قرآن مقدس کے بعد احادیث نبویہ دین اسلام کا دوسرامعتبر ذریعہ ہے ۔دین اسلام کے یہ دو اصل بڑے ماخذ ہیں ، اس اہمیت کے پیش نظر صحابہ کرام ،تابعین و تبع تابعین اور علماء و محدثین جیسے قرآن حکیم کو سینوں میں محفوظ کیا ،اسی طرح ذخیرہ حدیث کوحفظ وتحریر اوردرس و تدریس کے ذریعہ محفوظ و مامون بنایا اور قبول حدیث کے ایسے حتمی اور معتبر اصول وضع کیے کہ احادیث نبویہ میں اختراع اوروضع احادیث کا خاتمہ ہوگیا ۔پھر علما و محدثین نے فقہ و اجتہاد سے شرعی مسائل مستنبط کیے اور کتاب وسنت کے دلائل سے مسائل اخذ کرنے کے قواعد و ضوابط وضع کیے ،جن کی راہنمائی سے اصل مسئلہ تک رسائی ممکن ہوئی اور علمائے سلف کی ان کاوشوں سے تاویلات وتحریفات اور احادیث نبویہ میں تشکیکات پیدا کرنے والوں کےاہداف متاثر ہوئے اور ایسے فتنہ گروں کو ہر دور میں سخت پسپائی اورندامت کا سامنا کرنا پڑا۔ان متجددین کا اصل ہدف احادیث میں شکوک و شبہات پیداکر کے دین کے اس دوسرے بڑے ماخذ کو بے اثر کر کے اپنی من مانی تاویلات اور فکری کجی کو ایک باقاعدہ دین کی شکل دینا تھا ۔لیکن نہ یہ بازیگر اپنی اس مہم جوئی میں ماضی میں کامیاب ہوسکے اورنہ یہ حال واستقبال میں کبھی سرخرو ہوں گے ،کیونکہ دین کی حفاظت کاذمہ خود اللہ مالک الملک نے اپنے ذمہ لیا ہے ۔لہذا ان فتنہ گروں کو سوائے ذلت و رسوائی اور ہزیمت وشکست کے کچھ نہ ملے گا ۔منکرین احادیث نے احادیث رسول میں کئی طرح سے تشکیک پیدا کرنے کی کوشش کی،ان میں ایک اعتراض یہ تھا کہ احادیث اس حوالہ سے غیر معتبر ہیں کہ ان میں اختلاف پایا جات ہے اورایک ہی معنی کئی متضاد مفہوم کی احادیث پائی جاتی ہیں ۔اس اعتراض کا سبب ان کی علمی کم مائیگی ،جہالت اور حدیث دشمنی کا شاخسانہ ہے ۔ورنہ مفاہیم و مطالب میں اختلاف تو قرآنی آیات میں بھی موجو د ہے کہ فقط اختلاف مفاہیم کی وجہ سے کلام الہٰی کو غیر معتبر قرار دیا جاسکتاہے،اس عقلی موشگفی کو ماننے کے لیے اپنے یہ کرم فرما بھی تیار نہیں ۔پھر مختلف احادیث کو حل اور جمع کرنے کے باقاعدہ قواعد و ضوابط اور کتب موجود ہیں ،جن سے اس تعارض کا حل ممکن ہے ۔تعارض احادیث کو رفع کرنے کے بارے میں زیرنظر مقالہ ایک اچھی کاوش اور منکرین حدیث کے تعارض حدیث کے اعتراض کابہترین تریاق بھی۔(ف۔ر)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
باب اول : مختلف الحدیث کا تعارف، تاریخ ارتقاء اور تدوین |
|
|
فصل اول۔مختلف الحدیث کی تعریف |
|
3 |
فصل دوم۔مشکل الحدیث کی تعریف |
|
6 |
فصل سوم۔مختلف الحدیث اور مشکل الحدیث کا موازنہ |
|
7 |
فصل چہارم۔مختلف الحدیث کی تاریخ، ارتقاء اور تدوین |
|
9 |
باب دوم:احادیث کے درمیان تعارض کی شرط، اسباب اور مختلف صورتیں |
|
|
فصل اول۔مختلف الحدیث میں تعارض کی شروط |
|
26 |
فصل دوم۔احادیث میں تعارض کے واقع ہونے کے اسباب |
|
30 |
فصل سوم۔احادیث میں تعارض کی صورتیں |
|
48 |
باب سوم: احادیث میں تعارض رفع کرنے کے اصول |
|
|
فصل اول۔جمع کا قاعدہ |
|
58 |
فصل دوم۔نسخ کا قاعدہ |
|
73 |
فصل سوم۔ترجیح کا قاعدہ |
|
87 |
ان قواعد کے اعتبار سے استعمال کی ترکیب |
|
113 |
باب چہارم:احادیث میں تعارض کے اثرات اور مثالیں |
|
|
فصل اول۔حدیث میں تعارض کے اثرات |
|
121 |
فصل دوم۔تفسیر میں احادیث کے تعارض کی مثالیں |
|
129 |
فصل سوم۔فقہ میں احادیث کے تعارض کی مثالیں |
|
133 |
فصل چہارم۔فضائل ومناقب میں احادیث کے تعارض کی مثالیں |
|
157 |
فصل پنجم۔احادیث میں تعارض کی متفرق مثالیں |
|
165 |
خاتمۃ البحث |
|
176 |
مصادر ومراجع |
|
177 |