حیا ایمان کاشعبہ ہے اور ایمان سب سے زیادہ مقدم ومحبوب نعمت ہے لہذا ایمان کی نگہداشت اور حیا کےلیے ضروری ہے کہ حیا کی بارش سےاسے مسلسل سینچنے کا عمل جاری رکھا جائے۔ جب کسی انسان کےاندر حیا کا آبِ حیات کم ہوجائے تو یہ خطرےکی علامت ہے کہ اس کا ایمان کم ہوگیا ہےرسول اللہ ﷺ نے فرمایا: الْحَيَاءُ وَالْإِيمَانُ قُرِنَا جَمِيعًا، فَإِذَا رُفِعَ أَحَدُهُمَا رُفِعَ الْآخَرُ(مستدرکحاکم)’’حیا اور ایمان باہم جڑے ہوئے ہیں جب ان میں سے ایک اٹھتا ہے تو دوسرا بھی اٹھ جاتا ہے‘‘موجودہ معاشرے میں یہ خیال پایا جاتاہے کہ نکاح کےبعد حیا کی ضرورت نہیں رہتی جو جی چاہے کرو جیسا چاہو پہنو، جیسی چاہو باتیں کرو یہ خیال سراسر غلط فہمی پر مبنی ہے۔ نکاح تو حیا اور عفت کوبرقرار رکھنے کا محفوظ ترین قلعہ ہے اور حیا توکنوار پنے اور ازدواجی زندگی دونوں حالتوں میں عمر بھر کی عادت کےطور پر اپنائے رکھنا ضروری ہے۔رسول اللہ ﷺ کےبارے میں صحابہ کرام بیان کرتے ہیں کہ: كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «أَشَدَّ حَيَاءً مِنَ الْعَذْرَاءِ فِي خِدْرِهَا وَكَانَ إِذَا كَرِهَ شَيْئًا عَرَفْنَاهُ فِي وَجْهِهِ (صحيح بخاري ومسلم) ’’آپ ﷺ کنواری دوشیزہ سے بڑھ حیا دار تھے۔ آپ ﷺ کو اگر کوئی کام ناگوار گزرتا تو(حیا کےباعث اس کا نام نہ لیتے) بلکہ آپﷺ کے چہرے سے پتا چل جاتا(کہ آپ ﷺ کو فلاں کام ناگوار گزرا ہے‘‘ حیا کےبارے میں رسول اللہﷺ کے جتنے بھی ارشادات ہیں وہ ہر شادی شدہ اور غیر شادی شدہ مرد اور عورت کےلیے ہیں ۔زیر تبصرہ کتابچہ’’ حفظِ حیا اور ازدواجی زندگی ‘‘ محترمہ ام عبد منیب کا مرتب شدہ ہے جس میں ا نہوں حیاکی اہمیت کو بیان کرتے ہوئے ایک لڑکی کی شادی کے بعد اسے کس قدر حیادار رہنا چاہیے اسے بڑے آسان فہم انداز میں بیان کیا ہے ۔اللہ ان کی اس کاوش کوعامۃ الناس کےلیے نفع بخش بنائے (آمین) (م۔ ا)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
حیا کی اہمیت |
|
6 |
سسرال کے گھر میں |
|
9 |
لڑکی کا زیور اور لباس |
|
12 |
میکے والے اور سہیلیاں |
|
13 |
بزرگوں کے سامنے حیا |
|
15 |
میاں بیوی کا عمومی رویہ اور حفظ حیا |
|
17 |
انداز تخاطب |
|
19 |
بیماری میں حیا |
|
21 |
ولادت اور حیا |
|
22 |
میاں بیوی کے تعلقات میں راز داری |
|
26 |
دور حاضر کے چند مزید بے حیائی کے مناظر |
|
29 |
مووی بنانا |
|
29 |
اخبارات میں شادی کی تصاویر دینا |
|
31 |
ہوٹلوں میں کمرہ بک کروانا |
|
32 |
ہنی مون اور سال گرہ منانا |
|
33 |
ازدواجی تعلق اور یورپی اقوام کا وطیرہ |
|
33 |
ازدواجی تعلق ، حفظ حیا اور شرعی قانون |
|
37 |