طالب الہاشمی ۱۹۲۲ء میں ضلع سیالکوٹ میں پیدا ہوئے اور ۱۶ فروری ۲۰۰۸ء کو لاہور میں وفات پائی ۔جناب طالب ہاشمی ان خوش نصیب ہستیوں میں سے تھے جنہیں اللہ تعالیٰ اپنے دین کی خدمت کے لیے چن لیتا ہے۔موصوف ایک بلند پایہ مصنف ، خوبصورت نثر نگار، اور علم و ادب کے نکتہ شناس تھے بہت سے علمی و تاریخی موضوعات کے علاوہ ان کا سب سے محبوب موضوع تحریر و تصنیف اصحاب رسولﷺ و کا تذکرہ جمیل ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ اس موضوع پر کام کرنے کا انہوں نے حق ادا کر دیا (جتنا کہ انسانی استطاعت میں ہے) اس موضوع پر ان کا کام اپنی کیفیت و کمیت کے اعتبار سے اتنا دقیع اور وزنی ہے کہ شاید کوئی ایک ادارہ بھی اتنا کام نہ کر سکتا جتنا اکیلے انہوں نے کیا، اللہ تعالیٰ اسے قبول فرمائے۔ ان کے کام کی قبولیت کی ایک علامت تو خود ان کی کتابوں کی بے پناہ مقبولیت ہے ۔ بہت کم مصنف ایسے ہوں گے جن کی تصانیف کو ایسا قبول عام حاصل ہوا ہو۔ اسے ان کے خلوص کا ثمرہ بھی کہا جا سکتا ہے۔اس کے علاوہ دیگر موضوعات پر بھی ان کی تصانیف بڑی تعداد میں ہیں۔زندگی کے آخری برسوں میں انہوں نے شاید اپنی زندگی کی سب سے بڑی سعادت حاصل کی کہ سیرت پاک پر ایک متوسط ضخامت کی ایسی کتاب تالیف فرمائی جو خاص طور پر نوجوان نسل کے لیے سر مایہ ہدایت ہے اگرچہ اس سے ہر عمر کا انسان یکساں کسبِ فیض کر سکتاہے۔ متوسط کتب سیرت میں یہ کتاب ایک اہم حیثیت رکھتی ہے ۔بچوں کی تعلیم و تربیت کے لیے بھی انہوں نے بطور خاص بہت قیمتی سرمایہ فراہم کیا جو زیادہ تر کہانیوں کی شکل میں ہے ۔ جناب طالب ہاشمی کی چھوٹی بڑی تصنیفات کی تعداد ۱۲۰ تک پہنچتی ہے ۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ مغفرت کاملہ سے نوازے اور ان کی خدمات کا انہیں بہترین اجر عطا فرمائے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’یہ تیرے پُر اسرار بندے ‘‘ طالب الہاشمی کی تصنیف ہے ۔جس میں 80 صحابہ کرام اور 40 مشاہیر امت کا دلنشیں تذکرہ ہے ۔اصحاب صفہ کے عمومی حالات ان کے علاوہ ہیں۔ یہ کتاب اس قدر مقبولیت کی حامل ہے کہ اس کے تقریبا 12 ایڈییشن شائع ہوچکے ہیں ۔۔اللہ تعالیٰ طالب الہاشمی کی کاوشو ں کو قبول فرمائے اور اہل اسلام کو صحابہ کرام جیسی زندگی بسر کرنے کی توفیق عطافرمائے۔آمین(م۔ا)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
انتساب |
|
7 |
فرمودہ اقبال |
|
8 |
تمہید |
|
9 |
اصحاب رسول اللہ ﷺ |
|
|
حضرت عباس بن عبد المطلب |
|
13 |
حضرت یاسر بن عامر |
|
38 |
حضرت نعیم النحام |
|
42 |
حضرت سلیط بن عمرو |
|
48 |
حضرت ابو سبرہ بن ابی رہم |
|
53 |
حضرت طلیب بن عمیر |
|
56 |
حضرت سائب بن عثمان جنحی |
|
61 |
حضرت ذو الشمالین |
|
67 |
حضرت فضل بن عباس |
|
68 |
حضرت ابو موسیٰ اشعری |
|
72 |
مرثد بن ابی مرثد غنویؓ |
|
102 |
حضرت یزید بن زمعہ |
|
108 |
حضرت عیاض بن زہیر |
|
110 |
حضرت محمیہ بن الجزء |
|
112 |
حضرت عقبہ بن عامر جہنی |
|
114 |
حضرت عمران بن حصین کعبی ؓ |
|
123 |
حضرت علاء بن عبد اللہ حضرمی |
|
134 |
حضرت وہب بن سعد عامری |
|
143 |
حضرت ربیعہ بن اکثم اسدی |
|
145 |
سعدبن خولہ |
|
146 |
حضرت القعقاع |
|
148 |
حضرت نعمن بن مقرن مزنی |
|
188 |
حضرت کزر بن جابر فہری |
|
206 |
حضرت عثمان بن طلحہ عبدری |
|
211 |
حضرت عداس |
|
218 |
حضرت عبد اللہ بن جعفر |
|
230 |
حضرت عبد اللہ بن شہاب زہری |
|
244 |
حضرت سعید بن یربوع |
|
246 |
حضرت ہاشم بن عتبہ |
|
248 |
حضرت ابن ابی اوفیٰ |
|
261 |
حضرت عمرو بن معاذ انصاری |
|
276 |
حضرت کلثوم بن الہدم انصاری |
|
277 |
حضرت ثابت بن جذع انصاری |
|
279 |
حضرت ابو ضیاح انصاری |
|
292 |
محمد بن مسلمہ انصاری |
|
293 |
طفیل بن مالک انصاری |
|
311 |
سلیم بن عمرو انصاری |
|
313 |
رافع بن خدیج انصاری |
|
314 |
رفاعہ بن وقش انصاری |
|
322 |
سمرہ بن جندب انصاری |
|
324 |
حضرت مخریق |
|
349 |
زید بن سعنہ |
|
351 |
حضرت جبر رومی ؓ |
|
358 |
حضرت کزر بن علقمہ |
|
361 |
حضرت محرز بن عامر انصاری |
|
363 |
حضرت فروہ بن نعمان انصاری |
|
364 |
حضرت عبید بن خالد سلمی |
|
366 |
نعمان بن بازیہ |
|
368 |
دیلم حمیری |
|
370 |
عبد اللہ بن لبید |
|
372 |
مدلج بن عمرو |
|
378 |
مالک بن عمیر السلمی |
|
379 |
حضرت عمرو بن ثعلب عنبری |
|
380 |
حضرت عبد اللہ بن کعب انصاری |
|
384 |
حضرت عبد اللہ بن صعصعہ انصاری |
|
385 |
حضرت سعد بن عبید |
|
388 |
حضرت جاریہ بن ظفر |
|
390 |
ابوہند حجام بیاضی |
|
393 |
حضرت ابو موبیبہ |
|
394 |
حضرت ابو عیاش زرقی |
|
396 |
حضرت ابو خزیمہ بن اوس |
|
397 |
حضرت حر بن قیس فزاری |
|
398 |
اصحاب صفہ |
|
401 |
|
|
|