تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ کی تجدید مساعی کے نام سے مولانا اسماعیل سلفی ؒ کے مختلف اوقات میں لکھے جانے والے مضامین کا مجموعہ ہے جس میں انہوں نے شاہ ولی اللہ کے مشن کی ترجمانی کرتے ہوئے مختلف مکاتب فکر کو قرآن وسنت کی طرف دعوت دینے کی کوشش کی ہے-شاہ ولی اللہ ؒ نے جس دور میں قرآن وسنت کی بالادستی کی فکر کو پیش کیا وہ دور بہت کٹھن دور تھا اور شاہ ولی اللہ کی تحریک کے مقابلے میں تمام مذاہب کے افراد نے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی-تقلید جامد کے ماحول میں اجتہاد کے ماحول کو پیدا کرنا اور لوگوں کو مختلف ائمہ کے فہم کے علاوہ کسی بات کو قبول نہ کرنے کی فضا میں قرآن وسنت کی بالادستی کا علم بلند کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا-شاہ ولی اللہ ؒ تعالی نے اس دور میں اجتہاد،قرآن وسنت کی بالادستی،مختلف ائمہ کی فقہ کی ترویج اور لوگوں میں پائی جانے والی تقلید کی قلعی کو کھولتے ہوئے ان تمام چیزوں کی طرف واضح راہنمائی فرمائی-مصنف نے اپنی کتاب میں تحریک اہل حدیث کی تاریخ،اسباب،اور تحریک کے مشن پر روشنی ڈالتے ہوئے مختلف علماء کے فتاوی کو بھی بیان کیا ہے-تقلید کا مفہوم،اسباب اور تقلید کے وجود پر تاری...
مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمۃ اللہ علیہ کی ذات متنوع صفات کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ عالم اسلام کےعلمی حلقے ان کے قلم کی روانی سے بخوبی آگاہ ہیں۔ پیش نظر کتاب مولانا کے ان مضامین کا مجموعہ ہے جوانھوں نے حدیث کا دفاع کرتے ہوئے لکھے جن میں حجیت حدیث، حجیت اخبار آحاد، کتابت حدیث، اصول محدثین اور ان کے اصول فقہا سے مقارنہ جیسے علمی موضوعات شامل ہیں۔ حافظ شاہد محمود ہدیہ تبریک کے مستحق ہیں کہ انھوں نے اس قدر علمی مواد کو یکجاکتابی شکل میں نہ صرف پیش کیا بلکہ مکمل تحقیق و تخریج بھی کر دی۔ پہلا مضمون امام بخاری ؒ کے مسلک پر مشتمل ہے جس میں امام صاحب کے منہج و مسلک کا غائرانہ جائزہ پیش کیا گیا ہے۔ دوسرا مضمون حدیث شریف کا مقام حجیت پر ہے جس میں حدیث نبوی کامقام تشریع واحتجاج بیان فرمایا ہے۔ تیسرا مضمون ’حدیث علمائے امت کی نظر میں‘ کے عنوان سے ہے جس میں قرآن و حدیث اور دیگر شواہد کے ساتھ علمائے امت کے نزدیک حدیث نبوی کا مقام و مرتبہ فرمایا ہے۔ اسی طرح جماعت اسلامی کا نظریہ حدیث اورمدیر فاران کراچی، حضرت ابراہیم علیہ السلام کے کذبات ثلاثہ، عجمی سازش کا فسانہ جیسے متعدد...
حضرت مولانا اسماعیل سلفی رحمۃ اللہ علیہ کثرت مشاغل کے سبب بہت تھوڑا لکھ سکے لیکن جتنا لکھا ہزاروں صفحات پر بھاری تھا کہ ہر قدر شناس نے اس کا خیر مقدم کیا اور ان کی تحریرات کو سلفی منہج و فکر کے احیا کے لیے نعمت غیر مترقبہ قرار دیا گیا۔ زیر نظر مجموعہ میں حضرت سلفی کی تمام مطبوعہ منتشر تحریرات جمع کی گئی ہیں، جس میں ان کے تحریرفرمودہ کتب و رسائل، مضامین و مقالات، فتاویٰ، مکاتیب، مقدمات اور تعلیقات و حواشی شامل ہیں۔ ان مضامین میں جماعت اہل حدیث کی تاریخی خدمات کا بخوبی تجزیہ و تعارف کرایا گیا ہے اور مختلف حوادث و واقعات کے تناظر میں اس طائفہ کی کثیر الجہت جہود و مساعی کو نمایاں کیا گیا ہے۔ سلفی فکر اور منہج اہل حدیث کو ایک دلنشیں اسلوب میں متعارف کرایا گیا ہے۔ مختلف گروہوں کی جانب اس گروہ پر لگائے جانے والے الزامات کی حقیقت کی نقاب کشائی کی گئی ہے۔ اس مجموعہ میں 40 نگارشات شامل ہیں۔ ان میں سے کچھ عربی میں شائع ہوئے تھے جن کو اردو ترجمہ کے ساتھ پیش کیا جا رہا ہے۔ (ع۔م)
مولانا اسماعیل سلفی جماعت اہل حدیث کے ایک بلند پایہ محقق، محدث، مدرس، خطیب اور لیڈر تھے۔مستقل مزاجی آپ کا اثاثہ تھا۔ یہی وجہ تھی کہ گوجرانوالہ کی ایک جامع مسجد میں سینتالیس سال امامت و خطابت کے فرائض سرانجام دیتے رہے۔اس ہمہ جہتی اورطویل ترین محنت سے آپ نے ایک حلقہء احباب پیدا کیا۔پھر آپ کو اپنے محنت کے ثمربارآور ہونے کی اتنی قدر تھی کہ آپ نے اس کے لئے بڑی بڑی پیش کش کو بھی ٹھکرا دیا۔ آپ ایک متحرک اور فعال شخصیت کے مالک تھے۔ جماعت اہل حدیث کی تنطیم سازی میں شبانہ روز کا وشیں کیں۔ اس کے لئے آپ کی زندگی کا بیشتر حصہ حالت سفر میں گزرا۔آپ نے ایک مصروف ترین زندگی بسر کی ۔ آخر ی سانس تک دینی خدمات سرانجام دیں۔ آپ کے خطبات سے علماء و عوام سب یکساں طور پر مستفید ہوتے۔جہاں عالمانہ نکتہ طرازی ہوتی وہاں عامیانہ مسائل کا حل بھی بطریق احسن موجود ہوتا۔آپ کی تبحر علمی کا یہ عالم تھا کہ ایک جملہ ایسا بولتے جس میں کئی پہلو سموئے ہوتے۔اور اس کی تشریح و تفصیل میں ایک طویل وقت درکار ہوتا۔ لی...
شیخ الحدیث مولانا محمد اسماعیل سلفی کی ذات ِمتنوع صفات کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ عالم اسلام کےعلمی حلقے ان کے قلم کی روانی سے بخوبی آگاہ ہیں۔مولانا مرحوم بيک وقت ايک جيد عالمِ دين مجتہد ، مفسر ،محدث ، مؤرخ ، محقق ، خطيب ، معلم ،متکلم ، نقاد ، دانشور ، مبصر تھے ۔ تمام علوم اسلاميہ پر ان کو يکساں قدرت حاصل تھی ۔ تفسیر قرآن ، حديث ، اسماء الرجال ، تاريخ وسير اور فقہ پر ان کو عبور کامل حاصل تھا ۔ حديث اور تعليقات حديث پر ان کا مطالعہ بہت وسيع تھا حديث کے معاملہ ميں معمولی سی مداہنت بھی برداشت نہيں کرتے تھے۔مولانا محمد اسماعيل سلفیايک کامياب مصنف بھی تھے ۔ان کی اکثر تصانيف حديث کی تائيد وحمايت اور نصرت ومدافعت ميں ہيں آپ نے دفاع سنت کابیڑا اٹھایا اور اس کا حق ادا کیا ۔منکرین حدیث کو آڑے ہاتھوں لیا تمنا عمادی اور غلام احمد پرویز کے کے تشکیکی پروپگنڈا کے ڈھول کاپول کھولا۔ حدیث کے مقام ومرتبہ کو براہین قاطعہ سے واضح کیا۔ پیش نظر کتاب '' مقالات حدیث (تصحیح واضافہ شدہ جدید ایڈیشن )مولانا سلفی کے حجیت حدیث وفاع حدیث کے سلسلہ میں ان کے قیمتی 18 مضامین کا مج...
شیخ الحدیث مولانا محمد اسماعیل سلفی کی ذات ِمتنوع صفات کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ عالمِ اسلام کےعلمی حلقے ان کے قلم کی روانی سے بخوبی آگاہ ہیں۔مولانا مرحوم بيک وقت ايک جيد عالمِ دين مجتہد ، مفسر ،محدث ، مؤرخ ، محقق ، خطيب ، معلم ،متکلم ، نقاد ، دانشور ، مبصر تھے ۔ تمام علوم اسلاميہ پر ان کو يکساں قدرت حاصل تھی ۔ تفسیر قرآن ، حديث ، اسماء الرجال ، تاريخ وسير اور فقہ پر ان کو عبورِ کامل حاصل تھا ۔ حديث اور تعليقات حديث پر ان کا مطالعہ بہت وسيع تھا حديث کے معاملہ ميں معمولی سی مداہنت بھی برداشت نہيں کرتے تھے۔مولانا محمد اسماعيل سلفیايک کامياب مصنف بھی تھے ۔ان کی اکثر تصانيف حديث کی تائيد وحمايت اور نصرت ومدافعت ميں ہيں آپ نے دفاع سنت کابیڑا اٹھایا اور اس کا حق ادا کیا ۔منکرین حدیث کو آڑے ہاتھوں لیا تمنا عمادی اور غلام احمد پرویز کے کے تشکیکی پروپگنڈا کے ڈھول کاپول کھولا۔ حدیث کے مقام ومرتبہ کو براہین قاطعہ سے واضح کیا۔زیرنظر ’’مجموعہ رسائل‘‘ حضرت العلام مولانا&nbs...
انبیاء کی حیات پر صحیح احادیث دلالت کرتی ہیں ، جیسا کہ شہداء کی حیات پر قرآن کریم نے صراحت کی ہے لیکن یہ برزخی حیات ہے جس کی کیفیت و ماہیت کو ماسوائے اللہ تعالیٰ کے کوئی نہیں جانتا ۔ اور برزخی زندگی کا دنیاوی زندگی پر قیاس کرنا جائز نہیں ہے ۔ انبیاء کرام اور آپ ﷺ کی یہ حیات وفات سے پہلے والی حیات سے مختلف ہے اور یہ برزخی حیات ہے اور یہ ایک پوشیدہ راز ہے جس کی حقیقت کو ما سوائے اللہ تعالیٰ کے کوئی نہیں جانتا لیکن یہ واضح اور ثابت شدہ امر ہے کہ برزخی حیات دنیاوی حیات کے بالکل مختلف ہے اور برزخی حیات کو دنیاوی حیات کے قوانین کے تابع نہیں کیا جائے گا اس لئے کہ دنیا میں انسان کھاتا ہے ، پیتا ہے ، سانس لیتا ہے ، نکاح و شادی کرتا ہے ، حرکت کرتا ہے اور اپنی دوسری ضروریات پوری کرتا ہے ، بیمار ہوتا ہے اور گفتگو وغیرہ کرتا ہے ۔ کسی کے بس کی بات نہیں ہے کہ مرنے کے بعداس کو یہ تمام امور پیش آتے ہوں حتی کہ انبیاء کے لئے بھی ان میں سے کوئی ایک چیز ثابت نہیں ہو سکتی ۔زیر نظر کتابچہ’’مسئلہ حیات النبی ﷺ‘‘ جید عالم دین شیخ ال...
شیخ الحدیث مولانا محمد اسماعیل سلفی مسلک اہل حدیث کے ترجمان ،تقریر وخطابت ،تحریر وانشاء او ردرس وتدریس کے شہسوار تھے او رجماعت اہل حدیث کے متعلق اپنے پہلومیں ایک درمند دل رکھتے تھے ۔پاکستان میں میں جمعیت اہل حدیث کے وہ پہلے ناظم اعلیٰ اور پھر امیر مرکزیہ کی ذمہ داریوں سے بھی عہدہ برآہوئے ۔ اہل حدیث کانفرنس میں ان کی عموماً گفتگو حجیت حدیث ،مقام حدیث ،مسلک اہل حدیث ،تاریخ اہلحدیث کے عنوان پر ہوتی اور اکثر وبیشتر ان کی تحریر کے عنوان بھی یہی ہوتے اور عالم اسلام کےعلمی حلقے ان کے قلم کی روانی سے بخوبی آگاہ ہیں۔مولانا مرحوم بيک وقت ايک جيد عالمِ دين مجتہد ، مفسر ،محدث ، مؤرخ ، محقق ، خطيب ، معلم ،متکلم ، نقاد ، دانشور ، مبصر تھے ۔ تمام علوم اسلاميہ پر ان کو يکساں قدرت حاصل تھی ۔ تفسیر قرآن ، حديث ، اسماء الرجال ، تاريخ وسير اور فقہ پر ان کو عبور کامل حاصل تھا ۔ حديث اور تعليقات حديث پر ان کا مطالعہ بہت وسيع تھا حديث کے معاملہ ميں معمولی سی مداہنت بھی برداشت نہيں کرتے تھے۔مولانا محمد اسماعيل سلفیايک کامياب مصنف بھی ت...
واقعہ افک سیرت نبوی کا ایک اہم واقعہ ہے۔ یہ منافقین کی طرف سے خانوادہ نبوی کو نشانہ بنانے کی سب سے بڑی کوشش تھی جس میں سیدہ عائشہ پر بدکاری کی تہمت لگائی گئی۔اس الزام کی بنا پر سیدہ اور ان کے گھر والے خصوصاً ان کے والد حضرت ابو بکر ؓاور سب سے بڑھ کر ان کے شوہر رسول خدا نبی کریم ﷺ سخت ذہنی اذیت سے دوچارہوگئے ۔ اس دوران میں تمام مسلمان بھی گومگو اور باہمی اختلاف و انتشار کی کیفیت میں مبتلا رہے۔ایک مہینے تک بہتان تراشی اور ایذا رسانی کا یہ سلسلہ جاری رہا۔اس کے بعد کہیں جاکر سورہ نور کی ابتدائی آیات میں حضرت عائشہ کی براء ت اللہ تعالیٰ نے خود نازل کی اور یہ طوفان تھما۔اس کے بعد تہمت لگانے والے مسلمانوں کو اسی اسی کوڑے مارے گئے ،جو تہمت لگانے کی شرعی سزا ہے۔یہ ایک صحیح اور ثابت شدہ واقعہ ہے جس کا تذکرہ قرآن مجید اور متعدد احادیث صحیحہ کے اندر موجود ہے۔مگر بعض عقل پرستوں کو یہ واقعہ سمجھ نہیں آتا ،وہ اس کے راویوں پر مختلف قسم کے اعتراضات کر کے ان احادیث کو سرے سے ہی اڑا دیتے ہیں۔زیر تبصرہ کتاب"واقعہ افک"جماعت اہل حدیث کے معروف عالم دین شیخ الحد...
اللہ تعالیٰ نے بنی نوع ِ انسان کی رشد وہدایت کے لیے انبیاء ورسل کو اس کائنات میں مبعوث کیا،تاکہ ان کی راہنمائی کی بدولت اللہ تعالیٰ کی رضا کو حاصل کیا جاسکے۔انسان اپنے تیئں کتنی ہی کوشش اور محنت کیوں نہ کرلے ، اسے اس وقت تک اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل نہیں ہوسکتی جب تک وہ زندگی گزارنے کے لیے اسی منہج کو اختیار نہ کرے جس کی انبیاء نے تعلیم دی ہے ،اسی لیے اللہ تعالیٰ نے ہر رسول کی بعثت کا مقصد صرف اس کی اطاعت قراردیا ہے ۔جو بندہ بھی نبی اکرم ﷺ کی اطاعت کرے گا تو اس نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی اور جو انسان آپ کی مخالفت کرے گا ،اس نے اللہ تعالی کے حکم سے روگردانی کی ۔ اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کی تاکید کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا(الحشر:7)اللہ تعالیٰ کے اس فرمان ِعالی شان کی بدولت صحابہ کرام ،تابعین عظام اور ائمہ دین رسول اللہ ﷺ کے ہر حکم کو قرآنی حکم سم...
اللہ تعالیٰ نے بنی نوع ِ انسان کی رشد وہدایت کے لیے انبیاء ورسل کو اس کائنات میں مبعوث کیا،تاکہ ان کی راہنمائی کی بدولت اللہ تعالیٰ کی رضا کو حاصل کیا جاسکے۔انسان اپنے تیئں کتنی ہی کوشش اور محنت کیوں نہ کرلے ، اسے اس وقت تک اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل نہیں ہوسکتی جب تک وہ زندگی گزارنے کے لیے اسی منہج کو اختیار نہ کرے جس کی انبیاء نے تعلیم دی ہے ،اسی لیے اللہ تعالیٰ نے ہر رسول کی بعثت کا مقصد صرف اس کی اطاعت قراردیا ہے ۔جو بندہ بھی نبی اکرم ﷺ کی اطاعت کرے گا تو اس نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی اور جو انسان آپ کی مخالفت کرے گا ،اس نے اللہ تعالی کے حکم سے روگردانی کی ۔ اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کی تاکید کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا(الحشر:7) اللہ تعالیٰ کے اس فرمان ِعالی شان کی بدولت صحابہ کرام ،تابعین عظام اور ائمہ دین رسول اللہ ﷺ کے ہر حکم کو قرآنی حکم س...
نماز دین ِ اسلام کا دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے قرآن وحدیث میں نماز کو بر وقت اور باجماعت اداکرنے کی بہت زیاد ہ تلقین کی گئی ہے نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قد ر اہم ہے کہ سفر وحضر اور میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے نماز کی اہمیت وفضیلت کے متعلق بے شمار احادیث ذخیرۂ حدیث میں موجود ہیں او ر بیسیوں اہل علم نے مختلف انداز میں اس پر کتب تالیف کی ہیں نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد وزن کےلیے ازحد ضروری ہے کیونکہ اللہ عزوجل کے ہاں وہی نماز قابل قبول ہوگی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق ادا کی جائے گی اسی لیے آپ ﷺ نے فرمایا صلو كما رأيتموني اصلي لہذا ہر مسلمان کےلیے رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری ہے ۔ زیر تبصرہ...
اہل حدیث کوئی نئی جماعت نہیں، تمام اہل علم اس کو اچھی طرح جانتے ہیں کہ ان کا نصب العین کتاب و سنت ہے۔ اس لیے ان کا انتساب کتاب و سنت کی طرف ہے کسی امام یا فقیہ کی طرف نہیں اور نہ ہی کسی گاؤں اور شہر کی طرف نہیں ہے۔ "اہلحدیث "ایک فکر اور تحریک کا نام ہے جو سنت کو مدار عمل ٹھہرانے میں نہایت حریص اور رد بدعات میں نہایت بے باک ہیں۔اس کا مطح نظر فقط عمل بالقراٰن والحدیث ہے معاشرے میں پھیلے ہوئے رسوم و رواج کو یہ جماعت میزان نبوی میں پرکھتی ہے۔جوبات قرآن و سنت کے مطابق ہو اس کو قبول کرنا اس جماعت کا خاصہ اور امتیاز ہے۔ مسلک اہل حدیث وہ دستور حیات ہے جو صرف قرآن وحدیث سے عبارت ہے،بزرگان دین کی عزت سکھاتا ہے مگر اس میں مبالغہ نہیں۔"امرین صحیحین" کے علاوہ کسی کو بھی قابل حجت اور لائق تعمیل نہیں مانتا۔اہل حدیث ہی وہ فرقہ ہے جو خالص کتاب وسنت کا داعی ہے۔ زیر نظر کتاب "نصیحت" حضرت مولانا محمد اسماعیل سلفیؒ کی ایک جماعتی تصنیف ہے۔ اور کتاب ہذا میں وہ ارشادات کو جمع کیا گیا ہے جو مولانا سلفیؒ نے جماعت اہل حدیث کے سربراہ اور منتظم ہونے کی حی...
اہل اسلام میں یہ بات روز اول ہی سے متفق علیہ رہی ہے کہ شرعی علم کے حصول کے قابل اعتماد ذرائع صرف دو ہیں:ایک اللہ کی کتاب اور دوسرا اللہ کے آخری رسول ﷺ کی حدیث وسنت ۔امت میں جب بھی کوئی گمراہی رونما ہوتی ہے اس کا ایک بڑا سبب یہ ہوتا ہے کہ ان دونوں ماخذوں میں سے کسی ایک ماخذ کی اہمیت کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے ۔ہماری بدقسمتی ہے کہ موجودہ زمانے میں بعض لوگوں نے ’حسبنا کتاب اللہ ‘کے قول حق کو اس گمراہ کن تصور کے ساتھ پیش کیا کہ کتاب اللہ کے بعد سنت رسول ﷺ کی ضرورت ہی نہیں رہی۔اس طرح بعض افراد رسول مقبول ﷺ کے بارے میں یہ تصور پیش کرتے رہے ہیں کہ ان کا کام محض قاصد کا تھا۔معاذ اللہ فتنہ انکار حدیث کی تاریخ کے سرسری مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ حدیث نبوی کی حجیت و اہمیت کے منکرین دو طرح کے ہیں ۔ایک وہ جو کھلم کھلا حدیث کا انکار کرتے ہیں اور اسے کسی بھی حیثیت سے ماننے کے لیے تیار نہیں ہیں۔دوسری قسم ان لوگوں کی ہے جو صراحتاً حدیث کے منکرین ،بلکہ زبانی طور پر اس کو قابل اعتماد تسلیم کرتے ہیں لیکن انہوں نے تاویل و تشریح کے ایس...
قوموں اور ملکوں کی سیاسی تاریخ کی طرح تحریکوں اور جماعتوں کی دینی اور ثقافتی تاریخ بھی ہمیشہ بحث وتحقیق کی محتاج ہوتی ہے۔محققین کی زبان کھلوا کر نتائج اخذ کرنے‘ غلطیوں کی اصلاح کرنے اور محض دعوؤں کی تکذیب وتردید کے لیے پیہم کوششیں کرنی پڑتی ہیں‘ پھر مؤرخین بھی دقتِ نظر‘ رسوخِ بصیرت‘ قوتِ استنتاج اور علمی دیانت کا لحاظ رکھنے میں ایک سے نہیں ہوتے‘ بلکہ بسا اوقات کئی تاریخ دان غلط کو درست کے ساتھ ملا دیتے ہیں‘ واقعات سے اس چیز کی دلیل لیتے ہیں جس پر وہ دلالت ہی نہیں کرتے‘لیکن بعض محققین افراط وتفریط سے بچ کر درست بنیادوں پر تاریخ کی تدوین‘ غلطیوں کی اصلاح ‘ حق کو کار گاہِ شیشہ گری میں محفوظ رکھنے اور قابلِ ذکر چیز کو ذکر کرنے کے لیے اہم قدم اُٹھاتے ہیں۔ ان محققین میں سے ایک زیرِ تبصرہ کتاب کے مصنف ہیں۔ یہ کتاب تحریکِ اہلحدیث کے موضوع پر لکھی گئی ہے‘ جس میں ان مختلف مراحل کا ذکر ہے جن سے یہ تحریک ہندوستان میں گزرتی رہی اور دیگر مذاہب کے پَیروکاروں کا اس کے متعلق کیا مؤقف رہا؟تقلید اور جمود کے خل...
دین اسلام جو اللہ رب العزت کا پسندیدہ دین ہے ۔جس کی اصلی روح قرآن اور حدیث ہیں۔ شرک و بدعات اور اوہام و خرافات اسلامی روح کے منافی ہیں۔ اسلام کی حقیقی اور اصلی روح کو برقرار رکھنے کے لئے ہر دور میں اللہ تعالیٰ نے ایسے بندے پیدا کئے، جنہوں نے نہ صرف دعوت و تبلیغ اور امر و نواہی کا فریضہ انجام دیا، بلکہ اس چشمہ صافی کی ہر طرح سے حفاظت بھی کرتے رہے۔اسلامی دعوت کے اہم عناصر میں ایک عناصر دین کے پچیدہ مسائل میں رہنمائی اور اس کی عقدہ کشائی بھی ہے۔ اس کا ایک اہم جزء فتویٰ نویسی بھی ہے۔برِّ صغیر پاک و ہند میں علمائے اہل حدیث کی علمی خدمات کے دائرہ میں ان کی فتویٰ نویسی بھی ایک اہم خدمت ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’ فتاویٰ سلفیہ‘‘ شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد اسماعیل کی ان شگفتہ و دل پذیر تحریروں کا مجموعہ ہے،جو سوال و جواب کی شکل میں جماعت کے مختلف پرچوں، خصوصا ’’الاعتصام‘‘ لاہور میں شائع ہوتے رہے ہیں۔جن کا تعلق روز مرّہ کی زندگی میں پیش آنے والے مسائل سے ہے اور ہر آدمی کے لئے اسے جاننا بہت ضروری ہے۔سلفی صاحب کی پیدائش 189...
نیکی کا حکم اور برائی سے منع کرنے پر اللہ نے اس امتِ محمدیہ کو بہترین امت قرار دیا ہے۔ اللہ اور اس کے رسول کے پیغام کو دوسرں تک منتقل کرنا بڑے عظیم لوگوں کا کام ہے۔اسی بنیاد پر خطابت اللہ تعالیٖ کی عطا کردہ، خاص استعداد کا نام ہے جس کے ذریعے ایک مبلغ اپنے ما فی الضمیر کے اظہار، اپنے جذبات و احساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے افکار و نظریات کا قائل بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے۔ جو خطیب کتاب و سنت کے دلائل و براہینسے مزین وعظ کرتا ہے اس کی بات میں وزن ہوتا ہے جس کا سامعین کے روح و قلب پر اثر پڑتا ہے۔ اور خطبہ جمعہ کوئی عام درس یا تقریر نہیں بلکہ ایک اتہائی اہم نصیحت ہے جسے شریعتِ اسلامیہ میں فرض قرار دیا گیا ہے۔جس کے پیشِ نظر بہت سی کتابیں خطبات کے نام سے لکھی جا چکیں ہیں۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’خطبات شیخ الحدیث مولانا محمد اسماعیل سلفی ‘‘ جس میں خطبات کو قرآن مجید کی سورتوں (البقرۃ، المائدۃ، التوبۃ،بنی اسرائیل، الانبیاء، الحج، المؤمنون، النور، الفرقان، حم السجدۃ، الفتح، الصف اور الجمعہ) کی روشنی میں مدو...
پچھلی صدی کے نصف اول میں جہاں برصغیر نے ایک سے ایک قد آور سیاست دان کو دیکھا ہے وہاں صحافت‘ وکالت شعروشاعری میں بھی صفِ اول کی شخصیتوں کا جُھرمٹ اپنے دامن میں سجا رکھا ہے اور اساطینِ منبر ومحراب اورکاروانِ علم ومعرفت کی بات ہو تو ایسی ضوفشاں مثالیں سامنے آئیں گی جن کے شعور وآگہی کی تمازت ابھی تک دلوں کو گرماتی نظر آتی ہے۔ ان شخصیات میں سے ایک مولانا محمد اسماعیل سلفی بھی ہیں جن پر صرف گوجرانوالہ نہیں بلکہ سر زمینِ پاک کا ایک ایک ذرّہ فخر کر سکتا ہے۔ اس کتاب میں مولانا کے فتاویٰ کا حصہ مختصر ہے‘ کل اڑتیس فتاویٰ نقل کیے گئے ہیں جو کہ عقائد‘ عبادات اور دیگر معاملات سے متعلق ہیں۔ عقیدے سے متعلق نو‘ طہارت ونماز سے متعلق تیرہ‘ زکاۃ وصدقات سے متعلق چار‘شادی ونکاح سے متعلق چھ اور وراثت وغیرہ سے متعلق چھ فتاویٰ جات ہیں۔ اور فتاویٰ جات میں عموماً تفصیل ہے اور نصوص کے ساتھ تفاسیر‘ شروح اور فقہی ولغوی مصادر کی روشنی میں زیر بحث مسئلے کو ہر پہلو سے مفتح کرتے ہیں‘ لیکن مقالات کا تنوع کئی ایسے عناوین کااحاطہ کیے ہوئے ہے جن...
سبعہ معلقات وہ قصیدے تھے جو خانہ کعبہ کی دیواروں پر لٹکائے گئے تھے‘ یہ ان سات بڑے(امروالقیس بن حجر بن عمرو الکندی،طرفہ بن العبد البکری،زہیر بن ابی سلمی المزنی، معلقہ: لبید بن ربیعہ عامری،معلقہ: عمرو بن کلثوم تغلبی،عنتر بن شداد عبسی،حارث بن حلزہ الشکری) شاعروں کے تھے جنھیں عرب صاحب معلقہ کہتے تھے۔سبعہ معلقہ عربی درسیات کی مشہور کتاب ہے۔مختلف اہل علم نے اس کے اردو ترجمہ وتسہیل کا کام کیا ہے۔ زیرنظر کتاب’’ السبع المعلقات ؍ البیان الوافی لمافی المعلقات من الخوافی‘‘شیخ الحدیث مولانا اسماعیل سلفی رحمہ کی مدارس عربیہ کےنصاب کی مشہور کتاب سبعہ معلقہ کی وہ عربی شرح مع اردو رترجمہ ہےانکی وفات تک غیر مطبوعہ تھیں۔اس کا مسودہ مولاناکی وفات کے بعد انکے کاغذات سے ملا۔مولانا عطاء اللہ حنیف رحمہ اللہ نے مولانا سلفی کے صاحبزادے پروفیسر مولانا محمد سے حاصل کرکے1971ء میں اسے حسن طباعت سے آراستہ کیا۔(م۔ا)
حضرت مولانا اسماعیل سلفی رحمۃ اللہ علیہ کثرت مشاغل کے سبب بہت تھوڑا لکھ سکے لیکن جتنا لکھا ہزاروں صفحات پر بھاری تھا کہ ہر قدر شناس نے اس کا خیر مقدم کیا اور ان کی تحریرات کو سلفی منہج و فکر کے احیا کے لیے نعمت غیر مترقبہ قرار دیا گیا۔ زیر نظر مجموعہ میں حضرت سلفی کی تمام مطبوعہ منتشر تحریرات جمع کی گئی ہیں، جس میں ان کے تحریرفرمودہ کتب و رسائل، مضامین و مقالات، فتاویٰ، مکاتیب، مقدمات اور تعلیقات و حواشی شامل ہیں۔ ان مضامین میں جماعت اہل حدیث کی تاریخی خدمات کا بخوبی تجزیہ و تعارف کرایا گیا ہے اور مختلف حوادث و واقعات کے تناظر میں اس طائفہ کی کثیر الجہت جہود و مساعی کو نمایاں کیا گیا ہے۔ سلفی فکر اور منہج اہل حدیث کو ایک دلنشیں اسلوب میں متعارف کرایا گیا ہے۔ مختلف گروہوں کی جانب اس گروہ پر لگائے جانے والے الزامات کی حقیقت کی نقاب کشائی کی گئی ہے۔ اس مجموعہ میں 40 نگارشات شامل ہیں۔ ان میں سے کچھ عربی میں شائع ہوئے تھے جن کو اردو ترجمہ کے ساتھ پیش کیا جا رہا ہے۔ (ع۔م)
’مشکوۃ المصابیح ‘ مختلف کتب احادیث سے منتخب احادیث کے مجموعے کا نام ہے۔ در اصل امام بغوی ؒ نے ’مصابیح السنۃ‘ کے نام سے حدیث کی مشہور کتابوں صحاح ستہ، مؤطا امام مالک، مسند امام احمد، مسند امام شافعی، سنن بیہقی، سنن دارمی اور دیگر کتب احادیث سے منتخب کیا تھا۔ اس کے بعد خطیب تبریزی ؒ نے اس کتاب کی تکمیل کرتے ہوئے اس میں کچھ اضافہ کیا۔ مثلاً یہ حدیث فلاں صحابی سے مروی ہے، ہر باب میں تیسری فصل کا اضافہ کیا اور اصل کتاب کا حوالہ دیا۔ اور اس کتاب کا نام ’مشکوۃ المصابیح‘ رکھا۔ اس وقت آپ کے سامنے مشکوۃ المصابیح اردوترجمہ کے ساتھ موجود ہے۔ کتاب کی افادیت اس اعتبار سے بہت بڑھ گئی ہے کہ ترجمہ شیخ الحدیث مولانا اسماعیل سلفی رحمۃ اللہ علیہ نے کیا ہے۔ اور اس کے ساتھ ساتھ ضروری جگہوں پر حاشیہ کی بھی اہتمام کیا ہے۔(ع۔م)