قرآن مقدس کے بعد احادیث نبویہ دین اسلام کا دوسرامعتبر ذریعہ ہے ۔دین اسلام کے یہ دو اصل بڑے ماخذ ہیں ، اس اہمیت کے پیش نظر صحابہ کرام ،تابعین و تبع تابعین اور علماء و محدثین جیسے قرآن حکیم کو سینوں میں محفوظ کیا ،اسی طرح ذخیرہ حدیث کوحفظ وتحریر اوردرس و تدریس کے ذریعہ محفوظ و مامون بنایا اور قبول حدیث کے ایسے حتمی اور معتبر اصول وضع کیے کہ احادیث نبویہ میں اختراع اوروضع احادیث کا خاتمہ ہوگیا ۔پھر علما و محدثین نے فقہ و اجتہاد سے شرعی مسائل مستنبط کیے اور کتاب وسنت کے دلائل سے مسائل اخذ کرنے کے قواعد و ضوابط وضع کیے ،جن کی راہنمائی سے اصل مسئلہ تک رسائی ممکن ہوئی اور علمائے سلف کی ان کاوشوں سے تاویلات وتحریفات اور احادیث نبویہ میں تشکیکات پیدا کرنے والوں کےاہداف متاثر ہوئے اور ایسے فتنہ گروں کو ہر دور میں سخت پسپائی اورندامت کا سامنا کرنا پڑا۔ان متجددین کا اصل ہدف احادیث میں شکوک و شبہات پیداکر کے دین کے اس دوسرے بڑے ماخذ کو بے اثر کر کے اپنی من مانی تاویلات اور فکری کجی کو ایک باقاعدہ دین کی شکل دینا تھا ۔لیکن نہ یہ بازیگر اپنی اس مہم جوئی میں ماضی میں کامیاب...
دینِ اسلام نے صنف نازک کو جو مقام عطا کیا ہے وہ محتاج بیان نہیں ہے۔ لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ اس وقت مسلمان عورت مغربی تہذیب کے عفریت کا نوالہ تر بن کر اپنی تہذیب سے بیگانہ ہوتی چلی جا رہی ہے۔ اسی تناظر میں مرزا عمران حیدر صاحب نے خواتین کی اصلاح کے لیے زیر نظر کتاب میں بعض نگارشات مرتب کی ہیں۔ دین اسلام نے عورت کے لیے جنت کا حصول نہایت آسان بنایا ہے فرائض کی ادائیگی کے بعد وہ اپنے گھر کو سنبھالے تو اس کے لیے جنت کے آٹھوں دروازے کھلے ہیں۔ (ع۔م)