پاکستانی تاریخ کے ایک معروف ڈکٹیٹر اور آمر صدر پرویز مشرف کے دور میں پاکستان کے دل شہر لاہور میں ایک میرا تھن ریس کا انعقاد کیا گیا ۔جس میں مردوں اور لڑکوں کے ساتھ ساتھ خواتین اور لڑکیوں نے بھی حصہ لیا۔شرم وحیا کا جامہ اتار کر اس ریس میں شریک ہونے والی خواتین کو دیوث حکمرانوں نے سڑکوں پر ہزاروں ملکی وغیر ملکی تماشائیوں کے سامنے دوڑا کر اپنی بے غیرتی کا ثبوت دیا اور یہ باور کروایا کہ وہ اسلام کے نظام ستر وحجاب پر یورپ کے غلیظ،گندے ،ماں بہن کی تمیز سے عاری گلی سڑی تہذیب کو ترجیح دیتے ہیں۔حالانکہ اسلام خواتین اسلام کو گھر میں ٹک کر بیٹھنے کی تلقین کرتا ہے اور انہیں اپنی زیب وزینت کو غیر محرم مردوں کے سامنے منکشف کرنے سے منع کرتا ہے۔غیر محرم مردوں کے سامنے اپنی زیب وزینت کا اظہار کرنے والی عورتوں کو زانیہ قرار دیا گیا ہے اور جب تک وہ اپنےگھر واپس نہیں لوٹ آتی اللہ کی رحمت کے فرشتے اس پر لعنتیں بھیجتے رہتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ میرا تھن ریس‘‘ معروف مبلغہ داعیہ،مصلحہ،مصنفہ کتب ک...
دور حاضر میں نعرہ بازی کسی انجمن،جماعت یا ادارے کے نظریات ومقاصد کی تشہیر کا سب سے آسان ،پرکشش اور عمومی ذریعہ بن چکا ہے۔یہ ایک ایسا ذریعہ تشہیر ہے کہ جس پر زیادہ لاگت یا خاص محنت کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔گو یہ کام اکیلا آدمی بھی کر سکتا ہے،لیکن دو چار ہم نوا مل جائیں تو پھر کیا ہی کہنے !نعرے بازی کے لئے کسی پڑھے لکھے اور سمجھدار انسان کی بھی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔مطلوبہ نعرہ کسی بچے کو سکھلا کر اس سے بھی یہ کام لیا جاسکتا ہے۔نعروں کے الفاظ ترتیب دیتے وقت اس بات کا خصوصی خیال رکھا جاتا ہےکہ اس کے الفاظ کم سے کم اور پر کشش ہوں،جو عوام کے دلوں میں تیر کی طرح اتر جائیں اور لوگ اس کی طرف کھنچے چلے آئیں۔لیکن اگر اسلامی تعلیمات کا مطالعہ کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ عمل سراسر طلب شہرت ، جھوٹ اور انا خیر منہ جیسے متکبرانہ طرز عمل پر مبنی ہوتا ہے ،جس سے نبی کریم نے سختی سے منع فرمایا ہے۔اور ایسا کرنے والوں کے سخت وعیدیں سنائی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب " نعرہ بازی "معروف مبلغہ داعیہ،مصلحہ،مصنفہ کتب کثیرہ اور کالم نگا...
اسلامی شریعت میں نذر ایک اصطلاح ہے جس کا مطلب ہےکسی خیر کے کام کا عہد کرلینا۔یعنی نذریا منت ایک وعد ہ ہے جو اللہ تعالیٰ سےکیا جاتا ہے ۔ لہذا تمام وعدوں کے نسبت اس وعدے کو پورا کرنا زیادہ اہم اور قابل ترجیح ہے ۔ اگرچہ عہد کوئی بھی ہو اسے پورا کرنا مسلمان پر لازم ہے جیسا کہ ارشاد باری ہے : وَأَوْفُوا بِالْعَهْدِ إِنَّ الْعَهْدَ كَانَ مَسْئُولًا(الاسراء:34) ’’اور عہد پورا کرو بے شک عہد کے متعلق سوال کیاجائے گا‘‘۔ نذرماننے میں قسم کھانے کامفہوم خود بخود شامل ہے لہذا یہ ایک وعدہ ہے کہ جس کے متعلق قسم کھائی جاتی ہے کہ اسے ضرور پورا کروں گا۔نذ ر ماننا فرض نہیں لیکن جب کوئی نذر مان لے توپھر اسے پورا کرنا فرض ہے ہوجاتا ہے اور نذرپوری نہ کرنا سخت گناہ ہے ۔زیرنظر کتابچہ ’’نذر(منت) ماننا‘‘ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کا مرتب شدہ ہے ۔جس میں انہوں نے قرآن وحدیث کی روشنی میں کی نذر کی مشروعیت اور اس کی شرائط،جائز وناجائز نذر ا...
اسلامی کلینڈر میں سن ہجری کو بنیاد بنا کر قمری تقویم بنائی گئی جو کہ عین فطرتی ہے۔اللہ تعالیٰ نے مہینوں کی تعداد کو بھی چاند کے ساتھ منسلک کیا ہے نا کہ سورج کے ساتھ ۔اس لیے شرعی احکامات پر جب طائرانہ نظر دوڑائی جاتی ہے تو تمام شرعی معاملات جن کا تعلق تاریخ بندی سے ہوتا ہے ان کی ادائیگی قمری کلینڈر سے ہی ممکن ہے عیسوی سے ناممکن ہے۔جیسے رمضان کے روزے ہوں یا عید الفطرو عیدالاضحیٰ،ادائیگی زکوۃ کا مسئلہ ہو یا ایام حج کا گویا کہ بہت ساری فرضی اور نفلی عبادات قمری کلینڈر کے بغیر ناممکن ہیں۔لیکن بنیادی مشکل جو آج کے دور میں نظر آتی ہے وہ اختلاف مطالع کی وجہ سے لوگوں کا متذبذب اور مشکوک ذہن ہے کہ یہ کیا سلسلہ ہے کہ ایک ہی اسلامی تہوار میں اسلامی دنیا میں یکسانیت نہیں پائی جاتی۔ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ نے اپنے اس کتابچہ میں اس حساسیت کو شریعت کی روشنی میں پیش کیا ہے کہ اختلاف مطالع کی باقاعدہ شرعی حیثیت ہے،رسول اللہ ﷺ کے دور میں اور صحابہ کے دور میں بھی کئی مطالع کا ثبوت پایا جاتا ہے اور اس کے مطابق لوگ احکامات الہٰیہ کی ادائیگی کے پابند ہوں گے۔اسی طریق...
یکم مئی مزدوروں کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے اس دن کو منانے کا مقصد امریکہ کے شہر شکاگو کے محنت کشوں کی جدوجہد کویاد کرنا ہے ۔یوم مئی کا آغاز 1886ء میں محنت کشوں کی طرف سے آٹھ گھنٹے کے اوقات کار کے مطالبے سے ہوا ۔اس دن امریکہ کے محنت کشوں نے مکمل ہڑتال کی ۔تین مئی کو اس سلسلے میں شکاگو میں منعقد مزدوروں کے احتجاجی جلسے پر حملہ ہوا جس میں چار مزدور شہید ہوئے۔اس بر بریت کے خلاف محنت کش احتجاجی مظاہرے کے لئےمیں جمع ہوئے پولیس نے مظاہرہ روکنے کے لئے محنت کشوں پر تشدد کیا اسی دوران بم دھماکے میں ایک پولیس افسر ہلاک ہوا تو پولیس نے مظاہرین پر گولیوں کی بوچھاڑ کر دی جس کے نتیجے میں بے شمار مزدور شہید ہوئے اور درجنوں کی تعداد میں زخمی ،اس موقعے پر سرمایہ داروں نے مزدور رہنماؤں کو گرفتار کر کے پھانسیاں دی حالانکہ ان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں تھا کہ وہ اس واقعے میں ملوث ہیں ۔انہوں نے مزدور تحریک کے لئے شہادت دے کر سرمایہ دارانہ نظام کا انصاف اور بر بریت واضح کر دی ۔ان شہید ہونے والے رہنماؤں نے کہا ۔ ’’تم ہمیں جسمانی طور پر ختم کر سکتے ہو لیکن ہماری آ...
اسلام دین فطرت ہے ،اس میں انسان کی روح اور جسم دونوں کے تقاضےپورے کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ نےکافی وشافی احکامات دئیے ہیں۔ تعدّدِ ازواج کاقانون اس کی جیتی جاگتی مثال ہے۔ عدل کی شرط کے ساتھ مرد کویہ اجازت دی گئی ہ کہ وہ بیک وقت چار بیویاں اپنے عقد میں رکھ سکتا ہے ۔اللہ تعالیٰ نے مردکو دو تین چار عورتوں سے نکاح کی اجازت دے کر اسے کوئی اضافی سہولت ،عیش وعشرت کا موقع یا کوئی اعزاز وانعام عطا نہیں کیا جیسا کہ غیر مسلموں یا اسلام کےاحکامات سے نابلد مسلمانوں کی اکثریت کاخیال ہے ۔ بلکہ حقیقت یہ ہے کہ جو مرد ایک سے زائد شادیاں کرتا ہے وہ خود کو ذمے داریوں کے شکنجے میں دو بیویوں کی صورت دوگنا ،تین بیویوں کی صورت میں تین گناہ اور چار بیویوں کی صورت میں چار گنا جکڑ لیتاہے ۔اگر وہ اپنی بیویوں میں عدل وانصاف اور مساوات کا خیال نہیں رکھتا تو وہ گناہگار ٹھرتاہے ۔ جو شخص اپنی بیویوں کے حقوق ادا کرنے میں غفلت برتتا ہے یا جان بوجھ کر ا...
اللہ تعالیٰ ٰ ہی کی حکمت بالغہ ہے۔اس نے اپنی حکمت کے تحت سابقہ شریعتوں میں بھی اور ہمارے نبی کریمﷺ حضرت محمد ﷺ کی شریعت میں بھی مردوں کو یہ اجازت دی ہے کہ وہ ایک سے زیادہ عورتوں سے شادی کرسکتے ہیں۔تعدد ازواج نبی ﷺ ہی کا خاصہ نہ تھا۔حضرت یعقوب کی دو بیویاں تھیں۔حضرت سلیمان بن دائود کی ننانوے بیویاں تھیں۔ایک بار اس اُمید سے کہ آپ ایک رات میں ان سب کے پاس گئے کہ ان میں سے ہر ایک ایک بچے کو جنم دے گی۔جو بڑے ہوکر اللہ کے راستے میں جہاد کریں گے۔اللہ تعالیٰ نے امت محمدیہ کے مردوں کے لیے ایک وقت میں چار بیویوں کورکھنے کی اجازت دی ہے ۔جس کےبہت فوائد اور اس میں کئی حکمتیں مضمر ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب’’ بیویوں کے باہمی تعلقات‘‘ محترم ام عبدمنیب صاحبہ کی کاوش ہے جس میں انہوں نے تعدد ازدواج کے پس منظر اور اس کے فوائد،خدشات،سوکنوں کےباہمی تعلقات کو آسان فہم انداز میں بیان کرنے کے بعد ان کی آپس میں اصلا...
عورت کے لیے پردے کاشرعی حکم اسلامی شریعت کا طرہ امتیاز اور قابل فخر دینی روایت ہے ۔اسلام نے عورت کو پردےکا حکم دے کر عزت وتکریم کے اعلیٰ ترین مقام پر لاکھڑا کیا ۔پردہ کاشرعی حکم معاشرہ کو متوازن کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے ۔ مردکی تمام تر جنسی کمزوریوں کا کافی وشافی علاج ہے ۔اس لیے دخترانِ اسلام کو پردہ کے سلسلے میں معذرت خواہانہ انداز اختیار کرنے کی بجائے فخریہ انداز میں اس حکم کو عام کرنا چاہیے تاکہ پوری دنیا کی خواتین اس کی برکات سے مستفید ہو سکیں۔اللہ تعالیٰ کے حکم کی رو سے عورت پر پردہ فرض ِعین ہے جس کا تذکرہ قرآن کریم میں ا یک سے زیادہ جگہ پر آیا ہے اور کتبِ احادیث میں اس کی صراحت موجو د ہے ۔کئی اہل علم نے عربی واردو زبان میں پردہ کے موضوع متعدد کتب تصنیف کی ہیں۔زیر کتابچہ’’ ستر وحجاب اور خواتین‘‘ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کی کاوش ہے جسے انہوں جید علماء کرام کے فتاو...
اسلامی معاشرے میں نامحرم مردوں اور عورتوں کا ایک دوسرے سے حجاب میں رہنا ایک جانا پہچانا طریقہ ہے جس کا مقصد مرد وعورت کےدرمیان ناجائز خواہشات کےہر داعیے کو روکنا ہے۔ان میں سب سے پہلے خطرناک چیز نظر ہے جونامحرم مرد عورت پر پڑتے ہی اپنے صاحب کےدل میں ایک طوفان بپا کردیتی ہے ۔ ناجائز تعلقات کاآخری فعل زنا ہے جسے اللہ تعالیٰ نے کلیۃً حرام قرار دیا اورلاتقربوا الزنا فرماکر اسی فعل بد سے بچانے کےلیے محرم پر نظر اٹھانے سے لے کر اس آخری فعل تک جو جو مرحلے آتے ہیں ۔جو چیزیں اسباب بنتی ہیں ۔ان سب کوحرام قرار دیا گیا۔اس لیے نامحرم مرد اورعورت کے درمیان حجاب اسلامی معاشرے کا معروف طریقہ ہے اور حجاب کےاحکام نازل ہونے کے ساتھ ہی اس پر صحابیات اور صحابہ نے فوری عمل کرنا شروع کردیا تھا۔لیکن دور ِ حاضر میں اکثریت اس بات پر اڑی ہوئی ہے کہ اجنبی مرد اورعورت کے درمیان کسی درمیان کسی دیوار کپڑے یا کسی اور چیزکی آڑ ہونا یا عورت کا اپنے چہرے کوڈھانپ کر اج...
اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے پور ی انسانیت کے لیے اسلامی تعلیمات کے مطابق زندگی بسر کرنے کی مکمل راہنمائی فراہم کرتاہے انسانی زندگی میں پیش آنے والے تمام معاملات ، عقائد وعبادات ، اخلاق وعادات کے لیے نبی ﷺ کی ذات مبارکہ اسوۂ حسنہ کی صورت میں موجود ہے ۔مسلمانانِ عالم کو اپنےمعاملات کو نبی کریم ﷺ کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق سرانجام دینے چاہیے ۔لیکن موجود دور میں مسلمان رسم ورواج اور خرافات میں گھیرے ہوئے ہیں بالخصوص برصغیر پاک وہند میں شادی بیاہ کے موقع پر بہت سے رسمیں اداکی جاتی ہیں جن کاشریعت کے ساتھ کوئی تعلق نہیں اور ان رسومات میں بہت زیادہ فضول خرچی اور اسراف سے کا م لیا جاتا ہے جوکہ صریحا اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے ۔شادی بیاہ کے موقعہ پر&nb...
بیوٹی پالر سے مراد ایسے مقامات ہیں جہاں عورتیں ،مرد اور بچے اپنے جسم کے فطری حسن اور فطری رنگ و روپ کی بجائے اضافی زیب وزینت اور من پسند رنگ وروپ حاصل کرنے کے لئے رجوع کرتے ہیں۔ایسے بیوٹی پالرز کا خیال سب سے پہلے رومی قوم میں پیدا ہوا جو لوگ روح کی بجائے جسم کے عیش، آرام ،اس کی لذتوں اور آرائش کو ترجیح دیتے تھے۔وہ اپنی نفسانی خواہش کو پورا کرنے کے لئے زر خرید لونڈیوں کی جسمانی نگہداشت کرتے ،انہیں طرح طرح کے فیش کروا کر سجاتے بناتے اور پھر ان کے اپنی نفسانی خواہشات پوری کرتے تھے۔موجودہ زمانے کے بیوٹی پالر بھی انہی قباحتوں اور برائیوں کو اپنے اندار لئے ہوئے ہیں،اور ان کی آڑ میں ہونے والے بے حیائی کے واقعات دیکھ اور سن کر انسانی روح کانپ اٹھتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "سنگھار خانے "معروف مبلغہ داعیہ،مصلحہ،مصنفہ کتب کثیرہ اور کالم نگار محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کی تصنیف ہے ۔ جس میں انہوں نے جسمانی زیب وزینت کے لئے شرعی تقاضوں کا لحاظ رکھنے ،اور برائی وبے حیائی کے ان اڈوں سے دور رہنے کی ترغیب دی ہے ۔ محتر...
اسلام نے ولی سربراہ خاندان کویہ حق عطا کیا ہے کہ اگر سربراہِ خاندان اپنے علم ،تجربہ اور خیر خواہی کے تحت یہ محسوس کرتا ہے کہ فلاں فرد کےفلاں کام سے خاندانی وقار مجروح ہوگا ۔یااس فرد کودینی ودنیوی نقصان پہنچے گا تو وہ اسے اس کام سے بالجبر بھی باز رکھ سکتاہے۔ البتہ جوحقوق اسلام نے فرد کوذاتی حیثیت سے عطا کیے ہیں سربراہ کاجان بوجھ کر انہیں پورا نہ کرنا یا افراد پر ان کے حصول کے حوالے سےپابندی عائد کرنا درست نہیں اور اسلام میں اس کا کوئی جواز نہیں ہے۔ولایت ِنکاح کا مسئلہ یعنی جوان لڑکی کے نکاح کے لیے ولی کی اجازت او ررضامندی ضروری ہے قرآن وحدیث کی نصوص سے واضح ہے کہ کسی نوجوان لڑکی کو یہ اجازت حاصل نہیں ہے کہ وہ والدین کی اجازت اور رضامندی کے بغیر گھر سے راہ ِفرار اختیار کرکے کسی عدالت میں یا کسی اور جگہ جاکر از خود کسی سے نکاح رچالے ۔ایسا نکاح باطل ہوگا نکاح کی صحت کے لیے ولی کی اجازت ،رضامندی اور موجودگی ضروری ہے ۔ لیکن&nb...
بچے اللہ کا عطیہ ۔ نرم ونازک ،پیارے ،معصوم ،دلکش ،ہنستے ،مسکراتے، خوشبوؤں اور محبتوں کی رونق ،کون سے والدین ہیں جو یہ نہیں چاہتے وہ سدا بہار رہیں مسکراتے رہیں نظر بد سے دور رہیں لکین اکثر اوقات والدین کی اپنی غفلت لاپرواہی یا بے سمجھی بچوں کے معذور یا بیمار بننے کا سبب بن جاتی ہے ۔فرمان نبوی ہے :’’ تم میں سے ہر ایک شخص ذمہ دار ہے اور اپنی رعیت کا جواب دہ ہے ، امیر اپنی رعیت کا جواب دہ ہے ۔ آدمی اپنے گھر والوں پر نگران ہے ، عورت اپنے خاوند کےگھر اور اس کی اولاد پر نگران ہے ۔غرض تم سے ہر شخص کسی نہ کسی پر ذمہ دار بنایا گیا ہے اور وہ اپنی رعیت کا جواب دہ ہے ‘‘۔بچوں کی نگرانی کاایک تقاضہ یہ بھی ہے ہ بچے کو جسمانی ،ذہنی اوراخلاقی بیماریوں سے دور رکھنے کی کوشش کی جائے ۔انسان کوجتنے تحفظات در کار ہیں ان میں سر فہرست صحت کا تحفظ ہے ماں کو چاہیے کہ بچے کی صحت بر قرار رکھنے والے اصول اور تدابیر سے آگا...
بیماری عذر کی حالت کا نام ہے ۔ جس میں انسان اپنے کام معمول کےمطابق نہیں کرسکتا ۔ اللہ تعالیٰ کی اپنے بندوں پر یہ کمال شفقت ہے کہ اس نے انسان کواس کی استطاعت سے بڑھ کر کسی بھی حکم کا پابند نہیں بنایا۔عبادات ادا کرنے کےلیے اس نے عذر کی حالت میں تخفیف کردی ۔ نماز روزانہ پانچ دفعہ کا معمول ہے ۔ اس لیے بیماری کی حالت میں سب سے زیادہ اسی کے مسائل معلوم کرنے کی ضرورت پیش آتی ہے ۔زیر نظر کتابچہ ’’ بیمار کی نماز‘‘ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کی کاوش ہے ۔جس میں انہوں نے بیمار شخص کے لیے طہارت حاصل کرنے کے مسائل بیان کرنے کے بعد مختلف بیماریوں میں انسان کو کس طرح نماز ادا کرنی چاہیے ا ن کو آسان فہم انداز میں بحوالہ مختصرا بیان کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ محترمہ کی تمام مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے۔ (آمین) (م۔ا)
دم کرنے کو عربی زبان میں "رقیہ "کہتے ہیں،جس سے مراد ہے کچھ مخصوص الفاظ پڑھ کر کسی چیز پر اس عقیدے کے تحت پھونک مارنا کہ اس چیز کو استعمال کرنے سے شفا حاصل ہو گی یا مختلف عوراض وحوادثات اور مصائب سے نجات مل جائے گی۔اہل جاہلیت یہ سمجھتے ہیں کہ دم میں تاثیر یا تو ان الفاظ کی وجہ سے ہے جو پڑھ کر دم کیا گیا ہے یا ان الفاظ کی تاثیر ان مخفی یا ظاہری قوتوں کی وجہ سے ہے جن کا نام دم کئے جانے والے الفاظ میں شامل ہے۔اسلام نے جتنے بھی دم سکھائے ہیں اور قرآن وسنت سے جن دم کرنے والی سورتوں،آیتوں اور دعاؤں کا ذکر آیا ہے ان سب میں یہ عقیدہ بنیادی اہمیت کا حامل ہوتا ہے کہ رب اکبر ہی ہر طرح کی شفا عطا کرنے والا ہے۔وہی ہر طرح کی مصیبت سے نجات دینے والا ہے،وہی مطلوبہ چیز کو دینے پر قادر ہے،وہی جادو ،آسیب ،نظر وغیرہ کے اثرات متانے والا ہے۔نیز دم کرنے میں شریعت نے یہ عقیدہ بھی دیا ہے کہ جو الفاظ پڑھ کر دم کیا جا رہا ہے یہ خود موثر نہیں بلکہ انہیں موثر بنانے والی اللہ تعالی کی ذات ہے،جس طرح دوا اثر نہیں کرتی جب تک اللہ نہ چاہے،کھانا فائدہ نہیں دیتا جب تک اللہ نہ چاہے،ا...
محبت ایک ایسا لفظ ہے جو معاشرے میںبیشتر پڑھنے اور سننے کو ملتا ہے اسی طرح معاشرہ میں ہر فرد اس کامتلاشی نظر آتا ہے اگرچہ ہرمتلاشی کی سوچ اورمحبت کے پیمانے جدا جدا ہوتے ہیں جب ہم اسلامی تعلیمات کا مطالعہ کرتے ہیں تویہ بات چڑھتے سورج کے مانند واضح ہوجاتی ہے کہ اسلام محبت اوراخوت کا دین ہے اسلام چاہتا ہے کہ تمام لوگ محبت،پیار اوراخوت کے ساتھ زندگی بسر کریں مگر قابل افسوس بات یہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں محبت کوغلط رنگ دے کرمحبت کے لفظ کو بدنام کردیا گیا او ر معاشرے میں محبت کی بہت ساری غلط صورتیں پید ہو چکی ہیں اسکی ایک مثال عالمی سطح پر ’’ویلنٹائن ڈے ‘‘ کا منایا جانا ہے ہر سال۱۴ فروری کو عالمی یومِ محبت کےطور پر ’’ ویلنٹائن ڈے‘‘ کے نام سے منایا جانے والا یہ تہوار ہر سال پاکستان میں دیمک کی طر ح پھیلتا چلا جارہا ہے ۔ جو کہ اہل مغرب کے اوباش طبقے کا پسندیدہ تہوار ہے ۔اس د ن جوبھی جس کے ساتھ محبت کا دعوے دار ہے اسے پھولوں کا گلدستہ پیش کرتا ہے۔ زیر نظر مختصر کتابچہ ’’ویلنٹائن ڈے ‘‘ محترمہ ام...
روزہ ایک ایسی عبادت ہے جو انسان کی نفسیاتی تربیت میں اہم کراداکرتی ہے ۔ نفس کی طہارت ، اس میں پیدا ہونے والی بیماریوں کی روک تھام او ر نیکیوں میں سبقت حاصل کرنے کی طلب روزے کے بنیادی اوصاف میں سے ہیں۔ اس لیے یہ لازم ہے کہ ہم روزےکو قرآن وسنت کی روشنی میں رکھنے ، افطار کرنے اور اس کے شرائط وآداب کو بجا لانے کا خصوصی خیال رکھیں۔دورِ سلف کی نسبت دورِ حاضر میں بہت سے جسمانی بیماریاں رونما ہورہی ہیں نیز طب میں جدید آلات اور دوا کے استعمال میں گوناگوں طریقے منظر عام آچکے ہیں بوقت ضرورت ان سے فائدہ اٹھانا ایک معمول بن چکا ہے۔روزے کے عام احکام ومسائل کے حوالے سے اردوزبان میں کئی کتب اور فتاوی جات موجود ہیں لیکن روزہ او رجدید طبی مسائل جاننےکےلیے اردو زبان میں کم ہی لٹریچر موجود ہےکہ جس سے عام اطباء او ر عوام الناس استفادہ کرسکیں۔ زیر نظر کتابچہ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ نےانہی لوگوں کی آسانی کے لیے مختصراً ترتیب دیاہےموصوفہ نے مختلف اہل علم کے فتاویٰ جات سے استفادہ کر کے اسے آسان فہم انداز میں مرتب کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ اسے عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے اور محترمہ...
فوت ہونے والا شخص اپنےپیچھے جو اپنا مال ، زمین،زیور وغیرہ چھوڑ جاتاہے اسے ترکہ ،وراثت یا ورثہ کہتے ہیں ۔ کسی مرنے والے مرد یا عورت کی اشیاء اور وسائلِ آمدن وغیرہ کےبارے یہ بحث کہ کب ،کس حالت میں کس وارث کو کتنا ملتا ہے شرعی اصلاح میں اسے علم الفرائض کہتے ہیں ۔ رسول اللہﷺ نے اس علم کی اہمیت کو بیان کرتے ہوئے فرمایا: ’’علم میراث سیکھو اور دوسروں کو بھی سکھاؤ کیوں کہ مجھے بھی فوت کیا جائے گا اور علم ِمیراث قبض کرلیا جائے گا۔ یہاں تک کہ دوآدمی مقررہ حصے میں اختلاف کریں گے اور کوئی ایسا آدمی نہیں پائیں گے جو ان میں فیصلہ کرے ‘‘(مستدرک حاکم) اسلام اللہ کا عطا کردہ پسندیدہ دین ہے ۔ اللہ تعالیٰ علیم وحکیم،خبیر وبصیر ،عادل ومنصف ہے ۔چنانچہ اس نے کسی شخض کی موت کےبعد اس کی چھوڑی ہوئی اشیاء اور وسائل آمدنی کےبارے میں جو ہدایات دی ہیں ان میں والدین اور شتہ داروں کےلیے عدل اور خیر خواہی کو مل...
اسلام ایک پاکیزہ دین اور مذہب ہے ،جو اپنے ماننے والوں کو عفت وعصمت سے بھرپور زندگی گزارنے کی ترغیب دیتا ہے۔ایک مسلمان خاتون کے لئے عفیف وپاکدامن ہونے کا مطلب یہ کہ وہ ان تمام شرعی واخلاقی حدود کو تھامے رکھے جو اسے مواقع تہمت و فتنہ سے دور رکھیں۔اور اس بات میں کوئی شک وشبہ نہیں ہے کہ ان امور میں سے سب سے اہم اور سرفہرست چہرے کو ڈھانپنا اور اس کا پردہ کرنا ہے۔کیونکہ چہرے کا حسن وجمال سب سے بڑھ کر فتنہ کی برانگیختی کا سبب بنتا ہے۔امہات المومنین اور صحابیات جو عفت وعصمت اور حیاء وپاکدامنی کی سب سے اونچی چوٹی پر فائز تھیں،اور پردے کی حساسیت سے بخوبی آگاہ تھیں۔ان کا طرز عمل یہ تھا کہ وہ پاوں پر بھی کپڑا لٹکا لیا کرتی تھیں،حالانکہ پاوں باعث فتنہ نہیں ہیں۔اور پردہ کرنے میں اس بات کا علم ہونا ضروری ہے کہ سے پردہ کیا جائے اور کس سے نہ کیا جائے۔۔ زیر تبصرہ کتاب " رشتے اور حدود"معروف مبلغہ داعیہ،مصلحہ،مصنفہ کتب کثیرہ اور کالم نگار محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کی تصنیف ہے ۔ جس میں انہوں نے انسان کے رشتوں اور ان کے س...
جب انسان پیدا ہوتا ہے تو اس کے سر ،بھنوؤں اور پلکوں کے بال موجود ہوتے ہیں۔پورے جسم پر ہلکے ہلکے نرم نرم روئیں نظر آتے ہیں۔سر کے بال ساتویں دن منڈوا دینے کا حکم ہے چاہے لڑکا ہو یا لڑکی ہو۔لیکن یہ کٹانے یا منڈوانے کے باوجود بڑھتے رہتے ہیں۔زیر ناف ،بغل،مونچھ اور داڑھی کے بال جوانی کے آمد پر نمودار ہوتے ہیں،اور ساری عمر صاف کرنے ،کاٹنے یا مونڈنے کے باوجود بڑھتے رہتے ہیں۔عورت کی فطرت میں آرائش،اس کے بعد نمائش اور نمائش کے بعد ستائش وصول کرنے کا جذبہ رکھ دیا گیا ہے۔چنانچہ زمانہ قدیم ہی سے خواتین بنتی سنورتی چلی آرہی ہیں۔شریعت اسلامیہ نے بھی خواتین کو ان کا یہ فطری حق عطا کیا ہے،لیکن چند حدود وقیود کے ساتھ،تاکہ بے جا بننےسنورنے کا جذبہ معاشرے اور خود اس عورت کے لئے فتنہ کا باعث نہ بن سکے۔ زیر تبصرہ کتاب " نسوانی بال اور ان کی آرائش "معروف مبلغہ داعیہ،مصلحہ،مصنفہ کتب کثیرہ اور کالم نگار محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کی تصنیف ہے ۔ جس میں انہوں نے عورتوں کو اپنے بالوں کی آرائش وزیبائش کے لئے شرعی تقاضوں کا ل...
صدقہ ایک مستحب اور نفلی عبادت ہے جس کے تعلق تزکیہ نفس سے بھی ہے اور تزکیہ مال سےبھی۔ اللہ کی راہ میں خرچ کیا گیا مال تبھی صدقہ کہلا سکتا ہے اوراس پر اجر مل سکتا ہے جب کہ وہ مشروع آداب وشرائط کے ساتھ دیا جائے ۔ ایک مسلمان ایمان لانے کےبعد ہر کام صرف اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق اور اس کی خوشنودی ،اس کی تعظیم، اس کی عبادت اوراس کی رحمت حاصل کرنے کےلیے کرنے کا پابند ہے ۔ صدقہ چونکہ مالی عبادت اور ایک نیک عمل ہے لہٰذا یہ اللہ کے علاوہ اور کسی کےلیے کرنا حرام ہے ۔جوشخص حلال کمائی میں سے ایک کھجور کےبرابر صدقہ کرے تو اللہ اس کواپنے ہاتھ میں لیتا ہے پھر صدقہ دینے والے کےلیے اسے پالتا ہے جیسے تم میں سے کوئی اپنابچھڑا پالتا یہاں تک کہ وہ احد پہاڑ کےبرابر ہوجاتا ہے۔ اور حرام کمائی سے دیا ہوا صدقہ اللہ تعالیٰ قبول نہیں کرتا ۔ زیرنظرکتابچہ ’’ صدقہ کیوں اور کسے دیں‘‘ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کا مرتب شدہ ہے جس میں انہوں نے صدقہ کا معنی ...
روزہ اسلام کا ایک بنیادی رکن ہے اور رمضان المبارک اسلامی سال کا نواں مہینہ ہے یہ مہینہ اللہ تعالیٰ کی رحمتوں،برکتوں، کامیابیوں اور کامرانیوں کا مہینہ ہے ۔اپنی عظمتوں اور برکتوں کے لحاظ سے دیگر مہینوں سے ممتاز ہے ۔رمضان المبارک وہی مہینہ ہےکہ جس میں اللہ تعالیٰ کی آخری آسمانی کتاب قرآن مجید کا نزول لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر ہوا۔ ماہ رمضان میں اللہ تعالی جنت کے دروازے کھول دیتا ہے او رجہنم کے دروازے بند کردیتا ہے اور شیطان کوجکڑ دیتا ہے تاکہ وہ اللہ کے بندے کو اس طر ح گمراہ نہ کرسکے جس طرح عام دنوں میں کرتا ہے اور یہ ایک ایسا مہینہ ہے جس میں اللہ تعالی خصوصی طور پر اپنے بندوں کی مغفرت کرتا ہے اور سب سے زیاد ہ اپنے بندوں کو جہنم سے آزادی کا انعام عطا کرتا ہے۔رمضان المبارک کے روضے رکھنا اسلام کےبنیادی ارکان میں سے ہے نبی کر...
سفر انسانی زندگی کا ایک حصہ ہے،جس کے بغیر کوئی بھی اہم مقصد حاصل نہیں ہو سکتا ہے۔انسان متعدد مقاصد کے تحت سفر کرتا ہے اور دنیا میں گھوم پھر کر اپنے مطلوبہ فوائد حاصل کرتا ہے۔اسلام دین فطرت ہے جس نے ان انسانی ضرورتوں اور سفر کی مشقتوں کو سامنے رکھتے ہوئے بعض رخصتیں اور گنجائشیں دی ہیں۔مثلا مسافر کو حالت سفر میں روزہ چھوڑنے کی اجازت ہے ،جس کی بعد میں وہ قضاء کر لے گا۔اسی طرح مسافر کو نماز قصر ونماز جمع پڑھنے کی رخصت دی گئی ہے کہ وہ چار رکعت والی نماز کو دو رکعت کر کے اور دو دو نمازوں کو جمع کر کے پڑھ سکتا ہے۔اسی طرح سفر کے اور بھی متعدد احکام ہیں جو مختلف کتب فقہ میں بکھرے پڑے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب " سفر اور سواری پر نماز "معروف مبلغہ داعیہ،مصلحہ،مصنفہ کتب کثیرہ اور کالم نگار محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کی تصنیف ہے ۔ جس میں انہوں نے سفر کے انہی احکام کو بیان کیا ہے کہ نماز قصر کب ہو گی اور کتنے دنوں تک ہو گی اور کیا سواری پر نماز ادا کی جاسکتی ہے یا نہیں کی جا سکتی ہے۔محترم محمد مسع...
صلہ رحمی سے مراد ہے اپنے قریبی رشتہ داروں کے ساتھ اچھے اور بہتر تعلقات قائم کرنا، آپس میں اتفاق و اتحاد سے رہنا، دکھ، درد، خوشی اور غمی میں ایک دوسرے کے شانہ بشانہ چلنا، آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ رابطہ رکھنا، ایک دوسرے کے ہاں آنا جانا۔ الغرض اپنے رشتہ کو اچھی طرح سے نبھانا اور ایک دوسرے کے حقوق کا خیال رکھنا، ان پر احسان کرنا، ان پر صدقہ و خیرات کرنا، اگر مالی حوالے سے تنگدست اور کمزور ہے تو اس کی مدد کرنا اور ہر لحاظ سے ان کا خیال رکھنا صلہ رحمی کہلاتا ہے۔صلہ رحمی میں اپنے والدین، بہن بھائی، بیوی بچے، خالہ پھوپھی، چچا اور ان کی اولادیں وغیرہ یہ سارے رشتہ دار صلہ رحمی میں آتے ہیں۔ اپنے والدین کے دوست احباب جن کے ساتھ ان کے تعلقات ہوں، ان سب کے ساتھ صلہ رحمی کرنی چاہیے۔ جب ان رشتہ داروں کا خیال نہیں رکھا جائے گا، ان کے حقوق پورے نہیں کیے جائیں گے، ان کی مدد نہیں کی جائے گی تو یہ قطع رحمی کہلاتی ہے۔ یعنی اپنے رشتہ داروں سے ہر قسم کے تعلقات ختم کرنا۔ صلہ رحمی ہرطرح کی جا سکتی ہے۔ ضروری نہیں کہ انسان مالی مدد ہی کرے، بلکہ اس کے لیے ضروری ہے کہ جس چیز کی...
پلیدگی ،گندگی ا ور نجاست سے حاصل کی جانے والی ایسی صفائی وستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو، اسے طہارت کہتے ہیں۔نجاست خواہ حقیقی ہو، جیسے پیشاب اور پاخانہ، اسے خبث کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو، جیسے دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے حدث کہتے ہیں۔ دینِ اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے۔نبی ﷺنے طہارت کی فضیلت بیان کرتے ہوءے فرمایا:الطّھور شطر الایمان (صحیح مسلم 223) طہارت نصف ایمان ہے۔ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺنے فرمایا:’’وضو کرنے سے ہاتھ، منہ، اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہوجاتے ہیں‘‘۔(سنن النسائی،:103)طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبیﷺ سے مروی ہے: ’’ قبر میں زیادہ عذاب طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے‘‘۔ (صحیح الترغیب و الترھیب: 152)۔مذکورہ احایث کی روشنی میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ وہ اپنے بدن، کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے- اللہ تعالی نے اپنے نبی...