غریب القرآن پر اب تک بہت سی کتب لکھی جا چکی ہیں۔ اس موضوع پر سب سے پہلے جس شخصیت نے توجہ دی وہ ابن عباس ہیں۔ وہ غریب القرآن کی تشریح کے سلسلہ میں شعر اورکلام عرب سے استشہاد میں ممتاز حیثیت رکھتے ہیں۔ امام راغب اصفہانی نے اس موضوع پر ’المفردات فی غریب القرآن‘ کے نام سے کتاب لکھی۔ جس کی افادیت کا اندازہ اس سے ہوسکتا ہے کہ متعدد مفسرین کے علاوہ حافظ ابن حجر اور علامہ عینی جیسے شارحین حدیث اس سے استفادہ کرتے رہے۔ اس کتاب کا اردو ترجمہ’مفردات القرآن‘ کے نام سے ہدیہ ناظرین ہے۔ کتاب میں مؤلف نے پندرہ سو نواسی مواد سے بحث کی ہے۔ قرآن کے بعض مواد متروک بھی ہیں لیکن وہ غیر اہم ہیں۔ انھوں نے اپنی کتاب کو حروف تہجی پر ترتیب دیا ہے۔ اور ہر کلمہ کے حروف اصلیہ میں سے اول حرف کی رعایت کی ہے۔ پہلے ہر مادہ کے جوہری مادہ متعین کرتےہیں پھر قرآن میں مختلف آیات پر اس معنی کو منطبق کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ مؤلف الفاظ کی تشریح کے سلسلہ میں اشعار و محاورات اور احادیث کو بھی بطور شواہد پیش کرتے ہیں اور بعض علمائے تفسیر و لغت کے اقوال بھی بطور تائید پ...
غریب القرآن پر اب تک بہت سی کتب لکھی جا چکی ہیں۔ اس موضوع پر سب سے پہلے جس شخصیت نے توجہ دی وہ ابن عباس ہیں۔ وہ غریب القرآن کی تشریح کے سلسلہ میں شعر اورکلام عرب سے استشہاد میں ممتاز حیثیت رکھتے ہیں۔ امام راغب اصفہانی نے اس موضوع پر ’المفردات فی غریب القرآن‘ کے نام سے کتاب لکھی۔ جس کی افادیت کا اندازہ اس سے ہوسکتا ہے کہ متعدد مفسرین کے علاوہ حافظ ابن حجر اور علامہ عینی جیسے شارحین حدیث اس سے استفادہ کرتے رہے۔ اس کتاب کا اردو ترجمہ’مفردات القرآن‘ کے نام سے ہدیہ ناظرین ہے۔ کتاب میں مؤلف نے پندرہ سو نواسی مواد سے بحث کی ہے۔ قرآن کے بعض مواد متروک بھی ہیں لیکن وہ غیر اہم ہیں۔ انھوں نے اپنی کتاب کو حروف تہجی پر ترتیب دیا ہے۔ اور ہر کلمہ کے حروف اصلیہ میں سے اول حرف کی رعایت کی ہے۔ پہلے ہر مادہ کے جوہری مادہ متعین کرتےہیں پھر قرآن میں مختلف آیات پر اس معنی کو منطبق کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ مؤلف الفاظ کی تشریح کے سلسلہ میں اشعار و محاورات اور احادیث کو بھی بطور شواہد پیش کرتے ہیں اور بعض علمائے تفسیر و لغت کے اقوال بھی بطور تائید پیش کرتے رہتے ہیں اور بعض مقا...
قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ آخری کتابِ ہدایت ہےاور یہ کتاب اس قدر جامع اور مکمل ہے کہ یہ قیامت تک کے لیے آنے والی انسانی نسلوں کی رشد وہدایت کے لیے کافی ہے ۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اس قرآن کے عجائب کبھی ختم نہیں ہوں گے اور نہ ہی کبھی علماء اس کے علوم سے سیر ہوں گے چنانچہ قرآن مجید کو آپ جس پہلو سے بھی دیکھیں یہ آپ کو عدیم النظیر ہی نظر آئے گا۔ مختلف ادوار میں مختلف فکری ،علمی اور تحقیقی صلاحیتوں کےحامل لوگوں نے اپنی اپنی کوششیں قرآن کریم کی شرح وتوضیح کے میدان میں صرف کی ہیں۔لیکن قریبا ہر ایک نے اپنی کم مائیگی کا اعتراف کیا اور کہا کہ وہ اس بحر ذخار سے چند موتی ہی نکال سکا ہے۔قرآن مجید کے معجزاتی پہلوؤں میں ایک پہلو یہ ہے کہ ہر دور کی ضروریات اور تقاضوں کے مطابق مختلف اسالیب اور پیرایوں میں اس کی تفاسیر،ترجمہ ،معانی ،تفہیم، وتسہیل کا اور تدریس وتعلیم کے لیے علوم آلیہ وغیرہ کی مدد سے اس پر نصاب سازی کا کام ہوتا رہاہے۔ اور یہ مبارک سلسلہ ہنوز جاری ہے ۔ خوش بخت اور عالی قدر ہیں وہ نفوس جنہیں اس خدمتِ عالیہ میں حظ اٹھانے کا موقع ملا۔ عصر حاضر میں قرآن م...
قرآن مجید، فرقان حمید اللہ رب العزت کی با برکت کتاب ہے۔ یہ رمضان المبارک کے مہینے میں لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر نازل فرمائی گئی۔ پھر اسے تئیس سالوں کے عرصہ میں نبیﷺ پر اتارا گیا۔ قرآن مجید ہماری زندگی کا سرمایہ اور ضابطہ ہے۔ یہ جس راستے کی طرف ہماری رہنمائی کرے ہمیں اُسی راہ پر چلتے رہنا چاہیے۔ کیونکہ قرآن مجید ہماری دونوں زندگیوں کی بہترین عکاس کتاب ہے۔ لہٰذا یہ قرآن ہمیں رہنمائی کرتے ہوئے کہتا ہے کہ مجھ پر عمل پیرا ہونے سے تم فلاح پاؤ گے، عزت و منزلت اور وقار حاصل کرو گے اور مجھ سے دوری کا نتیجہ اخروی نعمتوں سے محرومی، ابدی نکامی اور بد بختی کے سوا کچھ نہیں۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’کیا قرآن کریم کو سمجھ کر پڑھنا ضروی نہیں؟‘‘ شمس پیر زادہ کی ہے، جس میں دنیا سے بے رغبتی اور آخرت کی طرف رغبت دلائی گئی ہے۔اوربیان کیا گیا ہے قرآن مجید کو صرف برکت ، تعویذ،گھر میں لٹکانے اور مریضویں کو گھول کر پلانے کے لئے نہیں نازل کیاگیا بلکہ غورو فکر اور تدبر کے لئے نازل کیا ہے۔ مزید قرآن مجید کی تعلیم کے فوائد و ثمرات کو اجاگر کیا گیا ہے۔ امید ہے اس کتاب...