء کرام بڑی جانفشانی کے ساتھ عقیدہ توحیدکا علم بلند کرتے ہوئے استحقاق حق اور ابطال باطل کر رہے ہیں۔ زیر مطالعہ کتاب حافظ زبیر علی زئی اور دیوبندی مکتبہ فکر کے حامل عالم حافظ نثار احمد الحسینی کے مابین ہونے والی خط و کتابت پر مشتمل ہے۔ حافظ زبیر علی زئی نے اپنے خطوط میں بیسیوں جید علمائے دیوبند کی ایسی عبارتیں نقل کی ہیں جن سے ثابت ہو تا ہے کہ دیوبند مکتبہ فکر عقیدہ وحدت الوجود کا قائل ہے۔ حافظ نثار احمد الحسینی نے ان خطوط کا جواب دینے کی اپنی سی کوشش کی ہےلیکن حافظ زبیر علی زئی کے ٹھوس اعتراضات اور دلائل کے سامنے حافظ نثار کے جوابات دلائل سے عاری نظر آتے ہیں۔ علاوہ ازیں کتاب میں بدعتی کے پیچھے نمازپڑھنے کے حکم کے ساتھ ساتھ دیگر علمی فوائد کو صفحہ قرطاس پر بکھیرا گیا ہے۔
اس دنیا کی سب سے بڑی حقیقیت یہ ہے کہ ہر انسان نے موت کا سامنا کرنا ہے۔ جو دراصل ایک نہ ختم ہونے والی زندگی کا نقطہ آغاز ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے انسان اپنی زندگی میں موت کے مراحل کو ذہن میں رکھے اور اپنے آپ کو اس کے لیے تیار رکھے۔ اپنے اعزا و اقربا کی وفات پر مسنون انداز میں تجہیز و تکفین کا اہتمام کرے اور اس نہج پر اپنے بچوں کی تربیت کرے۔ ہمارے ہاں عام طور پر کسی کی وفات پر ایسی ایسی بدعات و جاہلانہ رسومات دیکھنے میں آتی ہیں کہ الامان والحفیظ۔ یوٹیوب پر ایسی ویڈیوزموجود ہیں کہ ڈھول کی تھاپ اور بھنگڑوں کے جلو میں میت کو قبرستان پہنچایا جا رہا ہے۔ زیر مطالعہ کتاب میں ’موت سے قبر تک‘ کے تمام معاملات کو کتاب و سنت کی خالص تعلیمات کی روشنی میں بیان کیا گیا ہے۔ جنازہ و دفن کے مراحل کو تصاویر کے ساتھ واضح کیا گیا ہےاور جنازہ میں پڑھی جانے والی دعائیں بھی شامل اشاعت ہیں۔ علاوہ بریں میت کے لیے ایصال ثواب کا مسنون طریقہ بھی ذکر کر دیا گیا ہے۔ (ع۔م)
زندگی ایک سفر ہے اور انسان عالم بقا کی طرف رواں دواں ہے ۔ ہر سانس عمر کو کم اور ہر قدم انسان کی منزل کو قریب تر کر رہا ہے ۔ عقل مند مسافر اپنے کام سے فراغت کے بعد اپنے گھر کی طرف واپسی کی فکر کرتے ہیں ، وہ نہ پردیس میں دل لگاتے اور نہ ہی اپنے فرائض سے بے خبر شہر کی رنگینیوں اور بھول بھلیوں میں الجھ کر رہ جاتے ہیں ہماری اصل منزل اور ہمارا اپنا گھر جنت ہے ۔ ہمیں اللہ تعالیٰ نے ایک ذمہ داری سونپ کر ایک محدود وقت کیلئے اس سفر پر روانہ کیا ہے ۔ عقل مندی کا تقاضا تو یہی ہے کہ ہم اپنے ہی گھر واپس جائیں کیونکہ دوسروں کے گھروں میں جانے والوں کو کوئی بھی دانا نہیں کہتا۔انسان کوسونپی گئی ذمہ داری اورانسانی زندگی کا مقصد اللہ تعالیٰ کی عبادت کرکے اللہ تعالیٰ کو راضی کرنا ہے ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے :وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنْسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ مَا أُرِيدُ مِنْهُمْ مِنْ رِزْقٍ وَمَا أُرِيدُ أَنْ يُطْعِمُونِ إِنَّ اللَّهَ هُوَ الرَّزَّاقُ ذُو الْقُوَّةِ الْمَتِين (الذاریات58)” اور میں نے جنوں اور انسانوں کو صرف اس لئے پیدا کیا ہے کہ...
زندگی ایک سفر ہے اور انسان عالم بقا کی طرف رواں دواں ہے ۔ ہر سانس عمر کو کم اور ہر قدم انسان کی منزل کو قریب تر کر رہا ہے ۔ عقل مند مسافر اپنے کام سے فراغت کے بعد اپنے گھر کی طرف واپسی کی فکر کرتے ہیں ، وہ نہ پردیس میں دل لگاتے اور نہ ہی اپنے فرائض سے بے خبر شہر کی رنگینیوں اور بھول بھلیوں میں الجھ کر رہ جاتے ہیں ہماری اصل منزل اور ہمارا اپنا گھر جنت ہے ۔ ہمیں اللہ تعالیٰ نے ایک ذمہ داری سونپ کر ایک محدود وقت کیلئے اس سفر پر روانہ کیا ہے ۔ عقل مندی کا تقاضا تو یہی ہے کہ ہم اپنے ہی گھر واپس جائیں کیونکہ دوسروں کے گھروں میں جانے والوں کو کوئی بھی دانا نہیں کہتا۔انسان کوسونپی گئی ذمہ داری اورانسانی زندگی کا مقصد اللہ تعالیٰ کی عبادت کرکے اللہ تعالیٰ کو راضی کرنا ہے ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے : وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنْسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ مَا أُرِيدُ مِنْهُمْ مِنْ رِزْقٍ وَمَا أُرِيدُ أَنْ يُطْعِمُونِ إِنَّ اللَّهَ هُوَ الرَّزَّاقُ ذُو الْقُوَّةِ الْمَتِين (الذاریات58)” اور میں نے جنوں اور انسانوں کو صرف اس لئے پیدا کیا ہے کہ وہ میر...
زندگی ایک سفر ہے اور انسان عالم بقا کی طرف رواں دواں ہے ۔ ہر سانس عمر کو کم اور ہر قدم انسان کی منزل کو قریب تر کر رہا ہے۔ عقل مند مسافر اپنے کام سے فراغت کے بعد اپنے گھر کی طرف واپسی کی فکر کرتے ہیں ، وہ نہ پردیس میں دل لگاتے اور نہ ہی اپنے فرائض سے بے خبر شہر کی رنگینیوں اور بھول بھلیوں میں الجھ کر رہ جاتے ہیں ہماری اصل منزل اور ہمارا اپنا گھر جنت ہے۔ ہمیں اللہ تعالیٰ نے ایک ذمہ داری سونپ کر ایک محدود وقت کیلئے اس سفر پر روانہ کیا ہے ۔ عقل مندی کا تقاضا تو یہی ہے کہ ہم اپنے ہی گھر واپس جائیں کیونکہ دوسروں کے گھروں میں جانے والوں کو کوئی بھی دانا نہیں کہتا۔انسان کوسونپی گئی ذمہ داری اورانسانی زندگی کا مقصد اللہ تعالیٰ کی عبادت کرکے اللہ تعالیٰ کو راضی کرنا ہے۔موت کے وقت ایمان پر ثابت قدمی ہی ایک مومن بندے کی کامیابی ہے۔ لیکن اس وقت موحد ومومن بندہ کے خلاف انسان کا ازلی دشمن شیطان اسے راہ راست سے ہٹانے اسلام سے برگشتہ اور عقیدہ توحید سے اس کے دامن کوخالی کرنے کےلیے حملہ آور ہوتاہے اور مختلف فریبانہ انداز میں دھوکے دیتاہے۔ ایسےموقع پر صرف وہ انس...
مولانا عبد الرحمن عزیز الہ آبادی آف حسین خانوالہ پتوکی ضلع قصور (رئیس ادارہ امر باالمعروف ) کی شخصیت علمی حلقوں میں محتاج تعارف نہیں۔موصوف ایک بلند پایہ عالم دین او ردانشور صاحب قلم او رمحقق تھے ۔ماہنامہ محدث ،تنظیم اہل حدیث ، ہفت الاعتصام ،ترجمان الحدیث اور دیگر جماعتی رسائل میں ان کے بیسیوں مضامین شائع ہوتے رہے ۔علاوہ ازیں موصوف نے کئی ایک کتابچہ جات بھی تحریر کرکے اپنے ادارے سے شائع کیے۔ان کے تحریر شدہ مضامین خواص وعوام میں انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھے جاتے تھے ۔ زیر نظر کتابچہ ’’ مومن کی زندگی کے آخری مراحل‘‘ ا ن کی محققانہ کاوش ہے جس میں انہوں نے 74 عنوانات قائم کر کےموت کے احکام او راس کےبعد ملنے والے انعامات کو اختصار کے ساتھ کتاب وسنت کے دلائل کی روشنی میں واضح کیا ہے ۔ جس کا مطالعہ قارئین کواعمالِ صالحہ کی ترغیب او رمنکرات سے نفرت دل...
شرعی احکام کا ایک بڑا حصہ ایسا ہے جواہل بدعت کی فتنہ انگیزموشگافیوں کی نذر ہوچکا ہے۔ لوگ ایک عمل نیکی سمجھ کر کرتے ہیں ۔ لیکن حقیقت میں وہ انہیں جہنم کی طرف لے جارہا ہوتا ہے ۔ کیونکہ وہ عمل دین کا حصہ نہیں ہوتا بلکہ دین میں خود ساختہ ایجاد کا مظہر ہوتا ہے اور فرمان نبویﷺ ہے کہ دین میں ہرنئی ایجاد کی جانے والی چیز بدعت ہے ہر بدعت گمراہی ہےاور ہر گمراہی جہنم کی آگ میں لے جائے گی۔جن مسائل میں بکثرت بدعات ایجاد کرنے کی مذموم کوشش کی گئی ہے ان میں وفات سےپہلے اور وفات کےبعد کے مسائل نہایت اہمیت کے حامل ہیں اس لیے کہ ان سے ہر درجہ کے انسان کاواسطہ پڑتا رہتا ہے خواہ امیر ہو یا غریب ،بادشاہ ہو یافقیر اور نیک ہو یا بد ۔ زیر تبصرہ کتاب’’میت کا سفر آخرت ‘‘ علامہ ناصرالدین البانی کی کتاب ’’ مختصر احکام الجنائز ‘‘ کا اختصار وترجمہ ہے یہ اختصار وترجمہ ابو عبد الرحمٰن شبیر بن نور نے کیا ہے ۔ فرائض مریض ، موت اور موت کےبعد کےاحکام ومسائل کے متعلق قرآن وحدیث کی روشنی مرتب شدہ جامع ومختصر کتاب ہے ۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کو عوام...
دنیا اپنی روانگی میں چل رہی ہوگی کہ اچانک ایک زوردار آواز سے سب کچھ فنا ہوجائے گا سوائے رب العالمین کے ۔ پھر دوسری بار آواز آئےگی اور ساری کائنات اپنی اپنی قبروں سے اٹھےکر ننگے بدن ،ننگے پاؤں میدان محشر کی طرف دوڑیں گے جو شام کے علاقے کی طرف سجایا جائے گا۔ سب میدان محشر میں پہنچے گے ۔ تو سب کےہاتوں میں نامۂ اعمال دے دیے جائیں گے ۔ اہل ایمان کےدائیں ہاتھ میں اور کفار ومشرکین کےبائیں ہاتھ میں،اہل ایمان تو خوش ہوکر دوسروں کواپنا نامۂ اعمال دکھائیں اور پڑھائیں گے جبکہ کفار ومشرکین پریشان ہوگے اور کہیں گے:کاش! ہمیں یہ نہ دیا جاتا اور ہمیں ہمارا حساب معلوم ہی نہ ہوتا ۔نامۂ اعمال کی تقسیم کے بعد سوال وجواب ہوں گے۔ مشرکوں اور کافروں سے سوال ہوں گے وہ ہر چیز کاانکار کردیں گے۔اور اسی طرح عمر ،جوانی ، رزق، علم، کے متعلق سوال ہوں گے۔ حقوق اللہ میں سب سے پہلے نماز اور حقوق العباد میں سے قتل خون اور جھگڑوں کے متعلق سوال ہوگا۔ اور ہر ایک کے متعلق عدالت الٰہی میں عدل سے فیصلہ ہوگا۔پھر اللہ تعالیٰ سب کے اعمال کاوزن کرے گا۔اعمال کےوزن کےبعد سب کوپل صراط سے گزرنا پڑے گا۔پھر...
زندگی اس دنیامیں آنےاورموت دنیاسےواپسی کانام ہے ۔آنےاورجانے کےدرمیان ایک مختصرساوقت جوہم سب کوملاہے ،ہرشےسے قیمتی ہے ۔اس وقت کاصحیح حق وہی اداکرسکتاہے جواپنےآغازاورانجام سےباخبرہے ۔اس چندروزہ دنیامیں کامیاب وہ نہیں ہے جوڈھیروں مال کمائے،بڑےبڑےمحلات تعمیرکرلے،یاچنددن کے لیےشہرت پالےاصل کامیاب وہ ہے جواپنے وقت کومفیدکاموں میں استعمال کرلے اوراپنےخالق کی مرضی کےمطابق خودکواس کےلیے خالص کرلے۔لیکن اس کے برعکس ہمارے معاشرے کی اکثریت جہاں اپنےمقصدزندگی سےغافل ہےوہاں دنیاسےواپسی کےسفر،اس کی کیفیت اورموت کےبعدپیش آنےوالے حالات اورحقیقت سےبھی بےخبرہے ۔اس پردرددل رکھنے والاہرصاحب ایمان مضطرب اورپریشان ہے۔زیرنظرکتاب کی مؤلفہ نے بھی اسی دردمندی کےجذبےسے زیرنظرکتاب مرتب کی ہےتاکہ قرآن وحدیث کی روشنی میں سفرواپسی کےمختلف مراحل کےبارے میں عوام الناس کوباخبرکیاجائے۔خداکرےہم سب کاسفرواپسی رب کےبتائے ہوئے طریقے کےمطابق ہو،تاکہ ملاقات کےوقت وہ ہم پرنظرکرم کرے ۔آمین ۔
عذاب قبر دین اسلام کے بنیادی عقائد میں سے ایک اہم عقیدہ ہے۔ عقلی وعلمی گمراہیوں میں غرق بے دین افراد عذاب قبر کا انکار کرتے ہیں ۔لیکن حقیقت یہی ہے کہ عذاب قبر برحق ہے اور اس کے اثبات پر کتاب وسنت میں بے شمار دلائل موجود ہیں۔تمام اہل علم کا اس کے اثبات پر اجماع ہے، اور وہ اسے برحق مانتے ہوئے اس پرایمان رکھتے ہیں۔ عقیدہ عذاب قبر اس قدر اہم ہے کہ اس پر امام بیہقی ،امام ابن قیم ، اما م جلال الدین سیوطی ، اورامام ابن رجب جیسے کبار محدثین اور آئمہ کرام نے باقاعدہ کتب تالیف فرمائی ہیں۔ نبی کریمﷺ کی صحابہ کو عذاب قبر سے پناہ مانگنے کی تلقین، اور دور نبویﷺ میں پیش آنے والے کئی واقعات عذاب قبر کےبرحق ہونے پر دال ہیں۔مگر عقلی گمراہیوں میں مستغرق بعض بے دین حضرات نے محض اس وجہ سے عذاب قبر کا انکارک...
زندگی ایک سفر ہے اور انسان عالم بقا کی طرف رواں دواں ہے ۔ ہر سانس عمر کو کم اور ہر قدم انسان کی منزل کو قریب تر کر رہا ہے ۔ عقل مند مسافر اپنے کام سے فراغت کے بعد اپنے گھر کی طرف واپسی کی فکر کرتے ہیں ، وہ نہ پردیس میں دل لگاتے اور نہ ہی اپنے فرائض سے بے خبر شہر کی رنگینیوں اور بھول بھلیوں میں الجھ کر رہ جاتے ہیں ہماری اصل منزل اور ہمارا اپنا گھر جنت ہے ۔ ہمیں اللہ تعالیٰ نے ایک ذمہ داری سونپ کر ایک محدود وقت کیلئے اس سفر پر روانہ کیا ہے ۔ عقل مندی کا تقاضا تو یہی ہے کہ ہم اپنے ہی گھر واپس جائیں کیونکہ دوسروں کے گھروں میں جانے والوں کو کوئی بھی دانا نہیں کہتا۔انسان کوسونپی گئی ذمہ داری اورانسانی زندگی کا مقصد اللہ تعالیٰ کی عبادت کرکے اللہ تعالیٰ کو راضی کرنا ہے۔موت کے وقت ایمان پر ثابت قدمی ہی ایک مومن بندے کی کامیابی ہے ۔ لیکن اس وقت موحد ومومن بندہ کے خلاف انسان کا ازلی دشمن شیطان اسے راہ راست سے ہٹانے اسلام سے برگشتہ اور عقیدہ توحید سے اس کے دامن کوخالی کرنے کےلیے حملہ آور ہوتاہے اور مختلف فریبانہ انداز میں دھوکے دیتاہے ۔ ایسےموقع پر صرف وہ انسان اسکے...