شیخ محمد اکرام (1908۔1971ء)چک جھمرہ (ضلع لائل پور ) میں پیدا ہوئے۔ گورنمٹ کالج لاہور اور آکسفورڈ میں تعلیم پائی ۔ 1933ء میں انڈین سول سروس میں شامل ہوئے اور سوات ، شولا پور، بڑوچ اور پونا میں اعلٰی انتظامی عہدوں پر فائز رہے۔ آپ پونا کے پہلے ہندوستانی کلکٹر اور دسٹرکٹ مجسٹریٹ تھے۔ قیام پاکستان کے بعد اطلاعات اور نشریات کے ڈپٹی سیکرٹری مقرر ہوئے۔ پھر وزارت اطلاعات و نشریات کے جائنٹ سیکرٹری اور بعد میں کچھ مدت کے لیے سیکرٹری کے عہدے پر فائز ہوئے۔ 1955ء سے 1957ء تک مشرقی پاکستان میں متعین رہے ، پہلے کمشنر ڈھاکہ اور پھر ممبر بورڈ آف ریونیو کی حیثیت سے ۔1958ء تک محکمہ اوقاف کے ناظم اعلیٰ پاکستان مقرر ہوئے۔دفتری کاموں کے ساتھ ساتھ ادبی سرگرمیاں بھی جاری رہیں۔ ہندی مسلمانوں کی ثقافتی اور مذہبی تاریخ لکھی جو تین جلدوں میں شائع ہوئی۔ آب کوثر ، رود کوثر ، موج کوثر ، غالب اور شبلی کے سوانح بھی مرتب کیے۔ برصغیر پاک و ہند کی فارسی شاعری کا ایک مجموعہ ارمغان پاک مرتب کیا۔ جو1950 ء میں شائع ہوا۔ علمی خدمات کی بنا پر حکومت ایران نے آپ کو نشان سپاس اور حکومت پاکستان نے ستارہ امتیاز کے اعزازات عطا کیے۔ پنجاب یونیورسٹی کی طرف سے ڈاکٹر آف لٹریچر کی اعزازی ڈگری ملی۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ رودِ کوثر‘‘ شیخ محمد اکرام کی تصنیف ہے ۔جو کہ برصغیر پاک وہند کے مسلمانوں کی مذہبی ،ثقافتی اور علمی تاریخ اور ان کے کارناموں پر مشتمل ایک اہم دستاویز ہے ۔اور اس کو سلسلۂ کوثر کی دوسری کڑی کی حیثیت حاصل ہے۔ اس کتاب میں عہد مغلیہ سے لے کر سرزمین برصغیر پر انگریزوں کے قابض ہونے تک کےواقعات معرض تحریر میں لائے گئے ہیں۔عہد مغلیہ میں علماء،مشائخ اور صوفیہ نے جو خدمات انجام دیں اور ان سے جو نتائج برآمد ہوئے ان کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔شیرشاہ سوری اور خاندان سوریہ کے دیگر حکمرانوں کے حالات اور اس عہد کے اسلامی وعلمی واقعات بھی زینت کتاب ہیں۔ کتاب میں مسلمانوں کے مختلف فرقوں کے بارے میں بھی معلوم بہم پہنچائی گئی ہیں ۔(م۔ا)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
تمہید |
|
7 |
استدراک |
|
12 |
1۔اکبر سےپہلے |
|
|
عہد مغلیہ |
|
17 |
مہدوی تحریک |
|
24 |
شطاری سلسلہ |
|
35 |
سلسلہ مداریہ |
|
41 |
پیر روشن میاں بایزید انصاری |
|
43 |
مخزن الاسلام کا اندراج |
|
52 |
دبستان مذاہب کا اندراج |
|
57 |
قادریہ سلسلہ |
|
|
مخدوم محمد گیلانی |
|
63 |
عبدالقادر ثانی |
|
64 |
چشتیہ سلسلہ |
|
|
شیخ سلیم چشتی |
|
71 |
صابریہ سلسلہ |
|
|
شیخ عبدالقدوس گنگوہی |
|
73 |
مغلوں کی مخالفت |
|
76 |
2۔عہد اکبری |
|
|
فتوحاتا اکبری |
|
80 |
مغلیہ نظام حکومت |
|
81 |
طریق صلح کل |
|
85 |
عبادت خانہ |
|
89 |
علماءکا زوال |
|
100 |
مخالفت |
|
104 |
اسباب مخالفت |
|
108 |
مریدان شاہی |
|
118 |
ڈاکٹر اشتیاق حسین قریشی کا محاکمہ |
|
131 |
اکبر کے آخری ایام |
|
|
فیضی کی تفسیر غیر منقوط |
|
133 |
ابو الفضل اور اکبر کا بگاڑ |
|
135 |
ابو الفضل کا انجام |
|
141 |
عہد اکبری میں علم وفن |
|
161 |
نواب مرتضے خاں شیخ فرید |
|
178 |
خواجہ کلاں |
|
211 |
خواجہ حسان الدین |
|
215 |
3۔حضرت مجدد الف ثانی شیخ احمد سرہندی |
|
|
مخدوم عبدالاحد |
|
223 |
قیام اکبر آباد |
|
227 |
شادی خانہ آبادی |
|
236 |
رسالہ تہلیلہ |
|
244 |
ارشاد وہدایت |
|
259 |
شیخ بدیع الدین |
|
264 |
سنت یوسفی |
|
271 |
حضرت مجدد کی مذہبی خدمات |
|
284 |
روضۃ القیومیہ |
|
304 |
وحدت الشہود |
|
308 |
اختلافات کاحل |
|
324 |
خوبہ محمد سعید |
|
333 |
شیخ آدم بنوری |
|
339 |
4۔ شیخ عبدالحق محدث دہلوی |
|
|
علوم دینی کا نیادور |
|
343 |
ابتدائی تعلیم |
|
347 |
دربار اکبری |
|
348 |
سفر حرمین |
|
351 |
شیخ علی متقی |
|
353 |
فیضی اور شیخ محدث |
|
358 |
شیخ محدث اور حضرت مجدد الف ثانی |
|
361 |
شیخ محدث کی علمی خدمات |
|
383 |
خاندان حقی |
|
388 |
5۔ علما ومشائخ عصر |
|
|
ملا محمودجونپوری |
|
391 |
شیخ محمد بن طاہر بٹنی |
|
392 |
شیخ محمد بن فضل اللہ برہانپوری |
|
395 |
قاضی نور اللہ شوستری |
|
399 |
افغان مشائخ وعلما |
|
|
قصور کے افغان |
|
410 |
اخوند بابا درویزہ پشاور قدس سرہ |
|
414 |
6۔عہد شاہجہانی |
|
|
شاہ جہان |
|
422 |
سرمد |
|
433 |
7۔عہد عالمگیری |
|
|
ارباب ظاہر |
|
459 |
خوشحال خاں خطک |
|
468 |
8۔ پنگال میں اسلام |
|
|
بنگال میں دیشنو تحریک کے اثرات |
|
492 |
سید سلطان |
|
499 |
بزرگان ڈھاکہ |
|
510 |
شاہ نعمت اللہ قادری |
|
513 |
غیر شرعی طریقے |
|
516 |
9۔ حکیم الامت شاہ ولی اللہ |
|
|
1703ء |
|
528 |
خاندانی حالات |
|
534 |
شاہ عبد الرحیم |
|
535 |
سفر حرمین |
|
542 |
قرآن |
|
551 |
حدیث |
|
556 |
اجتہاد و تقلید |
|
560 |
تصوف |
|
563 |
دیگر تصانیف |
|
570 |
اشعار اور مکاتیب |
|
573 |
شریعت اور طریقت |
|
579 |
شیعہ سنی خیالات کی تطبیق |
|
575 |
اختلاف بین المذاہب |
|
581 |
جدید علم الکلام کی ابتداء |
|
583 |
حکیم الامت کے فرزان ارجمند |
|
|
شاہ عبد العزیز |
|
587 |
تحفہ اثنا عشریہ |
|
591 |
شاہ رفیع الدین |
|
596 |
شاہ عبدالغنی |
|
597 |
10 ۔ علمائے متاخرین |
|
|
زوال حکومت |
|
598 |
زوال حکومت کے اسباب |
|
601 |
علوم اسلامی کا فروغ |
|
|
درس نظامی |
|
605 |
آزاد بلگرامی |
|
611 |
شیخ محمد حیات سندھی |
|
615 |
11۔ شیعہ فرقہ کا فروغ |
|
|
حاجی محمد محسن |
|
620 |
دکن کے شیعہ علما |
|
623 |
عظیم آباد |
|
628 |
مجتہد العصر مولانا دلدار علی |
|
632 |
علامہ تفضل حسین کاشمیری |
|
639 |
اسماعیلی فرقے |
|
640 |
12۔ اٹھارھویں صدی کےمشائخ |
|
|
چشتیہ سلسلہ کا احیاء |
|
641 |
شاہ گلشن دہلوی |
|
643 |
سلسلہ مجددیہ کا دور جدید |
|
658 |
شاہ احمد سعید دہلوی ثم مدنی |
|
660 |
اردو زبان کی ارتقا |
|
665 |
اہم تاریخیں |
|
667 |
منتخب فہرست کتب |
|
668 |
|
|
|