#3705

مصنف : ابو الکلام آزاد

مشاہدات : 16034

ام الکتاب تفسیر سورہ فاتحہ

  • صفحات: 346
  • یونیکوڈ کنورژن کا خرچہ: 8650 (PKR)
(پیر 30 مئی 2016ء) ناشر : مکتبہ جمال، لاہور

قرآن مجید پوری انسانیت کے لیے کتاب ِہدایت ہے، او ر اسے یہ اعزاز حاصل ہےکہ دنیا بھرمیں سب سے زیاد ہ پڑھی جانے والی کتاب ہے ۔ اسے پڑھنے اور پڑھانے والوں کو امامِ کائنات نے اپنی زبانِ صادقہ سے معاشرے کے بہتر ین لوگ قراردیا ہے اور اس کی تلاوت کرنے پر اللہ تعالیٰ ایک ایک حرف پرثواب عنایت کرتے ہیں۔ دور ِصحابہ سے لے کر دورِ حاضر تک بے شمار اہل علم نے اس کی تفہیم وتشریح اور ترجمہ وتفسیرکرنے کی خدمات سر انجام دیں اور ائمہ محدثین نے کتب احادیث میں باقاعدہ ابواب التفسیر کے نام سےباب قائم کیے ہیں۔ برصغیرِ میں علوم اسلامیہ کی نصرت واشاعت،قرآن کی تفہیم وتفسیر کےسلسلے میں علمائے برصغیر نے نمایاں خدمات انجام دی ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ام الکتاب تفسیر سورۃ فاتحہ‘‘ امام الہند مفسر وادیب مولانا ابو الکلام کی تصنیف ہے جو سوۃ فاتحہ کی تفسیر پر مشتمل ہے سورۂ فاتحہ قرآن مجید کی پہلی اور مضامین کے اعتبار سے جامع ترین سورۃ ہے جو پورے قرآن مجید کا مقدمہ ،تمہید اور خلاصہ ہے ۔ اس سورت کی عربی اور اردو میں کئی ایک تفسیریں الگ سے شائع ہوچکی ہیں۔مولانا آزاد نے قرآں مجید کی مکمل تفسیر’’ ترجمان القرآن ‘‘ کے نام سے بھی کی ہے یہ تفسیر جدید تفسیری ادب میں ایک ممتاز رکھتی ہے ۔(م۔ا)

عناوین

صفحہ نمبر

انتساب

9

سورۃ فاتحہ

11

تفسیر سورہ فاتحہ

12

سورت کی اہمیت اورخصوصیات

12

سورۃ فاتحہ میں دین حق کےتمامقاصد کاخلاصہ موجود ہے

13

دین حق کاحصل ہے

14

سورۃ فاتحہ کااسلوب بیان

15

دین حق کی مہمات

16

الحمد اللہ

19

حمد

19

اللہ

21

رب العالمین

24

نظام ربوبیت

27

پانی کی بخشش وتقسیم کانظام

27

تقدیر اشیاء

28

عناصرحیات

30

نظام پرورش

31

نظام ربوبیت کی وحدت

31

ربوبیت معنوی

36

تقدیر

36

ہدایت

38

ہدایت وجدان

38

ہدایت حواس

40

براہین قرآنیہ مبدء استدلال

42

دعوت تعقل

42

تخلیق بالحق

43

مبداء استدلال

47

برہان ربوبیت

47

نظام ربوبیت سےتوحید پر استدلال

55

نظام ربوبیت سےوحی ورسالت کی ضرورت بر استدلال

55

نظام ربوبیت سےوجود معاد پر استدلال

59

الرحمن الرحیم

64

تعمیر وتحسین کائنات رحمت الہی کانتیجہہے

65

افادہ وفیضان فطرت

68

کائنات کےتخریب بھی تعمیر کےلئے ہے

74

جمال فطرت

76

بلبل کی نغمہ سنجی اورزاغ وزغن کاشور وغوغا

77

فطرت الہی کی بخشش

78

قدرت کاخودسامان راحت وسروراورانسان کی ناشکری

79

جمال معنوی

82

بقاء نفع

84

تدریج وامہال

85

اصطلاح قرآنی میں اجل

86

تکویر

87

تاخیر اجل

88

تدریج ومہال اچھائی اوربرائی دونوں کےلئے ہے

88

تسکین حیات

90

زندگی کی محنتیں اورکارشیں

90

مشغولیت اورانہماک

90

حالات متفاوت ہیں لیکن زندگی کی دل بستگی اورسرگرمی سب کےلئے ہے

90

اشیاء ومناظر کااختلاف وتنوع اورتسکین حیات

92

اختلاف لیل ونہار

92

د ن کی مختلف حالیتں اورات کی مختلف منزلیں

93

حیوانات کااختلاف

94

نباتات

94

جمادات

95

ہرچیز کےدورہونے کاقانون

95

مرداور عورت

96

نسب اورصبر

97

صلہ رحمی اورخاندانی حلقہ کی تشکیل

97

ایام حیات کاتغیر وتنوع

98

زینت وقفا خر مال متاع آل واولاد

99

اختلاف معیشت اورتزاحم حیات

99

برہان فضل ورحمت

100

موزونیت  وتناسب

102

تسویہ

102

اتقان

103

رحمت سے معاوپر استدلال

103

رحمت سےوحی وتنزیل کی ضرورت  پر استدلال

104

رحمت سے استدلال اوبقاء نفع

106

حق اورباطل

106

قانون قضاء بالحق

107

اللہ کی صفت بھی الحق ہے

108

وحی وتنزیل بھی الحق ہے

108

قرآن کی اصطلاح میں الحق

109

نزاع حق وباطل

110

اللہ کی شہادت

110

قضاء بالحق مادیات اومعنویات کاعالم گیز قانون سے

111

انتظار اورتربص

111

قضاء بالحق اورتدریج وامہال

111

تاجیل

112

قوانین فطرت کامعیار اوقات

113

استعجال بالعذاب

114

العاقبۃ للمتقین

115

قرآن کی وہ تمام آیات جن میں ظلم وکفر کےلئے فلاح کامیابی کی نفی کی گئی ہے

116

تمتع

117

قضاء بالحق اورقضاء اقوام وجماعات

117

قضاء بالحق کےاجتماعی نفاذ میں بھی تدریج اومہال اوتاجیل ہے

118

انفرادی زندگی اورمجازات دنیوی معنوی قوانین کی مہلت بخشی

120

اورتوبہ وانابت

121

رحمت الہی اورمغفرت وبخششش کی وستع وفراوانی

122

اسلامی عقائد کادینی تصور اورحمت خداوراس کےبندوں کارشتہ محبت کارشتہ ہے

123

جوخدا سے محبت کرنا چاہتا ہےاسے چاہئے اس کےبندوں سے محبت کرے

124

اعمال وعبادات اورخلاق وخصائل

125

قرآن سرتاسررحمت الہی کاپیام ہے

125

بعض احادیث باب

126

مقام انسانیت اورصفات الہی سے تخلیق وتشبہ

127

انجیل اورقرآن

129

احکام وشرائع

128

دعوت مسیح اوردنیا کی حقیقت فراموشی حضرت مسیح کی تعلیم کو فطرت انسانی کےخلافی سمجھنا تفریق بین الرسل ہے

130

دعوت مسیحی کی حقیقت

132

مواعظ مسیح کےمجازات کو تشریع وحقیقت سمجھ لینا سخت غلطی ہے

133

اعمال انسانی میں اصل رحم ومحبت ہے نتہ کہ تعزیر انتقام

134

عمل اورعامل میں امتیاز

135

مرض اورمریض

136

گناہوں سےنفرت کوومگر گناروں پر رحم کرو

136

قرآن اورگناہ گار بندوں کےلئے صدائے تشریف ورحمت

137

اصلاانجیل اورقرآن کی تعلیم میں کوئی اختلاف نہیں

138

قرآن کےزواجر وقوار ع

140

کفر محض اورکفر جارحانہ

141

مالک یوم الدین

144

الدین

144

دین کےلفظ نےجزاء کی حقیقت واضع کردی

145

مجازات عمل کامعاملہ بھی دنیا کے عالمگیر قانون فطرت کاایک گوشہ ہے

148

جس طرح مادیات میں خواص ونتائج ہیں اسی طرح معنویات میں بھی ہیں

149

اصطلاح قرآنی میں کسب

148

الدین بمعنی قانون ومذہب

151

ملک یوم الدین میں عدالت الہی کااعلان

151

کار خانہ ہستی کے تین معنوی عناصر ربوبیت رحمت عدالت

152

تعمیر وتحسین کےتما  م حقائق دراصل عد ل وتوازن کانتیجہ ہیں

152

وضع میزان

154

اعمال انسانی کاعدل وقسط پر مبنی ہونا قرآن کی اصطلاح میں عمل صالح ہے

155

بدعملی کےلئے قرآن کےاختیارات لغویہ

155

قرآن اورصفا ت الہی کاتصور

157

انسان کی ابتدائی تصور

157

نیسویں صدی کےنظریے اورارتقائی مذہب

158

مذہب ارتقاء کاخاتمہ اورزمانہ حال کی تحقیقات

153

آسٹریلیا اورجزاء کےوحشی قبائل اورمصر کےقدیم ترین آثار کی جدیددتحقیقات

165

دجلہ وفرات کی دادیوں کی قدیم آبادیاں اورخداکی ہستی کاتوحیدی تصور

166

منجو داڑ کاخدائے واحد اون اللہ کی یگانہ اوران دیکھی

166

انسان کی پہلی راہ ہدیت کی تھی

167

گمراہی بعد کوآئی

168

دینی نوشتوں کی شہادت اورقرآن کااعلان

169

ارتقائی نظریہ خداکی ہستی کےاعقاد میں نہیں مگر اس کی صفات کےتصورات کےمطالعے میں مدد دیتاہے

170

عقل انسانی کی درماندگی اورصفات الہی کی صورت آرائی

171

ارتقاءتصور کےنقاط ثلاثہ

172

انسان کاتصور صفات قہریہ کےتاثر سےکیوں شروع ہوا

172

فطرت کےسلبی مظاہر کی قہرمانی اورایجانی مظارہکاحسن وجمال انسان پر شیفتگی سےپہلے دہشت طاری ہوئی

173

بالاخر قرآن کےوقت دنیا کے عام تصورات

174

لاوتز اورکنگ فوزی کی تعلیم

176

چین کاشمنی تصور

177

ہندوستانی تصور

177

اپنشد کاتوحیدی اوروحدۃ الوجودی تصور

178

شمنی مذہب اوراس کےتصورات

184

ایرانی مجوسی تصور

188

مزد یسنا

188

یہودی تصور

190

مسیحی تصور

191

فلاسفہ یونان اواسکندر یہ کاتصور

192

اسکندریہ کامذہب افلاطون جدید

197

قرآنی تصور

199

تنزیہ کی تکمیل

199

تنزیہ اورتعطیل کافرق

202

آرایئی اورسامی نقطہ خیال کااختلاف

207

محکمات اورمتشابہات

207

اپنشد کامرتبہ اطلاق اورمرتبہ تشخص

208

صفات رحمت وجمال

210

اشراکی تصورا ت کاکلی انسداد

212

توحید فی الصفات

213

عوام اورخواص دونوں کےلےئ ایک تصور

215

مقام نبوت کی حدبندی

214

اھدنا الصراط المستقیم

225

ہدایت

225

تکوین وجود کے مراتب اربعہ

225

ہدایت کےابتدائی تنی مرتبے

228

ہر مرتبہ ہدایت ایک خاص حدسے  آگے رہنمائی نہیں کرسکتا

229

بالاتر مرتبہ ہدایت کامحتاج ہ

229

ہدایت کافطرت کاچوتھا مرتبہ

230

الھدی

233

وحدت دین کی اصل عظیم اورقرآن حکیم

234

دین کی حقیقت اورقرآن کی تصریحات

235

جمعیت بشری کی ابتدائی وحدت پھر اختلاف اورہدایت وحی کاظہور

235

عموم ہدایت

236

نسل انسانی  کے ابتدائی عہد اور خدا کے رسول

237

عدل الہی اوربعصت رسل

237

بعض رسولوں کاذکر کیاگیا بعض کانہیں کیاگیا

238

بے شمار قومیں اوربے شمار رسول

238

ہدایت ہمیشہ ایک ہی رہی اورہ ایمان اورعمل صالح کی دعوت کے سواکچھ نہ تھی

238

سب نے ایک ہی دین پر اکٹھے رہنے اور تفرقہ واختلاف سے بچنے کی تعلیم دی

239

قرآن کی تحدی کہ اس حقیقت کے خلاغ کوئی مذہبی تعلیم اورروایت نہیں پیش کی جاسکتی

341

تمام مقدس کتابوں کی باہم دگر تصدیق اوراس سے قرآن کاستدلال

242

الدین الشرع

243

ادیان کاختلاف

243

اختلاف دین میں نہیں ہواشرع ومنہاج میں ہوااوریہ ناگز یرتھا

243

تحویل قبلہ کامعاملہ اورقرآن کااعلان حقیقت

345

قرآن کےنزدیک دین کےعتقاد وعمل کی اصل باتیں کیاکیا ہیں

246

خداکی حکمت اوراسکی مقتضی ہوئی کہ اختلاف شرائع ظہور میں آئے

247

پیرون مذہب نے دین کی وحدت بھلادی اورشرع کے اختلاف کوبنا ءنزاع بنالیا

247

تشیع اوتحزب کی گمراہی

247

ارتحدیددعوت کی ضرورت

350

تشیع اور تخزب کی حقیقت

351

اس بارے میں دعوت قرآنی کی تین مہمات

352

یہودیت ونصرانیت کی گردو بندی اوراسکارد

252

سچائی اصلاسب کے پاس مگر عملا سب سے نے کھودی ہے

255

عبادت گاہوں میں تفرقہ

256

یہودی اپنے آپکو نجات یافتہ امت سمجھتے تھے اورکہتے تھے دوذخ یک آگ ہم پر حرام کر دی گئی ہے

257

قانون نجات کااعلان عام

259

یہودی سمجھتے تھے مذہب والوں کےساتھ معاملت میں دیانت داری ضروری نہیں قرآن کااس پر انکار

259

حضرت ابراہیم کی شخصیت سے استشہاد اصل دین وحدت واخوت ہے نہ کہ تفرقہ منافرت

263

رسم اصطباغ

364

قانون عمل

265

قرآن کی دعوت

366

سب کی یکساں تصدیق اورسب کےمتفقہ دین کی پیروی اس کی  دعوت کااصل اصول ہے

267

تفریق بین الرسل

268

خداکی سچائی اس کی عالمگیر بخشش ہے

269

راہیں صرف دوہیں ایمان کی یہ ہے کہ سب کومانو انکار کی یہ ہے کہ سب کایا کسی ایک کاانکار کردو

270

جب سب ایک ہی خداکے پرستار ہیں اور سب کوابنے عمل کےمطابق نتیجہ ملناہے تو پھر دین کیے نام پرنزاع کیوں ہوا

271

قرآن کاپیروان مذاہب سے مطالبہ اصطلاح قرآنی میں المروف

273

الدین القیم اورفطرت اللہ

376

الاسلا م

277

قرآن اوراس کے مخالفوں میں بناء نزاع

280

پیروان مذہب کی مخالف اس لئے نہ تھی کہ جھٹلاتا کیوں ہے بلکہ اس لئے کہ جھٹلاتا کیوں نہیں

282

تین اصول جوقرآن میں ارور اس کے مخالفغوں میں بناءؤ نزاع ہوئے

283

خلاصہ بحث

287

صراط المستقیم

387

المغضوب علیھم اورالضالین

293

قرآن کےقصص اوراستفراء تاریخی

295

سورہ فاتحہ کی تعلیمی روح

297

حواشی

299

اشاریہ اسماء اشخاص وقبائل

337

اس مصنف کی دیگر تصانیف

اس ناشر کی دیگر مطبوعات

فیس بک تبصرے

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 42238
  • اس ہفتے کے قارئین 229314
  • اس ماہ کے قارئین 803361
  • کل قارئین110124799
  • کل کتب8838

موضوعاتی فہرست