#963

مصنف : عبد الرحمن کیلانی

مشاہدات : 41208

آئینہ پرویزیت

  • صفحات: 915
  • یونیکوڈ کنورژن کا خرچہ: 27450 (PKR)
(بدھ 14 جولائی 2010ء) ناشر : مکتبۃ السلام، وسن پورہ، لاہور

اسلام کے ہر دور میں مسلمانوں میں یہ بات مسلم رہی ہے کہ حدیث نبوی قرآن کریم کی وہ تشریح اور تفسیر ہے جو صاحب ِقرآن ﷺ سے صادر ہوئی ہے۔ قرآنی اصول واحکام کی تعمیل میں جاری ہونے والے آپ کے اقوال و افعال اور تقریرات کو حدیث سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ چنانچہ قرآن کریم ہماری راہنمائی اس طرف کرتا ہے کہ قرآنی اصول و احکام کی تفاصیل و جزئیات کا تعین رسول کریم ﷺ کے منصب ِرسالت میں شامل تھا اور قرآن و حدیث کا مجموعہ ہی اسلام کہلاتا ہے جو آپ نے امت کے سامنے پیش فرمایا ہے، لہٰذا قرآن کریم کی طرح حدیث ِنبوی بھی شرعاً حجت ہے جس سے آج تک کسی مسلمان نے انکار نہیں کیا۔ انکارِ حدیث کے فتنہ نے دوسری صدی میں اس وقت جنم لیا جب غیر اسلامی افکار سے متاثر لوگوں نے اسلامی معاشرہ میں قدم رکھا اور غیر مسلموں سے مستعار بیج کو اسلامی سرزمین میں کاشت کرنے کی کوشش کی۔ اس وقت فتنہ انکار ِ حدیث کے سرغنہ کے طور پر جو دو فریق سامنے آئے وہ خوارج اور معتزلہ تھے۔ خوارج جو اپنے غالی افکار ونظریات کو اہل اسلام میں پھیلانے کا عزم کئے ہوئے تھے، حدیث ِنبوی کو اپنے راستے کا پتھر سمجھتے ہوئے اس سے فرار کی راہ تلاش کرتے تھے۔ دوسرے معتزلہ تھے جو اسلامی مسلمات کے ردّوقبول کے لئے اپنی ناقص عقل کو ایک معیار اور کسوٹی سمجھ بیٹھے تھے، لہٰذا انکارِحد رجم، انکارِ عذابِ قبر اور انکارِ سحر جیسے عقائد و نظریات اس عقل پرستی کا ہی نتیجہ ہیں جو انکارِ حدیث کا سبب بنتی ہے۔دور ِجدید میں برصغیر پاک و ہند میں فتنہ انکارِ حدیث نے خوب انتشارپیدا کیا اور اسلامی حکومت ناپید ہونے کی وجہ سے جس کے دل میں حدیث ِ نبوی کے خلاف جو کچھ آیا اس نے بے خوف وخطر کھل کر اس کا اظہار کیا۔ دین کے ان نادان دوستوں نے اسلامی نظام کے ایک بازو کو کاٹ پھینکنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگایا اور لگا رہے ہیں۔ اس فتنے کی آبیاری کرنے والے بہت سے حضرات ہیں جن میں سے مولوی چراغ علی، سرسیداحمدخان، عبداللہ چکڑالوی، حشمت علی لاہوری، رفیع الدین ملتانی، احمددین امرتسری اور مسٹرغلام احمدپرویز وغیرہ نمایاں ہیں۔ ان میں آخر الذکر شخص نے فتنہٴ انکار ِحدیث کی نشرواشاعت میں اہم کردار ادا کیا، کیونکہ انہیں اس فتنہ کے اکابر حضرات کی طرف سے تیارشدہ میدان دستیاب تھا جس میں صرف کسی غیر محتاط قلم کی باگیں ڈھیلی چھوڑنے کی ضرورت تھی۔ چنانچہ اس کام کا بیڑہ مسٹر غلام احمدپرویز نے اٹھا لیا جو کہ فتنوں کی آبیاری میں مہارتِ تامہ رکھتے تھے۔ زیر تبصرہ کتاب ’آئینہ پرویزیت‘ میں مدلل طریقے سے فتنہٴ انکارِ حدیث کی سرکوبی کی گئی ہے، اور مبرہن انداز میں پرویزی اعتراضات کے جوابات پیش کئے گئے ہیں-

عناوین

 

صفحہ نمبر

فہرست

 

5

دیباچہ ( طبع دوم )

 

29

دیباچہ ( طبع سوم )

 

31

تبصرے

 

32

پیش لفط

 

34

حصہ اول

 

 

معتزلہ سے طلوع اسلام تک

 

 

باب اول : عقل پرست فرقوں کا آغاز

 

41

عقل پرست اور ان کے مختلف فرقے

 

42

مادہ پرست اور دہریے

 

42

فلاسفر اور سائینس داں

 

43

الٰہیات ارسطو

 

44

لا ادریت

 

45

وحی الٰہی اور بنیادی سوالات کا حل

 

45

ہندو مت اور عقل پرستی

 

46

مذہب میں بگاڑ کی صورتیں

 

47

عقل پرستی کا بگاڑ

 

48

باب دوم : عجمی تصورات کا پہلا دَور

 

49

فرقہ جہمیہ

 

49

معتزلین (RATIONALISTS)

 

50

معتزلہ کے عقائد و نظریات

 

51

مسئلہ تقدیر یا جبر و قدر

 

51

تقدیر کی بحث

 

52

افعال کی نسبت

 

53

تاویلات

 

55

عدل یا قانونِ جزا و سزا

 

55

صفاتِ باری تعالٰی ، معتزلہ کی توحید

 

56

مسئلہ خلقِ قرآن

 

57

امام احمد بن حنبل (رحمۃ اللہ علیہ)

 

57

امام موصوف پر دورِ ابتلاء

 

58

خلق قرآن کی حقیقت اور معتزلہ کا انجام

 

59

عقل کی برتری اور تفوق

 

60

عقل کا جائز مقام

 

60

عقل اور ہدایت

 

61

عقل اور ضلالت

 

62

عقل کا دائرہ کار

 

64

عقل کی ناجائز مداخلت

 

65

اپنے دور کی علمی سطح

 

66

معتزلہ کے زوال کے اسباب

 

67

نتائج

 

68

باب سوم: عجمی تصورات کا دوسرا دور

 

69

سرسید احمد خاں

 

70

جدید علم کلام کی ضرورت اور خصوصیات

 

71

حدیث اور فقہ سب ناقابل حجت ہیں

 

71

قرآن اور نیچر

 

72

سرسید احمد خاں کے نظریات

 

73

سرسید کا نظریہ معجزات

 

74

قوانین قدرت میں تبدیلی

 

75

قوانین قدرت اور استثنائی صورتیں

 

76

معجزات سے انکار کی اصل وجہ

 

77

قرآن کریم میں مذکور معجزات

 

77

آگ کا ٹھنڈا ہونا

 

77

اصحاب فیل

 

78

عصائے موسٰی اور ید بیضا

 

78

دریا کا پھٹنا

 

80

بارہ چشموں کا پھوٹنا

 

81

حضرت عیسٰی ؑ کی پیدائش اور وفات

 

81

حضرت عیسٰی ؑ کے دوسرے معجزات

 

82

رسول اللہ ﷺ کے معجزات

 

84

انشقاق قمر

 

84

واقعہ اسراء

 

84

وما رمیت اذ رمیت ولٰکن اللہ رمٰی

 

86

دوسرے خرق عادت امور سے انکار

 

86

کیا دعا کا کچھ فائدہ ہوتا ہے؟

 

86

بنی اسرائیل کا بندر بننا

 

88

اللہ کے مارنے اور زندہ کرنے کی قدرت

 

88

حضرت عزیر ؑ کی موت اور زندگی

 

88

پرندوں کی موت اور زندگی

 

89

جنت اور دوزخ کی حقیقت

 

91

جنت اور دوزخ کے خارجی وجود کا انکار

 

92

خدا اور رسول کریم ﷺ کے متعلق تصور؟

 

93

باب چہارم:  نظریہ ارتقاء کا سرسید کے عقائد پر اثر

 

94

فرشتوں پر ایمان

 

94

سرسید کے خیالات کے ماخذ

 

95

سرسید اور صوفیہ کا ذہنی اتحاد

 

96

فرشتوں کے ذاتی تشخص کے دلائل

 

97

جبرئیل ؑ کی حقیقت اور نبوت کا مقام

 

98

فطری ملکہ اور نبوت میں فرق

 

99

فطری ملکہ اور علامہ اقبال ؒ

 

99

   

نبوت اور قرآن کریم

 

101

جبرئیل اور میکائیل

 

102

ابلیس یا شیطان

 

102

جن

 

103

ابلیس کے خارجی وجود کا ثبوت

 

104

جنوں کے خارجی وجود کا ثبوت

 

104

قصہ آدم ؑ و ابلیس

 

105

قصہ آدم میں گفتگو کے فریق

 

106

جنت، شجر ممنوعہ اور ہبوط آدم  کی تاویلات

 

107

تاویلات کا جائزہ

 

108

سرسید پر کفر کا فتوٰی

 

109

سرسید کے افکار و نظریات پر ایک نظر

 

111

پہلا نظریہ، عقل کا تفوق

 

111

دوسرا نظریہ، ذات و صفات باری تعالٰی کی تنزیہہ

 

111

تیسرا نظریہ، جبر و قدر

 

112

چوتھا نظریہ، خوارق عادت اور معجزات سے انکار

 

112

اپنے دور کی علمی سطح کی قباحت

 

114

پانچواں نظریہ ، نظریہ ارتقاء

 

115

نگہ باز گشت

 

116

باب پنجم:  عجمی تصورات کا تیسرا دور

 

118

عبوری دور کے منکرین حدیث

 

118

چند مشہور منکرین حدیث کا مختصر تعارف

 

119

عبد اللہ چکڑالوی

 

119

نیاز فتح پوری

 

121

علامہ عنایت اللہ مشرقی

 

123

ڈاکٹر غلام جیلانی برق

 

124

حافظ اسلم جے راج پوری

 

126

حافظ اسلم صاحب کا نظریہ حدیث

 

126

غلام احمد پرویز اور طلوع اسلام

 

127

طلوع اسلام کا اپنے پیشروؤں کو خراج عقیدت

 

128

معتزلین اور طلوع اسلام

 

128

سرسید احمد خاں اور طلوع اسلام

 

129

علامہ مشرقی اور ادارہ طلوع اسلام

 

129

حافظ اسلم صاحب اور ادارہ طلوع اسلام

 

129

طلوع اسلام اور حافظ عنایت اللہ اثری

 

131

طلوع اسلام کے عجمی افکار

 

131

عقل کا تفوق اور برتری

 

131

تاویلات کا دھندا

 

133

طلوع اسلام کا لٹریچر

 

133

مسلمانوں سے شکوہ؟

 

134

اہل مغرب میں پرویز صاحب کی مقبولیت

 

134

باب اول:  حسبنا کتاب اللہ

 

137

لفظ کتاب کے مختلف معانی

 

137

کتاب کا اصطلاحی مفہوم

 

140

کتاب و سنت یا قرآن و حدیث

 

140

کتاب و سنت لازم و ملزوم ہیں

 

140

قرآن میں سنت رسول کا ذکر

 

141

احادیث میں کتاب اللہ کا ذکر

 

141

کتاب اللہ اور "واقعہ عسیف"

 

141

کتاب اللہ اور حق تولیت

 

142

"حسبنا کتاب اللہ" سے عمر ؓکی مراد

 

143

کتاب اللہ اور کلام اللہ کا فرق

 

144

کتاب اللہ کے پرویزی معانی کا تجزیہ

 

144

مدون شکل میں

 

145

سلی ہوئی شکل میں

 

146

قرآن کی ماسٹر کاپی

 

147

مدون اور سلی ہوئی کتاب کا ایک نقلی ثبوت

 

148

حفاظت قرآن کے پرچار میں غلو

 

149

اللہ کی ذمہ داری پوری شریعت کی حفاظت ہے

 

150

قرآن کے بیان کو لغت سے متعین کرنے کے مفاسد

 

151

کثیر المعانی الفاظ

 

151

اصطلاحات

 

152

مقامی محاورات

 

152

عرفی معانی

 

153

پرویزی اصطلاحات

 

153

نتائج

 

154

باب دوم:  عجمی سازش اور زوال امت

 

155

اسلام میں عجمی تصورات کی آمیزش

 

155

عجمی سازش کیا ہے؟

 

155

عجمی سازش کے راوی

 

156

سازش کی ابتداء

 

156

سازش کی انتہا

 

156

حدیث کے جامعین کے اوصاف

 

157

طلوع اسلام کے مکر و فریب

 

157

حدیث کے عرب جامعین

 

158

نظریہ عجمی سازش کے غلط ہونے کے دلائل

 

159

صحاح ستہ کا مواد اور ایرانی عقائد

 

159

اسلامی فقہ اور عجمی سازش

 

159

محدثین کا معیار صحت

 

160

یزدگرد کا قاتل؟

 

160

شہادت حضرت عمر ؓ

 

161

اسلامی حکومت میں سازشیں

 

161

سازش کیلئے مناسب مقام

 

162

ایران میں ہی سازش کیوں؟

 

162

عجمی سازش اور تمنا عادی

 

163

امام زہری کا شجرہ نسب

 

164

تمنا عادی اور تدوین حدیث

 

165

تمنا عادی اور حافظ اسلام کے بیانات

 

165

حدیث مثلہ معہ اور عجمی سازش

 

166

عمادی صاحب کے جھوٹ کا جواب

 

166

حافظ اسلم صاحب کے اعتراضات کا جواب

 

167

پرویز صاحب اور قرآن کی مثلیت

 

167

حضرت عیسٰی اور آدم میں مثلیت

 

167

ملوکیت اور پیشوائیت کا شاخسانہ

 

168

ملوکیت اور پیشوائیت (مذہب) کی ایک کیمیائی مثال

 

170

کیا ملوکیت واقعی مورد عتاب ہے؟

 

171

ملوکیت سے بیر کی اصل وجہ

 

173

خلفائے بنو امیہ و بنو عباس کے مناقب و مثالب

 

173

مذاہب پر پرویز صاحب کی برہمی

 

174

ملوکیت اور پیشوائیت کا سمجھوتہ

 

176

علمائے دین کی حق گوئی و بے باکی

 

177

سعید بن مسیب اور اموی خلفاء

 

177

سالم بن عبد اللہ بن عمر ؓاور ہشام بن عبد الملک

 

177

امام ابو حنیفہ ؒ اور عراق کا گورنر

 

178

خلیفہ منصور کی خلافت کی توثیق امام ابو حنیفہ اور ابن ابی ذئب

 

178

امام ابو حنیفہ ؒ کی بے نیازی

 

180

خالد بن عبد الرحمان کی خلیفہ منصور پر تنقید

 

181

امام مالک ؒاور خلیفہ منصور

 

181

جبری بیعت سے متعلق امام مالک ؒ کا فتوٰی

 

181

ابن طاؤس رحمتہ اللہ علیہ (محدث) اور خلیفہ منصور

 

182

امام سفیان ثوری ؒ (۹۷۔۱۶۱ ھ)  اور عہدہ قضاء

 

182

ہارون الرشید اور فضیل بن عیاض رحمتہ اللہ علیہ

 

183

امام احمد بن حنبل ؒ اور مامون الرشید

 

184

امام بخاری رحمتہ اللہ علیہ اور حاکم بخارا

 

185

نتائج

 

185

مسلمانوں کے زوال کے اسباب اور علاج

 

186

مقام آدمیت اور مقام انسانیت؟

 

186

علاج

 

187

کیا فلاح آخرت اور دنیوی خوشحالی لازم و ملزوم ہیں؟

 

187

مومن بننے کا طریقہ

 

188

انبیاء اور تسخیر کائنات

 

189

سائنسدان ہی حقیقی عالم ہیں

 

189

عالم یا لائبریرین

 

190

عقل کی بو

 

190

باب سوم:  مساوات مرد وزن

 

192

موضوع کا تعین

 

192

اسلام کے عطا کردہ حقوق

 

193

مرد کی فوقیت کے گوشے

 

194

مرد کی فوقیت اور طلوع اسلام

 

194

عورت کی پیدائش

 

194

مرد کی حاکمیت؟

 

195

عورت کی فرمانبرداری

 

197

مردوں کا عورتوں کو سزا دینے کا اختیار

 

199

اپنے بیانات کی خود تردید

 

200

عورت کی شہادت

 

200

مذکر کے صیغے

 

202

جنتی معاشرہ

 

203

تعدد ازدواج

 

203

حق طلاق مرد کو ہے

 

204

عدت صرف عورت کیلئے

 

204

عورت کی فضیلت بواسطہ حق مہر

 

205

بچپن کی شادی

 

206

عورت اور ولایت

 

207

مرد کی فوقیت کے چند دوسرے پہلو

 

207

کوئی عورت نبیہ نہیں ہوئی

 

207

کوئی عورت حاکم بھی نہیں بن سکتی

 

207

عورتیں مردوں کی کھیتیاں ہیں

 

207

نکاح کے بعد عورت ہی مرد کے گھر آتی ہے

 

208

اولاد کا وارث مرد ہوتا ہے

 

208

تکمیل شہادت

 

208

اہل کتاب سے نکاح

 

208

عورت کی برتری

 

209

باب چہارم: نظریہ ارتقاء

 

210

کیا انسان اولاد ارتقاء ہے؟

 

210

سرچارلس ڈارون

 

211

نظریہ ارتقاء کیا ہے؟

 

212

نظریہ ارتقاء کے اصول

 

213

تنازع للبقاء  (Struggal For Existence)

 

213

طبعی انتخاب  (Natural Selection)

 

213

ماحول سے ہم آہنگی (Adaptation)

 

213

قانون وراثت  (Law of Heritence)

 

214

 

   

اس مصنف کی دیگر تصانیف

اس ناشر کی دیگر مطبوعات

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 11161
  • اس ہفتے کے قارئین 94882
  • اس ماہ کے قارئین 790532
  • کل قارئین96442376

موضوعاتی فہرست