اسلامی نظام حیات میں زکوۃ ایک اہم ترین فرض ہے کہ جس کی ادائیگی پر شریعت نے بہت سختی سے حکم دیا ہے اور صاحب نصاب ہونے کے باوجود اگر کوئی زکوۃ ادا نہ کرے تو قاضی اس سے زبردستی بھی زکوۃ وصول کرنے کا اختیار رکھتا ہے ۔لیکن ان سب احکامات کے باوجود ایک اور چیز جو بڑی حساس ہے کہ زکوۃ کا مستحق کون ہے ؟ کون زکوۃ لے سکتا ہے اور کون نہیں؟محترمہ ام عبد منیب صاحبہ نےشریعت کی روشنی میں اس پہلو کو اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے کہ شریعت نے جو مصارف زکوۃ بیان کیے ہیں ان کو عملی شکل میں کس انداز سے دیکھا جاسکتا ہے۔ جس طریقے سے زکوۃ دینے والے کے لیے کچھ شرائط ہیں اسی طرح زکوۃ لینے والے کے لیے بھی کچھ حدود و قیود کا تعین کیا گیا ہے۔اس مختصر کتابچہ میں مصنفہ نے مصارف زکوۃ اور زکوۃ کے مستحقین کو شرعی راہنمائی مہیا کی ہے کہ وہ کب دوسروں سے صدقات و زکوۃ وصول کر سکتے ہیں اور کس انداز میں اس کو خرچ کریں تاکہ وہ لوگوں پر بوجھ بننے کی بجائے خودداری والی زندگی بسر کر سکیں۔(م۔ا)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
سخن وضاحت |
|
5 |
فرق و تفاوت عظیم حکمتوں کا حامل |
|
7 |
مانگنے پر وعید |
|
8 |
سوال کرنے سے بچنے والوں کی فضیلت |
|
11 |
صحابہ کرام کا غنا |
|
14 |
محنت اور خود انحصاری کی فضیلت |
|
17 |
کوئی بھی جائز پیشہ حقیر نہیں |
|
18 |
مانگنا پڑ جائے تو |
|
21 |
ایک اوقیہ ساڑھے 10 تولے چاندی کا مالک |
|
22 |
دن رات کا پیٹ بھر کھانا ہو تو |
|
26 |
انتہائی لاچار شخص |
|
28 |
جس پر کوئی آفت آ جائے |
|
30 |
کس غنی کے لیے صدقہ جائز ہے |
|
31 |
تونگر کے لیے صدقہ جائز نہیں |
|
32 |
تندرست کے لیے مانگنا جائز نہیں |
|
33 |
سوال کرنا کب چھوڑ دیا جائے |
|
34 |
زکاۃ و صدقات دینے والوں کے لیے |
|
39 |