اسلام ایک عالمی مذہب ہے اور مذاہبِ عالم میں یہ واحد مذہب ہے جو ہر مذہب کے ماننے والوں کے ساتھ تمام معاملات میں رواداری اور حسن سلوک کی تعلیم دیتاہے ۔ نبی کریم ﷺ نے اسلام کی آفاقی تعلیمات کو عام کرنے کے لئے دنیا بھر کے حکمرانوں کے نام خط لکھے اور انہیں اسلام قبول کرنے کی دعوت دی۔ان حکمرانوں میں سے بعض عیسائی مذہب سے تعلق رکھتے تھے۔اسلام کے داعی اوّل نبی کریم ﷺ کے دلرُبا کردار کا نقشہ او ر آپ ﷺ کے صحابہ کرام کاطرزعمل اس بات کی روشن دلیل ہے اسلامی معاشرے میں غیر مذہب رعایا کوکیسا مقام حاصل تھا۔روز ِ اول سے ہی مبلغ اسلام رسول اللہ ﷺ اور مسلمانوں کو اسلام کی ترقی اوربقا کےلیے مختلف مذاہب کے ماننے والوں سےبرسرِپیکار ہونا پڑا ۔ مشرکین کے علاوہ جو طاقتیں اسلام کے راستے میں مزاحم ہوئیں ان میں یہودیت ونصرانیت پیش پیش تھیں۔گوکہ یہ دونوں طاقتیں اہل ِ کتاب تھیں لیکن عمومی طور پر انہوں نے اسلام کی مخالفت اور کاروانِ حق کی ناؤ ڈبونے میں کوئی کسر نہ اٹھا رکھی۔لیکن اس کے باوجو درسول اللہ ﷺ نے اہل کتاب سے جو تعلقات قائم کیے انہیں عہد حاضر میں بطور نظیر پیش کیا جاسکتاہے ۔آپ ﷺ نے امت کی رہنمائی فرماتے ہوئے عملی نمونہ پیش کیا۔ تاریخ اسلام شاہد ہے کہ نبی ﷺ نے اہل کتاب کودیگر غیر مسلموں پر فوقیت دی اورہر شعبے میں ان کے ساتھ محض اہل ِکتاب ہونے کی بنا پر دوستانہ اور ہمداردانہ رویہ اپنایا۔عہد نبویﷺ میں رسول اللہ ﷺ نے یہود نصاریٰ سے جو تعلقات قائم کیے اسی نمونے کو سامنے رکھتے ہوئے خلفائے راشدین نے اہل ِ کتاب سے مراسم قائم کیے ۔ مجموعی طور پر رسول اللہ ﷺ اور صحابہ کرام نے یہود ونصاریٰ کی طرف دوستی کاہاتھ ضرور بڑھایا اوران سے مختلف قسم کے تعلقات قائم کرتے ہوئے باہمی معاہدات بھی کیے۔ مگر ان کی اسلام دشمنی کو کبھی فراموش نہیں کیا اور ہمیشہ ایک حد میں رہتے ہوئے احکام ِ الٰہیہ کی روشنی میں مختاط انداز اختیار کیا ۔ زیر نظرمقالہ بعنوان ’’ قرنِ اول میں مسلمانوں کے غیر مسلموں سے تعلقات ومعاہدات اور عصر حاضر ‘‘ محترم جناب محمداسلم صدیقی کا ڈاکٹریٹ کا تحقیقی مقالہ ہے جسے انہوں نے 2002میں شعبۂ علومِ اسلامیہ ،جامعہ پنجاب ،لاہور میں پیش کر کے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی مقالہ نگار نے اپنے اس تحقیقی مقالہ کو چھ ابواب میں تقسیم کیا ہے اور اس تحقیقی مقالہ میں یہ ثابت کیا ہے کہ اسلام ایک عالمی دین ہے اور نبی کریم ﷺ کی بعثت پورے عالم انسانیت کے لیے ہوئی ہے ۔ لہذا تمام مسلمانوں کوبھی اپنی سوچ عالمی بنا کر دنیا کے مسائل حل کرنے اور عالم انسانیت کو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی تعلیمات کو اپنانے کے لیے حکمت موعظہ حسنہ اور مجادلہ احسن سے کام لینا چاہیے ،مسلمانوں کو غیر مسلموں سے تعلقات ومعاہدات کےلیے اسے مشعل راہ بنا کر اقوام عالم سے صحیح اسلامی روادری وسعت ظرفی اور احترام انسانیت سے بھر پور رویوں کا مظاہرہ کرنا چاہیے ،نبی اکرم ﷺ نے مدنی دور میں جو غیر مسلم اقوام سے مختلف معاہدے کیے وہ آج عصر حاضر میں بھی مسلمانوں کےلیے مشعل راہ بن سکتے ہیں نیز خلفاء راشدین نے اقوام عالم سے تعلقات ومعاہدات کےلیے دور نبوی کو بنیاد بنایا تھا ان کا نمونہ بھی عالم اسلام کےلیے ایک اعلیٰ مثال او راقوام عالم کو اپنا شاندار ماضی دکھانے کےلیے ایک مثالی دور کی حیثیت رکھتا ہے ،اسلام کی تعلیمات ابدی ہیں دور نبوی اور خلفاء راشدین کے دور کی مثالیں ہمیں ہر دور کے غیر مسلموں سے احسن سلوک اور ان سے خاندانی ، سماجی اور معاشی تعلقات کی بنیادیں فراہم کرتی ہیں ۔(م ۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
باب اول: اسلامی تعلیمات کی روشنی میں غیر مسلم |
1/58 |
فصل اول: غیر مسلموں کی مختلف اقسام |
3 |
اسلام کے لغوی واصلاحی معنی |
3 |
غیر مسلم |
6 |
غیر مسلم جماعت کی تقسیم |
10 |
اسلامی حکومت کی غیر مسلم اقلیتیں |
11 |
تعلقات ومعاہدات کے حوالے سے دنیا کی تقسیم |
14 |
فصل دوم: غیر مسلموں سے مسلمانوں کے تعلقات اور اسلامی تعلیمات |
15 |
قرآن کی روشنی میں غیر مسلموں سے تعلقات |
15 |
سنت نبوی کی روشنی میں غیر مسلموں سے تعلقات |
23 |
غیر مسلوں سے تعلقات کی حدود اور حکمت |
28 |
غیر مسلموں سے تعلقات کے بنیادی اصول |
32 |
باب دوم: اسلام اور معاہدات |
59/96 |
فصل اول: مسلمانوں کے باہمی معاہدات |
61 |
معاہدات کا معنی ومفہوم |
61 |
معاہدہ کے مترادفات |
63 |
معاہدات کی اقسام |
66 |
سماجی زندگی اور معاہدات |
67 |
معاشی زندگی اور معاہدات |
70 |
سیاسی زندگی اور معاہدات |
74 |
فصل دوم: انسانی زندگی میں معاہدات کی اہمیت |
76 |
معاہدات اور اسلامی زندگی |
77 |
معاہدات کی اہمیت ازرؤئے قرآن |
82 |
معاہدات کی اہمیت ازروئے حدیث |
93/9 |
باب سوم: مکی دور میں مسلمانوں اور غیر مسلموں کے تعلقات سفارتی مہمات |
97/144 |
فصل اول: مکی دور کا پس منظر تاریخی معاشی سیاسی فکری مذہبی |
97 |
عرب کا حدود اربعہ |
99 |
عربی اقوام کے مختلف قبائل اور خاندان |
100 |
فصل دوم: مکہ میں مسلمانوں کا پر امن رویہ |
117 |
پر امن اعلانیہ دور دعوت |
120 |
قبائل اور افراد کو حج کےموقعہ پر پر امن دعوت |
128 |
فصل سوم: کفار کا طرز عمل اور مزاحمتی تدابیر |
132 |
استخفاف |
133 |
ترہیب وتشدد |
136 |
ترغیب |
138 |
کفار مکہ کی طرف سے سفارتی مہمات اور معاہدات کی پیش کش |
140 |
باب چہارم: ریاست مدینہ میں غیر مسلموں سے تعلقات ومعاہدات |
145 |
فصل اول: مدینہ کےغیر مسلموں کا عمومی رویہ |
147 |
یہود |
147 |
نصاری |
149 |
منافقین |
154 |
فصل دوم: معاہدات |
157 |
عقد مواخات |
158 |
میثاق مدینہ |
159 |
قبیلہ جہینہ سے معاہدہ |
164 |
معاہدہ بنو ضمرہ |
166 |
معاہدہ بواط |
168 |
معاہدہ بنی مدرج |
169 |
معاہدہ بنو ضخار |
169 |
معاہدہ اشجع |
170 |
معاہدہ حدیبیہ |
174 |
معاہدات بنو عریض وبنو غازیہ |
186 |
معاہدہ فدک |
187 |
سینٹ ایلہ ، مقنا، نجران |
187 |
فصل سوم: غیر مسلموں کی عہد شکنی اور اس کے نتائج |
190 |
عہد شکنی کی عمومی فضا |
190 |
بنو قینقاع کی عہد شکنی |
190 |
بنو نضیر کی عہد شکنی |
193 |
بنو قریظہ کی عہد شکنی |
195 |
یہود خیبر کی بد عہدی |
199 |
قریش مکہ اور بنو بکر کی عہد شکنی |
202 |
باب پنجم: عہد خلافت راشدہ اور قرن اول میں شامل اموی دور کے غیر مسلموں سے تعلقات ومعاہدات |
204/270 |
فصل اول: خلافت راشدہ میں غیر مسلموں سے تعلقات ومعاہدات |
206 |
پہلے خلیفہ راشدہ حضرت ابو بکر صدیقؓ |
206 |
دوسرے خلیفہ راشد حضرت عمر بن خطابؓ |
213 |
تیسرے خلیفہ راشد حضرت عثمان غنیؓ |
225 |
چوتھے خلیفہ راشد حضرت علیؓ |
229 |
خلافت راشدہ میں معاہدات کی پابندی امن پسندی رواداری اور غیر مسلموں کا طرز عمل |
231 |
فصل دوم: قرن اول کے اموی حکمران اور غیر مسلموں سے تعلقات ومعاہدات |
235 |
معاویہ بن ابی سفیان |
236 |
یزید اول بن معاویہ |
239 |
معاویہ ثانی بن یزید |
242 |
عبد اللہ بن زبیر اور مروان بن حکم |
243 |
عبد الملک بن مروان |
245 |
ولید بن عبد الملک |
251 |
سلیمان بن عبد الملک |
263 |
عمر بن عبد العزیز |
264 |
باب ششم: عصر حاضر میں غیر مسلموں سے تعلقات ومعاہدات اور اسلامی تعلیمات |
271 |
فصل اول: قرآن وسنت کی روشنی میں عصر حاضر کے غیر مسلموں سے تعلقات |
273 |
عائلی زندگی اور غیر مسلم تعلقات |
274 |
غیر مسلم پڑوسیوں سے حسن سلوک |
276 |
محارب قوم سے انسانی تعلقات |
277 |
عصر حاضر کے غیر مسلموں سے معاشرتی تعلقات |
278 |
غیر مسلموں سے کاروباری تعلقات |
284 |
عالمی معاہدات کی شرعی حیثیت |
286 |
فصل دوم: جدید عالمی نظام اور سا کے عالم اسلام پر اثرات |
293 |
جدید عالمی نظام کا تعارف واپس منظر |
293 |
مذہبی آزادی اور اسلامی اثر نفوذ کو روکنے کے اقدامات |
304 |
پر امن بقائے باہمی پر مشتمل جدید عالمی نظام کی ضرورت |
308 |
خلاصہ بحث |
314 |
نتائج تحقیق |
317 |
اشاریہ |
320 |
مصادر ومراجع |
328 |
فہرست آیات واحادیث |
335 |