کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺدینِ اسلامی کے بنیادی مآخذ ہیں۔ احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم نے خدمات انجام دیں۔ تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی ﷺ سے ہوا صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم نے ان مجموعات کے اختصار اور شروح ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے ۔عبداللہ بن مبارک وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اس فن پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں علم حدیث ،حفاظت حدیث، حفظ حدیث اورعمل بالحدیث کی علمی او رعملی ترغیبات نے اربعین نویسی کو ایک مستقل شعبۂ حدیث بنادیا۔ اس ضمن میں کی جانے والی کوششوں کے نتیجے میں اربعین کے سینکڑوں مجموعے اصول دین، عبادات، آداب زندگی، زہد وتقویٰ او رخطبات و جہاد جیسے موضوعات پر مرتب ہوتے رہے ۔اس سلسلۂ سعادت میں سے ایک معتبر اور نمایاں نام ابو زکریا یحییٰ بن شرف النووی کا ہے جن کی اربعین اس سلسلے کی سب سے ممتاز تصنیف ہے۔امام نووی نے اپنی اربعین میں اس بات کا التزام کیا ہے کہ تمام تر منتخب احادیث روایت اور سند کے اعتبار سے درست ہوں۔اس کے علاوہ اس امر کی بھی کوشش کی ہے کہ بیشتر احادیث صحیح بخاری اور صحیح مسلم سے ماخوذ ہوں ۔اپنی حسن ترتیب اور مذکورہ امتیازات کے باعث یہ مجموعۂ اربعین عوام وخواص میں قبولیت کا حامل ہے انہی خصائص کی بناپر اہل علم نے اس کی متعدد شروحات، حواشی اور تراجم کیے ہیں ۔عربی زبان میں اربعین نووی کی شروحات کی ایک طویل فہرست ہے ۔ اردوزبان میں بھی اس کے کئی تراجم وتشریحات پاک وہند میں شائع ہوچکی ہیں زیر تبصرہ کتاب ’’شرح اربعین نووی‘‘ مولانا حکیم عبدالمجید سوہدروی کی ہے۔انہوں نے کتبِ احادیث کا ترجمہ کرنے کا آغاز اربعین نووی سے ہی کیا اور ساتھ ہی بڑی آسان ، معاشرتی اوراخلاقی پہلوؤں پر مشتمل اور بہت سے نکات کی حامل شرح لکھی۔ جو پہلی بار 1955ء میں شائع ہوئی۔اس کےبعد اب جناب مولانا محمد نعمان فاروقی صاحب (مدیر مسلم پبلی کیشنز )نےاسے بڑی عمدہ طباعت سے آراستہ کیا ہے۔اپنی افادیت کےباعث یہ کتاب اس قابل ہے کہ اسے خواتین کےمدارس میں عمومی طور پر اور بچوں کے مدارس کی ابتدائی کلاسوں میں اور دینی سکولوں کےنصاب میں شامل کیا جائے ۔جن احباب نےبھی کتاب کوطباعت کےلیےتیار کرنےمیں حصہ لیا ہے اللہ تعالیٰ ان کی کاوشوں کو قبول فرمائے (آمین) (م۔ا)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
عرض ناشر |
|
9 |
پیش لفظ |
|
11 |
سیرت امام نووی |
|
13 |
نیت اور ارادے کی اہمیت |
|
15 |
ایمان ، اسلام اور احسان کیا ہیں |
|
17 |
ارکان اسلام |
|
22 |
انسان کی ولادت اور اس کے بعد سعادت یا شقاوت |
|
24 |
دین میں نئے امور |
|
27 |
حلال و حرام اور ان کے درمیان مشتبہ معاملات |
|
29 |
دین خیر خواہی کا نام ہے |
|
32 |
جہاد و قتال کا ایک مقصد |
|
34 |
بال کی کھال اتارنے والے سوالوں سے اجتناب |
|
36 |
حرام کے استعمال سے دعائیں قبول نہیں ہوتیں |
|
38 |
مشکوک معاملات سے کنارہ کشی |
|
40 |
اسلام کا حسن |
|
41 |
دوسرے کے لیے وہی کچھ پسند کریں جو اپنے لیے کرتے ہیں |
|
42 |
قتل مسلم کی تین وجوہات |
|
44 |
اللہ اور آخرت پر ایمان کے چند تقاضے |
|
46 |
غصہ نہ کیا کرو |
|
48 |
انسان تو کیا حیوانوں کے ساتھ بھی احسان |
|
49 |
اللہ تعالی کا ڈر اور لوگوں سے اچھا برتاؤ |
|
51 |
نصیحت نبوی کے گراں مایہ پہلو |
|
53 |
شرم و حیا کی اہمیت |
|
57 |
استقامت |
|
59 |
نماز ، روزے کا اہتمام اور حلال و حرام کی تمیز |
|
61 |
صفائی کی اہمیت اور کلمات کی فضیلت |
|
63 |
جامع ترین حدیث قدسی |
|
66 |
نیکی میں مقابلہ |
|
69 |
صدقے کے مفہوم کی وسعت |
|
72 |
نیکی اور برائی کی تعریف |
|
74 |
نبی کریم ﷺ کا ایک وعظ |
|
76 |
جہنم سے نجات اور جنت میں داخلہ مگر کیسے |
|
79 |
احکام و حدود کی پاسداری |
|
82 |
اللہ کا محبوب اور لوگوں کا پیارا بننے کے لیے |
|
84 |
نقصان نہ اپنا نہ دوسروں کا |
|
86 |
دلیل کے بغیر دعوے بے سود ہیں |
|
87 |
برائی سے روکنے کے تین مراتب |
|
88 |
مسلم معاشرے کے چند ضابطے |
|
90 |
درد دل اور جذبہ حصول علم |
|
93 |
اعمال نامے میں نیکی اور برائی لکھنے کا ضابطہ |
|
96 |
قرب الہٰی کی جستجو |
|
98 |
بھول چوک اور مجبوری قابل گرفت نہیں |
|
100 |
جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے |
|
101 |