مشہور دیوبندی عالم یوسف لدھیانوی صاحب کی کتاب "اختلاف امت اور صراط مستقیم" کے جواب میں فاضل مؤلف نے نہایت محنت اور دیدہ ریزی سے مدلل اور محققانہ جواب لکھا ہے۔ چونکہ اس کتاب میں فریقین کے موقف سامنے آ گئے ہیں لہٰذا گم گشتان بادہ تقلید کیلئے یہ کتاب اب ایک مینارہ نور کی حیثیت رکھتی ہے۔ اگرمسلکی تعصب کی عینک اتار کر للّٰہیت اور خلوص قلب سے اصلاح نفس کی خاطر مطالعہ کیا جائے تو کوئی وجہ نہیں کہ مسلکی موشگافیوں میں صراط مستقیم کو کھو دینے والا شخص دوبارہ اس شاہراہ روشن کا مسافر بن جائے۔ مسلکی اختلافات پر ایک چشم کشا اور عمدہ ترین تصنیف
موجودہ دور میں جہاں خود ساختہ قصے کہانیاں، بے سروپا نا ول و افسانے ہاتھوں ہاتھ لیے جا رہے ہیں وہیں احادیث سے محبت کا ذوق دم توڑ رہا ہے اسی کمی کو سامنے رکھتے ہوئے اسلامی اکادمی نے صحاح ستہ میں معتبر مقام رکھنے والی کتاب ’سنن نسائی‘ کا اردو ترجمہ شائع کیا ہے۔ اس کتاب کی افادیت کو سامنے رکھتے ہوئے ہم قارئین ’کتاب وسنت ڈاٹ کام‘ کی خدمت میں پیش کر رہے ہیں۔ حسن ترتیب، طریق استدلال، صحت نقل، توضیح ابہامات اور بیان علل کے پیش نظر بعض مغاربہ نے اس کو تمام صحاح ستہ پر اولیت دی ہے۔ اس سے قبل یہ کتاب علامہ وحید الزماں کے نہایت سلیس ترجمہ اور بریکٹوں میں تشریح کے علاوہ مفید حواشی کےساتھ شائع ہوچکی ہے۔ لیکن اس کتاب میں کچھ مزید اضافہ جات کے ساتھ ہدیہ قارئین کیا جا رہا ہے۔ کتاب کے شروع میں امام نسائی اور نواب وحید الزماں کے حالات و خدمات بھی درج کر دئیے گئے ہیں۔
شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ کا اسم گرامی محتاج تعارف نہیں ۔ساتویں صدی ہجری میں جب کہ ہر طرف شرک و بدعت ،تصوف و فلسفہ اور الحاد ولادینیت کے گھٹا گھوپ اندھیرے چھائے ہوئے تھے،حضرت الامام نے توحید رسالت اور آخرت پر ایمان و یقین کی قندیلیں روشن کیں او ر شرک و بدعت کے خلاف علم جہاد بلند کیا۔امام صاحب کے زمانہ میں ایک گمراہ کن عقیدہ یہ بھی فروغ پارہا تھا کہ اللہ تعالی تک رسائی حاصل کرنے کے لیے کسی بزرگ کے وسیلہ کی ضرورت ہے ۔جس طرح ایک عام شہری کسی درمیانی واسطہ کے بغیر براہ راست بادشاہ وقت تک نہیں پہنچ سکتا،اسی طرح اللہ عزوجل کا تقرب بھی کسی توسط کے بغیر ممکن نہیں ۔ظاہر ہے کہ یہ نظریہ قرآن وحدیث سے کسی طرح میل نہیں کھاتا لہذا امام صاحب نے اس کی پرزور تائید کی اور شرعی دلائل کی روشنی میں وسیلہ کے جائز و ناجائز پہلوؤں پر سیر حاصل بحث کی۔موجودہ زمانے میں بھی یہ مسئلہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے کہ اہل بدعت وسیلہ کے غلط تصور کو معاشرے میں پھیلانے کے لیے کوشاں ہیں ۔لہذا ہر متبع سنت کو اس کتاب کا مطالعہ کرنا چاہیے تاکہ وہ حقیقت حال سے آگاہ ہو سکے اور شکوک و شبہات سے خود بھی بچ سکے اور دو...
ہندوستان کی فضا میں رشد وہدایت کی روشنیاں بکھیرنے کے لیے اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل خاص سے ایک ایسی شخصیت کو پید ا فرمایا۔ جس نے اپنی قوت ایمانی اور علم وتقریر کے زور سے کفر وضلالت کے بڑے بڑے بتکدوں میں زلزلہ بپا کردیا اور شرک وبدعات کے خود تراشیدہ بتوں کو پاش پاش کر کے توحید خالص کی اساس قائم کی۔ یہ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کے پوتے شاہ اسماعیل محدث دہلوی تھے۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ اور امام محمد بن عبدالوہاب کے بعد دعوت واصلاح میں امت کے لیے ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ انہو ں نے نہ صرف قلم سےجہاد کیا بلکہ عملی طور پر حضرت سید احمد شہید کی امارت میں تحریک مجاہدین میں شامل ہوکر سکھوں کے خلاف جہاد کرتے ہوئے بالاکوٹ کے مقام پر شہادت کا درجہ حاصل کیا اور ہندوستان کے ناتواں اور محکوم مسلمانوں کے لیے حریت کی ایک عظیم مثال قائم کی۔ ان کے بارے شاعر مشرق علامہ اقبال نے کہا&nb...
غریب القرآن پر اب تک بہت سی کتب لکھی جا چکی ہیں۔ اس موضوع پر سب سے پہلے جس شخصیت نے توجہ دی وہ ابن عباس ہیں۔ وہ غریب القرآن کی تشریح کے سلسلہ میں شعر اورکلام عرب سے استشہاد میں ممتاز حیثیت رکھتے ہیں۔ امام راغب اصفہانی نے اس موضوع پر ’المفردات فی غریب القرآن‘ کے نام سے کتاب لکھی۔ جس کی افادیت کا اندازہ اس سے ہوسکتا ہے کہ متعدد مفسرین کے علاوہ حافظ ابن حجر اور علامہ عینی جیسے شارحین حدیث اس سے استفادہ کرتے رہے۔ اس کتاب کا اردو ترجمہ’مفردات القرآن‘ کے نام سے ہدیہ ناظرین ہے۔ کتاب میں مؤلف نے پندرہ سو نواسی مواد سے بحث کی ہے۔ قرآن کے بعض مواد متروک بھی ہیں لیکن وہ غیر اہم ہیں۔ انھوں نے اپنی کتاب کو حروف تہجی پر ترتیب دیا ہے۔ اور ہر کلمہ کے حروف اصلیہ میں سے اول حرف کی رعایت کی ہے۔ پہلے ہر مادہ کے جوہری مادہ متعین کرتےہیں پھر قرآن میں مختلف آیات پر اس معنی کو منطبق کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ مؤلف الفاظ کی تشریح کے سلسلہ میں اشعار و محاورات اور احادیث کو بھی بطور شواہد پیش کرتے ہیں اور بعض علمائے تفسیر و لغت کے اقوال بھی بطور تائید پیش کرتے رہتے ہیں اور بعض مقا...
غریب القرآن پر اب تک بہت سی کتب لکھی جا چکی ہیں۔ اس موضوع پر سب سے پہلے جس شخصیت نے توجہ دی وہ ابن عباس ہیں۔ وہ غریب القرآن کی تشریح کے سلسلہ میں شعر اورکلام عرب سے استشہاد میں ممتاز حیثیت رکھتے ہیں۔ امام راغب اصفہانی نے اس موضوع پر ’المفردات فی غریب القرآن‘ کے نام سے کتاب لکھی۔ جس کی افادیت کا اندازہ اس سے ہوسکتا ہے کہ متعدد مفسرین کے علاوہ حافظ ابن حجر اور علامہ عینی جیسے شارحین حدیث اس سے استفادہ کرتے رہے۔ اس کتاب کا اردو ترجمہ’مفردات القرآن‘ کے نام سے ہدیہ ناظرین ہے۔ کتاب میں مؤلف نے پندرہ سو نواسی مواد سے بحث کی ہے۔ قرآن کے بعض مواد متروک بھی ہیں لیکن وہ غیر اہم ہیں۔ انھوں نے اپنی کتاب کو حروف تہجی پر ترتیب دیا ہے۔ اور ہر کلمہ کے حروف اصلیہ میں سے اول حرف کی رعایت کی ہے۔ پہلے ہر مادہ کے جوہری مادہ متعین کرتےہیں پھر قرآن میں مختلف آیات پر اس معنی کو منطبق کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ مؤلف الفاظ کی تشریح کے سلسلہ میں اشعار و محاورات اور احادیث کو بھی بطور شواہد پیش کرتے ہیں اور بعض علمائے تفسیر و لغت کے اقوال بھی بطور تائید پ...
قرآن مجید پوری انسانیت کے لیے کتاب ِہدایت ہے، او ر اسے یہ اعزاز حاصل ہےکہ دنیا بھرمیں سب سے زیاد ہ پڑھی جانے والی کتاب ہے ۔ اسے پڑھنے اور پڑھانے والوں کو امامِ کائنات نے اپنی زبانِ صادقہ سے معاشرے کے بہتر ین لوگ قراردیا ہے اور اس کی تلاوت کرنے پر اللہ تعالیٰ ایک ایک حرف پرثواب عنایت کرتے ہیں۔ دور ِصحابہ سے لے کر دورِ حاضر تک بے شمار اہل علم نے اس کی تفہیم وتشریح اور ترجمہ وتفسیرکرنے کی خدمات سر انجام دیں اور ائمہ محدثین نے کتب احادیث میں باقاعدہ ابواب التفسیر کے نام سےباب قائم کیے ہیں ۔تاکہ خدمت قرآن کے عظیم الشان شرف سے مشر ف ہوں۔زیر نظر ترجمہ وتفسیر '' ترجمان القرآن '' ہندوستان کی تحریک آزادی کے فعال اور پرجوش رکن مولانا ابو الکلام آزاد کی ہے۔جس میں انہوں نے ترجمہ کے ساتھ ساتھ مختصر تفسیر اور فوائد بھی قلمبند کئے ہیں۔تفسیر لکھنے کے دوران آپ کو قید وبند کی صعوبتیں بھی اٹھانا پڑیں،اور ہند کی جانب سے بار بار اس تفسیر کے مسودات تفتیش کی غرض سے ضبط کئے جاتے رہے۔لیکن آپ نے ہمت نہ ہاری اور اس سعادت کے حصول میں مسلسل کوشاں رہے۔ا...
قرآن کریم چونکہ اللہ رب العزت کا ذاتی کلام ہے ۔تو اس لیے ضروری ہے کہ اس کی تلاوت بھی اسی طرح کی جائے کہ جس نبی کریم ﷺ نے تلاوت کی اور اپنے صحابہ کرام کو سکھائی ۔قرآن کریم کی تلاوت کا حسن بھی یہی ہے کہ تجوید کے ساتھ تلاوت کی جائے حضور نبی کریمﷺ قر آن کریم کی نہایت عمدگی اورخوش الحانی سے تلاوت فرماتے تھے انسان تو انسان حیوان بھی متاثر ہوئے بغیر نہیں ر ہتے تھے ۔تلاوت ِقرآن کا بھر پور اجروثواب اس امر پرموقوف ہے کہ تلاوت پورے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ کی جائے قرآن کریم کی تلاوت کا صحیح طریقہ جاننا او رسیکھنا علم تجوید کہلاتا ہے ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علم تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے تجوید وقراءات پر مختلف چھوٹی بڑی کئی کتب موجود ہیں۔ زیر نظر کتاب’’ تحفۃ القراء لطالب التجوید والعلماء ‘‘ بھی اسی مذکورہ سلسلے کی کڑی ہ...
علم حدیث کی قدر ومنزلت اور شرف وقار صرف اس لیے ہےکہ یہ شریعت اسلامی میں قرآن پاک کے بعد دوسرا بڑا مصدر ہے ۔علم حدیث ارشادات واعمال رسول اللہ ﷺ کامظہر اور نبی کریم ﷺ کی پاکیزہ زندگی کا عملی عکس ہے جو ہر مسلمان کی شب وروز زندگی کے لیے بہترین نمونہ ہے ۔جس طرح کسی بھی زبان کو جاننے کےلیے اس زبان کے قواعد واصول کو سمجھنا ضروری ہے اسی طر حدیث نبویﷺ میں مہارت حاصل کرنےکے لیے اصول حدیث میں دسترس اور اس پر عبور حاصل کرناضروری ہے اس علم کی اہمیت کے پیش نظر ائمہ محدثین اور اصول حدیث کی مہارت رکھنےوالوں نے اس موضوع پر کئی کتب تصنیف کی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ علو م حدیث ‘‘ لبنان کے پروفیسر ڈاکٹر صبحی صالح کی عربی تصیف ’’مباحب فی علوم الحدیث‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔ مؤلف موصوف نے اس کتاب میں اصول حدیث سے متعلق جملہ امور پر سیر حاصل بحث کی ۔طریق بحث میں قدیم وجدید اسلوب کاا متزاج ہے اور اجتہادی شان نمایاں ہے ۔علاوہ اازیں اس میں مستشرقین اور منکرین حدیث کے پھیلائے ہوئے شکوک وشبہات کا شافی وکافی جواب دیا گیا ہے۔ الغرض...
جب کوئی معاشرہ مذہب کو اپنے قانون کا ماخذ بنا لیتا ہے تو اس کے نتیجے میں علم فقہ وجود پذیر ہوتا ہے۔ علم فقہ، دین کے بنیادی ماخذوں سے حاصل شدہ قوانین کے ذخیرے کا نام ہے۔ چونکہ دین اسلام میں قانون کا ماخذ قرآن مجید اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی سنت ہے اس وجہ سے تمام قوانین انہی سے اخذ کیے جاتے ہیں۔ جب قرآن و سنت کی بنیاد پر قانون سازی کا عمل شروع کیا جائے تو اس کے نتیجے میں متعدد سوالات پیدا ہو جاتے ہیں۔قرآن مجید کو کیسے سمجھا جائے؟قرآن مجید کو سمجھنے کے لئے کس کس چیز کی ضرورت ہے؟ سنت کو سمجھنے کے لئے کس کس چیز کی ضرورت ہے؟ سنت کہاں سے اخذ کی جائے گی وغیرہ وغیرہ۔ ان سوالوں کا جواب دینے کے لئے جو فن وجود پذیر ہوتا ہے، اسے اصول فقہ کہا جاتا ہے۔اور تمام قدیم مسالک (احناف،شوافع،حنابلہ اور مالکیہ)نے قرآن وسنت سے احکام شرعیہ مستنبط کرنے کے لئے اپنے اپنے اصول وضع کئے ہیں۔بعض اصول تو تمام مکاتب فکر میں متفق علیہ ہیں جبکہ بعض میں اختلاف بھی پایا جاتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " حقیقۃ الفقہ" محترم مولانا حافظ محمد یوسف جے پوری کی تصن...
فقہ اسلامی کی اجمالی تاریخ اگرچہ عربی تاریخوں مثلا مقدمہ ابن خلدون اور کشف الظنون وغیرہ میں مذکور ہے،لیکن اس زمانے میں جو جدید فقہی ضروریات پیدا ہو گئی ہیں،ان کے لئے یہ اجمالی حالات واشارات بالکل ناکافی ہیں۔موجودہ حالات میں بہت سے معاملات کی نئی نئی صورتیں پیدا ہو گئی ہیں، اور ان معاملات کی بناء پر ایک جدید فقہ کو مرتب کرنے کی ضرورت محسوس ہو رہی تھی۔اور یہ سوال پیدا ہو رہا تھا کہ آیا فقہ اسلامی ایک جامد چیز ہے ؟یا ہر زمانے کی ضروریات وحالات کے مطابق اس میں تغیر وتبدل ہوتا رہا ہے۔؟اس سوال کو حل کرنے کی سب سے پہلی ضرورت یہ تھی کہ فقہ اسلامی کے مختلف ادوار کی مفصل تاریخ مرتب کی جائے،اور ہر دور تغیرات،انقلابات،خصوصیات اور امتیازات نہایت تفصیل سے دکھائے جائیں اور ان کے علل واسباب کی تشریح کی جائے ۔ زیر تبصرہ کتاب "تاریخ فقہ اسلامی" عالم اسلام کے معروف عالم دین اور مجتہد علامہ محمد الخضری کی عربی تصنیف "تاریخ التشریع الاسلامی" کا اردو ترجمہ ہے۔جس پر مترجم کا نام موجود نہیں ہے۔مولف موصوف نے فقہ اسلامی کی تاریخ کو چھ ادوار پر تقسیم کیا ہے...
مسلک اہل حدیث کوئی نئی جماعت یا فرقہ نہیں ہے۔ تمام اہل علم اس بات کو اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ اہل حدیث کا نصب العین کتاب و سنت ہے اور جب سے کتاب و سنت موجود ہے تب سے یہ جماعت موجود ہے۔اسی لیے ان کا انتساب کتاب و سنت کی طرف ہے کسی امام یا فقیہ کی طرف نہیں اور نہ ہی کسی گاؤں اور شہر کی طرف ہے۔یہ نام دو لفظوں سے مرکب ہے۔پہلا لفظ"اہل"ہے۔جس کے معنی ہیں والے صاحب دوسرا لفظ"حدیث" ہے۔حدیث نام ہے کلام اللہ اور کلام رسولﷺ کا۔قرآن کو بھی حدیث فرمایا گیا ہے۔اور آپﷺ کے اقوال اور افعال کے مجموعہ کا نام بھی حدیث ہے۔پس اہل حدیث کے معنی ہوئے۔”قرآن و حدیث والے” جماعت اہل حدیث نے جس طریق پر حدیث کو اپنا پروگرام بنایا ہے اور کسی نے نہیں بنایا۔اسی لیے اسی جماعت کا حق ہے۔کہ وہ اپنے آپ کو اہل حدیث کہے۔مسلک اہلحدیث کی بنیاد انہی دو چيزوں پر ہے اور یہی جماعت حق ہے۔ اہل حدیث مروّجہ مذہبوں کی طرح کوئی مذہب نہیں، نہ مختلف فرقوں کی طرح کوئی فرقہ ہے، بلکہ اہل حدیث ایک جماعت اور تحریک کا نام ہے۔ اور وہ تحریک ہے زندگی کے ہر شعبے میں قرآن وحدیث کے مطابق عمل...
قرآ وحدیث کے فہم اوراس کی تشریح وتوضیح میں اختلاف ہوجانا کوئی بڑی بات نہیں ۔ اختلاف صحابہ تابعین کے درمیان بھی موجود تھا لیکن اس کے سبب وہ فرقوں اور گروہوں میں تقسیم نہیں ہوئے اس لیے کہ اس ااختلاف کے باوجود سب کامرکز اطاعت او رمعیارِ عقیدت ایک تھا قرآن اور حدیث رسول ﷺ۔ وہ اپنے اختلاف کو کتاب وسنت کی کسوٹی پر پیش کرتے تھے ۔لہذا جس کی بات معیار پر پوری اترتی وہ سچا ہوتا او ر دوسرا اپنی رائے اور موقف کوچھوڑ دیتا جب تک لوگ اس نہج پر کار بند رہے امت محمدیہ فرقہ وگروہ بندی سے محفوظ رہی ۔ زیر نظر کتاب ’’ متنازعہ مسائل کے محمدی فیصلے ( جدید ایڈیشن ) ‘‘ محترم ابو عبد اللہ آصف محمود ﷾کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے صرف ایسی صحیح یا حسن احادیث کا انتخاب کر کے پیش کیا ہے کہ جن احادیث میں امت میں پائے جانے متنازعہ مسائل کا حل موجود ہے ۔نیزکتاب کے آخر میں مشرکین کے اس پروپ...
اسلام ایک کامل دین اومکمل دستور حیات ہے، جوزندگی کے تمام شعبوں میں انسانیت کی راہ نمائی کرتا ہے، اسلام جہاں انفرادی زندگی میں فردکی اصلاح پر زوردیتاہے وہیں اجتماعی زندگی کے زرین اصول وضع کرتاہے،اسلامی نظامِ حیات میں جہاں عبادت کی اہمیت ہے وہیں معاملات ومعاشرت اور اخلاقیات کو بھی اولین درجہ حاصل ہے۔ ہمارے معاشرہ میں بگاڑ کا ایک بڑا سبب یہ ہےکہ ہم ہمیشہ حقوق وصول کرنے کےخواہاں رہتےہیں لیکن دوسروں کےحقوق ادا کرنے سےکنارہ کرتے ہیں اور جو انسان حقوق لینے اور دینے میں توازن رکھتا ہو وہ یقیناً ا س بگڑے ہوئے معاشرے میں بھی انتہائی معزز ہوگا اور سکون کی زندگی بسر کرتا ہوگا۔ اصلاح معاشرہ کے لیے تمام اسلامی تعلیمات میں اسی چیز کو مدنظر رکھا گیا ہے ۔زیر نظر کتا ب’’اسلامی دستور زندگی‘‘ میں جناب ابو نعمان بشیر صاحب صاحب نے سوال وجواب کی صورت میں اصلاح معاشرہ کے سلسلے میں چندرہنما اصول آسان فہم انداز میں پیش کیے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ فاضل مصنف کی اس کاوش ک...
قادیانیت اسلام کے متوازی ایک ایسا مصنوعی مذہب ہے جس کا مقصد اسلام دشمن سامراجی طاقتوں کی سرپرستی میں اسلام کی بنیادوں کو متزلزل کرنا ہے۔ قادیانیت کے یوم پیدائش سے لے کر آج تک اسلام اور قادیانیت میں جنگ جاری ہے یہ جنگ گلیوں، بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کے کمروں تک لڑی گئی اہل علم نے قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا ۔ تحریر و تقریر، سیاست و قانون اور عدالت میں غرض کہ ہر میدان میں انہیں شکستِ فاش دی ۔ زیر نظر کتاب ’’ مرزائیت کیا ہے؟ (یعنی مذہبی ٹھگ)‘‘ مولانا ابو عبد الرحمٰن محمد شفیع مسکین رحمہ اللہ کی تصنیف ہے ۔ مصنف نے بعض مقامات پر پنجابی نظمیں پیش کر کے پنجابی نبی کی پنجابی میں تردید کا خُوب انطباق کیا ہے ۔ ( م۔ا)