اللہ تعالیٰ نے بنی نوع ِ انسان کی رشد وہدایت کے لیے انبیاء ورسل کو اس کائنات میں مبعوث کیا،تاکہ ان کی راہنمائی کی بدولت اللہ تعالیٰ کی رضا کو حاصل کیا جاسکے۔انسان اپنے تیئں کتنی ہی کوشش اور محنت کیوں نہ کرلے ، اسے اس وقت تک اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل نہیں ہوسکتی جب تک وہ زندگی گزارنے کے لیے اسی منہج کو اختیار نہ کرے جس کی انبیاء نے تعلیم دی ہے ،اسی لیے اللہ تعالیٰ نے ہر رسول کی بعثت کا مقصد صرف اس کی اطاعت قراردیا ہے ۔جو بندہ بھی نبی اکرم ﷺ کی اطاعت کرے گا تو اس نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی اور جو انسان آپ کی مخالفت کرے گا ،اس نے اللہ تعالی کے حکم سے روگردانی کی ۔ اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کی تاکید کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا(الحشر:7)اللہ تعالیٰ کے اس فرمان ِعالی شان کی بدولت صحابہ کرام ،تابعین عظام اور ائمہ دین رسول اللہ ﷺ کے ہر حکم کو قرآنی حکم سمجھا کرتے تھے اور قرآن وحدیث دونوں کی اطاعت کویکساں اہمیت وحیثیت دیا کرتے تھے ،کیونکہ دونوں کا منبع ومرکز وحی الٰہی ہے ۔عمل بالحدیث کی تاکید اورتلقین کے باوجود کچھ گمراہ لوگوں نےعہد صحابہ ہی میں احادیث نبویہ سےمتعلق اپنےشکوک وشبہات کااظہارکرناشروع کردیا تھا ،جن کوپروان چڑہانےمیں خوارج ، رافضہ،جہمیہ،معتزلہ، اہل الرائے اور اس دور کے دیگر فرق ضالہ نےبھر پور کردار ادا کیا۔ لیکن اس دور میں کسی نے بھی حدیث وسنت کی حجیت سے کلیتاً انکار نہیں کیا تھا،تاآنکہ یہ شقاوت متحدہ ہندوستان کے چند حرماں نصیبوں کے حصے میں آئی،جنہوں نے نہ صرف حجیت حدیث سے کلیتاً انکار کردیا بلکہ اطاعت رسولﷺ سے روگردانی کرنے لگے اور رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کو عہد نبوی تک ہی قرار دینے کی سعی نامشکور کرنے لگے ۔تو اس فتنہ انکار حدیث کے رد میں برصغیر پاک وہند میں جہاں علمائے اہل حدیث نے عمل بالحدیث اورردِّ تقلید کے باب میں گراں قدر خدمات سرانجام دیں وہیں فتنہ انکار حدیث کی تردید میں بھی اپنی تمام تر کوششیں صرف کردیں۔اس سلسلے میں سید نواب صدیق حسن خان، سید نذیر حسین محدث دہلوی،مولانا شمس الحق عظیم آبادی ،مولانا محمد حسین بٹالوی ، مولانا ثناء اللہ امرتسری ، مولانا عبد العزیز رحیم آبادی،حافظ عبداللہ محدث روپڑی، مولانا ابراہیم میر سیالکوٹی ،مولانا داؤد راز شارح بخاری، مولانا اسماعیل سلفی ، محدث العصر حافظ محمدگوندلوی وغیرہم کی خدمات قابل تحسین ہیں۔اور اسی طرح ماہنامہ محدث، ماہنامہ ترجمان الحدیث ،ہفت روہ الاعتصام،لاہور ،پندرہ روزہ صحیفہ اہل حدیث ،کراچی وغیرہ کی فتنہ انکار حدیث کے رد میں صحافتی خدمات بھی قابل قدر ہیں ۔اللہ تعالیٰ علماءاور رسائل وجرائد کی خدمات کو شرف قبولیت سے نوازے (آمین)زیر نظرکتاب ’’دوامِ حدیث‘‘ بھی علمائے اہل حدیث کی دفاع ِ حدیث کے باب میں سرانجام دی جانے والی خدمات جلیلہ ہی کا ایک سنہری باب ہے جو محدث العصر حافظ محمد گوندلوی کے تحقیق آفریں قلم سے رقم کیا گیا ہے۔یہ کتاب در اصل منکرینِ حدیث وسنت کی ان تحریرات کاجواب ہے جن کوغلام احمد پرویز نے ’’مقام حدیث‘‘ کے نام سے 1953ء میں شائع کیا تھا۔اس کتاب کے پہلے حصے میں ’’مقام حدیث‘‘ کے تمام مغالطات کا تفصیلی جواب دیا ہے او ردو سرے حصے میں ڈاکٹر غلام برق جیلانی کی انکار حدیث پر مبنی کتاب’’دواسلام‘‘ کا مکمل جواب تحریر کیا ہے۔ حضرت حافظ محدث گوندلوی نے 1953ءمیں جواب کومکمل کرلیا تھا ۔جو کہ ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘،ماہنامہ رحیق‘‘اور ترجمان الحدیث ،لاہور میں قسط وار شائع ہوتا رہا۔ پہلی بار حافظ شاہد محمود﷾ (فاضل مدینہ یونیورسٹی ) نے اس کتاب پر تحقیق وتخریج کا کام کر کے کتابی صورت میں حسن طباعت سے آراستہ کیا ہے ۔یہ کتاب حجیت حدیث پر منفرد انداز میں لکھی گئی ایک تحقیقی کتاب ہے ۔پانچ سال قبل اس کا طبع اول دو الگ جلدوں میں شائع ہواتھا ۔موجودہ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن میں دونوں جلدوں کویکجا کردیا گیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ محدث گوندلوی کی تمام مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے اور ان کی مرقد پر اپنی رحمتوں کانزول فرمائے ،اور فاضل نوجوان جید عالمِ دین حافظ شاہد محمود ﷾ کی علمی وتحقیقی خدمات بھی انتہائی قابل قدر ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کےعلم وعمل اورزورِ قلم میں برکت فرمائے (آمین)(م۔ا)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
فہرست جلد اول |
|
5 |
مقدمہ |
|
41 |
تقدیم |
|
55 |
تقریظ |
|
81 |
سوانح مولف |
|
95 |
آغاز کتاب |
|
105 |
مرکز ملت اور شریعت سازی |
|
105 |
ظن و یقین |
|
110 |
تواتر اور حجیت |
|
117 |
ظن اور حجیت |
|
122 |
قرآن و حدیث دونوں یقینی ہیں |
|
130 |
قرآن مجید کس طرح ہم تک پہنچا |
|
138 |
تفاوت قراءت کی صورتیں |
|
146 |
حفاظت حدیث |
|
154 |
حفاظت حدیث کے اسباب کا اجمالی ذکر |
|
160 |
فتنہ وضع حدیث کا تدارک |
|
162 |
حدیث کی کتابت آنحضرتﷺ کے عہد میں شروع ہو گئی تھی |
|
164 |
کتابت حدیث منکرین کے اعتراضات اور ان کے جوابات |
|
184 |
حدیثیں کیوں یاد رہتی تھیں |
|
195 |
اصول فقہ سے دین کس طرح محفوظ ہو گیا |
|
205 |
صحت حدیث کی شرائط |
|
235 |
صحت حدیث کے متعلق ایک اور نقطہ نظر |
|
245 |
سابقہ اعتراضات کا جواب |
|
252 |
حجیت حدیث پر قرآنی دلائل |
|
267 |
حدیث اور شاہ ولی اللہ |
|
295 |
استحسان |
|
316 |
احادیث صحیحہ پر اعتراضات ، متن اور سند دونوں پر |
|
322 |
صحیح بخاری پر اعتراضات اور ان کے جوابات |
|
326 |
حدیث کے ماننے سے قرآن پر عمل کرنے میں خلل واقع نہیں ہوتا |
|
341 |
تفسیر بالروایہ پر منکرین حدیث کے اعتراضات اور ان کے جوابات |
|
353 |
متعہ کی حقیقت |
|
392 |
عہد نبوی میں قرآن کی تدوین |
|
408 |
نجات کی حقیقت |
|
421 |
شفاعت کی حقیقت |
|
435 |
گذشتہ کا خلاصہ |
|
456 |
حدیث کا واجب العمل اور غیر متبدل ہونا |
|
460 |
گذشتہ کا خلاصہ |
|
467 |
فہرست جلد دوم |
|
471 |
مقدمہ |
|
471 |
دیباچہ |
|
474 |
مصنف کا مبلغ علم |
|
477 |
احادیث میں تناقص یا |
|
478 |
پہلا باب حدیث میں تحریف |
|
479 |
حقیقت و حجیت حدیث |
|
487 |
حفاظت و کتابت حدیث |
|
490 |
کتابت و حفاظت حدیث |
|
503 |
منکرین حدیث کے دلائل |
|
508 |
دوسرا باب تدوین حدیث |
|
454 |
تیسرا باب چند عجیب راوی و صحابہ |
|
557 |
چوتھا باب ائمہ حدیث اور راویوں کے متعلق |
|
560 |
پانچواں باب حدیث پر ایک مکالمہ |
|
577 |
مکالمہ |
|
578 |
چھٹا باب تحریف احادیث کے اسباب |
|
592 |
چند موضوع احادیث |
|
603 |
ساتواں باب موطا پر ایک نظر |
|
616 |
آٹھواں باب صحیح بخاری پر ایک نظر |
|
624 |
نواں باب حضور کی تصویر حدیث میں |
|
645 |
دسواں باب حدیث میں نماز کی صورت |
|
665 |
گیارہواں باب بہترین عمل |
|
679 |
بارہواں باب اللہ کی عبادت |
|
684 |
تیرہواں باب لفظ ’’ مغفرت ‘‘ کی تحقیق |
|
690 |
چودہواں باب شفاعت |
|
695 |
پندرہواں باب قرآن سے متصادم احادیث |
|
698 |
سولہواں باب تقدیر |
|
702 |
سترہواں باب متضاد احادیث |
|
705 |