سورہ فاتحہ کا نماز میں پڑھنا ایک لازمی جز ہے جو کہ احادیث سے با صراحت ثابت ہے اور نماز میں سورہ فاتحہ کے نہ پڑھنے سے نماز باطل ہو جاتی ہے اس لیے علما نے اس موضوع کی اہمیت کے پیش نظر بہت کچھ لکھا ہے جس کی ایک مثال بدیع الدین راشدی کی زیر نظرکتاب فاتحہ خلف الامام ہے –نماز میں سورہ فاتحہ پڑھنے کے بارے میں لوگوں میں مختلف گروہ پائے جاتے ہیں ان میں سے کچھ لوگوں کا خیال یہ ہے کہ جہری نماز میں امام کے پیچھے سورہ فاتحہ نہیں پڑھی جائے گی اور پھر اس موقف کو تقویت دینے کے لیے اور اس کو ثابت کرنے کےلیے دلائل دیے جاتے ہیں-تو ان دلائل کو سامنے رکھتے ہوئے سورہ فاتحہ کے بارے میں کیا موقف ہونا چاہیے مصنف نے فاتحہ خلف الامام کے نام سے کتاب تصنیف کر کے اس بات کو بڑے اچھے انداز واضح کیا ہے-اس کتاب میں مصنف نے فاتحہ خلف الامام کے بارے میں صحیح اور مرفوع احادیث کا ذکر کیا ہے اور ان راویوں کا ذکر بھی کیا ہے جن سے یہ احادیث مروی ہیں اور اس کے علاوہ ایسے آثار کو بیان کیا ہے جو صحابہ کرام سے منقول ہیں اور آخر میں دو اہم فتوے بیان کیے ہیں جوکہ امام کے سکتات میں مقتدیوں کا سورہ فاتحہ پڑھنے کے...
ہمارے ہاں فقہی جمود اور تعصب کی وجہ سے یہ رجحان بہت تقویت اختیار کر گیاہے کہ نماز میں اسوہ رسول کو مدنظر رکھنے کی بجائے اسے اپنے آباؤ اجداد کے طریقہ کے مطابق ہی ادا کرنے کوشش کی جاتی ہے- حالانکہ نماز کی قبولیت کے لیے طریقہ نبوی ملحوظ رکھنا انتہائی ضروری ہے-نماز کی دیگر جزئیات کی طرح اس مسئلے میں بھی اختلاف پایا جاتا ہے کہ نماز میں ہاتھ باندھنے کی جگہ کون سی ہے-کچھ لوگوں کا خیال ہے ہاتھ زیر ناف باندھے جائیں اور کچھ لوگ ہاتھوں کو سینے پر باندھنے کے قائل ہیں-زیر نظر کتاب میں سید بدیع الدین شاہ راشدی نے سینے پر ہاتھ باندھنے سے متعلق بالدلائل گفتگو کی ہے انہوں نے اس حوالے سے احادیث، آثار صحابہ اور اقوال تابعین کا تذکرہ کرتے ہوئے سینے پر ہاتھ نہ باندھنے والوں کے دلائل کا بھی رد پیش کیا ہے-
ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ تمام اعمال سنت نبوی کے مطابق بجا لائے- نماز ایک ایسا عمل ہے جودین اسلام کی اساس اور نبیاد ہے اگر اسی میں سنت رسول کو ملحوظ نہ رکھا جائے تو دیگر تمام اعمال رائیگاں ہیں- نماز کی اہمیت کو مد نظر رکھتے ہوئے اس کتاب میں مصنف نے مسنون نماز، تکبیر سے لے کر سلام تک کا مکمل طریقہ ترتیب کے ساتھ پیش کر دیا ہے- زیر نظر کتاب میں جہاں بہت سی خوبیاں پائی جاتی ہیں وہاں ایک دو خامیاں یہ ہیں کہ احادیث اور اقوال صحابہ کے حوالوں کا خاص اہتمام نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے بعض ضعیف احادیث بھی شامل ہو گئی ہیں اور بعض مسائل میں شدید مؤقف اختیار کیا گیا ہے جو کہ محل نظر ہیں-لیکن مجموعی اعتبار سے طریقہ نماز سنت نبوی کے مطابق پیش کیا گیا ہے اور اسی کی طرف ترغیب دلائی گئی ہے-اس لیے خامیوں کو نظر انداز کرتے ہوئے اچھی باتوں کو اختیار کرنے کی نیت سے قبول کرنا چاہیے-نماز کے تمام ارکان کو ترتیب سے بیان کرتے ہوئے ہر کی تسبیحات اور اذکار کا بھی تذکرہ کیا گیا۔
ہمارے معاشرے میں بگاڑ کی بہت سی وجوہات میں سے ایک وجہ یہ ہے کہ تقلید جامد ہمارے معاشرے میں در آئی ہے – احکامات الہی کو کتاب وسنت کی روشنی میں پرکھنے کی بجائے قول امام پر آنکھیں بند کر لی جاتی ہیں- دکھ تو اس بات کا ہے کہ ارکان ااسلام میں سے اہم ترین رکن نماز بھی اس سے محفوظ نہیں-زیر نظر کتاب میں سید بدیع الدین شاہ راشدی نے بالدلائل اس بات کی وضاحت کی ہے کہ نماز کی صحت کے لیے امام کے عقیدے کا درست ہونا انتہائی ضروری ہے- ان کا کہنا ہے کہ حنفی عقیدہ رکھنے والے حضرات کے عقائد میں اضطراب پایا جاتا ہے اور عقیدہ کا صحیح اور درست ہونا اسلام کا اولین فریضہ ہے- اس کتاب کوپڑھ کر آپ کو اس سوال کا تسلی بخش جواب مل جائے گا کہ حنفی امام کے پیچھے نماز ہوتی ہے یانہیں ہوتی؟
اركان اسلام ميں سے نماز ایک بنیادی رکن ہے اس کی اہمیت کا اندازہ اس سے بھی لگایا جاسکتاہے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے وفات کے وقت بھی نماز کی تاکیدفرمائی- لہذا ہر مسلمان پر لازم ہے کہ وہ وہ نماز کو اس کی مکمل شروط کے ساتھ ادا کرے-زیر نظر کتاب میں مصنف نے نماز سے متعلقہ تمام دعاؤں کو کتاب وسنت کی روشنی میں جمع کردیا ہے-جن میں اذان وتکبیر اور سجدہ تلاوت وغیرہ کی دعائیں شامل ہیں-
نماز ہر مسلمان پر فرض ہے اور طوعا وکرہا اس کی ادائیگی لازمی ہے اگر کوئی شخص اس کی ادائیگی میں سستی کا مظاہرہ کرتا ہے تو اللہ کے وہ شخص مجرم ہے-اس لیے فرائض کے ساتھ ساتھ اللہ تعالی نے کچھ نفلی عبادت بھی رکھی ہے اور اس کا مقصد صرف یہ ہے کہ بندے کا شوق دیکھا جائے کہ وہ عبادت میں کتنا شوق رکھتا ہے-تاکہ وہ فرائض سے پہلے وہ چیزیں ادا کرے جو اس پر فرض نہیں جب وہ ان کو خوش دلی سے ادا کرے گا تو فرائض میں بھی دلچسپی پیدا ہو گی-اس لیے ان نوافل میں سے مغرب کی نماز سے پہلے دو رکعتیں ہیں جن کے بارے میں لوگوں بہت جہالت پائی جاتی ہے حتی کہ کچھ لوگ اس کو ادا تو نہیں کرتے لیکن ادا کرنے والوں کو عجیب نظروں سے دیکھتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ ان کا کوئی تصور نہیں ہے-ديكھنے میں آیا ہے کہ دیگر فرض نمازوں کے بعد تو سنتوں کا اہتمام کرلیا جاتا ہے لیکن مغرب کی فرض نماز سے پہلے اکثر مساجد میں سنتیں ادا کرنے کا اہتمام نہیں ہوتا اور نہ ہی انہیں کوئی خاص اہمیت دی جاتی ہے-زیر نظر کتاب میں مصنف نے ترتیب وار احادیث رسول، آثار صحابہ وتابعین اور مذاہب اربعہ کے مؤقف کی روشنی میں واضح کیا ہے کہ یہ سنت عہد نبوی ﷺ میں رائج ت...
تقلیدی جکڑبندیوں کے جہاں اور بہت سےنقصانات ہیں ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اس سے معاشرہ جمود کا شکار ہوجاتا ہے اور اس سے پیش آمدہ نئے مسائل میں شرعی راہنمائی فراہم کرنے کی صلاحیت مفقود ہوجاتی ہے –زیر نظر کتاب''براءۃ اہل حدیث'' میں شیخ العرب والعجم سید بدیع الدین الدین شاہ راشدی نےحدیث اور سنت میں فرق، اہل حدیث کے معنی ومفہوم کو بیان کرتے ہوئے اس چیز کو واضح کیا کہ چار مذاہب کیسے وجود میں آئے؟ اس طرح کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے انتہائی سنجیدہ انداز میں تقلید شخصی کی خامیوں کا تذکرکیاہے –موصوف نے قرآن وحدیث، تاریخ، دیوبندی کتب اور اخباری حوالہ جات سے ثابت شدہ ایسے ٹھوس دلائل دئیے ہیں جو کسی بھی غیر متعصب شخص کو تقلید کے اندھیرے سے نکال کر کتاب وسنت کی روشنی میں لانے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں-
اہل تصوف جو خود کو اہل حقیقت کہتے ہیں کی اہل توحید سے چپقلش کوئی نئی بات نہیں۔ اسی سلسلہ کی ایک کڑی یہ کتاب ہے۔ یہ دراصل علامہ سید بدیع الدین شاہ صاحب کا لکھا ہوا مقدمہ ہے جو عبد الکریم بیر شریف کی ایک متصوفانہ تقریر بزبان سندھی "انسان کی عظمت" کے جواب میں ایک حنفی المسلک محمد حیات لاشاری صاحب کی طرف سے لکھے گئے جواب کا مقدمہ ہے۔ لاشاری صاحب کی اصل کتاب تو مفقود ہو گئی۔ لیکن شاہ صاحب کے مقدمہ کا مسودہ باقی رہا۔ رسالہ "انسان کی عظمت" میں بہت سی باتیں اسلام کی روح کے خلاف پیش کی گئی ہیں۔ مثلاً اللہ تعالٰی کیلئے مخلوق سے مثالیں، قرآن مجید کی لفظی و معنوی تحریف، موضوع اور ضعیف روایات، صفات الٰہی کی توہین، (نعوذ باللہ) وغیرہ۔۔صوفیانہ افکار اور باطل عقائد کے رد پر نہایت ٹھوس علمی اور دقیق زبان میں شاندار تصنیف ہے۔
اللہ کے فضل وکرم سے اہل اسلام میں سے اہل حدیث ایک ایسی جماعت ہے جوتقلیدی جکڑبندیوں کی بجائے قرآن اور حدیث کے فرامین پر عمل پیرا ہے اور کتاب وسنت کی دعوت کو عام کرنےمیں تندہی کے ساتھ محنت کررہی ہے لیکن اہل حدیث حضرات میں بہت بڑی تعداد ایسے لوگوں کی بھی ہے جن میں بنیادی طور پر بہت سی خامیاں پائی جاتی ہیں جن کی اصلاح کی ضرورت ہے- زیر نظر رسالہ میں سید بدیع الدین شاہ راشدی نے انہی کوتاہیوں کی جانب توجہ دلائی ہے-جس میں انہوں نے اس چیز کو واضح کیا ہے کہ اہل حدیث خود ایک مصلح ہے تو مصلح کی اصلاح کیسے کی جا سکتی ہے-اس میں مصلح کی صفات اور مسلمانوں میں پائی جانے والی کوتاہیوں کی نشاندہی کی ہے-جیسا کہ جمہوریت کو اسلامی بنانے کی کوشش،مخصوص مقامات کی حد تک محدود ہو جانا،نمازوں کی اصلاح کی طرف توجہ،جہاد سے بے رغبتی اور باہمی اتفاق واتحاد کی کمی کی طرف توجہ دلائی ہے-
الله تعالی ہر چیز کاخالق ومالک ہے اور ہر چیز کی طبیعت اور فطرت سے بخوبی آگاہ ہے-اسی لیے اس نے ہر چیز کی طبیعت کے موافق اس کا دائرہ کار متعین کیا ہے-اسلام نے عورت کا جو دائرہ کار مقرر کیا ہے اس میں اگرچہ جتنے بھی شبہات پیدا کرنے کی کوشش کی جائے، وہ نہ صرف اس کے صحیح مقام کو متعین کرتے ہیں بلکہ اس کو ایک باعزت شخصیت کے روپ میں پیش کرتے ہیں –زیر نظر کتاب میں شیخ العرب والعجم سید بدیع الدین شاہ راشدی نے اسلام دشمن قوتوں کی جانب سے پیش کیے جانے والے شبہات کاجائزہ لیتے ہوئے کتاب وسنت کی روشنی میں ان کا تفصیل کے ساتھ رد کیا ہے-مصنف نے اسلام میں عورت کے حقوق وفرائض اور ذمہ داریوں کا تعین کرتے ہوئے عورت کے پردے کے احکام اسوہ رسول اور آثار صحابہ وتابعین کی روشنی میں واضح اندازمیں پیش کیے ہیں-
زیر نظر کتاب محدث العصر شیخ العرب والعجم علامہ سید بدیع الدین راشدی رحمتہ اللہ علیہ کا عظیم علمی شاہکار اور معرکہ آراء کتاب ہے ۔جسے کتاب وسنت کے دلائل کو دین حنیف کا ماخذ ثابت کیا گیا ہے اور کتاب وسنت کو چھوڑ کر خودساختہ حنفی فقہ اور ائمہ احناف کے بے سروپا اقوال کی آنکھیں بند کر کے تقلید واتباع کی شناعت کو طشت ازبام کیا ہے۔اس کتاب کی تالیف کا پس منظر یہ ہے کہ راشدی صاحب نے ایک فتوی دیا۔جس کا ماحصل یہ تھا کہ ہم قرآن وحدیث کے علاوہ کسی اور چیز کو سند نہیں سمجھتے۔اس فتوی سے مشتعل ہو کر اور تعصب وعناد کی تربیت میں پروان چڑھنے و الے ایک حنفی عالم نے مسلکی غیرت کے تاؤ میں آکر اس فتوی پر بے جاتبرّا بازی کی اور فقہ کو دین حنیف کا اساس ثابت کرنے کے لیے بے سروپا دلائل سے یہ ثابت کرنے کی سعی لاحصل کی او راس مسئلہ کو ترتیب دے کر کہ اگر کنویں میں کوئی چیز گر کر مر جائے یا مردہ چیز کنویں میں گر پڑے تو ای کی صفائی کیسے ہوگی۔چنانچہ اس مسئلہ کی عقدہ کشائی کے لیے کتاب وسنت خاموش ہیں ۔لہذا کتب فقہ ہی اس مسئلہ کی نشاندہی کرتی ہیں۔سو ثابت ہوا کہ فقہ ہی دین کی بنیادی اساس ہے اور فقہ کے مقابلے...
انبیائے کرام کی دعوت کا بنیادی نقطہ توحید تھا۔ اسی کے لیے انہوں نے اور ان کے متبعین نے طرح طرح کی تکالیف کا سامنا کیا جن کے واقعات قرآن و حدیث میں مذکور ہیں۔ مگر افسوس کہ علمی دور کے انحطاط اور جہالت کے غلبے کی وجہ سے بہت سارے لوگ توحید سے بے خبر اور شرک کی بے شمار اقسام میں گرفتار ہیں۔ علاوہ ازیں بہت سے لوگ توحید عبادت کی اصل بنیاد توحید ربوبیت کے حوالےسے سخت انحراف کا شکار ہیں۔ جو شخص اس امتحان میں فیل ہو گیا وہ بری طرح ناکام ہو گیا۔ نتیجتاً اپنی دنیا، اپنی قبر اور اپنی آخرت سب کی بربادی کا خود ہی انتظام کر ڈالا۔ زیر نظر کتاب میں محترم بدیع الدین شاہ راشدی نے توحید کی تمام تر جہات سے متعلق بہت تفصیلی اور مدلل گفتگو کی ہے۔ یہ کتاب سندھی زبان میں لکھی گئی اور شائع ہوئی تھی اس کی افادیت کو دیکھتے ہوئے مولانا حزب اللہ نے اس کو اردو میں منتقل کرنے کا اہتمام کیا ہے۔ توحید کی بنیاد اور اس سے متعلقہ تمام تر معلومات کے حصول کے لیے اس کتاب کا مطالعہ بہت مفید ہے۔ شرک کی دلدل میں پھنسے ہوئے لوگوں تک بھی یہ کتاب ضرور پہنچانی چاہیے۔(ع۔م)
رب کائنات نے ہر دور میں فرعون کے لئے موسی کو پیدا فرمایا ہے۔جہاں بڑے بڑے ظالم ،جابر اور غاصب آئے جو اسلام کے پودے کو کاٹنا بلکہ جڑ سے اکھاڑنا چاہتے تھے،وہاں اسلام پر اپنی جان ،مال ،وطن ، اولاد اور سب کچھ قربان کر کے اسلام کی شمع کو روشن کرنے والے بھی سر پر کفن باندھے میدان کار زار میں موجود تھے۔ایسے معززین ،مکرمین اور خادمین اسلام میں سے ایک روشن نام شیخ العرب والعجم ابو محمد بدیع الدین شاہ راشدی کا بھی ہے۔آپ کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ہے۔آپ متعدد کتب کے مصنف اور مولف ہیں،جو عربی ،اردو اور سندھی میں لکھی گئی ہیں۔اہل علم بخوبی جانتے ہیں کہ شاہ صاحب کی پیش کردہ تحقیق کو آسانی سے رد نہیں کیا جا سکتا ہے۔زیر نظر کتاب (حق وباطل عوام کی نظر میں)بھی آپ کے بے شمار شہ پاروں میں سے ایک جوہر نایاب ہے،جو آپ کے ایک خطبے کا خلاصہ ہے۔اس میں شاہ صاحب نے دلائل وبراہین سے یہ ثابت کیا ہے کہ جماعت حقہ صرف وہی جماعت ہے جو قرآن وسنت کی بنیاد پر قائم ہے۔وہی اصل اور عہد رسالت سے چلی آرہی ہے۔دیگر تمام تمام جماعتیں اور مسالک جو اپنے آپ کو دیگر اماموں کی طرف منسوب ک...
اللہ تعالیٰ نے حضرت محمد ﷺ پر نبوت کا سلسلہ ختم کردیا اوراسلام کو بحیثیت دین بھی مکمل کردیا اور اسے تمام مسلمانوں کے لیے پسندیدہ قرار دیا ہے یہی وہ عقید ہ جس پر قرون اولیٰ سے آج تک تمام امت اسلامیہ کا اجماع ہے ۔ہر مسلمان کا بنیادی عقیدہ کہ کہ حضرت محمد ﷺ اللہ کے آخری نبی اور رسول ہیں قرآن مجید سے یہ عقیدہ واضح طور سے ثابت ہے کہ کسی طرح کا کوئی نبی یا رسول اب قیامت تک نہیں آسکتا جیساکہ ارشاد باری تعالی ہے ماکان محمد ابا احد من رجالکم وولکن رسول الله وخاتم النبین (الاحزاب:40) ’’محمد ﷺ تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں البتہ اللہ کے رسول ہیں اور خاتم النبیین ہیں‘‘ حضورﷺ کےبعد نبوت کے دروازے کو ہمیشہ کے لیے بند تسلیم کرنا ہر زمانے میں تمام مسلمانوں کا متفق علیہ عقیدہ رہا ہے اور اس میں مسلمانوں میں کوئی بھی اختلاف نہیں رہا کہ جو شخص حضرت محمدﷺ کے بعد رسول یا نبی ہونے کا دعویٰ کرے او رجو اس کے دعویٰ کو مانے وہ دائرہ اسلام سے خارج ہے آنح...
شیخ العرب والعجم سید بدیع الدین شاہ راشدی 16 مئی 1926ء کوگوٹھ فضل شاہ ( نیو سعیدآباد) ضلع حیدرآباد میں سندھ میں پیدا ہوئے۔دینی تعلیم کاآغاز پنےمدرسہ ’’دارالارشاد،،سےکیا یہ ان کاٖآبائی مدرسہ تھا۔3ماہ کی قلیل مدت میں حفظ القرآ ن کی تکمیل کی ۔اس کےبعد اپنےوالدمحترم سید احسان اللہ شاہ راشدی سےتفسیرحدیث اورفقہ کی تحصیل کی ۔ سید بدیع الدین شاہ راشدی ایک عظیم مبلغ و مصلح تھے۔ ان کی دعوت و تبلیغ سے ہزاروں انسان توحید خالص سے شناسا ہوئے اور کتاب و سنت کےمتبع بنے۔ اپنی گوناگوں مصروفیات اور ہمہ جہتی مشاغل کے باوجود انہوں نے ایک سو سے زائد کتابیں یادگار چھوڑیں۔ حضرت صاحب کو بہت سے علوم پر دسترس حاصل تھی، مگر علوم القرآن اور علوم الحدیث پر تو مجتہدانہ بصیرت رکھتے تھے اور آپ نے مختلف مواقع پر بڑی علمی اور تاریخی خطبات ارشاد فرمائے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’خطبات راشدیہ ‘‘ علامہ سید بدیع الدین شاہ راشد ی کے تیرہ نادر خطبات کا گراں قد ر علمی مجموعہ ہے ۔ جو شاہ صاحب مرحوم نے مختلف مواقع پر سیرت النبی ﷺ کانفرنسوں میں بطور خطبہ صدارت ارشاد...
دنیا میں فرقےمختلف ناموں اور کاموں کے اعتبار سے موجود ہیں۔ کچھ فرقے فکری و نظریاتی بنیادوں پر وجود میں آتے ہیں اور فرقے سیاسی بنیادوں پر وجود پکڑتے ہیں۔ جہاں مختلف گروہ اسلام کی مخالفت پر برسر میدان ہیں وہاں ایک گروہ اہل تشیع بھی ہےجس کے گمراہ کن عقائد و نظریات روز روشن کی طرح عیاں ہیں۔ اہل تشیع نے امام حسین ؓکی شہادت،عقیدت اہل بیت وغیرہ کی آڑ میں اسلام کی بنیادوں کو کھوکھلاکرنے کی ناپاک جسارت کی ہے۔ ماہ محرم میں اہل تشیع ماتم، نوحہ خوانی،مجالس کا انعقاد، تعزیہ داری کرنے وغیرہ کو عبادات کا درجہ دیتے ہیں۔ محرم حرام ان چار مہینوں میں سے ایک ہے جنہیں اللہ تعالیٰ نے حرمت والا مہینے قرار دیا اور اسی مہینے سے ہجری سن کا آغاز ہوتا ہے۔ اسی محرم کی دسویں تاریخ کو رسول اللہﷺ اور صحابہ کرام نے روزہ رکھا اور اس دن کے روزے کو ایک خصوصی فضیلت والا قرار دیا ہے۔ اسی دسویں تاریخ کو نواسہ رسولؐ کی شہادت رونما ہوئی جس کو سانحہ کربلا کے نام سے یاد کیا جاتا ہے جو تاریخ اسلام کا مشہور ترین واقعہ بن گیا۔ یہ وہ واقعہ ہے جس نے استحقاق سے زیادہ لوگوں کو اپنی طرف کھینچا اور ضرورت سے...
فضیلۃالشیخ علامہ عبداللہ ناصر رحمانی حفظہ اللہ بلاشبہ پاکستان کے لئے علمی لحاظ سے سرمایہ اعزاز افتخار ہیں۔ شیخ موصوف ۲۸دسمبر۱۹۵۵ء کو عروس البلاد کراچی میں پیدا ہوئے،آپ کا بچپن اور جوانی اسی شہر میں گزری ۔پرائمری کے بعد آپ کو آپ کے والد گرامی نے دین کے لیے وقف کردیا اور دارالحدیث رحمانیہ کراچی میں دینی تعلیم کےحصول کےلیے داخل کروایا۔اس وقت یہ دینی دانش گاہ بڑی شہرت کی حامل تھی۔ جہاں آپ نے آٹھ سال بڑی محنت ولگن سے تعلیم حاصل کی۔ مزید علمی تشنگیٔ دور کرنے کی غرض سے آپ نے جامعہ الامام محمد بن سعود اسلامیہ میں داخلہ لیا، اور وہاں چار سال تعلیم حاصل کی او رپھر وطن واپس آکر جامعہ رحمانیہ کراچی جیسے باوقار اسلامی ادارہ میں پورے آٹھ سال تک’’شیخ الحدیث‘‘ کے منصب جلیل پر فائزہوکر وطن عزیز کے طلبا کو علمی فائدہ پہنچاتے رہے۔ آپ نے دار الحدیث رحمانیہ ، جامعہ ابی بکر میں تدریسی فرائض انجام دینے کےساتھ دعوت وتبلیغ اور تصنیف وتالیف کا کام بھی تندہی سے جاری رکھا آپ...