امام احمد بن حنبل( 164ھ -241) بغداد میں پیدا ہوئے۔ آپ ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد 179ھ میں علم حدیث کے حصول میں مشغول ہوئے جبکہ اُن کی عمر محض 15 سال تھی۔ 183ھ میں کوفہ کا سفر اختیار کیا اور اپنے استاد ہثیم کی وفات تک وہاں مقیم رہے، اِس کے بعد دیگر شہروں اور ملکوں میں علم حدیث کے حصول کی خاطر سفر کرتے رہے۔ امام احمد جس درجہ کے محدث تھے اسی درجہ کے فقیہ اورمجتہد بھی تھے۔ حنبلی مسلک کی نسبت امام صاحب ہی کی جانب ہے۔ اس مسلک کا اصل دار و مدار نقل و روایت اور احادیث و آثار پر ہے۔ آپ امام شافعی کے شاگرد ہیں۔ اپنے زمانہ کے مشہور علمائے حدیث میں آپ کا شمار ہوتا تھا۔ مسئلہ خلق قرآن میں خلیفہ معتصم کی رائے سے اختلاف کی پاداش میں آپ نے کوڑے کھائے لیکن غلط بات کی طرف رجوع نہ کیا۔ آپ کوڑے کھا کھا کر بے ہوش ہو جاتے لیکن غلط بات کی تصدیق سے انکار کر دیتے۔ انہوں نے حق کی پاداش میں جس طرح صعوبتیں اٹھائیں اُس کی بنا پر اتنی ہردلعزیزی پائی کہ وہ لوگوں کے دلوں کے حکمران بن گئے۔ آپ کی عمر کا ایک طویل حصہ جیل کی تنگ و تاریک کوٹھریوں میں بسر ہوا۔ پاؤں میں بیڑیاں پڑی رہتیں، طرح طرح کی اذیتیں دی جاتیں تاکہ آپ کسی طرح خلق قرآن کے قائل ہو جائیں لیکن وہ عزم و ایمان کا ہمالہ ایک انچ اپنے مقام سے نہ سرکا۔ حق پہ جیا اور حق پہ وفات پائی۔ امام صاحب نے 77 سال کی عمر میں 12 ربیع الاول 214ھ کوانتقال فرمایا۔ اس پر سارا شہر امنڈ آیا۔ کسی کے جنازے میں خلقت کا ایسا ہجوم دیکھنے میں کبھی نہیں آیا تھا۔ جنازہ میں شرکت کرنے والوں کی تعداد محتاط اندازہ کے مطابق تیرا لاکھ مرد اور ساٹھ ہزار خواتین تھیں۔ (وفیات الاعیان : 1؍48) حافظ ابن کثیر فرماتے ہیں کہ امام صاحب کایہ قول اللہ تعالیٰ نےبرحق ثابت کردیا کہ: ’’ان اہل بدع ،مخالفین سے کہہ دوکہ ہمارے اور تمہارے درمیان فرق جنازے کے دن کا ہے (سیراعلام النبلاء:11؍ 343) امام صاحب نے کئی تصنیفات یادگار چھوڑیں۔ ان کی سب سے مشہوراور حدیث کی مہتم بالشان کتاب ’’مسنداحمد‘‘ ہے۔ اس سے پہلےاور اس کے بعد مسانید کے کئی مجموعے مرتب کیے گئے مگر ان میں سے کسی کو بھی مسند احمد جیسی شہرت، مقبولیت نہیں ملی۔ یہ سات سو صحابہ کی حدیثوں کا مجموعہ ہے۔ اس میں روایات کی تعداد چالیس ہزار ہے۔ امام احمد نے اس کو بڑی احتیاط سے مرتب کیا تھا۔ اس لیے اس کا شمار حدیث کی صحیح اور معتبر کتابوں میں ہوتا ہے۔ حضرت شاہ ولی اللہ دہلوی نے اس کو کتبِ حدیث کے دوسرے درجہ کی کتابوں یعنی سنن ابی داؤد، سنن نسائی اور جامع ترمذی کے ہم پایہ قرار دیا ہے۔ مسنداحمد کی اہمیت کی بنا پر ہر زمانہ کے علما نے اس کے ساتھ اعتنا کیا ہےاور یہ نصاب درس میں بھی شامل رہی ہے۔ بہت سے علماء نے مسند احمد کی احادیث کی شرح لکھی بعض نے اختصار کیا بعض نےاس کی غریب احادیث پر کام کیا۔ بعض نے اس کے خصائص پر لکھا اوربعض نے اطراف الحدیث کا کام کیا۔ مصر کے مشہور محدث احمد بن عبدالرحمن البنا الساعاتی نے الفتح الربانى بترتيب مسند الامام احمد بن حنبل الشيباني کے نام سے مسند احمد کی فقہی ترتیب لگائی اور بلوغ الامانى من اسرار الفتح الربانى کے نام سے مسند احمد پر علمی حواشی لکھے۔ اور شیخ شعیب الارناؤوط نے علماء محققین کی ایک جماعت کے ساتھ مل کر الموسوعة الحديثية کے نام سے مسند کی علمی تخریج او رحواشی مرتب کیے جوکہ بیروت سے 50 جلدوںمیں شائع ہوئے ہیں۔ مسند احمد کی اہمیت وافادیت کے پیش نظر اسے اردو قالب میں بھی ڈھالا جاچکا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’مسند احمد امام احمد بن حنبل‘‘ مسند احمد کا 12 جلدوں پر مشتمل ترجمہ وفوائد ہیں۔ مترجمین میں پروفیسر سعید مجتبیٰ سعیدی﷾ (سابق شیخ الحدیث جامعہ لاہور الاسلامیہ، لاہور) شیخ الحدیث عباس انجم گوندلوی﷾، ابو القاسم محمد محفوظ اعوان ﷾ کےاسمائےگرامی شامل ہیں۔ تخریج وتحقیق اور شرح کا کام جناب ابو القاسم محمد محفوظ اعوان ﷾ کی کاوش ہے۔ موصوف نے آیات قرآنیہ اور احادیث نبویہ کی روشنی میں احادیث کی تشریح وتوضیح کی ہے اورمختلف فیہ مسائل میں زیادہ ترصرف راحج قول پیش کرنے پر اکتفا کیا ہے۔ شرح میں شیخ ناصر البانی کے بعض فقہی مباحث بھی موجود ہیں ۔فوائد میں امام البانی جیسے محققین پر اعتماد کرتے ہوئے احادیث صحیحہ کاذکر کیاگیا ہے۔ احادیث کی تخریج، صحت وضعف کاحکم لگاتے وقت ’’الموسوعۃ الحدیثیۃ‘‘ کو سامنے رکھاہے۔ اور بعض مقامامات پر حکم لگاتے وقت شیخ البانی کی رائے کو ترجیح دی ہے۔ کتاب کے آخر میں الف بائی ترتیب کے ساتھ احادیث کے اطراف قلمبند کردئیے گئےہیں۔ تاکہ قارئین آسانی کےساتھ اپنے مقصد تک رسائی حاصل کرسکیں۔ اور اسے شیخ احمد عبدالرحمن البنا کی فقہی ترتیب کے مطابق مرتب کر کے شائع کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ جزائے خیر عطا فرمائے مولانا حافظ عبد اللہ رفیق﷾ (شیخ الحدیث جامعہ محمد یہ لوکوورکشاپ، لاہور) کو جنہوں نے اس کتاب پرنظرثانی فرماکر اس میں موجود نقائص کو دور کرنے کی بھر پور سعی کی ہے۔ اور اللہ تعالیٰ اجر عظیم سے نوازے جناب شیخ الحدیث ومفتی پاکستان حافظ عبدالستار حماد﷾ کوکہ جنہوں نےاپنی نگرانی میں مسند احمد کا ترجمہ بزبان اردو کروانے کی ذمہ داری لی۔ جو کہ بعد میں یہ سعادت محمد رمضان محمدی صاحب کے حصہ میں آئی جن کی نگرانی میں یہ کام پایۂ تکمیل تک پہنچا۔ خراج تحسین کےلائق جناب ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی ﷾ جو دیار غیر میں رہتے ہوئے بھی حدیث رسول کی خدمت میں مصروف کار ہیں۔ دیار غیر میں منہج سلف کی ترجمانی میں ان کا کردار انتہائی نمایاں ہے۔ ایسے ہی ان کےدست راست او رمخلص دوست حافظ حامد محمود خضری﷾ (ایم فل سکالر لاہور انسٹی ٹیوٹ فارسوشل سائنسز، لاہور) کو اللہ تعالیٰ اجر جزیل عطا فرمائے کہ جن کے علمی تعاون واشراف سے محدثین کی علمی تراث کو بزبان اردو ترجمہ کے ساتھ منصۃ شہود پر لایاجارہا ہے۔ اب تک مختلف موضوعات پر تقریبا 35 کتب مرتب ہوکر شائع ہوچکی ہیں۔ ہم انتہائی مشکور ہیں جناب خضری صاحب کےجن کی کوششوں سے انصار السنۃ، لاہور کی تقریباً تمام مطبوعات ادارہ محدث کی لائبریری کو حاصل ہوئیں۔ یہ ضخیم کتاب بھی انہی کے تعاون سے میسر ہوئی ہے جسے افادۂ عام کے لیے ہم نے ویب سائٹ پر پبلش کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو منظر عام پرلانے میں شامل تمام افرادکی محنت کو قبول فرمائے۔ آمین (م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
یہ ب نماز تروایح کی فضیلت کے بارے میں ہے |
|
اوراس بارے میں کہ نماز ترایح سنت ہے واجب نہیں ہے |
21 |
نماز تروایح کےسبب اوراس کا مسجد میں باجماعت ادا کرنے کے جواز کابیان |
22 |
اس کی دلیل کابیان جویہ کہتاہے کہ گھر میں تراویح ادا کرناافضل ہے |
30 |
اس کی دلیل کابیان جو یہ کہتاہاے کہ وتر کے علاوہ نماز تراویح آٹھ رکعت ہے |
31 |
چاشت کی نما ز کے بارے میں ابواب |
|
صلوۃ الضحیٰ کی فضیلت اوراس کے حکم کابیان |
41 |
صلوۃ الضحیٰ کےوقت اوراس کے باجماعت اداکرنے کے جواز کے بارے میں بیان |
44 |
صلوۃ الضحیٰ میں صحابہ کے اختلاف کا بین اس میں کئی فصلیں ہیں |
46 |
فصل اول: ان روایات کے بارے میں جو اس ضمن صحابہ سے مروی ہیں |
46 |
فصل ثانی : ان روایات کے بارے میں جو اس مسئلے میں انس بن مالک سے بیان کی گئی ہیں |
49 |
(فصل ثالث) ان روایات کے بارے میں جواس مسئل میں ام المومنین سیدہ عائشہ ؓ سے منقول ہیں |
50 |
وضوکے بعد نماز پڑھنے کابیان |
52 |
تحیہ المسجد کابیان |
54 |
نماز استخارہ کابیان |
55 |
جوشخص شادی کاارادہ رکھتاہے اس کے لیے استخارہ کرنے کے بیان میں فصل |
57 |
سفرکی نماز ’آداب اوراذکار اوراس سے متعلقہ دوسرے امور کابیان |
|
سفر کی فضیلت اس پر آمادہ کرنے اوراس کے بعض آداب کابیان |
58 |
سفر کے لیے افضل دن اور مسافر کوالوداع کہنے اوراس کو وصیت کرنے اوراس کے لیے دعا کاکرنے کابیان |
62 |
سفرمیں ساتھی بنانے اوراس کے سبب کابیان |
64 |
سواری پر سوار ہوتے وقت اوراس کوٹھوکر لگتے وقت کیا کہنا چاہیے اور نیز سواری پر ردیف بنانے کے بارے میں بیان |
69 |
دشمن کے علاقے کی طرف سفر وقت مصحف (قرآن مجید) ساتھ لے جانے کی ممانعت کابیان |
75 |
ان اذکار کابیان جومسافر سفر کے اردے کے وقت دوران سفر کہیں اترتے وقت اوراپنے وطن کوواپس ہوتے ہوئے کہتاہے |
76 |
مسافرکے سفر سے لوٹتے کے آداب اوراس کارات کے وقت گھر میں واپس نہ آنا اورواپس آکر دورکعتیں پڑھنے کابیان |
80 |
جس عورت کاخاوند غائب ہواس پ رمرد کے داخل ہونے کی ممانعت اس کاسبب اور ایسا کرنے والے کی وعید کابیان |
84 |
عورتوں کے سفر کرنے ان کے ساتھ نرمی کرنے سفر کے لیے ان کے درمیان قرعہ اندازی کرنے اورمحرم کے بغیر ان کاسفر نہ کرنے کابیان |
86 |
سفری نماز کے تقرراوراس کے حکم کابیان |
90 |
قصر کی مسافت اور کسی شہر میں اقامت کی نیت سے ٹھہرے والے کے حکم کابیان مقیم کی اقتدامیں مسافر کانماز پوری پڑھنا اورکیا اہل مکہ منی میں قصر نماز پڑھیں گے |
96 |
قصر نماز کی مدت مسافر کب پوری نماز ادا کرے گا اوراقامت کی نیت نہ کرنے والے کاحکم ان سب امور کابیان |
106 |
|
|
اس شخص کابیان جوکسی شہر میں آتاہے اوروہاں پرشادی کرلیتاہے یااس کی بیوی اس شہر کی رہنے والی ہےتوجب وہ وہاں آئے تونماز پوری پڑھے گا |
111 |
دونمازوں کو جمع کرنا |
|
سفر میں نمازوں کوجمع کرنے کی مشروعیت |
111 |
سفر میں دونمازوں کو کسی ایک کے وقت میں جمع کرنے کابیان اس میں کئی فصلیں ہیں |
116 |
فصل اول : ظہر وعصر اورمغرب وعشاء کوتقدیم وتاخیر کے ساتھ جمع کرکے اداکرنا |
116 |
فصل دوم : ظہر وعصر کوجمع کرکے اداکرنے کابیان |
117 |
فصل سوم : مغرب اورعشاء کوجمع کرکے اداکرنے کابیان |
119 |
مقیم آدمی کابارش وغیرہ کی وجہ سے نمازوں کو جمع کرنے کابیان |
123 |
دونمازوں کے درمیان نفلی نماز کے بغیر ایک اذان او راقامت سے جمع کرنے کابیان |
126 |
سفر میں سنن موکدہ کاحکم اوراس کی کئی فصلیں ہیں |
129 |
فصل اول : سفر میں ان کی ادائیگی کے بارے میں روایات |
129 |
فصل دوم: سفر میں رات کووتر اورتہجد کی نماز مستحب ہونے کابیان |
131 |
فصل سوم: ان روایات کے بارے میں جن میں سفر میں نفلی نماز نہ پڑھنا روایات کیا گیاہے |
133 |
مریض کی نماز اوربیٹھ کرنماز پڑھنے کے بارے میں ابواب یہ باب اس شخص کے بارے میں ہےجوبیماری وغیرہ کی وجہ سے کھڑے ہونے پرقدرت نہیں رکھتاوہ جیسے ممکن ہو نماز پڑھ لے اس کوکھڑا ہوکر نماز پڑھنے والے کی طرح اجرملے گا |
134 |
جوشخص فرض یانفل نماز مشقت کے ساتھ کھڑے ہونے پر قادر ہواوربیٹھ کرنماز پڑھے تواس کو کھڑے ہوکرنماز پڑھنے والے کی بہ نسبت آدھا اجر ملے گا |
139 |
|
|
بغیر کسی عذر کے بیٹھ کرنماز پڑھنے کے جواز کابیان اورنبی کریم ﷺ کے علاوہ کے لیے نمازکے اجر کا آدھا ہونے کابیان |
141 |
نبی کریم ﷺ کابیٹھ کرنفلی نماز اداکرنا |
142 |
اسی باب کی فصل :نبی کریم ﷺ کابیٹھ کرنماز پڑھنے کاصفت |
143 |
نماز باجماعت کے بارے میں ابواب |
|
اس کی فضیلت کے بارے میں منقول احادیث کابیان |
145 |
فجر اورعشاء کی جماعتوں میں حاضر ہونے کی ترغیب کابیان |
150 |
جماعت کے بارے میں تاکید اوراس پرآمادہ کرنے کابیان |
153 |
جماعت بالخصوص عشاء اورفجر سے پیچھے رہ جانے پر سختی کابیان |
155 |
ان عذروں کا بیان جوجماعت سے پیچھے رہنے کوجائز کردیتے ہیں |
161 |
عورتوں کے جماعت کے لیے مسجدوں کی طرف نکلنے کے بیانات |
|
عورتوں کومسجد میں جانے کے لیے اجازت کابیان |
166 |
جب فتنوں کااندیشہ ہوتوعورتوں کومسجد میں نہ جانے دینے کابیان اورگھروں میں ان کی نماز کی فضیلت کابیان |
171 |
عورتوں کے مسجد کے لیے نکلنے اوراس میں نمازپڑھنے کے آداب کابیان |
174 |
دوروالی مسجد کی اورمسجدوں کی طرف زیادہ قدم چلنے کی فضیلت کابیان |
176 |
سکون کے ساتھ جماعت کی طرف چلنے کی فضیلت |
178 |
جوشخص شرعی حکم کے مطابق جماعت کےلیے نکلا لیکن اس سے پہلے نماز پڑھ لی گئی تواس کے لیے اتنا ہی اجر ہوگا جتنااس جماعت کوپانے والے کوملے گا |
181 |
امامت کابیان ’اماموں کی صفات اوران سے متعلقہ مزید احکام |
|
امام کے ضامن ہونے اورفاسق کی امامت کابیان |
183 |
اس کے بیان کہ امامت کازیادہ حق دار کون ہے |
186 |
نابینا آدمی اوربچے کی اورعورت کی عورتوں کی امامت کابیان |
191 |
اس تخفیف کابیان جس کاامام کوحکم دیاگیاہے |
194 |
مقتدیوں کولمبی نماز پڑھانے کے بارے میں سیدنا معاذبن جبل کا قصہ اورعذر کی وجہ سے مقتدی کا اکیلے نماز پڑھنے کاجواز |
196 |
رسول اللہ ﷺ کا باوجود نماز مکمل کرنے کے لوگوں کوہلکی نماز پڑھانے کابیان |
200 |
اس امام کے حکم کابیان جس کو دوران نماز یہ یاد آجائے کہ وہ بے وضو ہے |
206 |
نماز میں امام کا اپنا نائب بنانے کااور نائب بنانے والے کے آنے کے بعد نائب کامقتد ی بن جانے کاجواز |
209 |
اکیلے آدمی کادوران نماز امامت کی طرف منتقل ہوجانےکے جواز کابیان |
212 |
اس بات کا بیان کہ قبیلے کے امام کی عدم موجودگی میں کیا کیا جائے |
213 |
امام کاپہلی رکعت کولمبا کرنے اوراس شخص کاانتظار کرنے کابیان جس کووہ داخل ہوتا ہوامحسوس کرے تاکہ وہ رکعت پالے |
214 |
اما م مامقتدیوں کوسنانے کے لیے نماز میں اونچی آواز سے تکبیر کہنے کاجوازکابیان اورامام کے علاوہ کسی دوسرے کا تکبیر سنانے کاحکم |
215 |
امام اور ایک مقتد ی کے ساتھ جماعت کامنعقد ہوجانابرابر ہے کہ وہ مقتدی مردہو یا عورت ہویابچہ |
216 |
مقتدیوں سے متعلقہ اوراقتداءکے احکام کے ابواب |
|
امام کی اتباع کے واجب ہونے اوراس سے آگے پڑھ جانے کی ممانعت کابیان |
218 |
مفترض کی اور مقیم کی مسافر کی اقتداء میں نماز اداکرنا |
223 |
وضوکرنے والے کاتمیم کرنے والے کی اقتداء کرنے کے جواز کابیان |
224 |
مقتدی کاامام کی اقتداء اس حال میں کرنا کہ ان دونوں کے درمیان کوئی چیز حائل ہو |
225 |
کھڑے ہونے پر قدرت رکھنے والے کابیٹھے ہوئے امام کی اور کسی عذر کی وجہ سے بیٹھنے والے کاکھڑے ہونے والے امام کی اقتداکرنے کابیان |
226 |
فاضل کامفضول کی اقتداء کرنے کے جواز کابیان |
227 |
امام اورمقتدی کے کھڑے ہونے کی جگہ کے ابواب اورصفیں بنانے کااحکام |
|
امام کے ساتھ ایک آدمی کے کھڑے ہونے کابیان |
230 |
امام کے ساتھ دوآدمیوں کے کھڑے ہونےکابیان |
234 |
مردوں کے ساتھ عورتوں اور بچوں کے کھڑے ہونے کامقام کابیان |
236 |
امام کامقتدیوں سے اونچا کھڑاہونے اوراس کے برعکس کابیان |
238 |
عقلمند اور سمجھدار لوگوں کاامام کے قریب کھڑ ے ہونے کی مشروعیت کابیان |
239 |
صفوں کودرست کرنے اور ملانے پر رغبت دلانے کابیان اوران میں سے سب سے اچھی اورسب سے بری صفوں کابیان |
241 |
پہلی صف کی فضیلت کابیان |
254 |
کیا لوگ امام سے پہلے صفیں بنالیں یانہیں |
256 |
مقتدیوں کاستونوں کے درمیان صف بنانے کی کراہت کابیان |
258 |
صف کے پیچھے اکیلے آدمی کانماز پڑھنے کابیان |
258 |
اس شخص کابیان جوصف کے بغیر رکوع کرے پھر چل کرصف میں مل جائے |
261 |
جماعت کے احکامات کے متعلق بیان |
|
اقامت کے بعد فرضی نماز کے علاوہ کسی اورنماز کے نہ ہونے کابیان |
263 |
جس آدمی نے نماز اداکرچکنے کے بعد جماعت کوپالیا تو وہ ان کےساتھ نفلی نماز ادا کرلے |
266 |
مسجد میں دومرتبہ جماعت کرانے کااور حدیث ایک دن میں ایک نماز دومرتبہ نہ پڑھو کابیان |
270 |
جس سے کچھ نماز رہ گئی ہوو ہ کیا کرے اس کابیان |
271 |
نماز جمعہ اور جمعہ کے دن کی فضیلت اوراس کے متعلقات کے ابواب |
|
یوم جمعہ کی فضیلت کابیان |
274 |
فصل ،جمعہ کے دن نبی کریم ﷺ پر کثرت سے درود بھیجنے کی ترغیب |
279 |
جمعہ کے دن قبولیت کی گھڑی اوراس کے وقت کابیان |
282 |
جمعہ کی فرضیت اوراس کو ترک کرنے پر تشدید کابیان نیز یہ کن لوگوں پر واجب ہے |
288 |
عذر کے بغیر جمعہ چھوڑنے والے کے کفارہ کابیان |
299 |
عیدیابارس کے دن جمعہ ترک کرنے کے جواز کابیان |
300 |
جمعہ کےوقت کابیان |
301 |
جمعہ کے لیے غسل کرنے اچھے کپڑے پہن کرخوبصورتی اختیار کرنے اورخوشبولگانے کابیان |
305 |
جمعہ کے لیے جلدی جانے پیدل چل کرجانے نہ کہ سواری پر امام کے قریب ہوکربیٹھنے اور خطبہ کے لیے خاموش ہونے وغیرہ کی فضیلت کابیان |
313 |
جمعہ کے لیے مسجد میں بیٹھنے اوراس کے آداب اورکسی ضرورت کے بغیر لوگوں کے کندھے پھلانگنے کی ممانعت کابیان |
319 |
خطیب کے منبر پرچڑھنے سے پہلے نفل نماز پڑھنے کابیان اوراس چیز کابیان کہ جب وہ منبر پر چڑھ جائے توآنے والادورکعت تحیہ المسجد پڑھےگا |
321 |
جمعہ کی اذان کابیان جب خطیب منبر پربیٹھ جائے نیز اس چیز کابیان کہ عہد نبوی میں کیساتھا |
324 |
دوخطبوں ان کی کیفیات اورآداب اوران کے درمیان بیٹھنے کابیان |
327 |
دوران خطبہ باتیں کرنے سے رکے رہنے لیکن کسی مصلحت کے لیے امام سے بات کرنے یا امام کابات کرنے کی رخصت اورکسی معاملے کے وقع ہوجانے کی وجہ سے خطبہ منقطع کردینے کابیان |
334 |
جولوگ خطبہ جمعہ کے دوران نبی کریم ﷺ سے بھاگ گئے تھے ان کے قصے کابیان |
338 |
دورکعت نماز جمعہ ہونے کابیان اس آدمی کاحکم جس سے ایک رکعت رہ جائے یاہجوم کردیا جائے اورجمعہ کے صحیح ہونے کے لیے مسجد کی شرط لگانے کابیان |
340 |
نماز جمعہ میں قراءت کابیان |
342 |
جمعہ کی نماز کے بعد نفل پڑھنے اوران کی فرض نماز کے ساتھ نہ ملانے کابیان حتی کہ نمازی کسی سے کلا م کرلے یاوہاں سے نکل جائے |
344 |
عیدین اوران کے متعلقہ امور مثلانماز وغیرہ کے ابواب |
|
ان دونوں کی مشروعیت کے سبب ان کے لیے غسل اورتجمل کے مستحب ہونے اورواپسی پر راستہ تبدیل کرنے کابیان |
346 |
عورتوں کاعیدین کاطرف جانے کی مشروعیت |
348 |
عیدالفطر کے موقع پر نکلنے سے پہلے کھانے کامستحب ہونا نہ کہ عید الاضحیٰ میں اوران دونوں میں نماز کے وقت پر کلام کابیان |
350 |
خطبہ سے قبل اذان واقامت کے بغیر نماز عید کےدورکعت کے ہونے کااور عید گاہ میں اما م کے سامنے سترہ رکھنے کابیان |
352 |
عیدین کے دن امام کے سامنے برچھی یانیز ہ گاڑھنے کابیان |
356 |
عید کی نماز میں تکبیرات کی تعداد اور ان کے محل کابیان |
357 |
عیدین میں قراءت کابیان |
.359 |
عیدین کے خطبہ اوراس کےاحکامات کابیان اورعورتوں کووعظ کرنے اوران کوصدقہ کرنے پرابھانے کابیان |
360 |
عید کی نماز سے فارغ ہونے کے بعد امام کالوگوں کے سامنے کھڑاہونے ان کی طرف دیکھنے اور عید کی مبارک دینے کابیان |
367 |
عید کی نماز سے پہلے اور بعد میں نماز پڑھنے کابیان |
368 |
عید کے دن بجانے اورکھیلنے کابیان |
369 |
عیدین دس دنوں اورایام تشریق میں ذکر کرنے اطاعت کے کام کرنے اورتکبیر ات کہنے پرابھارنے کابیان |
373 |
نمازکسوف کے ابواب |
|
کسوف کےلیے نماز کی مشروعیت اوراس کے لیے بلانے کی کیفیت کابیان |
377 |
نماز کسوف میں قراءت اور اس کے جہر ی یاسری ہونے کابیان |
383 |
اس شخص کابیان جویہ روایت کرتاہے کہ اس نماز کی دررکعتیں (دوسری نمازوں کی )عام رکعات کی طرح ہوں گی |
385 |
اس شخص کابیان جوگرہن والامعاملہ صاف ہونے تک دودورکعت کرکے نماز کسوف ادا کرتا رہتاہے |
392 |
اس شخص کابیان جس نے روایت کیا ہے کہ نماز کسوف دورکعتیں ہیں اورہر رکعت میں دو رکوع ہیں نیز ا س نماز کو مسجد میں باجماعت اداکرنے اورمطول ومختصر ہونے کی صورت میں اس کے ارکان کابیان |
392 |
اس شخص کابیان جویہ روایت کرتاہے کہ یہ دورکعت نماز ہے اور ہررکعت میں تین رکوع ہیں |
399 |
فصل :اس شخص کابیان جو یہ نماز دورکعت پڑھتاہے پہلی میں تین رکوع کرتاہے اتنے میں سورج صاف ہوجاتاہے اس لیے دوسری رکعت ایک رکوع کے ساتھ اداکرلیتاہے |
402 |
اس شخص کابیان جویہ روایت کرتاہے کہ یہ نماز کسوف دورکعت ہے اور ہر کعت میں چاررکوع ہیں |
403 |
اس شخص کابیان جویہ روایت بیان کرتاہے کہ یہ نما ز دورکعت ہے اور ہر رکعت میں پانچ رکوع ہیں |
404 |
نمازکسوف کی طوالیت اور اس نماز کے لیے عورتوں کی مسجد میں جماعت کے لیے حاضری کابیان |
404 |
سورج گرہن کی نماز کے بعد خطبے کابیان |
405 |
فصل :اس موقع پر لوگوں کووعظ کرنے ان کو صدقہ ذکر دعا اورتکبیر کہنے پر ترغیب دلانے کابیان |
406 |