نام: قاضی سلیمان منصورپوری ۔
ولدیت: قاضی صاحب کےوالدکانام احمدشاہ تھاجوبہت متقی اورپرہیزگارتھے۔
ولادت: قاضی صاحب کی ولادت 1282ھ بمطابق 1866ءمیں ہوئی۔
کلمات ثناء:
مولاناقاضی سلیمان منصورپوری کاشمارسرآمدروزگارشخصیات میں ہوتاہے۔آپ علوم اسلامیہ کابحرذخارتھے۔وسیع المطالعہ وسیع المعلومات اوروسیع العلم تھے۔اتباع سنت،تقوی طہارت،حفظ وضبط،عدالت وثقاہت،امانت ودیانت،زہدو ورع،تبحرعلم،وسعت نظراورکتاب وسنت کی تفسیرواشاعت،توحیدالہی اورسنت نبویﷺ کی ترقی وترویج،شرک وبدعت اورادیان باطلہ کی تردیدوتوبیخ میں بسرہوئی۔قاضی صاحب کواللہ نےغیرمعمولی قوت حافظہ سےنوازہ تھا۔علوم قرآن وحدیث کےحافظ،نکتہ شناس،تاریخ کےرازدان،علم وادب میں بلندپایہ،معقولات ومنقولات کےماہرشعروسخن سےبہرہ مندفلسفہ منطق سےآشنا۔عربی فارسی انگریزی زبان پرمکمل عبوراوراردوتوان کےگھرکی چھڑی تھی۔زاہدحلیم الطبع ملنسارشرافت کامجسمہ اورشب زندہ دارتھے۔قاضی صاحب تحریروتقریرمیں یگانہ عہدتھےان کےوعظ بڑے جامع مدلل اورمعلومات سےپرہواکرتےتھے۔سرداردیوان سنکھ مضنون نےلکھاہےاگرانسان میں کوئی فرشتہ ہوسکتا تووہ قاضی منصورہوتا۔
تصانیف:
قاضی صاحب بلندپایہ عالم دین،مفسرقرآن۔مؤرخ صاحب تحقیق اورنامورمصنف تھےآپ نےمحتلف موضوعات پرکتابیں تحریرکیں ہیں۔ان کی تفصیل درج ذیل ہے۔
1۔الجمال والکمال 2۔معراج المؤمنین 3۔سیدالبشر۔
4۔مہرنبوت 5۔ہریان 6۔علمی وتبلیغی خطوط۔
7۔شرح اسماء الحسنی 8۔هتیان الاسلام 9۔ تاریخ المشاہیر۔
10۔سبیل الرشاد(سفرنامہ حجاز) 11۔انجیلوں میں خداکابیٹا۔
12۔تائیدالاسلام 13۔خصاص القرآن 14۔خطبات سلیمان۔
15۔اسوہ حسنہ 16۔رحمۃ اللعالمین(3جلدیں ) 17۔استقامت۔
18۔مکاتب سلیمان 19۔رسالہ مسح جورب ۔
20۔خطبہ صدارت اہلحدیث کانفرنس آگرہ(مارچ 1927ء)۔
21۔اصحاب بدر 22۔ایک پادری کےآٹھ سوالوں کاجواب۔
23۔غایۃ المرام اس کتاب میں مرزا غلام احمدقادیانی کی کتاب فتح العلام اورتوضیح المرام کاجواب ہے۔
وفات:
مولانا قاضی سلیمان منصورپوری کی وفات جون 1930ء میں ہوئی اللہ تعالی ان کےمرقدپرکڑوڑوں رحمتیں نازل فرمائے آمین۔
حوالہ: چالیس علماء اہل حدیث از عبدالرشیدعراقی۔
مصنف نے اس کتاب میں معاشرتی برائیوں کی طرف توجہ دلاتے ہوئے ہر کی قباحت اور شرعی حکم کو بیا ن کیا ہے- ان معاشرتی بداخلاقیوں اور کبیرہ گناہوں کو مختلف ابواب کے تحت بیا ن کیا ہے-مصنف نے کتاب کو موضوعات کے اعتبار سے سات مختلف ابواب میں تقسیم کرنے کے ساتھ ساتھ ہر باب کو مختلف فصول میں تقسیم کیا ہے-مصنف نے اپنی کتاب میں جن موضوعات کا احاطہ کیا ہے وہ اجمالا درج ذیل ہیں:حیا کی فضیلت و اہمیت،شرک و تکبیر سے اجتناب،زبان کی حفاظت،جھوٹ وغیبت سے اجتناب اور نقصانات،گالی گلوچ سے اجتناب،پردے کا احکام،حرام مال سے اجتناب،حرام مال کے مختلف ذرائع،مدارس کے مال اور مختلف خیراتی اداروں کے مال کو خرچ کرنے میں احتیاط کو مدنظر رکھنا،دنیا کی محبت ،مال کی محبت اور بخل سے اپنے آپ کو بچانے کی ضرورت واہمیت،سخاوت اور مہمان نوازی کی اہمیت وفضیلت،بغض وعداوت سے بچتے ہوئے تزکیہ نفس کی ضرورت واہمیت کو بیان کرنے کے ساتھ ساتھ اس چیز پر زور دیا گیا ہے کہ انسان کو ہروقت اپنی موت کو یاد رکھنا چاہیے-اس کے علاوہ بے شمار شاندار موضوعات کو زیر بحث لایا گیا ہے-
سیرت طیبہ ﷺ پر تصنیف و تالیف کا سلسلہ عہد اسلام کی تاریخ جتنا ہی قدیم ہے اور یہ ایسا موضوع ہے جس کی رعنائی و زیبائی اور عطر بیزی دنیا کی ہر زندہ زبان میں دیکھی اور محسوس کی جا سکتی ہے ۔ شاید ہی دنیا کی کوئی ایسی زبان ہو جو سیرت النبی ﷺ کے پاکیزہ ادب کی لطافتوں اور رعنائیوں سے محروم ہو۔ قاضی محمد سلیمان منصور پوری ؒ کی زیر تبصرہ کتاب "رحمۃ اللعالمین" مؤلف کی مؤرخانہ بصیرت، اسلوب بیان کی ندرت ، مثبت انداز بیان، داعیانہ شیریں بیانی، جاندار اور پر حکمت اسلوب ، شستہ انداز تحریر کی بدولت اپنی نوعیت کی ایک بہت ہی منفرد تصنیف ہے۔ پوری کتاب میں ایک سطر بھی موضوع اور محل سے ہٹی ہوئی نہ ہوگی۔ استدلال کی فراوانی اور موقع محل کی مناسبت سے آیات و احادیث کے برمحل استدلال نے تصنیف کی قدرو منزلت میں اور بھی اضافہ اور شان پیدا کر دی ہے۔ ہزار سے کچھ کم صفحات پر مشتمل تین جلدوں پر پھیلی یہ کتاب مصنف کی تئیس برسوں کی محنت شاقہ اور عرق ریزی کا جیتا جاگتا شاہکار ہے۔ واقعات کی صحت کے التزام کے ساتھ سیرت نبوی ﷺ کے موضوع پر بلاشبہ یہ ایک جامع تصنیف ہے۔
خطوط لکھنے اورانہیں محفوظ رکھنے کاسلسلہ بہت قدیم ہے قرآن مجید میں حضرت سلیمان ؑ کا ملکہ سبا کو لکھے گئے خط کا تذکرہ موجود ہے کہ خط ملنے پر ملکہ سبا حضرت سلیمان ؑ کی خدمت میں حاضر ہوئی۔خطوط نگاری کا اصل سلسلہ اسلامی دور سے شروع ہوتا ہے خود نبیﷺ نے اس سلسلے کا آغاز فرمایا کہ جب آپ نے مختلف بادشاہوں اور قبائل کے سرداروں کو کو خطوط ارسال فرمائے پھر اس کے بعد خلفائے راشدین نے بھی بہت سے لوگوں کے نام خطوط لکھے یہ خطوط شائع ہوچکے ہیں اور اہل علم اپنی تحریروں او رتقریروں میں ان کے حوالے دیتے ہیں ۔برصغیرکے مشاہیر اصحاب علم میں سے شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ، سید ندیر حسین محدث دہلوی، سیرسید ،مولانا ابو الکلام آزاد، علامہ اقبال ، مولانا غلام رسول مہر اور دیگر بے شمار حضرات کے خطوط چھپے اور نہایت دلچسپی سے پڑ ھےجاتے ہیں۔ زیر تبصرہ ’’مکاتیب سلمان ‘‘ بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہے ۔جوکہ معروف سیرت نگار کتاب ’’رحمۃ للعالمین کے مصنف علامہ قاضی محمد سلیمان سلمان منصورپوری کے علمی اور تبلیغی 33 خطوط کا مجموعہ ہے جسے ...
نبی کریم ﷺ کی سیرت کا مطالعہ کرنا ہمارے ایمان کا حصہ بھی ہے اور حکم ربانی بھی ہے۔قرآن مجید نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ کو ہمارے لئے ایک کامل نمونہ قرار دیتا ہے۔اخلاق وآداب کا کونسا ایسا معیار ہے ،جو آپ ﷺ کی حیات مبارکہ سے نہ ملتا ہو۔اللہ تعالی نے نبی کریم ﷺ کے ذریعہ دین اسلام کی تکمیل ہی نہیں ،بلکہ نبوت اور راہنمائی کے سلسلہ کو آپ کی ذات اقدس پر ختم کر کےنبوت کے خاتمہ کے ساتھ ساتھ سیرت انسانیت کی بھی تکمیل فرما دی کہ آج کے بعد اس سے بہتر ،ارفع واعلی اور اچھے وخوبصورت نمونہ وکردار کا تصور بھی ناممکن اور محال ہے۔آپ ﷺ کی سیرت طیبہ پر متعدد زبانوں میں بے شمار کتب لکھی جا چکی ہیں،اور لکھی جا رہی ہیں،جو ان مولفین کی طرف سے آپ کے ساتھ محبت کا ایک بہترین اظہار ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " سید البشر"ہندوستا ن کے معروف مورخ علامہ قاضی محمد سلیمان سلمان منصور پوری کی ایک شاندار تصنیف ہے،جس میں انہوں نے نبی کریم ﷺ کی سیرت طیبہ کے گلہائے عقیدت پیش کئے ہیں۔یہ کتاب ہائی سکول یا او لیول کے طلباء کی قابلیت کے مطابق اردو زبان میں تقریر کے پیرائے میں لکھی گئی ہے۔او...
صحابہ کرام اس امت کے سب سے افضل واعلی لوگ تھے ،انہوں نے نبی کریم ﷺ کو اپنی آنکھوں سے دیکھا،ان کے ساتھ مل کر کفار سے لڑائیاں کیں ، اسلام کی سر بلندی اور اللہ اور اس کے رسول کی خوشنودی کے لئے اپنا تن من دھن سب کچھ قربان کر دیا۔پوری امت کا اس بات پر اتفاق ہے کہ صحابہ کرام تمام کے تمام عدول ہیں یعنی دیانتدار،عدل اور انصاف کرنے والے ،حق پر ڈٹ جانے والے اور خواہشات کی طرف مائل نہ ہونے والے ہیں۔صحابہ کرام کے بارے میں اللہ تعالی کا یہ اعلان ہے کہ اللہ ان سے راضی ہے اور وہ اللہ سے راضی ہیں۔نبی کریم ﷺ کے ان صحابہ کرام میں سے بعض صحابہ کرام ایسے بھی ہیں جن کی جرات وپامردی،عزم واستقلال اوراستقامت نے میدان جہاد میں جان اپنی ہتھیلی پر رکھ کر بہادری کی لازوال داستانیں رقم کیں،اور اپنے خون کی سرخی سے اسلام کے پودے کو تناور درخت بنایا۔ زیر تبصرہ کتاب "اصحاب بدر" ہندوستان کے نامور صاحب قلم اورمورخ محترم قاضی محمد سلیمان منصور پوریکی تصنیف ہے۔جس میں انہوں نے مختلف پہلوؤں سے...
رسول اکرمﷺ کی مبارک زندگی ہر شعبے سے منسلک افراد کے لیے اسوۂ کامل کی حیثیت رکھتی ہے ۔ کوئی مذہبی پیشوا، سیاسی لیڈر، کسی نظریے کا بانی حتی کہ سابقہ انبیائے کرام کےماننے والے بھی اپنے پیغمبروں کی زندگیوں کو ہرشعبے سے منسلک افراد کےلیے نمونہ کامل پیش نہیں کرسکتے۔ یہ یگانہ اعزاز وامتیاز صرف رسالت مآب ﷺ ہی کو حاصل ہے ۔اور ہر دلعزیز سیرتِ سرورِ کائنات کا موضوع گلشنِ سدابہار کی طرح ہے ۔جسے شاعرِ اسلام سیدنا حسان بن ثابت سے لے کر آج تک پوری اسلامی تاریخ میں آپ ﷺ کی سیرت طیبہ کے جملہ گوشوں پر مسلسل کہااور لکھا گیا ہے او رمستقبل میں لکھا جاتا رہے گا۔اس کے باوجود یہ موضوع اتنا وسیع اور طویل ہے کہ اس پر مزید لکھنے کاتقاضا اور داعیہ موجود رہے گا۔ دنیا کی کئی زبانوں میں بالخصوص عربی اردو میں بے شمار سیرت نگار وں نے سیرت النبی ﷺ پر کتب تالیف کی ہیں۔ اردو زبان میں سرت النبی از شبلی نعمانی ، رحمۃللعالمین از قاضی سلیمان منصور پوری اور مقابلہ سیرت نویسی میں دنیا بھر میں اول آنے والی کتاب الرحیق المختوم از مولانا صفی الرحمن مبارکپوری کو بہت قبول عام حاصل ہو...
اللہ تعالی ٰ کے بابرکت نام او رصفات جن کی پہچان اصل توحید ہے ،کیونکہ ان صفات کی صحیح معرفت سے ذاتِ باری تعالیٰ کی معرفت حاصل ہوتی ہے ۔عقیدۂ توحید کی معرفت اور اس پر تاحیات قائم ودائم رہنا ہی اصلِ دین ہے ۔اور اسی پیغامِ توحیدکو پہنچانے اور سمجھانے کی خاطر انبیاء و رسل کومبعوث کیا گیا او رکتابیں اتاری گئیں۔ اللہ تعالیٰ کےناموں او رصفات کے حوالے سے توحید کی اس مستقل قسم کوتوحید الاسماء والصفات کہاجاتاہے ۔ قرآن واحادیث میں اسماء الحسنٰی کوپڑھنے یاد کرنے کی فضیلت بیان کی گئی ہے ۔ارشاد باری تعالی ہے۔’’ وَلِلَّهِ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَى فَادْعُوهُ بِهَا ‘‘اور اللہ تعالیٰ کے اچھے نام ہیں تو اس کوانہی ناموں سےپکارو۔اور اسی طرح ارشاد نبویﷺ ہے«إِنَّ لله تِسْعَةً وَتِسْعِينَ اسْمًا مِائَةً إِلَّا وَاحِدًا، مَنْ أَحْصَاهَا دَخَلَ الجَنَّةَ»یقیناً اللہ تعالیٰ کے نناوےنام ہیں یعنی ایک کم 100 جس نےان کااحصاء( یعنی پڑھنا سمجھنا،یادکرنا) کیا وہ جنت میں داخل ہوگا۔(صحیح...
حب رسول ﷺسے سر شار کتاب ، رحمتہ للعالمین کے مصنف قاضی محمد سلیمان منصور پوری ١٨٦٧ء کو منصور پور میں پیدا ہوئے۔ابتدائی تعلیم والد قاضی احمد شاہ سے حاصل کی۔سترہ سال کی عمر میں مہندرا کالج پٹیالہ سے منشی فاضل کے امتحان میں پنجاب یونیورسٹی میں اول آئے۔ اس کے بعد انہوں نے ریاست پٹیالہ میں محکمہ تعلیم میں ملازمت اختیار کی۔اپنی قابلیت و صلاحیت اوربفضل تعالیٰ وہ ترقی کرتے ہوئے ١٩٢٤ء میں سیشن جج مقرر ہوگئے۔ قاضی محمد سلیمان منصور پوری نے اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ قابلیت ،صلاحیت اور علم کو اسلام کے لئے موثر طریقے سے استعمال کیا۔اللہ تعالیٰ کی وحدانیت اور رسول ﷺسے انتہائی محبت اور عقیدت کا اظہار اُن کی جملہ تصانیف سے بخوبی ہوتا ہے۔انہوں نے متعدد کتابیں تصنیف کیں ۔ رحمۃ للعالمین ،مہرنبوت، اصحاب بدر، سید البشر، اسو ۂ حسنہ سیرت النبیﷺ کے موضوع پر بڑی مقبول عام کتب ہیں ۔موصوف کی تصنیفات میں سے زیر تبصرہ کتاب ’’استقامت ‘‘ بھی ہے۔یہ کتاب دراصل موصوف کا ایک رد عیسائیت کےسلسلے میں ایک متذبذب...
صحابہ نام ہے ان نفوس قدسیہ کا جنہوں نے محبوب ومصدوق رسول ﷺ کے روئے مبارک کو دیکھا اور اس خیر القرون کی تجلیات ِایمانی کو اپنے ایمان وعمل میں پوری طرح سمونے کی کوشش کی ۔ صحابی کا مطلب ہے دوست یاساتھی شرعی اصطلاح میں صحابی سے مراد رسول اکرم ﷺکا وہ ساتھی ہے جو آ پ پر ایمان لایا،آپ ﷺ کی زیارت کی اور ایمان کی حالت میں دنیا سے رخصت ہوا ۔ صحابی کالفظ رسول اللہﷺ کے ساتھیوں کے ساتھ کے خاص ہے لہذاب یہ لفظ کوئی دوسرا شخص اپنے ساتھیوں کےلیے استعمال نہیں کرسکتا۔ انبیاء کرام کے بعد صحابہ کرام کی مقدس جماعت تمام مخلوق سے افضل اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام کو ہی حاصل ہے کہ اللہ نے انہیں دنیا میں ہی مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے بہت سی قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔صحابہ کرام نے نبی کریم ﷺ کو اپنی آنکھوں سے دیکھا،ان کے ساتھ مل کر کفار سے لڑائیاں کیں ، اسلام کی سر بلندی اور اللہ اور اس کے رسول کی خوشنودی کے لئے اپنا تن من دھن سب کچھ قربان کر دیا۔پوری امت کا اس بات پر اتفاق ہے کہ صحابہ کرام تمام کے تمام عدول ہیں یعنی دیانتدار،عدل اور انصاف کرن...
قرآن مجید اللہ تعالیٰ کا کلام ،اس کی آخری کتاب اور اس کا ایک معجزہ ہے ۔ یہ دنیا میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب ہے۔اس نے اپنے سے پہلے کی سب الہامی کتابوں کو منسوخ کردیا ہے۔ اوران میں سےکوئی بھی آج اپنی اصل صورت میں محفوظ نہیں ۔ البتہ قرآن تمام پہلی کتابوں کی تعلیمات کواپنے اندر سمیٹے ہوئے ہے ۔اور قرآن مجید واحد ایسی کتاب کے جو پوری انسانیت کےلیے رشد وہدایت کا ذریعہ ہے اللہ تعالی نے اس کتاب ِہدایت میں انسان کو پیش آنے والےتما م مسائل کو تفصیل سے بیان کردیا ہے جیسے کہ ارشادگرامی ہے کہ و نزلنا عليك الكتاب تبيانا لكل شيء قرآن مجید سیکڑوں موضوعا ت پرمشتمل ہے۔مسلمانوں کی دینی زندگی کا انحصار اس مقدس کتاب سے وابستگی پر ہے اور یہ اس وقت تک ممکن نہیں جب تک اسے پڑ ھا اور سمجھا نہ جائے۔ قرآن کریم کا یہ اعجاز ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کی حفاظت کا ذمہ خود لیا۔اور قرآن کریم یہ خصوصیت ہے کہ تمام مخلوقات مل کر...
عقیدۂ حیات مسیح یعنی حضرت عیسیٰ ابن مریم کا زندہ آسمان پر اٹھایا جانا اور ان کا قرب قیامت اس دنیا میں دوبارہ نازل ہونا مسلمانوں کا اجماعی عقیدہ ہے جوقرآن اوراحادیث سے منصوص ہے۔ حیات عیسیٰ کا منکر دائرۂ اسلام سے خارج ہے۔ اس عقیدہ کی اہمیت کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ محدثین نے اپنی کتبِ حدیث میں ’’نزولِ عیسیٰ ابن مریم‘‘ کے عنوان سے مستقل ابواب قائم کیے ہیں۔ ہر دور میں اہل علم نے اس موضوع پر مستقل کتابیں لکھی ہیں۔ 1891ء میں مرزا قادیانی نے حیات مسیح کا انکار کیا اور اپنے نام نہاد الہام کی بنیاد پر وفات مسیح کا عقیدہ گھڑا اور خود مسیح موعود بن بیٹھا حالانکہ مرزا قادیانی نے جو پہلی کتاب ’’براہین احمدیہ‘‘ کے نام سے لکھی، اس میں قرآن کریم کے حوالہ سے حضرت عیسیٰ ابن مریم کے دوبارہ نازل ہونے کا ذکر کیا اور اس عقیدہ پر تقریباً 12 سال تک قائم بھی رہا۔ پھر یکایک اپنے ’’خاص الہام‘‘ کی بنیاد پر وفات مسیح کا اعلان کر دیا۔ اس نے وفات مسیح کے موضوع پر ’’فتح اسلام‘&lsqu...
سورۃ یوسف قرآن مجید کی 12 ویں سورت جس میں حضرت یوسف کا قصہ بیان کیا گیا ہے۔ نبی کریم ﷺکی مکی زندگی کے آخری دور میں یہ سورت نازل ہوئی۔سورہ یوسف قرآن مجید کی وہ واحد سورہ ہے جو اپنے اسلوب بیاں، ترتیب بیاں اور حسن بیاں میں باقی سے منفرد اور نمایاں ہے۔ پوری سورہ مبارکہ کا مضمون سیدنا یوسف کی سیرت کے نہایت اجلے پہلو، عفت و عصمت اور پاکیزہ سیرت و کردار پر مشتمل ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’ الجمال والکمال تفسیر سورہ یوسف‘‘ برصغیر پاک وہند کے معروف سیرت نگار قاضی محمد سلیمان سلمان منصورپوری کی تصنیف ہے ۔قاضی صاحب نے جون 1921 ء کو سفر حج کیا اور اگست تک مکہ مکرمہ میں ہی قیام پذیز رہے ۔قاضی صاحب نے وہی سورۂ یوسف کی تفسیر لکھنے کا آغاز کیا 22 اگست 1921ء کو تقریبا دو مہینے میں اس سورہ کی تفسیرمکمل کرلی تھی۔خاتمۂ تفسیر کے دس بارہ صفحے انہوں نے واپسی کے وقت جہازمیں لکھے اور آخر کے بارہ چودہ صفحات ان مشاہیر کے مختصر حالات پر مشتمل ہیں جن کا ذکر تفسیر میں کیاگیا ہے ۔قاضی صاحب نے اس تفسیر میں مصر کی پوری تاریخ، وہاں کے دریاؤں ، نہروں ، تصنیف کے زمانے تک ک...
خطابت اللہ تعالیٖ کی عطا کردہ، خاص استعداد کا نام ہے جس کے ذریعے ایک مبلغ اپنے ما فی الضمیر کے اظہار، اپنے جذبات و احساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے افکار و نظریات کا قائل بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے۔ جو خطیب کتاب و سنت کے دلائل و براہینسے مزین وعظ کرتا ہے اس کی بات میں وزن ہوتا ہے جس کا سامعین کے روح و قلب پر اثر پڑتا ہے۔ اور خطبہ جمعہ کوئی عام درس یا تقریر نہیں بلکہ ایک اتہائی اہم نصیحت ہے جسے شریعتِ اسلامیہ میں فرض قرار دیا گیا ہے۔جس کے پیشِ نظر بہت سی کتابیں خطبات کے نام سے لکھی جا چکیں ہیں۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’خطبات سلیمان‘‘ عبد المجید خادم عفی عنہ نے مولاناسید قاضی سلیمان رحمۃ اللہ کے علمی و تبلیغی خطبے جمع کئے ہیں ۔ جو کہ ریاست پٹیالہ کے سیشن جج ہونے کے ساتھ ساتھ ایک عظیم سیرت نگار،محدث، مؤرخ ، جلیل القدرعالم اورمنفردادیب تھے۔ان کے قلم گوہر بارسے کتنی شہرہ آفاق کتابیں منصہ مشہودپرآئیں۔ رحمۃ للعالمین بھی سیدصاحب کی ایک بے مثال کتاب ہے ،جس میں موصوف نے سیرت نبوی ہی کو موضوع بنایاہے اوربڑے ہی ادبی وع...
اللہ رب العزت ہمارے خالق حقیقی ہیں اور اللہ کا ذاتی نام ’’اللہ‘‘ اور اس کے علاوہ اللہ کے ننانوے صفاتی نام مشہور ہیں۔ ان میں سے بیشتر قرآن میں موجود ہیں اگرچہ قرآن میں ننانوے کی تعداد مذکور نہیں مگر یہ ارشاد ہے کہ اللہ کو اچھے اچھے ناموں سے پکارا جائے۔ قرآن پاک کی آیت’’قُلِ ادْعُوا اللَّهَ أَوِ ادْعُوا الرَّحْمَنَ أَيًّا مَا تَدْعُوا فَلَهُ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَى‘‘ اور’’وَلِلَّهِ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَى فَادْعُوهُ بِهَا وَذَرُوا الَّذِينَ يُلْحِدُونَ فِي أَسْمَائِهِ‘‘ ان دونوں آیات سے ثابت ہوتا ہے کہ اللہ کے نام توقیفیہ ہیں جو کہ اللہ تعالیٰ نے اور اس کے روسول نے بتائے ہیں۔ ان اسماء کے علاوہ اسماء سے اللہ تعالیٰ کو پکارنا جائز نہیں ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب بھی اللہ رب العزت کے اسمائے حسنیٰ پر مشتمل ہے اور ان اسماء کی مصنف نے مختصر تشریح بھی کی ہے اور کتاب کو بہت احسن انداز کے ساتھ مرتب کیا گیا ہے‘ جملوں کی ترتیب اور عبارت کے حسن کا مکمل خیال رکھا گیا ہے۔ اسمائے حسنیٰ میں سے انتخاب سب...
غزوہ بدر 17 رمضان 2 ہجری بروز جمعہ ہوا۔ اس میں کفار تقریباً ایک ہزار تھے اور ان کے ساتھ بہت زیادہ سامان جنگ تھا جبکہ مسلمان تین سو تیرہ (313) تھے اور ان میں سے بھی اکثر نہتے تھے، مسلمانوں کے پاس دو گھوڑے، چھ زرہیں، آٹھ تلواریں اور ستر اونٹ تھے۔جبکہ صحابہ نام ہے ان نفوس قدسیہ کا جنہوں نے محبوب ومصدوق رسول ﷺ کے روئے مبارک کو دیکھا اور اس خیر القرون کی تجلیات ِایمانی کو اپنے ایمان وعمل میں پوری طرح سمونے کی کوشش کی ۔ صحابہ کرام نے نبی کریم ﷺ کو اپنی آنکھوں سے دیکھا،ان کے ساتھ مل کر کفار سے لڑائیاں کیں ، اسلام کی سر بلندی اور اللہ اور اس کے رسول کی خوشنودی کے لئے اپنا تن من دھن سب کچھ قربان کر دیا۔پوری امت کا اس بات پر اتفاق ہے کہ صحابہ کرام تمام کے تمام عدول ہیں یعنی دیانتدار،عدل اور انصاف کرنے والے ،حق پر ڈٹ جانے والے اور خواہشات کی طرف مائل نہ ہونے والے ہیں۔ صحابہ کرام کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا یہ اعلان ہے کہ اللہ ان سے راضی ہے اور وہ اللہ سے راضی ہیں۔نبی کریم ﷺ کے ان صحابہ کرام میں سے بعض صحابہ کرام ایسے بھی ہیں جن کی جرات وپامردی،عزم واستقلال اوراستقامت...