سنت سے استدلال واستنباط میں کئی عوارض اور عوامل ایسے پیش آئے جن سے مختلف مذاہبِ فقہیہ کو وجود ملا۔مثال کے طور پر ایک امام یا فقیہ کے ہاں دورانِ استدلال سامنے آنے والی حدیث میں کوئی مخفی سبب ہوتا ہےجو کسی دوسرے کے سامنے نہیں ہوتا۔لہٰذااستدلال میں اختلاف آجاتا ہے۔اسی طرح بسااوقات کسی فقیہ کے سامنے کسی خاص مسئلہ میں حدیث صحیح ہوتی ہے جبکہ اس کے بالمقابل دوسرے کے پاس ضعیف،جس سےاستدلال میں تنوّع آجاتا ہے۔یہ سب مصنوعی عوامل و اسباب ہیں جن پر فقہی مذاہب کی بنیاد پڑی۔ان کا تذکرہ اور ان جیسے دیگر عوامل کا استقصاء کرتے ہوئے علماء نے مستقل تصانیف لکھیں۔اسی طرح کے اسباب جن کی بنا پر فقہاء کے مذاہب مختلف ہوئے ہیں اور ان کے اسالیبِ اجتہاد میں تنوّع پیدا ہوا ہے وہ احادیث میں موجود ’علل‘ہیں اور یہ جن احادیث میں پائی جاتی ہیں ان کو ’معلّل‘کہا جاتا ہے۔لغوی اعتبار سے ’معلّل‘، أعلّ کا اسم مفعول ہے۔ حدیث کے ماہرین کی نزدیک لفظ معلل کا استعمال غیر مشہور معنی میں ہے اور وہ ہے کمزور اور مسترد کیا ہوا۔ اصطلاحی مفہوم میں یہ اس حدیث کو کہتے ہیں جس...
دینِ اسلام میں علماء کا ایک عظیم مقام ہے، جو ان کی عزت و اکرام کا تقاضا کرتا ہے۔ لیکن یہ دیکھا گیا ہے کہ بہت سے لوگ اس میں تساہل کا شکار ہیں۔ یہاں تک کہ بعض طالب علم بھی علماء کے بارے میں غیر شعوری طور پر نامناسب گفتگو کر جاتے ہیں اور صحیح منہج پر ہونے کے باوجود اکثر داعی حضرات اس معاملے کو حل کرنے میں ناکام نظر آتے ہیں۔ اسی طرح بعض منظم منافقوں کے ٹولے اور سیکولر جماعتیں بھی یہود و نصاریٰ کی پیروی میں علماء پر چڑھ دوڑی ہیں۔ فی زمانہ علماء کی شان و شوکت، عزت وتقدیس،ان کی عظمت و رفعت اور حق گوئی جیسی صفات پر لوگوں نے انگلیاں اٹھانی شروع کردی ہیں۔حالانکہ مقصود و مطلوب یہ تھا کہ علمائے حقہ پر اٹھائے جانے والے ان اعتراضات کا قلع قمع کیا جاتا اور لوگوں کو اس قسم کے طرز عمل سے روکا جاتا کہ وہ علماء کی ہرگز تحقیر نہ کریں اور نہ ہی ان کی عزتوں سے کھیلیں۔اس مختصر رسالہ میں ”علماء کی تحقیر کے اسباب و نقصانات، معاشرے پر اس کے خطرناک اثرات اور ہمارے طرز عمل“سے متعلقہ گفتگو کی گئی ہے جس میں اہلِ علم کی حرمت و تقدیس کے تقاضوں پر محدثین کے اقوال ن...