اس کتاب کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے-پہلے حصہ میں وہ موضوعات زیر بحث لائے گئے ہیں جو قرآن و حدیث یا اجماع صحابہ کے خلاف ہیں جن کی تہذیب اجازت نہیں دیتی اور حصہ دوم میں وہ امور صحیہ اور مسلمہ درج کیے گئے ہیں جن پر بالخصوص اہل حدیث کا عمل ہے –مصنف نے اس کتاب میں جن باتوں پر خصوصی بحث کہ ہے اور اپنا موضوع بنایا ہے وہ رسول اللہ , صحابہ , تابعین کے زمانے کا طرز عمل ہے، اسلام میں فرقہ بندی , تقلید کے معنی , ابتداء و اسباب , تقلید کی تردید کتاب و سنت و تفاسیر ز اقوال صحابہ تابعین و تبع تابعین آ ئمہ اربعہ کے اقوال سے ہے- اس طرح نماز , روزہ , حج, زکوۃ , نکاح , رضاعت , طلاق و بیوع اور کھا نے پینے کے متعلق سب مسائل کا بیان ہے -جبکہ حصہ دوم میں امام ابو حنیفہ , شافعی , ملا علی قاری کے اقوال , کتب احادیث , آئمہ حدیث , کتب فقہ , اور دوسرے اہم موضوع بیان کیے ہیں-ہر بحث کو الگ الگ باب بنا کر اس کے بارے میں احناف کے فقہی مسائل کو بیا ن کر کے قرآن وسنت کی روشنی میں اور علمائے احناف کی آراء کی روشنی میں اس کی وضاحت کی گئی ہے-
جب کوئی معاشرہ مذہب کو اپنے قانون کا ماخذ بنا لیتا ہے تو اس کے نتیجے میں علم فقہ وجود پذیر ہوتا ہے۔ علم فقہ، دین کے بنیادی ماخذوں سے حاصل شدہ قوانین کے ذخیرے کا نام ہے۔ چونکہ دین اسلام میں قانون کا ماخذ قرآن مجید اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی سنت ہے اس وجہ سے تمام قوانین انہی سے اخذ کیے جاتے ہیں۔ جب قرآن و سنت کی بنیاد پر قانون سازی کا عمل شروع کیا جائے تو اس کے نتیجے میں متعدد سوالات پیدا ہو جاتے ہیں۔قرآن مجید کو کیسے سمجھا جائے؟قرآن مجید کو سمجھنے کے لئے کس کس چیز کی ضرورت ہے؟ سنت کو سمجھنے کے لئے کس کس چیز کی ضرورت ہے؟ سنت کہاں سے اخذ کی جائے گی وغیرہ وغیرہ۔ ان سوالوں کا جواب دینے کے لئے جو فن وجود پذیر ہوتا ہے، اسے اصول فقہ کہا جاتا ہے۔اور تمام قدیم مسالک (احناف،شوافع،حنابلہ اور مالکیہ)نے قرآن وسنت سے احکام شرعیہ مستنبط کرنے کے لئے اپنے اپنے اصول وضع کئے ہیں۔بعض اصول تو تمام مکاتب فکر میں متفق علیہ ہیں جبکہ بعض میں اختلاف بھی پایا جاتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " حقیقۃ الفقہ" محترم مولانا حافظ محمد یوسف جے پوری کی تصن...