صحابہ کرام کی مقدس جماعت ہی وہ پاکیزہ جماعت ہے جس کی تعدیل قرآن نے بیان کی ہے ۔ متعدد آیات میں ان کے فضائل ومناقب پر زور دیا ہے اوران کے اوصاف حمیدہ کو ’’اسوہ‘‘ کی حیثیت سے پیش کیا ہے ۔ اوران کی راہ سے انحراف کو غیر سبیل المؤمنین کی اتباع سے تعبیر کیا ہے ۔ الغرض ہر جہت سے صحابہ کرا م کی عدالت وثقاہت پر اعتماد کرنے پر زور دیا ہے۔ اور علماء امت نے قرآن وحدیث کےساتھ تعامل ِ صحابہؓ کو بھی شرعی حیثیت سے پیش کیا ہے ۔اور محدثین نے ’’الصحابۃ کلہم عدول‘‘ کے قاعدہ کےتحت رواۃ حدیث پر جرح وتعدیل کا آغاز تابعین سے کیا ہے۔اگر صحابہ پر کسی پہلو سے تنقید جائز ہوتی توکوئی وجہ نہ تھی کہ محدثین اس سے صرفِ نظر کرتے ۔ لہذا تمام صحابہ کرام کی شخصیت ،کردار، سیرت اور عدالت بے غبار ہے اور قیامت تک بے غبار رہے گی ۔ لیکن مخالفینِ اسلام نے جب کتاب وسنت کو مشکوک بنانے کے لیے سازشیں کیں تو انہوں نے سب سے پہلے صحابہ کرامؓ ہی کو ہدف تنقید بنایا۔علماء حق نےہردور میں صحابہ کرام پر طعن تشنیع کرنے والوں کاردّ کر کے صحابہ کرام کی عفت وعظمت کو ثابت کیا۔زیرنظر کتاب بعنوان ’’ پرسکون علمی مباحثہ ‘‘ بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہے ۔یہ کتاب دراصل ایک ایرانی شیعہ مذہبی سکالر پروفیسر ڈاکٹر ابو مہدی محمد حسینی قزوینی اور پروفیسر ڈاکٹر احمد بن سعد حمدان الغامدی ﷾ (مکہ مکرمہ ) کے مابین اہل السنہ اور شیعہ کے درمیان اختلافی پرطویل خط و کتابت کی کتابی صورت کا ترجمہ ہے ۔ ڈاکٹر احمد بن سعد حمدان الغامدی نےاس طویل خط وکتابت کو حوارهادی مع الدکتور القزوینی الشیعی الاثنی عشری کے نام سے مرتب کر کے افادۂ عام کےلیے شائع کیا۔عدالت صحابہ و عصمت ائمہ اور وصیت مزعومہ پر یہ شاندار کتاب ہے ۔مولاناالجبار سلفی ﷾ نےمصنف کی خواہش پر اس کتاب کو اردو قالب میں ڈھالنے کی سعادت حاصل کی ہے ۔اللہ تعالیٰ مرتب ،مترجم و ناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے صحابہ کرام پرطعن وتشنیع کرنے والوں کےلیے ہدایت کا ذریعہ بنائے ۔(آمین) (م۔ا)