#2675.03

مصنف : محمد نافع

مشاہدات : 7111

رحماء بینہم جلد چہارم

  • صفحات: 403
  • یونیکوڈ کنورژن کا خرچہ: 10075 (PKR)
(جمعہ 24 جولائی 2015ء) ناشر : دار الکتاب لاہور

صحابہ کرام   وہ نفوس قدسیہ ہیں جنہوں نے نبی کریمﷺ کا دیدار کیا اور دین اسلام کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہ کیا۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان تمام ہسیتوں کو جنت کا تحفہ عنایت کیا ہے۔ دس صحابہ تو ایسے ہیں جن کو دنیا ہی میں زبان نبوتﷺ سے جنت کی ضمانت مل گئی۔تمام صحابہ کرام    خواہ وہ اہل بیت سے ہوں یا غیر اہل بیت سے ہوں ان سے والہانہ وابستگی دین وایمان کا تقاضا ہے۔کیونکہ وہ آسمان ہدایت کے درخشندہ ستارے اور دین وایمان کی منزل تک پہنچنے کے لئے راہنما ہیں۔صحابہ کرام   کے باہمی طور پر آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ انتہائی شاندار اور مضبوط تعلقات قائم تھے۔لیکن شیعہ حضرات باغ فدک کے مسئلے پر سیدنا ابو بکر صدیق  اور سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنھا کے درمیان لڑائی اور ناراضگیاں  ظاہر کرتے ہیں اور بھولے بھالے مسلمان ان کے پیچھے لگ کر سیدنا ابو بکر صدیق  کو ظالم  قرار دیتے اور ان پر طرح طرح کے اعتراضات وارد کرتے ہیں۔حالانکہ اگر حقائق کی نگاہ سے دیکھا جائے تو  معلوم ہوتا ہے کہ ان مقدس ہستیوں کے درمیان ایسا کوئی نزاع سرے سے موجود ہی نہیں تھا۔ زیر تبصرہ کتاب "رحماء بینہم"محترم مولانا محمد نافع صاحب کی تصنیف ہے۔مولف موصوف نے  اس کتاب میں صحابہ کرام  کے ایک دوسرے کے بارے  کہے گئے نیک جذبات اور اچھے خیالات کو جمع فرما کر مشاجرات صحابہ کی رٹ لگانے والے روافض کا منہ بند کر دیا ہے۔یہ کتاب چار جلدوں پر مشتمل ہے جن میں سے پہلی جلد میں  سیدنا ابو بکر صدیق   اور سیدنا علی  اور سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنھا کے درمیان عمدہ تعلقات اور بہترین مراسم کو جدید تحقیقی انداز میں پیش کیا گیا ہے،دوسری جلد میں سیدنا عمر فاروق   اور سیدنا علی  اور سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنھا کے درمیان عمدہ تعلقات اور بہترین مراسم کو جدید تحقیقی انداز میں پیش کیا گیا ہےاور تیسری اور چوتھی جلد وں میں سیدنا عثمان  اور ان کی اقرباء پروری کے اوپر گفتگو کی گئی ہے۔اللہ تعالی مولف اور مترجم کی ان محنتوں اور کوششوں کو قبول فرمائے اور تما م مسلمانوں کو صحابہ کرام سے محبت کرنے کی بھی توفیق دے۔آمین(راسخ)

عناوین

 

صفحہ نمبر

ابتدائی معروضات

 

23

تمہیدات

 

25

امیر المومنین کا رشتہ حاکم نہیں ہو سکتا یہ کوئی قانون شرعی نہیں ہے

 

25

حکام کا عزل ونصب اجتہادی مسئلہ ہے اورامیر کی رائے پر موقوف

 

25

حضرت عمر ؓ نےبھی حسب ضرورت عزل ونصب کیا

 

32

اس کی چند مثالیں

 

32

ابتداء بحث اول

 

38

عہدعثمانی کےمناصب وحکام کا باہمی تناسب معلوم کرنا

 

38

چند عہدے اورمناصب

 

39

عہدۂ قضا

 

39

بیت المال یا خزانہ سرکاری

 

40

خراج وعشر وغیرہ کی وصولی کا صیغہ

 

41

فوجی آفیسرز

 

42

پولیس

 

43

الکاتب (منشی ومحرر )

 

43

تنبیہ ( ایک واقعہ کی یاد دہانی )

 

44

بعض اہم مقامات اوران کےحکام ( عہد عثمانی میں )

 

46

اعتراض کنندگان کی نظروں میں چند مقامات

 

55

الکوفۃ

 

55

تنبیہ (شیعہ کےنزدیک بھی کوفہ کےحاکم ابو موسیٰ اشعری تھے ) مندرجہ کوائف کی روشنی میں

 

57

البصرہ  اوراس کے متعلق قابل توجہ توضیحات

 

59

الشام (امیر معاویہ ؓ کاتقرر )

 

61

عہد نبوی ( میں امیر معاویہ کو منصب دیا گیا )

 

62

عہد صدیقی (میں امیر معاویہ امیر  لشکر بنائے گئے ) )

 

62

عہد عثمانی ( میں منصب سابق پر امیر رکھے گئے )

 

64

حضرت امیر معاویہ ؓ کا اپنا ایک بیان

 

64

کاتب کا منصب

 

69

تنبیہ ( الکاتب کے لیے ایک تاریخی اصطلاح )

 

70

عزل ونصب کےمعاملہ میں امام بخاری  کی ایک رویات

 

73

تنبیہ (مروان کی بےاعتدالیوں کےبیشتر قصے بے اصل ہیں )

 

75

اختتام بحث اول

 

75

بحث ثانی

 

 

ولاۃ وحکام کی اہلیت پر گفتگو

 

77

تمہیدات ( تین عدد)

 

78

ولید بن عقبہ کے متعلقات

 

80

نسب اور اسلام

 

80

ولید کی طبعی لیاقت

 

82

نبوی ،صدیقی اور فاروقی ادوار میں حاکم  و عامل بنایا جانا

 

83

ولید کی کارکردگی اورکارنامے

 

84

بعض اشکالاتت اور ان کاحل

 

89

ولید کوشیطان کی دھوکہ دہی

 

91

ولید پر ’’فاسق‘‘ کا اطلاق ٹھیک نہیں اس کے لیے علماء کے بیانات

 

92

رفع اشتباہ ( اگر عثمانؓ کی وصیت کی تھی تو علیؓ کوبھی وصیت کی تھی

 

95

الانتباہ ( اہل علم کے لیے )

 

98

اول ( باعتبار روایت کےبحث )

 

100

محمد بن اسحاق پر کلام

 

101

ابن اسحاق کی تدلیس

 

101

ایک قاعدہ برائے مدلس

 

101

ابن اسحاق کا تفرد اورشذوذ

 

102

دوم ( باعتبار درایت و عقل کےبحث )

 

104

تیسرا طعن یعنی ولید ؓ پر شراب خوری کا الزام اور اس کی مدافعت

 

107

دیگر علماء کےاقوال

 

111

سعید بن العاص کےمتعلقات

 

112

نام  ونسب

 

112

ان کی علمی قابلیت

 

113

کریمانہ اخلاق

 

113

ان کےکارنامے

 

114

سعید اور آل ابی طالب کا تعلق

 

115

آخری گزارش (یعنی گزشتہ عنوانات کااجمالی خاکہ )

 

117

عبد اللہ بن عامرؓ کےمتعلقات

 

118

نام ونسب

 

118

ایام طفولیت اور حصول برکات

 

119

سخاوت ، شجاعت اور شفقت

 

120

جنگی کارنامے (قریباً 32مقامات فتح کیے)

 

120

امور رفاہ عامہ

 

122

ابن عامر بن تیمیہ کی نظروں میں

 

123

سیدنا امیر معاویہ ؓ کےمتعلقات

 

124

نام ونسب اور قبول اسلام

 

125

خاندان امیر معاویہ ؓ اور بنو ہاشم کے چھ عدد نسبی روابط

 

127

امیر معاویہؓ کےحق میں زبان نبوت سے دعائیں

 

131

لیاقت وعلمی قابلیت

 

137

کاتب نبوی ہونا

 

137

ابن عباسؓ ہاشمی اور ابن الحنفیہ ؓ ہاشمی کا علمی استفادہ کرنا

 

138

صاحب فتاویٰ میں امیر معاویہؓ کا شمار تھا

 

141

امیر معاویہ ؓ سے متعدد صحابہ کرام کا روایت حاصل کرنا

 

142

امیر معاویہؓ ایک سو تریسٹھ کے راوی تھے

 

143

ملی خدمات اور اسلامی فتوحات

 

144

کریمانہ اخلاق و عمدہ کردار

 

150

عوام کی خبر گیری کے لیے ایک شعبہ

 

153

امیر معاویہؓ کےعدل وانصاف پر اکابرین ملت کی شہادتیں

 

154

ان کےحق میں ناصحانہ کلام اور حق گوئی کامسئلہ

 

157

اسلامی خزانہ امیر معاویہؓ کے دور میں

 

159

مثالی شخصیت اور عمدہ معاشرہ

 

164

حضرت امیر معاویہ ؓ اور ان کی جماعت

 

166

حضرت علیؓ اور ا ن کےخاندان کی نظروں میں

 

166

ایک حاشیہ (یعنی حضرت علی اور حضرت امیر معاویہ میں صلح ہوگئی تھی

 

167

صفیں کےمقتولین کاحکم حضرت علیؓ کےفرمان سے (یعنی سب جنتی ہیں )

 

170

شرکائے جمل وصفین کا درجہ حضرت علیؓ کے فرمان کی روشنی میں

 

172

بغی کےمفہوم کی وضاحت حضرت  علی کی زبانی

 

174

خلاصہ کلام

 

176

مسئلہ  کی تنقیح ( شرح مواقف کی عبارت میں تسامح ) یہ اہل علم کے مناسب ہے )

 

178

عدم فسق اور عدم جور پر اکابر کےبیانات

 

180

فریقین ’’دینی معاملہ ‘‘ میں متفق ومتحد تھے

 

182

حضرت علیؓ نے امیر معاویہ اور ان کی جماعت کو سب وشتم ، لعن طعن کرنا ممنوع قرار دیا ۔ اس پر اہل السنۃ اور شیعہ کتب سے قابل دید حوالہ جات

 

184

حضرت امیر معاویہؓ کے ساتھ حضرات حسنین کا صلح اور بیعت کرنا اور تنازعات کوختم کر دینا

 

188

حوالہ جات ( اہل السنہ کی کتابوں سے مسئلہ ہذا کی شیعہ کتب سے تائید و تصدیق

 

189

سیدنا حضرت حسین کا فرمان کہ بیعت کے بعد نقض عہد کی کوئی صورت نہیں

 

193

مزیدبرآں (باہمی حسن سلوک رہا اور شرائط کی پابندی کی گئی )

 

194

امیر معاویہ ؓ کی خلافت کےدوران بنی ہاشم کا عملی تعاون

 

196

مدینہ طیبہ کی ہاشمی قاضی (عبداللہ )

 

197

عنوان ہذا کا خلاصہ

 

200

حضرت امیر معاویہؓ کے خزانہ سے حضرات حسنین ؓ و دیگر ہاشمی اکابر کے وظائف اور عطیات وہدایا

 

201

سیدنا حضرت حسین اور عطیات

 

203

حسنین شریفین کے ساتھ دیگر ہاشمیوں کو بھی دس لاکھ کے وظائف ملنا

 

205

مسئلہ ہذا شیعہ کےنزدیک

 

205

حسنین ؓ اور عبداللہ بن جعفر کے وظائف (شیعہ کتب سے )

 

206

تنبیہ (دیگر شیعہ علماء کی تائید )

 

207

حضرت زین العابدین کے لیے وظیفہ کا تقرر ( شیعہ کتب سے )

 

208

عنوانہائے مذکورہ کےفوائد

 

210

سب وشتم کا اعتراض اور اس کا ازالہ تمام بحث ہی قابل توجہ ہے

 

211

قابل اعتراض تاریخی روایات جو مطاعن کا ماخذ و محور ہیں

 

212

مندرجہ روایات کا متعلقہ کلام

 

215

ایک گزارش

 

224

عبداللہ بن سعد بن ابی سرح کے متعلقات

 

226

نسب و رضاع

 

226

اسلام کے بعد ارتداد پھر اسلام لانا ، بیعت کرنا ، پھر دین پر پختہ رہنا

 

227

والی و حاکم ہونا

 

229

فتوحات اسلامی کے کارنامے

 

229

خاتمہ بالخیر نماز میں ہونا

 

230

چند شبہات کا ازالہ

 

231

تنبیہ : (خمس افریقہ کا طعن جو ذکر کیا جاتا ہے اس کا جواب آئندہ بحث مال میں ذکر ہو گا )

 

238

افادہ، (طبری کی ایک روایت کا جواب)

 

238

باعتبار روایت کے گفتگو

 

238

درایت کے اعتبار سےاس پر کلام

 

241

مروان بن الحکم کے متعلقات

 

243

مبادیات

 

243

مختصر بیانات

 

244

داماد عثمان ۔ حضرت علی کے خاندان اور مروان کےقبیلہ کی پانچ عدد باہمی رشتہ داریاں

 

245

علمی قابلیت اور ثقاہت

 

251

مؤطا امام مالک  میں (مروان سے متعدد مرویات )

 

252

مؤطا امام مالک  میں (مروان سے متعدد مرویات )

 

253

مسنداحمد میں (مروان سے متعدد مرویات )

 

255

بخاری شریف میں (مروان سے متعدد مرویات )

 

255

فائدہ ( تاریخ کبیرہ بخاری و جرح وتعدیل رازی میں نقد کا نہ پایا جانا )

 

257

مروان کا دینی وعلمی مقام اور فقہاء میں شمار کیا جانا

 

257

دینی مسائل میں صحابہ کرام سے مشورہ

 

260

جنگی معاونت اور انتطامی صلاحیت

 

262

صحابہ نے مروان کی نیابت کی

 

263

حصول ثواب میں رعبت ( اذن عام تک ٹھہرنے کا ثواب )

 

264

مواقف و آثار نبوی کی تلاش

 

264

مروان کےحق میں حسنین شریفین کی سفارش سنی و شیعہ علماء نے ذکر کی

 

265

مروان کی اقتدا میں حسنین شریفین کی نمازیں

 

266

اموی خلفاء حضرت زین العابدین کی نظرمیں

 

268

حضرت زید العابدین عبدالملک بن مروان کی نظروں میں

 

270

ازالہ شبہات

 

273

اول: مروان کےوالد کی جلا وطنی کا مسئلہ

 

274

دوم: مروان کےہاتھ تمام سلطنت کی باگ ڈور کا ہونا

 

280

عثمانی شہادت کےایام اور مروان کا کردار

 

283

مروان کومطعون کرنےوالی تاریخی روایات کا ایک جائزہ

 

287

الحکم و نبو امیہ کامبغوض وملعون ہونا ، پھر اس کا جواب

 

296

نسبی وغیر نسبی تعلقات و روابط

 

295

بنو امیہ کےحق میں حضرت علی کےاقوال

 

298

مذمت کی روایات علماء کی نظروں میں

 

308

بحث ثالث (طریقہ اول )

 

315

دور نبوی میں مناصب دہی کےچند واقعات

 

317

حضرت عثمانؓ کو متعدد منصب دیئے گئے

 

317

حضرت ابو سفیان کو چار منصب دیئے گئے

 

319

تنبیہ ( روایات کا تجزیہ )

 

321

یزید بن ابی سفیان کو تین منصب دیئے گئے

 

322

امیر معاویہ بن ابی سفیان کے دو عہدے

 

324

دور نبوی میں بنی ہاشم کےعہدہ جات

 

326

عہد فاروقی میں اقرباء نوازی

 

326

ایک عذر لنگ اور اس کا جواب

 

333

 

اس کتاب کی دیگر جلدیں

فیس بک تبصرے

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 82258
  • اس ہفتے کے قارئین 212546
  • اس ماہ کے قارئین 385650
  • کل قارئین109707088
  • کل کتب8838

موضوعاتی فہرست