عثمان رضی اللہ عنہ کی ذات اقدس جود و سخا، عفو و درگزر اور حیاء وعفت کا وہ بحر بے کنار ہے جس نے بارہا زبان نبوت ﷺ سے جنت کی بشارتیں سنیں، جو جامع القرآن کے لقب سے ملقب ہے۔ حضرت عثمان ؓ کی شخصیت اور کارناموں پر متعدد کتب اشاعتی مراحل طے کر چکی ہیں لیکن عثمان غنی سے وابستہ جمیع پہلؤوں کا احاطہ معدودے چند کتب میں ہی نظر آتا ہے۔ زیر مطالعہ کتاب میں ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی نے نہایت خوبصورت انداز میں حضرت عثمان ؓ کی شخصیت اور کارناموں پر سیر حاصل بحث کی ہے۔ کتاب کے ترجمہ کے فرائض شمیم احمد خلیل السلفی نے نہایت شاندار انداز میں نبھائے ہیں۔اس میں عثمان ؓکی زندگی سے متعلقہ کسی بھی پہلو کو تشنہ نہیں چھوڑا گیا ۔ آپ کے خاندان اور مقام و مرتبہ کی وضاحت کرتے ہوئے حضرت عثمان سے متعلقہ تمام احادیث کو کتاب کی زینت بنایا گیا ہے۔ جہاں آپ کے منہج حکومت کو زیر بحث لایا گیا ہے وہیں دور خلافت میں مال و قضا کے ادارے کو ایک مستقل فصل میں سمویا گیا ہے۔ سیدنا عثمان کے گورنروں کی حقیقت سے نقاب کشائی کرنے کے ساتھ ساتھ شہادت عثمان کے اسباب پر بھی قیمتی آراء کا اظہار کیا گیا ہے۔ حضرت عثمان ؓپر کیے جانے والے تمام اعتراضات کا براہین قاطعہ کی روشنی میں مسکت جواب نے کتاب کی افادیت میں مزید اضافہ کر دیاہے۔ یقینی طور پر یہ کتاب حیات عثمان پر لکھی جانے والی ایک دستاویز ہے اس میں وہ سب کچھ ہے جس کے آپ منتظر ہیں۔
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
عرض خاص |
|
23 |
مقدمہ |
|
26 |
پہلی فصل حضرت عثمان ؓمکہ و مدینہ میں |
|
|
(1) نام ، نسب، کنیت، القاب، اوصاف، خاندان اور دورجاہلیت میں مقام |
|
37 |
1- نام و نسب، کنیت او رالقاب |
|
37 |
2- خاندان |
|
39 |
بیویاں |
|
39 |
بیٹے |
|
39 |
بیٹیاں |
|
40 |
بہنیں |
|
41 |
بھائی |
|
41 |
3- دور جاہلیت میں آ پ کا مقام |
|
42 |
4- رقیہ بنت رسول اللہ ﷺ سے آپ کی شادی |
|
45 |
5- ابتلاء اور حبشہ کی طرف ہجرت |
|
46 |
(2) عثمان ؓاور قرآن |
|
50 |
(3) مدینہ میں نبی کریم ﷺ کی دائمی صحبت |
|
57 |
1- عثمان ؓ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ میدان جنگ میں |
|
59 |
1- عثمان ؓاور غزوہ بدر |
|
59 |
2- عثمان ؓاور غزوہ اُحد |
|
61 |
3- غزوہ غطفان میں |
|
62 |
4- غزوہ ذات الرقاع میں |
|
62 |
5- بیعت الرضوان میں |
|
62 |
6- فتح مکہ میں عبداللہ بن سعد بن ابی سرح کے سلسلہ میں عثمان ؓکی سفارش |
|
67 |
7- غزوہ تبوک |
|
68 |
مدینہ میں سیدنا عثمان ؓکی معاشرتی زندگی |
|
70 |
1- اُم کلثوم ؓ سے شادی3ہجری |
|
70 |
2- عبداللہ بن عثمان ؓ کی وفات |
|
71 |
3- اُم کلثوم ؓ کی وفات |
|
71 |
3- اسلامی حکومت کی تعمیر میں اقتصادی تعاون |
|
72 |
1- بئر رومہ |
|
72 |
2- مسجد نبوی کی توسیع |
|
73 |
3- جیش عسرۃ اور سخی عثمان |
|
74 |
(4) عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے سلسلہ میں احادیث نبویہ |
|
75 |
دوسروں کے ساتھ آپ کے فضائل پر مشتمل احادیث |
|
75 |
شہادت عثمان ؓ سے متعلق رسول اللہ ﷺ کی پیشینگوئیاں |
|
78 |
(5) ذوالنورین ؓ عہد صدیقی اور عہد فاروقی میں |
|
83 |
عہد صدیقی میں |
|
83 |
1- مجلس شوری کی رکنیت |
|
83 |
2- دور صدیقی میں اقتصادی بحران |
|
84 |
عہد فاروقی میں |
|
86 |
1- دواوین |
|
87 |
2- تاریخ |
|
88 |
3- خراجی زمین |
|
88 |
4- امہات المؤمنین کے ساتھ حج |
|
88 |
دوسری فصل ذوالنورین ؓکا استخلاف |
|
|
(1) ذوالنورین ؓکا استخلاف |
|
91 |
استخلاف سے متعلق فقہ عمری |
|
91 |
1- مجلس شوری کے افراد کی تعداد اور ان کے اسمائے گرامی |
|
92 |
2- طریقہ انتخاب خلیفہ |
|
92 |
4- مدت انتخاب یا مشورہ |
|
93 |
4- خلیفہ کے انتخاب کے لئے ووٹ کی تعداد |
|
93 |
5- اختلاف کی صورت میں حکم |
|
94 |
7- افضل کی موجودگی میں مفضول کی ولایت کا جواز |
|
94 |
8- خلیفہ کی تعیین اور عدم تعیین |
|
95 |
9- شوری صرف چھ افراد کے درمیان محصور |
|
95 |
10- مجلس شوری اعلی سیاسی ادارہ |
|
95 |
عمر ؓکی اپنے بعد خلیفہ کو وصیت |
|
96 |
1- تقوی اور خشیت الہی کا اہتمام |
|
98 |
2- سیاسی پہلو |
|
99 |
3- عسکری پہلو |
|
100 |
4- اقتصادی اور مالی پہلو |
|
101 |
5- اجتماعی پہلو |
|
101 |
شوری کی ادارت میں عبدالرحمن بن عوف ؓکا منہج |
|
103 |
1- مشاورت کے لئے مجلس شوری کا اجتماع |
|
103 |
2- عبدالرحمن بن عوف ؓتنازل کی دعوت دیتے ہیں |
|
104 |
3- شوری کی ادارت عبدالرحمن بن عوف ؓکے سپرد |
|
104 |
4- عثمان ؓکی بیعت پر اتفاق |
|
105 |
5- شوری کی کارروائی میں عبدالرحمن بن عوف ؓ کی حکمت عملی |
|
106 |
واقعہ شوری سے متعلق رافضی اباطیل اور کذب بیانیاں |
|
107 |
1- مسلمانوں کے معاملہ میں صحابہ کرام ؓ پر ناانصافی کا اتہام |
|
108 |
2- اموی پارٹی اور ہاشمی پارٹی |
|
109 |
3- علی ؓپر تہمت طرازی |
|
110 |
4- عمرو بن العاص اور مغیرہ بن شعبہ ؓ پر تہمت طرازی |
|
111 |
5- عثمان ؓ کا خلافت کا زیادہ مستحق ہونا |
|
111 |
6- عثمان ؓ کی خلافت پر اجماع |
|
116 |
7- عثمان ؓپر علی ؓکو فوقیت دینے کا حکم |
|
120 |
(2) عثمان ؓکا منہج حکومت |
|
122 |
والیان، عمال ، سپہ سالاروں اور عام لوگوں کے نام عثمان ؓکے خطوط |
|
123 |
1- تمام والیان و امراء حکومت کے نام عثمان ؓ کا پہلا خط |
|
123 |
2- سپہ سالاروں کے نام عثمان ؓکا خط |
|
124 |
3- خراج وصول کرنے والوں کے نام عثمان ؓکا خط |
|
125 |
4- عام رعایا کے نام عثمان ؓکا خط |
|
126 |
حکومت کا اصل ماخذ و مصادر |
|
127 |
اولین مصادر و ماخذکتاب اللہ ہے |
|
127 |
دوسرا مصدر و ماخذ سنت مطہرہ |
|
128 |
شیخین ابوبکر و عمر ؓ کی اقتداء |
|
128 |
خلیفہ کے محاسبہ کا اُمت کو حق |
|
129 |
شورائیت |
|
129 |
عدل و مساوات |
|
131 |
حریت و آزادی |
|
132 |
احتساب (امر بالمعروف و نہی عن المنکر) |
|
132 |
زعفرانی رنگ کا کپڑا پہننے پر اعتراض |
|
132 |
عدت وفات میں حج و عمرہ کے لئے جانے والی خواتین پر اعتراض |
|
132 |
کبوتر کو ذبح کرنے کا حکم |
|
133 |
چوسر و شطرنج کھیلنے پر اعتراض |
|
133 |
فساد و بُرائی کا مرتکب اور ہتھیار اُٹھانے والے کو مدینہ سے باہر نکال دینا |
|
133 |
نبی کریم ﷺ کےچچا کی تحقیر کرنے والے کی پٹائی |
|
133 |
شراب سے منع کرنا کیونکہ یہ اُم الخبائث ہے |
|
134 |
عثمان ؓکے خطبے اور حکمت کی باتیں |
|
134 |
ا- قیامت کی تیاری سے متعلق خطبہ |
< |