تمام اہل سنت والجماعت کا اس بات پر اجماع ہے کہ قرآن اللہ تعالی کی کلام ہے اور مخلوق نہیں ہے۔قرآن مخلوق ہے یا غیر مخلوق ہے؟ اس بحث کا آغاز عباسی دور میں ہوا۔معتزلہ کا عقیدہ ہے کہ قرآن مخلوق ہے، کلام الہی نہیں ہے۔ان کے ہاں رسول اللہ پر معانی کا القاء ہوتا تھا اور آپ انہیں الفاظ کا جامہ پہنا دیتے تھے۔ مامون الرشید کے دور میں حکومت کا مسلک اعتزال تھا۔ لہذا یہ مسئلہ 827ء میں شدت اختیار کر گیا۔ اور علمائے اسلام سے جبراً یہ اقرار لیا گیا کہ قرآن کلام قدیم نہیں بلکہ مخلوق ہے۔ بہت سے علما نے انکار کر دیا اور قید وبند کی مصیبتوں میں گرفتار ہوئے۔ امام احمد بن حنبل پر بھی اس سلسلے میں بڑے ظلم ڈھائے گئے لیکن وہ اپنے نظریے پر قائم رہے۔زیر تبصرہ مضمون " قرآن مخلوق نہیں بلکہ اللہ کا کلام ہے " جماعت اہل حدیث کے معروف عالم دین حافظ زبیر علی زئی کی کاوش ہے ،جس میں انہوں نے مدلل گفتگو کرتے ہوئے اہل سنت والجماعت کے عقیدے کو ثابت کیا ہے کہ قرآن مجید مخلوق نہیں ،بلکہ اللہ تعالی کا کلام ہے۔اس مضمون کی افادیت کو دیکھتے ہوئے ہدیہ قارئین کیا جا رہا ہے۔اللہ ان کی اس خدمت کو قبول فرمائے ۔ آمین (راسخ)
عناوین |
صفحہ نمبر |
قرآن مخلوق نہیں بلکہ اللہ کا کلام ہے اور رحمٰن کا عرش پر مستوی ہونا برحق ہے |
3 |
ابو بکر صدیقؓ اور قرآن کریم |
4 |
سورۃ روم کی ابتدائی آیات |
4 |
امام مالک بن انس |
5 |
فرقہ اشعریہ |
14 |
قبر پرستوں کے امام |
18 |
قوالی کی محفلیں |
19 |
رقص و سماع |
19 |