امام بخاریکی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ان کی تمام تصانیف میں سے سب سے زیادہ مقبولیت اور شہرت الجامع الصحیح المعروف صحیح بخاری کو حاصل ہوئی ۔ جو بیک وقت حدیثِ رسول ﷺ کا سب سے جامع اور صحیح ترین مجموعہ ہے اور فقہ اسلامی کا بھی عظیم الشان ذخیرہ ہے ۔ جسے اللہ تعالیٰ نے صحت کے اعتبار سےامت محمدیہ میں’’ اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ کادرجہ عطا کیا او ر ندرتِ استباط اور قوتِ استدلال کے حوالے سے اسے کتابِ اسلام ہونے کاشرف بخشاہے صحیح بخاری کا درس طلبۂ علم حدیث اور اس کی تدریس اساتذہ حدیث کے لیے پورے عالم ِاسلام میں شرف وفضیلت اور تکمیل ِ علم کا نشان قرار پا چکا ہے ۔ صحیح بخاری کی کئی مختلف اہل علم نے شروحات ،ترجمے اور حواشی وغیرہ کا کام کیا ہے شروح صحیح بخاری میں فتح الباری کو ایک امتیازی مقام اور قبولِ عام حاصل ہے ۔اور بعض اہل علم نے صحیح بخاری کے بعض خاص حصوں کی شرح بھی کی ہے جیسے کتاب التوحید از احافظ عبد الستار حماد ﷾،کتاب الجہاد از مولاناداؤد راز اسی طرح زیر تبصرہ کتاب ’’کتاب العلم من الصحیح البخاری مع علمی نک...
گھر وہ مرکز ہے جہاں نسلِ انسانی اپنی پیدائش کے پہلے مرحلے سے لے کر مکمل شباب کے پہنچنے تک تربیت ِ جسم اور تربیبت فکر حاصل کرتی ہے ۔اللہ تعالیٰ نےگھر میں ہر بچے اور باپ کوجسمانی اورفکری تربیت کا ذمہ دار ٹھرایا ہے اور انہی کو گھر میں رکنِ اعظم کی حیثیت حاصل ہے ۔ یہی اس ادارے کےسربراہ اور ناظم ہیں ۔انہی دو کے کندھوں پر دیگراہل خانہ کی مسؤلیت کا بوجھ ڈاگیا ہے ۔ اگر اس دار العمل میں دی گئی مہلت ِعمل کو ہم نےاسلامی ہدایت کی روشنی میں اختیار نہ کیا تو انجام رسوائی اور عذاب ِ الیم ہوگا۔اوراگر اسلامی ہدایات کےمطابق فکر وعمل کوپابند کر دیا تو انجام کامیابی،مسرت او ر انعام پر منتج ہوگا۔فرمان نبویﷺ ہے :’’ ۔ کہ تم میں سے ہر ایک نگراں ہے اور اس کے ماتحتوں کے متعلق اس سے سوال ہو گا۔ امام نگران ہے اور اس سے سوال اس کی رعایا کے بارے میں ہو گا۔ انسان اپنے گھر کا نگراں ہے اور اس سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال ہو گا۔ عورت اپنے شوہر کے گھر کی نگراں ہے اور اس سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال ہو گا۔ خادم اپنے آقا کے مال ک...
انسان کی زندگی اس دنیا کی ہویا آخرت کی دونوں کےآغاز میں عجیب وغریب مماثلت پائی جاتی ہے ۔اگردنیا کے سفر کا نقظۂ آغاز 9 ماہ تہ بہ تہ اندھیرے ہیں تو آخرت کےسفر کا نقطۂ آغازبھی قبر کے تہ بہ تہ اندھیرے ہیں ۔اگر دینا میں قدم رکھتے ہی انسان کو غسل دیا جاتا ہے تو آخرت کے سفر میں قبر میں قدم رکھنے سے پہلے غسل کا اہتمام کیاجاتا ہے۔دنیا کے سفر کےمرحلہ میں اگر انسان کے کانوں میں اذان واقامت کے ذریعہ اس کی روح کو تسکین پہنچائی جاتی ہے تو آخرت کے اس مرحلہ میں صلاۃ جنازہ اور مغفرت کی دعاؤں سے انسان کی روح کومسرت پہنچائی جاتی ہے ۔بحر حال انسان کی فلاح اسی میں ہے کہ دنیا کاسفر ہویا آخرت کا تمام مراحل کو قرآن وسنت کی ہدایات کےمطابق سرانجام دیا جائے ۔زیرنظر کتابچہ’’عورت وفات سے غسل وتکفین تک‘‘ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کا مرتب شدہ ہے ۔جس میں انہوں نے عورت میت کانزع سے لے کر غسل ،تکفین وتدفین اور تعزیت وغیرہ کے احکام ومسائل کو احادیث ر...
چندہ یا فنڈز ایسی رقم کو کہا جاتا ہے جو انفرادی یا اجتماعی رفاہی کاموں پر خرچ کرنے کے لیے دی جائے یا لی جائے۔پوری دنیا میں پائی جانے والی بہت ساری تنظیمیں جن کا تعلق ویلفیئر یا انسانی حقوق سے متعلقہ ہے وہ اپنی اور تنظیمی ضروریات کے ساتھ ساتھ لوگوں کو وسائل پہنچانے کے لیے چندہ یا فنڈز اکٹھا کرنے کی مہم پر زور دیتے ہیں ۔مختلف مذاہب میں مختلف تہواروں کے موقع پر اس کام کو بڑے ذوق شوق اور اعلیٰ جذبات کے ساتھ توجہ مرکوز کی جاتی ہے جس میں خاص طور پر مذہبی تنظیموں کے ساتھ ساتھ مختلف سیاسی تنظیمیں بھی میدان میں اتر آتی ہیں۔محترمہ ام عبد منیب صاحبہ نے اس حساس موضوع پر قلم اٹھایا اور اس حوالے سے شرعی راہنمائی پیش کی ہے کہ ہمارے ہاں پایا جانے والا چندہ یا فنڈز اکٹھا کرنے کا نظام کن حالات کا شکار ہے اور شرعی اعتبار سے یہ کام کن لوگوں کے لیے جائز اور کس حد تک اور کس طریقے سے جائز بنتا ہے اس کو بڑی عمدہ وضاحت کے ساتھ پیش کیا ہے۔کیونکہ ہمارے ملک میں چندہ اور فنڈز کے ساتھ چلنے والے اداروں کی ایک لمبی فہرست ہے جن کا سلسلہ معاش چندہ اور فنڈز پر چلتا ہے۔فنڈز اور چ...
حیا ایمان کاشعبہ ہے اور ایمان سب سے زیادہ مقدم ومحبوب نعمت ہے لہذا ایمان کی نگہداشت اور حیا کےلیے ضروری ہے کہ حیا کی بارش سےاسے مسلسل سینچنے کا عمل جاری رکھا جائے۔ جب کسی انسان کےاندر حیا کا آبِ حیات کم ہوجائے تو یہ خطرےکی علامت ہے کہ اس کا ایمان کم ہوگیا ہےرسول اللہ ﷺ نے فرمایا: الْحَيَاءُ وَالْإِيمَانُ قُرِنَا جَمِيعًا، فَإِذَا رُفِعَ أَحَدُهُمَا رُفِعَ الْآخَرُ(مستدرکحاکم)’’حیا اور ایمان باہم جڑے ہوئے ہیں جب ان میں سے ایک اٹھتا ہے تو دوسرا بھی اٹھ جاتا ہے‘‘موجودہ معاشرے میں یہ خیال پایا جاتاہے کہ نکاح کےبعد حیا کی ضرورت نہیں رہتی جو جی چاہے کرو جیسا چاہو پہنو، جیسی چاہو باتیں کرو یہ خیال سراسر غلط فہمی پر مبنی ہے۔ نکاح تو حیا اور عفت کوبرقرار رکھنے کا محفوظ ترین قلعہ ہے اور حیا توکنوار پنے اور ازدواجی زندگی دونوں حالتوں میں عمر بھر کی عادت کےطور پر اپنائے رکھنا ضروری ہے۔رسول اللہ ﷺ کےبارے میں صحابہ کرام بیان کرتے ہیں کہ: كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «أَشَدَّ حَيَا...
جب سے اللہ نے زمین وآسمان پیدا فرمائے ہیں مہینوں کی کل تعداد بارہ ہے اور ان میں سے چار حرمت والے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں حرمت والے مہینوں کا ذکرکرتے ہوئے ارشاد فرمایا:’’حقیقت یہ ہے کہ مہینوں کی تعداد جب سے اللہ نے آسمان و زمین کو پیدا کیا ہے اللہ کے نوشتے میں بارہ ہی ہے، اور ان میں سے چار مہینے حرام ہیں یہی ٹھیک ضابطہ ہے لہٰذا ان چار مہینوں میں اپنے اوپر ظلم نہ کرو‘‘سورہ توبہ :36) حدیث میں ان حرمت والے مہینوں کی وضاحت نبی کریم ﷺ نے یوں بیان فرمائی کہ :’’ زمانہ گھوم گھما کر اپنی ہئیت پر آگیا ہےجس پر اس دن تھا جس دن اللہ نے آسمانوں اور زمین کی تخلیق کی تھی۔سال کےبارہ مہینے ہیں جن میں چارمہینے والے حرمت والے ہیں ۔تین اکٹھے ہیں یعنی ذو القعدہ ذو الحجہ اور محرم اور چوتھا مہینہ رجب کا ہے جو جمادى ثانیہ اور شعبان کے درمیان ہے‘‘(بخاری مسلم)زیر نظر کتابچہ’’ حرمت والے مہینے‘‘ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کی کاوش ہے&nb...
بننے سنورنے کا رجحان دور حاضر میں ایک وبا کی صورت اختیار کر چکا ہے۔اور کاسمیٹکس سے مراد وہ تمام چیزیں ہیں جو جسم کو فطری حسن کی بجائے اضافی حسن،دل کشی،رنگ ،جاذبیت وغیرہ کے لئے یا من مانا انداز اور رنگ وروپ دینے کے لئے استعمال کی جاتی ہیں۔مثلا اسکن کئیر کریمیں ،لوشن،پاؤڈرز ،اسپرے پرفیوم ،لپ سٹک وغیرہ وغیرہ اور ان کے علاوہ بے شمار چیزیں اس میں شامل ہیں۔لیکن ان میں سے متعدد چیزیں ایسی ہیں جو شرعی تقاضوں پر پورا نہیں اترتی ہیں ،مثلا نیل پالش لگا لینے سے ناخنوں تک پانی نہ پہنچنے کی وجہ سے وضو اور غسل مکمل نہیں ہوتا ہے اور طہارت حاصل نہیں ہوتی ہے۔لہذا ایک مسلمان کو چاہئے کہ وہ ان چیزوں کے استعمال میں شرعی تقاضوں کا بھی خیال رکھے اور فضول خرچی جیسے معاملات سے اجتناب کرے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ کاسمیٹکس ‘‘ معروف مبلغہ داعیہ،مصلحہ،مصنفہ کتب کثیرہ اور کالم نگار محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کی تصنیف ہے ۔ جس میں انہوں نے جسمانی زیب وزینت کے استعمال کی چیزوں کے حوالے سے شرعی تقاضوں کا لحاظ رکھنے کی تر...
کسی کام کے خیر یا شر ہونے کا حقیقی علم اسی ذاتِ حق کو ہے جو خیراور شرکا خالق ہے جس نے مختلف امور اور محتلف چیزوں کے مختلف اثرات بھی پیدا کیے ہیں ،خیر بعض حالات میں تو محسوس صورت میں ہوتاہے اور بعض حالات میں غیر محسوس۔اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ان امور کوواضح کردیا ہے جن کو اختیار کرنا اہل ایمان کے لیے بہتر ہے ۔زیر نظر کتابچہ ’’خیرلکم‘‘ محترمہ ام عبدمنیب صاحبہ کی بیٹی ام شریک صاحبہ کی کاوش ہے جس میں انہوں نے قرآن مجید کی آیات کی روشنی میں ان امور کی نشاندہی کردی ہے جو اہل ایما ن کے لیے بہتر ہیں ۔اللہ تعالی ٰ اسے عوام الناس کےلیے نفع بخش بنائے (آمین)(م۔ا)
اسلامی نظام حیات میں زکوۃ ایک اہم ترین فرض ہے کہ جس کی ادائیگی پر شریعت نے بہت سختی سے حکم دیا ہے اور صاحب نصاب ہونے کے باوجود اگر کوئی زکوۃ ادا نہ کرے تو قاضی اس سے زبردستی بھی زکوۃ وصول کرنے کا اختیار رکھتا ہے ۔لیکن ان سب احکامات کے باوجود ایک اور چیز جو بڑی حساس ہے کہ زکوۃ کا مستحق کون ہے ؟ کون زکوۃ لے سکتا ہے اور کون نہیں؟محترمہ ام عبد منیب صاحبہ نےشریعت کی روشنی میں اس پہلو کو اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے کہ شریعت نے جو مصارف زکوۃ بیان کیے ہیں ان کو عملی شکل میں کس انداز سے دیکھا جاسکتا ہے۔ جس طریقے سے زکوۃ دینے والے کے لیے کچھ شرائط ہیں اسی طرح زکوۃ لینے والے کے لیے بھی کچھ حدود و قیود کا تعین کیا گیا ہے۔اس مختصر کتابچہ میں مصنفہ نے مصارف زکوۃ اور زکوۃ کے مستحقین کو شرعی راہنمائی مہیا کی ہے کہ وہ کب دوسروں سے صدقات و زکوۃ وصول کر سکتے ہیں اور کس انداز میں اس کو خرچ کریں تاکہ وہ لوگوں پر بوجھ بننے کی بجائے خودداری والی زندگی بسر کر سکیں۔(م۔ا)
اللہ تعالیٰ نےدنیاکی ہر نعمت ہر انسان کوعطا نہیں کی بلکہ اس نے فرق رکھا ہے اور یہ فرق بھی اس کی تخلیق کا کمال ہے کسی کو اس نے صحت قابلِ رشک عطا کی کسی کو علم دوسروں کے مقابلے میں زیادہ دیا،کسی کودولت کم دی کسی کوزیادہ دی ،کسی کو بولنے کی صلاحیت غیرمعمولی عطا کی ، کسی کو کسی ہنر میں طاق بنایا، کسی کودین کی رغبت وشوق دوسروں کی نسبت زیادہ دیا کسی کو بیٹے دئیے، کسی کو بیٹیاں ، کسی کو بیٹے بیٹیاں، کسی کو اولاد زیادہ دی ، کسی کوکم اور کسی کو دی ہی نہیں۔اللہ تعالیٰ نے ہر انسان کے اندر اولاد کی محبت اور خواہش رکھ دی ہے ۔ زندگی کی گہما گہمی اور رونق اولاد ہی کےذریعے قائم ہے ۔ یہ اولاد ہی ہےجس کےلیے انسان نکاح کرتا ہے ،گھر بساتا ہے اور سامانِ زندگی حاصل کرتا ہے لیکن اولاد کے حصول میں انسان بے بس اور بے اختیار ہے ۔ اللہ تعالیٰ نےاس نعمت کی عطا کا مکمل اختیار اپنےہاتھ میں رکھا۔اس اولاد سےمحروم والدین کوجان لینا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ نے جس کےلیے جومناسب جانا وہی اسے دیا...
پاکستانی تاریخ کے ایک معروف ڈکٹیٹر اور آمر صدر پرویز مشرف کے دور میں پاکستان کے دل شہر لاہور میں ایک میرا تھن ریس کا انعقاد کیا گیا ۔جس میں مردوں اور لڑکوں کے ساتھ ساتھ خواتین اور لڑکیوں نے بھی حصہ لیا۔شرم وحیا کا جامہ اتار کر اس ریس میں شریک ہونے والی خواتین کو دیوث حکمرانوں نے سڑکوں پر ہزاروں ملکی وغیر ملکی تماشائیوں کے سامنے دوڑا کر اپنی بے غیرتی کا ثبوت دیا اور یہ باور کروایا کہ وہ اسلام کے نظام ستر وحجاب پر یورپ کے غلیظ،گندے ،ماں بہن کی تمیز سے عاری گلی سڑی تہذیب کو ترجیح دیتے ہیں۔حالانکہ اسلام خواتین اسلام کو گھر میں ٹک کر بیٹھنے کی تلقین کرتا ہے اور انہیں اپنی زیب وزینت کو غیر محرم مردوں کے سامنے منکشف کرنے سے منع کرتا ہے۔غیر محرم مردوں کے سامنے اپنی زیب وزینت کا اظہار کرنے والی عورتوں کو زانیہ قرار دیا گیا ہے اور جب تک وہ اپنےگھر واپس نہیں لوٹ آتی اللہ کی رحمت کے فرشتے اس پر لعنتیں بھیجتے رہتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ میرا تھن ریس‘‘ معروف مبلغہ داعیہ،مصلحہ،مصنفہ کتب ک...
دور حاضر میں نعرہ بازی کسی انجمن،جماعت یا ادارے کے نظریات ومقاصد کی تشہیر کا سب سے آسان ،پرکشش اور عمومی ذریعہ بن چکا ہے۔یہ ایک ایسا ذریعہ تشہیر ہے کہ جس پر زیادہ لاگت یا خاص محنت کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔گو یہ کام اکیلا آدمی بھی کر سکتا ہے،لیکن دو چار ہم نوا مل جائیں تو پھر کیا ہی کہنے !نعرے بازی کے لئے کسی پڑھے لکھے اور سمجھدار انسان کی بھی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔مطلوبہ نعرہ کسی بچے کو سکھلا کر اس سے بھی یہ کام لیا جاسکتا ہے۔نعروں کے الفاظ ترتیب دیتے وقت اس بات کا خصوصی خیال رکھا جاتا ہےکہ اس کے الفاظ کم سے کم اور پر کشش ہوں،جو عوام کے دلوں میں تیر کی طرح اتر جائیں اور لوگ اس کی طرف کھنچے چلے آئیں۔لیکن اگر اسلامی تعلیمات کا مطالعہ کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ عمل سراسر طلب شہرت ، جھوٹ اور انا خیر منہ جیسے متکبرانہ طرز عمل پر مبنی ہوتا ہے ،جس سے نبی کریم نے سختی سے منع فرمایا ہے۔اور ایسا کرنے والوں کے سخت وعیدیں سنائی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب " نعرہ بازی "معروف مبلغہ داعیہ،مصلحہ،مصنفہ کتب کثیرہ اور کالم نگا...
اسلامی شریعت میں نذر ایک اصطلاح ہے جس کا مطلب ہےکسی خیر کے کام کا عہد کرلینا۔یعنی نذریا منت ایک وعد ہ ہے جو اللہ تعالیٰ سےکیا جاتا ہے ۔ لہذا تمام وعدوں کے نسبت اس وعدے کو پورا کرنا زیادہ اہم اور قابل ترجیح ہے ۔ اگرچہ عہد کوئی بھی ہو اسے پورا کرنا مسلمان پر لازم ہے جیسا کہ ارشاد باری ہے : وَأَوْفُوا بِالْعَهْدِ إِنَّ الْعَهْدَ كَانَ مَسْئُولًا(الاسراء:34) ’’اور عہد پورا کرو بے شک عہد کے متعلق سوال کیاجائے گا‘‘۔ نذرماننے میں قسم کھانے کامفہوم خود بخود شامل ہے لہذا یہ ایک وعدہ ہے کہ جس کے متعلق قسم کھائی جاتی ہے کہ اسے ضرور پورا کروں گا۔نذ ر ماننا فرض نہیں لیکن جب کوئی نذر مان لے توپھر اسے پورا کرنا فرض ہے ہوجاتا ہے اور نذرپوری نہ کرنا سخت گناہ ہے ۔زیرنظر کتابچہ ’’نذر(منت) ماننا‘‘ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کا مرتب شدہ ہے ۔جس میں انہوں نے قرآن وحدیث کی روشنی میں کی نذر کی مشروعیت اور اس کی شرائط،جائز وناجائز نذر ا...
اسلامی کلینڈر میں سن ہجری کو بنیاد بنا کر قمری تقویم بنائی گئی جو کہ عین فطرتی ہے۔اللہ تعالیٰ نے مہینوں کی تعداد کو بھی چاند کے ساتھ منسلک کیا ہے نا کہ سورج کے ساتھ ۔اس لیے شرعی احکامات پر جب طائرانہ نظر دوڑائی جاتی ہے تو تمام شرعی معاملات جن کا تعلق تاریخ بندی سے ہوتا ہے ان کی ادائیگی قمری کلینڈر سے ہی ممکن ہے عیسوی سے ناممکن ہے۔جیسے رمضان کے روزے ہوں یا عید الفطرو عیدالاضحیٰ،ادائیگی زکوۃ کا مسئلہ ہو یا ایام حج کا گویا کہ بہت ساری فرضی اور نفلی عبادات قمری کلینڈر کے بغیر ناممکن ہیں۔لیکن بنیادی مشکل جو آج کے دور میں نظر آتی ہے وہ اختلاف مطالع کی وجہ سے لوگوں کا متذبذب اور مشکوک ذہن ہے کہ یہ کیا سلسلہ ہے کہ ایک ہی اسلامی تہوار میں اسلامی دنیا میں یکسانیت نہیں پائی جاتی۔ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ نے اپنے اس کتابچہ میں اس حساسیت کو شریعت کی روشنی میں پیش کیا ہے کہ اختلاف مطالع کی باقاعدہ شرعی حیثیت ہے،رسول اللہ ﷺ کے دور میں اور صحابہ کے دور میں بھی کئی مطالع کا ثبوت پایا جاتا ہے اور اس کے مطابق لوگ احکامات الہٰیہ کی ادائیگی کے پابند ہوں گے۔اسی طریق...
یکم مئی مزدوروں کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے اس دن کو منانے کا مقصد امریکہ کے شہر شکاگو کے محنت کشوں کی جدوجہد کویاد کرنا ہے ۔یوم مئی کا آغاز 1886ء میں محنت کشوں کی طرف سے آٹھ گھنٹے کے اوقات کار کے مطالبے سے ہوا ۔اس دن امریکہ کے محنت کشوں نے مکمل ہڑتال کی ۔تین مئی کو اس سلسلے میں شکاگو میں منعقد مزدوروں کے احتجاجی جلسے پر حملہ ہوا جس میں چار مزدور شہید ہوئے۔اس بر بریت کے خلاف محنت کش احتجاجی مظاہرے کے لئےمیں جمع ہوئے پولیس نے مظاہرہ روکنے کے لئے محنت کشوں پر تشدد کیا اسی دوران بم دھماکے میں ایک پولیس افسر ہلاک ہوا تو پولیس نے مظاہرین پر گولیوں کی بوچھاڑ کر دی جس کے نتیجے میں بے شمار مزدور شہید ہوئے اور درجنوں کی تعداد میں زخمی ،اس موقعے پر سرمایہ داروں نے مزدور رہنماؤں کو گرفتار کر کے پھانسیاں دی حالانکہ ان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں تھا کہ وہ اس واقعے میں ملوث ہیں ۔انہوں نے مزدور تحریک کے لئے شہادت دے کر سرمایہ دارانہ نظام کا انصاف اور بر بریت واضح کر دی ۔ان شہید ہونے والے رہنماؤں نے کہا ۔ ’’تم ہمیں جسمانی طور پر ختم کر سکتے ہو لیکن ہماری آ...
اسلام دین فطرت ہے ،اس میں انسان کی روح اور جسم دونوں کے تقاضےپورے کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ نےکافی وشافی احکامات دئیے ہیں۔ تعدّدِ ازواج کاقانون اس کی جیتی جاگتی مثال ہے۔ عدل کی شرط کے ساتھ مرد کویہ اجازت دی گئی ہ کہ وہ بیک وقت چار بیویاں اپنے عقد میں رکھ سکتا ہے ۔اللہ تعالیٰ نے مردکو دو تین چار عورتوں سے نکاح کی اجازت دے کر اسے کوئی اضافی سہولت ،عیش وعشرت کا موقع یا کوئی اعزاز وانعام عطا نہیں کیا جیسا کہ غیر مسلموں یا اسلام کےاحکامات سے نابلد مسلمانوں کی اکثریت کاخیال ہے ۔ بلکہ حقیقت یہ ہے کہ جو مرد ایک سے زائد شادیاں کرتا ہے وہ خود کو ذمے داریوں کے شکنجے میں دو بیویوں کی صورت دوگنا ،تین بیویوں کی صورت میں تین گناہ اور چار بیویوں کی صورت میں چار گنا جکڑ لیتاہے ۔اگر وہ اپنی بیویوں میں عدل وانصاف اور مساوات کا خیال نہیں رکھتا تو وہ گناہگار ٹھرتاہے ۔ جو شخص اپنی بیویوں کے حقوق ادا کرنے میں غفلت برتتا ہے یا جان بوجھ کر ا...
اللہ تعالیٰ ٰ ہی کی حکمت بالغہ ہے۔اس نے اپنی حکمت کے تحت سابقہ شریعتوں میں بھی اور ہمارے نبی کریمﷺ حضرت محمد ﷺ کی شریعت میں بھی مردوں کو یہ اجازت دی ہے کہ وہ ایک سے زیادہ عورتوں سے شادی کرسکتے ہیں۔تعدد ازواج نبی ﷺ ہی کا خاصہ نہ تھا۔حضرت یعقوب کی دو بیویاں تھیں۔حضرت سلیمان بن دائود کی ننانوے بیویاں تھیں۔ایک بار اس اُمید سے کہ آپ ایک رات میں ان سب کے پاس گئے کہ ان میں سے ہر ایک ایک بچے کو جنم دے گی۔جو بڑے ہوکر اللہ کے راستے میں جہاد کریں گے۔اللہ تعالیٰ نے امت محمدیہ کے مردوں کے لیے ایک وقت میں چار بیویوں کورکھنے کی اجازت دی ہے ۔جس کےبہت فوائد اور اس میں کئی حکمتیں مضمر ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب’’ بیویوں کے باہمی تعلقات‘‘ محترم ام عبدمنیب صاحبہ کی کاوش ہے جس میں انہوں نے تعدد ازدواج کے پس منظر اور اس کے فوائد،خدشات،سوکنوں کےباہمی تعلقات کو آسان فہم انداز میں بیان کرنے کے بعد ان کی آپس میں اصلا...
عورت کے لیے پردے کاشرعی حکم اسلامی شریعت کا طرہ امتیاز اور قابل فخر دینی روایت ہے ۔اسلام نے عورت کو پردےکا حکم دے کر عزت وتکریم کے اعلیٰ ترین مقام پر لاکھڑا کیا ۔پردہ کاشرعی حکم معاشرہ کو متوازن کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے ۔ مردکی تمام تر جنسی کمزوریوں کا کافی وشافی علاج ہے ۔اس لیے دخترانِ اسلام کو پردہ کے سلسلے میں معذرت خواہانہ انداز اختیار کرنے کی بجائے فخریہ انداز میں اس حکم کو عام کرنا چاہیے تاکہ پوری دنیا کی خواتین اس کی برکات سے مستفید ہو سکیں۔اللہ تعالیٰ کے حکم کی رو سے عورت پر پردہ فرض ِعین ہے جس کا تذکرہ قرآن کریم میں ا یک سے زیادہ جگہ پر آیا ہے اور کتبِ احادیث میں اس کی صراحت موجو د ہے ۔کئی اہل علم نے عربی واردو زبان میں پردہ کے موضوع متعدد کتب تصنیف کی ہیں۔زیر کتابچہ’’ ستر وحجاب اور خواتین‘‘ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کی کاوش ہے جسے انہوں جید علماء کرام کے فتاو...
اسلامی معاشرے میں نامحرم مردوں اور عورتوں کا ایک دوسرے سے حجاب میں رہنا ایک جانا پہچانا طریقہ ہے جس کا مقصد مرد وعورت کےدرمیان ناجائز خواہشات کےہر داعیے کو روکنا ہے۔ان میں سب سے پہلے خطرناک چیز نظر ہے جونامحرم مرد عورت پر پڑتے ہی اپنے صاحب کےدل میں ایک طوفان بپا کردیتی ہے ۔ ناجائز تعلقات کاآخری فعل زنا ہے جسے اللہ تعالیٰ نے کلیۃً حرام قرار دیا اورلاتقربوا الزنا فرماکر اسی فعل بد سے بچانے کےلیے محرم پر نظر اٹھانے سے لے کر اس آخری فعل تک جو جو مرحلے آتے ہیں ۔جو چیزیں اسباب بنتی ہیں ۔ان سب کوحرام قرار دیا گیا۔اس لیے نامحرم مرد اورعورت کے درمیان حجاب اسلامی معاشرے کا معروف طریقہ ہے اور حجاب کےاحکام نازل ہونے کے ساتھ ہی اس پر صحابیات اور صحابہ نے فوری عمل کرنا شروع کردیا تھا۔لیکن دور ِ حاضر میں اکثریت اس بات پر اڑی ہوئی ہے کہ اجنبی مرد اورعورت کے درمیان کسی درمیان کسی دیوار کپڑے یا کسی اور چیزکی آڑ ہونا یا عورت کا اپنے چہرے کوڈھانپ کر اج...
اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے پور ی انسانیت کے لیے اسلامی تعلیمات کے مطابق زندگی بسر کرنے کی مکمل راہنمائی فراہم کرتاہے انسانی زندگی میں پیش آنے والے تمام معاملات ، عقائد وعبادات ، اخلاق وعادات کے لیے نبی ﷺ کی ذات مبارکہ اسوۂ حسنہ کی صورت میں موجود ہے ۔مسلمانانِ عالم کو اپنےمعاملات کو نبی کریم ﷺ کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق سرانجام دینے چاہیے ۔لیکن موجود دور میں مسلمان رسم ورواج اور خرافات میں گھیرے ہوئے ہیں بالخصوص برصغیر پاک وہند میں شادی بیاہ کے موقع پر بہت سے رسمیں اداکی جاتی ہیں جن کاشریعت کے ساتھ کوئی تعلق نہیں اور ان رسومات میں بہت زیادہ فضول خرچی اور اسراف سے کا م لیا جاتا ہے جوکہ صریحا اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے ۔شادی بیاہ کے موقعہ پر&nb...
بیوٹی پالر سے مراد ایسے مقامات ہیں جہاں عورتیں ،مرد اور بچے اپنے جسم کے فطری حسن اور فطری رنگ و روپ کی بجائے اضافی زیب وزینت اور من پسند رنگ وروپ حاصل کرنے کے لئے رجوع کرتے ہیں۔ایسے بیوٹی پالرز کا خیال سب سے پہلے رومی قوم میں پیدا ہوا جو لوگ روح کی بجائے جسم کے عیش، آرام ،اس کی لذتوں اور آرائش کو ترجیح دیتے تھے۔وہ اپنی نفسانی خواہش کو پورا کرنے کے لئے زر خرید لونڈیوں کی جسمانی نگہداشت کرتے ،انہیں طرح طرح کے فیش کروا کر سجاتے بناتے اور پھر ان کے اپنی نفسانی خواہشات پوری کرتے تھے۔موجودہ زمانے کے بیوٹی پالر بھی انہی قباحتوں اور برائیوں کو اپنے اندار لئے ہوئے ہیں،اور ان کی آڑ میں ہونے والے بے حیائی کے واقعات دیکھ اور سن کر انسانی روح کانپ اٹھتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "سنگھار خانے "معروف مبلغہ داعیہ،مصلحہ،مصنفہ کتب کثیرہ اور کالم نگار محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کی تصنیف ہے ۔ جس میں انہوں نے جسمانی زیب وزینت کے لئے شرعی تقاضوں کا لحاظ رکھنے ،اور برائی وبے حیائی کے ان اڈوں سے دور رہنے کی ترغیب دی ہے ۔ محتر...
اسلام نے ولی سربراہ خاندان کویہ حق عطا کیا ہے کہ اگر سربراہِ خاندان اپنے علم ،تجربہ اور خیر خواہی کے تحت یہ محسوس کرتا ہے کہ فلاں فرد کےفلاں کام سے خاندانی وقار مجروح ہوگا ۔یااس فرد کودینی ودنیوی نقصان پہنچے گا تو وہ اسے اس کام سے بالجبر بھی باز رکھ سکتاہے۔ البتہ جوحقوق اسلام نے فرد کوذاتی حیثیت سے عطا کیے ہیں سربراہ کاجان بوجھ کر انہیں پورا نہ کرنا یا افراد پر ان کے حصول کے حوالے سےپابندی عائد کرنا درست نہیں اور اسلام میں اس کا کوئی جواز نہیں ہے۔ولایت ِنکاح کا مسئلہ یعنی جوان لڑکی کے نکاح کے لیے ولی کی اجازت او ررضامندی ضروری ہے قرآن وحدیث کی نصوص سے واضح ہے کہ کسی نوجوان لڑکی کو یہ اجازت حاصل نہیں ہے کہ وہ والدین کی اجازت اور رضامندی کے بغیر گھر سے راہ ِفرار اختیار کرکے کسی عدالت میں یا کسی اور جگہ جاکر از خود کسی سے نکاح رچالے ۔ایسا نکاح باطل ہوگا نکاح کی صحت کے لیے ولی کی اجازت ،رضامندی اور موجودگی ضروری ہے ۔ لیکن&nb...
بچے اللہ کا عطیہ ۔ نرم ونازک ،پیارے ،معصوم ،دلکش ،ہنستے ،مسکراتے، خوشبوؤں اور محبتوں کی رونق ،کون سے والدین ہیں جو یہ نہیں چاہتے وہ سدا بہار رہیں مسکراتے رہیں نظر بد سے دور رہیں لکین اکثر اوقات والدین کی اپنی غفلت لاپرواہی یا بے سمجھی بچوں کے معذور یا بیمار بننے کا سبب بن جاتی ہے ۔فرمان نبوی ہے :’’ تم میں سے ہر ایک شخص ذمہ دار ہے اور اپنی رعیت کا جواب دہ ہے ، امیر اپنی رعیت کا جواب دہ ہے ۔ آدمی اپنے گھر والوں پر نگران ہے ، عورت اپنے خاوند کےگھر اور اس کی اولاد پر نگران ہے ۔غرض تم سے ہر شخص کسی نہ کسی پر ذمہ دار بنایا گیا ہے اور وہ اپنی رعیت کا جواب دہ ہے ‘‘۔بچوں کی نگرانی کاایک تقاضہ یہ بھی ہے ہ بچے کو جسمانی ،ذہنی اوراخلاقی بیماریوں سے دور رکھنے کی کوشش کی جائے ۔انسان کوجتنے تحفظات در کار ہیں ان میں سر فہرست صحت کا تحفظ ہے ماں کو چاہیے کہ بچے کی صحت بر قرار رکھنے والے اصول اور تدابیر سے آگا...
بیماری عذر کی حالت کا نام ہے ۔ جس میں انسان اپنے کام معمول کےمطابق نہیں کرسکتا ۔ اللہ تعالیٰ کی اپنے بندوں پر یہ کمال شفقت ہے کہ اس نے انسان کواس کی استطاعت سے بڑھ کر کسی بھی حکم کا پابند نہیں بنایا۔عبادات ادا کرنے کےلیے اس نے عذر کی حالت میں تخفیف کردی ۔ نماز روزانہ پانچ دفعہ کا معمول ہے ۔ اس لیے بیماری کی حالت میں سب سے زیادہ اسی کے مسائل معلوم کرنے کی ضرورت پیش آتی ہے ۔زیر نظر کتابچہ ’’ بیمار کی نماز‘‘ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کی کاوش ہے ۔جس میں انہوں نے بیمار شخص کے لیے طہارت حاصل کرنے کے مسائل بیان کرنے کے بعد مختلف بیماریوں میں انسان کو کس طرح نماز ادا کرنی چاہیے ا ن کو آسان فہم انداز میں بحوالہ مختصرا بیان کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ محترمہ کی تمام مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے۔ (آمین) (م۔ا)
دم کرنے کو عربی زبان میں "رقیہ "کہتے ہیں،جس سے مراد ہے کچھ مخصوص الفاظ پڑھ کر کسی چیز پر اس عقیدے کے تحت پھونک مارنا کہ اس چیز کو استعمال کرنے سے شفا حاصل ہو گی یا مختلف عوراض وحوادثات اور مصائب سے نجات مل جائے گی۔اہل جاہلیت یہ سمجھتے ہیں کہ دم میں تاثیر یا تو ان الفاظ کی وجہ سے ہے جو پڑھ کر دم کیا گیا ہے یا ان الفاظ کی تاثیر ان مخفی یا ظاہری قوتوں کی وجہ سے ہے جن کا نام دم کئے جانے والے الفاظ میں شامل ہے۔اسلام نے جتنے بھی دم سکھائے ہیں اور قرآن وسنت سے جن دم کرنے والی سورتوں،آیتوں اور دعاؤں کا ذکر آیا ہے ان سب میں یہ عقیدہ بنیادی اہمیت کا حامل ہوتا ہے کہ رب اکبر ہی ہر طرح کی شفا عطا کرنے والا ہے۔وہی ہر طرح کی مصیبت سے نجات دینے والا ہے،وہی مطلوبہ چیز کو دینے پر قادر ہے،وہی جادو ،آسیب ،نظر وغیرہ کے اثرات متانے والا ہے۔نیز دم کرنے میں شریعت نے یہ عقیدہ بھی دیا ہے کہ جو الفاظ پڑھ کر دم کیا جا رہا ہے یہ خود موثر نہیں بلکہ انہیں موثر بنانے والی اللہ تعالی کی ذات ہے،جس طرح دوا اثر نہیں کرتی جب تک اللہ نہ چاہے،کھانا فائدہ نہیں دیتا جب تک اللہ نہ چاہے،ا...