فی زمانہ نفاذ شریعت کی کوششوں کے ذیل میں یہ سوال سنجیدگی سے سامنے آ رہا ہے کہ جن مسائل سے متعلق قرآن و حدیث میں واضح نصوص موجود ہیں لیکن موجودہ حالات میں ان پر عمل میں دشواریاں پیش آ رہی ہیں تو کیا ان کو بعینہ تسلیم کر لیا جائے یا حالات کے مطابق ان میں ترمیم و اضافہ ممکن ہے؟ اس وقت آپ کے سامنے حافظ طاہر اسلام عسکری صاحب کامل محنت اور جانفشانی کے ساتھ لکھا جانے والا ایم۔فل کا مقالہ ہے۔ جو کہ بنیادی طور پر اسی سوال کو سامنے رکھ کر تیار کیا گیاہے۔ اس سلسلہ میں انھوں نے تعلیم یافتہ مسلمانوں کے تین طبقات کا تذکرہ کیاہے۔ پہلا طبقہ وہ ہے جو قرآن و حدیث کے منصوص احکام کو غیر متبدل مانتے ہیں۔ دوسری طبقہ جدت پسندوں کا ہے جن کے مطابق سیاست، معیشت اور معاشرت سے متعلقہ اسلامی حدود وضوابط کو عصری تقاضوں کے پیش نظر تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ اس سلسلہ میں تیسرا طبقہ ان علما کا ہے جو عقائد و عبادات میں تو کسی تبدیلی کے قائل نہیں ہیں لیکن حالات کے تحت معاملات سے متعلقہ احکام میں تبدیلی کی حمایت کرتے ہیں۔ محترم حافظ صاحب نے اس قسم کے تمام خیالات پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے اجتہاد کا درست تصور اور اس کا دائر...
قرآن مقدس کے بعد احادیث نبویہ دین اسلام کا دوسرامعتبر ذریعہ ہے ۔دین اسلام کے یہ دو اصل بڑے ماخذ ہیں ، اس اہمیت کے پیش نظر صحابہ کرام ،تابعین و تبع تابعین اور علماء و محدثین جیسے قرآن حکیم کو سینوں میں محفوظ کیا ،اسی طرح ذخیرہ حدیث کوحفظ وتحریر اوردرس و تدریس کے ذریعہ محفوظ و مامون بنایا اور قبول حدیث کے ایسے حتمی اور معتبر اصول وضع کیے کہ احادیث نبویہ میں اختراع اوروضع احادیث کا خاتمہ ہوگیا ۔پھر علما و محدثین نے فقہ و اجتہاد سے شرعی مسائل مستنبط کیے اور کتاب وسنت کے دلائل سے مسائل اخذ کرنے کے قواعد و ضوابط وضع کیے ،جن کی راہنمائی سے اصل مسئلہ تک رسائی ممکن ہوئی اور علمائے سلف کی ان کاوشوں سے تاویلات وتحریفات اور احادیث نبویہ میں تشکیکات پیدا کرنے والوں کےاہداف متاثر ہوئے اور ایسے فتنہ گروں کو ہر دور میں سخت پسپائی اورندامت کا سامنا کرنا پڑا۔ان متجددین کا اصل ہدف احادیث میں شکوک و شبہات پیداکر کے دین کے اس دوسرے بڑے ماخذ کو بے اثر کر کے اپنی من مانی تاویلات اور فکری کجی کو ایک باقاعدہ دین کی شکل دینا تھا ۔لیکن نہ یہ بازیگر اپنی اس مہم جوئی میں ماضی میں کامیاب...
مولانا عبد الرحمن کیلانی کی شخصیت محتاجِ تعارف نہیں، انکی علمی و تحقیقی کتب ہی ان کا مکمل تعارف ہیں۔ موصوف جس موضوع پر بھی قلم اٹھاتے ہیں اس کا حق ادا کر دیتے ہیں، مولانا كيلانى اسلامى اور دينى ادب كے پختہ كارقلم كار تھے ۔کتب کے علاوہ ان کے بیسیوں علمی وتحقیقی مقالات ملک کے معروف علمی رسائل وجرائد(ماہنامہ محدث، ترجمان الحدیث ، سہ ماہی منہاج لاہور وغیرہ ) میں شائع ہوئے ان كى بيشتر تاليفات اہل علم وبصيرت سے خراج تحسين پا چکی ہیں۔مولانا کیلانی نےفوج کی سرکاری ملازمت سے استعفی کے بعد کتابت کو بطورِ پیشہ اختیار کیا۔ آپ عربی ،اردو کے بڑے عمدہ کاتب تھے۔١٩٤٧ء سے ١٩٦٥ء تک اردو کتابت کی اور اس وقت کے سب سے بہتر ادارے ، فیروز سنز سے منسلک رہے ۔١٩٦٥ء میں قرآن مجید کی کتابت شروع کی اور تاج کمپنی کے لئے کام کرتے رہے ۔تقریباپچاس قرآن کریم کی انہوں نے کتابت کی ۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ ١٩٧٢ء میں حج کرنے گئے تو مکی سورتوں کی کتابت باب بلال(مسجد حرام ) میں بیٹھ کر اور مد...
کسی بھی قوم کی نشوونما اور تعمیر وترقی کےلیے عدل وانصاف ایک بنیادی ضرورت ہے ۔جس سے مظلوم کی نصرت ،ظالم کا قلع قمع اور جھگڑوں کا فیصلہ کیا جاتا ہے اورحقوق کو ان کےمستحقین تک پہنچایا جاتاہے اور دنگا فساد کرنے والوں کو سزائیں دی جاتی ہیں ۔تاکہ معاشرے کے ہرفرد کی جان ومال ،عزت وحرمت اور مال واولاد کی حفاظت کی جا سکے ۔ یہی وجہ ہے اسلام نے ’’قضا‘‘یعنی قیام عدل کاانتہا درجہ اہتمام کیا ہے۔اوراسے انبیاء کی سنت بتایا ہے۔اور نبی کریم ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے لوگوں میں فیصلہ کرنے کا حکم دیتےہوئے فرمایا:’’اے نبی کریم ! آپ لوگوں کےدرمیان اللہ کی نازل کردہ ہدایت کے مطابق فیصلہ کریں۔‘‘نبی کریمﷺ کی حیات مبارکہ مسلمانوں کے لیے دین ودنیا کے تمام امور میں مرجع کی حیثیت رکھتی ہے ۔ آپ کی تنہا ذات میں حاکم،قائد،مربی،مرشد اور منصف اعلیٰ کی تمام خصوصیات جمع تھیں۔جو لوگ آپ کے فیصلے پر راضی نہیں ہوئے&nb...
ایک اسلامی ملک ہے اور ہمیشہ نامور سیاحوں کی توجہ کا مرکز رہا ہے۔ جمہوریہ مالدیپ ،چھوٹے بڑے تیرہ سو جزائر پر مشتمل بحرہند کے اندر ایک اسلامی ریاست ہے۔سمندر کے اندرپانچ سو دس (510)میل لمبا شمال سے جنوب اور اسی (80)میل چوڑا مشرق سے مغرب اس ملک کا کل رقبہ ہے۔ مالی یہاں کا دارالحکومت ہے جو سری لنکا سے جنوب مغرب میں چارسو (400)میل کے فاصلے پر بنتاہے۔ دار الحکومت ہونے باعث حکومت کے مرکزی دفاتر،اعلی عدالتیں اور تعلیم کے بہترین ادارے یہاں موجود ہیں۔ مالدیپ کے ان جزائر میں چھوٹے بڑے پہاڑی سلسلے بھی چلتے ہیں لیکن پھر بھی یہ جزائر سمندر کے برابر یا معمولی سے بلند ہیں اورکوئی جزیرہ بھی سطح سمندر سے چھ فٹ سے زیادہ اونچا نہیں ہے۔مون سون ہوائیں یہاں پر بارش کا سبب بنتی ہیں اور بارش کی سالانہ اوسط چوراسی(84) انچ تک ہی ہے جبکہ سالانہ اوسط درجہ حرارت 24سے 30ڈگری سینٹی گریڈ تک رہتا ہے، گویا یہ ایک معتدل آب و ہوا کا بہترین قدرتی خطہ ہے۔ بعض جزائر ریتلے ساحلوں پر مشتمل ہیں اور ان میں پام کے درخت اور صحرائی جھاڑیاں کثرت سے پائی جاتی ہیں۔ یہاں مچھلی بکثرت کھائی جاتی ہے۔ زیر تبصرہ...
بلاشبہ انسان اشرف المخلوقات ہے۔ رب ذوالجلال نے اسے دوسری مخلوقات پر یہ فوقیت علم کی بنا پر عطا کی ہے۔ اللہ ہی ہے جس نے انسان کو قلم کے ذریعے علم سکھایا اور زمین پر اپنا نائب بنا کر بھیجا۔ اُس کے خاص بندے اسی قلم کے اور کائنات کے مشاہدے کے ذریعے اپنے علم میں اضافہ کرتے اور اسے آگے بڑھاتے ہیں۔ اللہ کے ایسے ہی خاص بندوں میں سے ایک نام علامہ علاؤ الدین صدیقی صاحب کا ہے جنہوں نے علم کے سمندر میں ڈوب کر سراغِ زندگی پایا اور اسی علم کے بحرِ بے کراں بن کر اس کے دامن کو وسیع اور تشنگانِ علم کو سیراب کیا۔ اپنے اسلاف اور خصوصاً اہل علم اسلاف کو یادرکھنا‘ بعد میں آنے والوں کے لیے ضروری ہوتا ہے اور رہنمائی کا ذریعہ بھی۔ زیرِ تبصرہ کتاب بھی خاص علامہ علاؤ الدین صدیقی کے حالات پر مشتمل ہے اس میں ان کے مقالات کو جدید تحقیق کے اصولوں کی روشنی میں جانچا گیا ہے اور حتی الامکان یہ بات بھی ملحوظ رکھی گئی ہے کہ یہ مقالات اس سے قبل کہیں طبع نہ ہوئے ہوں اس طرح اس ارمغان میں شامل ہونے والے مضامین اپنی حیثیت میں تحقیقی مقالات ہیں اور ارمغان کے اس نمب...
بلاشبہ انسان اشرف المخلوقات ہے۔ رب ذوالجلال نے اسے دوسری مخلوقات پر یہ فوقیت علم کی بنا پر عطا کی ہے۔ اللہ ہی ہے جس نے انسان کو قلم کے ذریعے علم سکھایا اور زمین پر اپنا نائب بنا کر بھیجا۔ اُس کے خاص بندے اسی قلم کے اور کائنات کے مشاہدے کے ذریعے اپنے علم میں اضافہ کرتے اور اسے آگے بڑھاتے ہیں۔ اللہ کے ایسے ہی خاص بندوں میں سے ایک نام پروفیسر حافظ احمد یار صاحب کا ہے جنہوں نے علم کے سمندر میں ڈوب کر سراغِ زندگی پایا اور اسی علم کے بحرِ بے کراں بن کر اس کے دامن کو وسیع اور تشنگانِ علم کو سیراب کیا۔ اپنے اسلاف اور خصوصاً اہل علم اسلاف کو یادرکھنا‘ بعد میں آنے والوں کے لیے ضروری ہوتا ہے اور رہنمائی کا ذریعہ بھی۔ زیرِ تبصرہ کتاب بھی خاص پروفیسر حافظ احمد یار کے حالات پر مشتمل ہے اس میں ان کے مقالات کو جدید تحقیق کے اصولوں کی روشنی میں جانچا گیا ہے اور حتی الامکان یہ بات بھی ملحوظ رکھی گئی ہے کہ یہ مقالات اس سے قبل کہیں طبع نہ ہوئے ہوں اس طرح اس ارمغان میں شامل ہونے والے مضامین اپنی حیثیت میں تحقیقی مقالات ہیں اور ارمغان کے اس نمبر...
بلاشبہ انسان اشرف المخلوقات ہے۔ رب ذوالجلال نے اسے دوسری مخلوقات پر یہ فوقیت علم کی بنا پر عطا کی ہے۔ اللہ ہی ہے جس نے انسان کو قلم کے ذریعے علم سکھایا اور زمین پر اپنا نائب بنا کر بھیجا۔ اُس کے خاص بندے اسی قلم کے اور کائنات کے مشاہدے کے ذریعے اپنے علم میں اضافہ کرتے اور اسے آگے بڑھاتے ہیں۔ اللہ کے ایسے ہی خاص بندوں میں سے ایک نام پروفیسر ملک محمد اسلم صاحب کا ہے جنہوں نے علم کے سمندر میں ڈوب کر سراغِ زندگی پایا اور اسی علم کے بحرِ بے کراں بن کر اس کے دامن کو وسیع اور تشنگانِ علم کو سیراب کیا۔ اپنے اسلاف اور خصوصاً اہل علم اسلاف کو یادرکھنا‘ بعد میں آنے والوں کے لیے ضروری ہوتا ہے اور رہنمائی کا ذریعہ بھی۔ زیرِ تبصرہ کتاب بھی خاص ملک محمد اسلم کے حالات پر مشتمل ہے اس میں ان کے مقالات کو جدید تحقیق کے اصولوں کی روشنی میں جانچا گیا ہے اور حتی الامکان یہ بات بھی ملحوظ رکھی گئی ہے کہ یہ مقالات اس سے قبل کہیں طبع نہ ہوئے ہوں اس طرح اس ارمغان میں شامل ہونے والے مضامین اپنی حیثیت میں تحقیقی مقالات ہیں اور ارمغان کے اس نمبر کا بنیاد...
اخروی نجات ہر مسلمان کا مقصد زندگی ہے جو صرف اور صرف توحید خالص پرعمل پیرا ہونے سے پورا ہوسکتا ہے۔ جبکہ مشرکانہ عقائد واعمال انسان کو تباہی کی راہ پر ڈالتے ہیں جیسا کہ قرآن کریم نے مشرکوں کے لیے وعید سنائی ہے ’’ اللہ تعالیٰ شرک کو ہرگز معاف نہیں کرے گا او اس کے سوا جسے چاہے معاف کردے گا۔‘‘ (النساء:48) لہذا شرک کی الائشوں سے بچنا ایک مسلمان کے لیے ضروری ہے ۔اس کے بغیر آخرت کی نجات ممکن ہی نہیں ۔ حضرت نوح نے ساڑھے نوسوسال کلمۂ توحید کی طرف لوگوں کودعوت دی ۔ اور اللہ کے آخری رسول سید الانبیاء خاتم النبین حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ نےبھی عقید ۂ توحید کی دعوت کے لیے کس قدر محنت کی اور اس فریضہ کو سر انجام دیا کہ جس کے بدلے آپ ﷺ کو طرح طرح کی تکالیف ومصائب سے دوچار ہوناپڑا۔ عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے جہاں نبی کریم ﷺ او رآپ کے صحابہ کرا م نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالی...
سنت سے استدلال واستنباط میں کئی عوارض اور عوامل ایسے پیش آئے جن سے مختلف مذاہبِ فقہیہ کو وجود ملا۔مثال کے طور پر ایک امام یا فقیہ کے ہاں دورانِ استدلال سامنے آنے والی حدیث میں کوئی مخفی سبب ہوتا ہےجو کسی دوسرے کے سامنے نہیں ہوتا۔لہٰذااستدلال میں اختلاف آجاتا ہے۔اسی طرح بسااوقات کسی فقیہ کے سامنے کسی خاص مسئلہ میں حدیث صحیح ہوتی ہے جبکہ اس کے بالمقابل دوسرے کے پاس ضعیف،جس سےاستدلال میں تنوّع آجاتا ہے۔یہ سب مصنوعی عوامل و اسباب ہیں جن پر فقہی مذاہب کی بنیاد پڑی۔ان کا تذکرہ اور ان جیسے دیگر عوامل کا استقصاء کرتے ہوئے علماء نے مستقل تصانیف لکھیں۔اسی طرح کے اسباب جن کی بنا پر فقہاء کے مذاہب مختلف ہوئے ہیں اور ان کے اسالیبِ اجتہاد میں تنوّع پیدا ہوا ہے وہ احادیث میں موجود ’علل‘ہیں اور یہ جن احادیث میں پائی جاتی ہیں ان کو ’معلّل‘کہا جاتا ہے۔لغوی اعتبار سے ’معلّل‘، أعلّ کا اسم مفعول ہے۔ حدیث کے ماہرین کی نزدیک لفظ معلل کا استعمال غیر مشہور معنی میں ہے اور وہ ہے کمزور اور مسترد کیا ہوا۔ اصطلاحی مفہوم میں یہ اس حدیث کو کہتے ہیں جس...
اسلام ایک عالمی مذہب ہے اور مذاہبِ عالم میں یہ واحد مذہب ہے جو ہر مذہب کے ماننے والوں کے ساتھ تمام معاملات میں رواداری اور حسن سلوک کی تعلیم دیتاہے ۔ نبی کریم ﷺ نے اسلام کی آفاقی تعلیمات کو عام کرنے کے لئے دنیا بھر کے حکمرانوں کے نام خط لکھے اور انہیں اسلام قبول کرنے کی دعوت دی۔ان حکمرانوں میں سے بعض عیسائی مذہب سے تعلق رکھتے تھے۔اسلام کے داعی اوّل نبی کریم ﷺ کے دلرُبا کردار کا نقشہ او ر آپ ﷺ کے صحابہ کرام کاطرزعمل اس بات کی روشن دلیل ہے اسلامی معاشرے میں غیر مذہب رعایا کوکیسا مقام حاصل تھا۔روز ِ اول سے ہی مبلغ اسلام رسول اللہ ﷺ اور مسلمانوں کو اسلام کی ترقی اوربقا کےلیے مختلف مذاہب کے ماننے والوں سےبرسرِپیکار ہونا پڑا ۔ مشرکین کے علاوہ جو طاقتیں اسلام کے راستے میں مزاحم ہوئیں ان میں یہودیت ونصرانیت پیش پیش تھیں۔گوکہ یہ دونوں طاقتیں اہل ِ کتاب تھیں لیکن عمومی طور پر انہوں نے اسلام کی مخالفت اور کاروانِ حق کی ناؤ ڈبونے میں کوئی کسر نہ اٹھا رکھی۔لیکن اس کے باوجو درسول اللہ ﷺ نے ا...
مذاہب باطلہ کے پیروکار اس بات کوتسلیم کرتے ہیں کہ مذہب حق اسلام ہےلیکن اس کے باوجود وہ اس کو ماننے کے لیے ہرگز تیار نہیں۔غیر مسلم مصنفین نے ہمیشہ حقائق کو توڑ مروڑ کر اپنی مرضی کے نتائج حاصل کرنے کے لیے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی۔مستشرقین نے جب اسلام کو اپنی تحقیقات کا نشانہ بنایا تو انہوں نے مستند تاریخی حقائق، بخاری ومسلم ودیگر کتب صحاح کی صحیح روایات کو نظر انداز کر کے غیر مستند اور وضعی روایات کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنایا۔ ہر دو ر میں محدثین اور ائمہ عظام نے مذاہب باطلہ کا خوب رد ّکیا ہے ۔مذاہب باطلہ کےردّ میں علمائے برصغیر کی خدمات بھی ناقابل فراموش ہیں ۔ زیر نظر مقالہ بعنوان’’ مذاہب باطلہ کےردّ میں مؤلفین تفسیر ثنائی وحقانی کی کاوشیں ‘‘ پروفیسر ڈاکٹر حافظ اسرائیل فاروقی (سابقہ چیئر مین شعبہ علوم اسلامیہ،یو ای ٹی) کا وہ تحقیقی مقالہ ہے جسے انہوں نے 2003ء میں پنجاب یونیورسٹی شعبہ علوم اسلامیہ میں پیش کر کے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ مقالہ ن...
قرآن کریم تمام شرعی دلائل کا مآخذ ومنبع ہےقرآن مجید نے سنت نبویہ کو شریعت ِاسلامیہ کا مصدرِ ثانی مقرر کیا ہے ۔ قرآن مجید کےساتھ سنت نبویہ کوقبول کرنےکی تاکید وتوثیق کے لیے قرآن مجید میں بے شمار قطعی دلائل موجود ہیں۔لیکن بعض گمراہ ا و رگمراہ گر حضرا ت(منکرین حدیث) حدیث کی حجیت واہمیت کومشکوک بنانے کی ناکام کوششوں میں دن رات مصروف ہیں او رآئے دن حدیث کے متعلق طرح طرح کے شکوک شبہات پیدا کرتے رہتے ہیں ۔ لیکن الحمد للہ ہر دور میں علماء نے ان گمراہوں کاخوب تعاقب کیا اور ان کے بودے اور تارِعنکبوت سےبھی کمزور اعتراضات کے خوب مدلل ومسکت جوابات دیے ہیں ۔منکرین کےرد میں کئی کتب اور بعض مجلات کے خاص نمبر ز موجود ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’تاریخ وعقائد ومنکرین حدیث ‘‘حافظ صلاح الدین صاحب کا وہ علمی وتحقیقی مقالہ ہے جسے انہوں نے انہوں نے گومل یونیورسٹی،ڈیرہ غازی خاں...
برصغیر پاک و ہند میں لکھوی خاندان نے اسلام کی جو خدمت کی ہے اس سے شاید ہی کوئی پڑھا لکھا آدمی ناواقف ہو۔ تفسیر محمدی کے مصنف مولانا حافظ محمد بن حافظ بارک اللہ لکھوی (1221ھ۔1311ھ) مشرقی پنجاب کے ضلع فیروز پور کے قصبہ لکھوکے میں پیدا ہوئے ۔ تعلیم کا آغاز اپنے والد محترم حافظ بارک اللہ سے کیا پہلے قرآن مجید حفظ کیا اس کے بعد صرف ، نحو ،فارسی ، منطق ، فقہ اور اصول فقہ کی کتابیں بھی اپنے والد بزرگوار سے پڑھیں اس کے بعد لدھیانہ جاکر مختلف علماء سے مختلف علوم میں استفادہ کیا۔ بعد ازاں مولانا عبداللہ غزنوی اور مولانا غلام رسول قلعوی رحمہما اللہ کے ہمراہ دہلی تشریف لے گئے اور شیخ الکل مولانا سید نذیر حسین دہلوی سے تفسیر ، حدیث اور فقہ کی تعلیم حاصل کی۔دہلی سے واپس آکر اپنے والد حافظ بارک اللہ مرحوم سے مل کر موضع لکھوکے میں1850ء کے لگ بھگ ’’مدرسہ محمدیہ ‘‘ کے نام سے ایک دینی درسگاہ قائم کی۔ متحدہ پنجاب کےضلع فیروز پور میں اہل حدیث کا یہ اوّلین مدرسہ تھا ایک صدی تک لکھوکے اس مدرسہ کا فیض جاری رہا اور...
شیخ الاسلام والمسلمین امام ابن تیمیہ(661۔728ھ) کی شخصیت محتاجِ تعارف نہیں۔ آپ ساتویں صدی ہجری کی عظیم شخصیت تھے،آپ بہ یک وقت مفکر بھی تھے اور مجاہد بھی ، آپ نے جس طر ح اپنے قلم سے باطل کی سرکوبی کی۔ اسی طرح اپنی تلوار کو بھی ان کے خلاف خو ب استعمال کیا ۔ اورباطل افکار وخیالات کے خلاف ہردم سرگرم عمل او رمستعد رہے جن کے علمی کارہائے نمایاں کے اثرات آج بھی پوری آب وتاب سے موجود ہیں۔امام صاحب علوم اسلامیہ کا بحر ذخار تھے اور تمام علوم وفنون پر مکمل دسترس اور مجتہدانہ بصیرت رکھتے تھے۔آپ نے ہر علم کا مطالعہ کیا اور اسے قرآن وحدیث کے معیار پر جانچ کر اس کی قدر وقیمت کا صحیح تعین کیااورمتکلمین، فلاسفہ اور منطقیین کا خوب ردّ کیا ۔امام ابن تیمیہ کی حیات وخدمات کےحوالے سے عربی زبان میں کئی کتب اور یونیورسٹیوں میں ایم فل ، پی ایچ ڈی کے مقالہ جات لکھے جاچکے ہیں ۔ اردو زبان میں امام صاحب کے حوالے سے کئی کتب اور رسائل وجرائد میں سیکڑوں مضامین ومقالات شائع ہوچ...
اصطلاحاً دلیل اس کو کہتے ہیں جو کسی بات یا موقف کے صحیح ہونے یا نہ ہونے کا یقین دلاتی ہے۔دلیل کے لیے ضروری ہے کہ یہ معلوم ومشہور،مسلم ومتفقہ ہو۔اور دلیل کی ضرورت تب پیش آتی ہے جب مخاطب یا متکلم اپنے مقابل سے مطالبہ کرےکے اپنے موقف کو سچ ثابت کرنے کے لیے کوئی دلیل پیش کرو۔اور استدلال سے مراد وہ طریق ومنہج کہ جس طریقہ سے دلیل کو پیش کیاجاتا ہے ۔ زیر نظرمقالہ بعنوان’’ دلیل اور استدلال قرآن کریم اور عصری مناہج کا تقابلی جائزہ‘‘ مفسر قرآن مولانا عبد الرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ کے پوتے جناب عبد اللہ شفیق کیلانی صاحب کا وہ علمی وتحقیقی مقالہ ہے جسے انہوں نے جامعہ پنجاب میں پیش کر کے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔مقالہ نگار نے اس مقالے کو حسب ذیل چھ ابواب میں تقسیم کیا ہے ۔باب اول :دلیل اور استدلال چند اہم مفاہیم اور مناہج ۔ باب دوم:قرآن کریم کے دلائل۔باب سوم :قرآن کریم کے مناہج استدلال،باب رابع قرآن کریم کے اہداف ِ واستدال،باب خامس :عصری مناہج استدل...
اجماع فقہ اسلامی کی ایک اصطلاح اور اسلامی شریعت کا تیسرا اہم مآخد جس سے مراد نبی کریمﷺ کی وفات کے بعد کسی بھی زمانہ میں آپ کی امت کے تمام مجتہد علماء کا کسی ایسے دینی معاملے پر اکھٹے ہوجانا جس کے بارے میں قرآن و حدیث میں واضح حکم موجود ہو۔ زیرنظر مقالہ بعنوان’’ عہدحاضر میں اجماع کے انعقاد کی عملی صورتیں‘‘ جناب الطاف حسین لنگڑیال صاحب کا وہ تحقیقی وعلمی مقالہ ہےجسے انہوں نے پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد منصوری صاحب کی نگرانی میں مکمل کیا اور پنجاب یونیورسٹی میں پیش کر کے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ۔مقالہ نگار نے اس مقالےکو چھ ابواب میں تقسیم کیا ہے ۔جن کے عنوانات حسب ذیل ہیں ۔باب اول میں اجماع کا تعارف،باب دوم اجتہاد اور اسکا تعارف،باب سوم اجتماعی اجتہاد اور اجماع،باب چہارم عصر حاضر میں اجتماہی اجتہاد کےادارے او ران کاطریق کار،باب پنجم اجتماعی اجتہادی اداروں کی فقہی خدمات کا جائزہ،عہد حاضر میں اجماع کے انعقاد کی عملی صورت حال (م۔ا)
اسلامی تعلیمات کے مطابق کسی کو زبر دستی اسلام میں داخل نہیں کیا جا سکتا ،لیکن اگر کوئی مسلمان اسلام سے روگردانی کرتے ہوئے مرتد ہوجائے تو اس کی سزا قتل ہے۔نبی کریم ﷺ کا ارشاد گرامی ہے کہ : «مَنْ بَدَّلَ دِينَهُ فَاقْتُلُوهُ»(بخاری:3017) ’’جو اپنا دین(اسلام) بدل لے اسے قتل کردو۔‘‘اور تمام مسلمانوں کا اس بات پر اتفاق ہے کہ مرتد کی سزا قتل ہے۔لیکن دشمنان اسلام ہر وقت اسلام کی مقرر کردہ ان حدود پر شبہات واعتراضات کی بوچھاڑ جاری رکھتے ہیں اور عامۃ الناس کے قلوب واذہان میں اسلام کے خلاف شکوک پیدا کرتے رہتے ہیں۔ زیر نظر مقالہ بعنوان’’ سزائے ارتداد؛ فقہی مذاہب اور معاصر افکار تجزاتی مطالعہ‘‘ پروفیسر ڈاکٹر آصف جاوید صاحب (فاضل جامعہ لاہورالاسلامیہ،لاہور) کا وہ تحقیقی مقالہ ہے جسے انہوں نے ادارہ علوم اسلامیہ ،پنجاب یونیورسٹی میں پیش کر کے ڈاکٹر یٹ کی ڈگری حاصل کی ۔مقالہ نگار نے اپنے اس تحقیقی مقالہ کو پانچ ابواب میں تقسیم کیا ہے&nbs...
علم تجوید قرآن مجید کو ترتیل اور درست طریقے سے پڑھنے کا نام ہے علم تجوید کا وجوب کتاب وسنت واجماع امت سے ثابت ہے ۔اس علم کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے ہوتا ہے کہ آنحضرت ﷺ خود صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کو وقف و ابتداء کی تعلیم دیتے تھے جیسا کہ حدیث ابن ِعمرؓ سے معلوم ہوتا ہے۔فن تجوید قرآنی علوم کے بنیادی علوم میں سے ایک ہے ۔ اس علم کی تدوین کا آغاز دوسری ہجری صدی کے نصف سے ہوا۔جس طرح حدیث وفقہ پر کام کیا گیا اسی طرح قرآن مجید کے درست تلفظ وقراءت کی طرف توجہ کی گئیعلمائے اسلام نے ہر زمانہ میں درس وتدریس اور تصنیف وتالیف کے ذریعہ اس علم کی دعوت وتبلیغ کو جاری رکها ، متقدمین علماء کے نزدیک علم تجوید پر الگ تصانیف کا طریقہ نہیں تها بلکہ تجوید علم الصرف کا ایک نہایت ضروری باب تها ، متاخرین علماء نے اس علم میں مستقل اور تفصیلی کتابیں لکھیں ہیں ، محمد بن مکی کی کتاب اَلرِّعایَةاس سلسلہ کی پہلی کڑی ہے ، جوکہ چوتهی صدی ہجری میں لکهی گئی۔ علم قراءت بھی ایک الگ فن ہے ائمہ قراءت اور علماء امت نے اس فن بھی پر ہر دور میں مبسوط ومختصر کتب کے تصنیف...
زیر نظر مقالہ بعنوان ’’ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اجتہادی بصیرت اور عصر حاضر‘‘ محترم جناب ممتاز احمد سالک صاحب کا دکتورہ کا وہ تحقیقی مقالہ ہے جسے انہوں نے تقریبا18؍سال قبل جامعہ پنجاب میں پیش کر کے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ۔ مقالہ نگار نے تفسیر،حدیث،فقہ و سیرت،تاریخ و مغازی کی کتب سے استفادہ کر کے سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اجتہادی بصیرت کی روشنی میں جدید ترین سیاسی ،انتظامی اور معاشی مسائل کا جائزہ لینے کی اور اس کے حل میں رہنمائی لینے کی بھر پور کوشش کی ہے ۔ یہ تحقیقی مقالہ 8؍ابواب پر مشتمل ہے۔(م۔ا)
قرآنِ مجید پوری انسانیت کے لیے کتاب ِہدایت ہے اور اسے یہ اعزاز حاصل ہے کہ دنیا بھر میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب ہے ۔ اسے پڑھنے پڑھانے والوں کو امامِ کائنات نے اپنی زبانِ صادقہ سے معاشرے کے بہترین لوگ قرار دیا ہے اور اس کی تلاوت کرنے پر اللہ تعالیٰ ایک ایک حرف پر ثواب عنایت کرتے ہیں ۔ دور ِصحابہ سے لے کر عصر حاضر تک بے شمار اہل علم نے اس کی تفہیم و تشریح اور ترجمہ و تفسیر کرنے کی خدمات سر انجام دیں اور ائمہ محدثین نے کتبِ احادیث میں باقاعدہ ابواب التفسیر کے نام سے باب قائم کیے ۔ اور بے شمار ائمہ مفسرین نے عربی زبان میں مستقل بیسیوں تفاسیر لکھیں ہیں جن میں سے کئی تفسیروں کے اردو زبان میں تراجم بھی ہوچکے ہیں ۔ زیر نظر مقالہ بعنوان ’’ موجودہ تحریک فہم قرآن کا جائزہ ‘‘ محترمہ نائلہ طفیل ملک صاحبہ کا وہ تحقیقی مقالہ ہے جسے انہوں نے ڈاکٹر حمید اللہ عبد القادر ﷾ کی نگرانی میں مکمل کر کے 2003 ء میں جامعہ پنجاب میں پیش کیا اور ایم اے اسلام...