امام احمد بن حنبل( 164ھ -241) بغداد میں پیدا ہوئے۔ آپ ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد 179ھ میں علم حدیث کے حصول میں مشغول ہوئے جبکہ اُن کی عمر محض 15 سال تھی۔ 183ھ میں کوفہ کا سفر اختیار کیا اور اپنے استاد ہثیم کی وفات تک وہاں مقیم رہے، اِس کے بعد دیگر شہروں اور ملکوں میں علم حدیث کے حصول کی خاطر سفر کرتے رہے۔ امام احمد جس درجہ کے محدث تھے اسی درجہ کے فقیہ اورمجتہد بھی تھے۔ حنبلی مسلک کی نسبت امام صاحب ہی کی جانب ہے۔ اس مسلک کا اصل دار و مدار نقل و روایت اور احادیث و آثار پر ہے۔ آپ امام شافعی کے شاگرد ہیں۔ اپنے زمانہ کے مشہور علمائے حدیث میں آپ کا شمار ہوتا تھا۔ مسئلہ خلق قرآن میں خلیفہ معتصم کی رائے سے اختلاف کی پاداش میں آپ نے کوڑے کھائے لیکن غلط بات کی طرف رجوع نہ کیا۔ آپ کوڑے کھا کھا کر بے ہوش ہو جاتے لیکن غلط بات کی تصدیق سے انکار کر دیتے۔ انہوں نے حق کی پاداش میں جس طرح صعوبتیں اٹھائیں اُس کی بنا پر اتنی ہردلعزیزی پائی کہ وہ لوگوں کے دلوں کے حکمران بن گئے۔ آپ کی عمر کا ایک طویل حصہ جیل کی تنگ و تاریک کوٹھریوں میں بسر ہوا۔ پاؤں میں بیڑیاں پڑی رہتیں، طرح طرح کی اذیتیں دی جاتیں تاکہ آپ کسی طرح خلق قرآن کے قائل ہو جائیں لیکن وہ عزم و ایمان کا ہمالہ ایک انچ اپنے مقام سے نہ سرکا۔ حق پہ جیا اور حق پہ وفات پائی۔ امام صاحب نے 77 سال کی عمر میں 12 ربیع الاول 214ھ کوانتقال فرمایا۔ اس پر سارا شہر امنڈ آیا۔ کسی کے جنازے میں خلقت کا ایسا ہجوم دیکھنے میں کبھی نہیں آیا تھا۔ جنازہ میں شرکت کرنے والوں کی تعداد محتاط اندازہ کے مطابق تیرا لاکھ مرد اور ساٹھ ہزار خواتین تھیں۔ (وفیات الاعیان : 1؍48) حافظ ابن کثیر فرماتے ہیں کہ امام صاحب کایہ قول اللہ تعالیٰ نےبرحق ثابت کردیا کہ: ’’ان اہل بدع ،مخالفین سے کہہ دوکہ ہمارے اور تمہارے درمیان فرق جنازے کے دن کا ہے (سیراعلام النبلاء:11؍ 343) امام صاحب نے کئی تصنیفات یادگار چھوڑیں۔ ان کی سب سے مشہوراور حدیث کی مہتم بالشان کتاب ’’مسنداحمد‘‘ ہے۔ اس سے پہلےاور اس کے بعد مسانید کے کئی مجموعے مرتب کیے گئے مگر ان میں سے کسی کو بھی مسند احمد جیسی شہرت، مقبولیت نہیں ملی۔ یہ سات سو صحابہ کی حدیثوں کا مجموعہ ہے۔ اس میں روایات کی تعداد چالیس ہزار ہے۔ امام احمد نے اس کو بڑی احتیاط سے مرتب کیا تھا۔ اس لیے اس کا شمار حدیث کی صحیح اور معتبر کتابوں میں ہوتا ہے۔ حضرت شاہ ولی اللہ دہلوی نے اس کو کتبِ حدیث کے دوسرے درجہ کی کتابوں یعنی سنن ابی داؤد، سنن نسائی اور جامع ترمذی کے ہم پایہ قرار دیا ہے۔ مسنداحمد کی اہمیت کی بنا پر ہر زمانہ کے علما نے اس کے ساتھ اعتنا کیا ہےاور یہ نصاب درس میں بھی شامل رہی ہے۔ بہت سے علماء نے مسند احمد کی احادیث کی شرح لکھی بعض نے اختصار کیا بعض نےاس کی غریب احادیث پر کام کیا۔ بعض نے اس کے خصائص پر لکھا اوربعض نے اطراف الحدیث کا کام کیا۔ مصر کے مشہور محدث احمد بن عبدالرحمن البنا الساعاتی نے الفتح الربانى بترتيب مسند الامام احمد بن حنبل الشيباني کے نام سے مسند احمد کی فقہی ترتیب لگائی اور بلوغ الامانى من اسرار الفتح الربانى کے نام سے مسند احمد پر علمی حواشی لکھے۔ اور شیخ شعیب الارناؤوط نے علماء محققین کی ایک جماعت کے ساتھ مل کر الموسوعة الحديثية کے نام سے مسند کی علمی تخریج او رحواشی مرتب کیے جوکہ بیروت سے 50 جلدوںمیں شائع ہوئے ہیں۔ مسند احمد کی اہمیت وافادیت کے پیش نظر اسے اردو قالب میں بھی ڈھالا جاچکا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’مسند احمد امام احمد بن حنبل‘‘ مسند احمد کا 12 جلدوں پر مشتمل ترجمہ وفوائد ہیں۔ مترجمین میں پروفیسر سعید مجتبیٰ سعیدی﷾ (سابق شیخ الحدیث جامعہ لاہور الاسلامیہ، لاہور) شیخ الحدیث عباس انجم گوندلوی﷾، ابو القاسم محمد محفوظ اعوان ﷾ کےاسمائےگرامی شامل ہیں۔ تخریج وتحقیق اور شرح کا کام جناب ابو القاسم محمد محفوظ اعوان ﷾ کی کاوش ہے۔ موصوف نے آیات قرآنیہ اور احادیث نبویہ کی روشنی میں احادیث کی تشریح وتوضیح کی ہے اورمختلف فیہ مسائل میں زیادہ ترصرف راحج قول پیش کرنے پر اکتفا کیا ہے۔ شرح میں شیخ ناصر البانی کے بعض فقہی مباحث بھی موجود ہیں ۔فوائد میں امام البانی جیسے محققین پر اعتماد کرتے ہوئے احادیث صحیحہ کاذکر کیاگیا ہے۔ احادیث کی تخریج، صحت وضعف کاحکم لگاتے وقت ’’الموسوعۃ الحدیثیۃ‘‘ کو سامنے رکھاہے۔ اور بعض مقامامات پر حکم لگاتے وقت شیخ البانی کی رائے کو ترجیح دی ہے۔ کتاب کے آخر میں الف بائی ترتیب کے ساتھ احادیث کے اطراف قلمبند کردئیے گئےہیں۔ تاکہ قارئین آسانی کےساتھ اپنے مقصد تک رسائی حاصل کرسکیں۔ اور اسے شیخ احمد عبدالرحمن البنا کی فقہی ترتیب کے مطابق مرتب کر کے شائع کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ جزائے خیر عطا فرمائے مولانا حافظ عبد اللہ رفیق﷾ (شیخ الحدیث جامعہ محمد یہ لوکوورکشاپ، لاہور) کو جنہوں نے اس کتاب پرنظرثانی فرماکر اس میں موجود نقائص کو دور کرنے کی بھر پور سعی کی ہے۔ اور اللہ تعالیٰ اجر عظیم سے نوازے جناب شیخ الحدیث ومفتی پاکستان حافظ عبدالستار حماد﷾ کوکہ جنہوں نے اپنی نگرانی میں مسند احمد کا ترجمہ بزبان اردو کروانے کی ذمہ داری لی۔ جو کہ بعد میں یہ سعادت محمد رمضان محمدی صاحب کے حصہ میں آئی جن کی نگرانی میں یہ کام پایۂ تکمیل تک پہنچا۔ خراج تحسین کےلائق جناب ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی ﷾ جو دیار غیر میں رہتے ہوئے بھی حدیث رسول کی خدمت میں مصروف کار ہیں۔ دیار غیر میں منہج سلف کی ترجمانی میں ان کا کردار انتہائی نمایاں ہے۔ ایسے ہی ان کےدست راست او رمخلص دوست حافظ حامد محمود خضری﷾ (ایم فل سکالر لاہور انسٹی ٹیوٹ فارسوشل سائنسز، لاہور) کو اللہ تعالیٰ اجر جزیل عطا فرمائے کہ جن کے علمی تعاون واشراف سے محدثین کی علمی تراث کو بزبان اردو ترجمہ کے ساتھ منصۃ شہود پر لایاجارہا ہے۔ اب تک مختلف موضوعات پر تقریبا 35 کتب مرتب ہوکر شائع ہوچکی ہیں۔ ہم انتہائی مشکور ہیں جناب خضری صاحب کےجن کی کوششوں سے انصار السنۃ، لاہور کی تقریباً تمام مطبوعات ادارہ محدث کی لائبریری کو حاصل ہوئیں۔ یہ ضخیم کتاب بھی انہی کے تعاون سے میسر ہوئی ہے جسے افادۂ عام کے لیے ہم نے ویب سائٹ پر پبلش کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو منظر عام پرلانے میں شامل تمام افرادکی محنت کو قبول فرمائے۔ آمین (م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
فضائل ومناقب کی کتاب |
|
صحابہ کرام کے ابواب |
31 |
صحابہ کرام کے مناقب کے اجمالی تذکرہ |
31 |
انصار کے فضائل ومناقب |
38 |
انصار کے بہتر ین گھرانوں کاتذکرہ |
50 |
انصار اور مہاجرین کی فضیلت کابیان |
51 |
ان خصوصیات وفضائل کابیان جوسیدنا ابوبکر ،سیدنا عمر اور سیدنا علی میں مشترک ہیں |
54 |
ان فضائل ومناقب کاتذکرہ جو سیدنا ابوبکر ،سیدنا عمر اور سیدنا عثمان میں مشترک ہیں |
60 |
ان فضائل کاذکر جن میں سیدنا ابوبکر ،سیدنا عمر ،سیدنا بلال،سیدنا عبدالرحمن بن عوف او ردیگر فقراء مہاجرین کے شریک ہیں |
65 |
سیدنازید بن حارثہ ،جعفر بن ابی طالب ،سیدنا عبداللہ بن رواحہ اور سیدنا خالدبن ولید کے مشترکہ مناقب کاتذکرہ |
66 |
صحابہ کرام کی ایک جماعت کے بعض خصائص |
68 |
خواتین صحابہ ؓکی ایک جماعت کے مشرکہ خصائص |
69 |
عشرہ مبشرہ اور دیگر صحابہ کے فضائل |
71 |
نجباء،ابدال اصحاب صفہ کاتذکرہ |
74 |
بدر اور حدبیہ میں شریک ہونے والے صحابہ کی فضیلت |
76 |
صجابہ کرام کے دور کی تحدید اور ان سے اور دوسرے حضرات سے متعلقہ تاریخی امورکابیان |
81 |
بعض صحابہ کرام کے فضائل کے ابواب |
|
حرف تہجی کی ترتیب کے مطابق ان کے ناموں کا تذکرہ |
85 |
ہمزہ سے شروع ہونے والے نام کے فضائل ومناقب |
85 |
سیدنا ابی بن کعب کا تذکرہ |
85 |
سیدنا اسامہ بن زیدکی فضیلت کابیان |
88 |
سیدنااسید بن حضیر کی فضیلت کاتذکرہ |
91 |
اصیرم بن عبدالاشھل یعنی عمروبن ثابت بن وقش کی فضیلت کاتذکرہ |
94 |
سیدنا انس بن مالک کی فضیلت کاتذکرہ |
95 |
سیدنا انس بن مالک کے چچاسیدنا انس بن نضر کاتذکرہ |
100 |
’’ب‘‘سے شروع ہونے والے نام |
101 |
سیدنا براء بن مالک کاتذکرہ |
101 |
سیدنابریدہ اسلمی کاتذکرہ |
102 |
موذن رسول سیدنا بلال کی فضیلت کاتذکرہ |
102 |
’’ج‘‘سے شروع ہونے والے نام |
104 |
سیدناجابر بن عبداللہ کاتذکرہ |
104 |
سیدنا جریر بن عبداللہ بجلی کاتذکرہ |
112 |
سیدنا جعفر بن ابی طالب اور ان کی اولادکاتذکرہ |
115 |
سیدنا جلسییب کاتذکرہ |
118 |
’’ح‘‘سے شروع ہونے والے نام |
121 |
سیدناانس بن مالک کے پھوپھی زاد سیدناحارثہ بن عمیر |
121 |
سیدناحارثہ بن نعمان کاتذکرہ |
122 |
سیدنا حاطب بن ابی بلتعہ کی فضیلت اوران کاواقعہ |
123 |
سیدناحذیفہ بن یمان کی فضیلت کاتذکرہ |
125 |
سیدنا انس بن مالک کے ماموں حرام بن ملحان کاتذکرہ |
128 |
سیدناحسان بن ثابت کاتذکرہ |
129 |
سیدنا حظلہ بن خدیم کاتذکرہ |
130 |
’’خ ‘‘سے شروع ہونے والے نام |
131 |
سیدنا خالدبن ولید کی فضیلت کاتذکرہ |
131 |
سندنا خباب بن ارت کاتذکرہ |
133 |
سیدنا خبیب انصاری کی فضیلت کاتذکرہ |
135 |
سیدنا خریم اسدی کا تذکرہ |
139 |
وگنی گواہی والے سیدنا خزیمہ بن ثابت انصاری کاتذکرہ |
140 |
’’ر ‘‘سے شروع ہونے والے نام |
143 |
سیدنا رافع بن خدیج کاتذکرہ |
143 |
|
|
رسول اللہ ﷺ کے خادم سیدنا ربیعہ بن کعب اسلمی کاتذکرہ اور ان کے نکاح کاواقعہ اور اس میں سیدنا ابوبکر صدیق کی منقبت کابیا |
144 |
’’ز‘‘سے شروع ہونے والے نام |
150 |
سیدنا زاہر حرام کاتذکرہ |
150 |
سیدنازبیر بن عوام کا تذکرہ |
151 |
سیدنا زید بن ثابت انصاری کاتذکرہ |
154 |
سیدنا اسامہ کے والد سیدنا زید بن حارثہ کاتذکرہ |
155 |
’’س‘‘سے شروع ہونے والےنام |
157 |
سیدنا سائب بن عبداللہ کاتذکرہ ،ان کو سائب بن ابوسائب بھی کہتے ہیں |
157 |
سیدنا سائب بن یزید کاتذکرہ |
158 |
سیدنا ابوحذیفہ کے غلام سیدناسالم تذکرہ |
159 |
سیدنا سعد بن ابی ذباب کاتذکرہ |
159 |
سیدنا سعد بن ابی وقاص کاتذکرہ ، ان کوسعدبن مالک بھی کہاجاتاہے |
160 |
خزرج کے سردار سیدنا بن عبادۃ انصاری کاتذکرہ |
166 |
اوس کے رئیس سیدنا سعد بن معاذ کاتذکرہ |
167 |
رسول اللہﷺ کے خادم ابوعبدالرحمن سفینہ کاتذکرہ |
173 |
سیدنا سلمہ بن اکوع |
174 |
سیدناسلمہ بن محبق کاتذکرہ |
177 |
سیدناسلمان فارسی ،ان کاواقعہ اوران کے قبول اسلام کااز اول تاآخر مکمل اور مفصل واقعہ |
177 |
سیدنا سمرہ بن فاتک کاتذکرہ |
190 |
’’ص‘‘سے شروع ہونے والے نام |
191 |
سیدنا صہیب بن سنان کاتذکر ہ |
191 |
’’ض‘‘سے شروع ہونے والے نام |
192 |
سیدنا ضرار ازور کاتذکرہ |
192 |
سیدنا ضمادازدی کاتذکرہ |
193 |
سیدنا ضمرہ بن ثعلبہ کاتذکرہ |
194 |
’’ط ‘‘سے شروع ہونے والے نام |
195 |
سیدنا طارق بن شہاب کاتذکرہ |
195 |
سیدناطلحہ بن عبداللہکاتذکرہ |
195 |
’ع‘سے سروع ہونے والے نام |
196 |
’’ع‘‘سے شروع ہونے والے نام |
199 |
سیدنا عبادہ بن صامت کاتذکرہ |
199 |
سیدناعبدالرحمن بن عوف کاتذکرہ |
202 |
سیدنا عبداللہ بن ابی اوفی کاتذکرہ |
204 |
سیدناعبداللہ بن بسر مازنی کاتذکرہ |
207 |
سیدناعبداللہ بن انیس جہنی کاتذکرہ |
205 |
سیدنا عبداللہ بن خباب بن ارت کاتذکرہ |
210 |
ذوالجبادین سیدنا عبداللہ کاتذکرہ |
211 |
سیدنا عبداللہ بن رواحہ کاتذکرہ |
213 |
سیدنا عبداللہ بن زبیر کاتذکرہ |
214 |
سیدناعبداللہ بن سلام کاتذکرہ |
215 |
سیدنا عبداللہ بن عباس کاتذکرہ |
220 |
سیدنا عبداللہ بن عباس کافتاوی کی فصل |
225 |
سیدنا عبداللہ بن عمر خطاب کاتذکرہ |
227 |
سیدنا عبداللہ بن عمر کافتاوی کاتذکرہ |
229 |
سیدنا عبداللہ بن عمروبن العاص کاتذکرہ |
232 |
سیدناجابر بن عبداللہ کے والد سیدناعبداللہ بن حرام کاتذکرہ |
239 |
نبی کریم ﷺ کے چچا سیدنا عباس بن عبدالمطلب کاتذکرہ |
248 |
سیدنا عثمان بن مظعون کاتذکرہ |
250 |
سیدناعدی بن حاتم کاتذکرہ |
253 |
سیدنا عروہ بن ابی جعد بارقی کاتذکرہ |
261 |
سیدنا عکاشہ بن محصن کاتذکرہ |
261 |
سیدنا علاءبن الحضری کاتذکرہ |
262 |
سیدنا عمار بن یاسر کاتذکر ہ |
263 |
سیدنا عمروبن اسود کاتذکرہ |
268 |
سیدنا صحابی سید نا عمر بن ام مکتوم کاتذکرہ |
268 |
نابینا صحابی سیدنا عمر بن تغلب کاتذکرہ |
269 |
سیدنا عمر وجموح کاتذکرہ |
269 |
چوتھے نمبر پروائرہ اسلام میں داخل ہونے والے ابونجیح سیدنا عمر و بن عبسہ کاتذکرہ |
270 |
سیدنا عمر بن عاص کاتذکرہ اور ان کے قبول اسلام کاواقعہ |
274 |
سیدنا عمران بن حصین کاتذکرہ |
282 |
’’ف‘‘سے شروع ہونے والے نام |
284 |
سیدنا فرات بن حیان عجلی کاتذکرہ |
284 |
سیدنا قتادہ بن ملحان کاتذکرہ |
285 |
سیدنا معاویہ بن قرہ مزنی کے والد سیدنا قرہ بن ایاس کاتذکرہ |
285 |
سیدکعب بن مالک انصاری کاتذکرہ |
286 |
سیدنا مصعب بن عمیر کاتذکرہ |
297 |
سیدنا معاذ بن جبل کاتذکرہ |
297 |
سیدنا معاویہ بن ابی سفیان کاتذکرہ |
302 |
سیدنامعن بن یزید سلمی کاتذکرہ |
305 |
سیدنا مقداد بن اسودکندی کاتذکرہ |
305 |
’’ن‘‘سے ی تک ‘‘ان حروف سے شروع ہونے والے نام نہیں ہیں |
307 |
’’ی‘‘سے شروع ہونے والے نام |
307 |
سیدنا یوسف بن عبداللہ بن سلام کاتذکرہ |
307 |
کنتیوں سے مشہور ہونے والے صحابہ کرام کے تذکروں کے ابواب |
|
کنیت کے بعد والے نام کے پہلے حرف کو دیکھ کران ناموں کو حروف تہجی کی ترتیب سے ذکرکیا |
308 |
’’ا‘‘سے شروع ہونے والے نام |
308 |
سیدنا ابوامامہ باہلی کاتذکرہ ،ان کاصدی بن عجلان تھا |
308 |
سیدنا ابوایوب انصاری کاتذکرہ |
310 |
’’د‘‘سے شروع ہونے والے نام |
312 |
سیدنا ابودحداح کاتذکرہ |
312 |
سیدنا ابودرداء کاتذکرہ |
314 |
’’ذ‘‘سے شروع ہونے والے نام |
315 |
سیدناابو ذرغفاریکاتذکرہ اور ان کے اسلام لانے کاواقعہ |
315 |
’’ر‘‘سے شروع ہونے والے نام |
328 |
’’ز‘‘سے شروع ہونے والے نام |
328 |
سیدنا ابوزید انصاری کاتذکرہ ،ان کانام عمروبن اخطب ہے |
328 |
’’س‘‘سے شروع ہونے والے نام |
330 |
سیدنا ابو سعیدخدری کاتذکرہ |
330 |
سیدنا الو سلمہ کاتذکرہ |
337 |
’’ش،ص،ض‘‘سے شروع ہونے والے نام نہیں ہیں |
338 |
’’ط‘‘سے شروع ہونے والے نام |
338 |
سیدناابو طفیل کاتذکرہ |
338 |
سیدنا ابو طلحہ انصاری کاتذکرہ |
339 |
’’ط‘‘سے کوئی نام شروع نہیں ہوتا |
341 |
’’ع‘‘سے شروع ہونے والے نام |
341 |
سیدنا ابو عامر عبیداشعری کاتذکرہ |
341 |
امین الامہ سیدنا ابوعبیدبن جراح کاتذکرہ |
343 |
سیدنا ابوعبید کی موت کابیان |
347 |
’’ق‘‘سے شروع ہونے والے نام |
349 |
سیدنا ابو قتادہ حارث بن ریعی سلمی کاتذکرہ |
349 |
’’ک او ر لام‘‘سے کو ئی نام شروع نہیں ہوتا |
353 |
’’م‘‘سے شروع ہونے والے نام |
353 |
سیدنا ابو موسی عبداللہ بن قیس شعری |
353 |
سیدناابومالک عبید اشعری کاتذکرہ |
357 |
’’ن‘‘سے شروع ہونے والانام نہیں |
358 |
’’ہ‘‘سے شروع ہونے والے نام |
358 |
سیدنا ابو ہریرہ کاتذکرہ |
358 |
’’و‘‘سے شروع ہونے والانام نہیں ہے |
366 |
’’ی‘‘سے شروع ہونے والے نام |
366 |
سیدنا ابو الیسر کعب بن عمرو کاتذکرہ |
366 |
صحابیات کے فضائل کے ابواب |
|
حروف تہجی کی ترتیب سے ان کے ناموں کا تذکرہ ہوگا |
368 |
’’ا‘‘سے شروع ہونے والے نام |
368 |
سیدنا سمابنت ابی بکر صدیق کاتذکرہ |
368 |
سیدنا سماءبنت عمیش کاتذکرہ |
370 |
رسول اللہ ﷺ کی بیٹی زینب کی بیٹی سیدہ امامہ کاتذکرہ |
371 |
’’ب‘‘سے شروع ہونے والے نام |
372 |
ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ ؓکی آزاد کروہ لونڈی سید ہ بریرہ کاتذکرہ |
372 |
’’ت‘‘سے د‘‘تک کے حروف سے شروع ہونے والے نام نہیں ہیں |
374 |
’’د’’سے شروع ہونے والے نام |
374 |
سیدہ درہ بنت ابی لہب ؓ کا تذکرہ |
374 |
’’ذ‘‘سے شروع ہونے والے نام |
375 |
’’ر‘‘سے شروع ہونے والے نام |
375 |
سیدنا انس کی ماں،سیدنا ابوطلحہ کی بیوی سیدہ ا م سلیم میصاء (یاغمیصاء)کاتذکرہ |
375 |
صحابہ کرام کی طرح کنیت سے مشہور ہونے والی صحابیات کاتذکرہ |
|
’’ا‘‘سے شروع ہونے والے نام |
381 |
نبی کریم ﷺ کی لونڈی اور مربیہ سیدہ ام ایمن ؓکاتذکرہ |
381 |
’’ب‘‘سے ح‘‘تک کے حروف سے شروع ہونے والے نام نہیں ہیں |
383 |
’’ح‘‘سے شروع ہونے والے نام |
383 |
سیدنا انس بن مالک کی خالہ سیدہ ام حرام ؓکاتذکرہ |
383 |
’’خ‘‘سے شروع ہونے والے نام |
385 |
سیدہ ام خالدبنت بن سعید بن عاص کاتذکرہ |
385 |
’’وسے ش‘‘تک کے حروف شروع ہونے والے نام نہیں ہیں |
386 |
سیدہ ام شریک ؓکاتذکرہ |
386 |
’’ص سے ف ‘‘تک کے حروف سے شروع ہونے والے نام نہیں ہیں |
387 |
’’ف‘‘سے شروع ہونے والے نام |
387 |
سیدہ ام فروہ ؓ کاتذکرہ |
387 |
سیدہ ام فضل لبابہ بنت حارث ہلالیہ کاتذکرہ |
387 |
’’ق‘‘سے شروع ہونے والے نام |
389 |
سیدہ ام قیس بنت محصن ؓ کاتذکرہ |
389 |
’’ک سے ہ‘‘تک حروف سے شروع ہونے والے نام نہیں ہیں |
390 |
’’ہ‘‘سے شروع ہونے والے نام |
390 |
سیدہ ام ہانی ابی طالب ؓکاتذکرہ |
390 |
’’و‘‘سے شروع ہونے والے نام |
393 |
سیدہ ام ورقہ بنت عبداللہ بن حارث انصاری ؓکا تذکرہ |
393 |
خاتمہ :ایسے لوگوں کے مناقب ،جوصحابہ میں سے نہیں ہیں |
394 |
امام ابراہیم نخعی او ر امام اسود کاتذکرہ |
394 |
احنف بن قیس کاتذکرہ |
395 |
او یس قرنی کاتذکرہ |
396 |
سفیان بن عیینہ کاتذکرہ |
398 |
زید بن عمرو بن نفیل کاتذکرہ |
398 |
امام مالک بن انس کاتذکرہ |
399 |
حبشہ کے بادشاہ نجاشی کاتذکرہ |
400 |
ورقہ بن نو فل کاتذکرہ |
401 |
ابن جریج کا تذکرہ |
404 |