اركان اسلام ميں سے دوسرا اور اہم ترین رکن نماز ہے-یہی وہ عبادت ہے جس کےترک سے ایک مسلمان دائرہ اسلام سے خارج ہوجاتا ہے - بدقسمتی سے بہت سے مسلمان اپنی گونا گوں مصروفیات کا بہانہ بنا کر اس اہم عبادت سے صرف نظر کیے ہوئےہیں حالانکہ قیامت کے دین سب سے پہلے جو سوال کیا جائے گا وہ نماز کے متعلق ہی ہوگا اگر نماز پوری ہوئی تو باقی نامہ اعمال کو کھولا جائے گا وگرنہ دوسرے اعمال کو دیکھا ہی نہیں جائے گا-اسی اہمیت کے پیش نظر مختلف علماء نے اپنی علمی بساط کے مطابق اس مسئلے کو سمجھانے اور نکھارنے کی کوشش کی ہے اور لوگوں کو مختلف طریقوں سے اس اہم امر کی طرف راغب کرنے کی کوشش کی ہے- زیر نظر کتاب میں ملک کے مشہور ومعروف عالم مبشر احمد ربانی نے نماز کے متعلق تقریبا تمام مسائل کویکجا کردیا ہے- جن میں وضو و تیمم کا طریقہ اور تکبیر اولی سے سلام تک مکمل نماز نبوی کے ساتھ ساتھ نماز استسقاء،سورج گرہن کی نماز اور جنازے کے احکام کا احاطہ کیا گیا ہے- مزید برآں نماز تہجد، نماز سفر اورسجدہ سہو کے حوالے سے مکمل آگاہی فراہم کی گئی ہے- اس کے علاوہ مصنف نے نمازوں کےحوالے سے پائے جانے والے فروعی اختلافات کا بر...
اسلام ايك مكمل ضابطہ حیات ہے جو زندگی کے ہر شعبے میں اپنے ماننے والوں کی مکمل راہنمائی کرتا ہے-حضور نبی کریم ﷺ نے ہر عمل کی الگ الگ دعا سکھلائی ہےتاکہ بندہ ہر وقت اللہ کی یاد کو اپنے دل میں موجزن رکھے-اس کتاب کو مقبول عام حاصل ہونے کی سب سے بڑی وجہ اس کی حسن ترتیب , جامعیت اور صحت حدیث کی بناء ہے اس میں مؤلف نے پوری نماز , ضروری اذکار , اور دعائیں جمع کی ہیں جن کا تعلق قرآن و حدیث سے ہے اور باحوالہ ذکر کی ہیں بخاری و مسلم , صحیح ابو داود , جامع ترمذی , سنن نسائی , سنن ابن ماجہ جیسی کتابوں سے حدیث کو نقل کیا گیا ہے جس میں روزمرہ کی بے شمار دعائیں ہیں مثلاً ذکر کی فضیلت و اہمیت ,سونےاور جاگنے کے اذکار , کپڑے پہنے اور اتارنے , قضائے حاجت کے لیے داخل ہونا اور نکلنا , وضوء سے پہلے اور بعد , گھر میں داخل ہونے اور نکلنے , مسجد میں آنے جانے , غم و فکر , بے قراری , دشمن پر بدعا , ادائیگی قرض کی دعا , گناہ کرے تو کیا کرے , شیطان کے وسوسوں سے بچنے , بچہ پیدا ہونے پر مبارک باد کی دعا , اور اس کا جواب , بیمار پرسی کی فضیلت و اہمیت اور اسی طرح ہوا کے چلنے , بادل کے گرجنے اور بارش کے آنے پر...
اس کتاب میں تبلیغی جماعت اور اس کی معروف کتاب "فضائل اعمال" کے اصلاح طلب پہلوؤں کو زیر بحث لایا گیا ہے۔ فاضل مصنف نے مسلسل چار سالوں تک تبلیغی جماعت کے رائے ونڈ اجتماع میں شرکت کرنے کے بعد اپنے تاثرات و مشاہدات کو قلم بند کیا ہے۔ تبلیغی بھائیوں میں یہ مقولہ زبان زد عام ہے کہ اللہ تعالیٰ کے حکموں اور نبی کریم ﷺ کے طریقوں میں کامیابی ہے، زیر تبصرہ کتاب کی گزارشات جذبہ خلوص کے تحت اسی مقولہ کی بنیاد پر پیش کی گئی ہیں کہ کہیں ایسا تو نہیں تبلیغی جماعت نے اپنے کام اور طریقہ کار میں ایسی چیزیں شامل کر لی ہوں، جو نہ اللہ تعالیٰ کا حکم ہو اور نہ نبی ﷺ کا طریقہ؟ تبلیغی بھائیوں کے لئے جذبہ ہمدردی اور اخلاص کے تحت لکھی گئی اصلاحی تحریر۔
جنت اور جنہم دنیا میں کیے جانے والے اعمال کی جزا کا نام ہے-اپنے آپ کو اللہ کے حکموں کی پابندی کرنے والے اور اس کے احکامات کے مطابق اپنے زندگی بسر کرنے والوں کے لیے جزا کے طور پر جنت اور اس کی نافرمانی کرنے والوں کے لیےجزا کے طور پر جنہم مقرر کی گئی ہے-اس كتاب کےپہلے حصے میں اللہ تعالی کے مہمان خانے یعنی جنت کی سیر کا تذکرہ ہے جبکہ دوسرے حصے میں زمین پربنی جعلی اور خودساختہ بہشت کا آنکھوں دیکھا حال بیان کیا گیا ہے-تیسرے اور چوتھے حصے میں مصنف نے مزید دودرباروں پر ہونے والے مشاہداتی مناظر کا تفصیلی تذکرہ کیاہے-مثال کے طور پر ڈھول کی تھاپ پر اللہ کا ذکر،قبروں کا طواف،قبروں پر حج،بہشتی دروازے کی حقیقت اور لوگوں کا عقیدہ،درباروں اور مزاروں پر ہونے والے حیا سوز اور اخلاق سوز مناظر،ولیوں کی دھمالیں وغیرہ- اس کتاب کے مطالعے سے یہ بات بخوبی عیاں ہوجائے گی کہ موجودہ پرفتن اور آندھیوں کے دور میں اس درباری جہنم سے اللہ کی مخلوق کو نکال کر آسمانی جنت میں داخل کرنے کی کوشش کرنا کس قدر ضروری ہے-
رسول اکرم ﷺ کے ارشاد کے مطابق دین میں ہر نیا کام بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے اور ہر گمراہی جہنم مین لے جانے والی ہے۔ اتنی سخت وعیدیں ہونے کے باوجود آج مسلمانوں کی اکثریت دین کے نام پر بدعات کا شکار ہے۔ "مجلس ذکر" بھی اسی سلسلہ کا ایک شاخسانہ ہے۔ اللہ کے ذکر کے نام پر سادہ لوح مسلمانوں کو اکٹھا کر کے بدعات کا رسیا بنایا جاتا ہے۔ ان خودساختہ مصنوعی اذکار کی اتنی فضیلت بیان کی جاتی ہے کہ اللہ تعالٰی کے بجائے حضرت صاحب اور پیر صاحب سے تعلق گہرا ہوتا ہے۔ پھر امر بھی انہی کا چلتا ہے اور طاعت بھی۔ قرآن کے مطابق یہی تو پیروں کو رب بنانا ہے۔ اس کتابچہ میں مصنف نے ڈائیلاگ کے انداز میں نہایت ہی سادہ اور عام فہم طریق سے مجلس ذکر کی شرعی حیثیت کو واضح کیا ہے ۔
دین اسلام میں جتنی مذمت شرک کی کی گئی ہے کسی اور چیز کی نہیں کی گئی لیکن صد افسوس کہ امت مسلمہ اسی قدر شرک کے اندھیرنگری میں اندھادھند بھٹک رہی ہے- نام نہاد صوفیاء کرام مسلمانوں کے ایمان کے ساتھ آنکھ مچولی کرنے میں مصروف ہیں- زیر نظر کتاب میں مولانا امیر حمزہ نے برصغیر پاک وہند کے بہت سے درباروں کا آنکھوں دیکھا حال پیش کیا ہے –مولانا نے ملک کے مختلف علاقوں کا دورہ کر کے وہاں کی درگاہوں اور گدیوں پر ہونے والے شرمناک مناظر سے نقاب کشائی کی ہے- کتاب کے شروع میں اس غلط فہمی کا بھی ازالہ کر دیا گیا ہے کہ اہلحدیث حضرات اولیاء کرام کی شان میں گستاخی کرتے ہیں-کتاب اپنے اسلوب، دلائل اور مشاہدات کے اعتبار سے منفرد حیثیت کی حامل ہے-مصنف نے کتاب میں مختلف نام نہاد پیروں فقیروں کی کرتوں سے بھی نقاب اٹھا کر سادہ لوح لوگوں کو یہ دیکھانے کی کوشش کی ہے کہ جن کو وہ ولی اللہ اور پہنچے ہوئے سمجھتے ہیں وہ حقیقت میں کتنے بھیانک چہرے والے ہیں-بے چارے بھٹکے ہوئے لوگوں کی عزتوں کو تار تار کرنا،زنا کے اڈے بنانا،چرس اور افیون کا کھلا استعمال، پھر ان کے بارے میں یہ عقیدہ رکھنا کہ ولی تق...
انقلابی داعیانہ مضامین پر مشتمل یہ کتاب ثقیل علمی اور تحقیقی اسلوب کی بجائے دعوتی اسلوب میں تحریر کی گئی ہے۔ اس کا موضوع توحیدی دعوت اور شرک سے آگاہی ہے۔ نہایت ہی عام فہم اور سادہ انداز میں کتاب و سنت کے دلائل سے مزین اور مصنف کے مزارات پر کئے جانے والے شرکیہ اعمال کے آنکھوں دیکھے حال و تردید پر مشتمل یہ کتاب دعوت توحید کیلئے ایک بہترین کتاب ہے۔ اب تک اس کتاب کے دس ایڈیشن شائع ہو چکے ہیں اور بحمدللہ ہزاروں لوگ اس کتاب کی وجہ سے شرکیہ عقائد و اعمال سے توبہ کر کے شاہراہ بہشت پر گامزن ہو چکے ہیں۔ انٹرنیٹ پر دعوتی سرگرمیوں میں ملوث افراد کیلئے بہترین دعوتی ہتھیار ہے۔ خود بھی پڑھئے دوسروں تک بھی پی ڈی ایف فائلز اور ہارڈ کاپی کی صورت میں پہنچائیے۔
مولانا امیر حمزہ نے اس کتاب میں تصوف کی تباہیوں کے ساتھ ساتھ صوفیانہ عقائد کو پیش کرتے ہوئے ان کے عقیدہ وحدۃ الوجود کو واضح کیا ہے-مصنف نے اپنی کتاب میں چار چیزوں کو موضوع سخن بنایا ہے-1-بلھے شاہ کے کلام کی حقیقت اور عقائد وافکار-2-نصرت فتح علی خان اور اس کی قوالیاں،3-فارسی قرآن اور مولانا روم،4-عقیدہ وحدۃ الوجود-مصنف نے قوالوں کی اللہ اور رسول کے معاملے میں مختلف گستاخیوں کو واضح کرتے ہوئے ان کے باطلانہ عقائد کی تردید کی ہے-اسی طرح قوالوں اور مختلف صوفیوں کے تباہ کن عقائد کو بھی واضح کیا ہے جیسا کہ اللہ تعالی(نعوذ باللہ)بازیگر ہے،اللہ تعالی(نعوذباللہ)سیاپے کرتا ہے،مصلے کو آگ لگا دو،اللہ تعالی آدمی اور چیتا بن کر آ گیا(نعوذ باللہ)،اللہ تعالی کا نام رام رکھ دینا،او ر کبھی اپنے آپ کو اللہ سمجھنا،مسجد ،مندر اور شراب خانے سب برابر ہیں،اللہ لیلی کی اداؤں میں ہے اور سوہنی کو اللہ مہینوال کی صورت میں نظر آتا ہے-اور اسی طرح قوالوں کی بکواسات کو پیش کر کے ان کے کلام کی حقیقت کو واضح کیا ہے-اسی طرح مولانا روم کا تعارف پیش کرتے ہوئے ان کے فارسی قرآن کی نشاندہی بھی کی ہے-اس طرح کے باطل عق...
یہ کتاب علامہ شیخ رحمت للہ بن خلیل الرحمٰن کیرانوی عثمانی ؒ کی مایہ ناز کتاب "اظہار الحق" کا جامع اختصار ہے۔ جسے "مختصر اظہار الحق" کے نام سے ڈاکٹر محمد عبد القادر ملکاوی نے مرتب کیا ہے۔ اس وقت عیسائی مشنریاں دنیا بھر میں بالعموم اور پاکستان میں بالخصوص دین اسلام کے خلاف شکوک و شبہات پھیلانے کی تگ و تاز میں مصروف ہیں۔ 9/11 کے بعد دنیا میں پیدا ہونے والے تغیرات کے نتیجے میں صلیبی دنیا برملا اسلام دشمنی پر اتر آئی ہے۔ یہ کتاب اپنے مواد کے اعتبار سے دشمنان دین و ملت کے سامنے ایک ٹھوس بند کی حیثیت رکھتی ہے۔ عیسائیت کیا ہے؟ اور اہل تثلیث نے مختلف ادوار میں بائبل میں کیا تغیر و تبدل کیا ہے؟ پورے دلائل کے ساتھ یہ سب کچھ اس کتاب میں واضح کر دیا گیا ہے۔ سو خود پڑھنے کے ساتھ یورپ و مغرب کو دعوتِ اسلام کے لیے یہ کتاب ایک گراں قدر خزینہ ہے۔
زيرنظر کتابچہ میں تفضیل احمد ضیغم صاحب نے مسلمانوں کے اختیار کردہ ان تہواروں کا تذکرہ کیاہے جن کا مسلمانوں کی تہذیب وثقافت کے ساتھ دور کا بھی تعلق نہیں لیکن ہمارے ہاں مغری تہذیب سے مسحور ومرعوب طبقہ مسلمانوں میں ان تہواروں کے ذریعے کفرو الحاد کا بیج بونے میں مصروف ہے-مصنف نے انتہائی سادہ اور آسان فہم انداز میں بسنت، ویلنٹائن ڈے اور اپریل فول کی تاریخی حیثیت بیان کرتے ہوئےان تہواروں کے معاشرے پر منفی اثرات کو تفصیل کے ساتھ بیان کیا ہے-علاوہ ازیں مزدور ڈے، عید کارڈ اور ہیپی نیو ائیر کے سلسلے میں شرعی وضاحت پیش کرتے ہوئے اسلام میں ان تہواروں کی کس حدتک گنجائش ہے، کو قلمبند کیاگیاہے-
یہ کتاب روز مرّہ کے مسائل سے متعلق فتاوٰی کا شاندار مجموعہ ہے جو محقق عالم ، فضیلۃ الشیخ ابو الحسن مبشر احمد ربانی حفظہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے مجلۃ الدعوۃ اور ہفت روزہ غزوہ میں سالہا سال سے شائع ہوتے رہے۔ ان دونوں مجلوں میں بکھرے ہوئے ان انمول موتیوں کا جامع مجموعہ اس کتاب کی صورت میں شائع کیا گیا ہے۔ جو کہ ہزارہا فتاوٰی جات سے انتخاب ہے۔ نیز ہر فتوٰی مدلل اور کتاب و سنت کے دلائل سے بھرپور ہے۔ اختلافی مسائل پر فریق مخالف کے شبہات پیش کر کے ان کا رد بھی کیا گیا ہے۔ روز مرہ زندگی کے مسائل سے متعلق یہ فتاوٰی بلاشبہ ہر فرد اور ہر گھر کی ضرورت ہے۔ اسے خود بھی پڑھیں ، دوسروں تک بھی جیسے ممکن ہو پہنچائیں۔ نیز ہم اپنے قارئین سے پرزور التماس کرتے ہیں کہ یہ کتاب خود بھی خریدیں اور دیگر احباب کو بھی حسب استطاعت تحفہ کیجئے۔
"اہم
فلسفہ اور سائینٹیفک نظریات نیز مغربی مادی ترقی سے مرعوبیت زدہ ذہن لئے ہوئے اور اتباع نفس کے تحت قرآنی آیات کی من مانی تحریف نما تاویل کی تکنیک استعمال کرتے ہوئے موجودہ دور کے نام نہاد اہل قرآن (منکرین حدیث) رسول اکرم ﷺ کی ثابت شدہ سنتوں میں تشکیک پیدا کرکے سنت کو ناقابل اعتبار قرار دینے کی روش اختیار کئے ہوئے ہیں۔ زیر نظر کتاب میں منکرین حدیث کی طرف سے بتکرار و شدت پیش کئے جانے والے بنیادی نوعیت کے چار اعتراضات کا تسلی بخش جواب دیا گیا ہے۔ وہ سوالات یہ ہیں:
1۔ کیا "ظن" دین بن سکتا ہے۔
2۔ کیا واقعی حدیث اور تاریخ ایک ہی سطح پر ہیں یا ان میں کچھ فرق ہے؟ (تقابلی جائزہ)
3۔ کثرت احادیث مثلاً یہ اعتراض کہ امام بخاری ؒ کو چھ لاکھ احادیث یاد تھیں۔ وہ آ کہاں سے گئیں اور پھر گئیں کدھر؟
4۔ طلوع اسلام والوں کے ہاں معیار حدیث کیا ہے؟
یہ کتاب دراصل منکرین حدیث کے خلاف لکھی گئی مبسوط کتاب "آئینہ پرویزیت" کا ایک باب ہے۔ جسے اس کی اہمیت کے پیش نظر علیحدہ سے شائع کیا گیا ہے۔
احادیث کی حجیت اور اس کے ماخذ دین ہونے سے انکار کرنے والے منکرین حدیث جو انکار حدیث کی آڑ میں اصل اسلام ہی سے انحراف کرنا چاہتے ہیں، کے پیش کردہ اصولوں کے رد میں اس کتاب میں بطور مثال ان سے چار سوالات کیے گئے ہیں کہ اگر حدیث بھی قراان کی طرح وحی الٰہی اور قرآن کی تفسیر و توضیح اور اس کے مجملات کی تفصیل نہیں ہے تو قرآن میں مذکور چار مجمل باتوں کی وضاحت کی جائے کہ قرآن حکیم میں ان چار باتوں کا ذکر کہاں ہے جن کی طرف قرآن نے فقط اشارہ کیا ہے؟ اس اعتبار سے یہ کتاب نہایت فاضلانہ اور منکرین حدیث کے لیے ایک زبردست چیلنج ہے۔
اسلام اللہ تعالی کی طرف سے آسمانی دین ہے جس کی دعوت تمام انبیاء کرام نے مختلف اوقات میں مختلف انداز سے دی ہے اور جس نبی کے امتیوں نے اسے قبول کیا انہیں مسلم اور جنہوں نے قبول نہیں کیا انہیں غیر مسلم یا کافر سے نام سے موسوم کیا گیا-دین اسلام کی کی تعلیمات کے نزول کے لیے آخری مسلمہ حیثیت رسول اللہ ﷺ کو دی گئی ہے اسی لیے یہ تقاضا ہے کہ جب تک کوئی شخص آخر الزماں پیغمبر محمد رسول اللہ ﷺ کی نبوت کا اقرار نہیں کرتا وہ مسلم کے درجے میں داخل نہیں ہوتا-اسی لیے اس کتاب میں مصنف نے ان لوگوں کے حالات کو یکجا کیا ہے جنہوں نے اسلام کا مطالعہ کیا اور اسلامی تعلیمات نے ان کواس چیز پر مجبور کر دیا کہ وہ احقاق حق کا اعلان برملا کریں اور ابطال باطل کا اظہار سر عام کر کے کائنات کے سامنے حقانیت اسلام کو واضح کریں-اس کتاب میں مصنف نے ایسے تمام لوگوں کے حالات و واقعات اور قبول اسلام سے پہلے کی حالت اور قبول اسلام کے بعد دلی اطمینان اور پیش آمدہ مسائل کو اکٹھا کر کے غیر مسلموں کو سوچ و بچار کا پیغام دیا ہے اور مسلمانوں کو نعمت اسلام سے سرفراز ہونے کی وجہ سے ایک مبارک باد کا پیغام دیا ہے کہ اللہ تعالی نے انہ...
زیر تبصرہ کتاب اپنے موضوع پر ایک جامع کتاب ہے۔ اسلام کے "نظام حیا" کا اس میں دلنشین انداز میں احاطہ کرنے کے ساتھ اسلام کے قوانین عفت اور مغرب کے مابین بے لاگ تقابلی تجزیہ کیا گیا ہے۔۔ عصر حاضر میں بے حیائی کے سیل بے اماں نے اخلاقیات کے ہر بند کو توڑ دیا ہے۔ اور اسلام کا یہ محفوظ قلعہ اب ہر طرف سے دشمنان اسلام کی زد میں ہے۔ میڈیا کی یلغار نے خود مسلمانوں کو مغرب کی ذہنی غلامی اور فکری اسیری میں مبتلا کر دیا ہے۔ اس کتاب میں اسلامی احکام کو خوبصورت و حکیمانہ انداز میں پیش کیا ہے اور یورپ کی جابجا اخلاقی بدحالی بیان کی ہے۔ اعداد و شمار کے ساتھ ان کے جھوٹے دعوؤں سے پردہ اٹھایا ہے۔ جس سے مغرب سے مرعوبیت کا خبط اتر جاتا ہے اور اسلام کی برتری دلوں میں جاگزیں ہو جاتی ہے۔ یہ کتاب اس پرفتن دور میں یقیناً ہر گھر کی ضرورت ہے۔
ٹی وی کیلئے ہمارے معاشرے میں عموماً نرم گوشہ رکھا جاتا ہے۔ اور کچھ بزعم خود دانشور اس کی حمایت میں دلائل تراشتے نہیں تھکتے، فروغ بے حیائی اور نیلام عزت و ناموس کےلیے کسی بھی زہرناک تحریک سے کمنہیں۔ یہی ہے وہ کہ جس کے سبب غیرت کا جنازہ نکلا، عزتیں نیلام ہوئیں، اخلاق قصۂ پارینہ بنے، تہذیب و ثقافت پہ کفار کی چھاپ لگی، بچوں کے اخلاق تباہ اور بچیاں بے راہ ہوئیں۔ چادر اور چار دیواری کی محفوظ و مامون پناہ گاہ میں اسی ٹی وی کے نقب کے باعث آج گھر جہنم زار بن چکے، اسلام کا صاف کشادہ اور سنہری ماحول کفار کے غلاظت سے لتھڑے ، بے رنگ اور بدترین ماحول کا نمونہ بن چکا۔ یہ زہر اتنا میٹھا اور اس قدر غیر محسوس ہے کہ بہت سے لوگوں کو ایمان کی جمع پونچی لٹنے کا احساس تک نہ ہوا۔ زیر تبصرہ کتابچہ میں نہایت دلسوزی سے ایسے ہی لاتعداد نقصانات کا جائزہ لیا گیا ہے اور ٹی وی کے بظاہر دلفریب اور معلومات افزا پردۂ سیمیں کے پس پردہ نہایت تلخ اور بے حد زہریلے حقائق کی دردمندانہ اسلوب میں نقاب کشائی کی گئی ہے۔
تاریخ،تہذیب وتمدن کا ایک ایسا آئینہ ہے جس میں انسانیت کے خدوخال اپنی تمام تر خوبیوں اور خامیوں کے ساتھ بڑی وضاحت سے اجاگر ہوتے ہیں انسانی تہذیب نے خوب سے خوب تر کی تلاش میں جو ارتقائی سفر طے کیا اور جن وادیوں اور منزلوں سے یہ کاروان رنگ وبو گزرا ہے ان کی روداد جب الفاظ کا پیکر اختیار کرتی ہے تو ’’تاریخ‘‘ بن جاتی ہے لیکن تاریخ ماضی کےواقعات کو دہرا دینے کا ہی نام نہیں بلکہ ماضی کی بازیافت کا فن ہے ۔ظاہر ہے کہ کچھ مخصوص افراد کےنام گنواکر یا کچھ چیدہ شخصیتوں کے حالات لکھ کر عہد گزشتہ کو زندہ نہیں کیا جاسکتا ۔اس کے لیے ضروری ہے کہ واقعات کے اسباب ونتائج کو گہری نظر سے دیکھا جائے اور احتجاجی زندگی کی ان قدروں کا جائزہ لیا جائے جو اقوام وملل کے عروج وزوال سے گہرا تعلق رکھتی ہیں ۔اور علم تاریخ ایک ایسا علم ہے کہ ہردور میں اس سے لوگوں کو دلچسپی رہی ہے اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ انسان کو ہمیشہ اپنے ماضی سے لگاؤ رہا ہے وہ اپنے پیچھے پھیلے ہوئے لامتناہی ارتقائی راستوں کی طرف مڑکر دیکھنا پسند کرتاہے کیونکہ ہر گزرا ہوا لمحہ اور اس سے وابستہ یادیں عزیز ہی نہیں ہوت...
ایمانی محبت دیگر تمام محبتوں پر غالب ہوتی ہے۔ اور اللہ تعالیٰ کا بھی یہی تقاضا ہے کہ دین اسلام میں پورے کے پورے داخل ہو جاؤ۔ جس کا لازمی نتیجہ یہ ہے کہ کفر کی رسموں سے شدید بغض ہو۔ افسوس یہ ہے کہ گرد وپیش پر نگاہ ڈالیں تو امت مسلمہ کے مجموعی افعال و کردار کا جائزہ لیں۔ پاک و ہند میں مروجہ رسومات اور ثقافتی پہچان کی تاریخ ملاحظہ فرمائیں، تو یہ بات واضح ہو جائے گی کہ آج مسلمان غیر مسلموں کی شباہت اختیار کئے ہوئے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب میں نہایت مدلل انداز میں مسلمانوں میں رواج پا جانے والی ہندوانہ رسوم و رواج کا بنظر غائر جائزہ لیا گیا ہے۔ اور کتاب و سنت کی روشنی میں ان سے بچنے کی احسن انداز میں ترغیب دلائی گئی ہے۔
نوجوان طبقہ اگر صالح کردار ادا کرنے والا ہو تو اللہ اور اس کے رسول ﷺ بھی تعریف کرتےہیں لیکن اگر یہی طبقہ شر و فساد کا رسیا ہو جائے تو پورے معاشرے پر اللہ کا غضب نازل ہو جاتا ہے۔ اس کی مثال قوم لوط پر نازل ہونے والے عذاب الٰہی سے لی جا سکتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب میں اسی اہم موضوع پر قلم اٹھایا گیا ہے۔ اور نوجوانوں کے دونوں کردار پیش کئے گئے ہیں۔ اگر یہ جوان ایمان، عمل صالح اور صبر و استقامت کے جوہر لیے میدان جہاد کی طرف بڑھنے والے بن جائیں تو آج بھی بڑی بڑی طاقتوں کی کمر توڑ سکتے ہیں اور اعلائے کلمۃ اللہ کے لیے سب سے مستحسن کردار انہیں کا ہوتا ہے۔ لیکن اگر یہ طبقہ عریانی و فحاشی اور بے راہ روی کا شکار ہو جائے تو معاشرہ جہنم زار بن جاتا ہے۔ نوجوانوں کو اس کتاب کا مطالعہ ضرور کرنا چاہئے اور اس دور کے فرعونوں کے مقابلے کے لیے میدان گرم کرنے چاہئیں۔
موجودہ دور میں مسلمانوں کی اکثریت یہود و نصاریٰ کی نقال اور ان کے رسم و رواج کی دلدادہ ہو چکی ہے۔ معاشرتی و تمدنی آزادی کے خوگر قرآن و سنت کے احکام سے آزادی اور بے زاری کا اظہار کر رہے ہیں۔ اسی لادینیت اور الحاد کا نتیجہ ہے کہ بیگم عابدہ حسین (سابقہ وزیر بہبود آبادی) کا بیان اخبارات میں چھپا تھا کہ پردہ منافقت ہے۔ عورت کے نام پر قائم یہودی تنظیمیں، انجمنیں ، ہیومن رائٹس کمیشن وغیرہ مسلم بیٹی کی حیا کو اتارنے میں سرفہرست ہیں۔ ستر و حجاب اسلام کا انتہائی اہم مسئلہ ہے۔ اس مختصر سے کتابچے میں صرف پردے کے شرعی حکم کی بحث ہے۔ لمبی لمبی فقہی ابحاث کو نہیں چھیڑا گیا کیونکہ مقصود اپنی مسلمان ماؤں، بہنوں تک پردے کی اہمیت اجاگر کرنا ہے اور بے حجابی و بے پردگی سے نفرت دلانا ہے۔
مولانا امیر حمزہ حفظہ اللہ نے اس کتاب میں نبی اکرم ﷺ کی حیات مبارکہ کے شگفتہ اور ایمان افروز رویوں کو احادیث صحیحہ کی روشنی میں قلم بند کیا ہے اور رسول رحمت ﷺ کے خاکوں کی شر انگیز جسارت کرنے والوں کو بھرپور جواب دے کر ہر محبّ رسول ﷺ کی ترجمانی کی گئی ہے۔ اس لحاظ سے یہ کتاب دنیا بھر کے مسلمانوں کے ساتھ ساتھ امریکہ و یورپ کے اہل کتاب کے لئے بھی فکر کی نئی راہیں کھولتی ہے۔ حقوق انسانی، خدمت خلق، تکریم انسانیت اور حسن اخلاق سے متعلق رحمتہ اللعالمین ﷺ کے اقوال و افعال کے جواہر پارے مستند احادیث کی مدد سے چن چن کر جمع کئے گئے ہیں۔
ہمارے ہاں جس قدر مسلکوں اور فرقوں کی تعداد میں روز افزوں اضافہ ہو رہا ہے اس سے بھی زیادہ تیزی کے ساتھ بدعات و غیر شرعی رسومات ہمارے معاشرے کا جزو لاینفک بنتی جا رہی ہیں۔ ماہ محرم میں شادیوں پر پابندی ہے تو صفر نحوست کا مہینہ، ربیع الاول میں عید ایجاد کی جا رہی ہے تو رجب میں کونڈوں کے مزے لوٹے جا رہے ہیں۔ پیش نظر کتاب اسی موضوع سے متعلق علمی ذوق رکھنے والے بزرگ محترم شیخ حافظ عبدالسلام بن محمد کی قابل قدر کاوش ہے، جس میں خاص طور پر برصغیر پاک و ہند میں مروج بدعات سے متعلق ان تمام حقائق کو سپرد قلم کیا گیا ہے جن کو تعصب کی عینک نے دھندلا دیا ہے۔ شیخ موصوف نے با حوالہ تمام تحقیقی مواد کو پیش کرتے ہوئے لوگوں کو دعوت فکر دی ہے کہ ان چیزوں سے مکمل احتراز کریں جن کا دین سے دو ر کا بھی تعلق نہیں ہے۔
ہمارے ہاں مسلمانوں کی ایک بہت بڑی تعداد کا اپنی مشکلات و مصائب اور دکھ درد میں غیر اللہ کو پکارنا معمول بن چکا ہے ۔ ان کے عقائد اس قدر ناتواں ہیں کہ اللہ کو بالکل فراموش کر چکے ہیں۔ مسلمانوں کی اس زبوں حالی کو سامنے رکھتے ہوئے اصلاح عقیدہ کے لیے یہ کتاب مرتب کی گئی ہے، جس میں شرگ کی مذمت اور دعوت و توحید کو قرآن وسنت کے محکم دلائل سے واضح کیا ہے۔ اسی طرح کتاب میں قبر پرستی اور پختہ قبور کے متعلق احادیث صحیحہ اور ائمہ محدثین کی معتبر کتب سے با دلائل ثابت کیا ہے کہ پختہ قبریں بنانے کا اسلام میں کوئی تصور موجود نہیں یہ تمام مذاہب کا متفقہ مؤقف ہے کہ پختہ قبریں بنانا حرام ہے علاوہ ازیں کتاب کے آغاز میں مولانا عبدالرزاق ملیح آبادی کا ایک مضمون ’’مسلمان مشرک‘‘ بھی افادہ عام کے لیے ملحق کر دیا گیا ہے۔
ازل سے شروع ہونے والا معرکہ حق و باطل تاحال جاری ہے۔ باطل دو بدو لڑائی میں تو مات کھا چکا اور دم دبا کر بھاگنے کی تیاریوں میں ہے۔ لیکن اس کی بوکھلاہٹ ملاحظہ کیجئے کہ اپنا غم غلط کرنے کے لیے نہایت بھونڈے طریقوں سے کبھی رسالت مآب ﷺ کی ذات پر کیچڑ اچھالا جاتا ہے تو کبھی قرآن پاک کو جلانے کے عزائم ظاہر کیے جاتے ہیں۔کچھ ایام قبل امریکہ کے ایک پادری ٹیری جونز نے قرآن کے بارے میں نہ صرف نازیبا الفاظ استعمال کیے بلکہ کمینگی کی آخری حدوں کو چھوتے ہوئے قرآن کو پھاڑنے، فائرنگ سکواڈ سے اڑانے اور ٹھوکرمار کر اہانت کا اعلان کیا۔ اور تو اور اس نے قرآن کریم پر دہشت گردی کا مقدمہ چلانے کا بھی اعلان کر ڈالا۔ اس کے جواب میں مسلم امہ کی جانب سے شدید رد عمل سامنےآیا۔ ایسے میں تحریک حرمت رسول کے کنونیئر محترم امیر حمزہ کا قلم کیسے خاموش رہ سکتا تھا۔ انہوں نے کفار کی تمام تر دریدہ دہنی کا جواب علمی انداز میں ’میں نے بائبل سے پوچھاقرآن کیوں جلے؟‘ کےعنوان سے دیا۔ محترم امیر حمزہ صاحب نے یہود و نصاریٰ کی معتبر کتب کا حوالہ دیتے ہوئے ثا...
اللہ کے رسول ﷺ کے فرامین مبارکہ دین اسلام میں ایک بنیادی مصدر کی حیثیت رکھتے ہیں ۔مختلف ادوار میں اہل علم حضرات نے آپ کے فرامین کو مختلف موضوعات اور عناوین کے تحت جمع کیا۔ اس کتاب میں اللہ کے رسول ﷺ کے فرامین میں آپ کی وصیتوں کو جمع کیا گیا ہے۔ کسی بھی شخص کی وصیت میں اس کے دوسرے فرامین کی نسبت تاکید زیادہ ہوتی ہے۔ اس لحاظ سے وصایا کی اہمیت بقیہ فرامین کی نسبت ایک درجہ زیادہ ہوتی ہے۔ ایک مسلمان ہونے کے ناطے ہم میں ہر ایک شخص کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ وہ اللہ کے رسول ﷺ کے وصایا پر عمل کرتے ہوئے دنیا و آخرت میں کامیابی حاصل کرے۔ مصنف نے محنت شاقہ کے ساتھ مختلف کتب احادیث سے ۵۵ کے قریب آپ کے وصایا جمع کیے ہیں۔بعض مقامات پر کوئی ضعیف روایت بھی نقل ہوگئی ہے کیونکہ اس عنوان کے تحت کوئی صحیح روایت موجود نہ تھی لہٰذا مصنف نے ضعیف روایت کو نقل کر دیا لیکن ساتھ ہی روایت کے ضعیف ہونے کی نشاندہی بھی کر دی گئی ہے۔ اس کتاب پرتبصرہ میں، میں یہ ضرور کہوں گا کہ یہ کتاب محض مطالعہ یا علمی نشوونماکے لیے نہیں ہے بلکہ عمل کے لیے ہے۔ ہمیں آپ کی اس وصیتوں کو اپنی زندگی میں لانے کے لیے اس کتاب کا مطالعہ...