دینی علوم میں کتاب اللہ کی تفسیر وتاویل کا علم اشرف علوم میں شمار ہوتا ہے۔ ہر دور میں ائمہ دین نے کتاب اللہ کی تشریح وتوضیح کی خدمت سر انجام دی ہے تا کہ عوام الناس کے لیے اللہ کی کتاب کو سمجھنے میں کوئی مشکل اور رکاوٹ پیش نہ آئے۔ سلف صالحین ہی کے زمانہ ہی سے تفسیر قرآن، تفسیر بالماثور اور تفسیر بالرائے کے مناہج میں تقسیم ہو گئی تھی۔ صحابہ ؓ ، تابعین عظام اور تبع تابعین رحمہم اللہ اجمعین کے زمانہ میں تفسیر بالماثور کو خوب اہمیت حاصل تھی اور تفسیر کی اصل قسم بھی اسے ہی شمار کیا جاتا تھا۔ تفسیر بالماثور کو تفسیر بالمنقول بھی کہتے ہیں کیونکہ اس میں کتاب اللہ کی تفسیر خود قرآن یا احادیث یا اقوال صحابہ یا اقوال تابعین و تبع تابعین سے کی جاتی ہے۔ بعض مفسرین اسرائیلیات کے ساتھ تفسیر کو بھی تفسیر بالماثور میں شامل کرتے ہیں کیونکہ یہ اہل کتاب سے نقل کی ایک صورت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے قدیم تفسیری ذخیرہ میں اسرائیلیات بہت زیادہ پائی جاتی ہیں۔امام ابن کثیر ؒ متوفی ۷۷۴ھ کی اس تفسیر کا منہج بھی تفسیر بالماثور ہے۔ امام ؒ نے کتاب اللہ کی تفسیر قرآن مجید، احادیث مباکہ، اقوال صحابہ وتابعین اور اسرائیلیات سے کی ہے اگرچہ بعض مقامات پر وہ تفسیر بالرائے بھی کرتے ہیں لیکن ایسا بہت کم ہے۔ تفسیر طبری ، تفسیر بالماثور کے منہج پر لکھی جانے والی پہلی بنیادی کتاب شمار ہوتی ہے۔ بعض اہل علم کا خیال ہے کہ تفسیر ابن کثیر ، تفسیر طبری کا خلاصہ ہے۔امام ابن کثیر ؒ کی اس تفسیر کو تفسیر بالماثور ہونے کی وجہ سے ہر دور میں خواص وعوام میں مرجع و مصدر کی حیثیت حاصل رہی ہے اگرچہ امام ؒ نے اپنی اس تفسیر میں بہت سی ضعیف اور موضوع روایات یا منگھڑت اسرائیلیات بھی نقل کر دی ہیں جیسا کہ قرون وسطی کے مفسرین کا عمومی منہاج اور رویہ رہا ہے۔ بعض اوقات تو امام ؒ خود ہی ایک روایت نقل کر کے اس کے ضعف یا وضع کی طرف اشارہ کر دیتے ہیں لیکن ایسا کم ہوتا ہے۔ لہٰذا اس بات کی شدت سے ضرورت محسوس ہو رہی تھی کہ تفسیر بالماثور کے اس مرجع ومصدر میں ان مقامات کی نشاندہی کی جائے جو ضعیف یا موضوع روایات یا منگھڑت اسرائیلیات پر مشتمل ہیں ۔ مجلس التحقیق الاسلامی کے محقق اور مولانا مبشر احمد ربانی صاحب کے شاگرد رشید جناب کامران طاہر صاحب نے اس تفسیر کی تخریج کی ہے اور حافظ زبیر علی زئی صاحب نے اس کی تحقیق اور تخریج پر نظر ثانی کی ہے۔تخریج و تحقیق عمدہ ہے لیکن اگر تفسیر کے شروع میں محققین حضرات اپنا منہج تحقیق بیان کر دیتے تو ایک عامی کو استفادہ میں نسبتاً زیادہ آسانی ہوتی کیونکہ بعض مقامات پر ایک عامی الجھن کا شکار ہو جاتا ہے جیسا کہ پہلی جلد میں ص ۳۷ پر ایک روایت کے بارے لکھا ہے کہ شیخ البانی ؒ نے اسے ’صحیح‘ قرار دیا ہے لیکن اس کی سند منقطع ہے۔اسی طرح ص ۴۲ پر ایک روایت کے بارے لکھا ہے کہ اس روایت کی سند صحیح ہے اور اسے ضعیف کہنا غلط ہے۔ اب یہاں یہ وضاحت نہیں ہے کہ کس نے ضعیف کہا ہے اور کن وجوہات کی بنا پر کہا ہے اورضعیف کے الزام کے باوجود صحیح ہونے کی دلیل کیا ہے ؟اسی طرح ص ۴۳پر ایک روایت کے بارے لکھا ہے کہ شیخ البانی ؒ نے اس روایت کو صحیح قرار دیا ہے لیکن یہ روایت ضعیف ہے۔ان مقامات سے یہ واضح ہوتا ہے کہ محققین نے علامہ البانی ؒ کی تحقیق پر اعتماد نہیں کیا ہے بلکہ اپنی تحقیق کی ہے جبکہ ایک عام قاری اس وقت الجھن کا شکار ہو جاتا ہے جب وہ اکثر مقامات پر یہ دیکھتا ہے کہ کسی روایت یا اثر کی تحقیق میں علامہ البانی ؒ کی تصحیح وتضعیف نقل کر دی جاتی ہے اور یہ وضاحت نہیں کی جاتی ہے کہ محققین نے ان مقامات پرمحض علامہ البانی ؒ کی تحقیق پر اعتماد کیا ہے یا اپنی بھی تحقیق کی ہے اور اگر اپنی بھی تحقیق کی ہے تو ان کی تحقیق اس بارے علامہ البانی ؒ سے متفق ہے یا نہیں ؟یہ ایک الجھن اگر اس تفسیر میں شروع میں منہج تحقیق پر گفتگو کے ذریعہ واضح ہو جاتی تو بہتر تھا۔ بہر حال بحثیت مجموعی یہ تخریج وتحقیق ایک بہت ہی عمدہ اور محنت طلب کاوش ہے ۔ اللہ تعالیٰ حافظ زبیر علی زئی اورجناب کامران طاہر حفظہما اللہ کو اس کی جزائے خاص عطا فرمائے۔ آمین!
</tb
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
پارہ نمبر 26------------ حم |
|
|
تفسیر سورہ احقاف |
|
5 |
غیر اللہ کی عبادت کا کوئی ثبوت نہیں ہے |
|
5 |
فرمان رسو ل ﷺ کہ مجھے نہیں معلوم میرے ساتھ کیا کیا جائیگا |
|
7 |
سرکشی اور تکبر کی مذمت |
|
9 |
کم از کم مدت حمل چھ ماہ ہوسکتی ہے |
|
11 |
نافرمان اولاد کا والدین سے رویہ |
|
122 |
احقاف کا معنی و مطلب |
|
17 |
قوم عاد کے واقعہ میں عبرت و نصیحت ہے |
|
20 |
جنات کی حقیقت اور قرآن سننا نیز حضور ﷺ جنات کے بھی نبی ہیں |
|
21 |
زمین و آسمان کی پیدائش انسانی پیدائش سے بڑی ہے |
|
33 |
تفسیر سورہ قتال |
|
35 |
کفار کے اعمال خیر برباد ہیں |
|
35 |
جہاد اور اس کے کچھ احکام |
|
36 |
مومن ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر سات آنتون میں |
|
39 |
جنت کی نہریں اور اثمار و فواکہ |
|
41 |
اللہ سے معافی اور چند مسنون دعائیں |
|
43 |
جہاد سے جی چرانے والے منافق |
|
45 |
قرآن میں غوروفکر کیوں نہیں کرتے؟ |
|
47 |
انسان کا ظاہر، باطن کا غماز ہوتا ہے |
|
48 |
گمراہ ہونے والا اپنا ہی نقصان کرتا ہے |
|
49 |
دنیا کی بے ثباتی اور ناپائیداری |
|
51 |
تفسیر سورہ فتح |
|
52 |
سورہ فتح کا شان نزول نیز نبی ﷺ کی عبادت کا حال |
|
52 |
ایمان بڑھتا اور گھٹتا ہے |
|
55 |
صلح حدیبیہ کا واقعہ احادیث کی روشنی میں |
|
56 |
مناقوں کے حیلے بہانے |
|
61 |
خیبر کی غنیمت اہل حدیبیہ کے لئے |
|
62 |
سخت جنگجو قوم کون سی ہے؟ |
|
63 |
حدیبیہ میں ببول کا مبارک درخت |
|
64 |
معاہدہ حدیبیہ کی دفعات اور کافروں کا اشتعال |
|
66 |
شہادت عثمان ؓکی افواہ پر اصحاب رسول سے بیعت رضوان |
|
68 |
نبی ﷺ کا خواب بمنزلہ وحی کے ہوتا ہے |
|
78 |
اصحاب رسول ؓ سے بغض و عناد کفر ہے |
|
82 |
تفسیر سورہ حجرات |
|
85 |
آداب رسالت کا بیان |
|
85 |
آپ ﷺ کے احترام کو ملحوظ نہ رکھنا بے عقلی ہے |
|
88 |
خبر و اطلاع کی تحقیق ضروری ہے |
|
89 |
بغاوت کفر نہیں باغی گروہ بھی مؤمن ہے |
|
93 |
مذاق اور عیب گیری کی ممانعت |
|
94 |
بدگمانی اور عیوت تلاش کرنا نیز غیبت کا مفہوم |
|
95 |
فضیلت و وقار کا معیار تقوی پرہے |
|
101 |
ایمان اور اسلام میں فرق |
|
103 |
تفسیر سورہ ق |
|
106 |
قرآن پاک کی سات منزلوں کی تفصیل |
|
106 |
حرف ''ق`` کے بارے میں خلاف عقل و نقل روایات |
|
107 |
ایک سے ایک بڑھ کر قدرت کا نمونہ |
|
109 |
نبیوں کی تکذیب کرنے والی قومیں تباہ ہوئیں |
|
110 |
اللہ کا علم و قدرت، انسان کی شہ رگ سے زیادہ قریب ہے |
|
111 |
انسان کا نگران اور گواہ فرشتہ |
|
114 |
جہنم کا اللہ سے ہم کلام ہونا |
|
116 |
چھ دن میں آسمان و زمین بنائے گئے |
|
119 |
اللہ کے ایک حکم سے قیامت آجائے گی |
|
121 |
تفسیر سورہ ذاریات |
|
123 |
سورۃ الذاریات کی ابتدائی ایات کی خوبصورت تشریح |
|
123 |
قیام اللیل اور سحری کی فضیلت |
|
125 |
واقعہ ابراہیم ؑ کے معزز مہمانوں کا------- |
|
129 |
|
|
|
|
|
|
پارہ نمبر 27----------- قال فما خطبکم |
|
|
حضرت ابراہیم ؑ کا فرشتوں سےسوال |
|
133 |
قوم فرعون کا انجام |
|
134 |
قوم عاد کا انجام |
|
134 |
قوم ثمود کا انجام |
|
135 |
اللہ کی قدرتیں |
|
135 |
رسولوں کوجھٹلایا گیا |
|
136 |
انسانوں اور جنوں کو عبادت کے لئے پیدا کیا گیا |
|
136 |
تفسیر سورہ طور |
|
138 |
اللہ کا عذاب برحق ہے |
|
138 |
بیت المعمور کا ذکر |
|
139 |
اہل جنت پر انعامات |
|
141 |
اہل ایمان کی اولادیں |
|
142 |
جنت کی نعمتیں |
|
143 |
کفار، پیغمبر ﷺ کو شاعر کہتے تھے |
|
145 |
توحید الوہیت اور ربوبیت کے دلائل |
|
146 |
قیامت کاذکر |
|
147 |
اللہ کی تسبیح |
|
148 |
تفسیر سورہ نجم |
|
150 |
ستارے کی قسم |
|
150 |
حدیث پیغمبر وحی ہے |
|
150 |
حضرت جبرئیل ؑ کی شان |
|
151 |
معراج کا ذکر |
|
152 |
آنحضرت ﷺ نے اللہ کو نہیں دیکھا |
|
154 |
سدرۃ المنتہی کا ذکر |
|
158 |
لات ، عزی اور منات کا ذکر |
|
159 |
ذوالخلصہ بت کا ذکر |
|
161 |
بے ایمان لوگوں کی باتیں |
|
162 |
دنیا جہان میں بادشاہت اللہ کی ہے |
|
163 |
چھوٹے گناہ |
|
163 |
خود کو نیک نہ کہو |
|
164 |
دین سےمنہ موڑنے والا |
|
165 |
کوئی کسی کا بوجھ نہ اٹھائے گا اور مسئلہ ایصال ثواب |
|
166 |
بالآخر اللہ کے پاس جانا ہے |
|
167 |
زندگی اور موت کا مالک اللہ ہے |
|
168 |
آنحضرت ﷺ نذیر بن کر آئے |
|
169 |
قرآن سےمنہ نہ پھیرو |
|
169 |
تفسیر سورہ قمر |
|
171 |
قیامت قریب آگئی ہے |
|
171 |
علامات قیامت |
|
172 |
میدان محشر کی طرف جانا |
|
174 |
قوم نوح پر عذاب |
|
174 |
قوم عاد اور قوم ثمود پر عذاب |
|
177 |
قوم لوط پر عذاب |
|
178 |
قوم فرعون پر عذاب |
|
179 |
کافر شکست کھائیں گے |
|
179 |
اللہ نے تقدیر بنائی |
|
180 |
مسئلہ تقدیر میں بحث کرنا |
|
181 |
کسی گناہ کو چھٹا نہ سمجھو |
|
182 |
تفسیر سورہ رحمان |
|
184 |
اللہ کی رحمتیں |
|
185 |
درخت اللہ کی رحمت |
|
185 |
آسمان کی پیدائش |
|
185 |
زمین او رپھل |
|
186 |
رب کی نعمتوں کو نہ جھٹلانا |
|
186 |
انسان کی او رجن کی پیدائش |
|
187 |
لؤلؤ اور مرجان |
|
188 |
بحری جہاز اور کشتیاں |
|
188 |
اللہ کے سوا سب کچھ فنا ہونے والا ہے |
|
189 |
سب اللہ سے مانگتے ہیں |
|
190 |
جنوں اور انسانوں کو خطاب |
|
190 |
آسمان پھٹ جائے گا |
|
192 |
پل صراط کا ذکر |
|
193 |
جہنم کے منکروں کا انجام |
|
193 |
اللہ کا خوف رب کا انعام ہے |
|
194 |
جنت کی نعمتیں |
|
195 |
جنت کا پانی، جنتیوں کے بستر اور تخت |
|
196 |
حوروں کی صفت |
|
196 |
جنت سرسبز ہے |
|
198 |
جنت کے پھل |
|
199 |
تفسیر سورہ واقعہ |
|
202 |
قیامت برحق ہے |
|
203 |
قیامت کا تذکرہ |
|
203 |
نیکوں کےد رجات |
|
204 |
جنت میں انعامات |
|
205 |
بے حساب جنت میں جانے والے |
|
206 |
جنت کے میوے اور ایک خواب |
|
209 |
طوبی کیا ہے اور جنتی پرندے |
|
210 |
نیکوں کا حال |
|
211 |
جنت کے درخت |
|
211 |
جنت کی حوریں |
|
214 |
دوزخیوں کی سزا |
|
219 |
انسان کی پیدائش اللہ کی قدرت ہے |
|
220 |
پھلوں کی پیدائش اللہ کی قدرت ہے |
|
221 |
پانی اللہ کی نعمت ہے |
|
221 |
ستاروں کےطلوع کی قسم |
|
223 |
قرآن، دشمن کےملک میں نہ لے جایا جائے |
|
224 |
قرآن حق ہے |
|
224 |
عالم نزع کا ذکر |
|
225 |
سعادت مند کی موت کی حالت |
|
226 |
|