اللہ تعالیٰ نے انسان کو پیدا کیا اور اسے اچھائی اور برائی ،خیر وشر،نفع ونقصان میں امتیاز کرنے اور اس میں صحیح فیصلہ کرنے کا اختیار دیا ہے ۔اچھے کام کرنے اور راہِ ہدایت کو اختیار کرنے کی صورت میں اس کے بدلے میں جنت کی نوید سنائی ہے ۔ شیطان اور گمراہی کا راستہ اختیار کرنے کی صورت میں اس کے لیے جہنم کی وعید سنائی ہے۔اللہ تعالیٰ نے راہ ہدایت اختیار کرنے کےلیے اپنے انبیاء کرام کو مبعوث فرمایا تاکہ انسانوں کو شیطان کے راستے سے ہٹا کر رحمٰن کے راستے پر چلائیں۔تاکہ لوگ اپنے آپ کو جہنم سے بچا کر جنت کا حق دار بنالیں۔ جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنْفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ(سورۃ التحریم :6)’’اے ایمان والوں اپنے آپ کوجہنم کی آگ سے بچاؤ جس کاایدھن لوگ اورپھتر ہیں ‘‘اس لیے گھر کے ذمہ دار کی یہ ذمہ داری ہےکہ وہ اپنے گھر والوں کو ایسے اعمال کرنے کا کہےکہ جن کے کرنے سے جہنم کی آگ سے بچا جاسکے...
کسی شخص کی ذاتی ضرورت کےوقت اس کاکام کردینا یا معاشرے کی اجتماعی ضرورتوں اور سہولتوں کو فراہم کرنے کی کوشش کرنا چاہے وہ کوشش مال کے ذریعے ہو۔ چاہے خدمت او رمحنت کےذریعے چاہے معاشرے کو اس کی ضرورتوں اوراس سہولتوں کےشعور کو عام کرنے کےلیے معلوماتی تحریریں فراہم کی جائیں، ان سب کا نام رفاہی کام ہے جسے خدمت خلق بھی کہا جاتاہے ۔اورانسان اپنی فطری ،طبعی، جسمانی اور روحانی ساخت کے لحاظ سے سماجی اور معاشرتی مخلوق ہے ۔یہ اپنی پرورش،نشو ونما،تعلیم وتربیت،خوراک ولباس اور دیگر معاشرتی ومعاشی ضروریات پور ی کرنے کے لیے دوسرے انسانوں کا لازماً محتاج ہوتا ہے ۔یہ محتاجی قدم قدم پر اسے محسوس ہوتی او رپیش آتی ہے۔ اسلام ایک دین فطرت ہے اس لیے اس نے اس کی تمام ضروریات اور حاجات کی تکمیل کاپورا بندوبست کیا ہے۔ یہ بندو بست اس کےتمام احکام واوامر میں نمایا ں ہے ۔ اسلام نے روزِ اول سے انبیاء کرام کے اہم فرائض میں اللہ کی مخلوق پر شفقت ورحمت او ران کی خدمت کی ذمہ داری عائد کی ۔اس ذمہ داری کو انہوں نے نہایت عمدہ طریقہ سے سرانجام دیا ۔اور نبی کریم ﷺ نے بھی مدینہ منورہ میں رفاہی، اصلا...
سیدنا ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ نبی کریم نے فرمایا:لوگوں پر ایک زمانہ ایسا بھی آئے گا کہ آدمی اس بات کی پروا نہیں کرے گا کہ جو مال اس کے ہاتھ آیا ہے وہ حلا ل ہے یا حرام(بخاری:2059) دور حاضر میں مال حرام کمانے کی بہت سی ناجائز شکلیں عام ہو چکی ہیں اور لوگ ان کے حرام یا حلال ہونے کے متعلق جانے بغیر انہیں جائز سمجھ کر اختیار کرتے جا رہے ہیں۔جن میں انعامی سکیمیں ،لاٹری،انشورنس،اور مکان گروی رکھنے کی مروجہ صورت وغیرہ ہیں۔۔ زیر تبصرہ کتاب " لاٹری"معروف مبلغہ داعیہ،مصلحہ،مصنفہ کتب کثیرہ اور کالم نگار محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کی تصنیف ہے ۔ جس میں انہوں نے لاٹری کی حرمت،لاٹری کی مختلف شکلیں ،لاٹری کی ابتداء ،مسلم ممالک میں لاٹری کی آمد ،پاکستان میں لاٹری اور لاٹری سے متعلق متعدد دیگر موضوعات پر گفتگو فرمائی ہے۔اللہ نے ان کو بڑا رواں قلم عطا کیا تھا،انہوں نے سو کے قریب چھوٹی بڑی اصلاحی کتب تصنیف فرمائی ہیں۔ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ محمد مسعود عبدہ کی اہلیہ ہیں ۔ موصوف تقریبا 23 سال قبل جامعہ لاہور الاسلامیہ میں عصری علوم کی تدریس کرتے رہے اور...
دور ِ حاضر میں میڈیا کے جتنے ذرائع موجود ہیں ٹی وی ان سب سے زیادہ آسان ذریعہ ہے ۔ یہ صرف متعلقہ مواد ہی پیش نہیں کرتا بلکہ آواز کے ساتھ ساتھ تصویر دے کر چہرےکا لب ولہجہ اورمطلوبہ منظر کشی بھی بصارت کے ذریعے عوام کےذہنوں میں منتقل کرتاہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس کی قوتِ تاثیر دیگر تمام ذرائع سے کئی گنا زیادہ ہے اس میڈیا کے اتنا مؤثر ہونے کے باوجود دنیا بھر کے ممالک میں تفریح کے نام سے فکری وعملی تخریب پر ابھارنے والا مواد پیش کیا جارہا ہے ،سوائے چند ایک معلوماتی یاتعلیمی پروگرامز کے ۔ٹی وی میڈیا کےپھیلائے ہوئے دینی ،اخلاقی او رمعاشرتی نقصانات زبانِ زدِعام ہیں ،وہ چاہے مغرب کے دانش ورہوں یا مشرق کے علمائےاسلام،یورپی عوام ہوں یا ایشیائی باشندے۔ٹی وی بہت سے کبیرہ گناہوں کامجموعہ ہے محترمہ ام عبد منیب صاحبہ نے زیر تبصرہ کتاب’’ٹی وی گھر میں کیوں؟‘‘ میں ٹی وی کے نقصانات او راس کی وجہ سے انسان جن گاہوں کا شکار ہوتاجاتا ہے ان کومحترمہ نے بڑے احسن انداز میں قرآن واحادیث کی روشنی میں بیان کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عوام...
اللہ تعالیٰ نے اپنی حکمت سے بعض مہینوں کوبعض پر فضیلت عطا کی ہے ۔چنانچہ ماہِ محرم کو بھی اللہ تعالیٰ نے بعض ایسی خصوصیات عطا کیں جو اس کے فضائل کی حامل بھی ہیں اور اسے دوسرے مہینوں کےمقابلے میں ممتاز بھی کرتی ہیں۔اور ماہِ محرم کو اسلامی تقویم کے تمام مہینوں میں سے اولیت اور آغاز کا مقام حاصل ہے۔اس ماہِ مبارک میں روزے رکھنا بڑی فضیلت کا باعث ہے ۔نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے کہ :’’رمضان کے بعد سب مہینوں سے افضل روزے اللہ کے مہینے محرم کے روزے ہیں‘‘ (صحیح مسلم )محرم کے کسی بھی دن یا رات میں کوئی خاص عبادت ،خاص نماز، خاص وظیفہ خاص دعا پڑہنے کی کوئی دلیل قرآن وسنت سے نہیں ملتی سوائے نو،دس کے روزے کے۔زیر نظر کتابچہ ’’ماہ محرم کے فضائل اور مروجہ بدعات‘‘ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کی اصلاح معاشرہ کے سلسلے میں ایک اہم کاوش ہے جس میں ا نہوں نے اختصار کے ساتھ قرآن وحدیث کی روشنی میں ماہ ِمحرم کی حرمت وفضیلت بیان کرنے کےبعد اس مہینے میں معاشرے میں پائی...
حیا ایک ایسی صفت ہے جو کسی شخص میں جتنی زیادہ ہوگی اس کو وہ اتنا ہی فحش ومنکر سے درو رکھے گی ۔ارشاد نبوی ہے :’’جب تم میں حیا نہ رہے تو جوجی چاہے کر‘‘ کچھ کیفیاتِ قلبی ایسی ہیں جو اسلام میں پسندیدہ ہیں ان میں جتنا زیادہ مبالغہ کیا جائے اتنا ہی زیادہ ایمان اور اسلام میں نکھار آتاہے حیاان میں سے ایک اہم صفت ہے نبی اکرمﷺ کے حیا کےبارے میں ایک صحابی کہتے ہیں :’’رسول اللہ ﷺ پردہ نشین کنواری لڑکی سے بھی زیادہ باحیا تھے ‘‘اور قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ ؓ واقعہ کےضمن میں شیخ کبیر کی لڑکی کے حیا کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: فَجَاءَتْهُ إِحْدَاهُمَا تَمْشِي عَلَى اسْتِحْيَاء ’’ان دولڑکیوں میں سے ایک شرماتی ہوئی ان کے پاس آئی‘‘اس سے معلوم ہوا کہ حیا خواتین کی سیرت کا لازمی حصہ ہے ۔اس لیے اگر مرد اور عورت میں حیا کی کثرت ہے تویہ اس کےلیےخیر وبرکت کا باعث ہے ۔لیکن آج دور ِحاضر م...
اللہ تعالی نے انسان کو خوب صورت اور احسن سیرت وعادات پر پید اکیا ہے۔اس کی فطرت میں حیا،خود داری ،غیرت ،تحفظ ذات،تحفظ مال، اور تحفظ ناموس کا جذبہ رکھ دیا ہے۔لیکن جب انسان شرف وامتیاز کی ان خوبیوں کا گلا اپنے ہاتھوں گھونٹ دیتا ہے تو وہ ذلت وحقارت کی ایسی پستی میں گر جاتا ہے کہ دنیا کی ہر چیز اس سے گھن کھا تی ہے اور اس کے نام پر نفرین بھیجتی ہے۔قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں ایسی تمام بد عادات کا تذکرہ تفصیل کے ساتھ موجود ہے،انہی قبیح عادات میں سے ایک گدا گری بھی ہے۔ اسلام گدا گری کی مذمت کرتا ہے اور محنت کر کے کمائی کرنے کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔محنت میں عظمت ہےجو شخص اپنے ہاتھ سے کما کر اپنی ضروریات پوری کرتا ہے ،وہ دراصل ایک خود دار ،غیرت مند انسان ہے اور اسی کو صالح اعمال کی توفیق حاصل ہوتی ہے۔انبیاء کرام اپنے ہاتھ کی محنت سے کماتے تھے۔۔۔ زیر تبصرہ کتاب " گدا گری"معروف مبلغہ داعیہ،مصلحہ،مصنفہ کتب کثیرہ اور کالم نگار محترمہ ام عبد منیب صاحبہ رحمھا اللہ کی تصنیف ہے ۔ جس میں انہوں نے گدا گری ...
سہو بھول جانے کو کہتے ہیں، جب کبھی نماز میں بھولے سے ایسی کمی یا زیادتی ہو جائے جس سے نماز فاسد تو نہیں ہوتی لیکن ایسا نقصان آ جاتا ہے جس کی تلافی نماز میں ہی ہو سکتی ہے اس نقصان کی تلافی کے لئے شریعت نے یہ طریقہ بتایا کہ کہ آخری قعدے کے تشہد کے بعد سلام پھیرنے سے قبل یا بعد میں دوسجدے کیے جائیں ۔ سجدۂ سہو رب کریم کی مسلمانوں پر مہربانی،نرمی اور آسانی کامظہر ہے۔اگر نماز میں کسی کمی و بیشی یا بھول چوک کی وجہ سے پوری نماز ہی باطل قرار دے دی جاتی توپھر از سر نو نماز پڑھنا پڑتی۔زیر تبصرہ کتابچہ ’’سجدہ سہو‘‘ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ نے ترتیب دیا ہے جس میں انہو ں جن امور کی وجہ سےسجدہ سہو کیا جاسکتاہے ان کو بیان کرنے کےساتھ ساتھ سجدہ سہو کےطریقوں کو احادیث نبویﷺ اور علمائے اسلام کےفتاوی کی روشنی میں بڑے آسان انداز میں بیا ن کیا اللہ تعالیٰ اسے...
سالگرہ کااصل نام برتھ ڈئے ہے ۔جس کامطلب ہے پیدائش کا دن ۔ یہ ایک رسم ہے جو تقریب کے شکل میں ادا کی جاتی ہے ،سالگرہ کام کا مطلب ہے زندگی کے گزشتہ سالوں میں ایک اور گرہ لگ گئی یعنی موصوف ایک سال زندگی کا مزید گزار چکے ہیں۔ برتھ ڈے کو عربی میں یوم المیلاد،ہندی میں جنم دن اور اردو میں سالگرہ کہتے ہیں ۔كتاب و سنت كے شرعى دلائل سے معلوم ہوتا ہے كہ سالگرہ منانا بدعت ہے، خواہ وہ نبی کریمﷺ کی ہو یا کسی عام آدمی کی ہو،جو چیز نبی کریمﷺ کے لئے منانا جائز نہیں ہے وہ کسی دوسرے کے لئے کیسے جائز ہو سکتی ہے۔ یہ دين ميں نيا كام ايجاد كر ليا گيا ہے شريعت اسلاميہ ميں اس كى كوئى دليل نہيں، اور نہ ہى اس طرح كى دعوت قبول كرنى جائز ہے، كيونكہ اس ميں شريک ہونا اور دعوت قبول كرنا بدعت كى تائيد اور اسے ابھارنے كا باعث ہوگا۔زیر نظر کتابچہ’’سالگرہ‘‘ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کی اصلاح معاشرہ کے سلسلہ میں ایک اہم کاوش ہے جس میں انہو ں نے سا...
اسلام کی بنیادی تعلیمات کا مقصد انسان کی دنیوی اور اخروی زندگی کوسکو ن اور مسرتِ دوام سے ہمکنار کرنا ہے ۔اسلامی تعلیمات کے مطابق اشیائے ضرورت صرف اس حد تک اختیار کرنی چاہییں کہ جہاں پہنچ کر انسان خروی زندگی کی فلاح کے مقصد سے غفلت کاشکار نہ ہو۔جس موڑ پر آکر اشیائے ضرورت انسان کو اپنے پنجے میں جکڑ کر فرائض سے غافل کردیں ان سے رُک جانا بہتر ہے ۔اشیائے ضرورت کی اہمیت اگر ہے تو اتنی ہی کہ جتنی ہمیں ہمارے نبی اکر م ﷺ کی حیات طیبہ سے ملتی ہے جس کے نقوش صحابہ کرام ؓ اجمعین کے گھروں اوررہن سہن میں ملتے ہیں۔انہی کی مختصر جھلک محترمہ ام عبد منیب صاحبہ نے کتابچہ ہذا میں پیش کی ہے۔اس کتاب کے تمام مندرجات کاتعلق حلال وحرام یا جائز وناجائز کے نقطۂ نظر سے نہیں بلکہ اسے دنیاوی ساز وسامان کے بے لگام رجحان کوصحیح رخ دینے کےلیے لکھا گیا ہے۔لہذا اسے اسی خیال سے پڑھا اور سمجھا جائے۔حقیقت یہی ہے کہ موت کے بعد ہر...
قرآن خوانی فارسی زبان کا لفظ ہےجس کامطلب ہےقرآن پڑھنا ۔ہمارے معاشرے میں اس سے مراد کسی حاجت برآری یا مردے کوثواب پہنچانےکے لیے لوگوں کاجمع ہو کر قرآن مجید پڑھنا۔ قرآنی خوانی کےلیے لوگوں کوکسی مخصوص وقت پر بلایا جاتا ہے جس جس میں یہ پیغام دیا جاتا ہے کہ فلاں مقصد کےلیے قرآنی خوانی ،یٰسین خوانی یا آیت کریمہ وغیرہ پڑھوانا ہے ۔ ساتھ حسبِ مقدور دعوت کابھی اہتمام کیا جاتاہے ۔لوگ اس میں باقاعدہ تقریب کےانداز میں آتے ہیں،حاضرین میں علیحدہ علیحدہ تیس پارے بانٹ دیے جاتے ہیں ۔پڑھنے کےبعد دعوت اڑائی جاتی ہے ۔ بعض لوگ ختم بھی پڑھواتے ہیں اور بعض لوگ رشتہ داروں کی بجائے مدارس کےبچوں کوگھر میں بلالیتے ہیں اور بعض مدرسہ میں ہی بیٹھ کر قرآن خوانی کرنے کا کہہ دیتے ہیں ۔اور بعض لوگ گھروں میں سیپارے بھیج دیتے ہیں۔ مردوں کو ثواب پہنچانے والے اس طرح کےتمام امور شریعت کےخلاف ہیں اور محض رسم ورواج کی حیثیت رکھتے ہیں۔حقیق...
اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے ،جس میں زندگی کے ہر ہر گوشے سے متعلق راہنمائی موجود ہے۔اس کی ایک اپنی ثقافت ،اپنی تہذیب اور اپنا کلچر ہے ،جو اسے دیگر مذاہب سے نمایاں اور ممتاز کرتا ہے۔لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ ہمارے پاکستانی اور ہندوستانی معاشرے میں ہندوانہ رسوم ورواجات کا چلن عام ہے۔جس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ بہت سارے لوگ ہندو مذہب سے مسلمان ہوئے ہیں اور ہمیشہ سے ہندووں کے ساتھ رہتے بستے چلے آ رہے ہیں۔وہ مسلمان تو ہو گئے لیکن ان کے عام رسم ورواج ہندوانہ ہی رہے۔بعض ہندوانہ رسمیں اسلامی پیوندکاری کے ساتھ جاری وساری ہیں۔انہی ہندوانہ رسول ورواجات میں سے ایک میت کے تیسرے دن کھانے کا اہتمام کرنا ،مولوی صاحب سے ختم پڑھوانا اور تبرکا چنے اور پھل مکھانے تقسیم کرنے کا عمل ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " سوگ اور تعزیت "معروف مبلغہ داعیہ،مصلحہ،مصنفہ کتب کثیرہ اور کالم نگار محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کی تصنیف ہے ۔ جس میں انہوں سوگ اور تعزیت کرنے کے مسنون طریقے پر گفتگو فرمائی ہے۔اللہ نے ان کو بڑا رو...
’’ ماں ‘‘ محض ایک لفظ نہیں بلکہ محبتوں کا مجموعہ ہے۔ ’’ ماں ‘‘کا لفظ سنتے ہی ایک ٹھنڈی چھاوں اور ایک تحفظ کا احساس اجاگر ہوتا ہے ۔ ایک عظمت کی دیوی اور سب کچھ قربان کردینے والی ہستی کا تصور ذہن میں آتا ہے۔ ’’ ماں ‘‘ کے لفظ میں مٹھاس ہے۔ انسانی رشتوں میں سب سے زیادہ محبت کرنے والی ہستی ماں کی ہے۔ ماں خدا کی عطا کردہ نعمتوں میں افضل ترین نعمت ہے۔ تہذیبی روایات کا تقاضا یہ ہے کہ ہمارے ہر دن کو ہماری ماں کی دعاوں کے سائے میں طلوع ہونا چاہیے۔ قرآن حکیم اور دوسرے تمام الہامی صحیفوں میں ’’ماں ‘‘ کا تقدس سب کی مشترکہ میراث ہے۔لیکن یہ ماں جب اللہ کے اٹل فیصلے کے مطابق اس دنیا سے رخصت ہوجاتی ہے تو بچے کی دنیا اجڑ جاتی ہے ۔انسان ایک دم لٹا پتا سا،بے سہارا ،بکھرا بکھرا سا اپنے آپ کو خالی خالی سا محسوس کرتا ہے۔اللہ تعالی نے اس کا متبادل رشتہ سوتیلی ماں کا رکھا ہے۔سوتیلا یا س...
آج سے تقریبا تین سو برس قبل پورپ میں جدید تحریک نسواں کا آغاز ہوا۔ جس میں یہ موقف اختیار کیا گیا کہ مرد اور عورت میں سماجی ذمہ داریوں اور تخلیقی صلاحیتوں کےلحاظ سے کوئی فرق نہیں ۔اگر مرد صدر یا وزیر اعظم بن سکتا ہے تو عورت بھی بن سکتی ہے ۔اگر مرد پر معاشی بوجھ ڈالا گیا ہے تو عورت بھی یہ بوجھ اٹھا سکتی ہے ۔اگر مرد جہاز اڑا سکتا ہے ،غوطہ زنی کر سکتا ہے ، مشینیں ٹھیک کر سکتا ہے ،کرکٹ ،اسکوائش ،پولو،ہاکی ،جوڈو کراٹے کھیل سکتاہے ،اگر مرد کار چلانے ،گھوڑے دوڑانے اور خود اپنی ٹانگوں کے بل دوڑنے کا مقابلہ کر سکتا ہے توپھر عورت پر ان تمام پیشوں اور مشغلوں کےدروازے بند کیوں؟اور جب عورت بھی مردکی طرح انسان ہے توپھر اس پر ایسی معاشرتی پابندیاں کیوں عائد کی گئی ہیں۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے گومرد اور عورت کو ایک ہی نوع قرار دیا ہے لیکن صنفی لحاظ سے دونوں میں فرق رکھا ہے۔ یہ فرق طبی،طبعی ،سماجی نفسیاتی ،جذباتی غرض ہر لحاظ سے ہے اور اس فرق کو دنیا کاکوئی انسا ن ختم نہیں کرسکتا۔ اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد:’’َلَيْسَ الذَّكَرُ كَالْأُنْثَى‘‘اس کی واضح د...
آگ اللہ تعالیٰ کی پیدا کی ہوئی مخلوقات کی طرح ایک مخلوق ہے جس کے چلنے سے حرارت اور روشنی پیدا ہوتی ہے ۔آگ جب جل رہی ہواس کی زد میں جو چیز آئے وہ جل کر بھسم ہو جاتی ہے ۔آگ کی ایک چنگاری پورے شہر یا جنگل کوجلانے کے لیے کافی ہوتی ہے ۔ انسان کے ازلی دشمن شیطان کواللہ تعالیٰ نے آگ سے پیدا کیا ۔اور شیطان روزِ اول ہی سے آگ اور آگ سے منسوب چیزوں کو اپنے آلۂکار کے طور پر استعمال کر رہا ہے جہنم جو آگ کاسب سے بڑا مرکز ومنبع ہے اس کاسب سے بڑا جہنمی خود شیطان ہوگا۔اللہ تعالیٰ نے اپنی نافرمانی کرنے والوں کے لیے عذاب کا اصل گھر آگ ہی کو قرار دیا ہے ۔نیز ا س نے اس عذاب کے دینے میں کسی اورکو اپنا شریک بنانا گوارا نہیں کیا ۔آگ ہماری دشمن ہے اس آگ ہی سے ڈرانے اور بچانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے انبیاء اور رسول بھیجے ۔گو آگ ہماری ضرورت بھی ہے اور ضرورت کے وقت آگ سے کام لینا انسان کا حق ہے ۔ لیکن اسے بغیر ضرورت جلائے رکھنا اس سے پیا ر کرنا، کافروں کی طرح اپنی رسومات اور عادات کا حصہ بنانا کسی صورت بھی زیب نہیں دیتاہے۔ کیونکہ آگ بنیادی طور پرہماری دشمن ہے اور ہمارے دشمن...
سحری اور افطاری یہ دونوں کھانے روزے جیسی اہم عبادت کالازمی جزو ہیں۔شریعت نے روزے کے ساتھ یہ دوکھانے مقرر کر کے یہ باور کرا دیا کہ راہبوں اور جوگیوں کایہ خیال کہ جتنا زیادہ طویل فاقہ کیا جائے اتنا ہی زیادہ نفس پاک ہوتا ہے یہ قطعی غلط ہے۔سحری کا وقت طلوع فجر سے قبل فجر کی اذان ہونے تک ہے ۔ جان بوجھ کر سحری ترک کرنا رسول اللہ ﷺ کی نافرمانی ہے۔اور افطاری روزہ ختم ہونے کی علامت ہے ۔چاہے ایک گھونٹ پانی یا ایک رمق برابر کھانے کی چیز ہی سے افطار کیا جائے ۔افطاری کا وقت سورج غروب ہونے پر ہے ۔جیسے کہ حدیث نبوی ہے ’’ جب رات آجائے دن چلا جائے اور سورج غروب ہوجائے تو روزہ دار روزہ افطار کرلے ‘‘(صحیح بخاری)اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا:’’ جب تک لوگ روزہ افطار کرنے میں جلدی کرتے رہے ہیں گے ۔ تب تک یہ دین غالب رہے گا کیوں کہ یہود اور نصاریٰ افطار کرنے میں تاخیر کرتےہیں‘‘۔(سنن ابوداؤد) زیر تبصرہ کتابچہ’’ سحری ،افطاری اور افطاریاں‘‘ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کا ہے جس میں انہوں نے سحری کی اہمیت وضرورت اور اس ک...
امام بخاریکی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ان کی تمام تصانیف میں سے سب سے زیادہ مقبولیت اور شہرت الجامع الصحیح المعروف صحیح بخاری کو حاصل ہوئی ۔ جو بیک وقت حدیثِ رسول ﷺ کا سب سے جامع اور صحیح ترین مجموعہ ہے اور فقہ اسلامی کا بھی عظیم الشان ذخیرہ ہے ۔ جسے اللہ تعالیٰ نے صحت کے اعتبار سےامت محمدیہ میں’’ اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ کادرجہ عطا کیا او ر ندرتِ استباط اور قوتِ استدلال کے حوالے سے اسے کتابِ اسلام ہونے کاشرف بخشاہے صحیح بخاری کا درس طلبۂ علم حدیث اور اس کی تدریس اساتذہ حدیث کے لیے پورے عالم ِاسلام میں شرف وفضیلت اور تکمیل ِ علم کا نشان قرار پا چکا ہے ۔ صحیح بخاری کی کئی مختلف اہل علم نے شروحات ،ترجمے اور حواشی وغیرہ کا کام کیا ہے شروح صحیح بخاری میں فتح الباری کو ایک امتیازی مقام اور قبولِ عام حاصل ہے ۔اور بعض اہل علم نے صحیح بخاری کے بعض خاص حصوں کی شرح بھی کی ہے جیسے کتاب التوحید از احافظ عبد الستار حماد ﷾،کتاب الجہاد از مولاناداؤد راز اسی طرح زیر تبصرہ کتاب ’’کتاب العلم من الصحیح البخاری مع علمی نک...
گھر وہ مرکز ہے جہاں نسلِ انسانی اپنی پیدائش کے پہلے مرحلے سے لے کر مکمل شباب کے پہنچنے تک تربیت ِ جسم اور تربیبت فکر حاصل کرتی ہے ۔اللہ تعالیٰ نےگھر میں ہر بچے اور باپ کوجسمانی اورفکری تربیت کا ذمہ دار ٹھرایا ہے اور انہی کو گھر میں رکنِ اعظم کی حیثیت حاصل ہے ۔ یہی اس ادارے کےسربراہ اور ناظم ہیں ۔انہی دو کے کندھوں پر دیگراہل خانہ کی مسؤلیت کا بوجھ ڈاگیا ہے ۔ اگر اس دار العمل میں دی گئی مہلت ِعمل کو ہم نےاسلامی ہدایت کی روشنی میں اختیار نہ کیا تو انجام رسوائی اور عذاب ِ الیم ہوگا۔اوراگر اسلامی ہدایات کےمطابق فکر وعمل کوپابند کر دیا تو انجام کامیابی،مسرت او ر انعام پر منتج ہوگا۔فرمان نبویﷺ ہے :’’ ۔ کہ تم میں سے ہر ایک نگراں ہے اور اس کے ماتحتوں کے متعلق اس سے سوال ہو گا۔ امام نگران ہے اور اس سے سوال اس کی رعایا کے بارے میں ہو گا۔ انسان اپنے گھر کا نگراں ہے اور اس سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال ہو گا۔ عورت اپنے شوہر کے گھر کی نگراں ہے اور اس سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال ہو گا۔ خادم اپنے آقا کے مال ک...
انسان کی زندگی اس دنیا کی ہویا آخرت کی دونوں کےآغاز میں عجیب وغریب مماثلت پائی جاتی ہے ۔اگردنیا کے سفر کا نقظۂ آغاز 9 ماہ تہ بہ تہ اندھیرے ہیں تو آخرت کےسفر کا نقطۂ آغازبھی قبر کے تہ بہ تہ اندھیرے ہیں ۔اگر دینا میں قدم رکھتے ہی انسان کو غسل دیا جاتا ہے تو آخرت کے سفر میں قبر میں قدم رکھنے سے پہلے غسل کا اہتمام کیاجاتا ہے۔دنیا کے سفر کےمرحلہ میں اگر انسان کے کانوں میں اذان واقامت کے ذریعہ اس کی روح کو تسکین پہنچائی جاتی ہے تو آخرت کے اس مرحلہ میں صلاۃ جنازہ اور مغفرت کی دعاؤں سے انسان کی روح کومسرت پہنچائی جاتی ہے ۔بحر حال انسان کی فلاح اسی میں ہے کہ دنیا کاسفر ہویا آخرت کا تمام مراحل کو قرآن وسنت کی ہدایات کےمطابق سرانجام دیا جائے ۔زیرنظر کتابچہ’’عورت وفات سے غسل وتکفین تک‘‘ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کا مرتب شدہ ہے ۔جس میں انہوں نے عورت میت کانزع سے لے کر غسل ،تکفین وتدفین اور تعزیت وغیرہ کے احکام ومسائل کو احادیث ر...
چندہ یا فنڈز ایسی رقم کو کہا جاتا ہے جو انفرادی یا اجتماعی رفاہی کاموں پر خرچ کرنے کے لیے دی جائے یا لی جائے۔پوری دنیا میں پائی جانے والی بہت ساری تنظیمیں جن کا تعلق ویلفیئر یا انسانی حقوق سے متعلقہ ہے وہ اپنی اور تنظیمی ضروریات کے ساتھ ساتھ لوگوں کو وسائل پہنچانے کے لیے چندہ یا فنڈز اکٹھا کرنے کی مہم پر زور دیتے ہیں ۔مختلف مذاہب میں مختلف تہواروں کے موقع پر اس کام کو بڑے ذوق شوق اور اعلیٰ جذبات کے ساتھ توجہ مرکوز کی جاتی ہے جس میں خاص طور پر مذہبی تنظیموں کے ساتھ ساتھ مختلف سیاسی تنظیمیں بھی میدان میں اتر آتی ہیں۔محترمہ ام عبد منیب صاحبہ نے اس حساس موضوع پر قلم اٹھایا اور اس حوالے سے شرعی راہنمائی پیش کی ہے کہ ہمارے ہاں پایا جانے والا چندہ یا فنڈز اکٹھا کرنے کا نظام کن حالات کا شکار ہے اور شرعی اعتبار سے یہ کام کن لوگوں کے لیے جائز اور کس حد تک اور کس طریقے سے جائز بنتا ہے اس کو بڑی عمدہ وضاحت کے ساتھ پیش کیا ہے۔کیونکہ ہمارے ملک میں چندہ اور فنڈز کے ساتھ چلنے والے اداروں کی ایک لمبی فہرست ہے جن کا سلسلہ معاش چندہ اور فنڈز پر چلتا ہے۔فنڈز اور چ...
حیا ایمان کاشعبہ ہے اور ایمان سب سے زیادہ مقدم ومحبوب نعمت ہے لہذا ایمان کی نگہداشت اور حیا کےلیے ضروری ہے کہ حیا کی بارش سےاسے مسلسل سینچنے کا عمل جاری رکھا جائے۔ جب کسی انسان کےاندر حیا کا آبِ حیات کم ہوجائے تو یہ خطرےکی علامت ہے کہ اس کا ایمان کم ہوگیا ہےرسول اللہ ﷺ نے فرمایا: الْحَيَاءُ وَالْإِيمَانُ قُرِنَا جَمِيعًا، فَإِذَا رُفِعَ أَحَدُهُمَا رُفِعَ الْآخَرُ(مستدرکحاکم)’’حیا اور ایمان باہم جڑے ہوئے ہیں جب ان میں سے ایک اٹھتا ہے تو دوسرا بھی اٹھ جاتا ہے‘‘موجودہ معاشرے میں یہ خیال پایا جاتاہے کہ نکاح کےبعد حیا کی ضرورت نہیں رہتی جو جی چاہے کرو جیسا چاہو پہنو، جیسی چاہو باتیں کرو یہ خیال سراسر غلط فہمی پر مبنی ہے۔ نکاح تو حیا اور عفت کوبرقرار رکھنے کا محفوظ ترین قلعہ ہے اور حیا توکنوار پنے اور ازدواجی زندگی دونوں حالتوں میں عمر بھر کی عادت کےطور پر اپنائے رکھنا ضروری ہے۔رسول اللہ ﷺ کےبارے میں صحابہ کرام بیان کرتے ہیں کہ: كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «أَشَدَّ حَيَا...
جب سے اللہ نے زمین وآسمان پیدا فرمائے ہیں مہینوں کی کل تعداد بارہ ہے اور ان میں سے چار حرمت والے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں حرمت والے مہینوں کا ذکرکرتے ہوئے ارشاد فرمایا:’’حقیقت یہ ہے کہ مہینوں کی تعداد جب سے اللہ نے آسمان و زمین کو پیدا کیا ہے اللہ کے نوشتے میں بارہ ہی ہے، اور ان میں سے چار مہینے حرام ہیں یہی ٹھیک ضابطہ ہے لہٰذا ان چار مہینوں میں اپنے اوپر ظلم نہ کرو‘‘سورہ توبہ :36) حدیث میں ان حرمت والے مہینوں کی وضاحت نبی کریم ﷺ نے یوں بیان فرمائی کہ :’’ زمانہ گھوم گھما کر اپنی ہئیت پر آگیا ہےجس پر اس دن تھا جس دن اللہ نے آسمانوں اور زمین کی تخلیق کی تھی۔سال کےبارہ مہینے ہیں جن میں چارمہینے والے حرمت والے ہیں ۔تین اکٹھے ہیں یعنی ذو القعدہ ذو الحجہ اور محرم اور چوتھا مہینہ رجب کا ہے جو جمادى ثانیہ اور شعبان کے درمیان ہے‘‘(بخاری مسلم)زیر نظر کتابچہ’’ حرمت والے مہینے‘‘ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کی کاوش ہے&nb...
بننے سنورنے کا رجحان دور حاضر میں ایک وبا کی صورت اختیار کر چکا ہے۔اور کاسمیٹکس سے مراد وہ تمام چیزیں ہیں جو جسم کو فطری حسن کی بجائے اضافی حسن،دل کشی،رنگ ،جاذبیت وغیرہ کے لئے یا من مانا انداز اور رنگ وروپ دینے کے لئے استعمال کی جاتی ہیں۔مثلا اسکن کئیر کریمیں ،لوشن،پاؤڈرز ،اسپرے پرفیوم ،لپ سٹک وغیرہ وغیرہ اور ان کے علاوہ بے شمار چیزیں اس میں شامل ہیں۔لیکن ان میں سے متعدد چیزیں ایسی ہیں جو شرعی تقاضوں پر پورا نہیں اترتی ہیں ،مثلا نیل پالش لگا لینے سے ناخنوں تک پانی نہ پہنچنے کی وجہ سے وضو اور غسل مکمل نہیں ہوتا ہے اور طہارت حاصل نہیں ہوتی ہے۔لہذا ایک مسلمان کو چاہئے کہ وہ ان چیزوں کے استعمال میں شرعی تقاضوں کا بھی خیال رکھے اور فضول خرچی جیسے معاملات سے اجتناب کرے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ کاسمیٹکس ‘‘ معروف مبلغہ داعیہ،مصلحہ،مصنفہ کتب کثیرہ اور کالم نگار محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کی تصنیف ہے ۔ جس میں انہوں نے جسمانی زیب وزینت کے استعمال کی چیزوں کے حوالے سے شرعی تقاضوں کا لحاظ رکھنے کی تر...
اسلامی نظام حیات میں زکوۃ ایک اہم ترین فرض ہے کہ جس کی ادائیگی پر شریعت نے بہت سختی سے حکم دیا ہے اور صاحب نصاب ہونے کے باوجود اگر کوئی زکوۃ ادا نہ کرے تو قاضی اس سے زبردستی بھی زکوۃ وصول کرنے کا اختیار رکھتا ہے ۔لیکن ان سب احکامات کے باوجود ایک اور چیز جو بڑی حساس ہے کہ زکوۃ کا مستحق کون ہے ؟ کون زکوۃ لے سکتا ہے اور کون نہیں؟محترمہ ام عبد منیب صاحبہ نےشریعت کی روشنی میں اس پہلو کو اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے کہ شریعت نے جو مصارف زکوۃ بیان کیے ہیں ان کو عملی شکل میں کس انداز سے دیکھا جاسکتا ہے۔ جس طریقے سے زکوۃ دینے والے کے لیے کچھ شرائط ہیں اسی طرح زکوۃ لینے والے کے لیے بھی کچھ حدود و قیود کا تعین کیا گیا ہے۔اس مختصر کتابچہ میں مصنفہ نے مصارف زکوۃ اور زکوۃ کے مستحقین کو شرعی راہنمائی مہیا کی ہے کہ وہ کب دوسروں سے صدقات و زکوۃ وصول کر سکتے ہیں اور کس انداز میں اس کو خرچ کریں تاکہ وہ لوگوں پر بوجھ بننے کی بجائے خودداری والی زندگی بسر کر سکیں۔(م۔ا)
اللہ تعالیٰ نےدنیاکی ہر نعمت ہر انسان کوعطا نہیں کی بلکہ اس نے فرق رکھا ہے اور یہ فرق بھی اس کی تخلیق کا کمال ہے کسی کو اس نے صحت قابلِ رشک عطا کی کسی کو علم دوسروں کے مقابلے میں زیادہ دیا،کسی کودولت کم دی کسی کوزیادہ دی ،کسی کو بولنے کی صلاحیت غیرمعمولی عطا کی ، کسی کو کسی ہنر میں طاق بنایا، کسی کودین کی رغبت وشوق دوسروں کی نسبت زیادہ دیا کسی کو بیٹے دئیے، کسی کو بیٹیاں ، کسی کو بیٹے بیٹیاں، کسی کو اولاد زیادہ دی ، کسی کوکم اور کسی کو دی ہی نہیں۔اللہ تعالیٰ نے ہر انسان کے اندر اولاد کی محبت اور خواہش رکھ دی ہے ۔ زندگی کی گہما گہمی اور رونق اولاد ہی کےذریعے قائم ہے ۔ یہ اولاد ہی ہےجس کےلیے انسان نکاح کرتا ہے ،گھر بساتا ہے اور سامانِ زندگی حاصل کرتا ہے لیکن اولاد کے حصول میں انسان بے بس اور بے اختیار ہے ۔ اللہ تعالیٰ نےاس نعمت کی عطا کا مکمل اختیار اپنےہاتھ میں رکھا۔اس اولاد سےمحروم والدین کوجان لینا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ نے جس کےلیے جومناسب جانا وہی اسے دیا...