برصغیر پاک و ہند میں بہت سی ایسی نابغہ روزگار شخصیات نے جنم لیا جنہیں عالمِ اسلام اور پاک و ہند کی عوام عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھتے ہے عالمِ اسلام کی ان ہردلعزیز شخصیات میں سے فن مناظرہ کے امام ، نامور خطیب و ادیب اور ایک کامیاب سیاستدان مولانا حافظ عبدالقادرروپڑی بھی ہیں جو کتاب اللہ اور علوم اسلامی کے ممتاز عالمِ دین تھے۔ آپ نے 1920ءمیں میاں رحیم بخش کے گھر میں جنم لیا آپ کا گھرانہ دینی، علمی، ادبی اور روحانیت کے اعتبار سے بلند مقام رکھتا تھا آپ کو قدرتِ الٰہی نے اعلیٰ ذہانت و فطانت سے نواز رکھا تھا آپ نے ابتدائی عصری تعلیم کے بعد اپنے چچا محدث زماں حضرت العلام حافظ عبداللہ روپڑی کی نگرانی میں درس نظامی کی تکمیل میں غالباً سات سال صرف کئے۔ حافظ روپڑی جس دور میں حصول تعلیم میں مصروف و مشغول تھے وہ دور مناظروں کا دور کہلاتا ہے آپ کا طبعی میلان فن مناظرہ اور تقاریر کی طرف طالب علمی کے زمانے ہی سے تھا دوران تعلیم ہی انہوں نے مناظرے کرنے شروع کر دیئے تھے جو کہ تاحیات جاری رہے۔ آپ نے عیسائیوں، ہندوں، سکھوں، آریہ سماج، مرزائیوں، چکڑالوی اور مختلف مذاہب کے بڑے بڑے رہنماؤں کو شکست دی۔ حافظ صاحب میدان مناظرہ میں سلطان المناظرین کےنام سے پہنچانے جاتے اور خطابت کے میدان میں بھی وہ اپنی مثال آپ تھے یعنی فن مناظرہ کےساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ نے آپ کو خطیبانہ صلاحیتوں سے بھی خوب نوازاتھامشکل سے مشکل بات کو لوگوں کے سامنے ایسے آسان اور عام فہم انداز میں پیش کرتے کہ عام آدمی بھی ان کابیان سن کر علم کے موتیوں سے آراستہ ہوجاتا وہ اپنے خطابات میں عقائد کی اصلاح پر زیادہ زور دیا کرتے تاکہ لوگ عقیدہ توحید میں پختہ ہوجائیں یہی وجہ تھی کہ آپ کےخطبات کو سن کو بہت زیادہ لوگوں یعنی ہندؤوں ، عیسائیوں، آریہ ، سکھوں، قادیانیوں نے اپنے مذاہب چھوڑ کر دین اسلام کوقبول کیا اوربعض ضعیف العقیدہ مسلمان جو شرک ، رسومات اور بدعات کے عادی سنت نبویہ سے نفرت کرنے والے بھی آپ کےخطابات سن کر بدعات ورسومات اور خرافات کوچھوڑ کر سنت نبویﷺ کواپنے لیےمشعل راہ سمجھنے والے ہوگئے ۔مناظرہ اور خطابت کےساتھ ساتھ آپ نے مسلم لیگ کی سیاسی سرگرمیوں میں بھرپور حصہ لیا یہاں تک کہ محنت شاقہ اور ممتاز کارکردگی کی بنا پر ان کو روپڑ کی مسلم لیگ کا صدر منتخب کر لیا گیا۔ موصوف تحریک آزادی کی سرگرمیوں کی بنا پر قید و بند کی صعوبتوں سے دوچار ہوئے چنانچہ 35 رفقاءسمیت ان کو انبالہ جیل میں پابندِ سلاسل کیا گیا ۔ تقسیم ملک کے موقع پر ان کے خاندان سے سترہ افراد دشمنوں کے ہاتھوں شہید ہو گئے ان کی خاندان کی ملکیت بہت بڑی اسلامی لائبریری کو اسلام دشمنوں نے آگ لگا کر خاکستر کر دیا تھا، ۔جتنی تحریکیں پاکستان میں اٹھتی رہیں ان میں آپ نے کلیدی کردار ادا کیا۔ بالخصوص تحریک ختم نبوت میں مولانا مفتی محمود، سید ابوالاعلیٰ مودودی، مولانا شاہ احمد نورانی، مولانا عبدالستارخان نیازی اور نوابزادہ نصراللہ خاں وغیرہ کے ہمراہ حضرت روپڑی نے بھی جاندار اور شاندار کردار ادا کیا تھا۔ 1964ءمیں مولانا عبداللہ محدث روپڑی کی وفات کے بعد آپ جامعہ اہلحدیث اور ہفت روزہ ”تنظیم اہلحدیث“ لاہور کے نگران مقرر ہوئے انہوں نے تاحیات بخوبی یہ ذمہ داری نبھائی دن کو جامعہ میں تدریس اور رات کومختلف مقامات پر کانفرنسوں سے خطاب کرتے اس دوران آپ کو امریکہ، برطانیہ، امارات اور دیگر کئی ممالک میں آپ کو خطابات کےلئے خصوصی دعوت دی جاتی رہی۔ آخری عمرمیں چھ سال تک آپ بیمار رہے اس دوران بیرون ممالک سے پاکستان میں آنے والی شخصیات میں سے الشیخ محمد بن عبداللہ السبیل امامِ کعبہ اور قائم مقام ولی عہد شہزادہ عبداللہ کے نمائندہ اور دیگر کئی رہنما آپ کی عیادت کےلئے رہائش گاہ پر تشریف لائے۔ 6 دسمبر 1999ء بروز سوموار شام کاسورج غروب ہونے کے ساتھ ہی سلطان المناظرین حافظ عبدالقادر روپڑی اپنے خالق حقیقی سے جاملے اگلے روز بروز منگل بعد نماز ظہر ان کے شاگرد رشید جامعہ لاہور الاسلامیہ کےشیخ االحدیث محدث العصر حافظ ثناء اللہ مدنی ﷾ نے نمازِ جنازہ پڑھائی۔ گارڈن ٹاؤن لاہور میں خاندانی قبرستان میں دفن ہوئے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’خطبات سلطان المناظرین‘‘ حافظ عبدالقادر روپڑی کے بعض خطبات کا مجموعہ ہے ۔آپ نے تقریباً 70 سال تک توحید وسنت کو بیان کیا۔ان کے جو خطابات کی کیسٹیں مل سکیں حافظ عبد الوہاب روپڑی ﷾ ناظم محدث روپڑی اکیڈمی نے انہیں نقل کر وا کر اس مجموعہ کو بڑے شاندار طریقے سے شائع کیا ہے ۔کیسٹوں سے تقاریر کو نقل کرنے کام محترم جناب مولانا عبداللطیف حلیم نے اپنی شب وروز کی محنت شاقہ سے انجام دیا ہے۔ان خطبات کو منظر عام تک لانے میں شامل تمام افراد کی کاوشوں کوشرف قبولیت سے نوازے ۔(آمین) (م۔ا)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
عرض ناشر |
|
19 |
پیش لفظ |
|
22 |
حافظ عبد القادر روپڑی بحیثیت خطیب |
|
25 |
سلطان المناظرین ایک نظر میں |
|
30 |
امام المناظرین کی زیارت |
|
31 |
حق کی تلاش اور سلطان المناظرین کے خطاب کا سماع |
|
33 |
مسلک اہلحدیث قبول کرنا |
|
35 |
امام المناظرین سے آخری اور علمی ملاقات |
|
36 |
امام المناظرین کی سادگی |
|
38 |
روپڑی خاندان سے التماس |
|
40 |
توحید باری تعالیٰ |
|
41 |
اصلاح معاشرہ نمبر 1 |
|
65 |
اصلاح معاشرہ نمبر 2 |
|
83 |
اصلاح معاشرہ نمبر 3 |
|
96 |
پکار کا مستحق کون؟ |
|
109 |
دعا |
|
128 |