#3300.11

مصنف : امام احمد بن حنبل

مشاہدات : 5813

الفتح الربانی فقہی ترتیب مسند امام احمد (اردو) جلد۔12

  • صفحات: 840
  • یونیکوڈ کنورژن کا خرچہ: 29400 (PKR)
(جمعہ 29 جنوری 2016ء) ناشر : انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور

امام احمد بن حنبل﷫( 164ھ -241) بغداد میں پیدا ہوئے۔ آپ ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد 179ھ میں علم حدیث کے حصول میں مشغول ہوئے جبکہ اُن کی عمر محض 15 سال تھی۔ 183ھ میں کوفہ کا سفر اختیار کیا اور اپنے استاد ہثیم کی وفات تک وہاں مقیم رہے، اِس کے بعد دیگر شہروں اور ملکوں میں علم حدیث کے حصول کی خاطر سفر کرتے رہے۔ امام احمد جس درجہ کے محدث تھے اسی درجہ کے فقیہ اورمجتہد بھی تھے۔ حنبلی مسلک کی نسبت امام صاحب ہی کی جانب ہے۔ اس مسلک کا اصل دار و مدار نقل و روایت اور احادیث و آثار پر ہے۔ آپ امام شافعی﷫ کے شاگرد ہیں۔ اپنے زمانہ کے مشہور علمائے حدیث میں آپ کا شمار ہوتا تھا۔ مسئلہ خلق قرآن میں خلیفہ معتصم کی رائے سے اختلاف کی پاداش میں آپ نے کوڑے کھائے لیکن غلط بات کی طرف رجوع نہ کیا۔ آپ کوڑے کھا کھا کر بے ہوش ہو جاتے لیکن غلط بات کی تصدیق سے انکار کر دیتے۔ انہوں نے حق کی پاداش میں جس طرح صعوبتیں اٹھائیں اُس کی بنا پر اتنی ہردلعزیزی پائی کہ وہ لوگوں کے دلوں کے حکمران بن گئے۔ آپ کی عمر کا ایک طویل حصہ جیل کی تنگ و تاریک کوٹھریوں میں بسر ہوا۔ پاؤں میں بیڑیاں پڑی رہتیں، طرح طرح کی اذیتیں دی جاتیں تاکہ آپ کسی طرح خلق قرآن کے قائل ہو جائیں لیکن وہ عزم و ایمان کا ہمالہ ایک انچ اپنے مقام سے نہ سرکا۔ حق پہ جیا اور حق پہ وفات پائی۔ امام صاحب نے 77 سال کی عمر میں 12 ربیع الاول 214ھ کوانتقال فرمایا۔ اس پر سارا شہر امنڈ آیا۔ کسی کے جنازے میں خلقت کا ایسا ہجوم دیکھنے میں کبھی نہیں آیا تھا۔ جنازہ میں شرکت کرنے والوں کی تعداد محتاط اندازہ کے مطابق تیرا لاکھ مرد اور ساٹھ ہزار خواتین تھیں۔ (وفیات الاعیان : 1؍48) حافظ ابن کثیر﷫ فرماتے ہیں کہ امام صاحب کایہ قول اللہ تعالیٰ نےبرحق ثابت کردیا کہ: ’’ان اہل بدع ،مخالفین سے کہہ دوکہ ہمارے اور تمہارے درمیان فرق جنازے کے دن کا ہے (سیراعلام النبلاء:11؍ 343) امام صاحب نے کئی تصنیفات یادگار چھوڑیں۔ ان کی سب سے مشہوراور حدیث کی مہتم بالشان کتاب ’’مسنداحمد‘‘ ہے۔ اس سے پہلےاور اس کے بعد مسانید کے کئی مجموعے مرتب کیے گئے مگر ان میں سے کسی کو بھی مسند احمد جیسی شہرت، مقبولیت نہیں ملی۔ یہ سات سو صحابہ کی حدیثوں کا مجموعہ ہے۔ اس میں روایات کی تعداد چالیس ہزار ہے۔ امام احمد نے اس کو بڑی احتیاط سے مرتب کیا تھا۔ اس لیے اس کا شمار حدیث کی صحیح اور معتبر کتابوں میں ہوتا ہے۔ حضرت شاہ ولی اللہ دہلوی﷫ نے اس کو کتبِ حدیث کے دوسرے درجہ کی کتابوں یعنی سنن ابی داؤد، سنن نسائی اور جامع ترمذی کے ہم پایہ قرار دیا ہے۔ مسنداحمد کی اہمیت کی بنا پر ہر زمانہ کے علما نے اس کے ساتھ اعتنا کیا ہےاور یہ نصاب درس میں بھی شامل رہی ہے۔ بہت سے علماء نے مسند احمد کی احادیث کی شرح لکھی بعض نے اختصار کیا بعض نےاس کی غریب احادیث پر کام کیا۔ بعض نے اس کے خصائص پر لکھا اوربعض نے اطراف الحدیث کا کام کیا۔ مصر کے مشہور محدث احمد بن عبدالرحمن البنا الساعاتی نے الفتح الربانى بترتيب مسند الامام احمد بن حنبل الشيباني کے نام سے مسند احمد کی فقہی ترتیب لگائی اور بلوغ الامانى من اسرار الفتح الربانى کے نام سے مسند احمد پر علمی حواشی لکھے۔ اور شیخ شعیب الارناؤوط نے علماء محققین کی ایک جماعت کے ساتھ مل کر الموسوعة الحديثية کے نام سے مسند کی علمی تخریج او رحواشی مرتب کیے جوکہ بیروت سے 50 جلدوںمیں شائع ہوئے ہیں۔ مسند احمد کی اہمیت وافادیت کے پیش نظر اسے اردو قالب میں بھی ڈھالا جاچکا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’مسند احمد امام احمد بن حنبل‘‘ مسند احمد کا 12 جلدوں پر مشتمل ترجمہ وفوائد ہیں۔ مترجمین میں پروفیسر سعید مجتبیٰ سعیدی﷾ (سابق شیخ الحدیث جامعہ لاہور الاسلامیہ، لاہور) شیخ الحدیث عباس انجم گوندلوی﷾، ابو القاسم محمد محفوظ اعوان ﷾ کےاسمائےگرامی شامل ہیں۔ تخریج وتحقیق اور شرح کا کام جناب ابو القاسم محمد محفوظ اعوان ﷾ کی کاوش ہے۔ موصوف نے آیات قرآنیہ اور احادیث نبویہ کی روشنی میں احادیث کی تشریح وتوضیح کی ہے اورمختلف فیہ مسائل میں زیادہ ترصرف راحج قول پیش کرنے پر اکتفا کیا ہے۔ شرح میں شیخ ناصر البانی ﷫ کے بعض فقہی مباحث بھی موجود ہیں ۔فوائد میں امام البانی ﷫ جیسے محققین پر اعتماد کرتے ہوئے احادیث صحیحہ کاذکر کیاگیا ہے۔ احادیث کی تخریج، صحت وضعف کاحکم لگاتے وقت ’’الموسوعۃ الحدیثیۃ‘‘ کو سامنے رکھاہے۔ اور بعض مقامامات پر حکم لگاتے وقت شیخ البانی کی رائے کو ترجیح دی ہے۔ کتاب کے آخر میں الف بائی ترتیب کے ساتھ احادیث کے اطراف قلمبند کردئیے گئےہیں۔ تاکہ قارئین آسانی کےساتھ اپنے مقصد تک رسائی حاصل کرسکیں۔ اور اسے شیخ احمد عبدالرحمن البنا کی فقہی ترتیب کے مطابق مرتب کر کے شائع کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ جزائے خیر عطا فرمائے مولانا حافظ عبد اللہ رفیق﷾ (شیخ الحدیث جامعہ محمد یہ لوکوورکشاپ، لاہور) کو جنہوں نے اس کتاب پرنظرثانی فرماکر اس میں موجود نقائص کو دور کرنے کی بھر پور سعی کی ہے۔ اور اللہ تعالیٰ اجر عظیم سے نوازے جناب شیخ الحدیث ومفتی پاکستان حافظ عبدالستار حماد﷾ کوکہ جنہوں نے اپنی نگرانی میں مسند احمد کا ترجمہ بزبان اردو کروانے کی ذمہ داری لی۔ جو کہ بعد میں یہ سعادت محمد رمضان محمدی صاحب کے حصہ میں آئی جن کی نگرانی میں یہ کام پایۂ تکمیل تک پہنچا۔ خراج تحسین کےلائق جناب ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی ﷾ جو دیار غیر میں رہتے ہوئے بھی حدیث رسول کی خدمت میں مصروف کار ہیں۔ دیار غیر میں منہج سلف کی ترجمانی میں ان کا کردار انتہائی نمایاں ہے۔ ایسے ہی ان کےدست راست او رمخلص دوست حافظ حامد محمود خضری﷾ (ایم فل سکالر لاہور انسٹی ٹیوٹ فارسوشل سائنسز، لاہور) کو اللہ تعالیٰ اجر جزیل عطا فرمائے کہ جن کے علمی تعاون واشراف سے محدثین کی علمی تراث کو بزبان اردو ترجمہ کے ساتھ منصۃ شہود پر لایاجارہا ہے۔ اب تک مختلف موضوعات پر تقریبا 35 کتب مرتب ہوکر شائع ہوچکی ہیں۔ ہم انتہائی مشکور ہیں جناب خضری صاحب کےجن کی کوششوں سے انصار السنۃ، لاہور کی تقریباً تمام مطبوعات ادارہ محدث کی لائبریری کو حاصل ہوئیں۔ یہ ضخیم کتاب بھی انہی کے تعاون سے میسر ہوئی ہے جسے افادۂ عام کے لیے ہم نے ویب سائٹ پر پبلش کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو منظر عام پرلانے میں شامل تمام افرادکی محنت کو قبول فرمائے۔ آمین (م۔ا)

عناوین

صفحہ نمبر

قیامت ‘احواب آخرت او ران سے قبل برپاہونے والے فتنوں او رعلامتوں کابیان

 

نبی کریم ﷺ کی بعث کے قیامت کے قریب ہونے کابیان

11

امت محمدیہ کافرقوں میں تقسیم ہوجانے کابیان

17

مسلمانوں کے آپس میں لڑنے کابیان

24

نبی کریمﷺ کےاپنے صحابہ کو فتنوں کے دور میں ان سے اجتنا ب کرنے کی وصیت کرنے اور اس وقت کی خیر والی چیز کی رہنمائی کرنے کابیان

28

اس جہت کاذکر جد ھر سے فتنے آئیں گے، نیز خوارج ،حروریہ او رروافض کابیان

39

سیدنا علی ﷜ کے دور میں نمودار ہونے والے ان خوارج کا تذکرہ ،جو متقدم الذکر عراقیوں کی اولاد تھے ،ان کو حروریہ بھی کہا جاتاہے

44

روافض کا بیان

 

قیامت سے پہلے تیس جھوٹوں کے ظہور کابیان ،ان میں سے ہر ایک کادعوی یہ ہوگا کہ وہ اللہ کا رسول ہے، ان میں سے ایک مسیلمہ کذاب ہے

49

قیامت کے قائم ہونے تک پے درپے آنے والے ان فتنوں کابیان جن کے باقاعدہ نام رکھے گئے ہیں

52

ذمی عام لوگوں کاجزیہ کی ادائیگی بند کردینے کابیان

77

ان عام فتنوں او راہم امور کابیان جن کے وقوع پذیر ہونے کے بعد قیامت قائم ہوگی

67

فتنوں سے متعلقہ سیدنا حذیفہ بن یمان کی روایات

80

وہ احادیث مبارکہ جو’’لاتقوم الساعۃ...‘‘کے الفاظ سے شروع ہوتی ہیں

87

اس سلسلے میں سیدنا ابو ہریرہ ﷜ سے مروی احادیث

87

اس سلسلے میں سیدنا انس بن مالک ﷜ سے مروی احادیث

94

اس سلسلے میں دیگر صحابہ ﷢ سے مروی احادیث

95

قیامت کے قائم ہونے سے قبل خون ریزیوں اور گھمسان کی جنگوں کابیان

98

امام مہدی کاظہو راور اس کی مدت قیام

100

امام مہدی کی بیعت او ران کے مخالفین کازمین میں دھنسنا

105

جزیرہ عرب ،فارس اور روم کے غزوات کابیان

109

ارض بصرہ میں ترکوں کے ساتھ لڑائی کابیان

114

دریائے فرات کاسونے کے ایک پہاڑ سے سر کنے او راس پر لوگوں کے لڑنے کابیان

117

قسطنطنیہ کی فتح کابیان

118

قیامت سے قبل ظاہر ہونے والی بڑی بڑی علامتوں کابیان

 

ابن صیاد کاتذکرہ اور اس امر کی وضاحت کہ کیا مسیح دجال بھی وہی ہے

120

دجال کے اوصاف اور ان کی ابن صیاد سے مطابقت

120

سیدنا عبداللہ بن عمر ﷜ کاابن صیاد کاسامنا کرنے اور اسے مارنے اور اس وقت ابن صیاد کی طرف سے خلاف عادت امور کے ظاہر ہونے کابیان

122

ابن صیاد کی جرات عمر ﷜ کااس کو قتل کرنے کے ارادہ کرنے اور نبی کریمﷺ کاان کو اس سے منع کردینے کابیان

124

نبی کریمﷺ کاابن صیاد کے بارے میں اس طر ح اہتمام کرنا کہ آپ ﷺ کامخفی انداز میں اس کی طرف جانا اور اس کی باتیں سننے کی کو شش کرنا اور اس کی ماں خبردار کرنا

126

ابن صیاد کی چالاکی اور اس بات کاانکار کہ وہ دجال ہے

130

ابن صیاد کے خلاف عادت امو رکابیان

132

دجال کے ظہو رسے تین سال پہلے لوگوں پرپڑنے والی مشکلات اور اس کے ظہور کے بعد ان کے ساتھ اس کے سلوک کابیان

134

فتنہ دجال کے بڑے ہونے اور اس کے ظہور کی علامات

136

دجال کے مقام کے تعین اور نبی کریمﷺ کے زمانے سے اس کے موجود ہونے کابیان

138

نبی کریمﷺ کے دجال کے ظہور کی خبر دینے اور اس کی جائے ظہور اوصاف ،پیروکار ،فتنے او راس سے ڈرانے وغیرہ کابیان

143

ان کاتذکرہ ،جن کو اللہ تعالی فتنہ دجال سے محفوظ رکھے گا

153

دجال کے ظہور کے بعد اس کی زمین پر قیام کی مدت اس کاخضر نامی مومن کو قتل کرکے پھر زندہ کرنے اور اسے اس کے علاوہ کسی دوسرے پر اس قسم کاتسلط نہ ہونے اور اس کے ہلاک ہوجانے کابیان

156

ان احادیث کا تذکرہ ،جن میں تدجال کے ظہور ، زمین میں اس کے قیام کی مدت ،عیسیٰ ﷤ کے نزول اور ان کادجال کو قتل کرنے یاجوج ماجوج کے ظہور او ران کی ہلاکت ،عیسیٰ ﷤ کے دنو ں میں لوگوں کی خوش حالی او رپھر اہل خیر ایمان کے فوت ہوجانے او ربدترین لوگوں کے باقی رہ جانے ،پھر صور پھونکے جانے اور قبر وں کے جی اٹھنے کابیان ہے

158

اللہ تعالیٰ کے نبی عیسیٰ﷤ کاآسمان سے نازل ہونے ،دجال کو قتل کرنے لوگوں کے درمیان عدل وانصاف کرنے زمین میں چالیس برس تک قیام کرنے ،پھر ان کے وفات پانے اور مسلمانوں کاان کی نماز جنازہ ادارکرنے کابیان

166

یاجوج ماجوج کاظہور بھی قیامت کی بڑی نشانیوں میں سے ہے

 

یاجوج ماجوج کے حلیے کابیان

175

سورج کے مغرب کی طرف سے طلوع ہونے اورتوبہ کے دروازے کے بند ہونے کابیان

175

چوپائے کاظہو ر

 

ایک خوش گوار کی ہوا کاچلنا ،اور اہل ایمان کی روحیں قبض کرلے گی

183

کعبہ کامنہدم ہونا او رحبشیوں کاخزانوں کو نکالاجانا

184

لوگوںکازمین میں دھنسنا یا جانا او رکثرت سے بے ہوش ہونا

186

حضر موت سے نکلنے والی آگ جو لوگوں کو جمع کردے گی

188

قیامت کے برپاہونے ،صور پھونکنے جانے اور لوگوں کے قبروں سے اٹھائے جانے کابیان

 

اس بارے میں سیدنا ابو رزین لقیط بن عامر بن مثفق عقیلی ﷜ کے مروی جامع حدیث

192

صور پھونکے جانے کابیان

199

قیامت کے اچانک برپاہوجانے اور سب سے آخر میں مرنے والے آدمی کابیان لوگوں کو ان کی قبروں سے اٹھائے جانے ،میدان حشر میں جمع کیے جانے او ر ان کی اس وقت کی شدید گھبراہٹ کابیان

 

لوگوں کو اٹھائے جانے کااور سب سے پہلے اٹھائے جانے والے بشر کابیان

203

حشر اور اس میں لوگوں کی کیفیت کابیان

206

قیامت کے دن کی ہولنا کی اورسورج کے لوگوں سروں کے قریب ہوجانے کابیان

209

جہنم والوں کی تعداد اور ان میں سے بعض کی علامات

211

قیامت کے دن گنہگاورں کے حق میں شفاعت کابیان

 

شفاعت کرنے کاحریص ہونا

214

شفاعت کےمنکرین کارد

219

حشر والوں کے لیے شفاعت عظمی کارسول اللہ ﷺ کے ساتھ خاص ہونا او رآپ ﷺکاسب سے پہلا سفارشی ہونا۔

220

سیدنا عبداللہ بن عباس ﷜ سے مروی حدیث

220

بسلسلئہ شفاعت سیدنا ابو ہریرہ ﷜ سے مروی حدیث

224

بسلسلئہ شفاعت انس بن مالک ﷜ سے مروی حدیث

228

بسلسلئہ شفاعت سیدنا ابو بکر ﷜ سے مروی حدیث او راس میں اصدقاء، انبیاء او رشہداء کی شفاعت کاتذکرہ

232

امت کا ایک گروہ ، جو عذاب کامستحق ہوگا ،لیکن جہنم میں داخل ہونے سے پہلے ہی آپ ﷺ کاان کے حق میں سفارش کردینا ، او رایک گروہ کو اللہ تعالی کی رحمت سے جہنم سے نکالنا، جن کو بعد میں بھی جہنمی ہی کہا جائے گا

238

فرشتوں ،نبیوں اور مو منو ں کی شفاعت کابیان، اس سے واضح ہوتاہے کہ اللہ تعالی تو حید والے اپنے بندوں پر کس قدر مہربان ہے

241

بعض صحابہ کانبی کریم ﷺ سے اپنے حق میں شفاعت کی درخواست کرنا اور آپ ﷺ کاہراس شخص کے حق میں سفارش کرنا، جس کو اس حال میں مو ت آئی ہوکہ وہ اللہ تعالی کےساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتاہو

244

امت محمد یہ کے بعض صالحین کی دوسر ے بعض نیک لوگوں کے حق میں شفاعت کرنے کابیان

245

حوض کوثر سے متعلقہ ابواب

 

کوثر اور اس کی صفات کابیان

250

حوض کاسر چشمہ کو ثر کی نہر ہوگی

253

عبیداللہ بن زیاد کاپہلے حوض کو تسلیم نہ کرنا ، لیکن بعد میں اس کا اپنے اس مو قف سے رجوع کرلینا او رحوض کے وجو د کی تصدیق کرنا

257

ان لوگوں کاتذکرہ ،جنہیں حوض کو ثر سے دھنکار دیا جائے گا، اللہ تعالیٰ پناہ میں رکھے

261

نامہ اعمال کی وصولی اور ترازو کابیان

267

حوض کو ثر پر آنے والے لوگوں کی کثرت او راس کی صفات کے ساتھ ساتھ اس پر آنے والے بعض لوگوں کی صفات کابیان

265

یوم حساب اور اس دن انسانوں کورب الارباب کے حضو ر پیش کیے جانے کے ابواب،اور اس میں کئی فصیلں ہیں

 

محاسبہ کی سختی ،اہل ایمان کامزیدنیکیاں نہ کرلانے پر ندامت اور کفار کی ڈانٹ ڈپٹ کابیان

270

قیامت کےدن زمین اورانسان کے اعضاء کی انسان کے خلاف شہادت

275

قیامت کےدن قصاص او رمظلوموں کو ان حقوق دلائے جانے کابیان

277

فیصلے میں اللہ تعالیٰ کےعدل وانصاف ، اس کے اپنے مومن بندے پر رحم کرنے او راس کی ستر پوشی کرنے اور اکافر اورمنافق کو ذلیل ورسواکرنے کابیان

281

مومنوں کی آزمائش او ران کو جنہم سے بچانے کے لیے ان کے بدلے کافروں کو جنہم میں ڈالنے کابیان

286

پل صراط ،انبیاء او راہل ایمان کی شفاعت او راللہ تعالی ٰ کے اپنے موجد بندوں پر مہربانی کرنے کابیان

288

جہنم او رجنت کے متعلقہ مسائل

 

جنت او ر جہنم کاتذکرہ

293

جنت او رجہنم والوں کابیان

293

جنت او رجہنم کاتکرار

296

آپ ﷺ کافرمان:جنت کو ناپسندیدہ امور سے گھیر اگیاہے

298

اہل جہنم کی بدبختی او راہل جنت کی نعمتوں کی بیان

299

جہنم سے اللہ تعالی کی پناہ مانگنے او راس سے جنت کاسوال کرنے کابیان اور اس امر کی وضاحت کہ یہ دونوں انسان کے تسمے سے زیادہ قریب ہیں

302

آگ کی کیفیت کابیان، ہم اس سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتے ہیں

 

اس کی گر می او راس کے زمہر یر کی ٹھنڈک کابیان

303

جہنم کی گہرائی ،اس کی وادیوں اور عذاب کے ذرائع کابیان، اللہ تعالی ٰ پناہ میں رکھے

304

جہنم کی وسعت او راس کی دیواروں کابیان

307

قیامت کے دن جہنم سے ایک گردن کاظہور اور جہنم کاکہنا کہ کیا مزید افراد ہیں

308

جہنم سے ڈرانے کابیان

309

جہنم والے ، ان کی صفات ،ان کے عذاب کی کیفیت اور ان کے کھانے پینے وغیرہ کابیان

 

جہنم والوں او ران کی صفات کابیان

310

اہل جہنم کے کھانے پینے او ران کے عذاب کی کیفیت اور اس معاملے میں ان ےک مابین تفاوت کابیان

313

ابلیس اور اس کی اولاد کے عذاب کی کیفیت او ران کاہلاکتوں کو پکارنے کابیان

316

اہل تو حید میں سے جہنم سے سب سے آخر میں رہائی پانے والااو رسب سے آخر میں جنت میں جانے والے کا تذکرہ

317

مسلمانوں کی اولاد ،مشرکوں کی اولاد اور اہل فترہ کے انجام کابیان

 

وہ امو ر جن میں مسلمانوں کی اولاد او رکافروں کی اولاد کاایک ہی حکم ہے

322

مشرکوں کی اولاد کابیان

324

اس امر کابیان کہ ہر بچہ فطرت اسلام پر پیدا ہوتاہے ، نیز پیداہونے والے ہر بچے کو شیطان کے چوکے دینے کابیان

326

اہل اسلام کی اولاد کے بارے میں

329

اہل فترہ ،بے شعور ،بہر ے او رانتہائی بوڑھے افراد کے انجام کابیان

330

نبی کریم ﷺ کے والدین کاتذکرہ

332

جنت ،اس کی صفات ،اس کے رہنے والواور ان چیزوں کابیان جو اللہ تعالی نے اپنے مومن بندوں کے لیے تیار کر رکھی ہیں

 

جنت کی نعمتوں او رآپ ﷺ کے اس قول کابیان کہ ‘‘اس میں وہ کچھ ہے جو کسی آنکھ نے نہیں دیکھا ‘‘

335

جنت کی عمارت ،مٹی ،کمروں او رخیموں کاتذکرہ

337

جنت کے درختوں، پرندوں او رنہروں کی کیفیت کاتذکرہ

339

جنت کے بازار، جنتی عورتوں کی صفات اور جنت میں مو تی آنکھوں والی حوروں کے گاہنے کابیان

343

جنت الفردوس کی صفات ،اس کے مستحقین ،اس میں جنتوں کے درجات او ر فردوس کاسب سے اعلی مرتبہ ہونا اللہ تعالی ہمیں بھی اس میں رہنے والوں میں سے بنادے

345

جنت میں سب سے پہلے داخل ہونے والے لوگوں او ران کی صفات کاتذکرہ

348

حساب کتا ب کے بغیر جنت میں جانے والوں کی تعداد او ران کی صفات کابیان

352

سب سے کم درجہ والے اور سب سے بلند درجہ والے جنتی کے انعامات کابیان

355

اہل جنت ان کی صفات دیگر امتوں کے مقابلے میں امت محمد یہ کی تعداد او ران کے کھانے پینے ،نکاح او رلباس کاتذکرہ

358

جو جنتی جنت میں جس چیز کی خواہش کرے گا،وہ اسے مل جائے گی، ارشاد باری تعالی ہے ’’اور جنت میں ہر وہ چیز مہیا ہوگی جسے دل چاہیں گے او رآنکھیں پسند کریں گی ۔‘‘

362

اہل جنت پر اللہ تعالی کی رضامندی او ریہی چیز اہل جنت پر سب سے بڑی نعمت ہوگی

364

موت کو ذبح کردینے او رجہنمیوں کاہمیشہ جہنم میں رہنے اور جنتیوں کاہمیشہ میں رہنے کابیان

365

 

 

اہل ایمان کاجنت میں اپنے رب کادیدار کرنا او ریہ سب سے بری نعمت ہوگی جو اللہ تعالی ان کو عطا کرے گا، اللہ ہمیں اس سے محروم نہ رکھے (آمین)نیز اس باب میں وقف سے مو ت کے ذبح ہونے تک کے ابواب کی تلخیص بھی ہے

368

اس مصنف کی دیگر تصانیف

اس ناشر کی دیگر مطبوعات

فیس بک تبصرے

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 70605
  • اس ہفتے کے قارئین 288989
  • اس ماہ کے قارئین 288989
  • کل قارئین111896317
  • کل کتب8872

موضوعاتی فہرست