علم اصولِ حدیث ایک ضروری علم ہے ۔جس کے بغیر حدیث کی معرفت ممکن نہیں احادیث نبویہ کا مبارک علم پڑہنے پڑھانے میں بہت سی اصطلاحات استعمال ہوتی ہیں جن سے طالب علم کواگاہ ہونا از حدضرورری ہے تاکہ وہ اس علم میں کما حقہ درک حاصل کر سکے ، ورنہ اس کے فہم وتفہیم میں بہت سے الجھنیں پید اہوتی ہیں اس موضوع پر ائمہ فن وعلماء حدیث نے مختصر ومطول بہت سے کتابیں تصنیف فرمائی ہیں۔ زیر نظر کتاب’’شرح اردو تیسیر مصطلح الحدیث ‘‘ ڈاکٹر محمود الطحان کی مدارس وجامعات میں شامل نصاب معروف کتاب ’’تیسیر مصطلح الحدیث‘‘ کی اردو شرح ہے۔اس ایڈیشن میں اردو شرح ، اضافات جدیدہ اور معروضی سوالات شامل ہیں ترجمہ وشرح کی سعادت مولانا آصف نسیم حفظہ اللہ نے حاصل کی ہے۔یہ ترجمہ بے حد آسان اور عام فہم لفظی وبامحاوہ ہے ،مترجم نے بریکٹوں کی صورت میں عبارت میں تسلسل پید ا کرنے کے لیے وضاحت کردی ہے ،نیز مختلف جگہوں پر نقشوں کی صورت میں توضیح اور مغلق وقابل وضاحت عبارتوں کی حواشی کی صورت میں تشریح کی ہے۔علاوہ ازیں مترجم نے موضوع سے متعلق دیگر کتب سے بھی بھر پور فائدہ اٹھایا ہے اور لغوی ، صرفی،نحوی، منطقی او ربلاغتی توضیحات کا اہتما م کیا ہے ۔ جبکہ مولانا محمد شکیل عاصم نے طلباء کے لیے بے حد مفید مشقی سوالات کا التزام کیا ہے۔(آمین) (م۔ا)
حرفِ اوّل |
17 |
مقدمہ طبع دہم |
19 |
مقدمہ طبع اوّل |
20 |
المقدمة العلمیة |
24 |
علمِ مصطلح الحدیث کی ایجاد اور اس پر گزرنے والے مختلف احوال کا مختصر تاریخی جائزہ |
25 |
علم المصطلح میں لکھی جانے والی مشہور تصانیف کا تعارف |
27 |
۱۔اَلْمُحَدَّثُ الْفَاصِلُ بَیْنَ الرَّاوِیْ وَالْوَاعِی |
27 |
۲۔مُعْرِفَةُ عُلُوْمِ الْحَدِیْثِ |
27 |
۳۔اَلْمُسْتَخْرَجُ عَلَی مَعْرِفَةِ عُلُوْمِ الْحَدِیْثِ |
27 |
۴۔اَلْکِفَایَةُ فِیْ عِلْمِ الرَّوَایَةِ |
27 |
۵۔اَلْجَامِعُ لِاِخْلَاقِ الرَّاوِیْ وَآدَابِ السَّامِعَ |
27 |
۶۔اَلْاِلْمَاعُ اِلَی مَعْرِفَةِ اُصُوْلِ الرِّوَایَةِ وَتَقْییْدِ السَّمَاع |
28 |
۷۔مَالَایَسَعْ المُحَدِّثَ جَھْلُهُ |
28 |
۸۔عُلُومُ الْحَدِیْثِ |
28 |
۹۔التَّقْرِیْبُ وَالتَّسِیْرُ لِمَعْرِفةِ سُنَنِ الْبَشِیْرِ وَالنَّذِیْر |
28 |
۱۰۔تَدْرِیْبُ الرَّاوِیْ فِی شَرْحِ تَقْرِیْبِ النَّوَاوِیْ |
29 |
۱۱۔نَظْمُ الدُّرَزِ فِیْ عَلْمِ الْاَثَرِ |
29 |
۱۲۔فَتْحُ الْمُغِیْثِ فِیْ شَرْحِ اَلْفِیَّةِ الْحَدِیْثِ |
29 |
۱۳۔نُخْبَةُ الْفِکْرِ فِیْ مُصْطَلَحِ اَھْلِ الْاَثَرِ |
29 |
۱۴۔اَلْمَنْظُوْمَةُ الْبَیْقُوْنِیَّةُ |
29 |
۱۵۔قَوَاعِدُ التَّحْدِیثِ |
29 |
٭ بنیادی تعریفات |
31 |
۱۔عَلْمُ الْمُصْطَلَحِ |
31 |
۲۔موضوع |
31 |
۳۔ثمرہ |
31 |
۴۔الحدیث |
31 |
۵۔الخبر |
32 |
۶۔اَلْاَثَرُ |
32 |
۷۔اَلْاَسْنَادُ |
32 |
۸۔اَلسَّنَدُ |
32 |
۹۔اَلْمَتْنُ |
32 |
۱۰۔اَلْمُسْنَدُ |
33 |
۱۱۔اَلْمُسْنِدُ (نون کے کسرہ کے ساتھ ) |
33 |
۱۲۔اَلْمُحَدَّث |
33 |
۱۳۔اَلْحَافِظُ |
33 |
۱۴۔اَلْحَاکِمُ |
34 |
مشقی سوالات |
34 |
باب اوّل : خبر کا بیان |
36 |
فصل اوّل :خبر کی ہم تک پہنچنے کے اعتبار سے تقسیم کا بیان |
37 |
٭ تمہید |
37 |
بحث اوّل خبر متواتر کا بیان |
37 |
۱۔خبر متواتر کی تعریف |
37 |
۲۔تعریف کی شرح ووضاحت |
37 |
۳۔تواتر کی شروط |
37 |
۴۔تواتر کا حکم |
38 |
۵۔تواتر کی اقسام |
39 |
۶۔متواتر کا وجود |
40 |
۷۔اخبار متواترہ میں لکھی جانے والی مشہور تصنیفات |
40 |
بحث دوم خبر آحاد کا بیان |
41 |
۱۔خبر آحاد کی تعریف |
41 |
۲۔خبر واحد کا حکم |
41 |
فصل دوم خبر آحاد کی تقسیمات |
41 |
خبرو احد کی دو اقسام |
41 |
بحث اوّل خبر واحد کی عددِ طرق ( یعنی نقل ) کے اعتبار سے تقسیم کا بیان |
42 |
مقصد اوّل حدیث مشہور |
42 |
۱۔مشہور کی تعریف |
42 |
۲۔” حدیث مشہور“ کی مثال |
43 |
۳۔اَلْمُسْتَفِیْضُ |
44 |
۴۔مشہور غیرا صطلاحی |
44 |
۵۔مشہور غیر اصطلاحی کی اقسام |
44 |
۶۔خبر مشہور کا حکم |
45 |
۷۔خبر مشہور میں تصنیف کی جانے والی مشہور کتب |
45 |
مقصد دوم خبر عزیز |
47 |
۱۔عزیز کی تعریف |
47 |
۲۔اصطلاحی تعریف کی تشریح |
47 |
۳۔خبر عزیزکی مثال |
47 |
۴۔خبر عزیز کی مشہور تصنیفات |
48 |
۵۔خبر عزیزکی دی گئی مثال کو ذیل کے نقشہ سے سمجھیے! |
48 |
مقصد سوم حدیث غریب |
49 |
۱۔حدیث غریب کی تعریف |
49 |
۲۔” غریب “ کی تعریف کی شرح |
49 |
۳۔حدیث غریب کاایک دوسرا نام حدیث” فرد“ |
49 |
۴۔غریب کی اقسام |
50 |
۵۔غریب نسبی کی اقسام |
52 |
۶۔حدیث غریب کی ایک اور تقسیم |
53 |
الف : متن وسند دونوں کے اعتبار سے ” غریب حدیث“ |
53 |
ب: صرف سند کے اعتبار سے غریب نا کہ متن کے اعتبار سے بھی |
53 |
۷۔احادیث غربیہ کے مواقع |
53 |
۱۔مُسْنَدُ الْبَزَّارِ |
53 |
۲۔الْمُعْجِمُ الْاَوْسَطُ |
54 |
۸ حدیث غریب کی مشہور تصنیفات |
54 |
مشقی سوالات |
54 |
بحث دوم خبر واحد کی قوت وضعف کے اعتبار سے تقسیم |
56 |
مطب اوّل خبر مقبول |
57 |
مقصد اوّل اقسام مقبول |
57 |
۱۔صحیح لذاته |
58 |
۱۔صحیح لذاتہ کی توریف |
58 |
ب: تعریف کی شرح |
58 |
۳۔حدیث صحیح کی شروط |
59 |
۴۔صحیح حدیث کی مثال |
59 |
۵۔صحیح حدیث کاحکم |
60 |
۶۔محدثین کے اس قول” یہ حدیث صحیح ہے “ یا” یہ حدیث غیر صحیح ہے“ کی مراد |
60 |
۷۔کیا کسی سندکے بارے میں یہ مطلق یہ کہا جاسکتا ہے کہ یہ ” سب سےصحیح“سند ہے؟ |
61 |
۸۔خالص صحیح احادیث پر مبنی پہلی تصنیف کون سی ہے ؟ |
62 |
الف: بخاری اور مسلم میں زیادہ صحیح کتاب کون سی ہے؟ |
62 |
د: صحیحین کی احادیث کی تعداد |
63 |
ھ: بخاری اور مسلم سے رہ جانے والی صحیح احادیث کن کتابوں میں ہیں ؟ |
64 |
۹۔مستدرک حاکم، صحیح ابن حبان اور صحیح ابن خزیمہ پر تبصرہ |
64 |
۱۰۔صحیحین پر ” مستخرجات “ |
65 |
۱۱۔اھادیث صحیحہ کے مراتب |
67 |
۱۲۔شیخین کی شرط ( کہ اس سے کیا مرادہے(؟ |
69 |
۱۳۔محدثین کے قول ” متفق علیہ “ کا معنی |
69 |
۱۴۔کیاحدیث کے صحیح ہونے کے لیے اس کا ” عزیز “ ہونا بھی شرط ہے؟ |
69 |
مشقی سوالات |
70 |
۲۔ حسن لذاته |
72 |
۱۔” حسن لذاته “ کی تعریف |
72 |
۲۔حسن لذاته “ کا حکم |
73 |
۳۔حسن لذاته “ کی مثال |
73 |
۴۔حسن لذاته “ کے مراتب |
74 |
۵۔محدثین کے قول ، ” حدیث صحیح الاسناد “ یا ” حسن الاسناد“ کا مرتبہ |
74 |
۶۔امام ترمذی رحمہ اللہ علیہ وغیرہ کے قول ” حدیث حَسَن صحیح“ کا مطلب |
75 |
۷۔امام بغوی رحمہ اللہ علیہ کا ” المصابیح “ کی احادیث کو ( اپنی ایک خاص اصطلاح میں ) تقسیم کرنا |
76 |
۸۔احادیث ” حسن “ کے مواقع کا بیان ( کہ یہ احادیث کن کتب میں مل جاتی ہیں ) |
76 |
۳۔صحیح لغیرہ |
78 |
۱۔” صحیح لغیرہ “ کی تعریف |
78 |
۲۔” صحیح لغیرہ “ کا مرتبہ |
78 |
۳۔” صحیح لغیرہ “ کی مثال |
78 |
۴۔حسن لغیرہ |
80 |
۱۔” حسن لغیرہ “ کی تعریف |
80 |
۲۔” حسن لغیرہ“کی وجہ تسمیہ |
80 |
۳۔”حسن لغیرہ “ کا مرتبہ |
80 |
۴۔” حسن لغیرہ “ کا حکم |
81 |
۵۔” حسن لغیرہ “ کی مثال |
81 |
مشقی سوالات |
81 |
اُس خبر واحد مقبول کا بیان جو ( مقبولیت کا تقاضا کرنے والے ) قرائن سے محیط ہو |
83 |
۱۔تمہید |
83 |
۲۔خبر واحدمقبول مخفف بالقرائن کی اقسام |
83 |
۳۔خبر واحد مقبول مخفف بالقرائن کا حکم |
84 |
مقصد دوم خبر مقبول کی ” معمول بہ “ اور ” غیر معمول بہ“ ہونے کے اعتبار سے تقسیم |
85 |
۱۔حدیث ِ محکم اور مختلف الحدیث |
85 |
۱۔محکم کی تعریف |
85 |
۲۔حدیث مختلف کی تعریف |
86 |
۳۔حدیث مختلف کی مثال |
86 |
۴۔دونوں احادیث میں جمع وتطبیق کی صورت وکیفیت کا بیان |
87 |
۵۔جو شخص دومقبول احادیث میں تعارض دیکھے اسے کیا کرنا چاہیے ؟ |
88 |
۶۔اس فن کی قدر واہمیت اور اس میں مہارت حاصل کرنے والے سعادت مندوں کا بیان |
88 |
۷۔” مختلفِ الحدیث “ میں تصنیف کی جانے والی مشہور تالیفات |
89 |
۲۔ناسخ اور منسوخ حدیث کا بیان |
89 |
۱۔نسخ کی تعریف |
89 |
۲۔فن ِ ناسخ ومنسوخ کی اہمیت ، دشواری اور اس فن میں خصوصی امتیاز رکھنے والے مشہور علماء وفقہاء |
90 |
۳۔ناسخ کو منسوخ سے کیسے پہچانا جاتا ہے؟ |
90 |
۴۔ناسخ ومنسوخ پر لکھی جانے والی مشہور کتب |
92 |
مشقی سوالات |
92 |
مطلب دوم خبر مردود |
94 |
خبرِ مردود(ا س کی تعریف ) اور ردّ ( خبر) کے اسباب ( اور اس کی اقسام) |
95 |
۱۔مردود کی تعریف |
95 |
۲۔خبر مردودکی اقسام اور خبر کے مردود ہونے کے اسباب |
95 |
مقصدا وّل حدیثِ ضعیف کا بیان |
96 |
۱۔حدیث ِ ضعیف کی تعریف |
96 |
۲۔احادیث مردودہ میں تفاوت ( اور فرقِ مراتب ) |
96 |
۳۔سب سے کمزور ترین اسانید |
97 |
۴۔ضعیف حدیث کی مثال |
97 |
۵۔خبرضعیف کاحکم |
98 |
۶۔ضعیف حدیث پر عمل کرنے کا حکم |
98 |
۷۔وہ مشہور تصنیفات جن میں احادیث ضعیفہ پائی جاتی ہیں |
99 |
مقصد دوم سند میں سقوط کی وجہ سے ”خبر مردود“ کا بیان |
100 |
۱۔سند سے سقوط کا معنی |
100 |
۲۔سقوط کی اقسام |
100 |
الف۔ سقوط ِ ظاہری کی اقسام |
101 |
۱۔حدیث معلق |
101 |
۱۔معلق کی تعریف |
101 |
۲۔(اصطلاحی ) تعریف کی شرح |
102 |
۳۔حذفِ اسناد کی چند صورتیں |
102 |
۴۔حذفِ اسناد کی مثال |
102 |
۵۔حدیث معلّق کا حکم |
102 |
۶۔صحیحین کی تعلیقات کاحکم |
103 |
۲۔حدیث مرسل |
104 |
۱۔مرسل کی تعریف |
104 |
۲۔اصطلاحی تعریف کی شرح |
104 |
۳۔ارسال کی صورت |
104 |
۴۔حدیثِ مرسل کی مثال |
104 |
۵۔فقہاء اور علمائے اصول کے نزدیک حدیث مرسل |
105 |
۶۔حدیث مرسل کاحکم |
105 |
۱۔حدیث مرسل ضعیف اورمردود ہے |
106 |
۲۔حدیث مرسل صحیح اور قابل استدلال ہے |
106 |
۳۔حدیث مرسل چند شروط کے ساتھ مقبول ہے |
106 |
۷۔مرسل صحابی |
107 |
۸۔مرسل صحابی رضی اللہ عنہ کا حکم |
108 |
۹۔احادیث مرسلہ کی اہم تصنیفات |
108 |
۳۔حدیث مُعْضَل |
108 |
۱۔مُعْضَلکی تعریف |
108 |
معضل حدیث کی مثال |
109 |
حدیث مُعّضَل کا حکم |
109 |
۴۔حدیث مُعضل کا حدیث معلّق کی بعض صورتوں کے ساتھ جمع ہوجانا |
109 |
۵۔معضل احادیث کے پائے جانے کے مواقع |
110 |
۴۔حدیث منقطع |
110 |
۱۔منقطع کی تعریف |
110 |
۲۔تعریف کی شرح |
110 |
۳۔متاخرین علمائے حدیث کے نزدیک ” حدیث منقطع “ |
111 |
۴۔حدیث منقطع کی مثال |
111 |
۵۔حدیث منقطع کاحکم |
112 |
(ب) سقوطِ خفی ( یعنی ان احادیث )کی اقسام کابیان جن میں سقوط ِ خفی پایا جاتا ہے) |
112 |
۱۔حدیث مدلس |
112 |
۱۔مُدَلَّس کی تعریف |
112 |
۲۔تعریف کی شرح |
113 |
۳۔تدلیس کی اقسام |
113 |
۴۔تدلیسِ اسناد |
113 |
۵۔تدلیس ِ تسویہ |
115 |
۶۔تدلیسِ شیوخ |
117 |
۷۔تدلیس شیوخ کی تعریف کی شرح |
117 |
۸۔تدلیس کا حکم |
118 |
۹۔تدلیس پر آمادہ کرنے والی اغراض ( یعنی تدلیس کے اسباب وبواعث اور محرکات ) |
119 |
۱۰۔مدلس راوی کی مذمت کے اسباب |
119 |
۱۱۔مدلس کی ایک روایت کا حکم |
120 |
۱۲۔تدلیس کیوں کرپہچانی جاسکتی ہے؟ |
120 |
۱۳۔تدلیس اور مدلسین کے بارے میں مشہور تصنیفات |
121 |
۲۔مرسل خفی |
121 |
۱۔مُرسَلِ خفی کی تعریف |
121 |
۲۔مرسَل خفی کی مثال |
122 |
۳۔ارسال خفی کو کیوں کر پہچانا جاسکتا ہے؟ |
122 |
۴۔مرسل خفی کا حکم |
122 |
۵۔مرسَل خفی کی بابت مشہورتصنیفات |
122 |
حدیث منقطع کے ملحقات اَلْمُعْنْعَن اور اَلْمُؤَنَّن |
123 |
۱۔تمہید |
123 |
۲۔مُعَنْعَن کی تعریف |
123 |
۳۔حدیث معنعن کی مثال |
123 |
۴۔حدیث مُعَنْعَن متّصل ہے یا منقطع؟ |
124 |
۵۔حدیث مُوَنَّن کی تعریف |
124 |
۶۔حدیث مؤنَّن کا حکم |
125 |
مشقی سوالات |
125 |
مقصد سوم اُس حدیث کا بیان جوراوی میں طعن کے سبب سے مردود ہو |
127 |
۱۔راوی میں طعن سے کیا مراد ہے؟ |
127 |
۲۔راوی میں طعن کے اسباب ( کیا اور کتنے ہیں؟ ) |
127 |
(۱)حدیث موضوع |
128 |
۱۔حدیث موضوع کی تعریف |
128 |
۲۔حدیثِ موضوع کا مرتبہ |
128 |
۳۔موضوع حدیث کے روایت کرنے کا حکم |
128 |
۴۔حدیث گھڑ نے میں اِن جعل سازوں نے کیا کیاہتھکنڈوں استعمال کیے؟ |
129 |
۵۔حدیث موضوع کیوں کر پہچانی جاتی ہے؟ |
129 |
۶۔” جعل سازی “ کے اسباب ومحرکات اور ” جعل سازوں“ کی اقسام |
131 |
۲۔مذہب کی ( بے جا حمایت و) تائید |
131 |
۳۔اسلام پر طعنہ زنی ( کرنے کے لیے حدیثیں گھڑنا ) |
131 |
۴۔امراء وسلاطین کا تقرب ( اور ان کی چاپلوسی اور خوشامد پرستی ) |
132 |
۵۔طلبِ معاش اور شکم بندگی ( پیٹ پوجا) |
133 |
۶۔شہرت اور نام کی حرص وآرزو |
133 |
۷۔احادیث گھڑنے ( کے جواز اور عدمِ جواز) کی بابت فرقہ کرامیہ کے مذاہب |
133 |
۸۔بعض مفسرین کا غلطی سے اپنی تفاسیر میں موضوع احادیث شامل کرنا |
134 |
۹۔موضوع احادیث پر مشہور تالیفات |
134 |
(۲) حدیث متروک |
135 |
۱۔متروک حدیث کی تعریف |
135 |
۲۔راوی پرکذب بیانی کی تہمت کے اسباب( یعنی راوی کے ” متھم بالکذب “ ہونے کے اسباب ) |
135 |
۳۔حدیث متروک کی مثال |
136 |
۴۔حدیث متروک کا مرتبہ |
136 |
۳۔حدیث منکر |
137 |
۱۔حدیثِ مُنْکَرْ ‘کی تعریف |
137 |
۲۔حدیث منکر اور شاذ کے درمیان فرق |
138 |
۳۔پہلی تعریف کے مطابق حدیث مُنکر کی مثال |
138 |
۴۔حدیث منکر کا رتبہ |
139 |
۴۔حدیث معروف |
140 |
۱۔حدیث معروف کی تعریف |
141 |
۲۔حدیث معرو ف کی مثال |
140 |
۵۔شاذ اور محفوظ |
141 |
۱۔شاذ کی تعریف |
141 |
۲۔تعریف کی شرح |
141 |
۳۔شذوذکہاں واقع ہوتا ہے؟ |
141 |
۴۔محفوظ |
143 |
۵۔شاذ اور محفوظ حدیث کا حکم |
143 |
مشقی سوالات |
143 |
۶۔حدیث مُعَلَّل |
145 |
۱۔مُعَلَّل کی تعریف |
145 |
۲۔علت کی تعریف |
145 |
۳۔کبھی لفظ ” علّت “ کا اطلاق اپنے غیر اصطلاحی معنی پر بھی ہوجاتا ہے |
146 |
۴۔اس فن کی عظمت وجلالت ، دِقّت ونزاکت اور اس کے ماہرین کا بیان |
146 |
۵۔تعلیل کس اسناد میں در آتی ہے ؟ |
147 |
۶۔کن امور کے ذریعے ” علت“ کو تلاش کیاجاسکتا ہے؟ |
147 |
۷۔ حدیثِ معلَّل کی معرفت کا طریقہ کون سا ہے؟ |
147 |
۸۔” علّت “ کن کن مواقع میں ہوتی ہے؟ |
148 |
۹۔کیا ” علة فی الاسناد“ متن کو بھی مجروح کرتی ہے؟ |
148 |
۱۰۔عِلَل حدیث کی مشہور تصانیف |
148 |
۷۔مخالفت ِ ثقات |
149 |
۱۔حدیث مُدْرَج |
150 |
۱۔مدرَج کی تعریف |
150 |
۲۔مُدرَج کی اقسام |
150 |
۱۔مدرج الاسناد |
150 |
۳۔مُدرَج الاسناد کی مثال |
151 |
ب ۔مُدْرَجُ الْمَتَن |
151 |
۱۔”مُدرَج المتن “ کی تعریف |
151 |
۲۔”ادراج فی المتن “ کی قسمیں ( اور صورتیں ) |
151 |
۳۔” ادراج فی المتن “ کی (تینوں صورتوں کی ) مثالیں |
152 |
۳۔(حدیث میں ) ادراج کے ( وقوع کے ) اسباب ومحرکات |
154 |
۴۔”ادراج “ کا ادراک کیوں کر ہوتا ہے؟ |
154 |
۵۔” ادراج“ ( کی سب صورتوں ) کا حکم |
154 |
۶۔”ادراج “ پر لکھی جانے والی مشہور کتب |
154 |
(۲)حدیث مقلوب |
155 |
۱۔حدیثِ مقلوب کی تعریف |
155 |
۲۔قلب کی اقسام |
155 |
۳۔قلب کے اسباب ومحرکات |
157 |
۴۔قلب کا حکم |
157 |
۵۔حدیث ِ مقلوب کا حکم |
157 |
۶۔حدیث مقلوب کی مشہور تالیفات |
158 |
۳۔المرید فی متصل الاسانید |
158 |
۱۔تعریف |
158 |
۲۔” المزید فی متّصل الاسانید“ کی مثال |
158 |
۳۔اس کی مثال میں زیادتی ( کیوں کررہے ؟ ) |
158 |
۴۔سند میں زیادتی کے ردّ ہونے کی شروط |
159 |
۵۔(اسنادمیں ) زیادتی کے وقوع ( کے امکان ) کے دعویٰ پر چند اعتراضات ( کا جائزہ اور ان کے جوابات) |
159 |
۶۔”المزیدفی متّصل الاسانید“ کی مشہورتالیفات |
160 |
۴۔حدیث مضطرب |
160 |
۱۔حدیثِ مضطرب کی تعریف |
160 |
۲۔تعریف کی شرح |
160 |
۳۔(حدیث میں ) اضطراب کے پائے جانے کی شروط |
160 |
۴۔مضطرب کی اقسام |
161 |
۵۔اضطراب کی اقسام |
161 |
۶۔حدیث مضطرب ے ضعیف ہونے کا سبب ( کیا ہے) |
163 |
۷۔حدیث مضطرب کی مشہور تالیفات |
163 |
۵۔حدیث مُصَحَّف |
163 |
۱۔حدیث مُصَحَّف کی تعریف |
163 |
۲۔فن تصحیف کی دقت واہمیت |
163 |
۳۔حدیث مصَّحف کی تقسیمات |
164 |
۴۔(حدیث مصحّف کی بابت) حافظ ابن حجررحمہ اللہ علیہ کی تقسیم |
165 |
۵۔کیاتصحیف کے ارتکاب سے راوی کی وثاقت مجروح ہوجاتی ہے؟ |
166 |
۶۔کسی راوی سے کثرت کے ساتھ تصحیف کیوں کرہوتی ہے؟ |
166 |
۷۔تصحیف پر مشہور تصنیفات |
166 |
٭حدیث مصحف کی تقسیمات کا وضاحتی نقشہ |
167 |
(۸) راوی سے جہالت کا بیان |
167 |
۱۔جہالت بالراوی کی تعریف |
167 |
۲۔جہالت بالراوی کے اسباب |
168 |
۳۔جہالت بالراوی کی تینوں اقسام کی علی الترتیب مثالیں |
168 |
۴۔” مجہول “ کی تعریف |
169 |
۵۔مجہول کی اقسام |
|
الف۔ ( پہلی قسم) ” مجہول العین“ |
169 |
(۱)مجہوم العین کی تعریف |
169 |
(۲)مجہول العین کی روایت کا حکم |
169 |
(۳)مجہول العین کی توثیق کیوں کر ہوتی ہے؟ |
169 |
(۴)کیا ”مجہول العین“ کی حدیث کا کوئی خاص نام ہوتا ہے؟ |
169 |
ب۔ ( دوسری قسم ) ” مجہول الحال“ |
169 |
(۱)” مجہول الحال“ کی تعریف |
170 |
(۲)مجہول الحال کی روایت کا حکم |
170 |
(۳) کیا اس کی حدیث کا کوئی خاص نام ہے؟ |
170 |
ج( تیسری قسم) مُبْہم |
170 |
(۲) مُبْہَم کی روایت کا حکم |
170 |
(۳)اگر راوی ” مروی عنہ“ کو تعدیل کے لفظوں کے ساتھ مبہم ذکر کرے توکیا اس صورت میں ا س کی روایت مقبول ہوگی ؟ |
170 |
(۴)کیا مبہم راوی کی حدیث کا کوئی خاص نام ہے؟ |
170 |
۶۔اسبابِ جہالت پر لکھی جانے والے مشہور کتب |
171 |
(۹) بدعت |
172 |
۱۔بدعت کی تعریف |
172 |
۲۔بدعت کی اقسام |
172 |
ب ۔ بدعت مُفَسِّقَہ |
172 |
۳۔بدعتی کی روایت کا حکم |
173 |
۴۔کیا بدعتی کی روایت کا کوئی خاص نام ہے؟ |
173 |
(۱۰)حافظہ کی خرابی |
173 |
۱۔”سَیّیءُ الْحِفْظ “ ( یعنی خراب حافظے والے راوی ) کی تعریف |
173 |
سَیّیءُ الْحِفْظ راوی کی اقسام |
173 |
سَیّیءُ الْحِفْظکی روایت کا حکم |
174 |
مشقی سوالات |
174 |
خبر اور اس کی تقسیمات کا اجمالی خاکہ ( نقشہ) |
176 |
تنبیہ اوّل |
176 |
تنبیہ دوم |
176 |
فصل سوم مقبول اور مردود کے درمیان مشترک خبر آحاد کا بیان |
177 |
بحث اوّل خبر کی مسندالیہ کے اعتبار سے تقسیم |
177 |
مطلب اوّل حدیث قدسی |
177 |
۱۔حدیث قدسی کی تعریف |
177 |
۲۔حدیث قدسی اور قرآنِ کریم میں فرق |
178 |
۳۔احادیث قدسیہ کی تعداد |
178 |
۴۔حدیث قدسی کی مثال |
178 |
۵۔حدیث قدسی روایت کرنے کے صیغے |
178 |
۶۔احادیث قدسیہ پر مشہور تصنیفات |
179 |
مطلب دوم حدیث مرفوع |
179 |
۱۔حدیث ِ مرفوع کی تعریف |
179 |
۲۔تعریف کی شرح |
179 |
۳۔مرفوع کی اقسام |
180 |
۴۔مرفوع کی ( چاروں اقسام کی) مثالیں |
180 |
مطلب سوم حدیث موقوف |
181 |
۱۔حدیث موقوف کی تعریف |
181 |
۲۔تعریف کی شرح |
180 |
۳۔حدیث ” موقوف“ کی (تین اقسام کی) مثالیں |
181 |
۴۔لفظ موقوف کا ایک دوسرا استعمال ( یا دوسرا مصداق) |
182 |
۵۔(حدیث موقوف کی بابت) فقہاء خراسان کی ( مخصوص) اصطلاح |
182 |
۶۔حدیثِ موقوف کی کچھ ایسی فروعی صورتیں جو حکم کے اعتبار سے مرفوع ہیں |
182 |
مرفوعِ حکمی کی چند صورتیں |
182 |
۷۔کیا حدیث موقوف قابل استدلال واحتجاج ہوتی ہے؟ |
184 |
جملہ اقسام خبر کا مفصّل خاکہ ( نقشہ) |
185 |
مطلب چہارم حدیث مقطوع |
186 |
۱۔حدیث ِ مقطوع کی تعریف |
186 |
۲۔تعریف کی شرح |
186 |
۳۔حدیث مقطوع کی مثالیں |
186 |
۴۔حدیث مقطوع سے استدلال کرنے کا حکم |
187 |
۵۔کیا مقطوع کا منقطع پر اطلاق کرسکتے ہیں ؟ |
187 |
۶۔احادیث موقوفہ ومقطوعہ کے مآخذ ( جہاں انہیں ڈھونڈا جاسکتا ہے ) |
187 |
مشقی سوالات |
187 |
بحث دوم احادیث کی دوسری متفرق انواع کا بیان جو مقبول اور مردود کے درمیان مشترک ہیں |
189 |
۱۔حدیث مُسْند |
190 |
۱۔حدیث مسند کی تعریف |
190 |
۲۔حدیث مسند کی مثال |
190 |
۲۔حدیث مُتَّصل |
191 |
۱۔حدیث متّصل کی تعریف |
191 |
۲۔حدیث متّصل کی مثال |
191 |
۳۔کیا کسی تابعی کے قول کو حدیث متّصل کہہ سکتے ہیں؟ |
191 |
۳۔زیادات ِ ثقات |
192 |
۱۔زیاداتِ ثِقات سے کیا مراد ہے ؟ |
192 |
۲۔زیادتی ثقات کو موضوع ِ سخن بنانےا ور اس پر خصوصی توجہ دینےوالے مشہور محدثین اور علماء |
192 |
۳۔زیادتی ثقات کا محل وقوع |
192 |
۴۔متن میں زیادتی کا حکم |
193 |
۵۔متن میں زیادتی کی مثالیں |
194 |
۶۔” زیادۃ فی الاسناد“ کا حکم |
195 |
۷۔” زیادۃ فی الاسناد“ کی مثال |
196 |
مطلب پنجم ۔۔۔ اعتبار ، مُتابع اور شَاھِد کا بیان |
196 |
۱۔ہر ایک کی تعریف |
196 |
۲۔اس بات کا بیان کہ ” اعتبار “ یہ شاہد اور متابع کا قسیم نہیں ہے۔ |
197 |
۳۔تابع اور شاھد کے لیے ایک اور اصطلاح ( یعنی ان دونوں کی ایک اور اصطلاحی تعریف ) |
197 |
۴۔ مُتَابَعَتْ |
198 |
۵۔(مُتَابعَت اور شاھد وغیرہ کی) مثالیں |
198 |
مشقی سوالات |
200 |
باب دوم مقبول الروایت رواۃ کی صفات کا بیان اور ا س سے متعلقہ جرح وتعدیل کی تفصیل |
201 |
فصل اوّل اروی اور اس کی قبولیت کی شروط کا بیان |
202 |
۱۔تمہیدی مقدمہ |
202 |
۲۔راوی کی مقبولیت کی شروط |
202 |
۳۔راوی کی عدالت کیوں کر ثابت ہوتی ہے؟ |
203 |
۴۔ثبوت ِ عدالت میں حافظ ابن عبدالبر کا مذہب |
203 |
۵۔راوی کا ضبط کیوں کر پہچانا جاتا ہے؟ |
204 |
۶۔کیاسبب کے بیان کے بغیر جرح وتعدیل مقبول ہوتی ہے؟ |
204 |
۷۔کیا جرح وتعدیل صرف ایک شخص کے قول سے ثابت ہو جاتی ہے؟ |
205 |
۸۔جب ایک راوی میں جرح وتعدیل دونوں جمع ہوجائیں تو کیا کیجیے ؟ |
205 |
۹۔کسی عادل کا ایک شخص سے روایت کرنے کا حکم |
205 |
۱۰۔فسق وفجور سے تائب کی روایت کا حکم |
206 |
۱۱۔اُجرت لے کر احادیث بیان کرنے والےکاحکم |
206 |
۱۲۔سہل انگاری ، قبولِ تلقین اور کثرتِ نسیان میں معروف شخص سے حدیث لینے کا حکم |
207 |
۱۳۔حدیث بیان کرکے بھول جانے والے کی روایت کاحکم |
207 |
فصل دوم کتب جرح وتعدیل کا ایک سرسری جائزہ |
209 |
فصل سوم جرح وتعدیل کے مراتب |
211 |
۱۔تعدیل کے مراتب اور ان کے بعض الفاظ کا بیان |
211 |
۲۔مذکورہ مراتب میں سے ہر ایک کا حکم |
212 |
۳۔جرح کے مراتب اور ان کے الفاظ کا بیان |
212 |
۴۔مذکورہ مراتب کا حکم |
213 |
مشقی سوالات |
213 |
باب سوم روایت، آدابِ روایت اور کیفیت ِ ضبط کا بیان |
215 |
فصل اوّل ضبط روایت کی کیفیت اور اس کے تحمل کے طرق کا بیان |
215 |
بحث اوّل کیفیتِ سماعتِ حدیث ، تحمل حدیث اور صغت ضبط حدیث کا بیان |
216 |
حدیث کا بیان |
216 |
۱۔تمہید |
216 |
۲۔کیاتحمل حدیث کے لیے مسلمان اور بالغ ہونا شرط ہے؟ |
216 |
۳۔کس عمر میں سماعتِ حدیث کا آغاز کرنا مناسب ( اور پسندیدہ ) ہے؟ |
217 |
بحث دوم طرقِ تحمل اور صِیغ ادا کا بیان |
218 |
۱۔اَلسَّمَاعُ مِنْ لَفْظِ الشَّیخِ |
218 |
۲۔قِرَاءَۃّ عَلَی الشَّیْخِ |
219 |
۴۔” اَلْمَنَاوَلَةُ “ ( یہ تحمل ِ حدیث کا چوتھا طریق ہے) |
222 |
الف : مناولہ کی اقسام |
222 |
ب: مناولہ کے طریق سے حاصل کی گئی احادیث کو روایت کرنے کا حکم |
222 |
ج: الفاظِ ادا |
223 |
۵۔کتابت |
223 |
الف: کتابت کی صورت |
223 |
ب: کتابت کی اقسام |
223 |
ج: کتاب کے ذریعے حاصل کی جانے والی احادیث کا حکم |
223 |
د: کیا تحریر پر اعتماد ( حاصل کرنے) کے لیے گواہ ٹھہرانا شرط ہے؟ |
224 |
ھ: کتاب کے ذریعے حاصل کرنے والی حدیث کے الفاظ ادا |
224 |
۶۔اِعلام |
224 |
الف: اعلام کی صورت |
224 |
ب: اعلام کے ذریعے حاصل کی گئی حدیث کی روایت کا حکم |
224 |
ج: الفاظِ ادا |
225 |
(۷) وصیت |
225 |
الف: وصیّت کی صورت |
225 |
ب: وصیّت کے ذریعے حاصل کی جانے والی احادیث کی روایت کا حکم |
225 |
ج: الفاظ ِ ادا |
225 |
۷۔اَلْوِجَادَۃُ |
225 |
الف: وجادہ کی صورت |
226 |
ب: وجادہ کے طریق سے حاصل کردہ حدیث کی روایت کا حکم |
226 |
ج: الفاظِ ادا |
226 |
مشقی سوالات |
226 |
بحث سوم : کتابت ِ حدیث ، ضبطِ حدیث اور تصنیفات ِ حدیث کا بیان |
228 |
۱۔ کتابت حدیث کاحکم |
228 |
۲۔ کتابتِ حدیث کے حکم میں اختلاف کا سبب |
228 |
۳۔ احادیثِ اباحت وممانعت کے درمیان تطبیق اور جمع کی صورت |
229 |
۴۔کاتبِ حدیث کی کیا ذمہ داریاں ہیں ؟ |
229 |
۵۔مقابلہ وموازنہ اور اس کا طریقہ ؟ |
230 |
۶۔الفاظِ ادا وغیرہ کی کتابت کی (بعض مخصوص) اصطلاحات |
231 |
۷۔طلبِ حدیث کے لیے اسفار |
231 |
۸۔حدیث سے متعلق مختلف تصانیف |
232 |
الف: ” الجوامع “ |
233 |
ب: المسانید |
233 |
ج:”السُّنَنُ “ |
233 |
د: المَعَاجِمُ |
233 |
ھ: اَلْعِلَلُ |
234 |
و: اَلْاجْزَاءُ |
234 |
ز: اَلْاطْرَاف |
234 |
ج: المُسْتَدرَکَات |
234 |
ط: اَلْمُسْتَخْرَجَاتُ |
235 |
مشقی سوالات |
235 |
بحث چہارم روایت حدیث کی صفت |
237 |
۱۔(اس بحث کا ) یہ نام رکھنے سے کیا مراد ہے؟ |
237 |
۲۔کیا کسی راوی کا ایسی کتاب سے حدیث روایت کرنا جائز ہے جسے وہ کتاب یا د ہو اور نہ اس کی مذکورہ احادیث؟ |
237 |
الف: متشددین کا قول |
237 |
ب: متساہلین ( یعنی سہل انگاروں ) کا طریق |
237 |
ج: متوسط ( میانہ رو) اور معتدل لوگ |
237 |
۳۔ایسے نابینا کی روایت کا حکم جو سنی بات یاد نہ رکھ سکتا ہو |
238 |
۴۔حدیث کی روایت بالمعنی اور اس کی شروط |
238 |
۵۔” لحن فی الحدیث ” اور اس کا سبب |
239 |
الف: علمِ نحو اور لغت کی تعلیم سے نابلد ہونا |
239 |
ب: احادیث کو براہ راست کتابوں اور صحیفوں سے حاصل کرنا او ر مشائخ ( کے آگے زانوے تلمذّ طے کرکے ان)سے حدیث نہ لینا |
239 |
غریب الحدیث |
239 |
۱۔غریب الحدیث |
239 |
۲۔غریب الحدیث کی اہمیت اور کھٹنائی ( اور دشواری) |
240 |
۳۔غریب الحدیث کی بہترین تفسیر |
240 |
۴۔غریب الحدیث“ کی مشہور تصنیفات |
241 |
مشقی سوالات |
241 |
فصل دوم آداب روایت |
242 |
بحث اوّل آداب ِ محدّث |
243 |
۱۔مقدمہ |
243 |
۲۔ایک محدّث میں نمایاں خوبیاں کیا ہونی چاہئیں |
243 |
۳۔مجلس ِ املاء میں حاضر ہوتے وقت ایک محدّث کے لیے کون سے امور مستحب ہیں |
243 |
۴۔ایک محدّث کے لیے عمر کا کون سا حِصّہ مناسب ہے جس میں اسے حدیث بیان کرنے میں لگ جانا چاہیے |
244 |
۵۔آدابِ محدث کی بابت مشہور تصنیفات |
244 |
بحث دوم طالب حدیث کے آداب |
245 |
۱۔مقدمہ |
245 |
۲۔وہ آداب جن میں طالب علم” محدث “ کے ساتھ شریک ہوتا ہے |
245 |
۳۔وہ آداب جو صرف طالب علم کے ہیں |
245 |
مشقی سوالات |
246 |
باب چہارم ا سناد اورا س کے متعلقات کا بیان |
247 |
فصل اوّل لطائف اسناد کا بیان |
248 |
۱۔اسناد عالی ونازل |
248 |
۱۔تمہید |
248 |
۲۔اسناد عالی ونازل کی تعریف |
248 |
۳۔علوِّ اسناد کی اقسام |
249 |
۱۔موافقت |
250 |
۲۔بدل |
250 |
۳۔مساوات |
251 |
۴۔مصافحہ |
251 |
۴۔نزولِ اسناد کی اقسام |
252 |
۵۔علو اسناد افضل ہے یا نزولِ اسناد؟ |
252 |
۶۔اسنادعالی ونازل پر مشہور تصنیفات |
252 |
۲۔حدیث مسلسل |
252 |
۱۔حدیثِ مسلسل کی تعریف |
252 |
۲۔اصطلاحی تعریف کی شرح |
252 |
۳۔حدیثِ مسلسل کی اقسام |
253 |
۴۔احادیث مسلسلہ کی سب سے افضل قسم |
256 |
۵۔حدیث مسلسل کے فوائد |
256 |
۶۔کیاپوری اسناد میں تسلسل کا پایا جانا شرط ہے؟ |
256 |
۷۔تسلسل اور صحت کا آپس میں کوئی ربط ( وتعلق) نہیں |
256 |
۸۔احادیثِ مسلسلہ پر مشہور تصانیف |
256 |
۳۔بڑوں کی چھوٹوں سے روایت ۔۔المعروف بروایة الکابر عن الاصاغر |
257 |
۱۔” روایة الاکابر عن الاصاغر“ کی تعریف |
257 |
۲۔تعریف کی شرح |
257 |
۳۔”روایة الکابر عن الاصاغر “ کی اقسام اور ان کی مثالیں |
257 |
۴۔روایة الاکابر عن الاصاغر کی چند مزید مثالیں |
258 |
۵۔روایة الاکابر عن الاصاغر کے فوائد |
258 |
۶۔مشہور تصانیف |
259 |
۴۔” روایت الآباء عن الابناء “ یعنی باپوں کا بیٹوں سے سے روایت کرنا |
259 |
۱۔”روایة الآباء عن الابناء “ کی تعریف |
259 |
۲۔” روایة الآباء عن الابناء “ کی مثال |
259 |
۳۔فوائد |
259 |
۴۔مشہور تصانیف |
259 |
۵۔روایة الابناء عن الآباء یعنی بیٹوں کا باپوں سے روایت کرنا |
260 |
۱۔ روایة الآباء عن الآباء کی سب سے اہم نوع |
260 |
۲۔ روایة الابناء عن الآباء“ کی سب سے اہم نوع |
260 |
۳۔انواع |
260 |
۴۔فوائد |
260 |
۵۔مشہور تصانیف |
261 |
۶۔مُدَبَّح اور روایت اقران |
261 |
۱۔مُدَبج اور روایت اقران |
261 |
۲۔روایت اقران کی تعریف |
261 |
۳۔مُدَبج کی تعریف |
261 |
۴۔حدیث مُدَبج کی مثالیں |
262 |
۵۔حدیث مُدَبج کے فوائد |
262 |
۶۔مشہور تصانیف |
263 |
۷۔سابق ولاحق |
263 |
۱۔سابق ولاحق کی تعریف |
263 |
۲۔سابق ولاحق کی مثال |
263 |
۳۔سابق ولاحق ( کی تحقیق اور تعیین) کے فوائد |
264 |
۴۔مشہور تصانیف |
264 |
مشقی سوالات |
264 |
فصل دوم معرفت رواۃ کا بیان |
266 |
۱۔معرفت صحابه |
267 |
۱۔صحابی کی تعریف |
267 |
۲۔معرفت صحابی کی ( ضرورت و ) اہمیت اور فائدہ |
267 |
۳۔کسی صحابی کی صحابیت کی کیونکر معرفت حاصل ہوتی ہے؟ |
267 |
۴۔سب کے سب صحابہ عادل ہیں |
268 |
۵۔زیادہ احادیث بیان کرنے والے صحابہ رضی الہ عنہم |
268 |
۶۔کثیر الفتاوی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم |
269 |
۷۔” عَبَادِلَه“ کون ہیں ؟ |
269 |
۸۔حضراتِ صحابہ کی تعداد |
270 |
۹۔طبقات (ومراتب) کی تعداد |
270 |
۱۰۔افاضل صحابہ |
270 |
۱۱۔سب سے پہلے اسلام لانے والے |
270 |
۱۲۔سب سے آخر میں وفات پانے والے صحابی |
270 |
۱۳۔معرفتِ صحابہ پر مشہور تصانیف |
271 |
۲۔معرفتِ تابعین |
271 |
۱۔تابعی کی تعریف |
271 |
۲۔معرفت تابعین کے فوائد |
271 |
۳۔طبقاتِ تابعین |
271 |
۴۔مُخَضْرَمِیْن |
272 |
۵۔فقہائے سبعہ |
272 |
۶۔افضل ترین تابعی |
272 |
۷۔افضل ترین تابعات |
273 |
۸۔معرفت تابعین پر مشہور تصانیف |
273 |
مشقی سوالات |
273 |
۳۔معرفت برادران وخواھران یعنی بھائی بہنوں کی معرفت |
275 |
۱۔تمہید |
275 |
۲۔برادران وخواہران کی معرفت کے فوائد |
275 |
۳۔معرفتِ برادران وخواہران کی مثالیں |
275 |
۴۔معرفتِ برادران وخواہران پر مشہور تصانیف |
276 |
۴۔معرفت مُتّفق ومُفْترق |
276 |
۱۔مُتَّفِق اور مُفْتَرق کی تعریف |
276 |
۲۔متفق اور مفترق کی مثالیں |
277 |
۳۔اس فن کی اہمیت اور فائدہ |
277 |
۴۔متفق ومفترق کی مثالیں پیش کرنا مناسب ہوتا ہے؟ |
278 |
۵۔متفق ومفترق پر چند مشہور تصانیف |
278 |
۵۔معرفت مؤتلف ومُختلف |
278 |
۱۔موتلف ومختلف کی تعریف |
278 |
۲۔موتلف ومختلف کی مثالیں |
279 |
۳۔کیا ائتلاف واختلاف کی معرفت کا کوئی ضابطہ اور قاعدہ بھی ہے؟ |
279 |
۴۔مؤتلف ومختلف کی اہمیت اور اس کے فوائد |
279 |
۵۔مشہور تصانیف |
280 |
۶۔معرفت متشابه |
280 |
۱۔متشابہ کی تعریف |
280 |
۲۔متشابہ کی مثالیں |
280 |
۳۔متشابہ کی معرفت کا فائدہ |
281 |
۴۔متشابہ کی چند دیگر انواع |
281 |
۵۔متشابہ پر مشہور تصانیف |
281 |
۷۔معرفت مُھْمَل |
282 |
۱۔مُھمَل کی تعریف |
282 |
۲۔اِہمال کب ضرر رساں ثابت ہوتا ہے؟ |
282 |
۳۔مہمل کی مثال |
282 |
۴۔مہمل اور مبھم میں فرق |
283 |
۵۔مہمل پر مشہور تصانیف |
283 |
۸۔معرفت مُبْھَمَات |
283 |
۱۔مبہمات کی تعریف |
283 |
۲۔معرفت مبہمات کے فوائد |
283 |
۳۔مبہمکی معرفت کیوں کر حاصل ہوتی ہے؟ |
284 |
۴۔مبہم کی اقسام |
284 |
۵۔مبہمات پر مشہور تصانیف |
285 |
۹۔ معرفت وُحدان |
285 |
۱۔وحدان کی تعریف |
285 |
۲۔وحدان کی مثالیں |
286 |
۳۔کیاشیخین نے ” صحیحین “ میں ” وحدان “ سے روایت ذکر کی ہے؟ |
286 |
۵۔معرفت وحدان پر مشہورتصانیف |
286 |
مشقی سوالات |
287 |
۱۰۔مختلف ناموں یا صفات ( والقاب) کے ساتھ ذکر کیے جانے والوں کی معرفت |
288 |
۱۔مختلف اسماء وصفات کے ساتھ ذکر کیے جانے والوں کی معرفت کی تعریف |
288 |
۲۔مختلف ناموں اور کنیتوں کے ساتھ ذکر کیے جانے والے راوی کی مثال |
288 |
۳۔اس کے فوائد |
288 |
۴۔خطیب بغدادی کا اپنے شیوخ کے ساتھ بالکثرت ایسا کرنا |
288 |
۵۔مشہور تصانیف |
288 |
۱۱۔مفرد ناموں اور کنیتوں اور القاب کی معرفت |
289 |
۱۔مفردات سے کیامراد ہے ؟ |
289 |
۲۔مفردات کی معرفت کا فائدہ |
289 |
۳۔مفردات کی مثالیں |
289 |
۴۔مفردات پر مشہور تصانیف |
290 |
۱۲۔کنیت سے شہرت پانے والوں کے ناموں کی معرفت |
290 |
۱۔اس بحث سے کیامراد ہے؟ |
290 |
۲۔اس بحث کا فائدہ |
290 |
۳۔معروف کنیتوں پر کتاب تصنیف کرنے کا طریقہ |
290 |
۴۔اصحاب کنیت کی اقسام اور ( ہر ایک قسم کے اعتبار سے) اس کی مثالیں |
291 |
۵۔کنیتوں پر مشہور کتب |
291 |
مشقی سوالات |
292 |
۱۳۔معرفت القاب |
293 |
۱۔القاب کی لغوی تعریف |
293 |
۲۔معرفت القاب کی بحث سے مراد |
293 |
۳۔معرفت القاب کا فائدہ |
293 |
۴۔القاب کی اقسام |
293 |
۵۔القاب کی مثالیں |
293 |
۶۔القاب پر مشہور تصانیف |
294 |
۱۴۔باپ کے علاوہ ( یعنی دادا اور ماں وغیرہ ) کی طرف منسوب ہونے والوں کی معرفت |
294 |
۱۔اس بحث سے کیا مراد ہے؟ |
294 |
۲۔اس بحث کی معرفت کا فائدہ |
295 |
۳۔غیرآباء کی طرف نسبت کی اقسام اور ہر ایک قسم کی مثال |
295 |
۴۔مشہور تصانیف |
295 |
۱۵۔خلافِ ظاہر نسبتوں کی معرفت |
295 |
۱۔تمہید |
295 |
۲۔اس بحث کا فائدہ |
296 |
۳۔خلافِ ظاہر نسبتوں کی مثالیں |
296 |
۴۔خلافِ ظاہر انساب پر مشہور تصانیف |
296 |
۱۶۔تواریخِ رواۃ کی معرفت یعنی رواۃ کے حالاتِ زندگی کی معرفت |
296 |
۱۔تواریخ کی تعریف |
296 |
۲۔مذکورہ بحث میں تاریخ سے کیا مراد ہے؟ |
297 |
۳۔تاریخ کی معرفت کی اہمیت وفائدہ |
297 |
۴۔اہم ترین چند تاریخی باتوں کا تذکرہ |
297 |